Rahe Huda – 1974 Pakistan Assembly Anti Ahmadi Faisla – Muslim Kehne Ka Ikhtyar
Rah-e-Huda – 4th July 2020 – Frankfurt Germany
ایس جا شعر بسم اللہ الرحمن الرحیم ناظرین کرام اسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ یونیورسٹیوں سے ہم پروگرام کے ساتھ حاضر ہیں آج چار جولائی ہے جی ایم ٹی وی کے مطابق شام چھ بجے ہیں پروگرام ہے جو آپ کی خدمت ہمیشہ کی طرح ہمارا یہ پروگرام بھی کوٹ انٹر ناظرین اس لیے پروگرام کے دوران آپ ضرور ہمارے سے رابطہ کریں اپنے اصل پیش کریں آپ چاہیں تو بذریعہ فون کال کے بھی ماہر رابطہ کر سکتے ہیں اور اسی طرح بذریہ واٹس ایپ کے بھی کی صورت میں ہو یا پھر میسج بھیج کر بھی اپنے سوا لیا ہم تک پہنچا سکتے ہیں جو رابطے کی تفصیل ہیں وہ پروگرام کے دوران ہمیشہ کی طرح پر دکھائی جاتی رہے گی بھائی اس پروگرام میں ہمارے ساتھ شریک گفتگو آپ کے سوالات کے جواب دیں گے مکرمہ شمشاد احمد کا مسئلہ ہے اور اسی طرح مکرم و محترم حفیظ اللہ صاحب ہمارا آج کا بھی یہ پروگرام دنیا میں موجود ہیں اس صورتحال کی وجہ سے اس کا صدر اسی طرح سے ہے کہ جو ہماری شرکاء ہیں ہمارے ہیں ان کو ہم بذریعہ ویڈیو لنک کے ہمارے ساتھ یہاں گفتگو میں شامل کریں گے تیرے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پروگرام راہداری کا ایک بنیادی مقصد یہی ہے کہ جو ہمارے پیارے ہیں اور میں جماعت احمدیہ مسجد رکھنے والے احباب بھی ہیں اور اسی طرح دوسرے احباب جو تحقیق سچائی جاننے کے لیے قیام صلوٰۃ کے متعلق کے متعلق بینک سے جو بھی استعمال ہو بانی جماعت احمدیہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آپ کے دعوے کی حقیقت کے بارے میں آپ کی تعلیمات آپی قائد کے بارے میں کوئی بھی سوال تو ان کے لئے ایک سرمایا ہے جس پر وہ سال کے متعلق حقیقت جان سکے تو آپ سے ایک بار پھر ہم یہ خاص کرتے ہیں کہ حضور میں اس رابطہ کریں آپ بولو تو آپ مثال آپ یہاں پیش کریں کریں گے اس کے ساتھ شامل کریں جماعت احمدیہ جماعت ہے بنیاد حضرت مسیح موعود علیہ السلام آسمانی پیشنگوئیوں اور الہی نویسوں کے مطابق خدا تعالی کے حکم سے 1889 میں رکھی تھی اور جس طرح سے خدا تعالیٰ کے سچے مامورین اور ان کی جماعتوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے 7 اسلام آباد جماعت کے خلاف آباد اے ناکام سازشیں اور مخالفانہ کروایا کرتے آئے اللہ تعالی نے ان کے حرم کے جواب میں جماعت احمدیہ کو مزید ترقیات سے نوازا ان کے منصوبوں کے بد انجام سے جماعت کو محفوظ رکھا اور انہیں ان کے لکھا ہوا چھوڑا چندے کے خلاف ان تدابیر اور ان سازشوں کی 1974 کو دیکھنے کو ملی جہاں اس وقت زمین کی تیاری جماعت کے خلاف حکومتی لیول پر اوپن اور لائیو ظلم کی بات یہ ہے کہ ہمارے پیارے اقا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات ستارے دین اسلام کے نام پر احمدیہ کے خلاف بلانے اور اشتعال انگیزی کرنے کا ایک نیا باب باندھا ایک لمبی منصوبے کے تحت جماعت احمدیہ کو ناحق غیر مسلم قرار دے کر اسے بنیادی حق چھین لیا گیا جس کا اختیار صرف اور صرف اللہ کو ہے کسی دنیاوی حکومت پارٹی جماعت یا فرد کو یہ حق حاصل نہیں ہے خدا ہی ہے جس کی بات تک انسانوں کے دلوں کے مخفی در مخفی رازوں سے واقف ہے اور اسی کے آگے ہم سب جناب دی ہیں اصل میں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح الزماں علیہ السلام کی جماعت کو کیا غیر مسلم قرار دینا تھا ہمارے آقا دوجہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس جماعت کے متعلق ایمان علیہ وآلہٖ کی علامت ایک نئی شان کے ساتھ سامنے آئی اس میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قصہ تاریخ ایک بار پھر دہرائی گئی اس میں ہم نے دیکھا کہ مشرکین مکہ ہمارے پیارے صحابہ رسول کی سم پر صرف اس وجہ سے ظلم ڈھاتے کہ وہ اپنے آپ کو مسلمان قرار دیتے ہیں خدائے واحد و یگانہ کے بعد تجزیہ آلات اسلامی شعر اپنانے کی کوشش کرتے ہیں بہرحال 1974 کی قومی اسمبلی کی بات ہو رہی تھی جسے موجودہ 72 فرقوں کے نمائندگان نے جماعت احمدیہ کو متفقہ طور پر رحم کر دیا والد سے ہم نے گزشتہ ایم پی اے پر لاہوری ہمیں کیا سمجھتے ہیں جو کچھ بھی سمجھتے ہیں ان کودیکھا یہ تو چاند بھی دیکھا کہ گزشتہ دنوں ہم نے ہمارے مخالفین سے کچھ سوالات کیے ان کے سامنے کچھ سوالات رکھے اور تا کہ ہم ان سے ان کا عقیدہ اور ان کو بھی سمجھ سکیں کہ وہ کسی کرتے ہیں اور اسی طرح جو سادہ لوح مسلمان ہیں ان کے ساتھ بھی حقیقت سامنے آئے تو ہم نے ان کے سامنے یہ سوال رکھا تھا کہ کیا آپ لوگوں کے ایک دوسرے کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے کے خطاب آج بھی قائم ہے یا نہیں ہے اگر ہے تو جہاں جماعت احمدیہ کے خلاف اپنے ان صحابہ کی بنیاد پر آئینی تعمیرترمیم کروائی ہے تو تم مخالف فرقوں کے خلاف پینی ہے کرتے اور اگر وہ فتاوی قائم نہیں ہے تو کیا آپ لوگوں نے امام رکھنے پیشوا کی تعلیمات سے لاتا کلی کلی ہے تو بجائے اس کے کس کا سیدھا سادھا سمپل جواب دیتے الٹا سوال در سوال کے اردو میں بند کر بات کرنے کی کوشش کی گئی اور جماعت احمدیہ عالمگیر اور اختلاف ہے اس پر بات کریں گے مطالبہ شروع کیا کہ کیا آپ لوگ بی ایک اختلاف رکھتے ہو کے ایک جماعت احمدیہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مقام سمجھتی ہے جو رسول اللہ صل وسلم نے فرمایا جو قرآن اور اقوال صالحین سے ثابت ہے انبیاء جہاں دوسرا گروہ یہ سمجھتا ہے کہ آپ نہیں ہے بلکہ مسلسل سے ایک بار تارا شروع کر رہے ہیں کیا اور کس وجہ سے آپ لوگ بھی اپنے آپ پر ایک نہیں کرتے تو اس حوالے سے پاکستان محترم شاید آپ سے درخواست کریں گے آپ سے اس کے متعلق آپ کا تبصرہ بھی جانا چاہے گا اور ساتھ ہی یہ بھی درخواست ہے دراصل انگلش صاحب کی طرف سے ہمیں بالکل تھی آلو ہے اس کو یقینا اس حوالے سے بہت اچھی طرح سے بیان کر سکیں گے وہ پوچھتے ہیں کہ کیا کسی اسمبلی کو کسی مذہب کے اندر دخل اندازی کا اختیار ہے یا نہیں ہے تو براہ کرم فرمائے باللہ من شیطان الرجیم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کہ جہاں تک لاہوری احمدی ہمارے درمیان فرق کا تعلق ہے اس بنا پر ترمیم لانے کا مطالبہ ہے کہ کیا آپ ایک دوسرے کو کیا سمجھتے ہیں اور اس کیا آپ کو ملیں گے اس کی وضاحت ماشاءاللہ آپ نے کافی کرلی ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ جس بیک گراؤنڈ میں استعمال کیا گیا تھا اس کا اس کو اگر دیکھا جائے تو ان کا یہ سوال ہی غلط بنتا ہے ان کو چاہا تھا اور جواب کچھ اور بھی آ گیا ہے اللہ تعالی کے فضل سے مسلمان ہیں اسلام قرآن کریم پر اللہ تعالی کی ذات پر اس کی کتاب پر اس کے نبی حضرت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہیں انسان اور قبا کے درمیان ہے ہر وہ شخص جو اللہ تعالی پر ایمان رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ میں نے کل خدا تعالیٰ کے حضور پیش ہو کے اپنے اعمال کا جواب اور جس نے جواب دے ہونا ہے اس کو اس بات کا اختیار ہونا چاہیے لیکن اور ہے اللہ تعالی نے اس کو یہ اختیار دیا ہے وہ خود سوچیے خود سمجھے کہ کون سا نظر صحیح ہے کون صاحب غلط ہے اور مذہب کے اندر اگر صرف یہی تو یہ کون سا غلط ہے اس کی بنا پر اپنا عقیدہ جو سمجھتا ہے وہ رکھے مذہبی آزادی ہے اس کے اندر اسلام کے اندر اس لیے کہ اس کا جواب دے کلمہ کب ہے رکھے گا تو اللہ تعالی کے سامنے جواب ہے اور اگر وہ صحیح عقیدہ رکھے گا تو بھی اللہ تعالی کے سامنے جوابدے ہیں کے خدا کے سامنے جواب دے میں ہوں اور میرے محسن کرے کوئی زبردستی کیا ہے کہ نہیں میں نے میں نے لکھنے ہیں تمہارے جس کا امتحان ہے میں جواب اس نے ہی اپنا لکھنا ہے وہ جو صحیح سمجھتا ہے وہ جواب لکھے گا نمبر مل جائیں گے نہیں تو وہ خود تو اسی طرح دین کے اندر بھی زیادہ ہو یا باہر ہو اس کو اس بات کی آزادی ہے کہ وہ جس ٹائم بس مجھے قبول کرے اور اسی طرح اس کو یہ بھی آزادی ہے کہ وہ اس شخص کا بیان درست نہیں ہے غلط ہے سمجھتا ہے تو وہ کافر سمجھنے کا حق رکھتا ہے ذاتی حیثیت میں اس کا معاملہ پھر خدا کے سامنے وہ اس کا جواب دہ ہوگا یہ اجازت نہیں ہوتی کہ وہ سمجھے کیونکہ میں نے تمہیں کیا فرق پڑتا ہے اس لیے کی بنا پہ حکومت تو مل کے اس کا پہلے حکومتوں کے فیصلے نہیں ہوتے مذہب ذات کا فیصلہ اونٹوں کے معاملات سے ذمہ داری ہے وہ ابھی تک کسی مذہب کا وہ بالکل الگ بات ہے کسی کو بھی اپنی ذات کو مسلمان سمجھنا کسی کو منانا غیرمسلم سمجھ نہ جاتا ہے ذاتی معاملہ اگر پارلیمنٹ کے اندر یہ چیز آپ لے کے جائیں گے سینٹ میں یہ منظور پاک یہ قانون بن جائے گا اور قانون کا مطلب ہے کہ ہر شہری پھر اس کو ماننے جیسا کہ آج کل یہ ہمیں کیونکہ ہم نے قانون بنا دیا اور قانون کیوں بنایا میں ہے اکثریت کی بنا پر بنے ہوئے قانون کو اگر قانون کہیں گے تو پھر باقی انبیاء کی اس دور میں پانی مانگتے ہیں انہوں نے کیا کر دیا آپ کو بھی دیکھنا پڑے گا جب ہر کسی کو یہ آزادی ہے کہ جس کو وہ درست سمجھتا ہے اس کو قبول کرلے اس مذہب کو کیوں کہ اس نے خدا کے سامنے اور جس کو غلط سمجھتے ہیں نہ قبول کرے وہ غلط سمجھتا ہے کسی کو کافر سمجھتا ہے مجھے اس کا ذاتی معاملہ ہے اس کا جواب ہے اس لیے سمجھتے ہیں لاہوری جو مرضی سمجھو تم کو دیکھا تو یہ خیال آیا علامہ اقبال کے حضور اس کے جواب دیں گے خدا کے حضور جواب دو گے اسلام ہمیں دکھائیں کریم اس کی بڑی وضاحت کے ساتھ جگہ جگہ کیا گیا ہے یہ کوئی جان کسی دوسرے جان کا بوجھ نہیں اٹھائے گی ہر ایک نے اپنا بنانا ہے کیونکہ کسی جان نے دوسری جان کا بوجھ نہیں اٹھانا میں فرمایا دل کے معاملے میں کوئی جبر نہیں ہے کسی کے اوپر بھی جو جس دن کو اختیار کرنا چاہے وہ کوئی اور نہیں دے نمبر میں اللہ تعالی فرماتا ہے حضور صلی وسلم کو آسان تو پھر بندہ صاحب کیا آپ لوگوں کو مجبور کرے گا کہ وہ مومن بن جائیں فرماتا ہے جبکہ نصیحت کرنے والا ہے تیرا کام نصیحت کرنا ہے ان کے اوپر پھر اسی سورہ مائدہ میں فرمایا معاملات رسول کے رسول کے ذمہ صرف پیغام کو کھول کر پہنچا دینا ہے آگے ماننا یا نہ ماننا یہ ان کے گھر والوں کی مرضی ہے ان کا معاملہ پر خدا کے ساتھ ہے یہ معاملہ اللہ کا ہے اور ہر ایک کا ذاتی مسئلہ ہے جلدی امازون سکتے ہیں گفتگو کر سکتے ہیں مہذب انداز میں بات کر اس کے بعد پھر جس کو جو صحیح لگے وہ اس کو قبول کر لے جو غلط لگے اس کو بولنا قبول کرے یہی تو ہم کہتے ہیں ایک دوسرے فرقے نے ایک دوسرے کو کافر قرار دیا ہے وہ ان کا ذاتی فعل ہے فصل کی حفاظت کیلئے پارلیمنٹ میں لے جانے کی ضرورت نہیں نہ پارلیمنٹ کا یہ کام ہے پارلیمنٹ کے قانون بنا دیں گے کہ نئی تمہارا مذہب یہ ہے کہ اس کا مطلب ہے آپ آ رہے ہیں مجبور کر رہے ہیں جبر کر رہے ہیں جس کی اجازت نہ دیتا ہے دیتا ہے ایک فرقہ دوسرے فرقے کو کیا سمجھتا ہے یہ سامان نہ ہوتا ہے یہ پارلیمنٹ کا کام ہی نہیں ہوتا نا وہ اپنے خدا کے حضور جواب دیے ہیں ہم لاہوریوں کو کیا سمجھتے ہیں ہم یہ حق بات کا ہم اپنے یہ تو آپ نے یہ آپ نے رقم کرنا شروع کی ہے کہ نہیں جن کو ہم کافر سمجھتے ہیں ان کو ہم پارلیمنٹ کے ذریعے آپ کب آئیں گے کافر قرار دلوائیں گے تو پھر ان کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہم کہاں پر ہیں اس میں یاد رکھا کریں یہ ظلم ہے نہ خدا کا رسول ہے ایک بات کی اجازت نہیں ہے تو یہ چونکہ شاپس کیا گیا تھا ہمارا تو یہ ایمان ہے نہ ہم اس پر اعتقاد رکھتے ہیں مذہبی آزادی ہے اس نے کہا بھی ہے کہ کوئی اس بات کی آزادی ہے کہ جس دین کو صحیح سمجھا اس نے پارلیمان آج دن کو صحیح نہ سمجھے اس کو اس کا انکار کر دیا اس موقع پر کر دے یہ ہمارا معاملہ نہیں ہے اصل معاملہ ان لوگوں کا ہے جن کو گانے کا شوق نہیں یہ شوق نہ کہ آپ کا استعمال ہمارا جناب چوک ہے نہ ہم اس کو جائز سمجھتے ہیں نہ اللہ اس کو جائز سمجھتا ہے نہ اللہ کا رسول اس کو کتاب احتجاج طبرسی اہل پاکستان جائز نہیں ہے آپ کے لئے بھی جائز نہیں ہے لیکن آپ ان کے اس کے باوجود کر رہے ہیں سوال بنتا ہے ہم اس کو جائز نہیں سمجھتے ہیں اس لئے ہم سے یہ سوال بنتا ہی نہیں راستہ کونسا بہت شکریہ اصل میں تو وہ لوگ جو تاریخی حقائق سے واقف ہیں وہ جانتے ہیں کہ جن لوگوں کی جماعت احمدیہ کو غیر مسلم قرار دیا امت مسلمہ کی خدمت رسول اللہ کی قسم کے دین اور عشق میں کھو کر یہ باتیں نہیں ہوئی بلکہ ایک پولیٹیکل ایجنٹ تھا بیرونی طاقتوں کا دباؤ تھا جس کے تحت ایسا بات ہوئی تو وہ بالکل ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ وہ غلطی ہوئی ہے اب آپ تو آپ لوگ سمجھ لو یہ کیا حماقت ہے وہ باتیں کہاں جاتی ہیں وہی گراؤنڈ جس کے استعمال کا رجحان دنیا کو کافر قرار دے رہے ہو وہ اُسی جگہ بھی تو ہے وہاں پر یہ عمل نہیں ہے تو یہ چیزیں ایک غیر جانبدار شخص کے لیے کافی ہے سمجھنے کے لئے اس نے اندر میں گیم کیا ہے ناظرین دوسرا جو سوشل میڈیا پر جماعت احمدیہ کے خلاف جو اعتراض اٹھایا گیا وہ کچھ اس نوعیت کا ہے کہ اصل میں جب انسان کسی کی دشمنی میں مخالفت میں بہت آگے بڑھ جاتا ہے اندھا ہو جاتا ہے شامل ہوتی ہیں جو خوبیاں ہوتی ہیں وہ اس رنگ میں پیش کرنا شروع کر دیتا ہے یہ ایک برا ہی ہے اور یہ غلط چیز ہے اسی نوعیت کا ایک اعتراض ذہن سلیم اختر سلیمی کیا جاتا ہے کہ آپ نے نیز حکومت کی تعریف کی ہے اسلامی تاریخ کیا ہے آپ نے جو مذہبی آزادی جو لے کر آئے تھے جو اچھا کھانا میں انہوں نے کیے تھے ان کو اپنے سراہا اس کو لے کے جماعت احمدیہ پر یہ اعتراضات شروع ہو گئے ہم نے ہمارے اس پروگرام میں یہ ثابت کیا کہ یہ دیکھیں خالی یعنی اسلام نہیں ہے بلکہ وہ بھی منصفانہ مسلمان جو خود آپ بھی اپنے لیڈر سمجھتے ہیں انہوں نے بھی یہ باتیں آنکھوں کا اندر بھی ذکر کیا اس کو بھی سراہا تو 12 جون کی طرف سے جواب ملا وہ بہت ہی عجیب و غریب ہے وہ گویا اس عمل کو انگریز پرستی کے نام سے امت مسلمہ سے غداری کے نام سے کیا اس کو بتاتے ہیں تو ہم سب اراکین خاص کرے گا کہ آپ ہمیں بتائیں ایم کسی حکومت کی امداد کرنا اور فرمانبرداری کرنا اور اچھے کاموں کو ذرا نہ کیا وہ انگریز پرستی کہلاتی ہے اور انگریز پرستی کے نام سے بھی یہ چیز کی وجہ سے قوم ہے عمران ہے کہ کیا وہاں پر اسلام ایک دوسرے پر رکھتا ہے کہ مسلمانوں کو گمراہ نہیں ہے تو براہ کرم اس اور آپ کچھ روشنی ڈالیں اللہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کسی بھی ملک میں بطور ریت رہتے ہوئے اس حکومت کے خلاف اسلام بغاوت کی اجازت نہیں دیتا آئی لو یو بےغیرت الحق کو اس حرام قرار دیا ہے مداخلت صدین کا جہاں تک تعلق ہے تو اس کے بارے میں تو ہجرت کرنے کا حکم ہے یار کو جب تنگ کیا گیا جب ان پر زمین تنگ کی گئی تو وہ ہجرت فرما گئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سامنے ہے آپ کے صحابہ نے بھی ہجرت کی کفار مکہ کا بہت زیادہ دشمنی حد سے بڑھ گئی تو آجاؤ صلی اللہ وسلم نے خدا تعالیٰ سے خبر پا کر اپنے صحابہ کو فرمایا کہ ایک عادل اور امن پرست حکومت حبشہ کی ہے کہاں چلے جائیں تو اپنی دینی عادت ہے وہ امن کی طرح ہم امن کے ساتھ ادا کر سکتے ہیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہا حکومت کے خلاف جہاد کا اعلان کر دینا اور اس کے امن اور اس کے عدل کی ان صلی اللہ علیہ وسلم نے تعریف کی خانپور امن کے ساتھ نہیں وہاں پہ عبادات انجام دیتے رہے اسلام کی جو میں تعلیم ہے اس کے مطابق عمل پیرا رہے چترا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ملکی قوانین کا اس قدر احترام تھا مکہ سے اپنا نام واپس ناامید ہوگئے اب اس کی طرف آپ نے سچ فرمایا کہ شاید وہ اللہ تعالی کا پیغام پہنچایا جائے اللہ تعالی ان کو ہدایت دے لیکن اور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پیغام کو رد کردیا تو اس ظالم حکومت نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شہریت منسوخ کردی وہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ظالم حکومت کے قانون کو بھی نہیں چھوڑا جناب آپ نے واپسی کا سفر اختیار فرمایا تو ایک حاتم بن عدی کی معیت میں حمایت میں آپ مکہ میں داخل ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ام ہے ہمیں نظر آتا ہے اب حضرت یوسف علیہ الصلاۃ والسلام کو جب مصر میں حکومت ملی اور بہت بڑے عہدے پر فائز تھے اب آپ کے بھائی آپ سے ملنے آئے تو حضرت یوسف علیہ الصلاۃ والسلام طاقت رکھنے کے باوجود اس قانون کی خلاف ورزی نہیں کی فرماتا ہے طلاق کا کتنا لائیو صفحہ اولیاء خدا خوفی دینا الا ان یشاء اللہ کہ ہم نے یوسف علیہ الصلاۃ والسلام کے لئے تصویر اس کے بھائی کو روکنے کے لیے یہ اللہ تعالی فرما رہا ہے آصف علیہ الصلاۃ والسلام نے اس میں رہتے ہوئے ان کے قانون کی پوری طرح پاسداری کی کامیابیاں کا ثواب ملتا ہے انگریز پرستی کس طرح یہ ایک بات سمجھنے سے قاصر ہیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان کے دین کی کیا ان کی تعلیم کو ہندوستان میں رائج کیا ہم بھی اس کے برعکس دیکھتے ہیں جہاں تک دین کا سوال ہے تو نسیم وسعتوں اسلامی وہ مجاہد ہے آپ نے دین اسلام کی اسلام کی ہر لحاظ سے اپنے حفاظت فرمائیں انگریز جو پانیوں کے ذریعے ایک مقصد لے کر آئے تھے وہاں پہ عیسائیت کو پھیلانے کے لیے اور اس کے سامنے اپنے بند باندھا دلائل اور براہین کے ذریعے اسلام کی سچائی ثابت کی اور دلائل اور براہین کے براہین کے ذریعے عیسائیت کو جھوٹا قرار دیا اور یہاں تک کہ وہ پادری جو ایک ان کی یہ خواہش تھی کہ تمام ہندوستان کو ہندو عیسائی بنا لیں گے وہ بھاگنے پر مجبور ہوگئے کیا یہ انگریز پرستی کہلاتی ہے حضرت مسیح علیہ السلام کی وہ تو آج تک عیسائیوں کے خلاف بر سر پیکار ہے جب یورپ میں جہاں کہیں بھی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر حملے ہوتے ہیں خلیفہ وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی تعلیم دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں آپ کی وہ خوبصورت تعلیم دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں اسلام کا دفاع کرتی ہوئی جماعت احمدیہ نظر آتی ہے دوسری طرف جلاؤ گھیراؤ کر اپنے ملک کی تمام اشیاء کو تباہ کرنا یہ دوسرے لوگوں کا اسوہ ہے 2005 کی بات ہے کہ لبنان میں ایک عیسائی راہب جس حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام اور ازواج مطہرات پر انتہائی بے شرم اور ناپاک حملے شروع کر دیئے نعت باز عربوں نے جو مصر کے جامعہ اظہر ہے اس کو لکھا علماء نے کہا کہ ان باتوں کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھا تو ان حالات میں بھی جماعت احمدیہ آگے آئیں اور ہمارے ایم پی اے تھری پر عرب جو عربی چینل ہے وہاں پہ ایک مسلسل ایک پروگرام چلے اور اس سائیں کے ایک اعتراض کا جماعت احمدیہ نے اس طرح مدلل جواب دیا اس کے نتیجے میں سینکڑوں ارب ایم ڈی ہوئے اور وہ کہتے تھے کہ ہم تو سمجھتے ہیں کہ کوئی بھی ایک بھی اس شخص کو جواب دینے کے قابل نہیں رہا لیکن آپ لوگوں کا یہ کرنا ہمیں اس کا اچھا لگا ہے کہ آج بھی ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ روئے زمین پر اسلام کا دفاع کرنے والے زندہ ہیں یہ جماعت احمدیہ انگریز پرستی ہے جماعت احمدیہ نے تو اس طرح اسلام کا ہمیشہ دفاع کیا یا اس آیت کے سامنے اب جہاں تک یہ کہتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ الصلوۃ والسلام نے انگریزوں کی تعریف کی ہے کہ یہ حضرت مسیح علیہ اسلام نے کیا تعریف کی ہے کی ہے کہ اس حکومت میں ہم امن کے ساتھ خدا تعالیٰ کا نام بلند کر سکتے ہیں ہم عمل کے ساتھ اسلام کی تبلیغ ہم امن کے ساتھ اسلام کا وہ پرچم تمام دنیا میں رہ سکتے ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا اس امن کی تعریف کی ہے آپ کو جو حضرت مسیح علیہ اسلام نے جو شرائط بتائیں کہ ایسی پر امن حکومت میں جہاد جائز نہیں ہے کیونکہ یہ اسلام کی تمام آزادی حاصل ہے اور یہ بات صرف حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نہیں فرمائی کیا تفرقے جماعت احمدیہ پر الزام لگا رہے ہیں ان کے بزرگوں نے انگریزوں کی تعریفیں اسی طرح کی ہیں اسی طرح ان کے اچھے کاموں کو ذرا ہوا سراہا کے مولوی محمد حسین بٹالوی کو سب جانتے ہیں ستاون میں جب وہ مسلمانوں نے تحریک چلائیں پیار کے قرآن اور حدیث کی رو سے وہ مسلمان بھی اس میں شامل محسن باغی اور بدکردار ہیں اور فرماتے ہیں کہ انگریزی سرکار انگریزی کی اطاعت کرنا واجب ہے ہر مسلمان پر ایک اور ڈپٹی نذیر صاحب فرماتے ہیں کہ منکم سے مراد انگریز حکومت ہے یہ مسلمانوں کے علماء ہیں جو یہ بیان دے رہے ہیں انگریزوں کے متعلق یہ تو ان کو نظر نہیں آتا اسی طرح سرسیداحمدخان 1857 کے واقعات کو بغاوت قرار دیا ہے اور فرمایا کہ یہ اس قسم کی بغاوت جو ہے وہ اسلام کے اصولوں کے صرف اسی طرح ایک اور بہت بڑے عالم تھے محمد نذیر حسین محدث دہلوی انہوں نے 1857 میں انہوں نے کہا کہ یہ شرح جہاد ہی نہیں ہے یہ اس جہاد کو کہنا حرام ہے اور پھر صرف یہی نہیں اور مدینہ سے اثبات کے فتوے منگوائے مصر گائے کے جو ہندوستان ہے وہ دارالحرب نہیں آسان ہے یہ ہفتہ بھی انہوں نے انگریز حکومت کے حق میں منگوائے اور پھر ان سے انہوں نے بعض علماء نے ملک کو آزادی حاصل کی ہے جماعتیں یہ نہیں لگا سکتے جماعت احمدیہ نے کسی قسم کا انگریزوں سے کوئی مالی فائدہ نہیں اٹھایا جماعت احمدیہ نے کسی قسم کا کوئی فائدہ دکھاؤ ہمالیہ کا کوئی اور کسی قسم کا جماعت احمدیہ کے فائدے ہمیشہ اسلام کا دفاع کرتے ہوئے عیسائیت کے حملوں کو روکا اور ہمیشہ اور روتے چلے گئے اور آج تک ہم عیسائیوں کے خلاف برسرپیکار ہیں دلائل اور براہین کے ساتھ ہے ایک تلوار کے ذریعے جزاکم اللہ احسن الجزاء مع عظم البلاء پروگراموں پر بھی سوال ہے ہم نے بڑی تفصیل کے ساتھ آپ کے سامنے ہیں سارے معاملات دوبارہ چمکے یہ اعتبار اٹھایا جاتا ہے مختلف جہد سے کوشش کی جاتی ہے سادہ لوح مسلمانوں کو یہ غلط معلومات پہنچا کر وے جماعت احمدیہ سے برداشت کیا نفرت پھیلانے کی تو ایک ہی بات اس نے جیسے حضرت صاحب نے فرمایا کہ حضرت آدم علیہ السلام علیکم ان کے خدا کو حضرت عیسی علیہ السلام کو جن کو وہ ابھی بھی آسمان پر زندہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان بھی نہیں آسمان پر آتے ہیں ثابت کیا کہ قرآن مجید کی رو سے تاریخ کی رو سے احادیث کی رو سے حضرت حسن کی وفات پا چکے ہیں اور یہ وہی اصلی تھا وہ جو کارنامہ تھا جو آنے والے مسیح کرنا تھا جو سونے کے صدر ایسا شخص جو ان کے وہ کس طرح سے ان کے ایجنٹ یا ان سے ان کی طرف سے کوئی ایسا کر دے انسان ہو سکتا ہے تو آپ جماعت احمدیہ لٹریچر دیکھے ہیں بانی جماعت احمدیہ کی وضاحت کے ساتھ آپ کے سامنے وہ ساری باتیں کھل جائیں گے اس وقت ہمارے ساتھ بول رہے ہیں سوالات کا سلسلہ بھی شروع ہے نظیر آپ سے بھی درخواست کروں گا کہ آپ ضرور اپنا سوال آپ کی طرف سے ہو یا کسی جاننے والے کی طرف سے تو انشاءاللہ کوشش کریں گے اس پروگرام میں حصہ شامل کریں تو ہمارے ساتھ اس وقت عارف زمان صاحب ہیں عرفان صاحب سلام علیکم ورحمۃ اللہ بنگلہ دیش وعلیکم سلام ورحمۃ اللہ اسے عمران پہ جماعت احمدیہ کی مخالفت کر رہا ہے یہ ہے کہ اس سے متعلق اسلام میں انکار کر کے رکھنا کا نام ہے بٹگرام انہی سوالوں کو ساتھ شامل کریں گے مرزا اس سے پہلے ہم عبدالرشید صاحب کے سوال کی طرف آتے ہیں اور میسج آپ نے اس سال بھی بھیجا ہے تو شخصیات سے خاص کرے گا وہ جاننا چاہتے ہیں کہ جھوٹے لوگ کامیاب ہو سکتے ہیں کہ اس سال کے پیچھے پس منظر ہے یقینا کے جو اس وقت جماعت احمدیہ دبستان سے ترقی کر ایک سو تیس سالہ تاریخ اس بات کو بعض ثابت کر رہی ہے کہ آپ وہ کہہ رہی ہے حسن کا دعوی اور اب دہلی کی تاریخی شہادتیں جماعت چھٹی کی جماعت ہے تو اس کی برائی کرنا یہ ہے کہ کامیابی آپ کہتے کس کو ہیں اصل میں یہ پہلے بعض ہونا چاہیے اگر تو کامیابی سے پنجابی کامیابی ہے یہ تو کوئی کامیابی نہیں ہے کامیابی دراصل وہ ہے جو خدا کے حضور کامیابی ہوا کرتی ہے اور اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو جھوٹے کامیاب نہیں ہوا کرتے کریم میں اللہ تعالی فرماتا ہے فرمانا ضلع مانسہرہ لا الہ اللہ اذان کا وقت قاری انعااللہ ظالموں کے اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر افتراء باندھا یہ کہہ کہ میں خدا کی طرف سے ہو حالانکہ وہ باقی بڑے اس قسم کے ظالم جو ہوتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوا کرتے بات یہ ہے کہ اگر کوئی خدا کی طرف سے ہونے کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے وہ سب سے بڑا ظالم ہے اور اگر دعویدار سچا ہے پھر اس کو جھٹلانے والا اس کا انکار کرنے والا اس کو دکھ اور تکلیف دینے والا کے مشن کو مٹانے کی کوشش کرنے والا بڑا ظالم ہے اب دونوں میں کیا ظالم کون ہے خدا تعالیٰ نے اس کی مثال بیان فرما اس کے اندر ہی ہمارے محترم سوال کرنے والے بھائی کا جواب ہے کہ ان لا یفلح الظالمون کے ظالم ہیں جو کام نہیں ہوا کرتے اب مسئلہ یہ ہے کہ کس بات میں کامیاب نہیں ہوا کرتے ہمیں معلوم ہے یہاں تک کہ دنیاوی مال و دولت یہ چیزیں حکومتی یہ تو اللہ تعالی جو کو بھی دے دیا کرتا ہے اس کا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے یہ ہے کہ وہ دعویدار کیا مشن لے کے آیا ہے اس کو مٹانے والے اس کی مخالفت کرنے والے کیا مشن اپنے سامنے رکھتے ہیں جو خدا کی طرف سے ہوتا ہے وہ خدا کے پیغام کو پہنچانے کے لیے کی کوشش کرتا ہے زندگی میں ایسے نظام کی جڑیں مضبوط کر جاتا ہے کہ جو اس کی وفات کے بعد چلی جاتی ہیں کمزور باوجود مخالفتوں کے بڑھتی چلی جاتی ہیں کمزور نہیں ہوتی چلا جاتا ہے اللہ تعالیٰ ہے آپ کے اس کے مخالفین ہوتے ہیں اس کو مٹانے کی کوشش کرتے ہیں تب سے جب سے وہ خدا کی طرف سے آیا ہوتا ہے مسلسل یہ کوشش کرتے چلے جاتے ہیں اور اپنی کوشش میں ناکام اور نامراد ہو سکے اگر تو مٹانے والے اپنی کوششوں میں کامیاب ہوجائیں کہ انہوں نے مٹا دیا ہے ترکی اور روک دی گئی ہے اور ختم ہوگیا ہے ذرا اس کا مطلب ہے کہ وہ جھوٹا تھا اس کے مشن کو مٹانے والے پر ظلم کرنے والے ستم کرنے والے ناکام ہو رہے ہیں اس قسم کی طاقت کا استعمال کرنے کے باوجود اس کے مشن کو نہیں روک سکے اس کی اسی سے قائم ہے سے باتیں کرتے مانسہرہ کی طرف جا رہی ہیں چلی جارہی ہیں تو پھر اس کا مطلب ہے وہ سچا ہے کیونکہ جھوٹے کے ساتھ خدا تعالیٰ کا یہ سلوک نہیں ہوا کرتا یہی اللہ تعالی کی ایک سنت ہے جو ہمیشہ سے انبیاء کے اندر دیتے چلے آرہے ہیں کہ وہ اپنے انبیاء کی ہمیشہ سے مدد کرتا ہے وہ ان کو مٹنے نہیں دیتا جانے والے آ جاتے ہیں لیکن انبیائے کرام علیہم السلام وہ نہیں ملتا کرتے وہ اگر جھوٹا ہوں تو پھر وہ کامیاب نہیں ہوتا اور اگر سچا ہے تو اس کو ناکام کوئی نہیں کی کامیابی حاصل کی میاں صاحب بہت شکریہ یا ان کے اس سوال سے وہ ایک اور ویڈیو کلپ یاد آگئے جو ہمارے مخالفین اور ختم نبوت کے مجاہد ہیں کاش سوشل میڈیا پر اس کو سرکاری ہے بچوں کو جو بھی کچھ زیادہ لوہے بھی نظم کے انداز میں اور کرنے کے لیے مسلمان اس پر یہ باتیں ختم نبوت کی اپنی تشریح کے دل میں بٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے یہ جھوٹ رہے گا بالکل یہی فقرہ ہم بھی کرتے ہیں جھوٹا ہے وہ برباد اور رسوا ہو کر رہے گا اور یہ کوئی اپنا کوئی عارفانہ کلام نہیں ہے بلکہ یہ وہ حقیقت ہے جس میں شاہ صاحب نے بتایا کہ قرآن مجید میں مذکور ہے جو جھوٹا ہے اس کو خدا تعالیٰ خود اس کو سنبھال لیتا ہے اس کا کاروبار ختم کر دیتا ہے 125 سالہ تاریخ کی طرف نظر آرہا ہے کامیابیوں پر کامیابیاں ہمیں دکھا تے آ رہی ہے ہر قدم پہ خدا کی تعلیم سے نظر آرہی ہے مخالف نہ تدبیریں بالکل خاک میں ملائی جا رہی ہیں تو یہ آزاد کی شخصیت کی شہادت ہے سفانہ کوششوں کے باوجود خدا تعالیٰ ہر تدبیر کے مقابلے پر جماعت احمدیہ کو مزید ترقیات سے نوازتا ہے کیسے جھوٹی خبریں کی یہ پتر عطا اللہ کی طرف سے بھرا پراٹھہ ہے کہ ایک جھوٹے نبی کی قسمت سے تو اس طرح سے حمایت کر رہا ہے تو یہ بات سمجھنے کے لیے کافی ہے ہم بھی نہیں کہتے ہیں کہ جھوٹ نبوی پر بادشاہ ہوتا ہے لیکن سچا نبی کامیاب ہوتا ہے یہ بات بھی سمجھنے کے لیے گئے تو ہم میں آگے چلتے ہیں سوال تقریر کے حوالے سے ہمارے پاس سوالات کا سلسلہ میں ہاتھ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ابھی عرفان صاحب سوال یہ تھا کہ میسج پر بھی بہت سارے سوالات ایک لاکھ کوشش کریں گے کہ ان کو ساتھ لے کر جائیں مختصر جواب دے کر ہم کوشش کریں گے زیادہ سرحدوں کو عبور کرنے کے تو فائدہ آپ سے خاک شدہ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ کا ذکر ہے جو کتاب ہے یہ حضرت مسیح علیہ الصلوۃ والسلام کے کشوف و الہامات پر مشتمل ہے جنگ نیوز باللہ سلام کے ان علامات کے مجموعہ کو قرآن مجید کا درجہ دیتے ہیں تو اس کی حقیقت کیا ہے اس کے متعلق بتائیں رات کو کب لکھی گئی اس کے بعد ہر آنے والے آپ کے خلیفہ کی بے شمار کتب ہیں اور اگر جماعتی کتب کو اکٹھا کیا تو ان کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے ایک کتاب میں بھی اگر کوئی اعتراض کرنے والا یہ دکھا دے کہ کسی جگہ پر تذکرہ کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ قرآن کے برابر ہے پھر تو بات بنتی ہے یہ ہمارا چیلنج ہے ہر احمدی جانتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وہ الہام اور کشف ہیں قرآن کریم کی جگہ نہ کوئی لے سکتا ہے اور نہ قیامت تک کوئی لے گا الہامات اور وفات کو یہ نہیں ہے کہ حضرت مسیح موعود کا کلام ہے جو آہ زور صلی اللہ علیہ وسلم پر اترا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور قرآن کی حفاظت کرنے کے لیے آئے تھے جی آپ کا کیا حال ہے جی وعلیکم السلام جی ٹھیک ہے پھر صاحب بہت شکریہ آپ ہمارے ساتھ اس وقت کال پر ظفر گوندل صاحب نے کینیڈا سے ہم سے بات کرتے ہیں ظفر گوندل صاحب سلام علیکم و رحمۃ اللہ یہ ہر احمدی کا ایمان اور ہمارا یہ ایمان پختہ ہے کہ قرآن کریم کی جگہ اور کوئی نہیں لے سکتا جزاک اللہ بہت شکریہ محترم شیخ صاحب آپ ہیں اس حوالے سے فرما دیں یہ میرا سوال ہے کہ کیا حضرت علی علیہ السلام نے شادی کی تھی اس کے بعد ان کی کوئی اولاد بھی ہوئی ہے تاریخی معاملہ ہے بات یہ ہے کہ جہاں تک انبیاء کرام کے متعلق کیا بات ہے کہ شادی کی تھی یا نہیں کی تھی ان کا ان کے ساتھ تھا کہ کیا ایسا مسئلہ ہے شادی کی تھی ان کے ہاں کوئی اولاد ہے کیا یہ ثابت ہے کو دیکھا جا سکتا ہے کہ نبی کے بارے میں توہم نہیں بتا سکتے کہ اس نے شادی کی تھی صلیب کے بعد جب آپ نے ہجرت کی ہے اب تو آپ کی شادی نہیں ہوئی حضرت عیسی علیہ السلام کے سامنے ہے اس کے مطابق حضرت عیسی علیہ السلام کو جب صلیبی ہزار انبیاء ہیں سب کی تعریف کرنی پتہ ہوتا ہیں تو وہ ایسے شواہد ملتے ہیں بعض قبائل ہیں حضرت عیسی علیہ السلام جب مریم مگدلینی کا ذکر کیا ہے کہ وہ آپ کی اہلیہ تھیں عمل کیا ہے آپ نے یقینا شادی کے سنت ہیں وہ اس سنت کے اوپر اسی کو دیکھتے ہیں تو پھر ظاہر ہوتا ہے کہ اگر حضرت علی علیہ السلام رکھتے ہیں کہ ہم اس نبی کی اولاد میں سے ہیں جس کی قبر ہے ٹھیک ہے جناب بہت شکریہ مجھے یہاں پر وہ ایک کتاب بھی یاد آتی ہے یہ نمبر کس ان کے ان سے ملاقات ہوئیکی کتاب ہے جنہیں اس کا نام ہے درست تو وہاں پر بھی اسی طرح کا ایک واقعہ درج ہے کہ انہوں نے جو کشمیر اور انڈیا کی فقیرہ جو علاقے ہیں میں آپ کی وفات ہوئی ہے تو یقیناً آپ نے شادی کی تھی اور آپ کی اولاد بھی تھی اس کے کمرے سے بھی ملے جو اپنے آپ کو سے لائف موسم اور اپنے آپ کو گویا ان کی اولاد میں سے بتا رہے تھے کہ ان کی اولاد میں سے ہیں اور پھر وہاں سے یہاں تک کہ ذکر ہے کہتے ہیں کہ وہ انجیل جو آپ لوگ سمجھتے وہ اس انجیل نہیں ہیں بلکہ ہمارے پاس کوئی نہیں ہے تو ایسے بہت سے شواہد ملتے ہیں سماعت اور بیوی سے باتیں مشکور ہیں اگر ان پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تو وہ چیز سامنے آتی ہے باقی تو لگتا ہے کہ ان کی شادی لازم ہوئی تھی چلتے ہیں محترم حافظ صاحب آپ سے خاکسار درخواست علیہ کے ختم اور خاتم مبشر حسین شاہ صاحب انڈیا سے ان کی طرف سے سوال موصول ہوا ہے اور ایک بہت بنیادی سوال ہے اس پر ہم نے کی ایک مرتبہ بات بھی کی ہے لیکن کیونکہ اسی کے نام پر ملک کے خلاف اشتعال انگیزی کی جاتی ہے اور لوگوں کو مارا شرافت علی اسم آلہ کے طور پر جزاک اللہ قاری صاحب اس میں خاتم اور خاتم یہ دو الفاظ ختم اس کا اصل مادہ ہے عربی سے جانے والے وہ طرح جانتے ہیں اس حوالے سے بھی ہم بات کرتے ہیں تو اب رہ کر مجھ پر روشنی ڈالیں ختم نبوت کی بحث حوالے سے آپ کی اس بات پر بھی معنی ہیں اور اس کا مطلب تندیس خاتم اور خاتم کھاتے میں ختم آ کے یہی پیر کا علی پر اگر ہم کھاتے کریں گے تو مرادیہ کی تاثیر کرنے والا اب یہ وہ معنی ہیں جو امام راغب نے مفردات میں کیے ہیں اور خاتم جو ہے وہ اسم فائل اگر اس کا خاتم النبییین جس طرح ہے تو خاتم کا مطلب ہے تاثیر کا ذریعہ یہ ہے کہ تمام انبیاء کے مقابلہ میں کیا کہا حضور صلی خاتم بذات کا معلوم ہیں مراد یہ ہے کہ حق تمام نبیوں کے لیے علاقہ ہے اور سب آڈیو کے لیے موسم نبی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سب انبیاء آپ کی خاطر سے فیض پاتے ہیں اور آپ کا خاتم نبی یا نبی صلی اللہ وسلم اور نبیوں کے لئے ذریعہ تاثیر ہیں اس کے مجازی معنی امام وفادار اتنے کی ہیں جس کا مطلب ہے اور آخری جس کی سلم کے ذریعے ہی تمام انبیاء زندہ ہیں وہ فیض حاصل کرتے ہیں تو جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مرتبہ ہے وہ کسی اور نبی وہاں تک پہنچ نہیں سکتا خاتم الحکام کی سکتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم المرسلین و خاتم النبیین کہہ سکتے ہیں یہ کتنی وضاحت کے ساتھ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر تمام مراتب کمال اسی طرح ختم ہوگئے ہیں جیسے بادشاہ پر مناتے بھی حکومت ختم ہو جاتے ہیں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا میں صرف جو مولانا قاسم نانوتوی صاحب نے اس کے بارے میں لکھا ہے میں صرف وہ اس وقت آپ کے سامنے بیان کرنا چاہتا ہوں کہ تم نے جو مانے مجازی طور پر جس کا مطلب وہ سکتے لیکن رسول کے رسول کریم صلی وسلم کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتے کہ جیسے ایک بادشاہ ہوتا ہے وہ خاتم القوم کام ہوتا ہے اس کے نیچے بے شمار ہوتے مراتب لیکن سب سے آخری فیصلہ اس بادشاہ کا ہوتا ہے ایسے ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کمال یہ ہے کہ جو کمال کو سلام پہنچے ہیں اس کے نیچے نیچے کال پر محترم خان صاحبہ یوکے سے ہم انسان کر لیتے ہیں جی خان صاحب سلام علیکم و رحمۃ اللہ لنبین کے خوبصورت ہے خاتمیت زمانی کی نے تعریف کی وہ جماعتیں جماعتیں ان دونوں کو لیتی ہے جی ٹھیک ہے دیکھیں گے ملتا ہے تو وہ جاننا چاہتے ہیں کہ یہاں پر جو شہید کا مرتبہ ہے اس سے کیا مراد ہے جاپان نبی صدیق نظر میں جو مراتب کامل اطاعت اور اللہ تعالی کی اور سیکس خارجیت میں وہ آیت جہاں کال پر نہیں مل رہی ہے اور دیگر قوموں کا ٹائم ہو تو ساتھ شامل کریں گے شاہ صاحب ڈاکٹر خالد محمود صاحب وہ کینیڈا سے یہ سوال کرتے ہیں ہیں کہ شہید کہلاتا ہے جو شہید ہیں وہ عام طور پر جو لوگ سمجھتے ہیں کہ جو خدا تعالیٰ کی راہ میں اپنی جان کو قربان کر دیتا ہے یہ چاند سے اللہ تعالی نے فرمایا ہیں وہ اللہ اور رسول اللہ کے نہیں جو زندہ ہے ان کو بھی شہادت کا درجہ تعالیٰ فرماتا ہے اب اس کے لیے اس کو ہم محدود نہیں کر سکتے کہ صرف وہ شخص ہے جو خدا کی راہ میں جان دیتا ہے ویسے ہی لیکن شہید جب اللہ تعالی نے چار درجات بیان فرمائے ہیں کہ چار روحانیت ہیں ان کو دیا جاتا ہے یہ اپنی جگہ درست ہے بالکل صحیح ہے کہ جو اللہ کی راہ میں قربان ہو جائے اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے حضور پیش کردے تو اس کو شہادت کا درجہ اللہ تعالی عطا فرماتا ہے جس کے بارے میں خدا کا بندہ ہے کہ یہ زندہ ہیں پھول کی جو بھی اطاعت کرتا ہے یہ تو اس کے لئے انہیں اس پر بلوچ میں نے حملہ کر دیا اور اس نے جان پیش کر دی وہ تو شہید ہو گیا ٹھیک ہے لیکن جو زندہ ہے ہے یہ وہ لوگ جن کو جان قربان کرنے کا موقع نہیں ملا باقی تین مرتبے ہیں تو شہادت کا مرتبہ کہ وہ نبیوں میں سے ہوں گے مودی کو میں سے ان کے شہیدوں میں سے آگے صالحین میں سے ہوں گے یے میرا نبی ہے نہ تصدیق کریں نہ شہدائے مثال ہیں نہ انا للہ والیہ وہ ان لوگوں میں شامل ہے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے ایمان لاتا ہے اس کے مطابق عمل کرتا ہے خدا نہ کو گویا وہ دیکھ لیتا ہے اس کے نشان کرتا ہے کہ خدا تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق قائم کرتا ہے جو اس دنیا میں رہتے ہوئے اللہ اور رسول کی کسی چیز کو دیکھ لینے کو جو اس دنیا میں اندھا ہے وہ آخرت میں بھی اندھا رہے گا تو اس سے مراد وہ نہیں ہے جو جسمانی طور پر آنکھوں سے آنسو اور اس نے فلاں کو روحانی آنکھ سے اس دنیا میں نہیں دیتا اس کے متعلق اللہ تعالی فرماتا ہے مندانہ کی حال ہی عمدہ اللہ تعالی شہادت کا درجہ عطا فرمایا کرتا ہے کیونکہ اس نے بھی گویا روحانی آنکھ سے ایک تو آنکھ کان زبان یہ ہیں جو ہم سمجھتے ہیں انسان کی اور جب انسان ہے جس اس دنیا میں خدا کو نہیں دیکھا آخرت میں بھی خدا کو کہ جو روحانی طور پر یہاں اور کی حافظ قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں کیا کرتے ہیں کیا ان دونوں کو آخرت میں بھی اندازہ رکھا جائے گا ان کو اللہ تعالی انہیں عطا فرمائے گا یہ مطلب نہیں ہے زبان کا نام رکھنے کے لیے فرما کر اللہ تعالی کا ذکر نہیں کرتی اس کے ذکر سے ہمیشہ تک نہیں رہتی زبان کو زبان نہیں سمجھتا خدا کو کام تو نہیں سمجھتا جو سنتا نہیں ہے اور یہ سننے کے بعد خدا تعالیٰ کی باتوں پر عمل نہیں کرتا لیکن خدا تعالیٰ اس آنکھ نے سمجھا جب تک وہ خدا کے نشانات کو دیکھئے اس سے عبرت حاصل نہیں کرتے یہ ان دنوں کی طرح ہی چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ بعض لوگوں سے بھی بات کر رہے ہیں سوچتے نہیں ہیں آنکھیں ہیں دیکھتے نہیں ہیں اور کا نہیں سنتے نہیں ہیں یہ اندھے بہرے گونگے ہیں یہ نہیں لوٹیں گے اور پھر ایک اور آیت میں فرما یا اللہ ان کو بالائے طاق ہونا بیان نہ مایوس رہنا بہار لالہ نہ دیا یہ عادت نہیں حاصل کی خدا کی وہ ابھی شادی نہیں کرے گا وہ بھی خدا جسم کا وہ استعمال کرے جس طرح اللہ کرتا ہے اگر وہ اس پر استعمال نہیں کرتا جی اور اسی طرح روحانی ترقی بھی صرف انسان کے لیے رکھی گئی ہے بشرطیکہ وہ ان چیزوں پہ آ سکتا اس کا نکاح زبان کا دن دنیا میں دیکھتے ہیں دنیا بھر کے بیان ترقی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے ان کو ترقی حیوان کو اس مقصد کے لیے نہیں گئے کیا ہوا انسان کے دل میں آنکھ میں کان میں یہی فرق ہے تو ان سے کہ ہم ان کو جس مقصد کے مغرب کی بھی ہوتی ہے انسان کی بھی ہوتی ہے زبان بھی ہوتی ہے کہ ان کے بھی ہوتے ہیں وہ ہم بات کرتے ہیں جو خان صاحب سلام علیکم و رحمۃ اللہ شاہ صاحب اللہ تعالی کے فضل سے آج مسیح موعود علیہ السلام کے عہد میں کلام کی برکت سے اور جو عرفان اللہ تعالی نے آپ کو دیا جس رنگ میں اپنے بندے کی تفسیر فرمائی وہ اپنی ذات میں آپ کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہے تو ہم آگے چلتے ہیں ہمارے ساتھ اس وقت کال پر محترم خان صاحب ہیں یوکے سے میں فرمایا کہ تو یہاں میں وہاں جاتا ہے اور جس نے یہاں دیکھ لیں وہ جہاں بھی شہید ہے وہ ابھی سہی رہی بات بلکہ اس میں ایک چڑیا گھر میں جو آپ چاہتے ہیں کہ حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر ہے ہے پاکستان آپ سے ایک سوال چھوٹا سا آپ ٹھیک ہے خان صاحب کا آپ کا میں سمجھ گیا آپ نے ہمارے پلے کا ذکر کیا آپ نے ان کی بائیوگرافی ہے الحاج مولوی نورالدین صاحب کتاب مرقات الیقین فی حیات نورالدین مووی اکبر شاہ نجیب آبادی کی غیر اہم بھی نہیں تھے انہوں نے لکھی ہے تو آپ نے مجھ پر نہیں آپ جو بات بیان کر رہے ہیں مقصد کہنے کا یہ ہے اگر آپ نے اس کو کیوں برا ہے کہ وہ آئے گا کہ نہیں ہے تو پھر وہ میاں بیان کریں ہم اس حوالے سے دیکھیں پھر بات کریں گے مولوی عبدالحکیم دہ جرس صاحب کی دی آپ کے وہاں پر فول حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام میں آپ کی رائے کے مطابق وہ نہیں ہے تو یہاں رائے آپ رکھ سکتے ہیں ہم جس وجہ سے کہتے ہیں کہ وہاں مدفون ہیں اس ہم اس کو بھی انشاءاللہ طرح کریں گے اور بات چیت کریں گے کہ آپ نے پوچھا ہے ہم سے کہ جو کہ آپ کا اسٹیٹمینٹ ہے کہ جو قبر مسیح جس کی طرف حضرت مسیح موعود کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ مرہم جہاں کے جہاں عیسی علیہ السلام کے ذریعے لوگوں کو شفا ملتی تھی وہاں اس مرض میں ایسی کے ذریعے ایسا حضرت یوسف میڈیکل اعتبار سے جو مرہم یہاں تیار کی گئی تھی اس کا بھی آپ ذکر کیا اور کس طرح ثابت کیا تم اس کو سب سپورٹ اپنے دوستوں کو پیش کیا کہ قرآن مجید میں یہی کہتا ہے پھر وہاں کے جغرافیائی تاریخی لحاظ سے جو باتیں سامنے وہ آپ نے قرآن اللہ تعالی نے پیدا کیےمجید کی آیات کے حوالے سے آپ نے اپنی جوان جیل آپ کو ایک کتاب کا حوالہ خاکسار دینا چاہے گا اس کتاب کا نام مسیح ہندوستان میں وہ آن لائن بھی مہیا ہے عوام پر جا کر اس کو پڑھ سکتے ہیں تو وہاں پہ ہنسی بہت السلام نے انجیل سے تو وہاں پر وہ آپ کو بے شمار کو ملیں گے بے شمار تحقیقات کے حوالے سے آپ کو جا کر بے شک ایک مرتبہ ٹائپ کر دیں مس کول آتی چلی آ رہی تھی روایت آرہی تھی اس قبر میں جو علامتیں ہیں وہ ساری آپ نے بیان کیے لیکن اس سے خالی ہی کافی نہیں کشمیر میں وہ لوگ جو آتے رہتے ہیں ان کے حوالے سے جو باتیں سنگی بلکہ ایک بہت مستند چینل بی بی سی اردو سروس میں سوال سے مختلف کمنٹس آپ کو ملیں گے تو وہ صاحب آپ ایک دفعہ براہ کرم دیکھ لیں پھر ہم ان شاء اللہ اس پر بات چیت گفتگو کریں گے اور آپ کے متعلق آپ کے آگے بھی رائے جاننا چاہیں گے توہم یا پھر آگے چلتے ہیں محترم حفیظ اللہ صاحب آپ سے درخواست کرے گا ما پا ثابت تھوڑا وقت ہے لیکن چونکہ یہ بنیادی سوال ہے محمد کلیم صاحب کا کینیڈا سے وہ ان بہتر فرقوں والی حدیث کے متعلق ہم سے وضاحت جانا چاہتے ہیں کہ یا رسول کے سلسلے میں مر جانے کا ذکر کیا اس حدیث کے متعلق آگہی بن جائیے اصل میں یہ جو حدیث رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ ہر اک امتی امت جو ہے وہ فرقوں میں بٹ جائے گی ایک پیشگوئیاں اور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے اور آج ہم دیکھتے ہیں بے شمار مسلمانوں کے الفاظ تو ہیں وہ حد سے زیادہ بڑھ گئے ہیں ایک فرقے کے اندر پھر کے بنتے چلے جا رہے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کے بارے میں نازل فرقہ کا ذکر فرمایا ہے اس کی علامات بھی بتائیں ما انا علیہ واصحابی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے خاتون ترکی اسمبلیوں کا اس کے بعد میں اب یہ ہر انسان فیصلہ کرسکتا ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس وقت کس نے اختیار کیا ہوا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کو کس نے اختیار کیا ہوا ہے وہ تمام بہتر فرقے سے مراد یہ کہ کثرت سے جو ہے وہ دعویٰ کرتا ہے وہ ایک فرقہ کو الگ کرنا چاہتا ہے یہ آج ہمارے اس دور میں یہ بات بلکل واضح روشن ہے ہر انسان سمجھ سکتا ہے کہ وہ بہتر ہے اور وہ ایک فرقہ کونسا ہے جی فیصل صاحب بہت ہمارے پاس وقت ہو رہا ہے تم سب اس بات پر بھی بات کر دی گئی ہے محمد احمد صاحب نو بجے تھے انہوں نے بارہا کے حوالے سے بات کی ایک نظم ہے کوئی خاص آیت جو آنا چاہو تو ہزار رستے سے کوئی ایسی آیت ہے یا قرآن مجید سے یہ ہے جو ایسے آیات کے ساتھ جنسی زیادتی صداقت ثابت ہوتی ہے بلکہ ایک اصول بیان ہوئے قرآن مجید کے اندر تو اگر آپ مختصر ایک ہے دعائیں ہیں آپ ہمیں آپ بتا دیں عرصہ جیسے آپ نے کہا کہ آیا تو بے شمار ہیں لیکن وقت کی کمی سے میں سورۃ جمعہ کی جو آیت اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں آخرین منھم لما یلحقوا اور صحابہ کے پوچھنے پر اور صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث لو کان الایمان معلقا لندن لاہور آج المنتہیٰ الہٰی آصف حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آنے والے موعود کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ اس کی آمد گویا کہ اس وسلم کی آمد تصور ہو گی پھر یہ کہ اس کے ماننے والے جو ہے وہ صحابہ کے رنگین ہوں گے اور اپنی عبادات اور نیکیوں کی بلو کی وجہ سے وہ صحابہ کہلانے کے مستحق ہوں گے اور موتی بتایا کہ وہ فارسی الاصل ہوگا کیونکہ سلمان فارسی کے حضور صلی اللہ وسلم نے اپنا ہاتھ مبارک ایسے زمانے میں آئے گا جب اسلام دنیا سے ایمان جب دنیا سے اٹھ چکا ہوگا یہ بھی آپ ہم سب کے سامنے اور آخر پہ اس کی جو دوسری بات یہ کہ سکتے ہیں کہ وہ آنے والا جو موت ہوگا وہ اور صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کو کام کرے گا نہ کہ نئی شریعت لائے گا اور یہ تمام چیزیں آپ جانتی ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اسی زمانے میں آئے تھے اور اسی کام کے لئے آئے اور آنے اور یہی کام آپ نے کی ہے اور ہمیشہ ان صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ کے دل کے طور پے ہیں اپنے آپ کو کو ثابت کیا فراز صاحب بہت بہت شکریہ ناظم اپنے پروگرام کے اختتام کو پہنچ چکے ہیں تو جیسا کہ بھی افضل صاحب نے فرمایا کہ ہمارا جماعت احمدیہ کے چلی جائے کہ آپ قرآن مجید کو کھول کر دیکھ لیں اس میں سے جو بھی آئے اس نے انبیاء کی صداقت کے اصول پر ہدایات کے اعتبار سے ہم آزاد علیہ السلام اور آپ کی زندگی پلے سم ثابت کرسکتے ہیں کہ آپ پر وہ سارے اصول پر پورا اترتے ہیں جو اللہ تعالی کے ایک سچے نبی کے سچے مسلک کے مطابق داستان بیان فرمائے ہیں جو رسول کے اس دعوت کے بارے میں جو خدا تعالیٰ تو ہم ہمیشہ سے ہمارے جو غیر ذمہ دوست ہیں احباب ہیں ان کو قرآن مجید کی طرف بلاتے یہ وہ کلام میں یہ وہ کتاب ہے حق اور باطل کے درمیان فرق کرنا ہے بلکہ اس آنے والے موت کے بارے میں قرآن مجید میں یہ بھی بات ہے یہ بھی اللہ کا ذکر ہیں کہ جب وہ آئیں گے تو وہ کہیں گے کہ میری اس نعمت کو کیا ہو گیا ہے جن نے قرآن مجید کو مھجور کی طرح چھوڑ دیا ہے اور حقیقتا وجہ اختلاف کی یہی ہے کہ آج ہم ایسے اختلافی مسائل میں چلے گئے ہیں جن کی بنیاد اکثر کیا ایسی احادیث جو تشریح طلب ہی ایسی احادیث ہیں جو متعدد ایسی آیات ہیں جو تشبیہات سے تعلق رکھتی ہیں تو ہمارا آپ کے ہم میں اب بھی یہ دعوت دیتے ہیں آپ کو کہ آپ اس سے مطالعہ کریں اور دوسری آیات جو انبیاء کے مطالبہ پر ایک صداقت کیوں کو مرزا صاحب کی زندگی پر چسپاں کریں اگر آپ کو اس حوالے سے کوئی ایک نظر آتی ہے تو صبح بات کریں گے تو تب تو اگلے ہفتے انشاءاللہ پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گے تب تک کے لئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہم تو رکھتے ہیں صلی سلیمان و ندیم ہم تو رکھتے ہیں سلیمان و قدیم