Rah-e-Huda – Sadaqate Maseehe Maood pbuh
راہ ھدیٰ ۔ صداقت مسیح موعود علیہ السلام مرزا غلام احمد قادیانی ۔ ظہور کا وقت
Rah-e-Huda | 23rd January 2021
اس سے ہمارے اس کا یہ دوسرا پروگرام ہے ہمیشہ کی طرح لائف اور انٹرایکٹو ہے پروگرام کے دوران آزمائش رابطہ کر سکتے ہیں آج کی زندگی ہے جی ایم ٹی وی کے مطابق شام چار بجے ہیں ہیں تو ان رابطے کے لیے پروگرام کے دوران ساری تفصیل ہے آپ کی اسکرین پر دکھائی جاتی رہے گی آپ چاہیں تو فون کے ذریعے سے ہی کال کر سکتے ہیں اس عمل کریں گے اسی طرح سے آپ میسج کر دیا سے بھی بات سے اپنا سوار میسج کی صورت میں یہاں تک کہتے ہیں آپ کے سوالوں کے لئے آپ ہمارے ساتھ یہاں ہمارے معاشرے کی گفتگو ہم یہ دونوں حضرات آج بھی حالات کی وجہ سے ہمارے ساتھ ویڈیو دیکھنے کے لئے ساتھ کام لیں گے یہی ہے کہ ہمارے بھی اس پر وہ ہمارے ساتھ رابطہ کرسکیں ہوں اسلام کے متعلق جماعت احمدیہ مسلمہ کے متعلق زمانے میں حضرت مسیح موعود و مہدی علیہ السلام مرزا غلام احمد قادیانی کے بارے میں آپ کے دعوے کے بارے میں آپ کے عقائد کے بارے میں یا اخلاقی امور ہے لوگ سر اٹھاتے ہیں اور ہمیشہ سے اللہ تعالی کی طرف سے مسلمانوں پر اعتراضات ہوتے ہیں تو اس کی بھی اگر حقیقت جاننا چاہیں تو ضرور آپ ہمارے ساتھ یہاں رابطہ کریں ہماری اس سیریز کا سلسلہ ہے جو پروگرام شروع ہے اس میں امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے متعلق بات کر رہے ہیں اور کر رہے تھے گفتگو کا سلسلہ کہاں سے شروع ہوا تھا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مذاہب عالم میں دنیا کے مختلف قسم کے مذاہب ہیں ان میں ایک ایسے وقت میں آخری زمانہ اور آخری وقت کے حوالے سے اس کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے وہ ایک محمود کی خبر دی جاتی ہے کہ مجھ سے بھی خبر دی جاتی ہے ایک منٹ آج کی خبر دی جاتی ہے تو یہ حقیقت ہے یہ اخبار میں یہ خبریں اور یہ پیش ہوئے اتنی کثرت سے ہر جگہ ہے کہ نہیں کیا جاسکتا ہے انہوں نے آخری وقت میں آنے والے موجود نے اس نے اگر آنا ہے تو لازم اسلام میں ہیں اس کا نام بنتا ہے کہ اسلام وہ آخری اور مکمل اور تاقیامت رہنے والا دین ہے جو تمام دنیا کو مخاطب کرتا ہے اور جو بانی اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام دنیا کی طرف گزشتہ انبیاء کے مقابلے پر جو صرف اپنے اپنے مخصوص زمان مخصوص علاقوں کی طرف اورعوام کے لئے تھے دنیا کے لئے ہوتا ہے قیامت کی موت ہے وہ قوم کی حیات ہے اس لیے اس نے آنا تھا اس ہے اور اسلام میں اگر ہم دیکھتے ہیں تو اسلام میں ہمیں ایسی خبریں ملتانغلامی میں آپ کا خادم بن کر اس تعلیم کو مکمل اپنے اوپر لاگو کر آپ کے دین کی خدمت کے لیے اس کی صفات سے متصف ہونا تھا دوسرے لفظوں میں اس نے آپ کا مکمل اور کا میاب روس کے طور پر ظاہر ہونا تھا اللہ تعالی کے فضل سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فضل الرحمن صاحب قادیانی علیہ السلام ہی وجود ہیں جس نے یہ دعوی کیا ہے جو احادیث قرآن مجید اور گزشتہ اخبار خبروں کے حوالے سے یہاں ہمارے تک منتقلی طور پر بات آگے پہنچی ہیں آپ کے ٹھیک ہیں اور آپ کا وجود ہے یا آپ کا جو منصب آیت ومن سبنی معمولی کام نہیں ہے کہ جب وہ تشریف لائیں تو امت پر یہ لازم ٹھہرایا ہے کہ فائدہ ہے آپ کے سامنے رکھا تھا اس نے فرمایا تھا کہ تم لازمی اس کے پاس جاؤ اس کی بات کرو تو یہ ایک حکم ہے اسے مان لو اس کو قبول کرو اس کی مدد کرو اور ایک ایسے شخص کے لئے یہ بات یاد ہو سکتی ہیں جو خدا تعالی کی طرف سے پھر معمور ہو خدا تعالی کی طرف بھیجا گیا ہوں کام لے اور امجد کے لیے الفاظ نہیں ملتے تو ابھی کہاں کہاں گیا آج ہم اس کے اس کے زمانہ کے ظہور کے زمانہ کے متعلق آپ کے ساتھ یا کچھ باتیں آپ کے ساتھ آپ سامنے رکھیں گے میں وہ کروں گا کہ کس طرح سے اور چودھویں صدی کے سر پر خدا تعالی کی طرف سے معمور ہونے کی کا اعلان کیا کہ آپ ہی ہیں جو اور جو اس وقت جس کی طرف تمام کر آئیں نشانات علامات اور پیشگوئیاں اشارہ کر رہی تھی اور اسی طرح اس سے آپ نے منظوم کلام میں بھی اس کو فرمایا کے وقت تھا وقت مسیحآ نہ کسی اور کا وقت میں نہ آتا تو کوئی اور یہ بہت ہی مبارک محبت ہے یہ بہت ہی مبارک دور ہے اس اللہ تعالی کے فضل سے ہمیں نصیب ہوا اور اب چودھری صاحب کو گزرے سو سال سے بھی زائد عرصہ ہوگیا ہے اور میں بہت بڑی امید تھی کہ اس وقت میں اس کو سونا ہے لیکن بدنصیبی سے اپنے علماء کے پیچھے پڑھ کر وہ اس قابل نہیں ہوتے کہ اسے قبول کر سکے لیکن اللہ تعالی کے بعد تھے کہ لوگ دنیا سے قبول کرے اسے پہچاننے کی اور آپ کا سلسلہ کب آئے گا آئے گا چلے گا وہ لوگ جو نیکسٹ رکھتے ہیں وہ ممالک میں قائم ہے آپ کے پانچویں خلیفہ کی قیادت میں اسلام کے خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب نس اس قافلے کو آگے چلا رہے ہیں خدا تعالی کی طرف سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے تو سب سے پہلے خاکسار رحمۃ اللہ کی طرف جانا ہے چاہے گا اور رحمت اللہ صاحب سے درخواست کروں گا کہ امجد صاحب آپ تو ہمارے ناظرین کو بتائیں ہم وقت کی بات کر رہے تھے زمانے کے بات کر رہے تھے تو قرآن مجید میں بھی خدا تعالیٰ نے مختلف طریقوں سے اشارہ دینے پر راضی ہیں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اس عظیم مصلح نے ہمارے سامنے ہیں الرحیم قسم کی باتیں بلاتا ہے تو ان کے لئے عمل کرنے والے اوامرونواہی جن کو شریعت کام کہتے ہیں ان کے بارے میں اور کے وقت ہی ہوتا ہے اور موجودہ وقت میں ان کے بارے میں ایمان نہیں لایا جاتا ہے اور جو آنے والا امام مہدی ہے اس کے بارے میں بارہ al9ne ہے کہ مستقبل میں آئے گا انہوں نے مسیح اور مہدی کے بارے میں مستقبل کی خبریں ہیں اسی بارے میں شرح کرتے ہوئے وزیراعظم میں لکھا ہوا ہے کہ والا میں کتنے دن ہوتے ہیں کا علم قیاسات وقت طلوع الشمس من مغربہا واقعہ پیش ہو یا بڑی بڑی کی گئی ہیں مستقبل کے بارے میں ان کا حقیقی انسان جو ہے وہ اللہ جانتا ہے اللہ نے متشابہات کی شکل میں اس کے بارے میں کچھ تفصیل بیان کی ہے اور وہ متشابہات کی تفصیل کس طرح سمجھ آتی ہے اس کے بارے میں اس طرح خود ہی بیان کر دیا ہے کہ جو مستقبل کی پیش گوئیاں ہوتی ہمارے ذہن میں رہتے ہیں کہ جو مستقبل کی پیش گوئیاں میں تمہیں بتا آ رہا ہوں جب وہ آیات ظہور پذیر ہو جائیں گے تعارف ہو نا تب تم ان کی سو فیصد صحیح حقیقت معلوم کر سکتے ہو اسے پہلے ہی مان ہے اور ایمان میں بال شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہتی ہے کیونکہ ایمان ایسی چیز پر ہوتا ہے جس میں شک و شبہ اس کے قبول میں حائل ہو ورنہ ظاہری جو ایمان نہیں ہوتا کے بارے میں کیا ہے چار کام بناتے ہیں اس کی تلاوت کرتا ہے ان کا تزکیہ بھی کرتا ہے اور علم عمل کی دعوت کو کتاب کی تفصیل بھی بیان کرتا ہے اور حکمت بھی بیان کرتا ہے اس کے ساتھ کے پاس تم ہو آخری نہ مایا قوم کے نبی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مبعوث کرے گا ہم ہے مفعول بہٖ استعمال عربی قواعد کے موقف اور اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فائل کے طور پر ہی وسلم کی بعثت آخرین منھم میں بھی ہونی تھی ہے یہ سوال صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ذہن میں پیدا ہوا جب یہ آیات نازل نہیں سو جمع کی مجلس میں تشریف فرما دیں تو صحابہ نے پوچھا کہ من ہو یا رسول اللہ کے یہ اللہ کے رسول یہ لوگ کون ہیں جن میں آپ کی بحث ہونی ہے پوچھا گیا دوسری دفعہ پوچھا گیا تیسرا پوچھا گیا تو پہلے حضور خاموش رہتی ہے سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ کا نام انوار العلوم نہ آئے اگر ان کے ثریا ستارے تک بھی ایمان چلا جائے تو اس کی غیر عرب میں اس وقت موجود تھے ان میں سے ایک بندہ اس ایمان کو واپس دنیا میں لائیں گے کیسے جب ایمان ختم ہو جائے گا پھر آسمان پہ چلا جائے گا وہاں سے واپس لانے کے وقت کے لئے حضور صلی اللہ علیہ دوسری سند کا تذکرہ کیا ہے جس کو آپ کو بھی ہے شعر تھا جس کی طرف جا رہے تھے عجب برے حالوں ہیں زمانہ تاجران علی نے کہا تھا کہ اب حالات یہ ہیں کہ رہ گیا رہا دین باقی نہ اسلام آباد کی گیا نام باقی نہ اسلام رہا تھا نہ دین باقی نہ اسلام کا نام باقی تھاالامر من السماء والارض قل اللہ تعالی جو بھی شریعت اور روشنی کے احکام ہوتے ہیں ان کو آسمان سے نیچے تکبیر کے لئے بلاتا ہے ان سے تنویر کے نیچے کیسے آئے تھے وہ حضورصلی اللہ موسوی آپ کے ذریعے ایمان دلوں میں قائم ہوا ہے وہ ایمان مضبوط رہے گا تین صدیاں کا مذاق نہ دل میں پھر کیا ہو گا اس کے بعد دوسرا واقع اس کے بعد جھوٹ پھیل جائے گا قرآن کریم کہتا ہے کہ جو درد ملا اپنوں سے زمین کی طرف آیا ہوگا پھر وہ نیچے سے آسمان کی طرف واپس چلا جائے گا یار اس کا نام مقدار الفاظ جن کے جو گنتی ہے لوگ کہتے ہو اس میں سے اس کے مطابق چلا جائے گا کر دیا کہ وہ آسمان پر زمین سے چلے جانے والا عمل ایمان ہے اس کو واپس امام مہدی میں لانا ہے تو اس آیت میں سورۃ سجدہ کیا اللہ نے بتلا دیا کہ وہ عمر جو آسمان سے زمین پر آیا تھا زمین سے واپس آسمان پر چلا گیا جب ایک ہزار سال اور پلس 300 سال گزرے تو اس کو دوبارہ زمین پر بھجوا دے گا کوئی جہاں مسلمانوں کا تذکرہ کیا سجدہ کی آیت میں ایک آسمان سے زمین پر رحمت کے نزول کا دوسرا اصول کا آہستہ آہستہ زمین سے اٹھ کر آسمان کی طرف جانے کا اور تیسرا زمانہ پھر اسلام کے طرف اشارہ کرتے ہوئے حضور صل وسلم نے فرمایا تھا کہ آسمان سے زمین کی طرف آ مانا جائے گا اس کا یہاں تذکرہ کیا ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی شکایت میں بھی اس کی تفصیل بیان کی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے سراجا منیرا کہہ کر مخاطب کیا گیا آپ کے ہی رہے کہ ہے وہ ختم ہوجائے تباہ ہو جائے تو دنیا میں کیا متبع ہو جائے گی ہونے کے باوجود بھی ایک وقت ایسا آتا ہے جب سورج کی روشنی ڈائریکٹ ہم تک نہیں پہنچے بلکہ ان کی راہ پہنچتی ہے تو سورج ہے تاہم آپ صل وسلم کا زمانہ شروع سے لے کر آخر تک ہے تو حضور صل وسلم کی موجودگی کے باوجود بھی بارہ زمانہ سکتا تھا جب وہ بظاہر سورج موجود ہو لیکن ہماری نظروں سے اوجھل ہو کہ اس سے کوئی چاند رکھ سنی حاصل کرے وہ چاند ہمت کو واپس اس روشنی کو پہنچائے اس کا تذکرہ سورہ حجرات میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا فلا اقسم بالشفق ورک مرض کا شکار میں فلاح حسن بے وفا کے کہ میں شہر کو جہاں سورج کے غروب ہونے کے بعد جو سرخی کے مغرب کی طرح نظر آتی ہے اس کو بطور شہادت پیش کرتا ہوں یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم جو روحانی آسمان کے سورج ہیں جب وہ دنیا سے بظاہر نظر سے اوجھل ہو جائیں گے پھر میں امت محمدیہ میں ایک شخص پتھر کا زمانہ آئے گا ان بظاہر تاریکی کا زمانہ ہوگا اور تاریکی بڑھتی چلی جائے گی وہ کے بارے میں نبی بخاری شریف کی حدیث ہے اس حدیث شریف میں بھی احادیث موجود ہیں ایک بہترین ساتھی میری دوسری صدی میں تیسری صدی اس کے بعد حالات خراب ہوں گے تنظیمیں الفاظ میں فروغ اس کے بعد جھوٹ پھیل جائے گاکراچی کا ترجمہ نو کا جشن بیان ہو رہا ہوتا پھر پہلے میں نے کہا جاتا ہے کہ حلال ہوگا حلال کے بعد کمر آئے گا جہاں وہ نہیں بیان کیا میں جسمانی بات نہیں ہو رہی کہ رات کے ختم ہونے پر سورج طلوع کرتا ہے نہ اس میں چاند نظر آ سکتا ہوں آپ جانتے ہیں کہ رات کو دن طلوع ہوتا ہے تو آپ بجائے یہ کہنے کے بعد مرزا صاحب کے بیان میں یہ بھی کہا کہ سورج 13 سال کا ہو جائے گا نہیں بلکہ کمر کو بیان رات ختم ہو گئی تو کیا ہوگا دنیا ساری سامان ہوتا سورج کا تذکرہ کرنا چاہیے تھا یا چاند کا تذکرہ فرمایا تو پتہ چلا کہ رات کی تاریکی سے جانا روحانی تاریک رات ہی حلال نہ ہوگا اس وقت اس وقت چودھویں کا چاند طلوع ہو گا مجھے بتاتا ہے کہ اس میں آئندہ زمانے کے بارے میں پیش ہوئیں تھیں اور یہ پیشگوئی مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں اللہ تعالی کے فضل سے چودھویں کا چاند طور پر طلوع ہوگا پیشگوئی پوری ہوئی تو جوآسمان ان کا سامان تھا اس کون سی ہے دنیا میں دوبارہ قائم ہے انشاء اللہ بہت بہت شکریہ آپ کا آپ نے بہت ساری اور آیات بھی ہیں اور جام پر ایسے اشارے ملتے ہیں جو اس مضمون کو مزید یہاں پر آگے بیان کر رہا ہوتا ہے اور مجھ سے بات سامنے آتی ہے تو انشاء اللہ آگے بھی تو دماغ کی طرف رجوع پاس آئیں گے آپ نے ابھی جو کمر سورج اور پھر جو شخص کے حوالے سے آپ کو ہزار سالہ دور کی طرف اشارہ کیا جس سورت میں ذکر ہے آگے پھر کمر کے تشریف لانے کی عمر کے آنے سے روشن لے گا ہمارے پاس ایک بھی سوال آیا عارف زمان صاحب کا بنگلہ دیش سے وہ بہت تکلیف کی شکایت کے حوالے سے کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کو مشورہ دیا کہ جب سورج لپیٹ لیا جائے گا نہیں پہنچی ہو تو اس سے کیا مراد ہے سراج منیر ہیں جو صورت ہے روحانی صورت ہیں جن کے تمام دنیا کو روحانی طور پر یہ روشنی میں رہی ہے کہ جب وہ روشن ہو جائے گی وہ اپنی ذات کا ختم نہیں ہوگی بلکہ کر دی جائے گی یعنی بیچ میں رکھا جائے گی تو آئے گا اسی کو آگے دنیاتک پہنچائے گا اور غریب تر ہوتا ہے یعنی چودھویں کا چاند ہو چودہویں صدی میں حضرت مسیح علیہ السلام کو آنا تو یہ تمام باتیں جو دوسرے الفاظ میں کہہ سکتے ہیں جو ظاہری دنیا سے تعلق رکھتے ہیں خدا تعالی ان کو کس طرح استعمال کرتا ہے اور اشاروں کے طور پر ان کے روحانی امور کی طرف خدا تعالیٰ اشارہ کر رہا ہوتا ہے تو یہ قرآن کا اسلوب ہے جو احادیث میں ہمیں پھر اس کے بعد بعض الفاظ سے پھر ان کی تفصیلات ہمیں پتہ چلتا ہے سوال آیا ہے اور یہ سوالات بھی مناسب ہے کہ اس کے بارے میں یہاں ڈسکس کریں وہی ہے وہ جاننا چاہتے ہیں تو نے ذکر کیا کہ غیر محدود نہیں رہی ہیں انہوں نے ایک ویڈیو میں دیکھا کہ کس طرح جماعت احمدیہ کے خلاف ہمارے پیارے آقا حضرت احمد رضا بیلنس نے ایک اسٹک میں فرمایا تھا جس میں یہ ذکر ملتا ہے اور نہ تھا تو وہ ہم سے جانا چاہتے ہیں کہ حدیث میں کہاں پر کس طرح سے اس کا ذکر کرتے ہیں انہیں براہ کرم بتا دیجئے گا میں اس طرح ابھی رحمت اللہ صاحب نے فرمایا ہے اسی طرح احادیث نبویہ اور بزرگان امت کے رؤیا و کشوف اور ان کے بیانات کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت محمدیہ میں جس مسیح اور مہدی کی پیشگوئی فرمائیمسلمانوں میں عام کو علامہ اقبال کے نام سے جانا جاتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ آپس میں اس بات کا ذکر فرما رہے تھے تو ان کے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ ہم اس کا ذکر کر رہے تھے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اس وقت تک نہیں آ سکتی جب تک یہ دس علامات ظاہر نہ ہو جائے اور ان علامات کو کہتے ہیں اور اکثر مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ جب یہ علامات ایک برا پوری ہو جائیگی یہ پیشگوئی پوری ہو جائیگی وہ امام مہدی کا ظہور ہو گا جب ہم ان علامات کو دیکھتے ہیں کہ وہ اس میں کون کون سے بیان فرمائے ہیں آپ نے فرمایا اب دو خان کی کثرت سے فیکٹریاں اور یہ چیزیں ان کی کثرت ہوگی پھر دجال کا ذکر فرمایا پھر دعوت نامہ مختلف بیماریوں جیسے اونٹ وغیرہ کا ذکر ہے تو اس زمانے میں ہوگی پھر طلوع الشمس من مغربہا آیا کہ وہ زمانہ نزول عیسی بن مریم کا ہوگا کے خروج کا ذکر فرمایا اور پھر اس وقت کا ذکر فرمایا کہ تین مختلف ہوں گے اگر ان پیش گوئیوں اور علامات کو دیکھیں یہ تمام کی تمام علامات پہلی صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے آغاز سے پوری ہو چکی ہیں اگر یہ علامات نزول مسیح کی صداقت کے لیے ہیں تو علامات پوری ہو چکی ہے تو آنے والا کہا گیا علامت بھی پوری ہو گئی اور وہ آنے والا بھی چودھویں صدی میں آگیا تو ان علامات میں سے یہ بات ثابت کر دی کہ اگر اس نے چودھری صاحب ہیں اس کا زمانہ تھا اسی طرح ایک حدیث سے اس کے بعد اللہ تعالی آسانی فرمائے گا گا اللہ تعالی اس امت کی ہدایت کے لئے صدی کے سر پر مجدد دین کا ایک سلسلہ جاری فرمائے گا دل کی تجدید کرتا رہے گا اس حدیث کی تشریح بہت سارے علماء نے کی ہے ان علماء نے اس کیا ہے کہ چودھویں صدی کا مجدد ہوگا وہ عمر ہی ہوگا جو مختلف علماء کے ایک بہت بڑے عالم ہیں نواب صدیق حسن خان صاحب انہوں نے صدیوں کے مجددین کا سلسلہ جاری کیں اور اس کے بعد وہ لکھتے ہیں شروع ہونے میں دس سال باقی ہیں اگر اس صدی میں مہدی اور عیسیٰ کا ظہور ہو جائے تو وہی چودھری صدی کے مجدد مجتہد کہو گے یہ صرف جماعت نے کہا کہ چوہدری حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ جب وہ آئے ہیں بلکہالمسیح ابن مریم کس طرح ہلاک ہو سکتی ہے جس کا آغاز میں ہوں اور جو امام ہیں بارہ بجے کے بعد آئیں گے اور مسیح ابن مریم نواز کی آخرت پر آئے گا اگر ہم یہ بھی اس مجھے دل کی جو حدیث ہے اس کے ساتھ ملا کے دیکھی کہ بارہ مجددین و آلہ وسلم کی پہلی صدی میں آنا اور آپ کا آغاز فرمانا اور پھر آخر میں حدیث ابن مریم کا نزول یہ بھی چوتھی صدی بنتی ہے ان تمام اگر ہم احادیث کا مطالعہ کریں تو یہ بات بالکل واضح ہے کہ حضرت نے اس آنے والے موعود کی بہت ساری علامات اور نشانیاں بیان فرمایئے وہ تمام احکام کی چوتھی صدی میں مظاہرہ کرچکی ہیں انہوں نے اس بات کو ثابت کر دیا یہی وہ زمانہ تھا جس میں اس معجزے ظاہر ہونا تھا کہ تمام علامات ظاہر ہے اس کی وہ پوری ہو چکی تھی جب علامات ظاہر ہوں گی جس وقت گذار ہوئی ہے اس وقت اس زمانے کا مالک بھی ہونا موجود ہونا لازمی امر تھا لہٰذا وقت کی کمی کی وجہ سے ہم گوشت سے کام لے رہے ہیں بلکہ بھیجو علامات کا ذکر کیا ہے احادیث کے حوالے سے اور زبان پر جو الزامات پوری ہو رہی ہیں تو انشاءاللہ ہمارا پروگرام میں بھی اور آگے بھی اگلے دو پروگرام میں ہم انہی الزامات پر تفصیل کے ساتھ آپ کے ساتھ گفتگو کریں گے رکھیں گے کس طرح سے استعمال میں وعلامات روز روشن کی طرح ہمارے سامنے ساری کھلی ہیں اور آئین نہیں وہ بنتا تھا کہ جب اس مسئلہ کو آنا چاہیے تھا اور آج کے دور میں ہم دیکھتے ہیں نہ صرف اسلامی دنیا میں بلکہ اس نوعیت کی پہلی تو خبریں تھیں دوسرے مذاہب میں بھی خبر ملتی ہیں بلکہ جو اہل کتاب ہیں عیسائیت ہے ان میں موجود ہے اور یہاں تک کہ جو شخص کی دنیا سے تعلق رکھنے والے کے ہیں جن کا بظاہر سے تعلق نہیں ہوتا تو یہاں پر ایسے ٹی وی کی سیاست بھی نکل آئی ہیں ان کو دکھا رہے ہیں کہ ایک مسیحی گویا کہ وہ بوس ہوگیا ہے اور وہ عین مشرق میں آیا ہے اور لوگ اس کو ایسا ساماں نہ شروع کر دی ہیں تو یہ پروگرام ہو جیسا ہونا ہی تھا لیکن بدقسمتی سے ان کے تصور ہی تھے جو معمور تھے وہ ان کے صبر کے مطابق کے نہیں نکلے اور آہستہ آہستہ چلتا ہوا نظر آرہا ہے لیکن جو شہید ہوئے ہیں اور جس کا ہم جیت کا سہرا جو پہنچ رہا ہے اور آگے پہنچا رہے گا آگے اور آگے آپ کی جماعت میں بھی ساتھ ساتھ داخل بھی ہو ہوتے رہیں اور لکھتے رہیں گے تو ہم آگے چلتے ہیں ہمارے پاس آلات بھی موصول ہونا شروع ہو رہے ہیں آپ کے سوالات بھی آئے ہیں تو آپ ان سوالات کی طرف بھی خاک سر ابھی آئے گا ہمارے محمد یحییٰ صاحب گجرانوالہ سے پاکستان سے جنہوں نے میسج کیا ہے سپنا سچا لگتا ہے آپ کو پہچانا ہے آپ ہی کھول کر ہمارے سامنے رکھی ہیں جو آنے والا ہوتا ہے وہی اصل میں اپنے نشانات اور صداقت کے نشانات ساتھ لے کر آتا ہے اسی طرح نشاندہی کرتا ہے تو وہ باتیں ہمارے ساتھ اتنی واضح ہے کہ ہمارا ایمان و یقین رکھنا پڑتا ہے جو کبھی بھی نہیں سکتا اور نہ اس کی مرضی کے مخالف تو لوگ شیئر کریں کبھی ایسا ہو سکتا ہے اور پھر یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ یہ چیزیں جو اتنی آوازیں دی ہیں اور اللہ تعالی کی تائیدجب حضور صلی السلم کا ظہور ہوا نیک فطرت دن بدن آپ کی طرف لپکا اور جو مخالفین تھے وہ آپ کے مخالف سمت میں بڑھتے بھی چلے گئے اسی لئے قرآن کریم نے ایک موٹا سا اصول بیان فرمایا ہے کہ فلاح نہر کی ہر کہ ہم زمین کو آہستہ آہستہ جلانی زمین میں جو روحانیت والے ان کا استحصال کرتے کرتے چلے جاتے ہیں اور جو مخالفین ہی چلے جاتے ہیں نبی کی مخالفت کرنا کوئی پہلا دور میں ایک مسیح موعود علیہ السلام کے دور میں مخالفت ہوئی ہے اس سے پہلے کبھی مخالفت نہیں ہوئی تھی سچ دیکھنے کے باوجود دنیا میں مسلمانوں کا ہے اور اللہ تعالی قرآن کریم میں وضاحت کے ساتھ بتاتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے ساتھ حق آ گیا جو الحق وزہق الباطل حقا کیا گیا تو عملی طور پر واقعاتی طور پر ایسا ہی ہے کہ حقیقت حال آ گئی جو کمزور تھے جن وہ وہ مجاہد جو مختصر وقت ہے ان کا دور ختم ہوگیا ہے کہ اس کے باوجود آج تک وہ مخالفت کرتے چلے آرہے ہیں ایک بڑا ہی پیارا اصول بیان کیا ہے کہ جب غزوہ بدر میں مسلمانوں کو ظاہری طور پر فتح حاصل ہوئی اور حقیقی فتح تھی روحانی طور پر بھی ظاہر کیا ہوا غزل فتح علی نے کفار کو مارا اور مسلمان کامیاب ہو گئے اس کا تذکرہ کرتے ہوئے لیا ہضم نہ ناکام بھیجنا ہے جو دلیل کے ذریعے طلاق ہوتی ہے موت کیا ہے ہے جو دلیل کے ذریعہ ہے اور زندگی کیا ہے یہ ہے کہ زندہ دلیل کے ذریعہ ہوتا ہے اور وہی ہدایت ہے وہ حیات ہیں کیا ہر مذہب و ملت میں اپنے ہی کرتے ہیں سچ کرنا چاہتا ہے وہ اسے چیک کر لینا اسے چیک کرنا چاہتے ہیں کرلیں کہ دن بدن کون ترقی کر رہا ہے اور رہے ہیں علیہ السلام جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نعت اک میں ہوں میں زندہ ہوں اور روحانی دنیا کا اسی طرح حضور صلی وسلم زندگی دی روحانیت کی اور آپ کے حق آیا اور باطل مٹ گیا اس دن مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعے بھی حق آیا اورباطل دوڑا آج ہم دلائل کے ذریعے ہر جگہ کھڑے ہیں اور مخالف جب دلیل کا جواب نہیں دے سکتے تو ہماری کتب پر ہماری زبان پر تالا لگانا چاہتے ہیں دلیل سے کہتا ہے کہ جو آپ کے پاس دلیل ہے ہاں تو برا بھلا ہو ہم تو دن پیش کرنے کے لیے تیار ہے مخالفین نے پھر سننے کے لیے تیار نہیں تھی بہت بہت شکریہ ہمارے ساتھ کار میں اس وقت صاحب موجود ہیں آپ کی کال آئی تھی جی السلام علیکم ورحمۃ اللہ رہا ہوں جسے ملے تھے نہ قریب سے گزری ہے تو یہ ہے کہ دنیا میں اس وقت ہے کروڑوں مسلمان ہیں جن کہ علمائے کرام محمدیکے سوال کا جواب دے دیں یہ بات یہ کہ اللہ تعالی جب آپ نے موت بھیجتا ہے دنیا کی اصلاح کے لیے یہ نہیں دنیا کو اتار دیتا یا اس قوم کو تیار کریں تاکہ اس کو ماننے یا نہ ماننے پر بلکہ اس کو ماننا ضروری ہوتا ہے اور وہ قوم کی ہدایت کا وہم ہوتا ہے اس لئے ہوتا ہے وہ اس قوم کی ہدایت کا ذریعہ بن جاتا ہے اور اس کی لازمی قرار دیتا ہے ورنہ ایسا نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ آپ کو صحت دے اور دنیا کو ماننے ماننے جو نہ مانے نا ملے یہ اللہ تعالی نے اس کی ماں نے اس پر ایمان لانا فرض کرتا ہے اس کو اوپر مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آئے یا کوئی بھی نبی آئے اگر اس کی اس کی نبوت کے بارے میں اس کی صداقت زندہ ہے چکی ہے اور اس قوم پر حجت تمام ہو چکی ہے تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایمان نہیں لانے والے جو مسیح موعود کا انکار کرنے والے ہیں وہ مسیح موعود کے منکر ہیں جو کسی نبی کا انکار کرنے والے اس نبی کے ایمان لانے والے وہ اس کے ساتھ ہی اس لئے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے کہ اس کی بیعت کرنا ضروری ہے اگر کسی تک پیغام پہنچ گیا ہے وہ خدا کا موسم ہے اس کی صداقت پر ہو چکی ہے تو آج تک اس قوم پر اس کی بیعت کرنا لازمی ہو جاتا ہے یہ جانتے بوجھتے ہوئے اگر وہ ایمان نہیں لاتا تو پھر اس کا معاملہ خدا تعالیٰ کے ساتھ ہے ہم اس کے ظاہری طور پر تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ اس سے نبی کا منکر ہے اس نبی کا انکار کرنے والا ہے اس کا اس دن اس نے نہیں مانا لیکن یہ ہے ہمارے ہاتھ میں نہیں ہم اس کے لیے دعا ہی کرسکتے ہیں اس دنیا میں تو ہم اس کو کہہ سکتے کہ اس نے آنے والے امام کو نہ پہچانا اس پر ایمان نہیں لایا جاسکتا ہے جن کا تعلق رکھتے ہیں اللہ تعالی کے ساتھ اس کا تعلق ہے ہم اس کے بارے میں فیصلہ نہیں کر سکتے یہ جہنم میں جائے گا یہ جنت میں جائے گا کہ اللہ تعالی فیصلہ فرمانے والا ہے کہ اللہ تعالی فیصلہ فرمائے گا اس کے متعلق کہ اس کے اعمال یا اس کا نام مانا اس کو قیامت کے دن کیا نقصان اٹھائے گا وہ یہاں پر ایمان لانا ہے اس نے ایمان کا انکار کیا ہے اور اس کا منکر بن بیٹھا ہے جس کی تعداد خدا تعالیٰ کی طرف سے تھی تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ امام کا منکر ہے باقی اس کا معاملہ وہ خدا تعالیٰ کے ساتھ ہے جی بالکل آپ یہ سب جزاک اللہ بہت شکریہ آپ راجپوت صاحب سے جینا سروس اسلام علیکم ورحمۃ اللہ امام عبدالوہاب شعرانی رحمہ اللہ اور حضرت علی کا حضرت محی الدین عربی کام کرتے ہیں حضرت امام عبدالوہاب شعرانی اظہر الدین عربی صاحب کا مزہ لکھتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ نہیں ہے میں بھیجا جائے گا انہوں نے اپنی کتاب کا حوالہ بھی میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ جماعت احمدیہ کا اس بارے میں ہمارا جو ہے وہ کیا موقف ہے جس کے اوپر تھوڑی سی وضاحت فرما دیں جزاک اللہ جس کا آپ نے بھی اوپر ریسلنگ دیا ہے تو محترم رحمت اللہ صاحب آپ نے اپنے صاحب آنے والے موعود کے بارے میں عبدالوہاب شعرانی رحمہ اللہ نے جو کہا ہے اصل کو اللہ کے نبی نے کہا تھا کہ آنے والا اون باللہ من جس کو اللہ کا نبیانعم اللہ علیہم من النبیین والصدیقین والشہداء والصالحین تو پھر اللہ تعالی ایسے لوگوں کا نبی صدیق شہید اور صالح کے مقام میں سے جس پر چاہے گا فائز کر دے گا اب نبی کس کو بنانا ہے کب جانا ہے یہ اللہ بہتر جانتا ہے اللہ اعلم حیث یجعل رسالتہ ایک اور طرف لے حدیث میں اشارہ کیا جاتا ہے کہ بعض اوقات بعض احباب کو نام دے دیا جاتا ہے نبی کا اور بعض قوانین بھی تو ہوتے ہیں وہ نام نہیں دیا جاتا ہے یہ کے علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل کے اپنی اصلاح کے حوالے سے اپنی تربیت کے حوالے سے میری الرحمۃ کے ایک سال بعد رونما ہونگے وہ بھی اسی طرح کام کریں گے اسی طرح اپنے فیضان کو پہنچائیں گے جس طرح امت مسلمہ میں پہنچا دیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیح کو بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کہہ دیا ہے کہ میرے درمیان اور آنے والے مسیح موعود کے درمیان ٹائٹل کے لحاظ سے کسی کو نہیں دیا جائے گا اللہ کا خطاب میں حصہ نہ لیں سب بھائیوں کے درمیان آنے والے مسیح موعود کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے وہ نازل ہونے والا ہے باقی بالقواعد نبی ہوں گے لیکن آنے والا متعلق نبی ملے گی موت ملے گی وہ نبوت کیسے ملے گی اس کے دوران سامنے لانا شرط بیان کر دی کہ امت محمدیہ میں سے ہیں ہوسکتا ہے سے باہر نہیں ہو سکتا ہے اور قرآن کریم نے خود کہا ہے یا غیر الاسلام دینا فلن یقبل منہ کھول کے اب اسلام کو چھوڑ کر اگر کوئی اور دین اختیار کرنا چاہے گا اس کو اللہ کی رضا حاصل کرنے کا مجھے بنانا چاہیے وہ قبول نہیں کیا جائے گا اور اسلام کیسے آتا ہے جب تک وہ محمد مصطفی صلی اللہ وسلم کے ذریعہ ہے حضور کے کام کو آگے بڑھانے کے لیے اگر خدا کا نبی بشارت دیتا ہے کہ ہم کون ہوتے ہیں اس نے خود کو روکنے والے مجھے یہ ہو رہے ہیں محمد اسلم خان صاحب ہیں عبدالرشید صاحبہ یا صاحب ہیں رانا صاحب ہیں آصف رضا صاحب ہیں محمد احمد صاحب ہیں محمد سعیدصاحب بہن حضرت ابراہیم صاحب اور عبدالرشید صاحب تو وقت مارا گیا ناظرین تو سمجھ سکیں گے بلکہ مشکل سے ایک دو ہی لے سکیں تو انشاء اللہ آگے جو ہمارے پروگرام مصیبتوں میں کوشش کریں گے کہ آپ کے سوالات کو بھی رکھتے ہوئے ہم اپنے پروگرام کو تشکیل دیتے تو اس وقت احرام صاحب کی کال تھی خاکسارم کو لیتا ہے اگر ان سے رابطہ ہو چکا ہے ان سے رابطہ نہیں ہوا تو ہم آگے چلتے ہیں ایم این اے صاحب ایک مسجد ہے سوال یہ بھی ہمارے پاس آیا ہے محمد حسین خان صاحب کا تو وہ یہ پوچھ رہے ہیں اس بارے میں بات کی ہے آپ اس پر تبصرہ فرما دیں کہ خود نبی مخالفینوں کے دن مخالفت بڑھ رہی ہے پاکستان میں ہم دنیا کو کس طرح بتانا چاہیے کہ مسیح موعود جس نے آنا تھا وہ چکا ہے دنیا کو ہم نے کس طرح کس طرح سے اس کی طرف راغب کریں کریں صاحب ہم تو دن رات بتا رہے ہیں اس وقت بھی بتا رہے ہیں دنیا کو کہ وہ امام مہدی عج چکا ہے آج جو پروگرام ہو رہا ہے اس نے بھی بتا رہے ہیں ہمارا تو یہ کام ہے ہر وقت بتاتے ہیں مختلف جو بھی اللہ تعالی نے ذرا عطا فرمائے ہیں ہم اس کے ذریعہ تمام دنیا کو یہ بتا رہے ہیں کہ ہدایت دینا یہ اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے ہم تمام مسائل جو ہماری پہنچ میں آیا ہماری استطاعت میں ہم اس کو لا رہے ہیں ہم تمام دنیا کے سامنے اس مسیح موعود کا سچا اور روحانی چہرہ دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں آپ کی صداقت کی دلیل قرآن کریم احادیث اور بزرگان امت کے جو حوالہ جات ہے ان کے ذریعے آپ کی صداقت کو دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں نیک اور سعید روحیں اس جماعت میں تمام کاموں سے داخل بھی ہو رہی ہے اور دوسرا طریقہ یہ ہے دعا کا کی طرف ہمارے پیارے ایمان ہرآپ میں داخل ہو اور اس ضمن میں اس راہ اور راستے میں اس کا مزہ چکھ چکے جو جماعت احمدیہ کا ہر فرد اس نے امن پا رہا ہے یہی وہ طریقہ ہے اور یہ اعلان ہم ہمیشہ کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھی انشاءاللہ کرتے رہیں گے ہیں بالکل ٹھیک ہے جزاک ملاصاحب کے اس قول پر آگئے ہیں تم تازہ پنجاب والے 34 سالہ کو رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق کے متعلق مختصر سوال ہی پیدا نہیں ہو رہا ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئی نعمت نہیں سمجھتے ہیں کہ بعد میں کوئی نہیں ہے لعنت ہے اس میں نبی کا بھی بتایا گیا انبیاء نے تھے حضرت مسیح موعود تو اس نے میری عمر کی کوئی امید نہیں رکھتا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ان شاء اللہ آگے بھی ہوں گے آپ سے چلتی رہے گی تو آگے بھی وہاں پر ابھی وہ کسی بھی پروگرام آتا ہے یا قادیان سے آتا ہے تو واپس لے لیں گے ابھی وقت تمہارا شوق ہے اس لیے یہاں پر ہم اس وقت لیتے ہیں رحمت اللہ صاحب آپ کے سوالات سندھی ہیں اس پر آپ نے جوابات میں بھی پروگرام کے دوران ہی شاعر تھا اور اس کے ساتھ بھی کچھ باتیں لکھی تھی تو آپ مجھ سے حاجی صاحب نے تو کہا ہوگا بالکل درست ہے ایک طرف تو صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے فرماتے ہیں کہ آنے والا مسیح نبی اللہ بھی ہم ان سے سوالات کرتے رہتے ہیں کہ بتائیں آپ سے ایک حدیث کو لے لو ہم کہہ رہے ہیں کوئی اور دوسرا کہیں دوسری کو مان لینا ہے تو ان میں تکلیف کیسے کی جاتی ہے یہ سوال ہمارے پہلی دفعہ پیدا نہیں ہوا اس اللہ تعالی عنہ نے جن کے بارے میں حضور صلی اللہ وسلم علم دین کا ان سے حاصل کر لو انہوں نے آج سے چودہ سو سال پہلے بتا دیا تھا کہ وہ انا خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں ہم نے بات ہی کا مطلب بیان فرمایا تھا بعد میں عربی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی میں استعمال ہوتا ہے یہ اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فرمایا میرے فورا بعد نبی نہیں ہوگا ایک یہ مطلب ہو سکتا ہے بعض مخالفت کے معنوں میں بھی آتا ہے جیسا کہ قرآن کریم نے فرمایا یہ حدیث بعد اللہ و آیاتہ یومنون باللہ کے بعد اللہ کا بات کوئی نہیں ہے کہ مخالفت میں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا کہ میرے بعد فورا بھی نہیں ہوگا جس طرح ابوداؤد کی حدیث میں نے پیش کی نئی بیان بیان کے فورا بعد ہی نہیں بلکہ چودہ سو سال بعد نبی آئے گا اس سے وہ نازل ہوں گے دوسرا اور وسلم نے بتا دیا کہ میرے مخالف نبی نہیں آئے گا میں نے کہا تھا آپ کو پیش کی تھی اسلام کے علاوہ آپ کوئی بھی قابل قبول نہیں ہے ہم ہیں اغیار کیا کر رہے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا کہ میرے بعد نبی نہیں ہوگا اور غزوہ تبوک پر تشریف لے جا رہے تھے اس وقت فرمایا تھا ظاہر ہے جب رسول اللہ حضرت موسی علیہ السلام کوہ طور پر تشریف لے گئے اس کے بعد نبی تھے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ حضور صلی علیہ وسلم کی غیر موجودگی میں جب آپ امیر بنے ہیں تو آپ امیر نبوت آپ کو ہوئی تھی وہ موقع کی مناسبت سے حدیثیں اس کا مطلب ہے کہ ابھی پھر وہی بات کرنے کا اصول خود پیش گوئی کرنا چار دفعہ ہر حال میں اللہ کو گرم کیسے کیا جا سکتا ہے وہ بولا نہیں ہوگا جی ٹھیک ہے آپ اس ٹائم بہت ہو رہا ہے لیکن یہ سوال آیا ہے اس کے ساتھ اکثر انسان جواب دے سکتا ہے کہ یہ میرے دوست ہیں حکیم صاحب ہیں جن میں سے پوچھتے ہیں کہ لوگ کہتے ہیں کہ آسمان پر بیٹھے ہیں واپس آئیں گے تو اس کے سوا کوئی نہیں آئے گا تو ہمارے پیچھے پروگرام میں بھی اس بارے میں گفتگو کے نزول کے بعد میں بات چیت کی تھی آپ احساس سے بتادیں کریم اور حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات ہے وہ ثابت ہے اور حضرت موسی علیہ السلام نے آپ کی وفات کے متعلق ٹیلنٹ دے رکھا ہے اور انڈیا سو سال سے اوپر گزر چکا حضرت یوسف علیہ السلام کا یہ بیان موجود ہے جب قرآن کہہ رہا ہے کہ وہ فوت ہوچکے ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کہہ رہی ہیں تو وہ فوت ہو چکی ہیں جب بزرگان امت جو ہے وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ واپس نہیں آئے گی تو پھر آسمان پر کیسے بیٹھے ہیں دوسرے یہ بات ہے یہ ہم ہم اپنی طرف سے نہیں کہتے کہتے ہیں اور کیوں نہیں یہ ہمارا کام ہی نہیں ہے کہ کون ہو سکتا یہ کون ہے یہ تو اللہ تعالی کا فیصلہ ہے کہ اس نے آنا ہے اور کس نے نہیں آنا اللہ تعالی کا یہ قانون ہے جو وفات پا گئے ہیں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ صبح کا معنی اردو یہ میرا شدہ امر ہے کہ نہیں آ سکتے یہ بات یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ نے یہاں پہ کیا لینا ہے حضرت عیسی نے یہ امت محمدیہ کی خصوصیات کے لئے آنا ہے لیکن قرآن کہتا ہے کہ وہ امت محمدیہ کی ہدایت کے لئے اللہ سے ڈرتے رہو کہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے یہ نہیں فرمایا کہ المسلمین اور مقررہ عمر محمد یا اسرائیل کے لئے مثال ہیں امت محمدیہ کی اصلاح فرمائیں گے اللہ تعالی آپ کی زبان فرماتا ہے کیا اعلان کرے گی کہ بنی اسرائیل کی طرف ہی میں رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں کس طرح امت محمدیہ میں ایک محمّدی شخص آ فرمائیں گے اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے اور رسول اللہ بنی اسرائیل اسی طرح کے اندر بھی حضرت مسیح علیہ السلام خود فرماتے ہیں کہ میرا کام سے بنی اسرائیل کی اصلاح ہے اسرائیل کے لیے بھیجا گیا ہوں کسی اور کے لئے نہیں بھیجا گیا اگر ہم یہ دیکھتے ہیں حضرت عیسی علیہ السلام خود مان رہے ہیں کہ وہ صرف بنی اسرائیل کی ہدایت کے لیے بھیجے گئے ہیں قرآن کریم میں اعلان کر دیا کہ وہ فوت ہو گئی آسمان پر نہیں گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ ایسی بنی اسرائیل کی طرف سے اور دوبارہ نہیں آسکتے ہیں جب وہ نہیں آسکتے تو ہم ان کو کیسے دوبارہ آمد کی اطلاع کے لئے لا سکتی ہے بالکل درست ہے ٹھیک ہے جزاکم اللہ احسن الجزاء بہت شکریہ آپ کی طرف سے آپ کو بہت بہت شکریہ جو سوالات میں بسائے ہیں ہم سب تو نہیں لے سکے تو انشاءاللہ اگلے پروگرام میں رکھے کے فضل سے اس زمانہ میں تیرہویں صدی کے بعد چوتھی صدی میں پہلے جو ساتھ چلتا تھا خدا تعالیٰ ہم راہی کے وقت میں انتظار کرتا رہتا تھا کہ اللہ تعالی ایسے رہتا تھا جو اپنے دائرہ میںعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ