Friday Sermon | August 27, 2021 – Khalifa V MABHH
Streamed Live on 22 August 2021
رسول اللہ اسم اللہ الحمد کما اھدنا الصراط المستقیم زمانے میں لگے رہتے ہیں ہیں ایک مشہور شہر ہے ہے جو پہاڑوں کی سرزمین ہے ہے یہ نیشاپور اور سے 480 میل کے فاصلے پر اور کچھ عین سے فاصلے پر ہے ہے کے رہنے والے کو راضی کہتے ہیں ہیں اور مفسر قرآن حضرت معصومہ و امام فخرالدین رازی کے رہنے والے تھے تے ان حرام بین باوند ان کو مس اور جانوروں کو اپنی امداد کے لئے بلایا ان کو کہا کہ مسلمان رہنما اور ان کے مقابلے میں ہو جاؤ اور لگن کے سامنے کبھی نہ ٹھہر سکو گے چنانچہ لاکھوں کی تعداد افواج بھی ہوگئی ابھی لے کے راستے کتے کے راستے میں تھے کہ اس دوران سرکاری مسلمان نبی طور پر مسلمانوں سے عملہ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کیریئر کے حکم سے پہنچا بچوں کی تعداد اسلامی لشکر کی تعداد کتنی تھی یہ صورت دیکھ کر نبی نے ان کو کہا کہ آپ میرے ساتھ کچھ شاسوار بھیجیے یے یہ راستہ شیر کے اندر جاتا ہوں آپ باہر سے حملہ آور ہو کر ختم ہو جائے گا رات کے وقت نمبر نے اپنے بھتیجے کا کچھ حصہ دینا بھی کے ہمراہ بھیج دیا اور معاشرے کا جواب دیا مگر جب انہیں پوچھتے کی آواز سنی جو نبی کے ہمراہ شہر کے اندر داخل ہوگئے تھے اور مسلمانوں کا قبضہ ہوگیا فرمان رہی یہ تحریر ہے جو نیا مقرر کر دیتے ہیں وہ باشندگان نے رہ نہ اور باہر کے باشندوں کو جو ان کے ساتھ ہی دیتے ہیں اس شرط پر کہ ہر بالغ مسلمان ہسپتال جزیہ دے اور یہ کہ وہ خیر خواہی کرے راستہ بتائیں اور خیالات اور دھوکہ بازی نہ کریں اور ایک دن اور ایک دن رات مسلمانوں کی میزبانی کریں اور ان کی تعظیم کریں جو مسلمانوں کو گالی دے گا نا پائے گا اور جو اس پر حملہ کرے گا تو قتل ہو گا بارہویں تاریخ کو کروائی ڈالی گئیسوری حضور کے پاس لے کر پہنچا تو آپ نے عمران کو لکھا کہ اپنے بھائی سوید بن مقرن کو فتح کے لیے دو گی اور نیشاپور کے درمیان ان کی پارٹی اللہ کے آخری سرے پر واقع تھا میں نے کہا کوئی مزاحمت نہ کی اور اس کے لیے ہم ان کے لکھ دیں اس کے ساتھ ہی جو جان اور ایمان اور احسان کے درمیان تھوڑا شہر کا کا جو جان جو ہے تو پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک بڑا شہر تھا تھا پھر فتح اگر بھائی جان ہے ہے یہ بھی اسی جری کی ہے حکومت کی طرف سے آذربایجان کیو ایم کا جھنڈا فرقت اور فقیر بن عبداللہ کو دیا گیا تھا تا اور حضرت عمر نے ہدایت کی تھی کہ دونوں اطراف سے حملہ آور ہو بڑے اور جرمن ان کے قریبی دوستوں کو بھائی ذات جو آج روس کے معرکے میں شکست کھا کر بھاگ گیا تھا مقابلے کے لئے نکلا کلا یہ بغیر کا آذربائیجان سے پہلا معرکہ تھا لڑائی ہوئی اس کو شکست ہوئی اور اس انداز کو گرفتار ہوگیا اس سے پوچھا اچھا اسلامی سے کیا پسند کرتے ہیں جنگ بغیر نے جواب دیا کہ اللہ بولا تو پھر آپ مجھے اپنے پاس ہی رکھیں اپنی قید میں لے لی ہے میرے کو جب تک میں ان لوگوں کا نمائندہ کروں گا یہ لوگ مسلط نہیں کریں گے جنگ لڑتے رہیں گے تو میں منتشر ہو جائیں گے یا کیوں محروم ہو جائیں گے لوگ میں عثمان دی اس کو اپنے پاس رکھا آہستہ آہستہ اور علاقائی نظارہ چلا گیا ہے اس نے دوسری جانب سے حملہ کیا اس کا بھائی میں لڑائی کے بعد شکست کھا کر بھاگ گیا تو یہ خبر سنی گئی کہ اس نے توبہ کر لی اور تو نے اس کے ساتھ کیا اور صلح نامہ لکھا لکھا گیا اور اس کے الفاظ تھے جس میں اللہ رحمان رحیم شروع ہوتا ہے یہ تحریر ہے جو امیر المومنین عمر بن خطاب کے عمل اور نفرت بھائی جان کے باشندے کو دیتے ہیں عادل بھائی جان کے میدانی علاقے کے اور پہاڑی علاقے اور سرحدی اورکناروں کے علاقے کے رہنے والوں اور تمام مذہب اور مذاہب والوں کے لیے یہ تحریر ہے ان سب کو ایمان ہے اس کے لیے کے لیے اپنے مذہب کے لیے اپنی شریعتوں کے لیے لیے اس سے زیادہ کریں اپنی طاقت کے مطابق ق جو بھی ان کی طاقت ہے اور سب سے زیادہ کرتے رہے لیکن پر بیمار ہے جس کے پاس مال نہیں نہ اب گوشہ نشین پر جس کے پاس کچھ کمال نہیں ہیں اور یہاں کے باشندوں کے لیے بھی ہے اور ان کے لیے بھی ہے آئندہ آنے والوں کو ماہ بعد ہونے والی بھی ہے ان کے ذمہ اسلامی لشکر کی ایک دن رات میں نوازی ہے اور اس کو راستہ بتانا ہے اگر کسی سے کوئی فوجی خدمت لی جائے گی تو اسے جزیہ ساقط کردیا جائے گا جو یہاں کام کرے اس کے لئے یہ شرط ہے اور جو یہاں سے باہر جانا چاہیے وہ امن ہے امن کے مقابلے پر چلا جائے یہ تحریک جند لکھیں اور اس کی گواہی بغیر بن عبداللہ اور سماک بن خرشہ مثالیت کے بارے میں لکھا ہے کہ آذربائیجان کی فتح کے بعد وکیل بن عبداللہ آرمینیا کی طرف چل پڑے ان کی مراد کے لیےاور اس مہم میں سے بہت سارے عالم بھی اس واقعہ کو نقل کیا اور ہراول دستوں کی کمان عبدالرحمن بن ربیعہ کو دیں ایک بازو کا اثر وظیفہ بن نصیر کو بنایا اور یہ حکم دیا کہ جب لشکر بغیر میں نہ لشکر جو انڈیا کی طرف روانہ تھا میرے دوسرے بازو کی کمان بغیر بن عبد اللہ کے سپرد کی جائے یہ لشکر روانہ ہوا اور عورتوں کے افسر عبدالرحمن بن بیہ صورت سے نقل و حرکت کرتے ہوئے بغیر نہ رہ شجر سے آگے نکل کر اب مقام کے قریب جا پہنچے جہاں شہر شہربراز حق میں مقیم تھا نہ تھا اس نے خط لکھ کر عبدالرحمان سامان حاصل کی اور اگر ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوا وہاں نہیں تھا اور میں نے اسے نفرت تھی اس نے اگر ہم ان کے پاس صلح کی پیشکش کی اور کہا کہ میں جزیہ لیا جائے میں حسب ضرورت فوجیاں دیاں کروں گا گا فیصلہ کر لیں تو زیادہ لیا جائے تو کرتا ہوں کروں گا کر اور بغیر جنگ کے آرمینیا پر قبضہ ہوگیا اور اس کے رسول کی رپورٹ کی گئی تو نہ صرف یہ کہ آپ نے اس سے منظور کرلیا بلکہ بڑی مسرت اور پسندیدگی کا اظہار فرمایا یا رسول اللہ کی دی ہوئی تھی الرحمن الرحیم یہ تحریر ہے جو امیر المومنین عمر بن خطاب کے گورنر عمر دراز کرے اور ان کے باشندوں کو بھی ہے وہاں نہیں مانتے ہیں ان کی جانوں پر وال پیپر اور مذہب پر کوئی نقصان نہ پہنچایا ہے وہ حملے کی صورت میں فوجی خدمات سر انجام دیں گے اور حرام کام میں جب حاکم مجھے مدد دیں گے اور جو چیزیں ان کو نہیں لگایا جائے گا بلکہ فوجی خدمت دنیا کے بدلے میں ہوگی مگر جو فوجی خدمت نہ دیں بھائی جان کیا ہے اور راستہ بتانا ہے اور ایک دن کی بے زبانی ہے لیکن اگر ان سے فوجی خدمت لی جائے گی تجزیہ لیا جائے گا گا ہے جو ہے مقرر کر رکھی ہے جس کی طرف روانہ کیا اور اب نصیر ان کے بڑوں میں میں رہنے والوں کو مقابلے کے لیے بھیجا میں نمایاں کامیابی بغیر بندہ کو ہیں ان کو بھیجا گیا تھا ان کی کوششوں کو ان کی تعریف کریں اور یہی وجہ تھی کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع ہوتی ہے یہ تحریر ہے جو بغیر بھی نہیں بدلا نکاح کے پہاڑوں میں اہل مقام کو دی ہے ہے ان کو ہم ان ہے ان کی جانوں پر ان کے مالوں کو ان کے مذہب کو ان کی شریانوں پر اس شرط پر کہ وہ چیزیں جو ہر باغ کو ایک بار یا اس کی قیمت ہے ہے ہر جگہ جمع ہو رہے ہیں وہی ہوتی ہے شریعت کی جاتی ہے اس کے بعد سے پھیلا اسلام نے کسی کو نکاح کیا کہ اسلام اور خیر خواہی کریں اور مسلمانوں کو راستہ دکھائیں اور ایک دن رات کی میزبانی کرے ان کے لیے امان ہوگی جب تک وہ اس عہد پر قائم رہیں اور غیر فعال رہیں اور ہمارے ان سے وفاداری ہے واللہ المستعان اللہ مددگار ہے لیکن اگر وہ اس عادت کو ترک کر دیں اور کوئی فرید مسجد ہو تو ان کی عنوان باقی نہ ہو گی مگر یہ کہ وہ دھوکہ کرنے والوں کو مکس کر دیں ورنہ وہ بھی ان کے شریک سمجھے جائیں گے گےپہنچا وہاں کے حاکم وان شازیہ نے مسجد پر حملہ کردیا اور قبضہ کرکے اپنی مرضی کی دستاویز تیار کرلیں اور پھر انگوٹھیاں سے واپس کر دیں پھر ان حضرات کے پاس آیا اور وہ تمام چیزیں واپس کر دی گئی تھی ان کی طرف روانہ ہوا اس کے ساتھ تھی اکثر سے لوگ وہاں تک ساتھ چلتے پھرتے ہیں جو ان کو صحافیوں ساتھیوں کے لیے خراسان کا علاقہ کیا اور مروہ مرو گجر صاحب کو روشن کر دیا اور اس کے لئے اس کی تعمیر کروایا اور باغ لگایا جو مرضی سے 26 میل کے فاصلے پر تھا یہاں آکر وہ امن و امان سے رہنے لگا کے علاقوں کے درختوں کے اب تک رہے گا وزن بڑھانے لگا یہاں تک کہ سب اس کے مطیع اور فرمانبردار ہوگئے اس نے مفتوح علاقوں کے الفاظ کو اور میں ان کو بھی بلایا کہ وہ اس پر لگانے کے نتیجے میں انہوں نے مسلمانوں سے اپنے وفا کے بندھن توڑ ڈالے اور بغاوت کر دی تھی ظاہر ہے جو اہل فیروزا نے بھی بی پی دیکھی معاہدہ توڑ دی ہے اور جو ہے یہ عراق میں ایک معروف علاقے کا نام ہے جو آسمان سے لے کر شام تک 3000 غیرہ کو مشکل ہے فیضان عثمان کیا کرنا ہوگا ان وجوہات کی بنا پر انہیں حضرت عمر نے مسلمانوں کی اجازت دیتی کہ وہ ایران کے علاقوں میں پیش قدمی کرکے ان کے اندر گھس جائے چنانچہ اہل کوفہ اور بصرہ روانہ ہوئے اور انہوں نے ان کی سرزمین پر پہنچ کے زبردست حملے شروع کر دیے ان بن کیس کی طرف روانہ ہوئے راستے میں انہوں نے مہرجان ان پر قبضہ کر لیا جائے جو ان سے لے کر شام تک کپڑوں کے بیان کا ایک وسیع علاقہ ہے جو کہ شہروں اور بستیوں پر مشتمل تھا پھر مزید آگے بڑھتے ہوئے ہیں ہی روانہ ہوئے اس وقت حلفی برائے کرم اس طرح کی ہوئے تھے جو بھی اس سوال کے جواب میں نام کا مطلب کیا ہے ہے اس کے افسران کہا جاتا ہے اس لیے وہ تو ان کے پاس ان میں داخل ہوئے اور حرارت پر بزور شمشیر قبضہ کر لیا تو ان میں سے ایک کے طور پر بس رکھتے ہیں ہیں حضرات خراسان کے مشہور شہروں میں سے ایک عظیم شہر ہے انہوں نے وہاں اس ہار کو اپنا جانشین بنایا اور پھر مزید آگے بڑھتے ہوئے مرض شاہجہاں کی طرف روانہ ہوئے خراسان کے شہر اور قصبے میں سب سے مشہور ہیں یہ شور سے دوستی فاصلے پر واقع ہے ہے اس دوران درمیان میں کسی سے کوئی جنگ نہیں ہوئی اسی نیشاپور کی طرف عبداللہ بن شخیر کو بھیجا اور سخت کی طرف حارث مینس ان کو روانہ کیا سرخ بھی خراسان کے جواب میں ایک پرانا اور بڑا شہر ہے جو نیشاپور اور مرد کے درمیان واقع ہے ہے ہمارا جب انسان کے پاس ملک شاہ جہان کے قریب پہنچا تو چلا گیا اور کہنے لگا مرض تو ہے اس کا نام ہے کہ برماست سفید پتھروں کہتے ہیں جس میں آگ جلائی جاتی ہے نہ وہ کیا ہوتا ہے نفس اور روح فارسی میں دریافت کرتے ہیں ان کا ذکر ہوا ہے جہاں سے پانچ دن کی مسافت پر ایک بہت بڑے دریا پر واقع ہے ان ان کے اس برف شاہ جہاں میں ان کا شوق ہے نیز نے مروت پہنچنے کے بعد خوف کے مارے مختلف حصوں کے پاس امداد کی درخواست کیملک کی جائے علاقہ ہے جس میں سمرقند و بخارا غیرہ واقع ہے ہے میں اس نے شہنشاہ چین سے امداد کی درخواست کی کی ان کی اس نے بخشا ہے جہاں پر حارثہ بن نعمان علی خان جانشین کو کیا اور اس سلسلے میں فوجی جوان کے چاروں کی قیادت میں ان کے پاس پہنچ گئی اور تمام فوجی آمر شاہ جہاں گئے تو ان کے ڈرائیور شاہجہان سے مر روس کی طرف وشکی یزید کو یہ خبر بھی اس کی طرف روانہ ہو گیا یا وجیہا ان کے قریب خراسان کا ایک شہر تھا جہاں سے انہیں بن قیس ملوث ہو گئے جب انکو پاک فوج کی براہ راست ملک روانہ ہوگی بلکہ روانہ ہوگئی پھر ان کے اس بیان کے پیچھے روانہ ہو گئے بالآخر بلخ میں اہل کوفہ کی آواز تیز رفتار کا سامنا ہوا اور فریقین کے درمیان مقابلہ ہوا تھا یہ نکلا کہ اللہ تعالی نے سب کو مات دے دی اور ایرانیوں کو لے کر دریا کی طرف روانہ ہوا کر کے بھاگ گیا ان کے پی کے فوجیوں کے ساتھ آ ملے اس وقت اللہ تعالی نے ان کے ہاتھوں کو ختم کردیا اس لیے بل خیل قوم کی فتوحات میں شامل تھا اس کے بعد خراسان کہ وہ باشندے جو بھاگ گئے تھے یا خراب ہوگئے تھے اور نیشاپور سے لے کر قبرستان کے پچھلے سال کے لئے آنے لگے طخارستان یہ علاقہ جو ہے یہ بہت سخت مشکل ہے اور یہ خراسان کے نواب ہیں اس کا سب سے بڑا شہر ہے ہے اس کے بعد ان بن کیس واپس مر چلے گئے اور وہاں رہنے لگے البتہ ججوں کے شروع میں سے میں اپنے جانشین کو بنایا ہے ان کے صدر کو خط خراسان کی خبر لکھ کر کے فرمایا میں چاہتا تھا کہ ان کے خلاف کوئی لشکر نہ بھیجا جاتا اور میری خواہش تھی کہ ان کے اور ہمارے درمیان اک سمندر کہتے ہیں جی نہیں کرنا چاہتے تھے مرکوز کرنا چاہتے تھے یہ حالت تھی کہ میں نے بھی جانا جاتا ہے اس کی بات سن کر فرمایا اے امیر المومنین آپ یہ بات کیوں فرماتے ہیں ہیں تو آپ نے فرمایا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں کے باشندے تین مرتبہ پیش کریں گے اور معاہدے کو توڑ دیں گے اور تیسری مرتبہ ان کو مغلوب کرنے کی ضرورت ہے گھر کے پاس فتح خراسان کی خبر پہنچی تو وہ فرمانے لگے میں چاہتا ہوں کہ ہمارے اور ان کے درمیان آپ کا سمندر حائل ہوتا تو خوشی کا مقام ہے کیا پریشانی ہے کیا آپ کی بات ہے مگر پریشان اس بات پر ہوں کہ لوگ تین مرتبہ آخری ہے اور انہوں نے بھی فتح کرلیا ہے تو آپ نے فرمایا ان کے سردار ہیں ربن کے اس کو یہ تحریر کیا کہ تم دریا عبور کرنا یہ تو اس سے پہلے کے علاقے میں ہوں جن خصوصیات کے ساتھ تمسخر انسان میں داخل ہوئے تھے آئندہ بھی تو ان عادات پر قائم رہنا اس طرح تو تمہارے قدم چومے کی دریا کو عبور کرنے سے پرہیز کرو ورنہ تم نقصان اٹھاؤ گے نیز درج پہلے اپنے ہمسایہ ممالک کی مدد کے لیے بلایا اس نے بتایا تھا اس وقت انہوں نے کوئی خاص مدد نہیں کی مگر اب یہ خود اپنے ملک سے بھاگ کر ان کے پاس متعلق ہوا اور انہوں نے حاصل کر کے دوبارہ نہ فتح کرنے کا قصد کیامرد کے لئے آؤں تو جب تک وہ ان اوصاف پر قائم ہے جو تمہارے قاصد نے مجھے کیا پتا ہی نہیں مسلمان کہ یہ افواہ ہیں جس کا ذکر ہے تمہیں رات بھی چھین لیں گے اور میں ان کا کچھ بگاڑ نہ سکوں گا اس لئے تو مجھے مس کال کر لو پھر نہ یہاں تک کہ عثمان کے دور خلافت میں قتل ہوا ان بن قیس نے فتح کی خوشخبری اور مالک نہیں دیا ان کو جمع کیا اور ان سے خطاب فرمایا گیا یا اللہ تعالی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر فرمایا ہے اور اس ہدایت کا ذکر فرمایا ہے جس کے ساتھ آپ صلی اللہ وسلم کو بھیجا گیا تھا اور دنیا و آخرت میں دیر سے بھلائی کے وقت ملنے کا وعدہ فرمایا ہے قرآن کریم کی یہ آیت پڑھیں اللہ رسولہ بالھدیٰ و دین حق کے لیے یوز نہ وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے خواہ مشرکوں کیسا ہیں نا پسند کریں تمام حمد اللہ کے لئے پھر آپ نے فرمایا کہ تمام حمد اللہ کے لیے جس نے اپنا وعدہ پورا کردیا اور اپنے لشکر کی مدد کی سنو اللہ نے کسی بادشاہ کو ہلاک کر دیا اور ان کے اتحاد کو ٹکٹ مل کر دیا آپ نے ابھی تک باقی نہیں کہ کسی مسلمان کو نقصان پہنچا سکیں سنو اللہ نے ان کو ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے اموال اور ان کے بیٹوں کا وارث بنا دیا ہے تاکہ وہ دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین کر لو کہ تمہاری طرح بہت سی قومیں فوجی طاقت ملتی ہے حیرت ہے حیوانوں کو اچھی طرح ذہن نشین کر لو کہ تمہاری طرح بہت سی قومیں فوجی طاقت کے مالک ہیں گزشتہ زمین کی بہت سی محبت وہم ہے میں گزشتہ زمانے کی بہت سی محبت کو میں دور دراز کے ممالک میں قابض ہو گئی تھی آپ کا حکم نافذ کرنے والا ہے اور اپنے وعدے کو پورا کرنے والا ہے اور ایک قوم کے بعد دوسری قوم کو نمودار کرے گا تم لوگ اس کے لئے ایسے شخص کی پیروی کرو جو تمہارے لئے اس کے عہد کو پورا کرے اور تمہارے لئے خدائی وعدے کو پورا کرکے دکھائے تو اپنے حالت میں اور اپنی حالت میں کوئی تغیر وتبدل نہ کرنا ورنہ اللہ اللہ تمہیں تمہارے علاوہ لوگوں سے بدل دے گا اگر بدلو گے اپنے دین کو بھول جاؤ گے جو ہم ان پر عمل کرو گے تو پھر الیاس لوگوں کو لے آئے گا پھر فرمایا مجھے اس وقت امت مسلمہ کی تباہی و بربادی کا صرف تم ہی سے اندیشہ ہے یہ خطرہ نہیں ہے کہ دشمنوں کو تباہ کرے گا بلکہ مسلمانوں کے لیے مسلمہ کی تباہی و بربادی کا صرف تمہیں مسلمانوں سے اندیشہ ہے اور خوف ہے اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہی بات سچ ثابت ہو رہی ہے مسلمان ہی مسلمان بھی گزر رہا ہے وہ ختم کر رہا ہے حملے کر رہا ہے وہ ملک چھوڑ کر رہے ہیں اور ہے لیکن مسلمانوں کو دل کر رہا ہے ہے اس zee تاتھے یہ الگ ہو گئے تھے سبزی ادا کرنے کی شرط کے ساتھ دوبارہ واپس آگئے ان کی جگہ پر دشمن کی شکست کے بعد حضرت عثمان بن ابی العاص نے سب مالک نہیں میں جمع کیا اس کا خون نکال کر حضرت عمر کے پاس بھیج دیا اور باقی حصہ مسلمانوں میں تقسیم کر لیا اور تمام مسلمان فوجیوں کو لوٹ مار سے روک دیا اور چینی ہوئی چیزوں کو واپس کرنے کا حکم دیا جو کچھ نہ تھا لوگوں سے سے قصبہ پہرسر نے کہا کہ بس کرو پھر سنبھل اس نے تمام لوگوں کو بٹھایا اور فرمایا ہمارا معاملہ ہمیشہ روشن رہے گا اور ہم تمام مصائب سے محفوظ رہیں گے جب تک کہ ہم چوری اور خیانت نہ کریں جب ہم ملے تو یہ ناپسندیدہ باتیں ہمارے اندر نظر آئیں گی یہ برے کاموں میں ہماری فریاد کو لے ڈوبیں گے خیال کرو گے چوری کرو گے تو پھر کوئی بات ہو گئی ہے اور آج کل کے مسلمانوں میں بھی کچھ ہمیں نظر آرہا ہے آپس میں لوٹ مار ہے یا جہاں بھی جاتے ہیں وہاں رہے بنتی ہے اور اسی نے انہیں برخیا نے ان کو بالکل کسی کام کا نہیں چھوڑا جا رہے ہیں ہیں نہ اس نے فتح کے دن فرمایا کہ جب اللہ تعالی کی کسی قسم کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو انہیں ہر قسم کی برائیوں سے بچ جاتا ہے اور ان کے اندر امانت اور دیانت داری خصوصیات پیدا فرمائے اس لئے کہ مسلمانوں کی حفاظت کرو کیونکہ تم سے اپنے دین و دنیا کی جو چیز سب سے پہلے چھوٹے گی وہ ہے امانت اور جب تمہارے اندر سے دیانتداری جاتی رہے گی تو روزانہ کوئی نہ کوئی نیکی تمہارے اندر سے جاتی رہے گی یاری دیکھے ختم ہو جائیں گے عمر فاروق کے دور خلافت کے آخری زمانے ہیں اور عثمان کے دور خلافت کے پہلے سال شاہ رکھنے کر دیا اس نے اہل فارس کو ورغلایا اور ان کو بھڑکانے کے نتیجے میں الطاف اس نے ایسی کی زبان بول اس کو ان کی سرکوبی کے لیے دوبارہ بھیجا گیا اور پیچھے ترجمہ اور شبنم اور بجلی بجلی کے مقام پر رشوت مقابلہ ہوا جس میں شہر کا بیٹا مارا گیا اور اس کے علاوہ بہت سے لوگوں کو بھی قتل کیا گیا اور کیا کیا تھا اس کی جس کے نتیجے میں بغاوت پھیل کی اس کی سرکوبی کے لیے آسمان پر نے اپنے بیٹے اور بھائی کو بھی جا سکیں اور اس کے امیر کو قتل کر دیا بجے میں نے فرمایا کا واقعہ فارس کا ایک دن شہر تھا جو شیراز سے 216 میل کے فاصلے پر واقع تھا جس میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک لشکر حضرت ساریہ کی سرکردگی میں روانہ فرمایا ایک دن جب حضرت عمر خطاب کر رہے تھے کہ ان کی آواز میں کہنے لگے یا سارے یا سارے عالم پر پہاڑ کی طرف جا رہے تھے صاحب کے علاقے کی طرف روانہ کیا انہوں نے وہاں پہنچ کر لوگوں کا محاصرہ کر لیا ہے اس پر وہ اپنے حمایتی لوگوں کو بلایا تو وہ مسلمان لشکر کے مقابلے کے لئے حرام ہو گئے اور جب ان کی تعداد زیادہ ہوگی تو ہر طرف سے مسلمانوں کو گھیر لیا اور جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ آپ نے فرمایا یا ساریہ بن زنیم الجبل الجبل پہاڑ پار مسلماناتفاق رائے سے حضرت عمر کے لیے ہیں وہ کردیا سعودیہ نے بچے کے ساتھ اور فتح کی خوشخبری کے ساتھ ایلچی کو حکومت کی طرف سے کھلا رہے تھے اور آپ کے ہاتھ میں تھا جس کے لیے گایا کرتے تھے کھانا کھلا دیا اوپر بیٹھ گیا جب کھانے سے فارغ ہوا تو اس کو میں جانے لگے وہ شخص پر کھڑے ہو کر ان کے پیچھے جانے لگا اور تم نے اس کو اپنے پیچھے دیکھ کر گمان کیا کہ سیاست کا بیٹا بھی نہیں تھا اپنے گھر کے دروازے پر پہنچے تو فرمایا اندر آ جاؤ آپ نے نبی کو حکم دیا کہ ان کو کھانا کھلائے میں کھانا لایا گیا جو روٹی اور زیتون پر مشتمل تھا پھر آپ نے اس شخص سے فرمایا کھاؤ جو کھانے سے فارغ ہوا تو اس نے کہا امیرالمومنین نصاری انتظام کا ایکسی آپ نے فرمایا خوش آمدید کے قریب آیا یہاں تک کہ اسے کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونے لگا اس سے مسلمانوں کے بارے میں کوئی اچھا سا کے بارے میں پوچھا اس نے آپ یا پھر اس کا حال بیان کیا ہے فرمایا نہیں ہے اس کے پاس اسٹیشن پر جاؤ اور اسے ان کے درمیان تقسیم کرو جو رات میں بھیجے ہیں تو سینڈ کر دو اس نے کیا گیا تھا اور اس کے ہونٹوں میں سے ایک گھٹیا اور اس کا اونٹ لے کر کے اونٹوں میں شامل کیا اور وہ ایک معصوم اور محروم ہوتے ہوئے بصرہ پہنچا اور حضرت عمر کے حکم پر عمل کیا یہ بھی بیان کیا جاتا ہے کہ وقاص اور فتح کے بارے میں اور یہ کیا جنگ کے زمانے نے کوئی آواز نہیں تھی کہا ہم نے سنا تھا یا سریات یاسر کی پارٹی کی طرف آ جاؤ اس وقت قریب تھا کہ ہلاک ہوجاتے تو سامنے کھلی تو اللہ تعالی نے فتح عطا فرمائی کا ایک واقعہ لکھا ہے کیونکہ خلافت کیا ہم نے نے رپورٹ پڑھ رہے تھے کہ ان کی زبان پر یہ الفاظ جاری ہوئے یاساریۃ سوال کیا کہ آپ نے ایسا کیا کیا تھا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے دکھایا گیا کہ ایک جگہ ساری اسلامی نشریات تھے اور ان کے اس طرح حملہ آور ہے اس وقت میں دیکھا تو پاس ہے وہاں تھا جس پر چل کر وہ دشمن کے حملے سے بچ سکتے تھے اس لیے میں نے ان کو آواز دی کہ وہ اس پہ چڑھ جا میں ابھی زیادہ دن نہ گزرے تھے کہ ساریاں کی طرف سے باہر نہیں اسی مضمون کی اطلاع ہیں اور انہوں نے یہ بھی لکھا اس وقت آواز آئی جو حضور کی آواز سے مشابہ تھی جس نے ہمیں خطرے سے آگاہ کیا اور پہاڑ پر چڑھ کر بیٹھ گیا ہوتا ہے وہ لکھتے ہیں کہ اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ تم عمر کی زبان اس وقت اپنے قابو سے نکل گئی تھی اور اس قادر مطلق کی قسمیں تھیں اور پوری کوشش ہی نہیں کی نہ صرف اسلام ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ نظام کے صحابہ کرام سے علامات ثابت نہیں ہوئے بالکل بجا اور غلط ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ما ترک تعلق ہی نہ رہا کیا حال ہیں ملے ہو جانا جس کو میں نے عمر سے روایت کیا ہے اگر انعام نہیں تو اور کیا اور پھر ان کی آواز کیسی ہے یا ساریہ الجبل الجبل مدینہ میں بیٹھے ہوئے منہ سے نکلنا وہی آواز دیکھنے بھی ہے اور اس کے رسول کے دور دراز عطا فرمائے دینا اور خاتون ہیں اور کیا چیز ہےعبداللہ بن بدیل کے ہاتھوں فتح ہوا اگر سہیل کے ہراول دستے پر نصیر بن عمر کے تھے ان کے مقابلے کے لیے ارمان جمع ہوگئے وہ اپنی سرزمین کے قریب علاقے میں جان کرتے رہے آخرکار انھوں نے منتشر کر دیا اور مسلمانوں نے ان کا راستہ روک لیا تو ساغر نے ان کے بڑے بڑے سرداروں کو قتل کر دیا اسی طرح حضرت سہل بن عدی نے دیہاتیوں کے دوست کے دشمن کے راستوں کو صرف مقام تک روک لیا تھا پہنچے اور حسب منشا اس مقام پر انہیں بہت سارے اونٹ تو کیا ملی تو نے اور بکریوں کی قیمت لگائی ان کی حالت میں عرب کے بڑے بڑے ہونے کے باعث ان میں اختلاف پیدا ہوا چنانچہ اس اختلاف کو ختم کرنے کے لیے اس کے بارے میں جاتی ہے اور یہ ان کی مانند ہے اگر وہ تمہاری رائے کے مطابق بڑھ کر ہے تو اس کی قیمت میں اضافہ کردوں کے ساتھ آیا تھا اس کی قیمت لگائی جارہی ہے روایت میں آتا ہے کہ حضرت عمر کے دور خلافت میں حضرت عبداللہ بن بدیل بن ورقاء افزائی نے ان کو فتح کیا کہ قہرمان کے بعد تقسیم آئے پھر وہاں سے اس دور کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میں نے امام حسین کو فتح کرلیا ہے آپ مجھے گانا کی جاگیر نہیں دیتے ہیں کیا کسی نے آپ سے کہا کہ یہ دونوں اللہ کے بہت بڑے عالم ہیں اور خراسان کے دروازے ہیں اس پر آپ نے ان کو دینے کا ارادہ ملتوی کر دیا کرے یا فتح یا سیاستدان یہ بھی اسی جری کی ہے تو اس کا نقصان سے بڑا علاقہ ہے اور اس کی سرحدیں دور دراز علاقوں تک پھیلی ہوئی تھی یہ علاقہ سندھ اور دریائے ورق کے درمیان تھا اس کی سرحدیں بہت دشوار گزار تھی زیادہ تھی اس دن بھی کہتے ہیں ہیں لوگ اس کو پاکستان کو ایرانی سیاستدان بھی کہا جاتا ہے یعنی لوگ اس کو سیاست دان کہتے ہیں مشہور ایرانی پہلوان رستم اسی علاقے کارہنے والا تھا یہ کرمان کے شمال میں واقع تھا اس کا صدر مقام تھا قدیم زمانے میں یہ بہت بڑا علاقہ تھا اور حضرت معاویہ کے زمانے میں یہ بہت اہم لا کر سکتا یہاں کے لوگ کندھار طور پر دوسری قوموں سے جنگ کرتے رہے تھے انہوں نے پاکستان کا رخ کیا اور عبداللہ بن عمر اور اس کے ساتھ شامل ہوگئے اللہ سے ان کے قریبی علاقے میں مقابلہ ہوا اور مسلمانوں نے نشستیں اور اہل ستان بھاگ گئے ہیں مسلمانوں نے اس کا تعاقب کیا اورنج مقام پر ان کا محاصرہ کر لیا گیا اور ساتھ ساتھ مسلمانوں نے جہاں ان کے ہوا مختلف علاقوں کو فتح کرتے گئے بالآخر اہلسنت پاکستان نے زرعی اور دیگر مختلف علاقوں کے بارے میں مصالحت کرلی اور باقاعدہ مسلمانوں سے معاہدہ منظور کرایا اوراس سلسلہ میں شرکت ضرور کر لیں کہ ان کے جنگل محفوظ علاقوں کی طرح سمجھے جائیں گے اس لئے جب مسلمانوں سے گزرتے تھے تو ان کے جنگلوں سے بچ کر نکلتے تھے کہ کہیں انہیں نقصان پہنچا کر ایسی بھی وہ اس حد تک احتیاط کرتے تھے مسلمان سائنسدان قرار دینے پر راضی ہو گئے اور مسلمانوں نے ان کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کر لیا ان کا سیکھیئے کے ہاتھوں قرآن آج کل اسے مکران کہاں جاتا ہے آتا ہے کہاں بخارا شہر سہیل بن ابی عبداللہ بن عبداللہ بن ابان نہ یہ اپنے شو میں ان سے مل گئے قرآن کی زمین کے بارے میں پوچھا اس نے کہا ہے انہوں نے اس کے نرم میدانوں کی زمین بھی پہاڑوں کی طرف سے ہے اور وہاں پانی کی سخت قلت ہے اس کے پھل خراب ہیں اور وہاں کے دشمن بہت دلیر ہیں اور وہ بھلائی کے مقابلے میں زیادہ بہت زیادہ ہے وہ کثیر تعداد بھی تھوڑی معلوم ہوتی ہے اور قلیل تعداد زیادہ ہو جاتی ہے اور اس کا پچھلا حصہ تو اس سے بھی بدتر ہے ہم نے اس کے اصول فرمایا کہ کیا تم قافیہ پیمائی کر رہے ہو یا باقی صورت حال کی خبر دے رہے ہو اس نے کہا کہ میں صحیح خبر چلا رہا ہوں توبہ میری رشکو حملہ نہیں کرے گا گانا میرا لشکر وہ عمل نہیں کرے گا دونوں کے لشکروں میں سے کوئی بھی مگر ان سے آگے پیش قدمی نہ کرے اور دریا کے اس پار کے علاقے تک محدود رہے یہ آپ نے بھی حکم دیا ساتھیوں کو اسلامی سے انکار کر دیا جائے اور اس سے حاصل ہونے والے مال کو مسلمان لشکروں میں تقسیم کر دیا جائے آئیے اس جنگ کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں اور بری سے لی گئی ہیں جن کی بابت علامہ شبلی نے دیا ہے کہ رہی ہیں مگر ان ہے لیکن اس کا بیان ہے مؤرخ بلاذری کی روایت ہے کہ ٹیبل کے نشیبی علاقوں اور تھانہ تک فوجی آئی اگر یہ صحیح ہے تو اس صورت میں اسلام کا قدم سندھ میں بھی آ چکا تھا لکھتے ہیں کہ آج کل قرآن کا نصف بلوچستان کہلاتا ہے اگرچہ الغاضریۃ فاروقی ہاتھ سندھ کے شہر دیول تک ہے زمانے کا ذکر ہے ہوگا google میں خوش نٹ ریڈیو اسٹیشن کا نام اسلام احمدی ایم جی 3cc اسلام احمدیت ہے جو الحمداللہ 24 گھنٹے کی نشریات کے لیے تیار ہے یہ دنیا بھر میں ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ کی جاسکے گا چار گھنٹے پر مشتمل ایک پیکج کچھ دفعہ دن میں رپورٹ کیا جائے گا اس میں ایک گھنٹہ تلاوت اور ترجمہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان میں میرے خطبات ترجمہ نیز اس سوال کے جواب کے 20 ہزار سے زائد ممالک کے ترقیاتی مقاصد کے لیے اسے انشاءاللہ جدہ میں کیس سے زائد ممالک استفادہ کر سکیں گے اس کے لیے بھائی جان ہے ہے ہے یہ کیسا ہے اور اسی راستے ہیں یہاں پر کی زبان بولی جاتی ہے اسی طرح ملک ترکی اور وہ بھی اور ملک آواز ہے ان سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اس ویڈیو کی تیاری کی توحید کو ملی ہے ہے اللہ تعالی ان کی ذات ہے اور اللہ اس کی مغفرت فرمائے نماز کے بعد بات کروں گا گا کوئی نئی لائیو ان علیہ راجعونمعاشرے میں غلط عقائد کی درستی کی دوستی میں بہت کردار ادا کیا ہے ہے ان کے علاقہ مغربی مراکش کا تھا کہ صدر صاحب لکھتے ہیں ہیں کہ ریٹائرڈ فوجی تھے بڑے دیکھے تھے عربی کے علاوہ فرانسیسی اور انگریزی زبانوں کے ماہر تھے محمد الشرہان کر جلد ہی بات کر لیں پھر کتابوں کا بڑا شوق محبت سے کم از کم دو کتابوں کو بڑے شوق سے محبت دوبارا کر کے مطالعہ کیا پھر اس کی کاپیاں کروا کروا کر ہمیں تقسیم کی کہ ہمارے علاقے میں نظامی جماعت قائم ہوا اور مختلف جماعتوں کے دورے کیے اور بانیوں میں پیش پیش رہے کبھی بھی ہے یا نہیں کہا کہ آج میں مصروف ہوں یا یہ بات نہیں کر سکتا ان کے مالک تھے وہ نوجوان بھی نوجوان نوجوانوں میں بھی نہیں ملتا تا چلتے ہوئے تو آنے کے لیے تیار کرتے تھے دعوٰی کرتے تھے اور بعد میں چلتے ہوئے تلاوت قرآن میں مصروف ہوتے کے اندر کے ماحول سے بے خبر ہو جاتے تھے گویا قرآن کریم سے تو رات کو سوتے ہوئے بھی آیات کی آوازیں آتی تھیں کہنے کی باتیں پڑھنے کی ممنوع صورتیں مراکش میں بطور نائب صدر جماعت اور صدر انصار اللہ اور نبی کریم کی توفیق پائی تھے ان کی اہلیہ بھی بہت مغرور وسیع ہے محمود احمد صاحب مسجد اقصیٰ اور مسلمان قادیان کا چودہ سال کی عمر میں وفات پا گئے تھے کہ جنہوں نے مرحوم خادم حسین صاحب المقام کے بیٹے تھے تھے جو کہ صوبہ کرناٹک صحیح طریقہ کیا گئے تھے 28 سال تک مجھ سے اکثر مسلم ممالک میں قانونی طور پر سمجھنے کی توفیق پرانے محروم ہو گئے تھے اور ان کے پابند تھے اور انسان تھے کے ساتھ خاص لگاؤ تھا اس کے علاوہ دو بیٹے اور ایک بیٹی شاکر صاحب کے لیے انڈیا کا 24 جولائی کو ان کی وفات ہوئی تھی اس سال کی عمر میں ہاشم صاحب کی غزلیں چاہیے وہ بھی اس کی والدہ تھیں کہتے ہیں کہ پاکستان کی والدہ صاحبہ کی بیٹی تھی جو ضلع پاک ارمی جہاد کے سب سے پہلے آئے تھے تو بھائی بھائی پھر لمبے عرصے تک دشمنوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا کرتے رہے اسی بائیکاٹ کے دوران کہتے ہیں یعنی ان کی بڑی بیٹی وفات ہوگئی جو والدہ ڈیڑھ سال کی تھی اس وقت ان کی والدہ وفات کے بعد دونوں نے نانی کو چودا نے بھی نہیں دیا جس سے چالیس کلومیٹر دور شہر کے ایک قبرستان میں دفنانا پڑا کے ساتھ لے کر گئے والدہ بچپن سے ہی اس طرح کی فضاؤں میں سے کچھ بھی نہیں معلوم اس وقت کی پابندی موسیاتی ہمدردی خلق کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی اور اگر سامنے اس کے بعد کرنا آپ کی عادت تھی میں شوہر کے علاوہ چار بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں اور ان کے پوتے بھی وقت زندگی ہیںجو غلط بات ہوئی تھی اسی سال کی عمر میں انا للہ وانا الیہ راجعون ان کے بیٹے سے ہوئی صاحب کہتے ہیں ہیں ان کے خاندان میں ان دروس کی تعداد قادیانی صاحب کے دادا اور دادی دونوں حضرت موسی علیہ السلام کے صحابی بی دے عادلا لا ل مباحثہ جماعت کی خدمت کی توفیق پائی انہوں نے اسی مجالس میں باقاعدگی سے دور جا کر کے ہر مجلس میں اور دیگر ان کے کام کی نگرانی کرتی ہیں شوہر کے ریکارڈ اور تفصیل نظر آتی تھی یہ ثابت کر رہے ہیں ایک دفعہ جماعتیں دورے سے واپسی پر ڈاکوؤں نے گاڑی کو روکا اور جلدی سے اس کے پیسے تھے اور اس بات میں کوئی شک نہیں پہنچ گیا گیا تھا ان کے پاس آجاتی کا ریکارڈ بھی پیش کردیا رحمت علی آ گیا حضرت علی کی محبت بڑھتی ہوئی دعا تو اس کا تعلق تھا آسمان میں اللہ تعالی سے رحم فرمائے ان کے درجات بلند فرمائے اس کے بعد مولنا لال قلعہ الا الہ الا اللہ الرحمن محمد الرسول اللہ تعلٰی رینک ملا دے مولا علی مولا علی مولا حیدر