Ahmadi Muslim VideoTube Youtube Turning the Tables | جواب آپ بھی دیں! | Ahmadis in Israeli Army?

Turning the Tables | جواب آپ بھی دیں! | Ahmadis in Israeli Army?



Turning the Tables | جواب آپ بھی دیں! | Ahmadis in Israeli Army?

Streamed live on Aug 30, 2020

بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہمارے جماعت احمدیہ کے جو مخالفین ہیں ان بیچاروں کا المیہ یہ ہے اور ان کے علمی انحطاط اور ان کی بھی حالت خراب ہوچکی ہے کہ ان کے پاس کچھ مٹھی بھر اعتراضات ہیں جو ہمارے خلاف کرتے رہتے ہیں انہیں سائیکل کرتے رہتے ہیں وقتن فوقتن نکال کے دو قسم کے ان کے پاس صرف علم نہیں ہے یہ کہا جاتا ہے کہ یہ گھٹیا اور فضول قسم کے غیر اخلاقی قسم کے الزامات اس طرح کے الزامات کو چھوڑ کر ہی کوئی علمی بات کرو کوئی اچھی بات کرو تو وہ پھر یہ کرتے ہیں کہ کچھ اس کے لیے انہوں نے کوئی توجہ کھینچنے رکھے ہوئے ہیں جو پھر وہ والے اعتراضات اٹھا لیتے ہیں اور اٹھا لاتے ہیں اور پھر اس پر بحث شروع کر دیتے ہیں ان میں سے مسلمان جو اس قسم کے نظریات کے نزدیک المیہ اور اس نے پاکستانی پاکستانی ادب پاکستان کے وفادار نہیں ہے مثال کے طور پر یا یا اللہ امت مسلمہ کے وفادار نہیں ہیں یا پھر یہ کہ اس وقت میں اسرائیل کی آرمی میں اسرائیلی فوج میں اتنے پاکستانی ہیں اب مسئلہ یہ ہے اس میں بات یہ ہے کہ پاکستان میں اسرائیلی فوجیوں کی تعداد جو لوگ سارے بتاتے ہیں وہ پچھلے 30 40 50 سال سے وہی تعداد چلی آرہی ہے تو سو عیب ہیں جو ہیں وہ اسرائیلی آرمی کے اندر کام کر رہے ہیں اتنا بھی نہیں سوچتے کہ اب تک ان کی عمر مطلبی کریڈٹ سال کی ہو چکی ہوگی بیچارے فوجیوں کی تفسیر میں چلی جارہی ہے کہ اس طرح کے اعتراضات ہے اور یہ تعداد کتنا بے بنیاد بھی ہے ہم آپ کو بتاتے ہیں جو میں نے پاکستان کے اس وقت کے وزیر تھے بیان دے کے انھوں نے اس بات کی وضاحت کی اور دکیانوس کبھی ایسی باتیں چل رہی تھیں مولانا کوثر نیازی صاحب نے سخت بیان دیا پاکستانی اخبارات میں جو میتھین اور اس بات کی ہے کہ نہیں ہے ہے ہے ہے چلیں آپ کو دکھا دیں ہماری بات تو پتا نہیں سمجھ آتی ہے اس کو آپ مانیں گے نہیں مانیں گے لیکن ہوسکتا اپنے ہی لوگوں کی ماننے مسئلہ یہ ہے کہ بعض مولانا کوثر نیازی کو نہیں مانتے بات یہ کہ جب ہمارے خلاف فیصلہ دیا تو وہ اس ملک بھر اور جب آپ کی بات کے خلاف کوئی دلیل ہم انہی لوگوں کی اٹھا لائی ہیں تو آپ کہتے ہیں کہ ہم تو ان کو مانتے ہیں نہ ان کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق ہے لیکن ہوا یہ ہے بہرحال کے اس باسی کڑی میں جسے کہتے ہیں وہاں لایا دوبارہ نہ اور کچھ نام نہاد صحافی بننے کے شوقین نوجوان صحافی نہیں اٹھا کے پڑھیں گے سب سے نہیں پڑے گی کچھ تھوڑے سے ایڈٹ زیادہ مل جائے قادیانی اسرائیل کے خلاف جنرل پبلک میں ہو نفرت انگیزی کے اپنی مہم کو تیز تر کر سکتے ہیں پرانا تین ڈبہ اٹھا لائے اور چھینکنے کی صاحب کے اوپر کوشش کی پروفائل نامی ایک کتاب جو کے پروفیسر تھے انیس سو بہتر میں اس بے ہودہ باتوں کو لے کے گیا تھا اس سال ہے اسے پیش کرنے لگے اور ابھی پچھلے دنوں کے لیے کوئی انگریز کا دو تین سال پہلے اپنا نام لکھے کاٹ کر لے اس پر بات ہو گئی ہے ملک صاحب اس وقت پر میڈیا کی اہمیت کا تعلق ہے چلتے ہیں اور ملک صاحب سے پوچھتے ہیں اس نے آپ سے درخواست ہے کہ یہ کتاب کا حوالہ دیا جاتا ہے اس پروفائل اور چھ سو اس کی فوج میں ہے اور وہ اس حوالے کی اور اس کتاب کی حیثیت اور حقیقت کیا ہےکرتے تھے اور اس کتاب میں یہ کتاب آئی لو یو کے بارے میں نہیں تھی یہ کتاب ملٹری سروس کے بارے میں نہیں تھی یہ کتاب اسرائیل کے بارے میں تھی اور انہوں نے اس کتاب میں صرف دو جملے ہیں جہاں پے انہوں نے احمدیوں کا ذکر کیا ہے اور ان کے علمی معیار کا اس بات سے اندازہ لگا لیں کہ انہوں نے احمدیہ این پی والے ہیں وہ لگتا ہے کہ یہ ایک گروپ جو ہو رہا ہے کیا ان سے ان کو بھی شامل کر لینا چاہیے لیکن اس کتاب میں انہوں نے رات اس کی اثرات پڑیں تو اس کے اندر انہوں نے صرف یہ کہا ہے کہ کہ ایم مشین سے اس کا ذکر کیا ہے جن کے اوپر میٹریس روز ہیں ان کے لیے میں نے کوئی فرق ہے ایم یو کے لیے میں نے کہا کیوں دیکھے اور جو پاکستان کی بات کر رہے ہیں جس طرح کی بات کر رہے ہیں ہر شے سے آئے تھے یہ سب کو بتایا کہ اسرائیل میں قید فلسطینی مجاہد تھا جب خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالی عنہ کو مارننگ دے رہے تھے کہ اپنی زمین ابھی جو اس وقت کیا وہاں پہ ہمارا مشن اللہ کے فضل سے موجود ہیں اور بڑا متحرک ہے اور اس وقت بھی ہے لیکن انہوں نے جو پچھلے پچاس سال پہلے کی کتاب ہے اس میں انھوں نے لکھا کہ دیکھ کینسر اب ان کا مقصد ان عربیوں کے اوپر وہ بات کر رہے ہیں وہ پاکستانی امریکیوں کے اگلے جملے میں وہ سن دو جملے جملوں کے اندر جو ہے وہ خراب ہو جاتی ہے سوائے اس کے کہ کسی قسم کا سیب پیدا کرنے کی ضرورت محسوس کی جائے انہوں نے کہا کہ یہ سہی اب پاکستان سے جا کے جب بھی احمدیوں کو کسی نے نہیں دیا کس دیس گئے وہ پاکستان سے نکلے تھے انیس سو اٹھائیس کی یہ سازش ہے کہ جو پہلے ان پاکستان بنانے میں مدد کریں گے اس کے بعد ہمیں پتہ تھا کہ اسمبلی جو ہے وہ ہمارے سامنے کافرقراردینے گی جس وقت احمدی جرنیل اپنے خون کی قربانی دے رہے تھے انیس سو بہتر میں شہید جرنیل جو کہ میدان جنگ میں شہید ہوئے اس وقت جو ہے وہ احمدیوں کو کیا ضرورت ہے کہ وہ پاکستان چھوڑ کے ایمان میں اسرائیل میں جائیں تو اس کتاب میں کوئی پرائمری صورت نہیں ہے انہوں نے ایک بات کی ہے جس کا انہوں نے خود بھی کوئی سوچ نہیں دیا نا یہاں پر ملٹری کے ایکسپرٹ ہیں مل کر کہتے ہیں کہ یہ ان کی مدد سے ایک سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ پاکستان سے کوئی ملک جس کا جواب نہیں کرتا ہے کہ آپ یہ کہتے ہیں کہ انڈیا کی عربی میں پاکستان کے آرمی چیف انڈیا کے ستائے ہوئے ہیں پاکستانی لینڈ بھی کر سکتا ہے پاکستانی پاسپورٹ کے ساتھ ساتھ پاکستان کا پاسپورٹ کے لئے کہتا ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کے لیے ویل نہیں ہے اور جب یہ جب یہ کتاب لکھی گئی تھی اس وقت ساؤتھ افریقہ کی بیلنس نہیں تھا تو وہ تو ناممکن ہے کہ وہ جا نہ سکے وہ کسی اور ملک کے سورج آئے ہیں اور ساری زندگی اور اس کام میں لگا دیا ہے کہ کسی طرح ایسی سازش کریں اور اس کے نتیجے کہاں پہ ہے سب بہت شکریہ جو ہے وہ اس سوال کا جواب کیا ہو گا امید ہے کہ ہمارے ناظرین جو خاص طور پر خصوصی 2016 میں صدقہ کا حصہ ہیں شاہد قریشی صاحب انہوں نے مضمون اپنی ویب سائٹ ہے دیا جس میں انہوں نے بڑا جو ہے وہ صورت حال کہ جی ہار پاکستانی اور اسرائیلی حملے ہوئے اور جناب ہٹو بچو پتہ نہیں کیا کیا سازش ہوگی انہوں نے کہا ایک ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی جس کی بنیاد بناتی ہے اس لئے جو کچھ الفاظ اردو میں بھی لوگوں نے اس کے بعد ہمیں کی ڈاکٹر شاہد قریشی صاحب کو تلاش کیا تھا اب تک کیا ہو سب کچھ اچھا اور ریکارڈ کیا جو ہمیں اس وقت چلائیں گے تھوڑا سا ئل ہے یہ لیکن ضروری تھا صحافتی تقاضہ مفتی اقتدار کا تقاضا تھا کہ یہاں پہ ہے لیکن آپ اس کو سنیں برائے مہربانی توجہ سے سنا ہے کیونکہ اس کے بعد ہم نے ان کی ایک بات کے اوپر ان کو نگاہوں سے پوچھیں گے ہمیں آپ سے کچھ پوچھنا ہے آج آپ کو ووٹنگ کا ریٹ ہوگا ہماری ویب سائٹ پر اس کے بعد اس انٹرویو کے بعدمیں اپنی نظر آرہا ہے اور وہ اپنی رائے کا اظہار کر سکیں گے ہم انشاء اللہ آپ نے اس پروگرام میں شرکت کریں گے اور آپ کے اندر انٹرو ڈکشن ہو آخری انٹرویو کرتے ہیں آپ کے جو ہے وہ پاکستان میں اس وقت بڑا طوفان کھڑا کیا جارہا ہے جماعت احمدیہ کے خلاف اس کے بارے میں آپ سے بات کر رہا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ کی بات ہے میں بھی شامل کریں جو حوالہ دیا جس کتاب کا نام اور معنی کے لئے انہوں نے تو کوئی بھی ہو آپ نے وہ کس بنیاد پر یہ بات کر رہے تھے کچھ بھی لکھ سکتا ہے میں آپ کے بارے میں کچھ بھی لکھ دوں گا 2018 میں کیا لکھا جائے تو لگتا ہے تو کوئی کرنے کی جو آپ کے ساتھ کرکٹرز کا جائزہ لیا جائے تو پھر میں جو آپ لکھ رہے ہیں دیکھو خود کیا جاتا ہے نہیں ہے تو اس کو ظاہر خدا بود و کتاب کے بارے میں اس کے لیے کیا مسائل ہیں جو وہ میسج کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو آپ کی کمیٹی کی وہاں پر ہوتا ہے یا آپ کا جواب بھی نہیں کر رہا ہوتا ہے لوگ موجود ہیں آپ خیریت سے بھی پہلے سے موجود ہے اس کا کیا ریٹ ہے وہ کیسے کرتا ہےاگر کچھ پتہ نہیں سپورٹ کرکے دیکھ لیں گے وہاں پر اجی کیجئے گا کسی کی بھی تو نہیں اٹھاتے اس میں صرف کر دیتے ہیں ہیں یہ تو دیکھنا ہے کہ اس کے پاس پرائس کیاہے کتاب اس کے ڈریس اور جس میں وہ کر رہا ہے حوالہ دے اولیاء لائبریری یار آپ کا کمال آدمی ہے آپ ایک آپ ہی ناشر فرید بک نمبر اس کو ہوا ملے گا گا کے بعد آپ کو یہ بتا رہا ہوں کہ اسرائیلی آرمی میں اس وقت موجود نہیں ہے نہ صرف پاکستانی احمدی نہیں بلکہ کوئی عرب ایم بی موجود نہیں ہے ہمارے بعد میں تو آپ کو کبھی ان پر بیٹھے ہوئے ہیں جو لوگ ہمیں دیکھ رہا تھا تو سوچ سکتے ہیں آپ کا کام ہے کہ آپ نے لکھی ہے وہ آپ کو ایک مشورہ کریں ٹرانسلیشن کبھی ہماری آرمی کے اندر کوئی بھی بندہ ہے کہ نہیں ہے اگر وہ پوچھ لیتے ہیں کیا فرق پڑتا ہے یار آپ کیا کر رہے ہو آپ بہت اچھی بات کی ہے آپ کو بھی ہے یہاں سے ہی نہیں کر رہے ہم تو بات یہ ہے کہ آپ کا ہےالگ لیکن آپ سے درخواست کی گئی ہے آپ نے دعویٰ کیا ہے آپ اسے کسی کے ساتھ لائٹ رکھنا پسند کریں گے کریں گے ٹھیک ہے آپ کے پاس موجود تو نہیں کر رہا ہے میں آپ کو مجبور نہیں کر رہا صرف یہ درخواست کر رہا ہوں کہ ایک ذمہ دار صحافی کی حیثیت سے جو کہ میں اب تک یہ گمان ہے اس موومنٹ کا کبھی تک تو ہے کہ آپ کریں گے ذمہ داری کا ثبوت دیں گے میں آپ سے یہ گزارش کرتا ہوں مجبور نہیں کر رہا بڑی آپ کے ساتھ گزارش کرتا ہوں ٹھیک ہے تو آپ کی بڑی مہربانی جناب تھینک یو سو مچ ٹائم ہم اس کو پہلے بھی کریں گے ویسے بھی پوچھیں گے ان کا کہنا ہے کہ اس کے بارے میں آپ کو لگ رہا ہے کہ وہ بھی لگائے  جی ناظرین یہ آپ نے شاید پرائس کنٹرول سنا ہے وہ مجھے کہہ رہے ہیں آپ کا اسرائیلی آرمی سے بھی میرے تو اسرائیلی آرمی سے کوئی رغبت نہیں ہے آپ کے دوست ملتے ہیں ان سے بقول آپ کے آپ لوگ ملتے ہیں آپ کو تصدیق کرتے ہیں جو لے کے آنا ہے ہم نے تو اس نے لے کے آتا ہے دوسری بات ہے جو بڑی عجیب بات ہے کہ نہیں کس ٹائم لگے گا کتاب اٹھا رہے ہیں لیکن یہاں سے چالیس میل دور جا کر بیٹھے ہم جو گرم کر رہے ہیں کہ ایسی ایسی بینک کتابوں میں ہی کی لائبریری کی مہنگی ہو گئیں جن میں مثال کے طور پر اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف پتا نہیں کیا کچھ لکھا ہوگا کیا ہم ان کو صرف ایک نئی لائیو نہیں کس ٹائم کیونکہ یہ کتاب ہوگی ای آئی نمبر شو ہو جناب ذمہ دار صحافی ہا ای آئی نمبر تو بھی کوئی شکر ہے میں بھی چالیس ٹائپ کرو آئی ایم کلیئرہوگیا اکاؤنٹ کیسے پتہ نہیں آئیں براہ راست اور کتاب عجیب و غریب دوسری بات ہے آپ کے جو ہے وہ سب کرنے والے میں کیا فرق رہ گیا اگر نہ ہم نے تحقیق کرنی ہے نہ تصدیق کرنی ہے اور ہمیں جو خامیاں جو بات کر دیا آپ میں اور ایک گھنٹے بعد غسل کرنے والے کے اندر افواہیں اڑانے والے کے اندر کوئی فرق نہیں رہ جاتا ہے دوسری بات کی لکھی ہوئی کتاب آپ نے خود لکھا جو ہوتی ہے تو ان کے دین ایمان کا نہیں پتا آپ نے لکھا ہے وہ بھی تھا ہے تم نے دعویٰ کیا ہے کہ نہیں مجھے بتاؤ میں دلیل بھی نہیں مانتا کیا بات ہے جناب داریوں کے الزام لگانا جس پر لگانے جا کر لگائیں اپنے آپ پر لگانے ہیں کسی اور پر لگانے ہم اس سے کوئی غرض نہیں ہے اس لئے ہم آپ پر چھوڑتے ہیں جناب یہ آپ کا انتظار کرتے ہیں کہ آپ نے اسی جو ہے وہ لوگ بظاہر اس کے برعکس اس میں صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ نہ کریں ایک منٹ کے لیے مشکلات کھڑی کی اور آپ سے اپنے بات پوچھی تو آپ نے جو ہے وہ اس کو ماننے سے انکار کیا ہم اپنے ناظرین سے ابھی ایک درخواست کرنی ہے جس میں آپ اپنی رائے دیں سکیں گے لیکن اِس جواب اگر آپ ہمارے ناظرین کے لئے اس وقت اس پرچم کو آپ لائیو کردیں آپ کے سامنے ہے اور آپ نے اسے پڑھ رہے ہیں دیکھ رہے ہیں اس میں اس وقت ضائع کرتے ہیں سوال آپ سے یہ پوچھا گیا ہے کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ غیر محفوظ ہونے کے بعد کرنا ذمہ دارانہ صحافت ہے یا نہیں اگر کوئی جرنلسٹ کسی بات کو پیش کر رہا ہے اس کا جواب دینا چاہیے یا نہیں نہیں اگر وہ اس دعوے میں سے کوئی ایک کسی کے بارے میں سے کوئی ان فرینڈ کر رہے ہیں جہاں بھر کے لوگوں کو انگیز کر فرار ہو کر کسی چیز کے اوپر تو اسے حوالہ دینا چاہیے آپ کے سامنے ہے آپ کا دوست آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں اور آپ سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ صحافت کی تاریخ کیا بتاتی ہیں کیا کہتی ہیں کیا ایسی بات کا کوئی ٹھوس والوں نے کوئی پرائمری سورس نہیں ہے اسے بیان کیا کہ وہ جان پیدا کرنا بدامنی کا باعث بنا نرس پیدا کرنا سائٹ سے نفرت پھیلانا افریقہ کے مطابق اسے کیا کہیں گے اساں لوگ جو ہیں ساتھ ہیں جوہی اسٹوری پر کام کرتے ہیں بک پہ سپینہ مانی تھے اس کے بعد جنرل مقام آتا ہے کون سا جنرلزم ہے یہ تو یہ لو جینا بھی نہیں ہے یہ صرف وہ لوگ وہ ایک خاص طبقے کے لوگ ہیں مجھے نہیں پتہ کہ یہ تجزیہ نگار بھی ان کو کہا جا سکتا ہے یہ نہیں کہا جاسکتا ہے جو آپ کو کہتے ہیں کہ میری اس پہلے ہی نہیں ہے آپ بحرانوں کے بحرانوں کے اپنے ان کو لے کے آئے ہیں اس قسم کا آرٹیکل لکھ کے ایک اور سپوت کے دن میں ایک تجزیہ نگار کے میں لاکھوں میں نیک لوگوں کے سامنے آ کے جو ہے وہ میں کیا آپ نے مجھے کھاؤں گا انہوں نے اور میں کوئی پرانا کوئی غرض نہ ہونے کی کوشش کی ہے یہ تو یہ بھی کہ ان فیکٹری لندن پوسٹ میں یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے صدر جو کہ پاکستان کے تعلقات تھے قائد اعظم محمد علی جناح کی روک تھام میں تھے سکندر و سکندر مرزا وہ ایران کی ایک جاسوسی کا شکار ہوئے ان کے والد کا کے ایران نے اپنی ایک کہ بھائی پاکستان کے سیکریٹریز کو بتایا وہ صدر بن گئے وہی بات نہیں ہوئی اس کے بعد دونوں نے زلفقارعلی بھٹو صاحب کے لیے ان کی وصیت کی اور میٹروپول ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے اور ایک فارسی آدمی کے بڑے ہر پاکستان کی آرمی کے خلاف یہ ٹائپ کر رہے ہیں صدیوں سے ان سے پوچھا جانا چاہیے کہ آپ کو آپ کو ذلیل کیا آپ کو تو جو ہے وہ قلم اٹھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ سکندر مرزا صاحب ہای جاسوس کا شکار ہوئے بھٹو صاحب اور بے نظیر وٹو صاحب اہل پاکستان کے پرائم منسٹر ہیں کابل سے بھی کریں یا نہ کریں لیکن اتنی غیر ذمہ داری کہ آپ کہتے ہیں کہ یہ لوگ جو ہے وہ ایران اور ایران کا دورہ کیا ہے ان کے بقول ایران کا دورہ یہ ہے کہ بلوچستان میں بلوچستان میں آئین اور معدنیات نکل آیا پاکستان کا بیڑہ غرق کردیا اس نے ایران کے دیہی آصف صاحب ان کا کوئی گھر نہ کوئی تعلق نہیں ہے کہ سنگل رپورٹ کے اوپر آپ نے ہر عنوان کی دلیل ہے کہ وہ تو کہتے ہیں کہ یہ آپ کی ذمہ داری ہے طوفان کے اوپر ہے اور آپ نے بڑی اچھی ان کو اپنے اندر کیا کہ ڈاکٹروں کو اپنے ماننے کے لئے تیار ایک کتاب لے کے آپ نے ایک ایسا مسئلہ بنا دیا ہے جس کا اس کی مدد کر سکتا ہوں کہ یہ جماعت احمدیہ اور ہمارے یہ ایک دفع فون پر بات ہونی چاہیے کہ تو اور کوئی خاص ملتی نہیں ہے ہے کی کہانی نہیں ہے اسی طرح کے بے شمار صحافی جو ہے وہ بیٹھے جو جی میں آگیا اپنا کیمرہ آن کیا بیٹھ کے وہ دکان اور جو دماغ میں آ گیا جو میں آگیا اٹھا کر پیش کر دیا یہ بھی نہ سوچا کہ یہ کیا ہو گیا ٹھیک ہے جو میں فرشتہ کو بات سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا کہ ذمہ دارانہ تحریر کیسے لکھی جاتی ہے کس چیز پر تحقیق کرتے ہیں اس کی مثال دیتا ہوں آپ فیس بک پر کتاب اس کتاب میں سلنڈر کی کتاب ہے ڈاکٹر عائشہ جلال کی کتاب ہی کو سننے کی وجہ یہ بھی تھی کہ میں کسی اور باہر کے پروفیسر کی آپ پاکستانی ہے تو پھر آپ نے کہنا تھا کہ پھر نہیں آنی 2 کر ہر چیز سے آزاد ہے یہی وہ میں آپ دیکھا رہے ہیں تو اس لیے مثال کے طور پر اس میں یہ لکھتی ہوں میں پڑھ کر سناتا ہوں خود کھاتا بھی ہوں اس میں لکھتی ہے کہ آپ سینٹر مثال کے طور پر سیٹ اینڈ بخاری یعنی ساری میرویس پیچھے اس میں شیاطین ان سیالکوٹ یعنی رشید لال حویلی سے باہر پھینک دو اہم سٹینڈ فور کشمیر اب اس میں انہوں نے اگر ہم دیکھ سکیں یہاں پر وہ یہاں پہ اس جملے کو ختم کرکے اسکے اوپر آنے کا نمبر دیا ہے ون ون اور نیچے اور نیچے اس کا حوالہ یہاں پہ پیش کرتی ہیں کہ یہ ایس پی پی اے ای وزٹ سیکریٹ پنجاب پولیس جاب statusمیری بات ہوگئی ہے ٹھیک ہے وہ جنگل میں بتایا گیا ہے کہ سفارتی دباؤ نہیں ہیں پی ٹی آئی کے پیپر سنگھ کے بالکل این قسمت ڈرامہ epsod22 کہنا ہے کہ امریکہ کو بتایا کہ ضرورت ہے پلیز اس کو شیئر بھی کری وی ون ٹو فائیو ہم جانا چاہتے ہیں آپ اس بارے میں کیا خیال ہے یہ صحافتی کی بات چل رہی ہے جماعتیں دیا کیا کے ساتھ جو ہے وہ پاکستان کے جو نام نہاد آزاد میڈیا دانشور سینئر تجزیہ کار سینئر صحافی پتہ نہیں کون ہے کبھی جماعت احمدیہ کو نہیں بلاتے بٹھاتے کہ تمہارے بارے میں یہ بات کی گئی ہے تم ہمیں آپ سے پیار کرتا ہوں بڑے اشتیاق سے ایک دن آزاد میڈیا کے احباب اور نمائندگان بڑے خوبصورت سٹوڈیوز ہیں بڑے آپ آزاد ہیں آپ جب چاہوں گا آپ سے آگے نکل آتے ہوئے اس آزادی کی بات نہیں ہو رہی میڈیا کی آزادی کی بات ہو رہی ہے اور ہم آپ سے یہ کہتے ہیں کہ میڈیا کی آزادی کا تقاضہ ہے کہ آپ ایک بندے کو بلا کر بیٹھتے ہیں یا خود بیٹھ کے دعوے کرتے ہیں ان سے باتیں کرتے ہوئے اپنے آپ کو خود کلامی کرتے ہوئے واپس آنے کو بلاتے کیوں نہیں اٹھا سکتے ڈاکٹر مہدی حسن سینئر صحافی دانشور باقاعدہ طور پر ان دروس کی جی ڈاکٹر مہدی حسن صاحب یہ آج کل پاکستان میں پھراکروں چلی ہے جماعت یا ویسے بھی بہت الزام لگائے جاتے ہیں پھر یہ دوبارہ کیسے اٹھا لیا ہے کہ جماعت احمدیہ جو ہے وہ مسلمانوں کی اور امت مسلمہ کی ذمہ دار نہیں ہے اور اسلام مخالف طاقتوں کی وفات ہے آپ ایک بڑے بڑے سینئر تجزیہ کار ہیں بڑی آپ کی نظر ہے دنیا کے حالات تھے آپ اس بارے میں کیا کہیں گے  گےبے کسی اور کا پیٹ نہیں ہو سکتی ہے پاکستان میں کیوں گے تو ہے پاکستان میں وہ بہتر ہے انسان بننا ہے اگر کے اس نے نہیں دیکھا نمبر پاکستان کی بھی کرتے ہیں ان کا رویہ جو ہے وہ ایکشن نہیں ہوتی یا وہ پیسے نہیں ہوتے جو ہونی چاہیے اس میں ہر بات یہ ہے جس سے آپ کو کرنا چاہیے پاکستان کی قیمت کیا ہے کرنا چاہیے کرتے ہیں لیکن ایم بی اکاؤنٹنگ کو پاکستان میں میڈیا نے کبھی اپنے خیالات کے اظہار کاگون جامعۃ لگتے ہیں ان کے جواب دینے کا موقع پر کام نہیں کیا میں اب تک کام کرتا رہا ہوں پاکستان کے سربراہ کے کمپلینٹ جو اس وقت کے ساتھ آئی تھیں میں پلٹ کر دیا تھا اور کومنٹ میں آنے کا انتظار کر رہا ہے تو جو ہے وہ اپنے آپ کو کوئی پتہ بتاتی ہیں ان کی زیر سرکردگی انہوں نے ڈیلیٹ کر کیا کرنا تھا اور اللہ واقعہ کوئی آدھے گھنٹے اور چھ منٹ تک یہ الزام لگایا میرے پاس کہ ہم آپ کو اس کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں دے سکتا کیونکہ آپ اپنا نام نہیں دیا کیونکہ میں کسی کو اپنے ایمان سے کمنٹ کرنے کا یا رائے دینے کا اہل نہیں دیکھی کی ہے جو ہے وہ سب کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی عمارت میں ان کے نمبر دیں بعد میں پتہ لگا کہ وہ جو اس پار ہے انہوں نے جن کا تعلق ایک میڈیا چینل سے بھی ہے اس کو بہت آتے رہتے ہیں وہ انہوں نے تھے جس میں نے ان کو یہ کہا تھا کہ آپ کل آ جائے اس میں اپنے واٹس اپ پے یہ کیا کہ کل میرے سامنے بیٹھے اور جو آنا چاہے میری مدد کے لئے وہ سکتا ہے جس کے جواب میں وہ چاند جس کو پاکستان میں زندہ ہیں یہ ہوئے تھے کچھ کر بھی نہیں پھر میں نہیں چلنا آباد میٹنگ میں دل کٹی ہوئی کہ وہ میٹنگ کی پیمرا کے ہیڈ آفس میں میٹنگ کے بجائے اس کا نام آبادیہ نہیں کر سکتے جناب لوگوں کے مختلف شہروں سے پیمرا کے ممبرز اور دوسرے قبائل کون سے لوگ آئے ہوئے ہیں وہ کہتے ہیں کہ مجھے انگلش بہت شکریہ جناب ڈاکٹر مہدی حسن صاحب نے بھی پروگرام میں جوائن کیا ہے جس سے ہیں آنکھوں کا شکر گزار دیا تھا انہوں نے ان کا شکرگزار ہوں کم ہیں ڈاکٹر مہدی حسن سب سے بہادر لوگ آپ ڈاکٹر سے بات بتا رہے ہیں اس میں بڑی حیرت انگیز بات ہے کہ ابھی یہ نہیں بات ہوئی تھی کہ احمدیوں کو چینلز پر آ سکتے ہیں یا نہیں ابھی ایک ہونے کے لیے میٹنگ میں جو جو ہے وہ نکال لیا اور جو ہے وہ لوگ پھلانگ کر آگے سے ٹوٹنے سے تھے ہمارے ناظرین راہنما تناظر جاکے پوچھیں تو خدارا مولویوں نے وہاں پر مولوی کا جواب ملے ہیں یہ کوئی کام نہیں ہے یہ آزاد میڈیا سے لیتے ہیں ہیں کہ آخرت کا خوف ہے بھائی کہ اگر ایک احمدی کبھی آ کے نمائندہ ایکسپریس سے ہمارے چینل پر بیٹھ جائے گا یا پاکستان کے میڈیا میں آکے وہ بات کر جائے گا قیامت آجائے کرتے ہیں آپ ہماری کتابوں پر پابندی عائد پابندیاں نمائندہ ہماری بات ہمارا موقف نہیں  ہوئی ہے انٹرویوز کی حکومتوں کی ان کا پول کھلنے کا خوف ہے اپنی دکانیں بند کیا ہے اور کرنے والی بات پر ملے کوئی جواب ہی چینل سے تو ضرور بتائیں رابطہ کی تفصیل ہم آپ کے اسکرین پربھی دکھائی دیتے ہیں ویسے آپ کو بتایا ہے کہ ٹی ٹی پی ای میل بھیج سکتے ہیں آپ ہمارے سترہ بچے کی ٹوئٹر کے ذریعے دوسرے سوشل میڈیا کے ذریعے ہم سے رابطہ کر کے بتائیں کہ اس میں کیا ہے اور اگر ہمیں کسی آزاد میڈیا کریں گے اب ہمارے ساتھ وہاں سے ہی فلسطین میں رہیں گے ہمیشہ کہ کیوں نہ ان سے پوچھیں کہ بھی آخر پھر آپ نوجوانوں کو ایسے بھی گزرے ہیں اس میں جو ہے وہ لوگ سرنگ کے لیے عالمی جاتے ہیں اور وغیرہ وغیرہ اور پھر اس کے بعد باہر نکلنا ٹوٹکا کچھ وقت گزار کیا ہیں آپ گواہی ہے ان کی ٹھیک ہے ہے ہے ہے سلام علیکم ورحمۃ اللہ تو آپ ہمیں بتا دینا کیا صورتحال ہے بڑا آپ نے مختصر سی داستاں ہے میں نے کیا کیا آپ کا کیا آپ کے ساتھی کے لئے کیا آپ کیا گیا مجبور کیا گیا کوئی این جی چوری چھپے عالمی آسٹریلیا میں کام کر رہا تھا وہاں کا پہلا بڑا ہوا کہ پیدائشی ہو وہاں کے سکولوں میں گیا وہاں کے ملے تو ان کو بھی دیکھا عربوں کو بھی دیکھا یہودیوں کو بھی دیکھا تو میں مشہور شہر ہے وہاں کیا تو اس میں وہاں پہ پورا اسرائیل میں ہے ایک قانون ہے جو ملک میں جانا چاہتے ہیں یہودیوں کے لیے یہ میں نے تھوڑی ہوتا ہے فرض ہوتا ہے لیکن جو دوسرے عرب کرکے ہی عرب ہے ان کے لیے وہ چلی ہے اگر وہ جانا چاہتے تو جاسکتے ہیں اور جانے سے ان کو فائدہ بھی ملتا ہے بہت کچھ سہولیات ملتی ہے جیسے مثال کے طور پر اگر کوئی عرب کرتا ہے کہ وہ ملت جوائن کریں وہاں پے کے لئے ٹاک شوز بہت کم گھنٹے کرنامیں نے خاص طور پر دیکھا تھا کہ مجھے یاد ہے کہ ایک کلاس میں تھے جو کلو اسکول میں ہے اس کا بھائی ملتری جوائن کیا تھا وہ احمدی نہیں ہے وہ عربوں کے دوسرے فرقوں میں سے ہیں اس کا بھائی منتری جوائن کیا تھا تو جب اس سے پوچھا گیا کہ وہ کیوں جوان کیا تو اس نے کہا کہ وہ اس لئے تاکہ اس کے لئے جو سہولیات ہے اس میں سے فائدہ ہوتا ہے ہمارے جو دوسرے فرقے ہیں کچھ مسلمان کے بھی ہے کچھ اہل سنت اور جماعت کا بھی ہے اور کچھ روز بھی ہے کچھ پہلو بھی ہے ان میں سے ہر ایک فرقہ میں سے تقریبا وہ کرتے ہیں اور ان کی اہلیہ سے فائدہ اٹھاتے میں خود جانتا ہوں لوگوں کو خود دیکھا بلکہ اگر یورپ میں جاتے ہیں تو یوٹیوب میں بھی آپ دیکھ سکیں گے کہ اہل سنت والجماعت میں سے بھی ایسے عرب ہے جو فخر سے کہتے کہ حاجی ہم آئی ڈی ایف ڈیفنس ملتے تو اس میں جوائن کیا ہوا یہ کھلم کھلا ہوا ایک یہ بھی ہمیں صبر کرنا پڑتا ہے وہاں پے کے جب ہم جاب کے لیے اپلائی کرتے ہیں میں خود جانتا ہوں کچھ لوگوں کو کچھ رشتہ داروں کو کہ وہ جب جاب کے لیے اپلائی کرتے ہیں تو کافی بہتر ایسے ہی ایسا بزنس ہے جو یہ درخواست کرتے ہیں اگر آپ ہمارے انتہائی بننا چاہتے ہیں تو آپ میں سحری کرکے پھر آپ آ جائیں تو جب بھی کبھی کبھی مشکل ہو جاتا ہے میرے لیے لیکن کوئی بھی ایسا ہی نہیں جو کبھی بھی پوری نہیں ملے تو کیا دوسرا ایک تو آپ کا بہت بہت شکریہ جزاک اللہ خیرا میں اب آپ کی گلی میں مسلمانوں کو سامنے اردو ہی جمع کرنے میں مشغول سیکھی ہے میں نے اس لیے یہ خیال آیا کہ میں بتا دو جب آپ کے پیچھے نہ پڑھنے کے لئے پاکستانی اندھے اردو بولتا ہے اور یہ کہ فلسطین میں پڑا ہوا ہے میں بڑا ہو گیا تو اس لیے وہ اس پر جو ہے نہ مارے ہوئے شروع کر دے یہ انہوں نے کہا یہ کیا ہے تاکہ مسلمانوں اور ان کے مفادات اور ان کے حقوق کا سوال ہے اس میں بھی جو ہے وہ فلسطینی ہمارے ان دی جو ہیں وہ سر پر ہمیشہ سے ہی ایک ایسی بات بتاؤں گا کہ میں چار پارٹیز ڈیموکریٹک پارٹی نے مسلمانوں کے چار پارٹی جن کا نام ہے بل دال ہی داعش اور القاعدہ العربیہ المحدودہ یہ چار مسلمان پارٹی کا جوائنٹ الائنس ہے جو اس وقت اسرائیلی کا حصہ ہے اس کا نام ہے آپ جو ہے وہ اگر چاہے دیتا اسکرین کے اوپر آپ اس سے بھی جا کے پڑھ سکتے ہیں ان پر لعنت بار کا یہ آرٹیکل اس کے اردو ترجمے کا اور آصف رشید صاحب نے لکھا ہوا ہے جس میں ایم این اے صاحب جو ہیں وہ اپنی پھٹی ہوئی ہے سب کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں یا دوسرے ذرائع سے بھی تحقیق کریں اور چار مسلم پارٹیز نے ایک احمدی مسلمان کو ایک فلسطینی مسلمان کو اپنے نمائندے کے طور پر منتخب کیا ہے وہ ان کے حقوق کے لیے ان کے مفادات کے لیے مناسب لگا تو تب کیا کیا ضرورت تھی کہ جو ہے دوسرے مسلمان اس نے الماری اس کے اوپر تو ہیں آپ لوگ نہیں کر بیٹھے جناب جی وہ شرکت کے مسلمان جو جاتے ہیں بڑی بہت بڑی تعداد میں جاتے ہیں جو کہ ٹائم نکلیں سنی مسلمان ہیں پھر جو ہم نے رقم کے بدلے جاتے ہیں ان کے اوپر کوئی نہ کریں نہ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں تو اس سے کوئی غرض نہیں لیکن ہم آپ کا بتا رہے ہیں اپنے ناظرین کو اپنے مخالفین کا ہمارے خلاف سازشیں کی جاتی ہیں کہ بس یہ کوئی ان کے بارے میں بات سچی ہے یا جھوٹی ہے اٹھاؤ اور پروپیگنڈا کرو ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں جو شخص کے مسلمان اور ناک کے غدود اور دوسرے جو ہیں ان کے مشہور صاحب ذکر کر رہے تھے تو اس کے لئے ہماری ویب سائٹ اور ٹی وی سی کی ویب سائٹ پر جایا جاتا آپ کو دکھاتے ہیں انٹری پوری اس کے اوپر مصنوعی ٹانگ پر اسرائیل سب لوگ اسے وہ نہیں آپ لوگوں کو دکھائیں جو شوق سے پہنتے وقت پہلے تھوڑا سا کوشش کرنے کے درست اپلوڈ کر لیں کہ کچھ پڑھ لیا کریں یہ بڑا آسان ہے ادھر سے بات تو نہیں ادھر ادھر لے جاکے یہ ہے وہ تھوڑا سا نہیں ہے وہ ہمارا نہیں تم اپنے وقار کا تو خیال کریں لہذا آپ یہ بھی نہیں جانتے کہ ہم یہاں بیٹھ کے دعوے کرتے ہیں دعا کریں اور آپ کو کہیں موجود ہی نہیں ہے یہ ہیں ثمینہ لاسی ایک ممتاز ڈالر رہی جو کہ اسرائیل کے ساتھ ہیں اور بازار کی مسجد کا امام بھی رہے ہیں آج کل کی محبت جو ہے وہ ان سروسز کا عمامہ پر مسح تھے ان کا ایک بیانیہ آپ کو کیا پسند ہے اور پھر ہم بات کریں گے اللہ الرحمن الرحیم الحمد للہ رب العالمین مسلم ہذا مقام العائذ بول لے کر قریب ترین سفارتخانہ عمل تو امام حسن البنا شہید السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ نے مجھے بتایا گیا ہے کہ صورت حال ہے اس وقت میں یقین کے ایسا کوئی دعویٰ جو آپ صحافت میں کرتے ہیں اس کا بھی دینگے اسرائیل کے وجود میں آیا جماعت احمدیہ کی پریس کو اس سے دو دہائیاں پہلے سے وہاں پہنچے تو تاریخ کیا بتاتی ہے اسلام کی تعلیمات ہے آپ نے آپ کے فروغ کے لیے کسی تلوار کی محتاج نہیں ہے دلوں کا زنگ تلوار سے نہیں اترتا کچھ ہوتا ہے اٹھارہ سو پچاسی میں آپ کو الہام ہوا کہ تیرے لیے عبدالسلام عرب کے نیک بندے دعا کرتے ہیں آپ نے فصیح و بلیغ عربی میں کتابیں لکھیں ان کو پھنسانے کے لئے 1922 مصر میں قائم ہوا ہے سینٹر 125 میں شام میں ہوا ہے انیس سو اٹھائیس میں فلسطین میں شرک ہے اور پہلے ہی پھر تکبیر میں ہو ایک وہاں ملاقات ہوتی ہے محمد علامہ محمد اللہ ربی وہ 23 سال سے ہم بھی تھے اور انہوں نے پھر اس وقت شروع ہوئی تھی پھر پھر اس طرح ہر ایک کی فیملی ہے عبدالقادر صاحب حاجی صادق وہ اپنی فیملی سمیت اہم ہوتے ہیں اوپر انٹرٹین میں یہ ہے کہ اٹھارہ سو ستاون میں سے ایک کا نہیں ہوتی ہے مجھے نیشنل وسکی وہ ایک ہوم بنانا چاہتے ہیںاور انیس سو سترہ میں فی الفور ٹیکنیشن وہ بھی اس کی سپورٹ میں آجاتا ہے انیس سو تیس تک کافی اور پھر اس پر بات ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں ترکوں کو شکست ہوتی ہے اور کبھی آخر میں ان کے جوتے چھپا اسپورٹ میں آگئے تھے لیکن یہ پھر الیکشن کمیشن نے لے کے یہ منٹس کو دے دیا 122 میں آپ سے بڑی مائیگریشن ہو رہی تھی اور اس وقت کوئی ان کی بات سننے کے لیے تیار نہیں تھا انیس سو انتیس ریڈ سوتے ہیں جس میں جانی نقصان ہوتا ہے اور اس دوران ایک اور مفتی ارشد الحسینی صاحب لیٹر لکھتے ہیں اپنی صورتحال بتانے کے لئے ان کا افسانہ جگنی لگتا ہے بے شک فضائی جو ایسی ابھرتی ہے ستارے اور سننے کے لیے لندن ٹائم جو ہے ان کا وہ لیٹر جاری نہیں کرتا گیا وہ لیٹر پورا امین الحسینی صاحب کا اچھا ہوتا ہے وہ یہ کہتے ہیں یہ جو احتشام ککنس تھا یہ تمہارا ہی نہیں ہمارا تو مسلمان تو ان کے ساتھ نہیں پڑھے پیار سے محبت اور خلوص لیٹر میں لکھا ہوا ہے کہ جب پیش آیا فلسطین میں یہ لوگ گواہی دیتے ہیں ان کو تکلیف ہوئی ہے ہم تو کھبی کے خلاف ہے نہ ان کے خلاف ہماری بات تو وہ لیٹر آگے پیچھے آتا ہے وہ ادھر آ چکے تھے ہم چلے آئے لائے جہاں تک قدم رکھا تھا تبلیغ اسلام ٹھیک ہے جناب آپ ہی دن ایک سو اٹھائیس سے ٹھیک ہے جی آج بھی ہے اللہ کا فضل سے شریف صاحب جو ہیں ہمارے گھر پہ جو امیر ہے وہاں پہ ہم نے ان سے بھی درخواست کی تھی اور اس بار 2019 کے ساتھ ہوں آپ کو دکھانا چاہتے ہیں ہم نے ان سے پوچھا تھا میں مختصر بتائیں کہ شروع کر کہہ رہا ہے یہ تو کہتے ہیں یہ لوگ تو کہتے رہیں گے ہم بات کر رہے ہیں تو صرف اور صرف کرتے ہیں رہے ہیں اللہ کے فضل سے ہم کہاں پہ ہیں ان کو انکار نہیں ہے ہم ہیں جس طرح دنیا کے دس سے زائد ممالک میں ہم پہ بھی ہیں جس طرح دنیا کے 200 سے زائد ممالک کے درمیان تبلیغ اسلام کا کام کیا ہے تم سے نہیں بولوں گا مجھ سے نہیں بولنا منع کر لیا آپ نے اور بیٹھ گئے تو پھر جناب تبلیغ کیسے ہوگی اس کے لیے چیلنج دینے پڑتے ہیں اس لئے اس میں کراچی یا اسلام کا وفادار کون ہے کون نہیں ہے ہم تو باہر الحمدللہ اسلام کے سب سے بڑے غدار ہیں ملت احمد کے ہمدردوں میں غمخواروں میں ہوںمیں ہوں الحمدللہ آپ کو نہیں ہے ہمارے تو اللہ کے فضل سے سب دنیا کے سامنے اسیر پیسہ جانتا ہوں جماعت یا کیے کی عرب مسلمانوں سے ہمدردی کا سوال ہے تو یہ پاکستان کے نام نہاد جو مسلمانوں کے ہمدرد بن کے اٹھے ہیں یہ تو آ جاتے ہیں اس حوالے سے جماعت احمدیہ کی تاریخ ہمیں کیا بتاتی ہے کہ ستمبر 1947 میں یہ جب ان کا ختم ہوا ہے تو یہ دیوانوں میں پیش ہوا ہے کہ اب کیا کیا جائے تو وہاں اس نمبر انیس سو سینتالیس میں وہ دو تجاویز پیش ہوئی کمیٹی میں سے ایک یہ تھی کہ اس ضمن میں پاکستان کے اندر بنے ہوئے پھول حاصل نہیں کیے جاتے ہیں وہاں دو کمیٹیاں قائم کی جاتی ایک جو تقسیم کے حق میں ہے اور ایک جو تقسیم کے خلاف ہے تو وہ پوری تیاری ان کا اتنا نفیس ہے میں آپ کو تو لیٹر شائع نہیں کیا اس کا ٹائم ہے تو اتنا حوصلہ افزائی کا بھی اور شفا بھی اسپورٹ میں آگیا ہے خان صاحب نے ایک سوال اٹھا دیا وہاں کے جاری کردہ ٹیبل کے دیکھیں گے حیوانوں کے پاس یہ غلطی  یار ہے ہے کہ وہ کسی قوم کی قسمت کا فیصلہ ان کی مرضی کے بغیر کر سکیں تو بیسن میں وضو کرنے میں کامیاب ہو گیا اس کے باوجود لوگوں نے کہا کہ نہیں میں نے کہا ہے اس لئے معاملہ اسمبلی میں جاتا ہے وہاں آپ تھری پرو کی جو ہے نہ ٹوٹنے کی ضرورت ہے چلا جاتا ہے لیکن ایسی سازشیں ہوتی ہیں لیکن جو تھے اس وقت شام کے لاتا تھا اس کے بعد کمیٹی کے نائب صدر تھے انہوں نے وہاں تقسیم کے مخالف تھے وہاں حکومت کا تختہ الٹ دیا جاتا ہے لبنان کا نمائندہ کہتا ہے کہ یہ جو ہے وہ تو خواب گاہوں تک پہنچ گئے ہیں اور جب تم نے یہ سوال اٹھایا کہ اختیار ہے بھی یا نہیں تو اس کا نمائندہ جلا جاتا ہے تو لیکن پھر بھی ان کی رائے پر ویل کر گئی ہے اگر 26 نومبر کو یہ یہ انتخاب ہو جاتا تو میں نے کہا حکیم صاحب کمال ہوگیا تو ہم آپ کے ساتھ ہیں وہ بات قسمت میں نہیں دیتا تو وہ جو ہے اس وقت تک ملتوی کر دی گئی تھی میں نے زیادہ تر کام نہیں کر سکتے یہ ایک کرکے فیصلہ کر لیا گیا کہ یہ ہے کہ ایک تو ہی نہیں ہونے دیا باقی وہ خود لے لیں گے اسی طرح ہو گا میں اس میں کس نے خط میں برطانیہ نے اعلان کردیا عوام ہوئے اور وہ پھر آپ نے ایک مضمون لکھا الکفر ملت واحدہ آپ نے کہا کہ فیصلہ کرنے کا وقت ہے ہم نے باری باری مرنا ہے الگ مرنا ہے یا اکٹھے ہو کی فتح حاصل کرنی ہے تو آپ نے مضمون لکھا کہ اب یہ کریں کہ ہر آدمی اپنی جگہ کا ایک فائدہ دینے کے لئے تیار ہے پاکستان سے ایسی اٹھا ہوگا اس طرح پانچ کپڑے ہوں گے ان کو دے اور وہ جاتے تھے کہ زمین اپنی پرواہ کریں تو اس طرح 5000 روپیہ اکٹھا ہو جائے گا تو آپ کو دیں اور ان کی مدد کریں پھر آپ نے فرمایا کہ دیکھیں میں آپ کو بتاتا ہوں جب آپ ہوتی ہے اور قومی اخلاق کی بہتری سے آدمی کامیابی ہماری کامیابیاں تھے کشمیر کا پرچم لہرایا نہیں اس وقت بھی استعمال ہوتا ہے جو ہے وہ انصاف ہے کہ آپ نے حکومت سے پیشتر ایک بار سوئے دامن یوسف تو دیکھیے اب جب دیکھیں کہ 1923 میں آواز بلند ہوتی ہے کتے کی و مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں آواز بلند ہوتی ہے اللہ اس کے ایڈیٹر صاحب آپ مان کر دیں گے اس لیے ان میں اور سفر لکھ دے انہوں نے کی ہے اور ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ان کو پھر یہاںمسلمانوں کا نکاح غیر منقسم ہندوستان کے وقت وتر کا مسلمان پنجاب کو اہم مشورہ پنجاب مسلم کانفرنس منعقد کی جائے گی کہ آپ کے سامنے ہی ٹھیک ہے جی مسلمانوں کے مفادات کی بات چل رہی ہے جناب صرف فرقہ فرقہ فیصلے میں اچھوت کو امت کے ساتھ کرتے ہیں کہ سخت بے انصافی اور مسلمانوں سے فراموش نہ کریں کچھ اور کشمیر کا اہم حصہ  ہر مسلمان کو کشمیر کمیٹی کا صدر بنایا گیا تھا اور اس سے دوسرے کلنگ ہم دیکھ سکتا ہے ایک دن کی حکومت مسلمانوں سے بے انصافی حکومت خطرے میں ڈال دے گی انگریز حکومت کو بتا رہے ہیں سیاسی اتحاد میں نازک نازک احمدی نوجوان میدان عمل میں آئی کہ ایسے حملے کے اور کیا کیا جائے تاکہ اپنی روح پہ ہنسی خوشی نصیب سے ہے جو ہے وہ لکھتے ہیں اس کی حمایت کر رہا ہے جی کا گھر کرنے ہی کا اظہار اور اس کے اثرات دکھانا ہے وہ تیار کرلیں یا اختتام پر میڈیا کے سامنے جناب کہ ہمارے پاس جو ہیں وہ 97 فیصد ووٹ جو آئے ہیں تعداد بھی اسے بتاتے ٹوٹ جائے کتنے تھے 1134 انیس سو ستانوے فیصد نے کہا ہے کہ ثبوت حوالہ پیش کیا جاتا ہے پرسنٹ کہتے ہیں کہ ہم نے شاید قریشی صاحب اور ان کے ہم نے کیا کرنا چاہیے جو دوسرے باقی دیگر صحافی پاکستان دیکھ لے بھائی دنیا میں یہ سوچتی ہے دنیا پر یہ کہہ رہی ہے تو میں بھی رہتے ہیں جناب ان کے وفادار ہوتے امت مسلمہ کے سابق جنرل یہاں رہنے وفادار ہوتا کیوں نہیں ہوگا کہ پاکستان کے دور کے تناظر میں آج خاص طور پر بات کرنی اس لئے تھی کہ پاکستانیوں کے زبانوں پر تالے لگا کے ان پر پابندیاں سخت لگا کہ انہوں نے کہا جاتا ہے کہ تم لگائے جاتے ہیں غلط بیانی کی جاتی ہے اور وہ جواب دے نہیں سکتے کیونکہ ان پر بات کرنے پر پابندی ہے بلکہ اپنے ہی نہیں ہے ٹھیک ہے تو جواب دے دو مجرم نہ دے تو مجھے اور ہمارا فرض ہے کہ ہم یہاں سے جو ہے وہ ان کے لیے باہر گیا اس بات کریں ہم ان کے لیے اپنی جانیں اپنے ملک کی خاطر قربان کی ہیں جنہوں نے اپنے اولاد اپنے باپ اپنے بچے پر پڑی جو ہے وہ بچے جو ہے وہ اس کے لئے قربان کیے ہیں ہمیشہ ہر لحاظ سے متعلق ہے زندگی ان کی قربانی بھی مالی قربانی بھی ہر لحاظ سے بھی تو انہوں نے کبھی اس انسانی مظالم کے باوجود میں نے کبھی وفاداری اپنے وطن کے ساتھ انھوں نے اس کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا ایک سائنسدان آپ کا جو نوبل انعام یافتہ ہے پاکستان کا وہ احمدی کا پہلا وزیر خارجہ نے میری سب سے بڑے پے جاتا ہے وہ احمدی عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کا ثانی کوئی اگر اس سطح تک گیا وہ احمدی اس کے علاوہ جو ہے وہ جن کی جنگ ہوئی یہ ممالک کے ساتھ پاکستانی امیدیں تھا وہ ٹھیک ہے جی ان باتوں کو ذہن میں رکھیں اور سوالات پیش کر کے ہم اپنے پروگرام کا اختتام کریں ان باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ سوال ہے آپ کو دکھاتے ہیں کہ پاکستان کی فوج میں اپنی خدمات اور اپنی جانب پیش کرنے والے احمدی کس کی وفاداری میں یہ قربانیوں کے نذرانے پیش کرتے رہے ہیں غدار کو اس اہم اور حساس عہدے پر بٹھا رہے تھے جو ملک و قوم کے ساتھ وفادار ہیں آپ کے بقول نہیں تھا تھا جناب نے خود بتا رہے ہیں تو آپ کے مطابق جناح صاحب کیا کہلائیں گے آگے سے سوال پہ ہو سکا اس سے یا مسلمانوں مسلمانوں اور غیر منقسم ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے خدمات کا اعتراف ہے اگر نہیں تو اس تاریخی حقائق سے آپ کے ان اور آپ کے انحراف کی وجہ کیا ہے یہ آپ ہی جواب نہیں دوں گا نا جواب نہ دینا اچھا نہیں لگتا ہے آتے رہتے ہیں لوگ بھیجتے رہتے ہیں کہ یوٹیوب کا کلپ جہاں سے اچھا سوچ سمجھ کے تحقیق کرکے جواب دیں گے جو لوگ چار پانچ گھنٹے بیٹھے صرف جماعت احمدیہ کی مخالفت میں یوٹیوب پر رکھ کر رہے ہیں یا کوئی اور کام ہی نہیں ہے کوئی کام کریں یا کوئی مجسٹریٹ کے کام کی باری ہے جواب دینے ہیں کہ تحقیق کر کے آپ نے جو ہے وہ جواب دیں پروگرام ہم سے رابطہ کریں گے تب تک کے لئے ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں اسلام علیکمسین السلام جی ڈاکٹر مہدی حسن صاحب یہ آج کل پاکستان میں پھراکروں چلی ہے جماعت یا ویسے بھی بہت الزام لگائے جاتے ہیں پھر یہ دوبارہ کہیں سے اٹھا لیا ہے کہ جماعت احمدیہ جو ہے وہ مسلمانوں کی اور امت مسلمہ کی ذمہ دار نہیں ہے اور اسلام مخالف طاقتوں کی وفات ہے آپ ایک بڑے سیاسی تجزیہ کاروں کی نظر میں دنیا کے حالات تھے آپ اس بارے میں کیا کہیں گے گے

Leave a Reply