Friday Sermon – Khalifa IV – 06-04-1984
خطبہ جمعہ خلیفۃ المسیح الخامس مرزا طاہر احمد
Friday Sermon 06-04-1984
یہ پتہ چلتا ہے اللہ وحدہ سید عالم محسود الرحیم ًص براہ راست ماں علی نام تعلیم ہو مذہب کی تاریخ کے مطالعہ سے سے اس مذہب کے مطالعہ سے جس کو قرآن کریم نے محفوظ فرمایا ہے ہے یہ پتہ چلتا ہے ہے کہ جب بھی خدا تعالیٰ کی طرف سے کسی کو مامور کیا جاتا ہے اور بنی نوع انسان کی فلاح کے لیے بھیجا جاتا ہے ہے اس بات سے قطع نظر کہ وہ شریعت ہو یا بغیر شریعت کیا ہے آزاد نبی ہوں یا کسی بلند تر آقا کا غلام ہوں ہو لازمانی دنیا اس وقت ایک ہی دعوے کو پیش کرتے ہوئے دو مختلف گروہوں میں بٹ جاتی ہیں ہیں اور دونوں گروہ ایک ہی مقصد بیان کرتے ہیں ہیں ایک ہی سمت کی طرف جانے کے دعوے دار ہوتے ہیں ہیں لیکن رستے الگ الگ بیان کرتے ہیں اور چلنے کے طریقے مختلف بیان کرتے ہیں ہیں اور اس دنیا سے ہی میں مبتلا ہو جاتی ہے ایک ہی نام ٹوٹنے والی دو آوازوں میں سے کس کی پیروی کریں کریں دونوں خدا ہی کی طرف بلاتے ہیں دونوں خدا ہی کے نام پر ایک تعلیم دیتے ہیں ہیں اور سننے والے نہ سمجھ حیران اور ششدر دونوں طرح کی باتیں سنتے اور بعض اوقات فیصلہ کرنے کے اہل نہیں پاتے اپنے آپ کو وہ کہتے ہیں کہ دونوں ہی باتیں کرتے ہیں خدا کے نام پر اور مقدس لوگوں کے نام پر اور اسلام کے نام پر اور امن کے نام پر پر اور دونوں ایک دوسرے سے اتنی دور اتنے مخالف تھے اور آپ نے متحارب ہی سمجھ نہیں آتی کہ کبھی سے چلی اور کس کے پیچھے نہ چلے چلے ایک منٹ کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ہے وہ اذا قیل لہم لا تفسدوا فی الارض ہے اے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی ایسا ہی ہوا اور جب ان کو کہا گیا کہ لاکھ یہ دیکھو زمین میں فساد برپا نہ کرویقینا نہیں تمہیں وہ جو اصلاح کرنے والے ہیں ہیں تمام باہمی اختلافات کی بات ہے استاد کے طعنے دیتے ہو ہو ہم تو اصلاح کی غرض سے کھڑے ہوئے ہیں اور اصلاح کر کے دکھائیں گے گے جون قرآن کریم فرماتا ہے ان کو جواب دو وہی ہیں جو مجھ سے نہیں ملا کہ لاشوں ہن لیکن وہ سمجھتے نہیں اس بات کی عقل نہیں رکھتے تو معلوم ہوا کہ لاشعوری طور پر بھی بعض دفعہ بات کی تعلیم دی جاتی ہے ہے انسان بڑے زور و قوت و شدت کے ساتھ اصلاح کے دعوے کرتا ہے لیکن عمران صاحب کی تعلیم دے رہا ہوتا ہے ہے ان دونوں کے درمیان مابین امتیاز کیا ہے کیسے پہچانا جائے کہ کون سا گروہ واقعی مسلمان کا گروہ ہے اور کون سا گروہ حقیقت مفتی دین کا گروہ ہے یہ ہے وہ ہے جو ہمیشہ ٹھہرا اور آج بھی اسی قسم کا سوال دنیا کے سامنے درپیش ہے ہے پڑھانے کے لیے اس کا جواب مذاہب کی تاریخ کی شکل میں دیتا ہے ہے اس سے بڑھ کر گزشتہ انبیاء کے واقعات اور ان کے مخالفین کے بیان واقعات کھول کر بیان کرتا ہے اور انسانی عقل پر یہ فیصلہ چھوڑ دیتا ہے کہ وہ پہچانے اور غور کرے اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ دونوں میں سے متلی کون ہے اور اس سے کون ہے ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں ان دو مختلف زاویے کی بڑی زور کے ساتھ لڑائی ہوئی ہے ہے بڑی شدت کے ساتھ کارزار گرم ہوا ہوا اور دونوں طرف کی آوازیں دینے کے لحاظ سے ایک فیملی کا طریقہ کار کے لحاظ سے بالکل مختلف تھی مسئلہ نور و بشر کی طاقت آپ کے ساتھیوں کی اصلاح کے لئے جو دشمنوں نے منصوبے بنائے اور تعلیم بھی وہ یہ تھی کہ ان کو بزور شمشیر اپنی ملت میں واپس لے آؤ او اس کے بغیر یہاں سے نہیں نہیں ان کو گھروں سے نکال دو یہ گھروں سمیت آگ لگا دوں و اور اپنے ہر ملک یتیم کو محروم کر دو و ان کے بائیکاٹ کرو ان کو کی سنائیں دو ان کو پانی کے لیے ترس کھاؤ اور ان کے بچوں کو ذبح کرو اور ان کے بڑوں کو قتل کرو کرو ان کے گھروں میں کوئی نہیں بلکہ خدا کے نام پر جو ہر بناتے ہیں ان کو بھی معلوم کر دو اور ان کی عبادت گاہوں کو مٹا ڈالو تاکہ ان کو عبادت کرنے کے لیے جانا ہے ہے نہ ملے ہو ہم اسلام کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں اس لئے ہمارا فرض ہے ہمارا دین ہمیں مجبور کرتا ہے کہ اسلام کے نام پر یہ ساری حرکتیں کرے کرے اس کے مقابلے پر زیادہ نے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ماننے والوں کو بھی ایک مقابلے کے قریب دکھایا کیا فرمایا امانت مذاق کے چکر لاہور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسلم اسلام کے نام پر یہ سارے ہتھیار لے کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں مقابلے کے لیے یہ وہی ہتھیار ہیں جو پہلے بھی استعمال ہو چکے ہیں اور پہلے بھی ناکام ہو چکے ہیں ہیں اس لئے ہم تجھے یہ بتاتے ہیں کہ تو نے انبیاء کے ہتھیار کے سوا اور کوئی ہتھیار استعمال نہیں کرنا نا8 کہ انما انت مذکر مقابل پڑھنے کی نصیحت کرتا چلا جا اور رشوت دے کر جس نے زور سے شروع بلند کرتے ہیں اتنا ہی زیادہ ان کو خدا کی طرف بلانا اور دعوت الی اللہ دے انما انت مذکر تو بنایا ہے مذاق کر گیا ہے ہے میری ہستی یہ ہے کہ تنقید کرنے والا ہے تجھے تخلیق اس طرح کیا گیا ہے جن کے سبب تیرا کوئی اور مقام خدا نے مقرر فرمایا یا شام پہنچا تو چلا جا لیکن فیر کرتا چلا جا اپنے ماننے والوں کو بھی یہی ہدایت دے دے اسی مضمون کو قرآن کریم نے مختلف جگہ مختلف شکلوں میں بیان فرمایا یامرون بالمعروف وینھون عن المنکر ے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں کو خدا نے اتنی شدید تھی اسی فطرت عطا فرمائی تھی ایسی تہذیب کی تعداد ان کو محفوظ بنایا اور ایسا سبق سکھایااور بری باتوں سے روکتے ہیں دیکھئے دونوں دکھاوے خدا کے نام پر ہے کے جب رن میں مذہب کو تبدیل کرنے کا دعویٰ بھی خدا کے نام پر تھا اور جبری مذہب کو تبدیل نہ کرنے کی ہدایت بھی خدا ہی کے نام پر ہو رہا تھا پر کوئی کام نہیں چلے گا گا جب میں تمہاری طرف سے ادھر ہماری جانب چلے گا اور اگر کوشش کرو گے تو ناکام رہے گا گا ہو ان کے لئے ممکن نہیں ہے کہ اس کو چھوڑ کر واپس لوٹ جائیں بھائی ایسے کپڑے پر ان کا ہاتھ پکڑ گیا ہے نظام ہے جس کے لئے جس کے آج سے علیحدگی اس کے مقدر میں نہیں ہے اس کے تحت میں نہیں ناممکن ہے لیکن ہمارا اس سے زیادہ قوت کے ساتھ اس مضمون کو بیان نہیں کیا جا سکتا ہے ناممکن ہے ہے ہے ہے تم پر پر مختلف تعلیم دی جا رہی ہے ہے ایک طرف عبادت گاہوں کو منہدم کرنے کی تعلیم دی گئی اسلام کے نام پر اور ایک طرف اخروٹ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تنہائیوں کو یہ تحریر عطا فرما رہے تھے تھے کہ فلاں جگہ کے سائے میں خدمت میں حاضر ہوئے ہیں ان کو ایک تحریر دیتا ہوں اور وہ تحریر یہ ہے کہ ان کی عبادت گاہ کی طرف کوئی بھی میلی آنکھ سے نہیں دیکھے گا گاڑی کی حفاظت کی جائے گی آئے گی اور اگر کسی نے ایسا نہ کیا تو اس کا میرا اور میرے خلاف کوئی تعلق نہیں کتنا بڑا فرق ہے جو اسلام کی آوازوں کے درمیان ان ایک طرف آباد اسلام کے نام پر عبادت گاہوں کو ملیامیٹ کرنے کی تعلیم دی جا رہی ہے اور دوسری طرف ان کے نام کے اوپر غیروں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کی تعلیم دی جا رہی ہے ہے اب وہ زمانے میں اگر مقابلہ ہو جاتا تو بڑی زبردست صورت حال سامنے آتی کچھ لوگ اسلام کے نام پر مسجد گراتے ہوئے مر جاتے ہیں ہیں اور کچھ لوگ اسلام کے نام پر مسجدوں کی حفاظت کرتے ہوئے مر جاتے ہیں ہیں تو تاریخ کو کھوکھلا نے بیان فرما دیا اور فیصلہ انسان پر چھوڑ دیا اتنی کھلی تصویریں تمہارے سامنے ہیں ہیں جو ان کے پیچھے چلتے ہو کیوں نہیں دیکھتے کہ ان عناوین کتاب کی اپنی بنائی جا رہے ہیں رہے ہیں ایک تصویر بن رہی ہے اور ایک روشن روشن کلے کلے نظم نظر ہیں جو دن کا منظر پیش کر رہا ہے ہے ایک طرف تحریروں میں تاریخ کی عورتیں ہیں دوسری طرف کی تحریروں میں حسن ہے اور روشنی ہے ہے تو ہمیشہ سے ہوتے ہیں اور ہمیشہ جاری رہیں گے آگے بننے اپنی اصلاح کا تاریخ کا بھی بدلہ ہے ہے پر آواز بلند کرنے والوں نے اپنا طریق بھی ان کی وجہ سے بدلا ہے نہ ان سے اس کا یہ بیان فرمایا اس تاریخ اور اس مقابلے کا تمہارے لئے تمہارا دین ہے تم جو سمجھتے ہو کرو لیکن میرے دین کو تبدیل نہیں کر سکتے میرا دین ایک دین ہے یعنی میرا چلنے کا طریقہ مسلک جس پر میں قائم ہو یہ مطلب نکلتا ہے اسی طرح چلا آرہا ہے کبھی تبدیل نہیں ہوتا اسی طرح تلوار نے اس مسئلہ کو تبدیل نہیں کیااس کے بعد انسان کا کام ہے یہ فیصلہ کرنا کہ دونوں میں سے کون ہے مسلہ کون ہے ہے اس پر قائم ہے اور کون حقیقت ایک دوسرے کی اصلاح کر رہا ہے ہے جماعت احمدیہ کے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے یہ جو کھلی کھلی باتیں دیکھ کر اپنے لئے کونسی اپنے اختیار کرنی ہے تو ایسی آوازیں اور کھلی بات ہے اس میں کسی کو بتانے یا کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جب بھی مقابلہ ہوگا آپ کے اختیار اور ہوں گے اور آپ کے دشمن کے ہتھیار اور ہوں گے آگے اور دشمن کے ہتھیاروں کے ساتھ آپ نے ان کا جواب نہیں دینا na.ja ہو مولانا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہتھیاروں کے ساتھ دشمنی کا جواب دینا ہے اور وہ ہتھیار سے کبھی سب سے مشہور اور سب سے زیادہ حاصل کرنے والے ہر دعا ہی کہتے تھے لڑکوں کے ساتھ آج گاؤں کی طرف توجہ دلاتا لیکن جب خطرہ پیدا ہوتے ہیں تو لوگ سرحدوں کی حفاظت کیا کرتے ہیں ہیں جب خطرات پیدا ہوتے ہیں تو لوگ بچوں کو تیار کرنے کا حکم دیتے ہیں ان کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دیتے ہیں ہیں جب خطرات پیدا ہوتے ہیں تو میں رکھتی ہیں کہ اپنے حقوق کو بھی چھوڑ دے لو لو اور وقت کے لحاظ سے قربانی کریں کریں کہ لوگ اپنے ہتھیاروں کو نکالتے ہیں ان کو مانتے ہیں ان کو سیل کرتے ہیں ان کو چمکاتے ہیں اگر چھوڑ دی تھی تو پریکٹس شروع کر دیتے ہیں ان کو چلانے کی ہمیشہ سے یہی ہوتا ہے ہے اگر اپنی حدود کا دفاع مقصود ہو تو یہی تاریخ ہے ہے یار الگ الگ ہیں تو ہمارے وہ ہتھیار کون سے ہیں جنہیں میں اپنے کا لینا چاہیے باہر اگر پہلے نہیں نکلے ہوئے تھے ان کو بھی نکال لینا چاہئے جو ان سے غافل تھے اور اپنے صندوقوں میں بند کرکے رکھا ہوا نکالی اور ان کو چمکائیں اور ان کے استعمال کی پریکٹس شروع کریں کریں اور یہ وہ تیار ہیں جن کی سب سے زیادہ پریکٹس رات کو ہوا کرتی ہے حاجت کے وقت میں میں جب کہ ساتھ مسلمان ہو جاتی ہے مسلمان فوج ہی رات کو اپنے خدا کے حضور کھڑے ہو جاتی ہیں اور ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی خوب دیکھ سکتی کے ساتھ ان کو استعمال کرتی ہیں اور پھر جب وقت آتا ہے تو یہ یاروں کے کام آتے ہیں اور مخالف کے سامنے ہتھیار ناکام ہو جاتا ہے چناچہ انہوں میں سب سے بڑا اور سب سے اہم ہے اللہ تعالی کی تسبیح اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنا na1 تم سے بڑی گندی گالیاں دی جا رہی ہوگی اور دوسری طرف سے سبحان اللہ وبحمدہٖ سبحان اللہ العظیم کی آواز بلند ہو رہی ہے دن کو بھی اور رات کو بستے ہیں نگر گلی سے جایا میں رہتے ہیں ہر گھر سے جو احمدیوں سے آباد ہے ہر گالی کے جواب میں سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم کی آواز بند ہو گئی اور پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو گالیاں دیں گے آپ کا اختیار کیا ہیں آپ کہیں گے اللہ ہم صلی علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد وبارک وسلم کی زندگی اس کو کہتے ہیں مقابلہ اللہ اتنا شاندار مقابلہ ہونے والا ہے وہ آپ کو ایک ہوجانا چاہیے اس مقابلے کے لیے اچھی طرح تیار ہو جانا چاہیے چائے پر گالی کے جواب میں ایک درود بھیجے آپ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کی آل پر پر اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ آپ کی آل کا سب سے زیادہ مستحق کون سا موجود ہے ہیں کون ہے جو آپ کی حالت میں نہانے کا سب سے زیادہ حق دار ہے ہے اللھم صلی علی محمد وآل محمد ہماری گالیوں کا جواب ہے جو عمران خان کو دیتے ہیں یا دیں گے پھر ان دو باتوں کے بعد یہ تسبیح و تہلیل اور برود کے بعد خصوصی دعائیں ہیں یہ نہیں وہ یار ہے جو پرانے کریم ہمیں دکھائیں یا تربیت دی ہے ہے دعا جس شخص سے کرنا چاہئے وہ یہ ہے یا حفیظ ہو یا عزیز و یا رفیع سیاست کرنے والے ہم پر حملہ ہو رہا ہے اور تیرے نام پر حملہ ہو رہا ہے ہے ہم کمزور ہیں لیکن جانتے ہیں کہ تو عزیز ہے غالب ہے اور خوبصورت ہے ہے اور تیرے مقابل پر کوئی حق نہیں تھا عبادت کرنے والے ہم تجھ کو مٹا رہے ہیں غالب مقدمات والے خدا ہم کو یاد کر رہے ہیں ہمارے دوست اکثر ہمارے ساتھ یہ مجھے بخار ہے میرے سوا کوئی ہمارا دوست نہیں ہے اور کوئی نہیں ہے جو اس قدر آپ سے محبت جا سکےکھلا جو ہمیشہ زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا اور یہ زندگی کی تلاش میں نکلتے ہیں وہ خود بھی قائم ہے اور دوسروں کو بھی قائم رکھنے کی طاقت ہے قیوم ہم سے اپنا تعلق رکھتے ہیں نہیں میں قائم رہا اور قیام اور ہماری زندگی کو بھی روکے کے کپڑوں کے حملے سے بچا اچھا اور وہ اسے جتنا چھوٹا کرنا چاہتے ہیں اسے اتنا ہی لمبا کر ہے مجھے تیری زندگی تو ہمیشہ کی زندگی ہے قومی لحاظ سے ہم جب سے تعلق جوڑ لیتے ہیں تو ہماری زندگی بھی لیتی ہو جانی چاہیے اس پر فنا نہیں تیرے بندوں پر بھی بحیثیت جماعت کے کبھی فنا نہیں آنی چاہیے چاہیے لیکن ابھی ہم تیری رحمت کے بھکاری ہیں ہیں ہم ہم تیری رحمت کے زور پر بند کرائیں نوید کا مطلب ہے کہ یاد کرتے ہیں دکھائی دیتے ہیں غزل احمد فراز احمد کے بھکاری اور فریادی بن کے حاضر ہوگئے گئے مجھے تیری حفاظت کی یاد دلانے کے لئے تجھے تیری عزت اور کی یاد دلانے کے لئے مجھے تیری وفا کی یاد دلانے کے لئے صحیح قیوم دعا ہے جس کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ یہ یہ اسم اعظم ہے ہے ایسی طاقت والی دعا ہے جو ہر صورت حال پر کام کرتی ہے ہے ہر مرض کی دوا ہے یہ اور وہ دعا ہے رب کل شی خادمک کا رب فنی وصول نہیں ورحمنی میں نے اس کو اگر قومی طور پر کیا جائے اور بے فائدہ نہ ایک دن اور ہم نے بھی پڑھا جا سکتا ہے ہے میرے پاس نہیں کی بجائے مفاہمت نہ منصور نہ اور ہم نہ خدا ہمارا رب ہے ہے اور ہر چیز کی خادم ہے ہے کوئی بھی کائنات کیا ہے اور کیسے وجود نہیں جو تیرے میں قدرت سے باہر ہوں جب ہر چیز تیری خادم ہے تو ہم تجھ سے مدد مانگتے ہیں ہیں اور جس طرح کے ہم غلام ہیں ایسا کر ہر وہ چیز جو اللہ کے غلام ہے وہ ہماری غلام بنا دیتی ہے ہماری خدمت پر مامور ہو جائے میری کائنات کی ساری طاقتیں ہمارے لئے واقعی ہماری حفاظت کے لیے دعا ہے ہماری حفاظت میری حفاظت فرما منصور اور میری مغفرت فرما کر ہم نے اور مجھ پر رحم فرما mar10 اے خدا ہمارے گناہ بخش دے ایسا نہ ہو کہ ہمارے گناہ حائل ہو جائیں ہماری مغفرت کے درمیان اور پھر یہ سب کے لئے ایسا نہ ہو کہ ہم تیری نظر میں خدا نہیں نہ رہے ہو اس سے حفاظت اور رفاقت کے جس کے اندر سے طلبگار ہیں ہیں رب نہ ملنا آج تو کے دن ہیں آج تو بخششوں کے دن ہے آج تو صرف نظر کے دن ہے جو کچھ ہو رہا ہے تیرے نام پر ہورہا ہے اور کی وجہ سے ہو رہا ہے ہے اس نے ہمارے گناہوں کو آج بولے آج ہمارے گاؤں پر نظر کرنے کے دن نہیں ہیں نہیں بنانا کیا بنا ہم نے بہت یاد آتی ہیں اپنی جانوں پر پر ایسے کام کیے ہیں جس سے جانے ہلاک ہو جائے گا مگر آج ان باتوں کا بھی دل نہیں تین چیزوں کو کبھی نہ جائیں بھائی آج تو یہ دن ہے کہ سب بہت قدامنا ہمارے قدموں کو ثبات بخش ایسی قوت عطا فرما کے پیچھے ہٹنے کا نام نہ جانے بنا اور ہمیں غلبہ عطا فرما القوم الکافرین ان لوگوں پر جو تیرے پیغام کے منکر ہیں ہے یہ دعا کریں اللہ ھم انا نجعلک فی نحورہم ونعوذبک ہمارے رب میں ہم تو کوئی روڈ داخل نہیں کر سکتے لیکن تجھے رکھتے ہیں ان کے سینوں میں تو ہر مہینے میں داخل ہونے کی طاقت ہے ہے ہمت کے ساتھ ان کے پیروں میں ادھر ک اور وہ کرنے پر مجبور کر جو تو چاہتا ہے ہے اور بداعمال بند کر دیں گے اور شہر بن کر ہم پر بننے والے ہیں ہیں ان کی صورت ہم تیری حفاظت میں آتے ہیںپھوپھا کرتا ہے وہ جنم لیتا ہے اللہ تعالی نے سکھایا کہ یہ دعا کیا کرو کرو نہ لوں گا فیل ہو رہی میں فلاں سے پکڑنا سے شاہ کوٹ رہا ہے جنم لے رہا ہے اگر ان دنوں میں تو داخل ہوگیا تو شاید میں تمہیں ہو جائے گا شرک باقی کچھ نہیں رہے گا گئے دنوں میں خدا ہو جائے وہ اسے توفیق ہی نہیں سکتی سرکو کے وہاں سے نکلے اور بنیان اتار کر بھاگ رہے ہیں اگر کچھ وقت چاہتے ہیں ہیں جن کے تیرے لیے بند ہیں یعنی بلا زبردستی چاہے تو ہر مہینے میں جا سکتا ہے لیکن اس نے بھی ایک اپنا قانون مقرر فرمایا ہوا ہے ہے ہی نہیں جو باقی نہ رہنے پائے جاتے ہیں ان میں بلا نہ کر ایسی صورت میں کہ ہمارے اور ان کے درمیان حائل ہو جائیں جن سے پھوٹ کر پھر بعد اعمال میں تبدیل ہو جاتے ہیں ہیں اور پھر یہ دعا کریں کہ رب نہ تو بھولنا na20 ہم یہ کہتے ہیں کہ غیروں کے سینوں میں اتر جا اور ان کی اصلاح فرما دیں za0ya اور اپنے سینوں کو بھول جائیں موجود ہے پروگرام یہ وہ ہیں جو ہمارے ہیں کچھ ایسے ہیں جو تنگی اور آسائشوں دن ہو یا رات ہو ہمیشہ مسکراتے رہتے ہیں ہیں ان کی حالت میں بھی ہوا تو کرتے ہیں اور دعائیں کرتے ہیں ان کی عادت ان کی فطرت ثانیہ بن چکی ہے ہے لیکن کچھ قوم کا حصہ ایسا بھی ہوا کرتا ہے ہے اپنے ہتھیاروں کو نکالتے اور بات نہیں کرتے جب تک کہ خطاب فرمانے لگے ایسا وقت ہے جماعت پر ہر مردوزن بوڑھے اور بچے کو اپنے ہتھیاروں کو اٹھا لینا چاہیے اور صاف کرنا چاہیے اور چمکانا چاہیے آئے گا کے وقت خدا نے ہمیں عطا فرمایا ہے پانچ نمازوں کے علاوہ خصوصیت کے ساتھ راتوں کو تہجد میں اٹھ کر ان کو استعمال کریں کریں اور نہ کوئی یقین دلاتا کوئی دنیا کی طاقت نہیں ہے جو آندھیوں کا مقابلہ کر سکے اگر آپ اسلام کے الفاظ پر میں اس آدمی کو ختم کرتا ہوں ہو سب سے پہلے تو آپ فرماتے ہیں کہ میرا مقصد کیا ہے یعنی جماعت کو متوجہ کرتے ہیں اس مقصد کو کبھی نہ بھلانا وہ کام جس کے لیے انہوں نے مجھے مامور فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ خدا اور اس کی مخلوق کے رشتہ میں جو خوبصورت واقع ہوگئی ہے اسے دور کا اس لیے بھیجا ہے اور خلق اور نرمی سے سے گم گشتہ لوگوں کو خدا اور اس کی پارٹی ہدایت کی طرف تھے جو ایک قطرے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مقصد بھی بیان فرما دیا اور طریقہ کار بھی واضح کر دیا کیا فرمایا میرا مقصد تو یہ ہے کہ خدا اور اس کی پاک ہدایت میں بنی نوع انسان کو کھینچو اور میرا طریقہ کار یہ ہے کہ ملزم کے ساتھ سلوک کے ساتھ اور نرمی کے ساتھ کام کریں گے لیکن آپ جانتے تھے کہ اس کے باوجود اس کا جواب سختی اور ظلم و ستم کے ساتھ دیا جائے آئے اور نرمی سے اپنی بنانے کی بجائے جبر کے ساتھ اپنی طرف بلایا جائے آئیے ایسے موقعے پر اللہ تعالی نے آپ کو تسلی دی کہ وہ آج بھی آپ کو میں تسلی دیتا ہوںمحمود السلام فرماتے ہیں خدا تعالی نے مجھے بار بار خبر دی ہے کہ وہ مجھے ہمت دے گا اور میری محبت دلوں میں بٹھا دے گا اور وہ میرے سلسلے کو تمام زمین پر پھیلا دے گا پھر فرماتے ہیں اور یہ سلسلہ زور سے بڑھے گا اور بولے گا یہاں تک کہ زمین پر محیط ہو جائے گا بہت سی روکنے پیدا ہوگی اور اطلاعی گے مگر خدا سب کو درمیان سے اٹھا دے گا مقصد کیا ہے حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا اور اس مقصد کو پورا کرنے کا طریقہ کیا ہے کہ بول دیا ہے میں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اپنے الفاظ میں میں اور دشمن جب گھر آئے گا تو غسل نہیں چھوڑنا دعائیں کرنی ہے اور یقین میں عدل خالی نہیں چاہیے کے حل کے لیے میں آپ سے اور اللہ کے فضل الرحمن کی طاقت کے ساتھ دلوں پر غلبہ نصیب ہونے حکومت مربع ان کے قلوب پر بہنا ہے انکے جسم بنے اس بات کو ہمیشہ جماعت کو اپنے پیش نظر رکھنا چاہئے اور ہمیشہ ان دعاؤں میں اور اس کے علاوہ بہت سی قرآنی دعائیں اور دعاؤں میں مشغول رہنا چاہیے یقین رکھیں کہ لازم ہیں غالب آئیں گے اور لازماً آپ کو مٹانے والے خود مٹ جائیں گے لیکن آپ کو کبھی نہیں اٹھا سکتے الحمدللہ ہو من این الی اللہ النا من قال لا الہ الا ھو الا اللہ وحدہ لا شریک لہ مہم ایک دعا میں بیان کرنا بھول گیا تھا وہ بھی بہت اہم دوا ہے اسے دل میں نرمی اور ہنر پیدا ہوتا ہے اور مریض اور نفرت کی بجائے ترین انسان کی محبت کا جوش مارتی ہے اور وہ بھی مسنون دعا ہے یہ دعا ہے اللہ ھما احمد قومی حملہ کرنے والے نادان ہی جہالت اور لا علمی میں ہم پر ظلم کر رہے ہیں ہماری دعا یہی ہے کہ ان کو ہدایت دے ہے اور ان کو اپنی راہ پہ ڈال دیتے ہیں اگر الفاظ میں انہیں عربی کے عربی کے الفاظ میں یاد نہ ہو تو میں مضمون میں بیان کر دیا اس مضمون میں اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کے حق میں ضرور دعا کریں کیونکہ ہم جب آپ نے ظالم کے حق میں دعا کرتا ہے کہ ایک خاص موقع ہوتا ہے اور اللہ تعالی سے دعا کو ضرور قبول فرما رہے ہیں ہے عبادت اللہ پر حملہ اللہ یار ملا دے قربان جان ماشاء اللہ