Ahmadi Muslim VideoTube Friday Sermon,Friday Sermon Khalifa IV Friday Sermon – Khalifa IV – 03-02-1984

Friday Sermon – Khalifa IV – 03-02-1984



Friday Sermon – Khalifa IV – 03-02-1984

 خطبہ جمعہ خلیفۃ المسیح الخامس مرزا طاہر احمد

Friday Sermon 03-02-1984

ماشاء اللہ اللہ واحد و لاشریک لہ اللہ ماشاء اللہ دونوں عالم محمد بن عبد اللہ صفا و الشہادہ جی ایم رسم اللہ الرحمن الرحیم الحمد اللہ رب العالمین مین راہب معنی کھائی گجرات علینا علی علی یاسر مروت معنی مان نہ لا الہ الا اللہ عنہا علیہ الصلوۃ آمد محمد میں نے اس کی وضاحت کی تھی کی صفات باری تعالی علی اور ستاری قاری سے جب دل آزاری ہو جاتے ہیں اور انسان ان کو بلا کر گردانی کرتے ہیں بہت سی باتیں ہیں ان کی جگہ آ کر بیٹھ جاتی ہیں اور پھر مال میں داخل ہوکر تمام سوسائٹی میں مبتلا ہیں سوات بات بھی آگے بچے دیتے ہیں ایک طرف سے پھر ایک عورت سے پیدا ہوتی چلی جاتی ہے اور ساری سوسائٹی ہی مکروہات سے بھر جاتی ہے ہے میں نے گزشتہ ہفتے میں یہ بھی بتایا تھا تھا کہ جب یہ بیماریاں فرد سے خاندانوں اور خاندانوں سے معاشروں میں تبدیل ہوتی ہیں ہیں اور پھر قومی بیماریاں بن جاتی ہیں اور برگر بین الاقوامی صورت اختیار کرلیتے ہیں تو قرآن کریم کی پیش گوئی کے مطابق جب ایسا وقت آئے گا تو اس وقت انسان کو کیا جائے گا اور اس کے لیے اللہ تعالی نے ایٹم کی آنکھ مقدر کر رکھی ہے ہے جس میں اس بات کا ذکر ہے آج میں نے اس کی تلاوت کی ہےیہ عرض قوم کے لئے لیے جو ذمہ داری ہے اور ذمہ داری ہے ہے اور نماز عشاء کے دو الفاظ جو یہاں منتخب کیے گئے ہیں وسیع معنی اپنے اندر رکھتے ہیں ان میں سے سے اکثر مانو معنی میں دونوں لفظوں کا اشتراک ہے اور یہ تکرار شدت کی خاطر بھی پیدا کی گئی ہے اور کچھ باریک فرق جو دونوں لفظوں میں ہیں وہ بھی بھی زمانے میں داخل کرنے کی خاطر دونوں کو بیک وقت استعمال فرمایا یا ان سب سے پہلے ہی بتا دیا جاتا ہے ان دونوں لفظوں میں سب سے پہلے ریبۃ کمانا پایا جاتا ہے غیبت کرنے والے کو کہتے ہیں اور رمضان بھی بہت محبت کرنے والے کو کہتے ہیں ہیں ان دونوں میں عیب چینی کا مادہ پایا جاتا ہے ہے اس کو کہتے ہیں جو بکثرت لوگوں میں عیب نکالے اور ابو کی تشہیر کرے اور نماز بھی یہی معنی رکھتا ہے ہے پھیلانا بند کسی کے متعلق بڑی باتیں سننا اور پھر اس کو آگے خوب تشہیر دینا اور نظم میں بھی پائے جاتے ہیں یہ ہے کہ اہل سنت کے نزدیک جہاں پیچھے برائی کے لیے زیادہ استعمال ہوتا ہے ہے اور روزانہ کے سامنے برائی کے لیے لئے میں بھی دونوں کی مشترکہ قرار دیتے ہیں بلکہ ان کو الٹا کر معاملے کو مجبور کر دیتے ہیں وہ کہتے ہیں نماز حاجت پڑھنے کے لئے ہے اور حمزہ راجہ صاحب نے پڑھائی کے لئے ہے کہ یہ دونوں معنی ان دونوں لفظوں میں موجود ہیں ہیں جو باریک فرق ہے وہ یہ ہے کہ جہاں میں ایک جائز مان اشارے اور پروپیگنڈے کے ہیں ہیں یعنی آنکھ کے اشارے سے کسی دوسرے کی اس کی طرف اشارہ کرنا یا تذلیل کرنا اپنا وہ لمحہ میں خاص طور پر یہ مانا پایا جاتا ہے اور اس کے علاوہ مصطفی پروپیگنڈا بھی لومز میں آتا ہے کھلم کھلا کے علاوہ اگر مغربی پروپیگنڈا کیا جائے تو وہ بھی نماز کتاب ہے پھر مزہ میں ایک عدد جاتا ہے ہے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا انا اسی کو لے کر زمین پر پھینک دینا اور مضبوط تعلقات کے لیے بھی انسانوں کو استعمال کیا جا سکتا ہے اگر کوئی چھوڑ دے اور قوموں کو متحرک کر دے یا گروہوں کو متحرک کر دے اس کے لیے بھی لفظہا معنوی طور پر استعمال ہو سکتا ہے ہے اور رسوا کر دینا اپنا بیٹا قتل کر دینا بحیثیت کر دینا ٹکڑے ٹکڑے کر دینا مخالفت کرنا مفید ثابت کرنا ظاہری پروپیگنڈا کرنا پھیلانا سچے اور جھوٹے دونوں قسم کے الزام اور دونوں قسم کی خواہشات اور مزا اور نماز میں داخل ہیں ہیں یہ برائیاں ہیں جب یہ اکٹھی ہو جاتی ہیں تو اس وقت ایک بہت ہی خوفناک عذاب کے لئے انسان کو تیاری کرنی چاہیے وہ ہیں جب یہ قومی حیثیت اختیار کرجاتی ہیں تو قرآن کریم کی خبر دیتا ہے کہ اس کے بعد ایسی قوموں کے لئے ایک بہت ہی دردناک عذاب مقدر ہے اور عذاب کا نقشہ اگلی آیات میں کھینچا گیا ہے ہے لیکن اس سے پہلے کہ میں اس کا ذکر کرو ان صفات کے ساتھ مال کا بھی ذکر ہے ہے اور یہ فرمایا گیا ہے یہ سب وانا ما لا ہوا کل لا ہر ایسا شخص یہاں ایسی قوم اور جماعت کیوں کہ ہم دار مادہ بن مانس اور مذکر دونوں کے لئے استعمال ہوتے ہیں اور فرد واحد کے لئے بھی استعمال ہوسکتے ہیں اور جماعت کے لیے بھی استعمال ہوسکتے ہیں ہیں گے کہ ایسی ایسی قوم ہے یہ ایسے افراد جن کے اندر یہ دو صفات پائی جاتی ہیں وہ مال کی بھی بہت شہرت رکھنے والی قوم ہیںبحث کرنے والے افراد ہیں ہیں اور ان کو یہ ذہن ہے کہ اموال ان کو ہمیشہ کی زندگی عطا کر دیں گے بے اولاد کا بھی ذکر ہے ایک اور گروہ دوسرے ہاتھ میں بعد میں بتاؤں گا اس کا کوئی تعلق گہرا موجود ہے اور اس کے نتیجے میں ایسے انسانوں کو یہ غلط فہمی پیدا ہو جائے گی کہ وہ دنیا میں اپنے اموال کے زور سے باقی رہیں گے اور لمبا کریں گے ان میں سب سے زیادہ قوم کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے ہے کیونکہ مال کسی فرد کو تو ہمیشہ کی زندگی نے عطا کر سکتا مال کے نتیجے میں انسان اچھی دوائی خرید بھی لے اچھے حکیم سے علاج بھی کروا لے اور تناؤ کی زندگی اختیار کرلے ہر قسم کے خطرات سے بیماریوں سے بچے رہے ہیں وہ یہ خیال کرنے لگ جاتے ہیں کہ ہمیں طاقتور ہو گئی ہیں اپنے مال کے ذریعے ہمیں کوئی غریب کو مٹا نہیں سکتی اور ہماری ہمیشگی کی ضمانت بن گئے ہیں ہمارے اعمال اس لیے یہاں زیادہ تر ذہن اس طرف منتقل ہوتا ہے کہ یہاں پر بہت زیادہ قوموں کا ذکر ہے ہے اور اگر افراد بھی ہو تو کل لے کے لفظ نے کسی شخص کے والد کی طرف طرف اور افراد کے مجموعے کوئی مجموعہ کو ہی قوم کہا جاتا ہے ہے تو بہرحال یہ آیات بڑی واضح ہیں اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ آئندہ ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جب کہ قوموں کے اندر رب دیاں پیدا ہوگی بے حیائی اور خواہشات کو پھیلانے کا مادہ پیدا ہو جائے گا پھر وہ ظلم کی راہ اختیار کریں گے اور پروپیگنڈے کے ذریعے بھی ایک دوسرے کو توڑیں گے اور منظم کریں گے اور کھلم کھلا پروپیگنڈا بھی کریں گے اور مغربی پروپیگنڈا بھی کریں گے گے اور بکثرت این جی نہیں کریں گے اور اس کے نتیجے میں ان ذرائع کو اختیار کرتے ہوئے وہ افرادی طاقت کو بھی کچھ دیں گے اور بڑی بڑی قومیں طاقتوں کو بھی کچھ بولنے کی کوشش کریں گے اور اپنے اموال کے ذریعے یہ سمجھیں گے کہ گویا آپ ہمیشہ کی زندگی پائے گئے ہیں ہیں ہیں ان اس مضمون پر غور کرتے ہوئے جب ہم آج دنیا کے نقشے کو سامنے رکھتے ہیں ہیں تو مشرقی اور مغربی دونوں قوموں میں یہ صفات بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں لاہور کا نقشہ کھینچا گیا ہے میں ایسی ہوگی جو ہر قسم کے پروپیگنڈے کے ذریعے ہے اور اس بات سے بے باک ہو کر کے وہ بات سچی ہے یا جھوٹی ہے دنیا میں نفرت پھیلائی گئی ایک دوسرے کے خلاف اور ظاہر اور منفی پروپیگنڈے کے ذریعے تعلقات کو توڑیں گے اور بعض طاقتوں کو منظم کریں گے اور اس کے بنے گے اگر ہم مغربی قوموں کا کردار لکھیں دیکھیں کہ وہ قوموں چھوٹی قوموں کو یا نسبت غریب کو کیوں کہ مالدار کے مقابل پر غریب آتا ہے ہے ان کو مزید توڑنے کی کوشش کریں گے بے اس کے ان کو تقویت دے ان کے اموال کو بڑھانے کی کوشش کریں ان کی غربت کو دور کرنے کی کوشش کریں وہ دھکا دے کر ان کو زمین پر پھینک دیں گے اور نام طلباء بنا دیں گے ہم نے ایک اور صورت میں اسی مضمون پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے ایسی قوموں کے لیے حجامہ کا لفظ استعمال کیا ہے ان حالات میں پڑے ہوئے خاک الوداع مسکین تین دن کا کوئی زور نہیں چلتا کتا اور اور اس کے نتیجے میں ان کے اموال بننے کی بجائے دن بدن کم ہوتے جائیں گے اور وہ زیادہ بحیثیت ہوتے چلے جائیں گے مغربی قومیں بھی نہیں غریبوں کا مسیحا سلوک کر رہے ہیں ہیں ان کو دھکا دے کر خاک میں ملا رہی ہیں اور دن بدن بگڑتی چلی جاتی ہیں بے چینی پھیلی ہوئی ہے دنیا میں اس بات پہ کہتے ہیں بن عمیر کو موقع غریب کے درمیان کا فاصلہ بڑھتا جارہا ہے ہے جتنا زیادہ مزا ہے روپیہ دے کر ہمیں انڈسٹری ہماری قائم کرتے ہیں ہمارے اقتصادیات کو بظاہر کو دیتے ہیں اس میں ہمارے اندر جو بیوپاری ہیں ان کو تخلیق کیا ہے ان کی منڈیوں میں استعمال ہوتی ہےمیں ہاٹ الوداع مسکین والی شکل ان قوموں کی بنتی چلی جا رہی ہے ہے اگر ہم بائیں بازو کے بلاک یعنی اس طرح کی دنیا پر نظر کریں تو ان کا بھی یہی حال ہے ان کے زیر اثر قومی لحاظ سے ایسی قومیں ہیں جن کو وہ سونے نہیں دیتے جب بھی وہ کوشش کرتی ہیں کہ ہم سر اٹھائیں ان کے اوپر کی طرح کی مار پڑتی ہے اور پھر وہ دھکے دے کر ان کو زمین پر پھینک دیتے ہیں ان کو سمجھ نہیں آتی کہ ہماری اقتصادی حالت سمجھ کیوں نہیں آتی پولینڈ کی ایک مثال آج کل بڑی بات ہے ہے دن بدن اور زیادہ غریب ہوتا چلا جا رہا ہے اور اس کی قوت خرید میں کمی آتی چلی جاتی ہے اور جو بھی وہ کماتے ہیں جو بھی وہ بناتے ہیں جتنی محنت روڈ کراس کرتے ہیں کہ اگر کوئی فائدہ ہے تو بڑی مغربی اقوام سے بڑی بائیں بازو کی طاقت کو ہے ہے اور اسی طرح دیگر سوٹ کے بہت سے یورپی ممالک ہیں جو روسیا سر کے نیچے ہیں اور ان کے ساتھ بھی قومی لحاظ سے زیادہ تر بحوالہ سلوک ہو رہا ہے ہے پھر انفرادی طور پر ٹکڑے ٹکڑے کر دینا نا کے لحاظ سے یہ مانے رکھتا ہے ہے کہ فرد کی طاقت کو کو اجتماعی شکل میں آنے سے اس طرح روک نہ کے منہ سے مضموں جو اجتماعی طاقت غالب آ چکی ہے اس کے مقابلے پر وہ طاقت حاصل کرسکیں آزاد ہے دنیا کہ ایک طرف سارے افراد کی مجموعی قوت کا لباس چکی ہے دوسری طرف بحیثیت پر بالکل بھی ہو چکا ہے گروہ بندی کرکے کے مل کر کچھ طاقت بنا کر وہ اپنے حقوق کی حفاظت کرے یا ان کے مطالبہ کر سکے کے لیے یونین بھی سارے ٹوٹ گئے ہیں سارے اجتماعی نظام جو انسان کو تک افراد کو ملا کر ایک بڑی طاقت میں تبدیل کرتے ہیں پھر وہ اپنے سے بڑی طاقتوں کے مطالبہ کرتے ہیں اور اپنے حقوق منوانے کی کوشش کرتے ہیں ان کا کوئی تعلق نہیں ہے اس طرح کی دنیا میں آمد پر بار ہو چکا ہے ذرے ذرے میں تبدیل ہوگیا ہے انسان اس کی مجموعی طاقت یعنی دلوں پر حکومت کر رہی ہے لیکن دوسروں کے حقوق کے لیے کوئی رابطہ ہی نہیں رہی اگرچہ یہ مطالبہ کرنا چاہیے کبھی نہیں کر سکتے کتے گیا ہے ہے اور اس طرح کھیل رہی ہیں کہ صاحب مشرق وسطیٰ پر ایک نظر ڈالی اور اپنے ہندوستان اور پاکستان کے اندر ڈالیں اور کشمیر کے مسئلے کو دیکھیں فلسطین کے مسئلے کو دیکھیں جنوبی امریکہ کی ریاستوں کا حال دیکھیں ہر جگہ ہی نہیں ہیں فقیر اختیار کیا گیا ہے کہ انسان کو انسان سے لڑا کر قوموں کاموں سے لڑا کر کر دائیں بازو اور بائیں بازو کے نظریات کو آپس میں ٹکرا کر تباہ کر دیا گیا ہے انسان کو عورت کے کپڑے کیا گیا ہے محمد امین صرف غریب اور پابندیاں نہیں ہے بلکہ اس کے بعد کچھ اور بھی ایسے قوم یوتھ کے بیان کردیئے گئے ہیں قومیں تاریخ بتائیں بتائے گئے ہیں جن کے ذریعے انسان انسان کو دکھوں میں مبتلا کرتا ہے جیسے کہ پہلے بیان کیا تھا اس سے کہ جو فلسفہ ان اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا اور حضرت موسی علیہ السلام علیکم راشد علی اس میں لکھ دینا بنیادی بات بیان کی گئی تھی اور فرمایا کہ فرمایا گیا ای ایف یو بنی چیزوں سے جمع کیا جاتا ہے اس کی یہ ہے کہ انسان کو دکھ نہ پہنچائے انسان بیمار ہوجاتا ہے تو پھر دکھ پہنچا نے کے جتنے ذرائع ہیں اور اختیار کرنے لگ جاتا ہے بے باک ہو جاتا ہے ہو جاتا ہے ہے اور معاشرتی طور پر اس کے نتیجے میں کچھ اور برائیاں بھی پیدا ہو جاتی ہیں بچے پڑھانے کے لئے دوسری جگہ ان برائیوں کی تفصیل بیان فرمائیے ولا تطع کل حلاف مہین ل ام از مشائم دن اللہ خیر محمد حسین عنقا نظام المومنینوہ غدار کل استعمال ہوا مادہ وہی ہے جس کے معنی میں نے غزہ کے بیان کیا یہ ہے فرمایا کہ ایسے شخص کی ایسی قوم یہ مال ہوتی ہیں اپنے دل میں رکھتی ہے شامل نہیں ہوتا اس وجہ سے وہ بے وفا ہیں کہ سچی بات ہے جھوٹی بات ہے انہوں نے ہر صورت میں تفرقہ ڈالنے ہیں قوم کو ذلیل کرنا ہے رسوا کرنا ہے آپ کے دینے ہیں انسان کو رہنا ہے ہے مشین گن اور چغل خور اور ایذارسانی والی باتیں کرکے بڑی کثرت سے چلتے ہیں کہ یہاں پر پابندی کی حمایت چلائی جاتی ہیں اس رات سے مراد ہے کوئی عزت ہوتی ہے کہ گھر کے باتیں کرتے ہیں کسی طرح قومی بھی ملک اور وطن اور قوم اس پروپیگنڈے کریں گے برکت دے کہ شاید کہ نیند کہا آئیگی یہ صفات بھی قومی پیدا ہو ہو بلکہ جن افراد نے بھی پیدا ہو ان کے اندر بعض اور برائی بھی پیدا ہو جاتی ہے مناہل ل خیر ہے نہ بھلائیں ان کے اندر رہتی ہے نہ وہ بھلائی کی تعلیم دیتے ہیں بلکہ بھلائیوں سے باز رکھتے ہیں لوگوں کو کو اسی نعت گنہگار ہو جاتے ہیں ایسے لوگ کہاں سے معاشرتی لحاظ سے جہاں بھی یہ شاہو ہو جو لیا ہو بدن نیا ہوں ایک دوسرے کے خلاف کھلم کھلا گانے چلائیں جائیں ایک دوسرے کے بغیر میں بھی بڑھایا کی جائے اور سامنے بھی بڑھایا کی جائیں اور پھر بھی باتیں بنا بنا کر بھی لوگوں کے عیب لوگوں پر ظاہر کئے جائیں اور کچھ اگر واقعاتی ہیں تو وہ بھی ادھر رکھو کر لوگوں کی عزت پر ہاتھ ڈالتے ہوئے ان کی بنانے کی جائے ایسی سوسائٹیوں میں لازماً مصافحہ جاتا ہے ہے اور دن بھر زیادہ بدکردار ہوتی چلی جاتی ہیں ان میں سے روکنے کی بجائے ٹھہر جاتے ہیں جس طرح بعض دفعہ نظریاتی بیماریاں اس قسم کی بیماریاں جو ان سیکس لیڈیز کہلاتی ہیں کانٹے جو تیز چلاتے ہیں وہ بیماریاں بھی جتنا زیادہ آپس میں واسطہ کھلتی چلی جاتی ہیں تو یہ جراثیم لے کر چلنے والے لوگ ہیں ایک جگہ سے ایک بڑی کے جراثیم پکڑے تھا وہ فرضی چیز ہوں حقیقی تھی لیکن ان کو پہنچ کر کے ان کو اندر کی طرف سے اختیار کر یہ لوگوں کو پھیلاتے ہیں اور آہستہ آہستہ ہی اٹھتی چلی جاتی ہے جیسا کہ میں نے بیان کیا تھا اس بات کے تعلق سے بیان کی ہیں ان کو حیا دار قرار دیا اور ان کو قرار دیا کیا حال ہیں اور ستاری جس طرح ان تینوں کا جوڑ ہے ان کے حق میں سے ہی ایک میں ہی نہیں پیدا ہوتی ہے ہے اور اس کے نتیجے میں بہت سی بدکرداری آتی ہیں ہے بہت بڑے گناہ گار ہو جاتے ہیں یہ لوگ آٹھ دن بعد الحاضرین کے بعد کلام کرتے ہیں کوئی غم نہیں ہوتی ان کی زبانوں پر اور پھر اس کے نتیجے میں زمین پیدا ہونے لگ جاتے ہیں ہیں انہیں زمین معنوی لحاظ سے اس شخص کو کہتے ہیں کہ وہ کسی اور کا اور کسی اور کی طرف منسوب ہو جائے کھلا کا بندہ شیطان کا بندہ بن جائے اس کے لئے بھی لفظ میں استعمال ہوتا ہے اور ظاہری معنوں میں کوئی اور بات ہے ہے ویڈیو میں ولدالحرام ظاہری معنوں میں بھی اور باطنی معنوں میں بھی بکثرت پیدا ہونے لگ جاتے ہیں ہیں دنیا میں قرآن حکیم کے نقشے کے مطابق ق کثرت سے ولدالحرام پیدا ہو رہے ہیں کہ گزشتہ ماہ ایک رپورٹ میں پڑی جس میں لکھا تھا کہ امریکہ میں ہر سال تیس فیصد فیصل دہلی میں پیدا ہو رہا ہے ہے جس نے بچے پیدا ہو رہے ہیں ان میں سے تیس فیصد ولدالحرام ہے اور اس طرح کی دنیا میں چونکہ شادی بیاہ کے کوئی معنی نہیں اخلاقی کوئی نہیں وہ اپنی سونی چھوڑ دی ہے اپنی اور کوئی بعید نہیں کہ 50 فیصد 60 فیصد یا اس سے بھی زیادہ ولدالحرام پیدا ہو رہا ہے ہے تو کسی عظیم الشان نظر رکھتا ہے قرآن کریم بیوپاری اللہ تعالی نے قرآن کریم میں حیرت انگیز طور پر عورت کے ساتھ بیماریوں کا نقشہ کھینچا ہے اور ایک بیماری سے دوسری بیماری پیدا ہوتی ہے دوسری تیسری چوتھی اور پھر ساری سوسائٹی بچیوں سے بھر جاتی ہے اور یہ بھی فرمایا ان کا نظام البنینتو یہ مستقبل لوگ جنگ میں مبتلا ہیں سر سے پاؤں تک یہ کہتے ہیں پرانے وقتوں کی کہانیاں ہیں ہیں انفرادی طور پر بھی مالدار لوگ یا وہ صوفیا جو مکمل ہو جاتی ہیں ان میں یہ بدیع زیادہ ہوتے ہیں اور قومی لحاظ سے بھی مشرق اور مغرب دونوں میں یہودی عبادت شہرت پائی گئی ہیں اور دہریت پر منتج ہو رہی ہیں ہیں ان آخری اس کا جو نکتہ ہے میرا آج کا خبریں کا وہ ریت ہے جب ان کے سامنے پھر مذہب والے باتیں کرتے ہیں تو یہ اپنی طاقت کے نشے میں اور اپنی بیویوں میں مبتلا ہوکر سوچ بھی نہیں سکتے کہ کوئی خدا ہی واقعات کو پکڑ ہوگی کوئی سزا کا نظام ہے ہماری جواب طلب ہو گئی ہے کہ وہ ملک نہیں ہے یہ ساری باتیں بھول جاتے ہیں کہتے ہیں یہ پرانی باتیں ہیں ہیں ہم اس کی تھوتھنی پر مہر لگائیں گے ان دیں گے تو تم کو اور آج بھی ہے یہ ہے کہ اس موقع پر پہنچ کر انسان انسان نہیں رہتا اور وہ بحیثیت جانور مخاطب کرنے کے لائق ہے اللہ تعالی اتنا نہیں وہ کریم ہے کہ اگر انسان میں انسانیت باقی رہے تو اس کو ہلاک نہیں کرتا کرتا چلا جاتا ہے اصل کرتا چلا جاتا ہے اس سے کرتا چلا جاتا ہے ان ان سے دور ہوتا چلا جاتا ہے اور کلی تم بے حیا بن جاتا ہے اتنا ہی زیادہ انسانیت سے گر کر جانوروں کی شکلوں میں تبدیل ہونے لگا ہے ہے اس کے لیے پھر انسان کا لفظ بول نہیں انسان کی ضرورت ہے نظم ہو تو میں پلان ہے اس میں دینے ہیں ہیں ہم تو بہت سخت دیں گے لیکن اس وقت جب کہ عمل ہر انسان ہوجائے گی اور پھر آپ مصروف نہیں ہوں پر ماریں گے اور ان کو دعا کریں گے اور کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ خدا نے اس عظیم الشان انسان بنایا تھا خود بھی ہلاک کر دیا یا باہر تو کہتی ہے یہ بات نہ کرنا نہیں چاہتا ہے جب تم انسانیت کے مقام سے گزر چکے ہوں گے تب تم اس بات کے لائق نہیں رہے تو زندہ رکھا جائے اس وقت میں ادا کیا جائے گا اب میں واپس اس مضمون کی طرف آتا ہوں فرمایا سبحان مال ہوا جس میں ہامان کا ذکر کیا یہ لوگ یہ چاہتے ہیں بڑی بڑی جن میں ساری دنیا میں پھیل چکی ہوگی یہ سمجھیں کہ ہمیشہ دی گئی ہے ہرگز نہیں نہیں یہاں سے وہ لا ہوا کل لا یہ لوگ سارے کے سارے لازم نہ میں محترمہ میں ڈالے جائیں گے اے کیا چیز بتائیں کیسے سمجھایا جائے کہ تماشا ہے نار اللہ الموقدۃ التی فیہا ہوئی آگ ہے چلے آؤ جو اس بات کا انتظار نہیں کرے گی کہ جسم جل جائے تو پھر جان جائے آئے وہ براہ راست دلوں پر چھپے گی انھا علیہم حسرۃ ثم یغلبون کے لیے بند کی گئی ہے فی عمد ممددۃ تھا ایسے عمود میں جو کھچ کر لمبے ہو جاتے ہیں ان کے ملک کی جس طرح جس کی شکل کی چیز ہو جب اس کے اندر سے دباؤ بڑھتا ہے تو وہ پھیل کر لمبی ہو جاتی ہے مخروطی شکل اختیار کر جاتی ہے اور یہ نقشہ کھینچا ہے کہ یہ اندر وہ تمام بند کی گئی ہے اور اس وقت ٹی وی پر جب یہ چکر ان دنوں میں دباؤ کے نتیجے میں لمبی ہو جائے گی گی ہے ایسی چیز ہے جسے توڑ کر ریزہ ریزہ کر دیا گیا ہے اس کو اور بھی تو ختم کرتے ہیں ہیں اب ظاہر بات ہے کہ کوئی انسان سوچ بھی نہیں سکتا انسان ورنہ کے اندر سے بند کی گئی ہے اور ان کو کھینچ کر لمبا کیا جا رہا ہوں اور پھر وہی شکل کے ستون کی شکل اختیار کر جائیں اور پھر پھٹی اور پھر وہ ان کے لئے کھول دی جائے آئے یہ بظاہر جو عربی لفظ کے لفظی معنی ہیں اس کے ساتھ عثمانی کا بڑا شدید ٹکراؤ ہےطرح سے اس کے معنی کر کے اس مضمون سے نکل کر نکلنے کی کوشش کرتے ہیں کیا یہ ہے کہ یہاں پہنچ کر اس زمانے کا انسان پھنس جاتا ہے جس کے تصور میں ایٹم کا کوئی ایٹم بم کا کوئی بھی شعبہ نہیں اس کو خیال بھی نہیں ہو سکتی ہے ہے لیکن قرآن کے لئے تو زمانے کی کتاب ہے ہے اور یہی اس کی سچائی کا ایک عظیم الشان ثبوت ہے کہ ہر زمانے کی باتیں کرتا ہے اگر زمانے کی کتاب نہ ہوتی تو زمانے کی باتیں کیوں کرتی اور اتنا کھول کھول کر بیان کرتی تو وہ کہتے ہیں انتہائی باریک ذرات کو جسے کوٹ کوٹ کر نہ جا کر دیا گیا کیا فرمایا کہ حتماں میں ڈالے جائیں گے اب زرداری کے زمانے میں انسان کس نے ڈالے جا سکتے ہیں کتنا مطلع کیا جا سکتے ہیں فرمایا وما ادراک ما ہو تم نے موجودہ انسانوں ہوسکتا ہے ہمارے علماء موجود ہے ہم تو کس طرح سمجھا دیں کہ ہم کیا کہنا چاہتے ہیں ان کا کوئی تصور نہیں رکھتے جس میں ڈالی جائے گی اس کا کوئی تصور کو نصیب نہیں ہے تمہیں اس لیے ہم مزید کھول کر تمہاری خاطر بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس میں آنکھ بند ہو گئی گی اور اس لحاظ سے اس مضمون کے آگے دو بن جاتے ہیں اور ان کا پہلی آیات سے بڑا دلچسپ پر گہرا تعلق ہے جو میں نے تلاوت کسی سورت کی رضاکارانہ ٹکڑے ٹکڑے کر دینا na na na ji na ki ko اور اس کے بعد خود مالدار ہوتے چلے جانا اور اس کو گرایا جا رہا ہے جس کو پھیلایا جا رہا ہے اس کو ذرہ حقیر اور بے معنی سمجھ کر یہ خیال کر لینا کہ ساری دوستو میرے ہاتھ میں چکی ہیں ابھی میرا مقابلہ کس طرح کر سکتے ہیں جن کو میں نے پورا کیا ہوا ہے ہے بالکل یہی سوچ مغربی دنیا کی بھی ہے اور مشرقی دنیا کی ہے ہے عظیم الشان اشتراکیت کی یہ سمجھتی ہیں کہ ساری قوم کے اعمال تو ہمارے چند ہاتھوں میں آ چکے ہیں اور ہمارے کنٹرول میں آ گئے ہیں جو اس وقت کسی رحیم کے نام پر حاکم ہے لوگوں پر ان کے پاس کچھ نہیں رہا رہا یہ تو ہو چکے ہیں لوگ اس لیے جب اعمال ہمارے پاس ہیں ہمارے پر کس طرح کرتے ہیں ہیں اس کے لئے ہماری رجیم ہماری طاقتیں ہمارے گروہ جو اسد حکومت کر رہے ہیں جاری رہیں گے ہمیشہ کے لئے اور دن بدن انفرادی طاقت کم ہوتی چلی جائے گی اجتماعی طاقت کے مقابلے پر وہ سمجھتے ہیں کہ ساری دوستی تو ہم نے چھوڑ کے جا رہے ہیں جتنی زیادہ ڈویلپمنٹ ہو رہی ہے ہم ان کی ان قوموں سے زیادہ تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم عوام سمجھ کر ہمارے ہاتھوں میں آتے چلے جا رہے ہیں تو یہ اثرات بے معنی اور حقیر نظر ہے بس رہے ہیں یہ ہمارا مقابلہ کس طرح کریں گے اس لیے ہمیشہ کی زندگی مل گئی ہے لہٰذا اس کا یہ ماننا ہوگا کہ بعض دفعہ حفیظ روح کے اندر بھی ایک آنکھ پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے ہے ایک تکلیف جو بننے لگتی ہے ہے اور اس درجے تک پہنچ جاتی ہیں کہ اندرونی دباؤ کو کاٹنے پر مجبور کردیتا ہے ہے اور ایسا وقت آتا ہے کی نظروں سے وہ آج پھوٹ پڑتی ہے جو ان ممالک کو ہلاک کر دیتی ہے غریب اور پسماندہ قوموں کو تو یہ نہ سمجھو کہ خطرے سے خالی ہیں ان کے اندرونی دباؤ پڑے گا گانا دہ کو توڑ کے چلے جاؤ گے اتنا زیادہ اندرونی نفرت ہیں آپ کی شکل اختیار کرنے لگ جائیں گے جہاں جہاں آج کے اکٹھا ہونے کی واضح شواہد مشرقی دنیا میں بھی مل رہے ہیں اور مغربی دنیا میں بھی مل رہے ہیں ہے اب مشرق وسطیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ یہی ہو رہا ہے کہ باوجود اس کے کہ وہ کمزور ہیں نہ دیتے ہیں بیچارے بے بس ہیں اندرونی تکلیف اور بے بسی کی آگ میں ان کے اندر ایک ایسی قوت پیدا کر دی ہے کہ وہ اپنا شروع ہوگئے ہیں ایسا مقام بھی آ رہا ہے کہ وہ کہتے ہیں ٹھیک ہے ہمارا ہوجائیں گے لیکن تمہیں بھی ساتھ ملا کر دیںاب وہ درجہ پہنچ چکا ہے جہاں احمد محمد شاہ بن چکے ہیں وہ اندرونی پریس کے ذریعے جب تمہیں ایکسپرٹ ہو جائیں اندرونی دباؤ کے نتیجے جب لہجے میں بول کر گزرنے پر آمادہ ہو جائیں اس وقت کا نقشہ مدنظر رکھتا ہے ہے اور یہ جمع کی ہوئی اگر کی حسرتیں اور حسد اور تکلیفیں اکٹھی ہو جاتی ہیں اس وقت یہ ہوتی ہے ہے اور ظاہری طور پر بھی کی نظر میں حقیر میں اتار کر ملنا اور اس کا پھٹنا جتنے بھی نہیں یہ وہ نقشے ہے جو آج کل کے بموں کا نقشہ ہے جس نے دنیا ہلا کون ہے ہے تصویریں دیکھی ہیں سائنسی سالوں میں تو آج انہوں نے انتہائی تیز رفتار کیمرے ایجاد کیے ہیں جو آپ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ کتنی تیز رفتار ہیں ہیں یعنی روشنی ہیں ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی سیکنڈ کی رفتار سے حرکت کرتی ہے اور وہ شائقین رہی ہوں تو اس کی تصویریں کی طرح ہوتے ہیں آج کے بعد اب تو اس کی بجائے اس طرح کہتے ہیں کہ جب ایٹم بم پھٹتا ہے اس کی وہ تصویر کھینچتے ہیں وہ کہتے ہیں ملی سیکنڈ پنڈ اتنے بیٹا اتنی ملی سیکنڈ یعنی ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں یا دو لاکھ کے حصے میں ہے اور تین لاکھ میں اسے جتنا مواد پھیلایا ایک لاکھ سے میں جتنا مواد پھیلانے کی تصویر ہے جو تصویریں انہوں نے کھینچی ہیں ایٹم بم کے پھٹنے سے پہلے وہ لفظ قرآن کی اس تصویر کے مطابق ہی عمدہ محمد بنتا ہے ہو جاتا ہے ہے اور اندرونی قوت اس کے اندر اجتماع کر کے دباؤ پیدا کرتی ہے اور جب وہ صرف ایک میں ہی نہیں بلکہ وہ مجموعہ کا جو پڑتا ہے وہ ساری کی ساری چیزیں اسی طرح پھیلتی ہے جس طرح سانس لے کر اپنی چھاتی کو بلاتے ہیں کہ اندر سے صاف کا دباؤ بڑھتا ہے تو چھاتی پھٹتی ہے اس طرح وہ مجموعہ میں اس طرح پھیلتا ہے اور سانس لینا شروع کر دیتا ہوں یا اور احمد بن محمد بن کے ٹھہر جاتا ہے ہے اور کیا وہ آگ ہے جس کے متعلق یہ کہا جا سکتا ہے پہلے والا ہے ہے اتنی خطرناک ریڈیائی ختم ہوتی ہے اس کے نتیجے میں میں کے کے وہ ریڈیشن کا تصور تفصیل سے بیان نہیں کر سکتا لیکن نہ نظر آنے والی رہے ہیں کچھ کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن وہ براہ راست حملہ کرتی ہیں دلوں پر اور زندگی کو جنم لیتی ہے گرمی دانوں کی گرمی کا پھیلا ہو پیچھے پیچھے آرہا ہوتا ہے ہے جن کو جو گرمی پیدا کرتی ہیں وہ پیچھے رہی ہوتی ہیں اور دھماکوں کی ہوائیں کے آگے بھاگ رہے ہوتے ہیں اور ان کا ادارہ زیادہ وسیع ہوتا ہے گرمی کی شدت سے پیشتر اس کے کہ گرمی پہنچے جسم تک یہ دھماکہ خیز ہوائی یاد ماں کی چوائ ہیں دلوں کو کس طرح ناکام بٹھا دیتی ہیں جس طرح دھماکہ سے ایک چیز ٹوٹ جاتی ہے ناشتہ کر کے برتن برتن ماڈل جاتا ہے اس طرح دل پھٹنے لگا تے ہیں آنسوؤں کے غدود سے ٹکرانے کی میں دیکھیں کتنی اولاد کے ساتھ نقشہ کھینچا ہے ان لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ علی ولی اللہ یہ وہ آگ ہے جو جس کو تم زہر یار نہ سمجھو تم لوگوں نے محدود حیات پیدا ہونے والی حضرات میں سے جو دلوں پر چھپے گی اور اس بات کا انتظار نہیں کرے گی جس میں نے تب جاکر موضوع کیا دیکھئے جو چھوٹی سی بظاہر آپ کو نظر آتی تھی جسے عورتیں بڑی لذت حاصل کرتی ہیں ہیں کہ ایک دوسرے کی برائی کرنے میں کیا فرق پڑتا ہے بڑا مزا آتا ہے کہ فلاں نے یہ گندی حرکت کی تو لوگوں کو بتائیں ہم تو سمجھتے ہوئے نیک عورت ہے اندرسے یہ حال ہے کہ تم بولو تو پتہ لگا یہ بات نہیں کرتی ہیں کبھی پہچان نہیں بولو گے تو پتہ لگے گا تو بس نہیں بولنا یہ پیدا ہو جاتا ہے اور پھر فرضی باتیں بھی بیان کرنا شروع کر دیتی ہیں اور پھر یہی آیا سوسائٹی میں انہوں نے لگ جاتی ہیں لوگ کہتے ہیں اچھا جب صاحب اتنے بلند نظر آتے ہیں اندر سے ان کا یہ حال ہے تو ہم تو اتنے کمزور نظر بھی نہیں آتے ہمارے یہاں ہو جانا چاہیےپھر غریب کے احساسات جاتے ہیں دلوں سے کمزوروں کو مزید کمزور بنانے میں کھانا شروع ہو جاتا ہے ہے یہ کردار جب بن جاتے ہیں ایک معاشرے کے اس سے پھر وہ قومی کردار پیدا ہوتے ہیں جن میں آج دنیا میں تباہی مچا رکھی ہے اور آخری انجام انکار کا بد کرداری ایسے بچے جو ولدالحرام ہیں ان کے سوسائٹیوں کا بھر جانا مظالم کا پھیل جانا خدا کی ہستی کا انکار مذہب کو فرسودہ چیز کا دینا اور کہنا گئے وقتوں کی باتیں دفع کرو ان باتوں کا ذکر ایسے نہ کرو کرو ہیں جو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والے لوگ ہیں انہیں ضرور انہیں ٹکڑوں میں ان کے لئے لکھے گئے ان کو ہلاک کردے اللہ تعالی جماعت احمدیہ کو توفیق عطا فرمائے ان نبیوں کو معمولی نہ سمجھیں ہیں ان کی بے شک نہیں کریں کلیات جڑوں سے اکھاڑ پھینکے اور پھر ان قوموں کے لیے دعا کریں جو ہلاکت کی طرف بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہیں ہیں اس پر آپ کو دلچسپ بات سنا ھو ایک سائنسدانوں کی ایک کمیٹی بنائی ہے جس سالہا سال سے جس میں تقریبا بارہ چودہ جنوری 19 پرائز ان حاصل کیا ہوا ہے اور وہ بڑے سالوں سے ایک اٹامک پلانٹ بنایا ہوا ہے واشنگٹن میں راولپنڈی اور وہ مطالعہ کرتے ہیں حالات کا اور اس گھڑی کو سوئی کو جس کو آٹومیٹک لوگ کہتے ہیں اس کو آگے اور پیچھے کرتے رہتے ہیں ہیں اور وہ آگے اور پیچھے کرنے سے یہ بتاتے ہیں کہ ہم اٹامک کے جنگ کے کتنے قریب آگئے ہیں یا کتنا دور ہے چکے ہیں عجیب بات یہ ہے کہ انیس سو تریپن میں وہ بہت ہی قریب آ رہی تھی سوئی 1974 میں بہت قریب آ گئی اور آج کل بھی جو تازہ خبر ہے وہ یہ ہے کہ وہ دو منٹ تک پہنچ چکی ہے ان کے نزدیک اگر ایک چوبیس گھنٹے کو منٹوں میں تقسیم کیا جائے تو دو منٹ میں ہی صرف ایٹمی جنگ ہونے میں اور یہ عجیب اتفاق ہے اور اتفاق نہیں کہنا چاہیے صرف اللہ تعالی کا کہ جن دنوں احمدیت پر غزل زیادہ ہوتے ہیں ان میں سے کوئی آیت پڑھ کر ہلاکت کے قریب پہنچ جاتی ہے ہے ہوئے بہت کا وصال قریب پہنچ گئے 74 میں بھی مظالم ہوئے اور وہ قریب پہنچ گئی آج کل میں مظالم ہو رہے ہیں اور اتنی پہنچ گئی ہے آپ کے ساتھ بڑا گہرا تعلق ہے اس کا اور مظلوم کی دعا قبول ہوتی ہے اس لیے آپ ان لوگوں کے خلاف بد دعا نہ کریں کیونکہ آپ قبولیت کے مقام پر کھڑا کیا جائے گئے آپ دعائیں کریں اور آپ کی دعائیں ان کو بچا سکتی ہیں اور کوئی چیز ان کی جا سکتی ہے تی لا الہ الا اللہ محمد عبدہ کی طرف توجہ دلاتا ہوں ایک بارش کے لئے دعا اور عرب دنیا کے لئے دعا بارش کے متعلق میں نے گزشتہ ہفتے میں بھی ایک خوشخبری سنائی تھی کہ گانا میں اللہ تعالی کے فضل سے بذریعہ تار یہ معلوم ہوا کہ بہت بارش ہوئی اور بہت دیر کی خشک سالی خدا تعالی نے دور فرما دیں مزید بھی دعا کرنی چاہیے کہ کل بھی کچھ علی کے بعد صرف ایک بار کافی نہیں ہوا کرتی ہوں رات کو بی بی سی کپڑوں سنتے ہوئے معلوم ہوا کہ افریقہ میں ایک اور ملک میں جو بالکل موت کے کنارے پر پہنچ گیا تھا اللہ تعالی نے موسلادھاربارش فرمائی ہے اور ان کے بیان کے مطابق جلد بھر گئے بلکہ بعض فل آگیاساری دنیا میں اللہ کی رحمت کی بارش یہ ہو ہمارے ملک میں خاص طور پر آجکل بہت کمی آگئی ہے ہے دنیا میں ایک اور بڑا خطرناک واقعہ رونما ہوا ہے مسجد کو بم سے اڑانے کی بڑی دلیل اور نہیں آتی کمینی کوشش کی گئی ہے یہ خود کی طرف ہے ہے اگرچہ ناکام ہو گئے وہ لوگ جو مقرر تھے جن اس کام پر لیکن یہ پہلے بھی کوششیں ہو چکی ہیں اور نہایت ہی آسان عادی ہیں یہود کے ان کا مقصد یہ ہے کہ آہستہ آہستہ مسلمانوں کے معزز مقامات کو تباہ کردیا جائے اور کچھ دیر کے بعد لوگ بھول جائیں گے اور پھر وہاں ہم یہاں پہ کام اب دوبارہ بنوانے کی وجہ سے اپنا معمول بنائیں آئی اور پھر مزید و نابود کرنے کے نتیجے میں اگر سے بظاہر مسلمان نابود نہیں ہوتے لیکن حقیقت یہ ہے کہ شاعر کا قوموں کی زندگی سے بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے جو قوم اپنے شہر کی ذلت قبول کر لے وہ ادا کرتے ہیں ایک کپڑے میں کیا بات تھی جسے جھنڈا بنایا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صحابہ کی حفاظت کرنی ہے اور بظاہر ایک بے وقوف میں یہ کہہ سکتا ہے کہ جھنڈے کو چھوڑو بڑی جانی چاہیے بالکل برعکس صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی اور ایک جنگ کے موقع پر جو تین سپہ سالار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دیگرے تھے ایک زخمی ہوتا تھا وہ ایک ہاتھ سے دوسرے میں منتقل کر دیتا تھا وہ کہا جاتا تھا تو بعض دفعہ تو ٹھنڈ ے بازوسے انہوں نے جھنڈوں کو لپیٹا چھاتی کے ساتھ جب غیر کے آگے بڑھا اور نہیں کرنے دیا اور یکے بعد دیگرے تینوں جرنیل جو چھوٹی کے اپنے دماغ جنگی صلاحیتوں کے لحاظ سے وہ شہید ہوگئے اور لنڈ کو نہیں کرنے دیں تو اس بات کو معمولی نہ سمجھیں ہے کہ شاعر اللہ کی بہت بڑی عظمت ہوتی ہے اس لئے ساری دنیا میں مسلمانوں کو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے اپنے اختلافات کو بھلانا چاہیے اور اکٹھے ہوکر اس کا دفاع کرنا چاہیے اگر یہ خود کو یہ معلوم ہو جائے کہ ساری دنیا کے مسلمان اپنے شاعر کی عظمت اور ہم اپنے دل میں اتنا رکھتے ہیں کہ بوڑھے اور بچے کا تمہاری گے لیکن شاعر کو تو نہیں ہونے دیں گے تو پھر مسلمانوں کو قربانی کر سکتے ہیں ایسی زندگی پیدا ہوجائے عالم اسلام میں کہ کوئی دنیا کی طاقت کے زندگی کو مٹا نہیں سکتی ہم بھی حاضر ہیں جماعت احمدیہ کو شاعر اسلام کی خاطر ہر قربانی کے لئے تیار ہونا چاہیے اگر کوئی قوم بلائے ہمیں شاعر کی خاطر قربانی کے لئے تو ہم حاضر ہیں یہ ہے وہ جہاد جو حقیقی جہاد ہے جس کا قرآن کریم میں ذکر ہے جس کی اسلام نہ صرف اجازت دیتا ہے بلکہ حکم دیتا ہے اس لیے اگر آپ کو نیند نہ آنے دیتے وہ اپنے ساتھ ان کی خدمت میں تمہیں اگر آپ سے فی الحال نفرتیں ہیں تو یہاں بیٹھے ہیں جہاں شروع کر سکتے ہیں اور وہاں آکے جہاد ہیں ہیں آخری جنگ بدر بھی تو اس سینے میں جیتی تھی یہ دعائیں ہو رہی تھی اس میدان میں نہیں تھی جہاں چند لگایا تھوڑی سی لڑائی ہوئی لڑائی ہوئی تھی تو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے میں جیت گئی ہے وہ تو ابھی شروع کر دیں پھر اگر خدا توفیق دے گا اور وقت ہمیں بلائے گا تو دنیا دیکھے گی کہ جہاد کے میدان میں امریکی شہری کو نہیں چلے گی بلکہ ہر میدان میں صف اول میں ہوں گے ان شاء اللہ تعالی عباد اللہ رحمکم اللہ اللہ یامر بالعدل والاحسان وایتاء اکبر

Leave a Reply