Ahmadi Muslim VideoTube Programms,Rahe Huda,Youtube Rah-e-Huda – Ambia Ki Taoheen Ka Jawab

Rah-e-Huda – Ambia Ki Taoheen Ka Jawab



Rah-e-Huda – Ambia Ki Taoheen Ka Jawab

راہ ھدیٰ ۔ انبیاء اور قرآن کی توہین کا جواب کیسے دیں ؟

https://www.youtube.com/watch?v=AW9ei6z6r84

Rah-e-Huda | 12th December 2020

غلام سے نبھانا گیا صراحی بدن خدا یہی ہے سوچ نبھانا لو جاناں ہم بھی ہے ہے ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ صحن میں نے قرآن کریم میں ہمارے آقا و مولی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو سراج منیرا قرار دیا ہے ہے یہ وہ سراج منیر ہے جس کی برکت سے اور جس کی پیروی سے رابطہ قیامت انسان روحانی ترقیات حاصل کر سکتے ہیں ہیں یعنی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی تحریرات میں ہر جگہ اسی بات کا ذکر فرمایا ہے کہ آپ نے جو کچھ واقعہ مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض سے حاصل کیا ہے کلام میاں فرماتے ہیں اس نور پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے اور مزید فرماتے ہیں سب ہم نے اس سے پایا شاہد ہے تو خدایا وہ جس نہ دکھایا وہ مہ لقا یہی ہے  ہے حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اپنی زندگی میں اور آپ کے بعد آپ کے خلفاء احمدیت نے نہ صرف احمدیوں کو بلکہ دنیا کی بھی یہی رہنمائی کی ہے پروگرام راہِ خدا میں جو گزشتہ چند ہفتوں سے ایم پی اے انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے جاری ہے ہم اس بارے میں گفتگو کر رہے ہیں کہ جب کبھی بھی انبیاء علیہم السلام کی زندگیوں میں یا اس کے بعد آپ کی توہین کرنے کی کوشش کی گئی ہے تو خود انبیاء نے اس بارے میں کیا نمونہ دکھا یا قرآن کریم اس بارے میں ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے اور سب سے بڑھ کر ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس وقت تھا اور اس کے دور میں حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام اور آپ کے خلفاء نے ہماری کیا رہنمائی فرمائی ہے اسی موضوع پر گفتگو کو آگے بڑھائیں گے مجھے اس خاکسار کے ساتھ یہاں لندن سٹوڈیو میں موجود ہیں محترم نصیر احمد قمر صاحب جبکہ سکائپ کے ذریعے ہمارے ساتھ سامنے گفتگو ہوں گے محترم منصور احمد ضیاء صاحب آپ دونوں مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں اور نصیر قمر صاحب جس طرح کے خاکسار نے بھی ذکر کیا ہم ایک تسلسل کے ساتھ ذکر کر رہے ہیں اور اب یہ وقت آگیا ہے کہ خلافت خامسہ کا دور ہے جس کا آغاز سن 2003 میں ہوا اس دور میں جب کبھی بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں کہ مقدس ہستیوں قرآن کریم یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کے بارے میں لوگوں نے کوئی غلط باتیں بیان کی ہیں چاہے وہ کارٹون کی صورت میں ہو چاہے وہ فلم کے ذریعے ہو تو پوری دنیا کی اور ہماری کیا رہنمائی فرمائی ہے ہے کہ آپ نے بتایا اللہ تعالی کے فضل سے ہمیں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعہ سے وہ آسمانی قیادت میسر ہے ct17 سے معمور اور لیڈر شپ اہمیت حاصل ہے جو ہر موقع پر پر اسلام کی نمائندگی میں اسلام کے دفاع میں اسلام پر مخالفین کے اعتراضات کے جوابات کے لیے ان کے مقابلے کے لیے لیے سب سے اور آگے ہوتی ہے اور اپنی جماعت کی بھی رہنمائی فرمائی ہے جو خلافت خامسہ کے دور میں بھی اللہ تعالی علی کی نعت خودکہ یہ جو طریقہ اختیار کر رہے ہیں یہ اپنا دانی کا طریقہ تیار کر رہے ہیں اس دنیا میں امن قائم نہیں ہوگا دنیا میں فساد پیدا ہوتا ہے اور آپ نے ان کو سمجھایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم اور دیگر مقدس ہستیوں سے متعلق مسلمانوں کے جذبات محبت ہیں اور عقیدت ہے ان کا اندازہ نہیں کر سکتے یہ نہایت تکلیف دہ ہوتی ہیں اور یہ جو باتیں آپ کہتی تھی آزادی اظہار رائے کی آزادی زمیر ہے یہ آزادی اظہار رائے نہیں ہے کسی کے کو بلاوجہ کسی کو دکھ دینا اور گندی زبان استعمال کرنا یہ کہاں کی آزادی ہے تو حضور نے انہیں دلیل کے ساتھ سمجھایا تھا دیے کا کیا مطلب ہوتا ہے اس کا کیا مطلب ہوتا ہے اور خاص طور پر جو منزلیں اور پرگھیا دنیا میں مانی جاتی ہیں ان کا احترام کرنا بہت لازمی ہے ہے تو حضور اپنے خطابات میں خطابات میں مختلف سفروں کے دوران پریس کانفرنس میں اپنے وہاں پر مختلف ملکوں میں خطابات میں اور رسد میں جن میں بعض بڑی پارلیمنٹ سکے بھی تھے واقعہ جو تھے وہ آپ سے جو خطابات عطا ہوئے ان میں بڑی تفصیل سے ان موضوعات پر روشنی ڈالیں اور ایک تو حضور نے جماعت احمدیہ کو افراد جماعت کو یہ بتایا کہ یہ چیزیں ہمارے لئے باہر تکلیف کا موجب ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی غلط بات کرتا ہے تو ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے اس کا ایک طریقہ تو یہ ہے اس وقت کے مطابق کہا کہ ہم کثرت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھیں قرآن مجید پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ہم قرآن کریم کی تلاوت زیادہ محبت کے ساتھ کریں اس کے معانی اور مطالب کو خود سمجھیں اور دوسروں کو سمجھائیں اور حضور نے فرمایا کہ یہ جو بہت سارے لوگ اعتراض کرتے ہیں جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں بتایا تھا اس حوالے سے حضور نے سمجھایا یا یہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت شان سے واقف نہیں ہے اس لیے ان کو اس سے آگاہ کرنا چاہیے جو خود حضور اللہ نے جو بیمار ہیں انہوں نے کہا کہ بنائے تو خطبات کا ایک سلسلہ شروع فرمایا اور وہ پھر بعد میں اس کے رسول اور خاکوں کی حقیقت اسلام سے یہ کتاب شائع ہوئی اور صرف یہ اردو میں نہیں آئی ہوئی انگریزی میں میں عربی میں جرمنی میں دنیا کی بہت ساری زبانوں میں اس کے تراجم ہوئے اور کثرت کے ساتھ اس کتاب کو پھیلایا گیا خود حضور ہے مبارک الفاظ میں گویا یہ پیغام دنیا کو دکھایا گیا کہ جس رسول سے متعلق آپ زبان طعن دراز کرتے ہیں آپ سے آپ کو شرمندگی سے کٹ جائیں گے کہ ایسا پاک وجود اور آپ اس کے متعلق ایسی نازیبا الفاظ استعمال کر رہے ہیں اور اس کے اس کی طرف منسوب کرکے غلط رنگ کارٹون بنا رہے ہیں پھر میں بنا رہے ہیں اسی طرح قرآن پر اعتراضات ہوئے حضور نے قرآن کریم کے حوالے سے ذکر فرمایا اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک موقع پر حضور نے جو بات غیر مسلم شرفا جوتے مشرقین جونیا صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کیا اس کتاب نے کی انہوں نے بھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو سراہا ہے اس پر بھی حضور نے خطبہ دیا اور ان کا بھی ذکر فرمایا تو مختلف پہلوؤں سے ہر سطح پر یہ کام کیا گیا ہے پھرحضور نے یہاں تک تعریف فرمائی کہ جو حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالی عنہ کی کی تصنیف فرمودہ لائف آف محمد ہے وہ پہلے سے تیار شدہ تھی اس کے بھی مختلف زبانوں میں تراجم کیے گئے مختلف یورپی زبانوں میں فارسی زبانوں میں عربی زبان میں تو وہ بھی کثرت کے ساتھ پھیلائی گئی بلکہ مفت تقسیم کی گئیں یا یوکے میں ہزاروں کی تعداد میں ایک لاکھ سے اوپر تعداد میں کتابیں تقسیم کی گئیں ہے تو ساری دنیا میں حضور کی ہدایات کے مطابق مشنری کام کو اٹھایا اور ہمارے مل گئی نمرہ اور دیگر اہل علم نے بڑی کثرت کے ساتھ ہاتھ اندر صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق قرآن سے متعلق فولڈر شائع کرکے دنیا کو آگاہ کیا کہ یہ ہیں وہ رسول جس کے متعلق آپ زبان طعن دراز کرتے ہیں اور اللہ کے بندے اس کے اچھے نتائج بھی سامنے آئے اور لوگوں نے سنا ہے کہ یہ طریقہ تو نے بتایا کہ یہ جو کسی کا جھنڈا جلا دیا کسی پر حملہ کردیا کل کر دیا ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ردعمل تھا کہ آپ جانتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سڑک پر گذرتے تھے راستے میں گلی میں تو لوگ بات کرتے تھے ہم ہیں کسی نے کہا کہ وہ آپ کو مسلمان کہتا ہے میرا نام محمد ہےتو اس وقت تھا یہ اس زمانے میں فی الحقیقت صرف جماعت احمدیہ ہے بالکل فارغ خلافت کی برکت سے صحیح ردعمل ظاہر کرتی ہے اور اس کا لفظ سے گہرا اثر بیان جس طرح آپ نے ذکر کیا بھی کیا لوگ ہیں جو اللہ تعالی سے جامعہ کے طلبہ سے جو ملاقات ہوئی اس میں حضور نے اس بات کا ذکر فرمایا ہے خاص طور پر وہ لوگ جو دہریہ ہیں اور وہ یہ کہ اپنے دہریہ عقائد کا ذکر کرتے ہیں اور اللہ تعالی سے زیادہ اس بات کا ذکر فرمایا کہ جو لوگ دکھا رہے ہیں اس کی طرف آئیں گے تو یہ وہ عملی نمونہ ہے جو خلیفہ وقت ہمیشہ دنیا کو دکھاتے ہیں نام اکثر نے آمدن شروع میں یہ عرض کیا تھا کہ یہ پروگرام رہا ہے جو اس وقت اینٹی انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے آپ کی خدمت میں میں پیش کیا جا رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے جو ریگولر دیکھنے والے ہیں وہ تو بہت اچھی طرح جانتے ہیں لیکن وہ لوگ جو اس پروگرام کو آج پہلی دفعہ دیکھ رہے ہیں ان کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گا کہ پروگرام راہ خدا ایم پی اے انٹرنیشنل پر سالہا سال سے پیش کیا جا رہا ہے اس پروگرام کا مقصد جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں آپ کے ذہن میں کوئی بھی سوال ہو تو اس کا جواب دینا ہے پروگرام میں سوال پیش کرنے کے دو طریقے ہیں ہمارا لینڈ لائن نمبر جو تقریبا پچھلے 45 منٹ تک آپ کو اپنی اسکرین پر نظر آتا رہے گا اس سکتے ہیں یا ہمارا واٹس ایپ نمبر ضرور لوڈ کریں اور واٹس ایپ پہ آپ اپنا تحریری سوال یا وائس میسج کے ذریعے سوال بھی سکتے ہیں یہ پروگرام آپ کے سوالات پر مشتمل ہوتا ہے ہمیں آپ کے ہی رہے گا اور خاکسار اسکرین پر دیکھ رہا ہے کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم کے ساتھ بڑی دلچسپی کے ساتھ ہمارے بھائی بھائیوں اور بہنوں نے اپنے سوالات بھیجنے شروع کر دی ہیں اگلا سوال لے کر جو ہمارے بھائی مومن مختار صاحب کی طرف سے آیا ہے لاہور پاکستان سے میں آپ سے بات کرنا چاہوں گا میں اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہمارے بھائی جو مومن مختار صاحب ہیں انہوں نے گزشتہ پروگرام میں بھی ایک سوال بھیجا تھا اور اس سوال کے جواب پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے ایک اور سوال بھیج دیا ہے ان کا تبصرہ یہ ہے کہ پچھلے پروگرام میں انہوں نے لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ نبی آبادی کے حوالے سے سوال پوچھا تھا انہیں ذکر کیا اس سوال کے جواب کا کہ اگرچہ لعنت فیہ کمال کی تفصیل بتاکر بڑی بحث کی گئی ہے تو مومن کو اس عرصہ میں آپ سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ ہم نے جو بھی بحث کی کیا آپ کو اچھی طرح سمجھ میں آ گیا ہے کہ لاجو لاالہ الااللہ میں استعمال کیا گیا ہے یا جو لانبی آبادی میں ہے یہ دونوں تو فرق ہے اور اس کی دیگر مثالیں بھی عربی زبان سے احادیث سے اور قرآن کریم سے ملتی ہیں مجھے امید ہے کہ آپ اس بارے میں بھی آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں مختار محمد صاحب کا سوال وہ کہتے ہیں مرزا صاحب نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الہام کے بارے میں لکھا ہے کہ اس میں محمد میں ہوں یہ ہمارے بھائی سوال کر رہے ہیں اس سے متفق نہیں ہیں لیکن سوال میں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں گویا محمد ہونے کا دعوی کیا ہے میں مزید اس میں کچھ باتوں کا اضافہ کر دیتا ہوں کیونکہ ہمارے لوگ جو جاننا چاہتے ہیں جو اعتراض کرتے ہیں جو سمجھنا چاہتے ہیں وہ یہ بھی ذکر کرتے ہیں کہ مرزا صاحب نے اپنی تحریرات میں یہ بھی فرمایا ہے مانسہرہ کا بینی وبین المصطفی عرفانی اور اسی طرح دیگر تحریروں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے تو میں چاہوں گا اس سارے سوال کا آپ ہمارے بھائی کو کو اور ناظرین کو جواب دیںمیں درجے میں محمد صلی علیہ وسلم کے برابر ہو یا ایک اور محمد جو ہے وہ قادیان میں پیدا ہو گئی اور میں محمد ہوں یہ نعوذ باللہ العزیز آپ نے نہیں بیان کی ہے بلکہ اگر آپ کے اثرات کو دیکھا جائے تو اس نے جو بیان کئے ہیں تو آپ حیران رہ جائیں گے کہ ہم نے اپنے کئی اشعار بیان کیا آپ اپنے عربی قصیدے میں بیان کرتے ہیں ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لی ہے اب رحمتہ اللہ نے کہ میری طرف رحمت اور شفقت کی نظر میں فرماتے ہیں یا سیدی یا ہمارے سردار اختر الزمانی بیگم حمیدہ اختر غلام ہوں محمد صلی وسلم کا تو یہ آپ کے الفاظ ہیں یہ آپ کی جذبات ہے آپ کی فیلنگ ہے آپ ایک جگہ فرماتے ہیں اسلام کے وہ رسول محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا اور سچوں کا سردار ہے ہے کہ اس کے قبول میں حد سے زیادہ انکار کیا گیا مگر آخر اسی رسول کو اجازت پہنایا گیا اس کے غلاموں اور خادموں میں سے ایک میں ہوں تو دیکھیں کیسے آپ نے یہ بات بیان کی کہ غلاموں اور خادموں میں سے ایک غلام آزاد آدمی ہوں تو ایک اور جگہ اپنے عربی شعر میں فرماتے ہیں کہ اس بار تو مل فیضان احمد کہ میں جہاں پر میں نے یہ کہا کہ میں محمد صلی اللہ وسلم کے فیضان سے آمد سے ان احمد محمد صلی وسلم کو کہا گیا کہ محمد اسلم کے فیضان سے میں بھی احمد بن گیا تو میں بھی ان میں نے ان کی صفات اصطلاحاتی تو یہ ان کے لئے یہ بات واضح کرنا چاہوں گا کہ آپ نے یہاں پر بھی یہ کہا آپ نے یہ عرض کی کہ دیکھو میں نے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات کو اختیار کیا اور اتنا اپنے آپ اپنے اندر وہ صفات پیدا کی گویا کہ محمد صل وسلم کی صفات کا مظہر بن گیا نہ کہ لگ بھگ بات سمجھنے والی ہے اللہ تعالی نے بھی الحمدللہ آپ کو فرمایا کہ کل وبرکاتہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر برکت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے تو حضور نے حضرت مسیح علیہ اسلام نے بعض جگہ پر یہ لکھا ہے کہ میزنی طور پر محمد ہو یعنی حقیقی معنوں میں ہرگز نہیں بلکہ یہ لکھا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات و اخلاق میں نے اپنے اندر پیدا کیں تو میں آپ کا ایک کامل ہوگیا اور یہ میں ناظرین کے لئے عرض کرتا چلوں یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ بالکل نئی بات ہے یا قرآن کریم کے خلاف بیان میں ہرگز نہیں ہوگا کہ جنگ بدر کے موقع پر ان کی طرف سے بھری ہوئی تھی چلائیں قرآن کریم میں فرماتا ہے انسان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا مارمیت اذرمیت ولکن اللہ رما چلائی یاد رکھو تو نے چلائی تھی ان اللہ حرم علی خدا تعالیٰ کی ذات کی جس میں چلائی تھی تو کیا ہمارے مخالفین وہ یہ سمجھیں گے کہ ہم نے نعوذ باللہ خدا ہونے کا دعوی کر دیا بلکہ اس سے یہ مراد ہے کہ آنحضرت صلعم نے اداکارہ کی صفات اپنے اندر پیدا ہوئے اسی طرح ایک اور موقع پر صلح حدیبیہ کے موقع پر جب آنحضرت صلی وسلم نے اذان دی تو اس کے متعلق فرماتا ہے کہ وہ لوگ جو تیری بات کرتے ہیں محمد صل وسلم نے تیری بات نہیں کرتے کرتے ہیں اللہ کا ہاتھ ہے جو چپ رہے ہیں ہم دیکھا جائے تو کہا تھا تو گویا دراز کرنے والے یہ کہیں گے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ خدائی کا دعوی کر دینا اللہ تعالی اس لیے یہ بات سمجھنے والی ہے کہ ایسا ہر گز نہیں بلکہ اگر ہم صوفیاء کی کتابیں پڑھیں تو نے اس کو ایک اور رنگ بیان کیا انھوں نے بیان کی ہے کہ اسلام کو فنا اس کو فنا کر جہاں کہتے ہیں کہ جب ایک شخص کا اپنا وجود بالکل ختم ہو جائے اور وہ دوسرے وجود میں ایسا اس کی اطاعت میں منہمک ہو جائے اس کی ہر بات کو اختیار کرنے والے اس کی بات کو اعتماد میں نہ ہو جائے کہ وہ مقام ہے اس کو ناکام بنایا جاتا ہے اور اس کو ایک فارسی آدمی یوں بیان کیا جاتا ہے کہ من تو شدم تومن شدی کہ میں میرا وجود بے وجود نہیں رہا بلکہ میں تو بھول گیا ہو تو من شدی من تو میں تو تیرا وجود ہی میرا وجود بن چکا ہے من تن شدم تو جاں شدی ہو تو جان میری بن چکا ہےمیرا وجود ہے اور مجھے لگتا ہے تو یہ صوفیانہ اس جنگ میں بیان کیا اور اس نظریے کو ہمارے بزرگان نے کثرت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ میں آپ کو یہ بھی عرض کرنا چاہوں گا کہ آنے والے مہدی کے لیے یہ علامت پہلے بزرگان دین کا چکے ہیں کہ وہ صفاتی طور پر ان کا وجود بھی محمد صلی اللہ کا وجود ہوگا تیرا چنانچہ امام عبدالرزاق کاشانی رحمہ اللہ نے ایک کتاب لکھی ہے شرح لکھی ہے تو سوال ہی کم جو کہ حضرت محی الدین ابن عربی رحمہ اللہ کی کتاب ہے اس کی شرح میں انہوں نے امام عبدالرزاق سید عبدالقادر جیلانی کا ایک کالم لکھا ہے انہوں نے کہا کہ محمد کی جو آنے والا مہدی ہوگا وہ مسلسل کا ظل اور بروز ہے وہ فرماتے ہیں کہ علماء دیوبندی جیو فی آخر زمان کے وہ میری جو آخری زمانے میں آئے گا آئینہ ہوں یکون فی احکام الشریعۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ احکام شریعت میں محمد صلی وسلم کے تابع ہو رہے ہیں کہ باقی تمام انبیاء اس کے برابر ہوں گے کیوں ہو گئے ہو نہیں سکتا ایک بولا بات نہ ہو بات نہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان کے آباء تین محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان ہوگا کہ ان میں بھی وہی صفات پیدا ہوگئی تو یہ پہلے بزرگان دین کی اسی طرح ایک اور حوالہ میں بھی ناظرین کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا کی تعبیر و تفسیر تو وہ اپنی کتاب میں جو آنے والے مہدی ہیں ان کے بارے میں بارے میں یہ فرماتے ہیں ہیں کہ کولہوں این آپ کے ساتھ ہیں ان واروں سید المرسلین کے آنے والے موت کا یہ حق ہے کہ اس میں سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے انوار کا انعقاد موجود ہو اور عامتہ الناس ان اللہ حافظ اور عمومی طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب وہ بتا دیں کیا مسئلہ جب آئے گا اذان حجاز میں نازل ہوا گانا واھد عمر دے وہ ایک امتی نبی کے امتی کی حیثیت وکیل بھی نہیں ہوگا بلکہ عام طور پر امتی ہو گا تو اس میں انہوں نے یہ مسئلہ بھی حل کردیا کہ وہ محض امتی نہیں ہوں گے پھر فرماتے ہیں کل لا ہوا شہر وینس میں جامعہ محمدی بن سکتا ہوں کہ ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ وہ محمد صلی وسلم کے جامعہ نام کی پوری تشریح ہوگا ورنہ سخت محنت اور اسی کا دوسرا نسخہ کافی ہوگا من صلی اللہ علیہ وسلم کی تو یہ وہ معیار ہے یہ وہ مقام ہے جو پرانے بزرگ ان کے نزدیک آنے والے جو مسیح کے آنے والے مہدی ہے اس کا بیان کیا گیا ہے انہوں نے بالکل یہی بیان کیا ہے کہ وہ اسلام کی صفات کا اخلاق کا حقیقی آئینہ ہوگا اس میں محمد صلی وسلم کے اخلاق نظر آتے ہوں گے اور ان کی صفات نظر آتی ہوگی اور یہ بھی عرض کردوں کہ ناظرین کے لئے کہ یہ کوئی ایسا دعویٰ نہیں جو جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے صرف اپنے بارے میں کیا ہو بلکہ کثرت کے ساتھ یہ ملتا ہے کہ گزشتہ بزرگان نے بھی اپنے متعلق ذیل اور اکثر محمدی ہونے کا دعوی کیا ہے دس کولا میری کا یہ کتاب ہر جگہ سے مل جاتی ہے پاکستان میں یہ کتاب مل جائے گی تو وہ اسے میں ایک حوالہ پیش کرنا چاہوں گا تذکرہ الاولیاء میں لکھا ہے ادب بایزید بسطامی رحمہ اللہ کے متعلق کون سے کسی نے پوچھا کہ اس کی حقیقت کیا ہے تم نے کہا بہن سے پوچھا کہ کرسی کیا ہے کہ خدا تعالیٰ کی کوشش کے متعلق بادشاہت کے متعلق فرمایا کہ میں ہوں پھر پوچھا لوگ کیا ہے یا قلم کیا ہے تو پوچھا کیا کہ میں پھر کسی نے پوچھا کہ اللہ تعالی کی تو اور بھی بہت سے مقرب بندے ہیں ہم ہیں موسی علیہ السلام ہے اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ میں تو اس پر بھی آپ نے یہی فرمایا کہ وہ بھی میں ہیں تو یہ غور طلب بات ہے کہ انہوں نے ابراہیم موسی علیہ السلام موسی علیہ السلام اور محمد صلی وسلم کے بارے میں فرمایا کہ میں ہوں اس میں بھی ہرگز یہ مراد نہیں کہ گویا کہ وہ محمد سلیم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں کہ سفارتی طور پر انہوں نے اختیار کی اس بات کی تھی اور اس طرح کے بہت سے اور بھی حوالہ جات ہیں اگر ہمارے سامیا میں نے وہ دیکھنا چاہتے ہیںدکھائیں گے آپ نے بڑی تفصیل کے ساتھ اس موضوع کو واضح کردیا ہے اور میں خاص طور پر جس ہمارے بھائی نے مختار صاحب نے سوال کیا تھا ان کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گا ایک تو آپ کے سوال کا بہت بہت شکریہ لیکن ہم یہ بھی جاننا چاہیں گے کہ جو ہم نے حوالوں کے ساتھ آپ کے سامنے جواب پیش کیا ہے کیا وہ بھی کوئی معنی نہیں رکھتا ہے کہ نہیں کیا اس سے کوئی بات واضح ہوتی ہے کہ نہیں یہ بہت آسان بات ہے کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ و السلام کی تحریرات میں سے کتابیں خرید کر کے احمدیہ مسلمہ سے تعلق رکھنے والا کوئی بچہ کوئی بچی کو بوڑھا کسی کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں آ سکتی کہ گویا کبھی کسی کا بھی دعوی ہمارے آقا و مولا حضرت محمد محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر ہو بھی سکتا ہے کہ نہیں حضرت بانی جماعت احمدیہ نے تو ہمیشہ یہی فرماتے رہیں کہ میں نے جو کچھ بھی پایا ہے وہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل پیروی سے پایا ہے اس وقت ہمارے ساتھ ہمارے ریگولر ہیں محمد عبدالرشید صاحب وہ موجود ہیں میں ان سے بات کرنا چاہوں گا السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ زید صاحب بڑا شاندار ہے آج کے چھوٹے سے دو سوال ہیں لیکن یہ ہی ضروری ہے جتنا سلیم اور فتنہ دجال میں کیا فرق ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کیا ارشاد ہے برائے کرم اس کی وضاحت فرما دیں اسی کے ساتھ دوسرا اس سوال کا ہے سورۃالانبیاء میں یاجوج ماجوج کا ذکر ہے اس سے کیا مراد ہے برائے کرم وضاحت فرما دیں جزاک اللہ بہت بہت شکریہ محمد عبدالرشید صاحب نصیر قمر صاحب دو سوال پوچھے پہلا سوال میں آپ کی خدمت میں پیش کر دیتا ہوں دوسرا سوال جو یاجوج ماجوج سے تعلق رکھتا ہے وہ منصوریا صاحب سے پوچھ لوں گا تو پہلا سوال جس میں فتنہ اسالیب اور فتنہ دجال کی وضاحت ہمارے محمد عبدالرشید صاحب جاننا چاہتے ہیں تو ان کو کرنے پلیز مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات کے حوالے سے پوچھا ہے کہ اس کی روشنی میں وضاحت کی جائے تو خوش قسمتی سے مجھے میرے سامنے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات اس وقت ہیں ہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ جو دجال جو ہے وہ اس کی دو تعبیریں کی گئی ہیں ایک دجال اس گروہ کو کہتے ہیں جھوٹ کہا میں ہوں اور مکر و فریب سے کام چل اوئے دوسری یہ کہ دجال شیطان کا نام ہے جو ہر ایک جھوٹ اور فساد کا باپ ہے حقیقت تو ایسے حضور علیہ السلام کی تعریف ہے اور حضور فرماتے ہیں کہ قرآن شریف اس کو جس کا نام حدیثوں میں دجال ہے شیطان قرار دیتا ہے جیسا کہ وہ شیطان کی طرف سے ہدایت کرکے فرماتا ہے تعاندنی الایوب سونگ ن لیگ نے جناب ایم ایس پی کے میں اس وقت تک ہلاک نہ کیا جائے جب تک کہ وہ مرد جن کے دل مر گئے ہیں دوبارہ زندہ ہو ہو تو حضور فرماتے ہیں سبوتاژ کا حدیث میں ذکر ہے وہ شیطانی ہے جو آخر زمانے میں قتل کیا جائے گا  آئے گا اور اسی طرح فرماتے ہیں کہ چونکہ مظہر اتم شیطان کا نصرانیت ہے اس لیے سورہ فاتحہ میں دجال کا تو کہیں ذکر نہیں کی پناہ مانگنے کا حکم ہے اگر دجال کو ہرگز مقصد ہوتا تو قرآن شریف میں بجائے اس کے خلاف ہیں یہ فرماتا ہے اللہ تعالی نے فرمایا چاہیے تھا کہ اندر جال کا سب سے بڑا جھوٹ نہ ہو جائیں وہ یہ ہے کہ کہ لوگ خدا کے ساتھ کسی کو اس کا شریک ٹھہراتے اس کا بیٹا قرار دی سکولز و تخرج بالحقن کہ یہ جو عقیدہ ہے یہ عیسائیوں کا عقیدہ بگڑے ہوئے سایوں کا آج کے عیسائیوں کا یوسف علیہ الصلاۃ والسلام کو خدا کا جسمانی یکرنگ بیٹا قرار دیتے ہیں یہ جو سب سے بڑا فتنہ ہے اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امت کو ڈرایا تھا اور بتایا تھا کہ ایک مسیحا آئے گا اور وہ اس وقت آئے گا جب یہ صلیبی فتنہیہ جو عقیدہ ہے یہ عقیدہ رکھنے والا جو گروہ ہے وہی اس میں درج ہے جو دنیا کو دھوکہ دیتا ہے جو پھیلاتا ہے کیونکہ یہ انتہائی جھوٹا ہے کہ کسی کو خدا کا بیٹا قرار دیا جائے تو فرماتے ہیں کہ دجال وہ گروہ ہے جو نصرانیت کے گمراہ ہونے پر مشتمل ہے اس کے آگے پھر حضور نے ایک موقع پر فرمایا کہ دجال کی بھی دو شکلیں ہیں 1 جن کو پادری یورپین فلاسفر کہا جاتا ہے ہے یہ قادری اور یورپی فلاسفر دجال معہود کے دو جڑے ہیں جن سے وہ ایک ازدہا کی طرح لوگوں کے ایمان کو کھا جاتا ہے اگر کوئی شخص ان کے ذلیل اور جھوٹے خیالات سے کراہت کرکے ان کے پنجے سے بچا رہتا ہے تو وہ یورپین فلاسفروں کے پنجے میں ضرور آ جاتا ہے ہے حضور فرماتے ہیں کہ میں دیکھتا ہوں کہ عوام کو پادریوں کے دجل کا زیادہ خطرہ ہیں اور خواص کو فلاسفروں کے درد کا زیادہ خطرہ اور یہی وہ بات ہے جو ہمیں اس وقت دنیا میں پھیلی ہوئی نظر آتی ہے اور اس جعلی یا نصرانی پر جو ہے وہ مسیحی کرنا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق آکر جو تسلیم کرے گا اور وہ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آگئے ہیں اور آپ کو اللہ تعالی نے دلائل دیے ہیں وہ ذلیل سکھائے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف عیسائی پادریوں کے دجل کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے بلکہ اس زمانہ کے اس آیت سے متاثر ان فلاسفروں کے درد کا بھی مقابلہ کیا جاسکتا ہے کہ بڑے فلسفیانہ انداز میں ان غلط عقائد کی تشہیر کرتے ہیں اور لوگوں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں تو یہ مختصرا ذکر ہے جو دجال اکبر بھی وہی ہے اور جو ہے ہے ذکر کیا کہ میں آجکل حملہ کر رہا ہے بالکل اس کے مقابلے پر حضرت بانی جماعت احمدیہ اور آپ کے خلفاء نے اسی رنگ میں مقابلہ کر رہے ہیں جس رنگ میں کوئی دجال حملہ کرتا ہے اگر کوئی علمی حملہ ہوتا ہے تو علم ہے اس کا جواب دیا جاتا ہے اگر کوئی اس قسم کا حملہ ہوتا ہے کہ مختلف قسم کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو ان الزامات کا جواب دیا جاتا ہے اور اگر کوئی غلط عمل دکھا کر کوئی حملہ کرتا ہے تو اس کے مقابلے پر صحیح عمل لوگوں کو دکھایا جاتا ہے آپ کے سوالات ہمیں موصول ہو رہے ہیں بشیر احمد صاحب ہیں کیرلا سے ان کا بھی سوال ہمیں موصول ہوا ہے رشید چوہدری صاحب ہیں رانا صاحب رانا صاحب ہیں جرمنی سے اسی طرح اسامہ عبدالسلام صاحب ہیں آپ لوگوں کے سوالات کے آج کے ہمارے ٹوپکس ریلیٹڈ نہیں ہیں تو شاید ہم اس کے پروگرام میں شامل نہ کر سکیں لیکن جو ہمارے محمد عبدالرشید صاحب نے جو دو سال کی اس میں سے دوسرا سوال لے کر میں منصور ریاست کے پاس چلتا ہوں منصور میاں صاحب محمد عبدالرشید صاحب کے دوسرا سوال تھا وہ کے حوالے سے یاجوج ماجوج کے بارے میں تھا تو میں چاہوں گا کہ آپ ان کو یاجوج موجود کی وضاحت کر دیں جزاک اللہ کے حوالے سے قرآن کریم میں ذکر ملتا ہے جس کی صورت کو ذکر کیا اور اسی طرح یہ بھی ملتا ہے کہ احادیث میں ملتا ہے کہ آنے والے مسیح موعود کے زمانے کی ایک علامت یہ ہوگی کہ اس وقت زیادہ ناپسندیدہ کی حدود میں موجود ان کو کھول دیا جائے گا اس کا بھی ظہور ہوگا قیامت ہے کہ صحافت یاجوج و ماجوج یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور پھر اگے ان کی ایک امتی امتی قرآن کریم ہے وہ یہ ہے کہ و من کل حدب ینسلون کہ وہ ہر جگہ کو کراس کرتے ہیں آگے دوڑتے چلے ہیں کہ فلاں نے آئیں گے ان کے لئے کوئی چیز ان کی راہ کھول کے راستے میں روک نہیں بن سکے گی نہ پہاڑوں کے راستے میں ہوں گے نہ دریا ان کے راستے میں ہوں گے نہ ہی کسی اور کوئی اور بادیان کے راستے میں رہوں گی تو یہ اس کی صفات بیان کی گئی ہیں تو سب سے پہلے تو میں یہ جو آج کا لفظ ہے یہ اس کا جو بنیادی مقصد ہے وہ علاج ہے آجاؤ جو سے نکلا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ آگ آج کہتے ہیں آپ کو فائدہ ہو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ قوم جو آگ سے سب سے زیادہ کام لے تو یہ درست ہے جو عیسائی قوم اور ملک ترقی یافتہ اقوام ہیں انہی کی طرف اشارہ ہے لیکن اس رنگ میں دجال کا تو ایک صفت کی وجہ سے ان کو دجال کہا جاتا ہے اور ایک صحت کی وجہ سے ان کو یاجوج ماجوج کہا جاتا ہے کیونکہ جو علاجسے وہ کام لے اور ایک جگہ فرمایا کہ خدا نے لکھ کے تعلیم کے لائی دا نئی راضی میک تعلیم کے کسی شخص کو ان سے لڑنے کی طاقت نہیں ہوگی یعنی وہ آگ سے کام لے کر ایسی ہے یہ عرض کریں گے کہ ہم جیسے ایجاد کیا گیا اور اس میں بھی آگیا پھر ایسی سواری ایجاد کریں گے کہ جن کا آپ کے ساتھ براہ راست تعلق ہوگا جو ہوائی جہاز ریلوے ہیں کثرت سے چلنے والی صفوں کے لیے نہ کوئی سمندر کوئی روک ہوتا ہے نہ کوئی پہاڑ ہوتا ہے کیوں کہ یہاں تک کہ مائنس کے اوپر سے جہاز میں گزر جاتا ہے یہ علامہ عطاء اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کب پیدا ہوئے بیان کیا اور یہ بات واضح فرمایا کہ کوئی ان سے لڑ نہیں سکے گا یہاں تک کہ مسلمان بھی ان سے اس معاملے میں نہیں کر سکیں گے اسی لئے فرمایا حضرت محمد صلی وسلم کو کہ جب مسیح آئے گا تو وہ کیا کرے گا اس کو ہی کرے گا کہ حراست کے بعد ہیں  ان کا مقابلہ صرف دعاؤں کے ساتھ یہ بالکل ٹھیک ہیں جو کہ جماعت احمدیہ کر لیں بہت بہت شکریہ منصور صاحب منصور صاحب یہ جو ہمارا یاجوج ماجوج کا ٹاپیک ہے یا فتنہ سلیقہ اور فتنہ دجال کہا میں کثرت کے ساتھ یہاں سے گفتگو کرتے رہے ہیں نصیر قمر صاحب جو اگلا سوال ہے وہ ہمارے بھائی ہیں یا محمد علی صاحب لیٹ سے انہوں نے سوال بھیجا ہے وہ بنیادی نوعیت کا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان کے پاس نہیں ہے تو میں چاہوں گا کہ آپ ان کے لیے وضاحت کر دیں وہ یہ کہتے ہیں کہ امت مسلمہ مانتی ہے کہ جماعت احمدیہ مرزا صاحب کو نبی مانتے ہے یا صرف والی علی سب سے پہلے تو یے صاحب سے پوچھنے کی ضرورت ہے کہ وہ بیمار کہتے کسکو ہے اگر تو ان کا خیال ہے جو کوئی نئی شریعت لے کر آئے تھے زفہ کر دے یا ایک نیاسلسلہ بنائے کلمہ بنائے کوئی استقبال ہو اگر یہ آپ کے ذہن میں ہے کہ نبی وہ ہوتا ہے تو ایسا کسی قسم کا کوئی نبی حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نہیں آسکتا کتا لیکن اگر نبی کا مطلب یہ ہے کہ ایک ایسا شخص جو اللہ تعالی سے غیب کی خبریں بڑی کثرت کے ساتھ پائے آئے اور زیادہ سے مکالمہ اور خاتمہ کا شرف حاصل ہو ہو تو اب ایسا بھی کوئی نبی نہیں آسکتا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے باہر ہو رہو اس بات کا اعلان خود قرآن کریم میں بڑی وضاحت سے کردیا گیا کہ اب اب وہی شخص انعامات کو پا سکتا ہے جن میں نبوت سب سے بڑا انعام ہے الصدیقیۃ ہے شہادت ہے صالحیت ہے جو اللہ کی اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والا پنجابی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبان مبارک سے امت محمدیہ میں ایک آنے والے نبی اللہ کی اطلاع دی صحیح مسلم کی ہے مشہور حدیث ہے جس میں چار دفعہ آپ نے ابن مریم کو نبی اللہ قرار دیا ہے یعنی اگر کوئی اللہ سے مکالمہ اور مخاطب کا شرف پائےگا غیب کی خبریں اس سے زیادہ اس پر ظاہر ہو گئی تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہوں گا اور آپ کی کی پیشگوئی کے مطابق آپ کے فرمان کے مطابق وہ فیصلہ سکتا ہے اس پہلو سے حضرت بانی جماعت احمدیہ الصلاۃ والسلام نے یہی اعلان فرمایا کہ میں نے مجھے خدا تعالیٰ نے نبوت کا مقام بخشا ہے لیکن یہ مقام نبوت یہ نام نبوت نبوت ہے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے پیسے آپ کے اس کے نتیجے میں آپ کے فرمان کے مطابق مجھے اللہ تعالی نے اس منصب پر فائز فرمایا ہے لیکن یہ کوئی نئی نبوت ہے نا یہ کوئی نیا کلام الہی ہے نہ کوئی نئی شریعت ہے وہ شریعت ہے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی اسی کے اسی دنیا میں اشاعت کرنے کے لئے ان کے مشن کو پہنچانے کے لئے خادم کے طور پر مجھے یہ مقام نبوت عطا کیا گیا ہے السلام نبی تھے لیکن ان معنوں میں اور امتی نبی تھےکی اطاعت کے پیسے ملیں آپ کے ماں باپ کی محبت میں فنا کے نتیجے میں ملی اور آپ ہی کی برکتوں کا فیض ہے جس کو چلانے کے لیے آپ کو اس مقام پر فائز کیا گیا اور وہاں نے فرمایا تھا کہ آج کے بعد ایک لمبے عرصے کے بعد آخری زمانے میں پھر منہاج نبوت پر خلافت قائم ہو گئی یہ وہ نبوت ہے جو مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو انسان کی غلامی میں آتا ہوں یا متین ہوا اور اس کے مطابق بھی رسول کی پیش گوئی کے مطابق خلافت کا سلسلہ جاری ہوا اور جو اس وقت جماعت احمدیہ میں ہمارے ہاں خلافت خامسہ کا دور ہے اور یہی وہ تعلیم ہے جس کو امریکہ دنیا کے سامنے پہلے پھیلا رہے ہیں جو قرآن کی تعلیم ہے جو انسانوں کی تعلیم ہے سرِ مو بھی اس سے انحراف نہیں بالکل ٹھیک نصیب میں سب کچھ اس طرح کے آپ نے وضاحت کردی ہے کہ ہم اپنے بھائی محمد علی صاحب کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ و السلام کا دعوی نبوت کا دعوی ہے نبوت کا دعویٰ ہے جس میں ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشگوئی فرمائی تھی اگلا سوال جواب مولانا محمد صاحب نے دینی سے بھیجا ہے وہ منصور احمد ضیاء صاحب کے سامنے پیش کروں گا منصوریا صاحب پوچھتے ہیں کیا علامہ محمد اقبال اپنی زندگی میں کبھی احمدی تھے تھے ہمیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اگر وہ ابدی کسی وقت کسی زمانے میں رہے بعد میں وہ انہوں نے اس کا انکار کر دیا تو یہ ایک ایسی بحث ہے جس میں بڑی دیر سے بعض لوگ اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ان دینی تھی لیکن حقائق بارہ کے خلاف ہیں اور ایسے ہی پتہ لگتا ہے کہ علامہ اقبال نے کسی وقت جماعت احمدیہ کی تحریک کے ساتھ ایسا نہ لگاؤ تھا کہ گویا کہ وہ احمدی تھے اور احمدیت سے متاثر تھے اور مہینوں میں پہنچتے تھے اور آج بھی یہ تو فرمائے ان کے علامہ اقبال کے بڑے بھائی تھے عطا محمد صاحب وہ بھی احمدی تھے ان کے والد صاحب نے آمریت قبول کی تو یہی ہمارا نظریہ تو یہ ہے کہ علامہ اقبال نے بھی احمدیت قبول کی تھی لیکن اس کے بعد پھر وہ کسی بھی وجوہات کی وجہ سے وہ اس سے بعد میں بات ہوگی یا نہیں چھوڑ دی ہے سکول کی کمی کی اور تاریخی طور پر ان کا کیا کیا بحث ہوسکتی ہے چھوڑ دیا کرتے تھے تو اس سے اسلام کی سچائی پر کسی قسم کا کوئی حرف نہیں آتا اسی طرح جماعت احمدیہ کا تو یہ نظریہ ہے اس بات پر قائم ہے علامہ اقبال نے ایک مرتبہ کہا تھا وہ احمدیت کو قبول کیا لیکن اس کے بعد انہوں نے ان سے کنارہ کشی اختیار کرلی بالکل ٹھیک ہے منصور صاحب نصیر قمر صاحب جو اگلا سوال میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں ہمارے بھائی عارف زمان صاحب بنگلہ دیش سے انہوں نے یہ سوال بھیجا ہے وہ کہتے ہیں اسلاموفوبیا کیا ہے اور اسلاموفوبیا سے کس طرح سے بچا جائے آئے اسلاموفوبیا کا تو مطلب ہی یہی ہے کہ اسلام کو ایک ڈراؤنی چیز کے طور پر دنیا میں پیش کیا جاتا ہے  ہے اور یہ اسلام کے مخالفوں کی طرف سے شروع سے طریقہ رہا ہے اور اس زمانے میں یہ بھی ایک جال کی سازش ہے اور کوشش ہے کہ اسلام کو ایک خوفناک شکل میں دنیا کے سامنے پیش کیا جائے اور یہ جو مختلف سے پہلے بھی ہم نے ذکر کیا کہ فلمیں بناتے ہیں کارٹون بناتے ہیں مضامین لکھتے ہیں اسلام کے خلاف گندی زبان استعمال کرتے ہیں یہ اور یا کبھی جہاد کی تعلیم کو لے کے اس کو توڑ مروڑ کر واقعات کے خلاف پیش کیا جاتا ہے کبھی کسی اور چیز کو کبھی کہا جاتا ہے کہ قرآن جو ہے شریعت ہے تو انسان کو گیا کہ بہت نقصان دہ ہے اور عورت کی تعلیم دیتی ہے وغیرہ وغیرہ اس قسم کی باتیں کر کے لوگوں کو ڈراتے ہیں تاکہ لوگ اسلام کی طرف متوجہ ہوں یہ اسلاموفوبیا کا مختصر ایک مفہوم ہے ہے اس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے اس کا مقابلہ اس زمانے کے مسیح موعود کے ذریعے ہو گا اور آپ کی قائم کردہ آپ کے بعد قائم ہونے والی جو اللہ تعالی نے خلافت ہے اس کے پیچھے چل کر ان کی ہدایت اور رہنمائی میں مقابلہ ہو سکتا ہے اور یہ مقابلہ ہو رہا ہے کیا جا رہا ہےزبانوں میں تراجم کیے جا رہے ہیں قرآن مجید کی صحیح تفسیر شائع کی جا رہی ہے لاکھوں کی تعداد میں مختلف زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم دنیا میں پھیلا رہے ہیں جس کے ذریعے سے اسلام آباد کا مقابلہ ہوتا ہے پھر ان میں تشریحی نوٹ بھی ہیں تفاسیر بھی ہیں اہل زبان میں فیسیں بھی تیار کرکے شائع کی جاتی ہیں دنیا بھر میں مبلغین کا ایک نظام ہے دائیں آنکھ کا ایک نظام ہے جس کے ذریعے سے اس کی بھی ہوتی ہے بھی منعقد ہوتی پروگرام منعقد ہوتے ہیں ایم پی اے کو اپنے لیجئے یہ بہت بڑا ذریعہ ہے اس کا جس کے جہاں سے 24گھنٹے حقیقی اسلامی تعلیمات پیش کی جاتی ہیں اور ان میں سے بہت بڑا حصہ ایک پروگراموں کا خود خلفائے کرام کی اپنی زبان مبارک سے ہوتا ہے کیوں کہ جو خدا کی تائید یافتہ ہوتے ہیں ان کی زبانوں میں تاثیر بھی ایک الگ سے ہوتی ہے تو ہمارا تو یہ کام ہے کہ اگر ہم اسلام کو بھی ان کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں کامیابی کے ساتھ تو جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اور آپ کے خلفاء نے ہمیں سکھایا ہے دلائل دیے ہیں جہاں تک ممکن ہے ان کی قسم کے ساتھ اشاعت کرے اور اس زمانے میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے بے شمار واقعات ہیں خطابات ہیں آپ کی مجالس سوال و جواب ہیں ان چیزوں کو لے کے لوگوں تک پہنچائیں اب میں اسلام اور آزادی کشمیر میں بات کر رہا تھا پہلے اسوہ رسول اور خاکوں کی حقیقت ہے عالمی بحران اور امن کی راہ ہے جس کو دوسری جگہ منتقل فرائض جو ہے وہ خراب ہے یہ سارے حضرت خلیفۃ المسیح الاول کے خطبات اور پر مشتمل ہے خطابات پر مشتمل ہے ان کو پیش کرتے ہیں تو اسلاموفوبیا مٹتا ہے اور اللہ تعالی جیسے کہ آپ نے پہلے مثال بھی حضور نے فرمایا کہ بعض لوگ آتے ہیں آپ کی وجہ سے اور یہ کثرت سے ہیں جب وہ حضور کے خطبات سنتے ہی سوال و جواب نہیں دیتے آپ یہاں سلام پیش کر رہے ہیں اس سے تو نے ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں بات یہ ہے کہ اسلام ہی وہ جو اس زمانہ میں مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کی خلافت کے ذریعہ سے دنیا میں پیش کیا جارہا ہے اور اس سے ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے یہ تو امن کا مذہب ہے بالکل سلامتی کا مذہب ہے محبت کا پیار کا مذہب ہے تو اس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے مقابلہ یہی ہے کہ خلیفہ وقت کے پیچھے چلیں آپ کی بات پر عمل کریں آپ کی آواز پر لبیک کہے اور اس پیغام کو پھیلانے چلے جائیں اس کے مطابق ہم بھی کوشش کریں کہ ہماری زندگیاں عملی طور پر اس پر گواہ بن جائیں ہم واقعی امن میں ہی سلامتی ہے اور حقیقت کے حصار میں آچکے ہیں دنیا دیکھے گی تو خود کھینچی چلی جائے گی کہ یہ لوگ کون سے یہ کیسی جماعت ہے کہ ساری دنیا میں خوف و ہراس کی کیفیت ہے اور ان کے دل بڑے مطمئن اور خوش نصیب ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا یا خاص طور پہ وہ باپ جو جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتے ہیں اور ان کی حقیقت یہ ہمیشہ سے اللہ تعالی کے پیاروں اللہ تعالی کے انبیاء اور اللہ تعالی کے خلفاء کی مخالفت ہوئی ہے تو وہ لوگ جو جماعت احمدیہ کی مخالفت بھی کرتے ہیں ان سے ہم گزار شیئر کرنا چاھیں گے ٹھیک ہے آپ کے ذہن میں جو بھی الزامات جو بھی اعتراضات ہیں وہ آپ کا کیا رول کریں لیکن اگر واقعی آپ تحقیق کرنا چاہتے ہیں حقیقت کو جاننا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے بہت ضروری ہے کہ ایم پی اے انٹرنیشنل کے پروگرام دیکھیں اور دیگر پروگرام بھی آپ نے نہیں دیکھی تو نہ دیکھیں کہ آپ کا چینل نہیں ہے اُسے نہ دیکھنا چاہیے لیکن اگر آپ حقیقی تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو سیدنا امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پروگرام ضرور دیکھیں اور پھر حقیقت کی نگاہ سے جائزہ لیں کیا آپ کو کوئی ایک بات بھی ایسی نظر آتی ہے جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو ہو کیا آپ کو کوئی ایک مثال بھی ایسی نظر آتی ہے جو امام مالک دے رہے ہو اور وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو جب بھی آپ حقیقت کی نظر سے دیکھیں گے خدا تعالی سے تفصیل پوچھی خدا تعالی سے جاننے کی کوشش کریں تو یقینا اللہ تعالی آپ کی رہنمائی کرے گا لیکن یاد رہے کہ اگر آپ حقیقت جاننا چاہتے ہیں تو اس کے لئے دل کو صاف کرنا بہت ضروری ہے اگلا سوال سیاست کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا گا منظور سے ہمارے بھائی ہیں خالد محمود صاحب یہ سوال پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ نبی کی ذات سے جن معجزات کا تعلق ہوتا ہے کیا وہ صرف عام عقل کے مطابق سمجھنے والے ہی ہوتے ہیں یا خوارق عادت بھی ہو سکتے ہیںموجود ہوتے ہیں جو صرف ماننے والوں نے ایمان لانے والوں کے پاس زیادہ ایمان کا موجب بنتے ہیں ان کو ایمان میں پڑھانے کا موجود ہے اس کی مثال اس طرح دی جاتی ہے کہ جیسے قرآن کریم ایک ایسا آدمی موجود ہے کہ تمام کفار کے لیے یہ آج بھی چیلنج ہے یہ عالم ہے کہ کوئی اس کی کوئی ایسی مثال بنا کر لے کر آئے کوئی ایک صورت بھی ایسی نہیں بناتے سکتا یہ ایسا معجزہ ہے جو ہمیشہ سے چلتا رہا حضرت علی علیہ وسلم کے اس وقت سے یہ چمن میں پھر ایک معجزہ ہے جو جو کہلاتا ہے جس کو کہتے ہیں مسلم ہے کہ جنگ کے موقع پر جنگ خندق کا موقع تھا تو کھانا کم ہوگیا تو ایک صحابی نے ایک بکری ذبح کی یہ تھوڑا سا تھا وہ تقریبا ایک ہزار اس سے بھی زائد شکر کو اس کھانے میں سہراب کی اس گانے کی وجہ سے وہ ان کی پیٹھ پر بیٹھ گئے اور سب نے مل کر کھایا پھر ایک موقع ملتا ہے کہ پانی کی کمی تھی تو اگر اسے سننے میں جس کا پانی کڑوا تھا اس میں اپنا لعاب دہن ڈالا تھا جس کی وجہ سے وہاں بھی ہوگی اور پانی میٹھا ہو گیا تو یہ آنسو کے قریب حضرت قادر گیا بھی ہیں لیکن جیسا کہ میں نے عرض کیا یہ نہ صرف مومنین کے لئے ان کا ایمان بڑھانے کا موجب بنتے ہیں جہاں تک کفار کا تعلق ہے ان کے بارے میں قرآن حکیم نازل فرماتا ہے کہ وہ لوگ جو مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم نشانے پہ ہیں تو ایمان لے آئیں گے کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ ان لوگوں نے کفار نے قسم کھائی مختلف قسمیں کہ لائن جا تمام آیا تو کیا مزہ آئے گا آئے گا تو یاد رکھو کہ نبوی وزارت خارجہ نے اپنے اختیار میں ہے اگر تم جو کہو گے یا تمہاری تجویز کے مطابق معجزات نہیں دکھائی جائیں گے پھر آگے اللہ فرماتا ہے کہ تمہیں کیا چیز ہو جاتے ہیں تو یہ ہرگز نہیں لاتے تو یہ بات واضح ہے کہ آنے والی ہے کہ جو لوگ اپنی تجویز سے کوئی معجزہ تجویز کریں گے اور کہ میں نبی ہوں بلاوجہ دکھایا تو ایمان لے آئیں گے تو اللہ فرماتا ہے کہ یہ حدیث ایمان لائے اور اس کی مثال ایک اور جگہ پے جو شق القمر کا معجزہ اس میں لگتی ہے کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس طرح باتیں سنا تو بند شکل مر کے وہ جب وہ گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا تو آگے آگے لکھا ہے وہ یہاں آئی اور اس کا مستقبل کہ جب بھی وہ نشان دیکھنے کا علاج کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک ہے تو لوگوں نے نہیں ماننا ہی نہیں ماننا آل موسی علیہ السلام کے معجزات کی تھی تو پھر ان کو دکھائے گئے فرعون نے نہیں مانا آخر کار وہ بھی غلط ہوا تو یہ بات ہے کہ بعض معجزات کفار سے تعلق رکھتے ہیں اور بعض مومنین سے تعلق رکھتے ہیں لیکن معجزات کسی بھی چیز کی بنیاد نہیں بن سکتے کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جائے کہ ان کو دیکھنے کے بعد لازمن جو تمام کو خبر ہے وہ ایمان لے آئیں منصور صاحب ننکانہ صاحب ہمارے بھائی بلال احمد صاحب کشمیر سے انہوں نے سوال بھیجا ہے وہ کہتے ہیں اس شعر پر اکثر غیر احمدی احباب اعتراض کرتے ہیں کہ دیکھو مرزا صاحب کے ماننے والوں نے کیسے توحید کی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اور وہ شعر کا حوالہ دے رہے ہیں کہ محمد پر اتر آئے ہیں ہمیں اور آگے سے بڑھ کر اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں صاحب کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم شعر ہی آدم علیہ السلام کے صحابی تھے اسی طرح جانتے تھے کہ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا مقام ومرتبہ کیا ہے اس نے اس طرح ذکر فرمایا ہے آپ نے بھی شروع میں بازار نسیم اسلام کے اشعار پڑھے اور آپ کی تحریرات میں بڑی وضاحت سے یہ بات موجود ہے کہ الصلاۃ والسلام اسلم کے دن خادم شاکر ہیں اور واقعتا غلام احمد ہی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر یا اس سے بڑھ کر اپنے آپ کو قرار دیا قاری صاحب اس بات سے بخوبی واقف تھے لیکنکب رواں تھا اور ان میں نبی علیہ السلام نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور تمام مجددین سے بڑھ کر ہیں یہ مراد تھی کہ رسول اللہ صلی وسلم کا جو بطور بروز ہوا ہے ان میں سے آپ بہت اعلی ہیں لیکن اس کے باوجود یعنی کبھی انھوں نے یہ سمجھا نہ کبھی جماعت نے کبھی اس بات کی حیرت ہوتی ہے کہ اس ایک فرد کے چند اشعار کو لے کر آ جاتا ہے ہے ہے ہے خفا نہیں ہوتا تو اسلام کے مقام کو بیان کیا ہے اور ان سے صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی مقام کو بیان فرمایا اس کو بالکل نظر انداز کیا جاتا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے پھر ان سے متعلق خاص طور پر لاپتہ الثانی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جب یہ بات پیش کی گئی کہ انہوں نے اس رنگ میں اس بات کو مضمون کو بیان کرنے کی کوشش کی شاعرانہ انداز میں مسلم و تعالی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ جو بھی ہے ایسے لفظ پھر بھی ناپسندیدہ اور بے ادبی کیلئے تھپڑ بارہ خلفاء کرام نے اس مفہوم سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جو شاعر کے ذہن میں بھی نہیں تھی بلکہ 30برس زیادتی ہے دوستوں کو سمجھانا چاہئے کہ جو مسیح موعود علیہ السلام کا مقام اور مرتبہ خود اپنے اور آپ کے خلفاء نے بیان فرمایا اس سے بڑھ کر کوئی کہتا ہے یا الفاظ سے اس کا کوئی استعمال کرتے ہیں تو غلط بالکل ٹھیک ہو تو نصیب صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ منصور بھائی صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ ناظرین کرام آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ ان پروگرام کے سلسلے میں ہمارے ساتھ رہے ہیں ابھی میں اسکرین پر دیکھ رہا ہوں ہمارے ان بھائیوں کے سوال آئے ہوئے وہ بشر احمد صاحب خوشاب سے محمد احمد اعوان صاحب سید عبدالہادی صاحب لیکن اب ہم آپ کے سوالات اس پروگرام میں شامل نہیں کر سکیں گے اور یہی جس بات کا تذکرہ کر رہے ہیں اس پروگرام کو ختم کریں گے انبیاء حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آقا مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرماتے ہیں وہ اعلی درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو وملائک میں نہیں تھا نجوم میں نہیں تھا کمر میں نہیں تھا آفتاب میں بھی نہیں تھا وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا وہ حلال اور یاقوت زمرد اور علماء اور ماضی میں بھی نہیں تھا غرض وہ کسی چیز ارضی و سماوی میں نہیں تھا تھا مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ان سے بالاتر سمجھتے ہیں یہ بتائیں ان کے تو مقصد صرف یہ ہیں کہ ذاتی مفادات حاصل کئے جائیں ان کے علاوہ کچھ بھی نہیں یہ اپنے علماء میں سے کسی ایک کے منہ سے بھی اس شام کیا اس شان کے لاکھویں حصے کے برابر بھی کوئی الفاظ ادا کیے ہوئے دکھا سکیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہیں یہ اس عاشق صادق کے الفاظ ہیں ان کی برکت کے بارے میں جسے تم لوگ جوتا کہتے ہو تو ہر حرکت و سکون حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام تھا یہ گہرائی یہ فہم یہ ادراک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کا کبھی کہیں اپنے لٹریچر میں تو دکھاؤ جس طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلاۃ والسلام نے پیش کیا ہے اللہ ہم صلی علی محمد و علی آل محمد کما صلیت علی ابراھیم وعلی ال ابراھیم انک حمید مجید اللھم صلی علیٰ ابراہیم وعلیٰ آل ابراہیم انک ورحمۃ اللہ وبرکاتہکہتے ہیں مسلمانوں کا دیں ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں دل سے ہے خدا میں ختم المرسلیں لی

Leave a Reply