Rahe Huda – Sabar Aor Dua Par Bharosa – Muhammad pbuh – Ambia Ki Seerat
Rah-e-Huda – 4th April 2020 – London UK
اسسلام نا بھا گیا خدا یہی نہیں ہے اس وجہ سے نبھانا لو جان ہم سوری دعا یہی ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ڈرا خدا ہے جو آج چار اپریل ہفتے کے روز جی ایم مطابق شام چار بجے ایم ٹی انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے براہ راست آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے گزشتہ ہفتے کیونکہ برطانیہ میں گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے ہوگی ہیں اس لئے برطانیہ کے وقت کے مطابق پروگرام کا آغاز شام پانچ بجے ہوا ہے موجودہ حالات کے مطابق یہ پروگرام ایک گھنٹے کا ہو گا یعنی اب سے آئندہ 60 منٹ تک آپ یہ پروگرام براہ راست ملاحظہ کر سکتے ہیں اور اس میں شامل ہو سکتے ہیں میں یہاں خاکسار سٹوڈیو میں اکیلا ہے جبکہ اسکائپ کے ذریعے ہمارے ساتھ شامل ہو گئے فضل الرحمن ناصر صاحب اور تلفون لائن کے ذریعے ہمارے ساتھ شامل ہوں گے ہمارے پینل میں اب رہی نصیر احمد قمر صاحب تاکہ میں نے ذکر کیا کہ یہ آپ کا پروگرام ہے اس سے کے پروگرام راہ خدا سالہا سال سے جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں پیش کیا جا رہا ہے یہ آپ کا پروگرام ہے اس میں آپ سے سوال پوچھتے ہیں اور ہم اس کا جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں اپنے سوال کیسے کرنا ہے اس کے دو طریقے ہیں ایک ہمارا معروف طریقہ ہے جو ہمارا واٹس ایپ نمبر ہے پروگرام کے دوران آپ کو یہ سکرین پر نظر آتا رہے گا آپ اس پے اپنا تحریری یا وائس میسج کے ذریعے سوال بھیجوا سکتے ہیں آج کل کے حالات میں جبکہ زیادہ تر وقت گھر میں گزار رہے ہیں تو آپ کس طرح یہ وقت گزار رہے ہیں کا طریقہ اگر آپ اس پروگرام میں آپ سے آجائیں تو ہمارا لینڈ لائن نمبر زرور نوٹ کریں اور ہم سے بات کریں اپنا سوال پیش کریں اور اپنی خیریت بھی ہمیں بتائیں دنیا کے جو حالات ہیں وہ ایک عظیم ایک عجیب منظر نظر آرہا ہے ایک طرف میڈیکل کی مختلف رہنمائی کر رہی ہے مختلف احتیاطی تدابیر ہمیں بتا رہی ہے اور اسی طرح دنیا بھر کی حکومتیں اپنے عوام کو اسی بات کی طرف توجہ دے رہی ہیں کہ صوبہ کرونا مرض سے بچا جائے ایک دوسرے سے دور رہا جائے اور یوں اس بیماری کو پھیلنے سے روکا جائے نظر بھی ہے اور وہ مذہبی منظر ہے مذہبی دنیا میں بھی ہماری رہنمائی ہو رہی ہے ابھی کل ہی کی بات ہے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز امام جماعت احمدیہ نے بھی ہماری رہنمائی فرمائی ہے اور زیادہ زور دعا کے اوپر ہی ہے سامنے رکھیں تو ہمیں یہ نظر آتا ہے دنیا بنی ہے تو انسان مختلف قسم قلات وبا اور مختلف قسم گزرا ہے ہماری رہنمائی اول طور پر ملتی ہے سنتی اس سے کہ ہمارے انبیاء نے ان مواقع پر کا کیا کیا اور سب سے بڑھ کر ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اور آپ کا ہوا ہمارے لئے رہنما ہے اسلام اور آئندہ چند پروگراموں کا موضوع صبر اور دعا پر بھروسا لیکن جس طرح کے پروگرام راہ خدا کا ایک طریقہ کار ہے یہ جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں ہے اسلام کے بارے میں احمدیت کے بارے میں ہے آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہے تو آپ ہم سے پوچھیں قمر صاحب کی طرف چلتا ہوں اور ان کے سامنے آج کا پہلا سوال رکھتا ہوں نصیر قمر صاحب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ حسین جیسا کہ میں نے عرض کی کہ ہمارے پروگرام کا موضوع ہے خدا پر بھروسہ تو سب سے پہلے تو ہمیں انبیاء علیہم السلام کی طرف دیکھنا چاہیے ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ انبیاء کی سنت تیار ہیں جب ان کے سامنے کو مشکل حالات آئے مشکل مواقع آئے تو انہوں نے اپنی قوم کو کیا سبق دیا اور خود کیا نمونہ پیش کیا سب سے پہلے اپنا ذہن کو اس بارے میں بتا دیں لیکن میں اس سلسلے میں سب سے پہلے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا ذکر کرنا چاہوں گا ایک دفعہ ایک صحابی نے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ اس سے زیادہ مصیبت پر آتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پیغمبر اوپر پھر اسی طرح درجہ بدرجہ لوگوں پر اور یہ ایک ایسی عظیم الشان حقیقت ہے جس کو قرآن مجید میں بھی مختلف پیرایوں میں بیان کیا گیا ہے اصولی طور پر قرآن کریم میں یہ بھی بتایا گیا مایاتیھم من رسول اللہ کا نام بھی استاد ہو ابھی بنی نوع انسان کی طرف اللہ کوئی رسول آیا لوگوں نے استہزاء کیا تم اثر کیا مذاق کیا سورہ الانعام میں اللہ تعالی فرماتے ہیں والا خطبہ صابر والا معتزلہ بتاتا ہوں نا مولعمو تعلیمات آمنہ المرسلین آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ فرماتا ہے کہ آپ سے پہلے رسولوں کو جھٹلایا گیا لیکن انہوں نے اس صبر کیا موت اذیتیں دی گئی حد تک کہ ان کے پاس ہماری نصرت آگئی ماں تبدیل نہیں ہوا کرتے تھے اور یقین تیرے پاس نسلوں کی خبریں پہنچ چکی ہیں قرآن مجید میں انبیاء کا ذکر ہے جنہیں جن میں سے چند ایک دفعہ کا ذکر ہے ہزاروں انبیاء آئے لیکن ان کے متعلق بتایا کہ کس طرح ان کو تکلیف نہیں دیں گی اور نہ صرف یہ کہ تقسیم کی گئیں بلکہ جسمانی اذیتیں دی گئیں روحانی اذیتیں پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ روٹھ جائے جو بھی ان سے بن سکتا تھا وہ انہوں نے کیا لیکن قرآن مجید فرماتا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ صبر سے کام مل کر کام لیا نعت و سلام کا ذکر آپ پڑھ لیجئے اپنی کشتی بنائی کیا بنا رہے تھے اللہ تعالی کے تھے ہیں فرماتا ہے سفیروں میں مذاق کیا کہ یہ پہاڑی علاقہ ہے نہ آیا کوئی دریا ہے نہ کوئی سمندر ہے یہ کیا آج کشتی بنا رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ جو بھی اس دعا کی شکل تھی انہوں نے اسلام کا کیا ردعمل تھا انہیں اللہ تعالی کے وعدوں پر کامل یقین تھا اور اس کی ذات پر کامل بھروسہ تھا خدا نے حکم دیا تھا کہ کیوں نا ہو تو نے فلاں کے بھائی کے مطابق کشتی بنائیں اور پھر اللہ کے حکم سے اور زمین کے چشموں میں پانی اگلا اور وادی ابھرنے لگیں تو حضرت نوح علیہ الصلاۃ والسلام نے سے اور تمام لوگوں سے یہی کہا کہ ارکبوا فیہا بسم اللہ مجرھا نام لیکر سوار ہو جاؤ اللہ کے نام کے ساتھ اس کا چلنا ہے لیکن جنہوں نے ان کی بات کو نہ ماننا اور جو ان سے تمسخر کرتے تھے وہ اس کے عذاب میں کا شکار ہوئے میں نے کہا تھا کہ میں تو پہاڑ پر چڑھ جاؤ گے بنا لے لوں گا عاصم الیوم من امر اللہ الرحمن الرحیم عمر سے کسی کو نجات نہیں مل سکتی اس پر وہ خود رحم فرمائے علیہ الصلاۃ و السلام کا ذکر پڑھے ان کی بھی مقاصد مخالفت ہوئی اور ہر طرح سے نے انہیں دکھ پہنچانے اور تکلیف دینے کی کوششیں کی گئیں آپ نے یہی فرمایا آپا کی دوری جمیل میرے ساتھ بھی میرے خلاف تدبیریں کر انی توکلت علی اللہ ربی میرا تو اللہ پر بھروسہ ہے جو میرا رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے آپ پڑھائی کی طرف سے تو خدا نے حضرت ہود اور ان کے ساتھ ہونے کو نجات بخشی اپنی رحمت کے ساتھ حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کو آپ جانتے ہیں کہ ان کے خلاف اٹھ جائیں گی اور انہیں آگ میں ڈالا گیا میں طرح طرح کی برائی لیکن ان کا تعلق کس ادبی تھا خدا پہ بھروسہ تھا اور ایک درخت موجود تھا کہ خدا نے خود فرمایا یا نارو کونی بردا و سلاما علی ابراہیم ابراہیم پر ٹھنڈی ہو جا سلامتی کا موجب بن جا ایوب علیہ الصلاۃ والسلام کے حال پر تقریب ہوئی توہین کی گئی ہے دنیا طرح کی گئی لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا حضرت یوسف علیہ الصلاۃ والسلام سورہ یوسف پڑھ لیں اس قسم کے مشکل حالات سے وہ گزرے اور کے متعلق بھی اللہ تعالی یہ فرماتا ہے اور خود ان کے والد صاحب کو ان کے بھائیوں نے حضرت یوسف کو کنویں میں ڈال دیا اور کہا کہ اب ان کو تو بھیڑیا کھا گیا ہم کھیل کود میں مصروف تھے تمہیں لگی ہے اور وہ سوائے صبر جمیل کے وہ کہتے ہیں میرے پاس کچھ نہیں ہے اور ان صبر جمیل کیا حضرت یوسف کی یاد میں آنسو بہاتے رہے اور کہا کے نام اشکو بثی و حزنی الی اللہ میں تو اپنے ہر قسم کے غم اور فکر کو اللہ کے سامنے پیش کرتا ہوں اور پھر سارے حالات کا خلاصہ بتایا گیا ہے کہ یوسف علیہ الصلاۃ والسلام کے سامنے ان کے بھائی حاضر ہوئے تو حضرت یوسف نے ان پر کھولا کہ میں ہیں وہ یوسف ہوں انہوں نے کہا اناللہ وانا حضور نے کہا انا یوسف واضح ہیں یوسف والی میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر احسان کیا ہے 15 اللہ لا یضیع اجر المحسنین جو تقویٰ سے کام لے اور صبر کریں اللہ ایسے موسموں کے اجر کو ضائع نہیں کہ اللہ تعالی نے ان کو کس طرح پھر نواز اور عزت و شرف کا تو یہ انبیاء کی حالات ایک کے بعد دوسرے کے اوپر چلے جائیں فرماتا ہے کہ اسماعیل وادریس وذالکفل المنصور ان کے متعلق خاص طور پر مشہور بھی ہے اللہ تعالی فرماتے ہیں نہ وجہ نہ ہو صابن حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام کو بھی ان کی desi قرآن مجید میں یہ بتایا کہ تم مجھ سے سولہ کو اذیت نہ دو جس طرح موسی کو اس کی قوم نے اذیت دی تھی اور نہایت نازیبا اور خود کلامی سے کی گئی اور جذباتی طور پر بھی تکلیف پہنچائی گئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پھر خاص طور پر فرمایا کہ بس پر کما صبر اولوالعزم رسول لے آتا ہوں رسولوں میں سے اولاد آپ صبر کیجئے اور بہت سے مقامات پر مختلف مقامات پر اندر صلی اللہ علیہ وسلم کو خصوصیت سے صبر کی تاکید فرمائی گئی مصبر ابتدائی قوم اللہ یہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں کرنے دیں آپ صبر کریں اللہ تعالی یا یہاں تک کہ اللہ تعالی جو ہے وہ فیصلہ کردے گا اور فرمایا کہ اس غیر مناسب رقم اللہ صبر میں وہی ہے کہ جس میں انسان اللہ کی رضا کی خاطر اس کی منشا کے مطابق صبر کریں اور تقوی سے کام لے ورنہ تکلیفوں پر لوگوں کو بالآخر تصور آ جایا کرتا ہے لیکن قرآن کی قسم کی بات کرتا ہے جو انبیاء کی شان ہے اور بالخصوص آج تک محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے صبر کے جو ہی میں انہوں نے ہی وہ اللہ کے حوالے سے بالکل اللہ کے ساتھ میں ہوں کرے تو یہ ہے وہ مضمون جس کو ہر قسم کی تکلیفوں کے موقع پر ہمیں سامنے رکھنا چاہیے آپ نے وہ بات سنی ہوئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہ بہت رو رہی تھی اس کا بیٹا فوت ہو گیا تھا تو حضور نے اسے فرمایا کہ بیوی کو صبر کر جس کا جوان بیٹا آئی اکلوتا بیٹا جو بھی تھا وہ فوت ہوگیا اس کی ماں کی کیفیت کو اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کتنی تکلیف میں تھی اس نے کل آپ کو کیا پتا اور کیا ہوتی ہے بچے کی بات کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموشی سے وہاں سے چل رہی ہے عظیم الشان اور مختلف رنگ کا ایک نمونہ دکھایا بعد میں اس کو بتایا کہ بیبی تو جن کو یہ کہہ رہی ہے ماں بیٹے فوت ہوئے اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس وقت کیا کر رہے ہو پچھتائیں گے مجھ سے غلطی ہوئی ہے اس نوع کی صورت وہی ہے جو آج مطلع کیا جائے اور وہ صبر اللہ ہی کی طرف سے آتا ہے اور جو صابرین ہوتے ہیں اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے اس پہلو سے انبیاء کی زندگی ہمارے لیے نمونہ ہے بہت کس طرح انہوں نے ہمیشہ ان کو اپنی عطا فرمائے بہت بہت شکریہ تنویر صاحب آپ نے بہت تفصیل کے ساتھ ذکر کر دیا ہے اور یقینا ہر نبی کی زندگی صبر اور دعا پر بھروسے کی ایک داستان ہے اور ہر نبی کی زندگی کو صرف اس پہلو سے ہی اس کا مطالعہ کر سکتے ہیں جو کوئی بھی اس بارے میں مزید مطالعہ کی دلچسپی رکھتا ہے وہ ضرور جائے اور ان چیزوں کو پڑھے اظہر شاہ صاحب آپ کا بھی ہمیں پیغام ملتا ہے مقصود احمد صاحب آپ کا بھی قادیان سے پیغام مل گیا ہے آپ بتا رہے ہیں کہ باجماعت پانچوں نمازوں کا اہتمام تلاوت قرآن کریم اور درس و تدریس کا سلسلہ آپ کے گھروں میں جاری ہے بہت بہت شکریہ محترم فضل الرحمان سہی انبیاء علیہم السلام کی سنت کا ذکر کردیا ہے کوئی ڈاٹ نہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صبر اور دعا پر بھروسہ کی معراج واقعہ مولانا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی گا ڈالیں گے لیکن اس وقت میں چاہتا ہوں کہ آپ ہمارے ناظرین کو وہ ہدایات بیان کریں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں ہمیں صبر اور دعا کے بارے میں ملتی ہیں جزاک اللہ منڈے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات آپ کے سامنے پڑھتا ہوں اور میرے ساتھ یہ ضرور کہوں گا کہ جس جتنی زیادہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت بڑھتی ہے درود شریف کا موقع ملتا ہے اسی قدر انسان صدر ملتی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صبر کے مضمون پر بڑھتی طریقہ سے روشنی ڈالی ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا ارباب غلام رحیم نے ان امرہ کلہ خیر جلال الدین الرومی ان اصابتہ کو سرا اشارہ ہیلو وین آف اب تو ذرا سا گانا کرلو صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے سارے کام ہیں کام برکت کی برکت ہوتے ہیں مومن کو اگر اللہ تعالی کی طرف سے کوئی نعمت ملے تو شکر ادا کرتا ہے اگر اللہ تعالی کی طرف سے کوئی آزمائش آ جائے کوئی تکلیف پہنچے کوئی دکھ پہنچے کو بیماری پہنچے تو اس پر صبر کرتا ہے اور ان دونوں معاملات کی وجہ سے شکر کرنے کی وجہ سے بھی اور صبر کرنے کی وجہ سے بھی وہ اللہ تعالی سے اجر کا مستحق بنتا ہے اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ سن رہا ہوں ایسا عجیب اللہ ہو اللہ ہو فائدے بقرہ بے فلک سے دعا کی درخواست ہے احسان الا ہو علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص یہ چاہتا ہے تعلیم کے وقت اس کی دعاؤں کو قبول کرے صرافی اور آرام کے وقت بکثرت دعا کریں آج کل جن لوگوں کو اللہ تعالی نے اس بیماری سے بچایا ہوا ہے ان کا فرض ہے کہ اس حالت میں کثرت کے ساتھ دعا کریں اللہ تعالی کے حضور یہ جو صحت کا زمانہ ہے اس میں دعائیں کرنے کے نتیجے میں اللہ تعالی کی زیادہ رحمت نازل ہو اور یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں اور صحابہ کی عزت میں ہمیں نظر آتا ہے اور ان لوگوں کے لیے دعا کریں جو کسی وجہ سے اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہ بھی رہنمائی فرمائیں کہ وہ کون سے اوقات ہیں جن میں انسان کی دعا اللہ تعالی کے حضور زیادہ قبول ہوتی ہے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عرب ہر رات قریبی آسمان تک نزول فرماتا ہے آپ کا تیسرا حصہ باقی رہ جاتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کون ہے جو مجھے پکارے تو میں اس کو جواب دو اور مجھ سے مانگے تو میں اس کو دوں کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں اسے بخش دوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی اقرب ما یکون العبد ابھی وہ ساجد ہو پاک سے دعا تاکہ انسان اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب ہوں جب وہ سجدے میں ہوں اس لیے سیدھا میں بہت دعا کیا کرو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ہی و کریم یستحی ہزار افراد ہلاک سائرہ نے اللہ تعالی بڑا حیا والا بڑا کریم اور جب بندہ اس کے حضور اپنے دونوں ہاتھ بلند کرتا ہے تو وہ ان کو خالی اور ناکام واپس کرنے سے شرماتا ہے دل سے مانگی گئی دعا کو وہ رات نہیں کرتا اور پھر ایک وہ ایک ایسی حدیث ہے جس سے انسان کو اگر چھوٹی سی مصیبت پہنچے یا بڑی اس میں وہ اس کے لیے سارا بنتی ہے اپنے وآلہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کو کوئی اسی بت کوئی رنج و غم کوئی تکلیف اور پریشانی نہیں پہنچے یہاں تک کہ ایک کانٹا بھی نہیں پتا مگر اللہ تعالی کی اس اللہ تعالی اس کی اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات ہیں اور یہ بڑی بات ہے قرآن کریم دیکھ لیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات دیکھ رہے ہیں اور دعا کو اس طرح باندھا گیا ہے جگہ جگہ پر آنے میں بیان فرمایا یا ایہا الذین آمنوا استعینوا بالصبر اسی طرح فرمایا صبر والصلاۃ وانہا لکبیرۃ الا علی الخاشعین دعا کے ساتھ جب تک انسان اس وقت تک اس کے لئے دعاؤں کے پھول پانا بہت مشکل ہو جاتا ہے کرتے چلے جائیں صبر کے ساتھ اللہ تعالی کے ساتھ کامیڈی امن مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالی کی بے شمار نعمتیں ہم پر لازم ہوگی دنیا پر بھی نازل ہوگی امت محمدیہ پر نازل ہوگی اللہ تعالی ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے بہت بہت شکریہ فضل الرحمان صاحب آپ نے بڑے عمدہ پیرائے میں ایک خاص ترتیب سے جو ہمارے سامنے بات بیان کی بڑی واضح ہوگئی کہ صبر اور دعا یہ لازم و ملزوم رشتہ ہے جن کو ہم نے اپنی زندگیوں میں اپنا قارئین کرام جیساکہ میں نے عرض کیا کہ یہ پروگرام راہ خدا ہے جو جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں ہے یہ بات بہرحال اس وقت تو ساری دنیا کو پتہ ہے کہ مخصوص حالات ہیں ایک وبائی بیماری آئی ہوئی ہے جس کی وجہ سے اکثر لوگ اپنے گھروں میں موجود ہیں اور مختلف ایکٹیویٹیز وہ کر رہے ہیں لیکن ہم جماعت احمدیہ سے تعلق رکھتے ہیں ہمیں ہمارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے یہ رہنمائی فرمائی ہے کہ یہ وقت زیادہ سے زیادہ دو میں گزارا جائے مطالعہ قرآن میں گزارا جائے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام انشاءاللہ اس بارے میں آگے بھی بات کریں گے کتاب کس قیمت سے دیکھ رہا ہوں کہ کثرت کے ساتھ سوالات آنا شروع ہوگئے ہیں ہماری بہن نمود سحر پاکستان سے وہ بھی اپنے گھر کی روٹین بتا رہی ہیں کہ ان کے تمام گھر کے ممبران دعاؤں میں لگے ہوئے ہیں نمازوں میں لگے ہوئے ہیں اور مطالعہ کتب حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے لگے ہوئے ہیں محترم نصیر قمر صاحب میں آپ کے پاس اپنا اگلا سوال لے کے آنا چاہوں گا ہمارے بھائی ہیں معروف صاحب وہ یوکے سے یہ سوال پوچھ رہے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ جمعہ کے دن اور سورہ کہف کا کیا تعلق ہے یعنی دیا جاتا ہے کہ جمعہ کے دن کی جائے تو اس کی کیا وجہ ہے میں کیا سورہ کہف جو ہے وہ متعلق حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے یہ ہے کہ اس میں اور جیسا کہ سورۃ کہف کے مضمون پر کا غور سے اس کو دیکھا جائے تو اس میں نثار کا ذکر ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کہ جو شخص چاہتا ہے کہ دجال کے فتنے سے ارے وہ سورہ کہف کی ابتدائی آیات بعد آیات اور آخری دس آیات کا خاص طور پر مطالعہ کرے آیات میں آپ کے فتنے کا ذکر ہے اور وہ ساری اس سے یہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ جس قوم کا جہاں پر ذکر ہے کہ واضح طور پر نصاری کا ذکر ہے یعنی ان کا جو مسیح علیہ السلام کی اصل تعلیم سے ہٹ کر اسلام کو خدا اور خدا کا بیٹا لگ گئے تھے ان کی طرف سے جو خلا پیدا ہونا تھا اور وہ اس تو اس سے دجال اور کتنا ہے اس کی طرف اشارہ ہے جس سے بچے کے لیے تعلیم ہے تو دیکھ رہے ہیں جمعہ کا اس کے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ثانیہ ہونی تھی میں آپ دیکھ لیجئے اس میں اللہ تعالی نے فرمایا آخرین منھم لما یلحقو بھم ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بروزی رنگ میں ایک بعثت ثانیہ کا ذکر ہے اور یہی وہ زمانہ ہے جس میں دراصل بظاہر جس کو آپ کیسے گلوبل ویلج بن گئی ہے ٹھیک ہو گئی ہے کسی زمانے میں دجال کا فتنہ عالمی وہ شکل اختیار اور اس کے مقابلے کے لئے نا حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق آپ کے ایک غلام صادق آپ کے ایک رجل فارس نے مبعوث ہونا تھا جس کی جس کے بارے میں مختلف علامات و نشانات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرمائے جن کا ذکر گزشتہ پروگراموں میں بھی ہوتا رہا ہے کا زمانہ ہے عالمی طور پر دجال کا فتنہ ساری دنیا کو گھیر لے گا اور اس کا مقابلہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام کا ملنے کرنا تھا جو آخرین منھم لما یلحقو بھم کا مذاق ہونا تھا اور سورہ کہف فتنوں کی نشاندہی بھی کی گئی ہیں ان سے بچنے کے لئے ان فتنہ کی گئی ان کے کام بھی بتائے گئے اوران سے بچنے کے طریقے بھی بتائے گئے تو اس لحاظ سے مسلمانوں کو یہ توجہ دلائی گئی تھی کہ خاص طور پر اس زمانے میں وہ کا زمانہ ہوگا جو موضوع ہے جمعہ کا دن ہی نہیں صرف جمعہ کا دن تو ایک اس کا مفہوم ہے دراصل قرآن کریم کے الفاظ پر غور فرمائیں تو یوم کا لفظ جو ہے یہ 24 گھنٹے کے دن کے لیے استعمال نہیں ہوا ایک پیریڈ ہے جمعہ کا پیر اور وہ زمانہ ہے جس میں جس کی تفصیل قرآن کریم میں بیان کی گئی ہیں اور ان صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مزید تفصیلات بھی بیان فرمائیں تو یہ وہ زمانہ ہے جو جمعہ کا زمانہ ہے اور اس زمانے میں کتنے سے اس کے شر سے بچنے کے لئے سورہ کا مطالعہ اس کے مضامین پر غور اور ان کا شولی ان کے فتنوں سے بچنے کے لیے کوشش کرنا ضروری ہے خاص طور پر یہ فرمایا ہے کہ جو اللہ سے ملاقات چاہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ایمان لائے اور نیک تمنائیں اکیلے کار بہی فلیعمل عملا صالحا تو خدائے واحد کی سچی عبادت پر قائم ہونا یہی وہ طریقہ ہے اور اعمال صالح جس کے نتیجے میں وہ خدا کے ساتھ ملاقات کرکے اس کی پناہ میں آ کر دجالی فتنوں سے بچ سکتے ہیں اور اس بات کی تاکید اندر صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ کہف کی آیات کو پڑھنے کی ارشاد فرما کر بہت پہلے سے فرما دی تھی بہت بہت شکریہ نصیر قمر صاحب سوچنے کے سوچنے والی بات ہے اور اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ دیکھیں حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی موعود علیہ السلام نے جو بھی دعویٰ فرمایا ہے وہ دراصل ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے عین مطابق ہے اگر آپ اس وقت دنیا پر بھی نگاہ ڈالیں تو آپ کو یہ بات بڑے واضح طور پر نظر آئے گی کہ ٹھیک ہے قرآن کریم میں موجود ہے لیکن قرآن کریم پر عمل کرنے والے مسلمانوں کی کمی ہے اسی طرح ان کی سیرت سامنے ہیں لیکن اس پر عمل کرنے والے بہت کم ہیں یہی وہ کام ہے جو پیشگوئیوں کے عین مطابق حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام نے کیا کہ یہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا دور ہے اور یہی کام آپ کے بعد آپ کے خلفاء احمدیت نے جاری رکھا ہوا ہے اگر آپ کچھ بھی جماعت احمدیہ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو زیادہ کسی تحقیق کی ضرورت ہی نہیں ہے اینٹرنیشنل لگا کے دیکھیں اور کم از کم جمعہ کے روز حضرت امیر المومنین علی رضی اللہ تعالی عنہ یزید کے خطبہ جمعہ ثانی کس چاۓ آپ کو کس طرف لے کے جائے گی محترم فضل الرحمان صاحب میں آپ سے بات کرنا چاہوں گا اگلا سوال آپ کے سامنے پیش کرنا ہے دیکھیں اب حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ ایک ہی نوعیت کے سوال ہمارے سامنے ایک سے زیادہ بھائی یا بہن بھی پیش کر رہے ہیں اور بھی لوگ ہوں گے لیکن جمعہ پڑھ سکا ہمارے بھائی جاوید احمد قصوری صاحب اور ڈاکٹر ندیم مبارک صاحب کشمیر سے اور یہ سوال یہ پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ آج کل سب اپنے اپنے گھروں میں نماز باجماعت ادا کر رہے ہیں تو کیا اس صورت حال میں اذان دینا ضروری ہے یا بغیر اذان کے نماز ہو سکتی ہے باقی ہے کہ جہاں اذان میں کوئی ایسی طاقت نہیں اور اس کی وجہ سے کچھ اتنا پیدا نہیں ہوتا وہاں پر اذان دے کر نماز پڑھنا سنت ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہی نصیحت فرمائی ہے کہ جب بھی نماز کا وقت ہوجائے اب سے پہلے تو یہ ہے کہ اگر مسجد میں جا سکو تو بڑی اچھی بات ہے وہاں جاکر نماز ادا کرنی چاہیے اور وہاں پر روزانہ ہوتی ہیں جہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آ جائے تو اذان دو اگر تو کوئی کسی نے وہاں دانت سن لی اور وہاں گیا تو پھر اس کے ساتھ باجماعت نماز پڑھ لوں ورنہ تم اس کے باوجود تم اپنی اور فرشتے تمہاری اقتداء میں نماز پڑھیں گے اس کا میں بھی یہی عمل ہے کہ جہاں جہاں ہمیں کوئی قانون ایسا نہیں روکتا جہاں پر کوئی فساد کا خطرہ نہیں ہے وہاں پر اذان نہیں دیتے سنت ہے نماز پڑھنا فرض ہے اس کا تعلق ہے وہ ہم ہر صورت میں ادا کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور اس کے لیے پنج وقتہ نمازی لوگ گھروں میں پڑھتے ہیں یہاں تک کہ ان کا تعلق ہے ان کا اگر تو وہاں پر موقع ہو اور کوئی فتنے کا خرچہ نہ ہو تو اذان دے کر نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے لیکن اگر نہ ہوں لوگوں کو موقع ملے یا کوئی ایسا گوشہ ہو جس کی وجہ سے پیدا ہوتا ہو تو پھر یہ بھی ایک ہی ہے تو اذان نماز پڑھ لینی چاہیے حافظ صاحب بڑا یہ کون سا سوال تھا اور بہت سارے ہمارے ناظرین اس کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں آپ نے اس کی وضاحت کردیں آپ کا بہت بہت شکریہ جزاکم اللہ محترم نصیر قمر صاحب میں اگر سوال جو آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا یہ بھی آج کل کا وہ سوال ہے جو کثرت کے ساتھ لوگ کرتے ہیں وہ لوگ جاننا چاہتے ہیں لوگ پوچھنا چاہتے ہیں اور لوگوں کو اس بات کی ہے کہ ہم آج کل کے دنوں میں کیا کریں تو ہمارے بھائی جو مقصود احمد صاحب ہیں قادیان سے وہ یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ایسی وبائی بیماری سے نجات کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی مخصوص دعائیں ہو تو وہ ہمیں ضرور بتائیں یا ان کا یہ سوال بہت بنیادی نوعیت کا پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ کیا آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مواقع پر جب کہ وبائی امراض پائے جاتے ہوں موجود ہوں تو لوگوں کو کیا دعائیں کرنی چاہیے آپ اس بارے میں ہمارے ناظرین کی رہنمائی ایک اس وقت میرے سامنے تو اسے معین کوئی حدیث نہیں ہے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی دعائیں مختلف کتب میں بھی ہوئی ہے اور آج کل کے میڈیا کے ذریعے ان کی ایک دوسرے کو وہ لوگ جو آتے بھی ہیں تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام دعائیں ہیں صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف اور مائیں ہیں ان کا ان کو دوران حکومت سمجھ کر پڑھنا کے معنی پر غور کرنا اور ان کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی کوشش کرنا یہ ہم سب کا فرض ہے اور وہ الفاظ جو مل جائے تو یقینا ان کو دہرانا بہت ہی برکتوں کا موجب ہے جیسا کہ میں نے کہا کہ کوئی ایک خاص طور پر دعا تو میرے سامنے نہیں ہے تو جتنی بھی دعائیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف مواقع پر ملتی ہیں ان کو پڑھنا چاہیے مثلا حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ہمہ انی اعوذ بک من جہد البلاء دعائیں و شماتۃ الاعداء اس میں بھی مصیبتوں کی مشقتوں بلاؤ کی جو اذیتیں ہیں ان سے بچنے کے لئے دعا کی گئی ہے اور اس وجہ سے بری طرح سے بھی بچنے کے لئے اللہ تعالی کی پناہ میں آنے کی دوائی کھائی گئی ہے انسان کو نہیں معلوم کہ کیا کیا مصیبت ہے دنیا میں ہر مصیبت ہر وقت دنیا میں ہر طرف سے انسان کو گھیرے ہوئے ہیں ایک دفعہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے اسے ایک صحابی نے پوچھا حضور مجھے کوئی دعا سکھائی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ یہ دعا کیا کرو کہ اللہ ھم انی اسلک العافیہ تھا کہ دنیا والا اے اللہ میں تجھ سے اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی پھر آفیت کا طالب ہوں کینیڈا کے حضور بس اتنی سی دعا ہے کہ سے باہر کون سی چیز رہ گئی ہے میری تمہیں آفیت عطا طلب کر رہے ہو اور آخرت کی بھی اللہ سے عافیت طلب کر رہے ہو تو بہت چیز کون سی بات رہ گئی دنیا اور آخرت کو اس جوانی گھر لیا ہے اس لیے اس بات کو نہ جاؤ کہ کوئی لمبی چوڑی دعا اور واقعتا یہ بہت مختصر اور جامع دعا معنی اصل والعافیۃ اے اللہ میں تجھ سے اب کا اور عافیت کا طالب ہوں اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی تو عافیت انسان کو مل جائے تو دنیا کی وہ پاؤں سے بھی آفیت انسان کو چاہیے اور آخرت کے عذاب سے اور آخرت کی بھلائی سے بھی انسان کو خدائی کی آفیت جا سکتا ہے تو مختصر الفاظ میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت پیاری بہت جامع دعائیں ہیں ان کو کرنا چاہیے باقی یہ کہ آج کل کی بیماری کے لحاظ سے میں یہ کہوں گا ہر شخص کا یہ کام نہیں ہے کہ یہ دعا پڑھ لو وہ دعا پڑھ لو لیکن جب اجتماعی طور پر مصیبت یا مشکل کسی کو جماعت مومنین کو خاص طور پر درپیش ہو اوکے خدا کے ایک نظام میں بنے ہوئے ہیں کتابیں ہیں ان کو اپنے امام کی طرف دیکھنا چاہیے اور جنگجوؤں کے لیے وہ مخصوص حالات میں تحریک فرمائی ان دواؤں پر زور دینا چاہیے کیونکہ وہ خدا کے بل ایسے بولتے ہیں اور اللہ کی راہ نمائی سے رہنمائی دیتے ہیں اس کے بعد اللہ تعالی نے اس سے راضی مقام سید عطاء اللہ ہم ان کی بیعت میں ہمیں وہ رہنمائی ہر وقت دستیاب ہیں آپ نے پچھلے کئی خطبات میں بار بار توجہ دلائی ہے میں ایک آدمی کے سامنے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بار بار نصیحت فرمائی ہے دعا کے ضمن میں اور ایسے حالات میں بھی یہی نصیحت فرمائی ہے کہ سب سے زیادہ ضروری بات یہی ہے کہ خدا تعالی سے گناہوں کی معافی چاہی صاف کریں اور نیک اعمال میں مصروف ہو یہ بھی اندر صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا حق ہے معافی مانگیں اپنے گناہوں گی اور جلد کو صاف کریں اور نیک اعمال میں مصروف ہو جائیں اس طرح حضور نے فرمایا کہ یہ دعا کریں کہ اللہ تعالی اپنا فضل فرمائے جلد پاک کریں اپنی آنکھوں کو انسانیت کے تقاضے پورے کرنے والا بنائے اور سب خدا تعالی کو پہچاننے والے ہو اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے تو وقت کے امام نے اللہ اور رسول کی دعاؤں کے تابع جنگجوؤں کی خاص طور پر ان حالات میں کی طرف توجہ دلائی ہے ہمیں چاہیے کہ وہ ان پر فوکس کریں اور اس طرح سے وہ ساری برکتیں حاصل ہو جائیں گی جو خدا تعالی کے مامور مسلہ اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے غلاموں نے دعاؤں کے لئے فرمائیں گے بہت بہت شکریہ نصیر قمر صاحب بہت اختصار کے ساتھ لے کے ہر پہلو سے آپ نے اس بات کا ایک تو یہ پہلو ہے جو انبیاء کرام اور آپ کے خلاف انسانیت کو دیتے ہیں کہ صبر کیا جائے اور دعا کی جائے لیکن دوسرا ایک اور پہلو بھی ہے جس کے بارے میں خود حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے فارسی منظوم کلام میں فرمایا مرا مقصود و مطلوب و تمنا خدمت خلق نیست یعنی مخلوق خدا کی خدمت کرنا میرا مقصد اور میری خواہش ہے اور اسی مقصد کے حصول کے لیے سب کچھ ملتی ہے اس وقت ہمارے ساتھ ٹیلی فون لائن پر موجود ہیں ڈاکٹر عزیز احمد حفیظ صاحب ڈاکٹر صاحب اسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ دوست اور بھائی برکاتہ میں یہ تعارف کروا دوں کے ڈاکٹرعزیزاحمد حفیظ صاحب چیئرمین ہیومینیٹی فرسٹ یوکے کے اور اسی حوالے سے ہم ڈاکٹر صاحب سے بات کریں گے تو میں نے فرسٹ بلا تفریق رنگ و نسل خدمت انسانیت پر ہے لیکن وہ کیسے خدمت کر رہی ہے یہ نجانے ڈاکٹر صاحب سے یہ ڈاکٹر صاحب پہلے میں چاہتا ہوں کہ آپ ہمارے ناظرین کو بتائیں کہ میں نے فرصت آج کل کے حالات میں کس طرح اور کس وسیع پیمانے پر خدمت خلق کر رہی ہے تعلق لا الہ الا اللہ بھائی آپ کو یہ ماتم کی حقیقت ہے جو 25 سال ہوگئے ہیں اس کو فقط اس کونا وائرس بیماری کے سلسلے میں تقریبا تیس سے زیادہ ممالک میں ایسے مت کر رہی ہے مختلف حصوں میں اس میں بھی وہ ہمیں بھی نوٹس میں بھی عورتیں پہلے اگر میں شروع کرو یہ کانٹیکٹ میں پاکستان میں اور بنگلہ دیش میں باری آبادی ہے وہاں جو اس بیماری کی وجہ سے علاقہ میں بھی سفر کر رہے ہیں اور بیماری کے اثرات سے سب سے پہلے ہندوستان میں کافی کام ہو رہا ہے میں جہاں کھانا تقسیم ہو رہا ہے لوگوں کے لیے اور پاکستان میں ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کو معاف فرما کر رہی ہے لوگوں کو جہاں سینیٹائزر نہیں مل رہے ہیں ان کو سینیٹائزر بھی تقسیم کر رہی ہے ریسپی دے رہے ہیں میں آپ سے ہو تو وہاں گرم رنگ نیک لوگوں کے لیے روزگار ہیں یا ان کو کم ہے ان کے لیے پرواز ہو رہا ہے تو اسی طرح ویسٹرن کنٹریز میں بھی ابھی آپ کو پتا ہے دیکھیں کہ جو اس کے اندر ہے اس چیز کی تو اس وقت تک یورپ میں کافی ہے اسکا صرف کرکٹ میچ یورپ میں اس طرح کے لوگوں کو پتہ ہے یہ تھری میں تقریبا پندرہ ہزار ہو چکے ہیں کدھر جو ایسے میں ایکسپورٹ لائن میٹرک کلاس میں شروع کی ہے جو لوگوں کو مدد کے لئے ان کی پریشانی ہو یا ان کو کھانے کی چیزوں کی ضرورت ہو تو وہ پروائڈ کر رہے ہیں وہ مجھے اسلام کے احساس سے مل کے کھانا پروائڈ کر رہے ہیں الیکٹرک جاتا ہے وہ کافی لوگوں کو برباد کر رہے ہیں اور سالوں میں تازہ کینیڈا میں آپ نے پی پی کا بھی بہت اچھا بتا دیا کہ ڈسٹرکٹ منٹ میں چاہوں گا کہ ہم براہ راست اپنے بھی کال سینٹر کا بھی ذکر کیا کہ لوگوں سے گفتگو کرتے ہیں ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ریسپانس کیسا رہا ہے کچھ ہے اس کے بارے میں ہمارے ناظرین کو بتائیں تو کافی سارے لوگوں کو ابھی ایک ڈاکو فرینڈ کا ذکر کیا تھا ایسے کا انٹرویو کے میں بھی ایک آرٹ سینٹر چل رہا ہے کچھ لوگ ہیں جو کافی پریشان ہیں گھروں میں کہیں بڑے لوگ ہیں جو اکیلے ہیں جن کے کوئی آثار نہیں یا فیملی نہیں تو وہ کہہ رہے ہیں پریشان تھے تو آپ کے کون کون سے بھی ہمیں کافی شاپس کچھ لوگ ہیں جن کی فیملی ممبر ہیں جو اسٹیٹ ہوئے ان کو کیسے ہو سکتے ہیں وہ کھانے کی ضرورت ہے اسلام علیکم کے ساتھ مل کے کیا جاتا ہے ایسی ریکویسٹ کیسے دی جاتی ہیں ہماری سب سے مشکل وقت میں آپ لوگ ہمارے کام آئیں یہ ہماری ایک بنیادی ضروریات تھی جو اس خلاف اور اس وقت ان کی وجہ سے ہمیں میسر نہیں ہو سکی ایک قسم کی ریکویسٹ یادگار یہ گیارہ جماعت سے آتے ہیں جو کہ جس روایت ہو رہی ہے صرف یہی نہیں بلکہ تمام علاقوں میں تمام لوگوں کے لئے جو کہ آپ نے شروع میں ذکر کیا تھا جب آپ نے بڑی تفصیل کے ساتھ ہمیں بتا دیا کہ کس طرح آپ رہنمائی لیتے ہیں اور اس بارے میں بھی کچھ بتائیں کہ کیسے ہیں آپ کا سسٹم چلتا ہے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کیسے آپ کی رہنمائی کر رہے ہیں اس سلسلے میں جو پہلے کال بھی جنہوں نے ذکر کیا کے تمام کیڈٹ کالج چائے آپ افریقہ میں ہے امیری کا میچ ایشیا میں بھی ہے سینے میں ہے یہ سب کچھ بھی نہیں بن سکی ملتی ہے ٹیکنیکل رہنمائی کے بغیر رہ جاتا ہے کہ صورت ایک مذہبی رہنما ہیں لیکن ایک پریکٹیکل ٹیکنیکل اسٹنس کمانڈر کے طور پے ایسی ڈیجیٹل ملتی ہے اس کے چار پانچ سال سے میں ذاتی طور پر جو میرا ایکسپیرینس ہے جس کی وجہ سے آج پیمنٹ سسٹم فائدہ میں عوام کو مل رہا ہے اور انگریز کی وجہ سے مل رہا ہے ایسی چیزیں جو شاید لوگوں کے ذہن میں نہ ہو سپورٹس شاپ کیا جو نئی شریعت کی ضرورت ہے مدد کی ان کی جو دینی حالات ہے اس سے آپ نظر رکھیں کو ایسے شرمندہ نہ کریں جب کھانا پانی دیتے وقت امداد دیتے وقت جو دیکھنی ہے اس پر نظر رکھیں ہر قوم کے مختلف لوگ ہوتے ہیں کچھ پسند کرتے ہیں پردہ میں چیزیں لینے کے لئے کچھ کھلے عام لینے میں کوئی حرج نہیں جو اپنے ورکر تھے کہ وہ یہ یاد رکھیں کہ ہماری ڈاکٹر یا ہماری انجینئرنگ یہ ہمارے جو پیشہ ہے اس کیوں نہیں جس کی وجہ سے ہم کامیاب ہیں پھر اللہ تعالی کا فضل ہے وہ ہمیں اس کام کی توفیق دے رہا ہے کیسی بات پے جو حضور نے بڑی وجہ بھی ہے وہ ہے جو استغفار کے سسٹم پر دنیا والو کیا عربی زبان بھی شاید اس کو نہ سمجھیں کہ میرے کام کے ساتھ کیا کرنا ہے ملک میں انتشار کا موضوع سڑک پیار کی قسم کا ایک سو بلین سپورٹ ہے آپ کا محنت کرتے ہیں لیکن کچھ چیزیں جو آپ کی نظر کی وہ استغفار کیا جو آپ کو ان مچھروں سے ان مصیبتوں سے بچاتی ہے چاہے آپ کی پلاننگ ہے چاہے آپ کی ایپلیکیشن ہے کسی کام میں بالکل بہت بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب بہت آپ نے جو چاہتے ہیں کہ آپ سے مزید بات کی جائے لیکن بار ہمارے پاس وقت محدود ہے اور جب ایک ڈاکٹر کے پروفیشنل سے تعلق رکھنے والا ہمارا بھائی ہمیں اس طرح بتاتا ہے کہ کس طرح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی رہنمائی میں جماعت احمدیہ دنیا بھر میں خدمت انسانیت کا کام کر رہی ہے تو اس سے زیادہ ہمارے ایمان کو ابھی تک چلتی ہے آپ کا بہت بہت شکریہ اللہ تعالی آپ کو اور تمام احباب جماعت احمدیہ کو جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا بنیادی مقصد تھا خدمت انسانیت کی بھرپور توفیق عطا کرتا چلا جائے بہت بہت شکریہ آپ اس وقت بے شمار سوالات آ چکے ہیں ہمارے بھائی وسیم احمد پاکستان سے سوال کر رہے ہیں کہ کیا گھر میں جمعہ کا خطبہ دیا جا سکتا ہے میں اپنے بھائی وسیم احمد کو بتانا چاہوں گا کہ جی بالکل دیا جاسکتا ہے اور میں چاہوں گا کہ آپ علیہ السلام نے جو ہماری آفیشل ویب سائٹ ہے اور اس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا گزشتہ جمعے والے دن جو خصوصی پیغام ہے اس کو ضرور سنیں اور اس میں اس بارے میں ہر پہلو سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس بات کا احاطہ کیا ہوا ہے مجھے امید ہے کہ آپ ضرور دیکھیں گے اور میرے دیگر بہ بھیجو یہ پروگرام دیکھ رہے ہیں وہ ان ایام میں جماعت احمدیہ کی آفیشل ویب سائٹ الاسلام حافظ وزٹ کریں آپ کے بے شمار سوالوں کا جواب اور خود آپ کے علم میں وہاں بہت اضافہ ہوگا اگلا سوال لے کر میں محترم فضل صاحب کی طرف چلتا ہوں ورحمتہ اللہ وبرکاتہ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ طیبہ صدیقہ صاحبہ قادیان سے ہمیں سوال پوچھ رہی ہیں وہ کہتی ہیں کہ رحمی رشتہ داروں میں کس حد تک صبر کرنا چاہیے اگر تکلیف پہنچے بہت ایک سمسٹر نوعیت کے سوال ہے لیکن عمومی طور پر اگر آپ اس طرف ہماری رہنمائی کر دیں کہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات ہیں آپ کی عملی نمونہ ہے اور آپ کی احادیث ہیں وہ رحمی رشتہ داروں سے سلوک کے بارے میں ہمیں کیا سبق دیتی ہیں جزاک اللہ سے پہلی بات تو یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص رشتہ داروں کو توڑتا ہے خدائے رحمٰن سے اس کا تعلق ٹوٹ جاتا ہے پھر اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اپنے ذاتی نمونے ایسے حیرت انگیز نظر آتے ہیں آپ نے دعویٰ نبوت کیا آج آپ کے بڑے خریداروں نے بعض بڑی شریف لیکن آپ نے ہمیشہ ان کے ساتھ حسن سلوک کیا اور فرمایا کہ میری طرف سے ہمیشہ ان کو خیر پہنچے گی اور میں کوشش کروں گا کہ احسانات کے ذریعے اپنے اس رشتہ داری کے تعلق کو قائم رکھو اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ایک صحابی نے ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا یا اللہ میں اپنے رشتہ داروں سے حسن سلوک کرتا ہوں ہمیشہ آپ مجھے تکلیف پہنچاتے ہیں اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کتون کے ساتھ حسن سلوک کرے کرے گا تو آگے الفاظ ہیں تو صرف وہ ملا پیا تیرا حسن سلوک ہے ان کو دل کے اندر وہ یہ محسوس کریں گے ان کے ان کے ان کے منہ کے اوپر خاتمے کی جا رہی ہے انسان جب اپنے رشتہ داروں سے حسن اور بعض اوقات اپنے بہت زیادہ توقعات مانتے ہیں بعض اوقات مذہبی مخالفت ہوتی ہے گاڑی کے جو تعلقات ہوتے ہیں ان اتنا ایک نہایت تھی کہ نازک نازک معاملہ ہے اور اس کے لیے بڑی محنت اور دعاؤں کی ضرورت ہے ہوگا کہ اگر انسان جہاں تک ظاہری کوشش ہے کرلے وجود اگر اس کو کامیابی نہ ہو تو راتوں کو اٹھ اٹھ کر اپنے ان رشتہ داروں کے لئے نام لے کر دعا کریں تمام اہل اسلام نے فرمایا کہ اپنے دشمن کے لیے یا آپ نے ایسے لوگوں کے لئے جو اس کے ساتھ محبت نہیں کرتے ان کے لیے دعا کرنا ایک بہت عید مبارک بات ہے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی اپنے ایسے بھائی کے لئے غائبانہ دعا کرتا ہے تو فرشتے اس کے لئے آمین کہتے ہیں یہ تو بڑی واضح اور کلیئر بات ہے کہ رشتہ داروں کے ساتھ تھا وہ میری صدا رہو کا کوئی رشتہ داری کا تعلق ہوں ان کے ساتھ اس گروپ میں کبھی بھی کمی نہیں کرنی چاہیے ان کی طرف سے کیسا بھی معاملہ پیش آئے اپنی طرف سے کوشش کریں کہ ظاہری حسن سلوک بھی کریں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے لیے دعا بھی کریں اللہ تعالی کی طرف سے اس کے نتیجے میں پھر اللہ تعالی نے جو سلوک کرتا ہے وہ انسان خود محسوس کرتا ہے کہ جو اس کی طرف سے کوشش ہورہی ہے اس کے نتیجے میں اللہ تعالی کی طرف سے رحمت اور برکت ہے اس کو بہت بہت شکریہ فضل الرحمان صاحب اگلا سوال میں محترم نصیر قمر صاحب کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا یہ ہماری بہن شازیہ ہیں جو ان سے یہ سوال کر رہی ہیں اسی نوعیت کا سوال ہے لیکن یہاں کا ذکر آیا اور پیسہ بھی جو ہماری بہن سوال کر رہی ہیں میں انہی کے الفاظ میں پڑھتا ہوں اور آپ سے چاہوں گا کہ اس بارے میں بھی رہنمائی کردیں وہ کہتی ہیں کہ ہم دنیا بھی باتوں میں تو صبر کر لیتے ہیں جہاں تک ممکن ہو لیکن اگر کوئی ہمارے پیارے یعنی ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق توہین کرے یا دیگر ہمارے پیاروں کے بارے میں توہین کرے تو کس حد تک برداشت کرنا چاہیے یا کیا ہمارا داخلہ چاہیے بطور ایک احمدی مسلمان کے نقیب کوئی رد عمل ہونا چاہیے اس میں تعلیم دی گئی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر نو انسان میں کوئی بھی مقام نہیں ہے النبیین سیدالمرسلین تھے مقصودہ تخلیق کائنات تھے آپ کا مقام بہت ارفع و اعلی اور آپ کی شان میں جب کوئی گستاخی ہوتی ہے لوگ کرتے ہیں تو دل بہت دکھتا ہے لیکن میں یہ تعلیم دی گئی قرآن مجید کی روشنی میں عورت مسیح موعود علیہ السلام کے اس واقعہ کی تعلیمات کی روشنی میں اور پھر بعد میں ہم نے دیکھا کہ یہی طریقہ خان نے اپنایا اور اسی کے مطابق ہمیں بھی تعلیم دی کہ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ لوگ جو نادانی سے ایسی حرکتیں کرتے ہیں جو ان پر صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرتے ہیں ہم قانون کو اپنے ہاتھ میں لے یا ان پر جسمانی طور پر ان کے درپے آزار ہو جائیں یا ان کی گالیوں کے مقابلے پر گالیاں دیں اس لئے ہمارے سامنے اسوہ حسنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس زمانے میں اگر مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کے خلفاء کا اور آپ کی تعلیمات یہی ہیں کہ نادان ہے کتے نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اس لیے صبر کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑنا انہیں تعلیم دینی ہے بلند اور ارفع مقام سے آگاہی بخش نہیں ہے یہی ردعمل وہ آپ جانتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ کارٹون بنائے گئے تو حضرت امیرالمومنین کا اللہ تعالی کا رد عمل کیا تھا قرآن اور سنت کے مطابق ردعمل تھا جو آپ نے دکھایا اور اس کی تعلیم اپنے آپ کی آپ کی جماعت نے ان سے حلف اٹھایا جب کہ وہ لوگ جو مسلمان ہیں بظاہر صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعویٰ رکھتے ہیں لیکن انہوں نے جو ردعمل دکھایا وہ مزید آگے بڑھانے کے دشمنوں منافرت کو پیدا کرنے کے جسمانی اور مال کا نقصان کرنے کے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا میں نے اس کے اوپر جوابات دیئے جو جس طرح جماعت کی رہنمائی فرمائیں اور جماعت نے جو دل دکھایا صبر کا اور دعاؤں کا اور لوگوں کو ایجوکیٹ کرنے کا اس کے نتیجے میں پاکیزہ رد عمل سامنے آیا اور لو تو اندر صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے آگاہی ہوئی لائف آف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اردو زبان میں حضور کے خطبات دیتے ان کا ان کی زبانوں میں ترجمہ کرکے کس سے پھیلایا گیا جب نبی کریم صل وسلم کی شان کا ذکر تھا تو یہی حکم ہے لیے اس کو سب سے زیادہ اللہ تعالی کی ذات سے مشرک تھے وہ سب سے بڑی خدا تعالی کی گستاخی کرنے والے تھے شرک تو ایسی چیز ہے کہ قرآن کریم فرماتا ہے کہ سے تقریبا عثمان اور زمین شق ہو جائے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صبر کتنا ہوا تھا خدا کی شان میں گستاخی دیکھتے تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کیا حال ہیں کیوں تھی کیوں کیونکہ اللہ تعالی نے آپ کو یہ فرمایا تھا مائی وہاں علی کا حدائق باللہ آپ وہ بھی آپ کی طرح کی جاتی ہے اس کی پیروی کیجئے اور صبر سے کام لیں یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے وہ خیر الحاکمین وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے تمام حق میں بہتر ہے اور پھر آپ کو یعنی قرآن مجید کو دیکھنا تھا اس وقت خاص طور پر براہ راست مخاطب ہو کر صبر کا بار بار حکم دیا گیا ہے وہ انداز میں بسم اللہ ہماری دعا قبول ہو اور پھر فرمایا کہ وہ صبر جمیل عطا فرمائے آلو میرا تو مختلف انداز میں بار بار صبر کی کیونکہ برداشت نہیں ہوتی تھی کہ اللہ تعالی کی تقسیم اور توہین اور جس طرح اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جا رہا تھا تو اسی طرح حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی یہ تعلیم دی اور خلفائے احمدیت کی نگرانی میں رہنمائی میں جماعت نے ہمیشہ اسی تعلیم پر روات عمل پیرا ہے کتنی بھی تکلیف میں پہنچ جائیں ہم نے صبر سے کام لینا ہے اور وہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ اللھم اھد قومی فانھم لا یعلمون دے یہ جانتے نہیں کہ یہ کیا کر رہے ہیں جن راہوں پر چل پڑے ہیں یہ تباہی کے راستے ہیں ہم ان کو تیری راہوں کی طرف بلاتا ہوں نہیں دی یاں تک کہ پھر وہ دعائیں رنگ لائیں اور وہی مکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم گوشت خانہ کعبہ میں عبادت سے روکا گیا کلمہ پڑھنے پر آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کی سزائیں دی گئیں نماز پڑھنے پر سزا دی گئی قسم کی رو کی دنیا میں پیدا کی گئی دی گئی لیکن پھر وہی مکہ خدا نے فیصلہ فرمایا جو شخص کرتے تھے اور وہ خدا کا گھر توحید پر قائم توحید کے لئے خالص کر دیا گیا اور تمام کو دکھا دیا گیا یہی وہ نمونہ ہے ہمیں اسی پر چلنا ہے کرنا ہے اور پڑھنا ہے انشاءاللہ وہ دن آئے گا کہ وہ جو اذیت دے رہے ہیں وہ بھی ان دعاؤں کے تیروں کا شکار ہو کر محبت کی راہوں سے پھر خدا کی خدا کو پہچاننے لگ جائیں گے اور یہی بار بار حضور پاکستانی سنگر صاحب جناب آپ نے بہت آپ نے اور بہت عمدہ پیرائے میں مرضی ہے اس وقت میں اسکرین پر دیکھ رہا ہوں دوسرے دن زوجہ فرانس عمران احمد صاحب ہیں کینیڈا سے ناصر راجپوت صاحب ہیں جرمنی سے جرمانہ مقبول صاحب ہیں پاکستان سے خضر صاحب حیدرآباد دکن سے اور بھی شامل ہیں لیکن ابھی میں صرف اتنی ہی پڑھ چکا ہوں ناظرین کرام انشاءاللہ اگلے ہفتے بھی اس پروگرام کا سلسلہ جاری رہے گا جو ہمیں بات سمجھ میں آ رہی ہے صبر کا وقت ہے دعا پر بھروسہ کرنے کا وقت ہے حکومت کی طرف سے جو بھی احکامات ہیں ان کو فالو کرنے کا وقت ہے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس سلسلے میں ہماری کیا رہنمائی فرما رہے ہیں آپ نے کل جمعہ کے خطبے میں بھی ہماری رہنمائی فرمائیں آئے اسے ایک دفعہ پھر سنتے ہیں اور پھر اس کے بعد اس پروگرام کا اختتام غلات زین آج کل کے بارے میں ایک مضمون بھی کر دیتا ہوں مفتی صاحب کو فرمایا سنو گے روشن رکھیں اور آج کل گھروں میں بھی دنوں کی بات ہے گھر میں خوب صفائی رکھنی چاہیے رکھنا چاہیے اسلام نے گردن بہت سخت ہیں ولی ہے اور صفائی رکھنا سنت ہے لکھا ہے ویسے آپ ہوتا ہے ایک موقع پر فرمایا جن کے شہروں میں اور دیہات میں تعاون کس شوہر کے ساتھ مل گیا ہے اپنے شہروں سے دوسری جگہ نہ جائیں اپنے مکانوں کی صفائی کریں اور انہیں گرم رکھیں اور ضروریات بھی اقدامات کرنے کے عمل میں لائیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ سچی توبہ کریں پاک دیگر کے خلاف فیصلہ کریں بغیر مانگے اپنی حالت کیسی تھی تو دل یہی خدا کے عذاب سے بچا سکتی تھی اللہ تعالی اندھی ہو تے دونوں فریقوں پر زور دے کل بھی کریں گھروں کو بھی ساتھ رکھنی چاہیے پٹرول کس کرتے رہے گوگل جاتے ہیں سپر رحمت فرمائے بارہ سو لوگوں پر خاص طور پر ہے اللہ سب کو اس کی توفیق دے اللہ تعالی ہم سب کو پیارے امام ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ہم کتنے خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پیارے امام کس کے گہرائیوں میں جاکر ہماری رہنمائی فرماتے ہیں ناظرین اس کے ساتھ ہی آج کے پروگرام کا وقت ختم ہوتا ہے میں اپنے پینل میں ان سے بھی یہاں موجود نہیں ہے لیکن کبھی میں شکر گزار ہوں اور ڈاکٹر عزیز فیصل صاحب کا بھی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے بھی ہمیں بہت محنت کے بارے میں معلومات دیں اور خاص طور پر آپ تمام ناظرین و سامعین کا شکرگزار ہوں مجھے امید ہے اگلے پروگرام میں پھر آپ سے ملاقات ہوگی اس وقت تک کے لئے اللہ حافظ برکاتہٗ ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں ہم تو رکھتے ہیں نو دل سے ہے خدا میں ختم سلیم