Ahmadi Muslim VideoTube Programms,Rahe Huda Rah-e-Huda – Khilafat Ki Ahmiyyat aor Taaruf

Rah-e-Huda – Khilafat Ki Ahmiyyat aor Taaruf



Rah-e-Huda – Khilafat Ki Ahmiyyat aor Taaruf

راہ ھدیٰ ۔ خلافت کی اہمیت اور تعارف

https://www.youtube.com/watch?v=_b_N9z3T0XA

Rah-e-Huda | 5th June 2021

اس سے سلام سے نہ باندھا گیا ہے آسان بالوں جانا ہم دعا یہی ہے رب العالمین شیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم نازلہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ پانچ بجے ہیں اور ہم پروگرام راشدہ کے ساتھ جمی کے اسٹوڈیو خدمت میں حاضر ہیں ہم جیسے آپ جانتے ہیں ہمارے خدا کا پروگرام اس کے بعد کچھ اس طرح سے ہے کہ ہمارا یہ پروگرام لائف ہوتا ہے انٹرایکٹو ہوتا ہے مقصد یہ ہے کہ ہم ہم سے رابطہ کریں پروگرام کے دوران پیش کریں جس سے ہم انشاءاللہ ایڈریس کریں اور اس کا جواب میں گفتگو ہو گے مکرمہ صاحب اور ہمارے ساتھ فون کے ذریعے سے مقرر شدہ رابطے میں رہیں گے ان شاء اللہ تعالی ناظرین کرام ہماری اس میں جیسا کہ آپ نے پچھلے دو برس سے بھی دیکھا ہم خلافت کے متعلق گفتگو کر رہے ہیں ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو یہ بشارتیں عائشہ کی خبر دی تھی کہ چاہے گا اس ٹائم ہوگی اور وہ ہم سب نے دیکھی کس رسول کی قسم کے بعد خلافت راشدہ قائم ہوئی اور جس کا دور محدود تھا تیس سال کا تھا اور تیس سال تک یہ خدا تعالی کی نعمت اس نے تیزی سے مسلمان جو نبوت اور رسالت کی برکات ہے اس سے مستفید ہوتی رہی تھی پھر بھی ہوں گے پھر اس کے بعد جاب قسم کے بعد چاہتا ہوں گے رسول کے سلسلے میں ایک مشورہ دیتے ہیں پھر سے فرماتے ہیں کہ سنت اور خلاف اولیٰ میں نازل ہوا کہ پھر سے خلافت قائم ہو گی اور آگے فرماتے ہیں میں شرابی کہتے ہیں کہ سمجھا تھا کہ رسول کی خاموش ہے تو یہ جو خلافت علیٰ منہاج النبوہ ہے جو اس دور کے بعد پھر سے قائم ہوئی تھی اس میں دیکھنے کو ملتی ہے وہ یہ بھی ہے کہ اس نے خلافت کے متعلق دوسری حدیث میں فرمایا ہے کہ کبھی کوئی نبوت اللہ تعالی کی طرف سے نبوت نبی کو نہیں بھیجا گیا مگر اس کے بعد ہمیشہ خدا تعالیٰ حفاظت بھی کرتا ہے تو نبوت اور خلافت لازم و ملزوم ہے جہاں اس لیے یہ بشارت دے رہے ہیں کہ خلافت قائم ہوگی وہی قرآن مجید میں بھی اللہ تعالیٰ یہ وعدہ کرتا ہے اور معدہ اور مومنین کی جماعت سے کرتا ہے جو ایک نبی کی سیرت پر قائم ہوتی ہے جو راستہ ہے کہ اللہ ایمان والوں کو میں پھر سے خلیفہ قائم کرے گا خلاف اللہ تعالی قائم کرتا رہے گا جیسا کہ پہلے بتایا اور جب خدا کسی کو کھڑا کرتا ہے کسی کو کام کرتا ہے تو وہ اکیلا نہیں چھوڑتا آگے خدا تعالیٰ کی خاص تائید و نصرت کے بعد بھی ہیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب وہ والی خلافت اللہ کی تائید یافتہ جسے خدا کام کرے گا مومنین کی جماعت کو جوابدہ نہیں ہوں گے جو ایمان کے تقاضے پورے کرنے والے اور خلافت کے اعلان کے دین کو بھی طلب کرے گا مضبوط کرتا رہے گا پھر آگے فرماقادیانیت اسلام امام مہدی مسیح موعود کرائے ہے اور یہ اتنی عظیم الشان ایک خوشخبری ہے امت کے لئے آج امت جن مسائل کا شکار ہے اندرونی طور پر بھی بیرونی طور پر بھی آج ہی ایک پھول اللہ ہی اللہ کی رسی ہے اور مخالف مسیح موعود علیہ السلام کے سلسلہ ختم نہیں ہوا بلکہ خلافت آپ کے بعد قائم ہوئی تو جہاں خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت ی حضرت مسیح علیہ السلام کے ساتھ ہیں خدا تعالی کی شہادت ساتھ مخالفین کہتے ہیں جھوٹ ہی کی طرف سے نہیں ہے نعوذ باللہ دجال ہے اور اس طرح کرتے ہیں مسلمانوں کو گمراہ کرنے والے حماس سے سوال کرتے ہیں ٹھیک ہے پھر بتائیے خدا تعالیٰ کے ساتھ ہے آپ کی زندگی میں خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت ہمیں نظر آتا ہے پھر نہ صرف یہ آپ سے وفات پا جاتے ہیں تو اس سلسلہ میں ختم نہیں ہوتا ہے مخالفین شروع کرتے ہیں کہ یہ جو شخص کے ذریعہ سے جس سے اتنا شور کیوں کیا ہوا تھا اور امت کو گمراہ کر رہا ہے ختم ہو جائے گا اس بات کا سامنا بھی کرنا پڑا مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑا کرے لیکن خدا تعالیٰ اپنے وعدوں کے موافق سائن ان علامتوں میں ظاہر کرتا رہا ان کے دین کو طاقت دیتا ہے خواہ وہ خدائے واحد کی عبادت کرنے والے ہیں اس کا کسی کو شریک کرنے والے نہیں یہ ہمارا دعویٰ ہے کہ نہیں ہوتا ہے اللہ تعالی کے فضل سے ہمیں وہ خلافت قائم ہے آج جماعت احمدیہ کے پانچویں خلیفہ آپ رواں دواں ترقیاتی منازل طے کرتا جا رہا ہے اور انشاللہ کرتا رہے گا اس پروگرام میں بات کر رہے ہیں پروگرام میں ہم نے اس حوالے سے بات کی کہ ان کے خلاف قائم ہوئی آج ہم آپ کے سامنے کچھ تاریخی لحاظ سے بھی فارغ کرنا چاہتے ہیں اور واقعاتی رنگ میں بھی کہ کس طرح سے ملحقہ اصطلاحات کے ساتھ ہے تو سب سے پہلے خاکسار محترم رحمۃ اللہ علیہ وسلم سے بات کرنا چاہے گا کہ اپنے ناظرین کو بتائیں کہ جو اللہ تعالی نے فرمایا ہے جب خلافت قائم کرے گا تو خدا تعالیٰ پھر ان کے دین کو بھی تنقید بخشتا رہے گا تو یہ تمکنت ہے یعنی دین کو مضبوطی کرنے کا ارادہ ہے تو اس کو کس طرح سے خلفائے احمدیت نے ہمیں یہ خاص طور پر نظر آتی ہے اور میں بھی فرمائی تھی اللہ نے تنظیم کے والد کے دن اللہ مدینہ منورہ کے اللہ تعالی مومنین کے لیے اس لیے اللہ نے پسند کیا ہے ہوئی پیدا کرنے کی کوشش کی انہوں نے فتنہ پیدا ہوا کہ زکوٰۃ معاف کر دی جائے اور مذہبی تعلیمات میں تبدیلی کی کوشش کی تصدیق نے بعض صحابہ کے مشورے کے باوجود بنانے جو اللہ کا دین ہے وہ اصل حالت پر ہی قائم رہے گا کیونکہ مسیح موعود علیہ السلام کو بھی اصول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلیفہ اللہ کر دیا ہے مشہور حدیث پیش کرتے رہتے ہیں کہ رہے ہو آپ کی بات کرنی ہے اگر تمہیں پہاڑوں کی تو دوپہر سے آگے چل کر جانا پڑے حدیث تو وہ حاصل کی تھی اور فضائی فوج کے دور میں بعد میں تین صدیوں کے بعد حالات خراب ہوئے مسلمانوں کے خراب ہوچکی تھی حضرت موسی علیہ السلام نے آپ کے بعد آپ کے خلاف اصل تعلیم کو پیش کیا ہے اور پھر لوگوں کے ڈر سے لوگ کیا کہیں گے نا خوف کھائے بغیر کیا ہو سکتا ہے مطلب ہے جب ایک فریق کو خدا کا خوف کر اس کی پرواہ نہیں ہوتی ہے جہاد کب سے شروع کرتے ہیں کہ جہاد کرنا ہے ان کی اصل تعلیم ہے کتاب لکھی جو آج تک ہمارے خلفائے سلسلہ جگہموجودہ دور کو خود اللہ نے توفیق دی ہے کہ امریکہ کیا کے خطاب کی اصل تعلیم اسلام کی پیش کی اس کے بالمقابل کہتے تھے کہ اسلام تلوار کے زور سے پہلے محمودی صاحب یہ بات معلوم ہوا کہ اسلام تلوار کے زور سے پہلے مرنے اسلام پیار محبت سے پہلا ہے لوگوں نے انہیں جہاد مشہور کر رہے ہیں نعوذباللہ کر دیا وہ کر دیا تھا اور سمجھدار ہیں سارا یہ سمجھتا ہے کہ نہیں وہ اصل تعلیم جو رسول اللہ صلی وسلم کے لیے قائم ہوئی تھی اسی موضوع خلیفہ کے دور خلافت قائم ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ مسیح موعود علیہ السلام آئے ہیں تو اس وقت ہم مسلمانوں کا یہ تھا کہ پانچ سو سے زائد آیات اپنے کا ملنے کی بناءپر کہہ دیتے اطلاعات میں فلاں آدمی اسلام اور محافظ نہیں تھا بلکہ ملوم ہوا پڑا تھا قرآن کریم کی تعلیمات ترقی والی ہے یہی وہ کھلی ہوئی تھی از مسیح موعود علیہ السلام نے آکر ایران کیا تھا کے طور پر آنے کی برتری کے طور پر بیان مولانا اسلم شیخوپوری موجودہ سارے خلفاء جو ہیں اس کو پیش کر رہے ہیں مسلم عورتیں انہوں نے تصویر بھی لکھیں اور بتائیں جہاں اعتراض ہو اسی آیت کی سچائی میں آج ثابت کرتا ہوں یہ کوئی ایسی آیت نہیں ہے کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے قرآن کریم میں جو منسوخ ہو چکا ہوں بلکہ گانے بھی عمل کی کتاب ہے آج بھی ہے آئندہ کے لئے بھی ہے اسی طرح دیکھے ہمارے مخالفین ایک طرف تو کبھی ایک انتہا کہاں چلے جاتے ہیں بعض دوسرے فقہا کے چلے جاتے ہیں مسلمانوں کا ایک طبقہ ایسا ہوا جو ہے کھانا مساجد اور نماز ملتے ہیں یہ کہنا شروع کر دیا کہ اگر آپ آپ میں گئے ہیں آپ کی کمر تھوڑی سی اوپر نیچے ہو تو نماز قبول نہیں کرے گا دوسرا اسے پھر بھی ان کے حق اللہ حق اللہ ہی کوئی نہیں مسیح موعود علیہ السلام نے اور بعد میں مسیح علیہ السلام کی اتباع میں خلفاء نے جگہ جگہ بار بار جماعت کو تلقین کی جگہ ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کر رہے ہیں کہ اسلام نے جو نماز پیش کی ہے نہ صرف اس وقت محفوظ نہیں آج محفوظ آئندہ کے لئے محفوظ ہے نہ جانے کے لیے ان کی اسلام کی محمد مصطفی صلی وسلم کی تعلیم ایسی نہیں ہے جو منسوخ ہو سکتی ہوں جسے ہم نے تعلیم اپنے چینج نہیں دیکھی ربیع ہیں بعض ہمارے مخالفین نے بعض انبیاء کے بارے میں تو یہی کہہ دیا کہ وہ عالم الغیب ہیں ہیں وہ اپنے اختیار سے فوت ہوتے ہیں بلکہ رسول اللہ صلی وسلم کے بارے میں بعض مسلمان فرقوں کا یہ نظریہ ہے کہ آپ بس رسول ہی نہیں بلکہ نور ہی طور پر آپ کا کوئی جسمانی وجود بھی نہیں تھا نہ سایہ تھا لیکن اس کے بالمقابل کچھ ظاہر بھی نہیں انہوں نے ناول مختلف ہے ایسے اتہامات لگائے ہیں ایسے بہتان لگائے ہیں کہ پڑھ کر انسان سارا شہر کا لیتا ہے لیکن انبیاء کا مضمون خلفاء کے ذریعے اپنے دین پیدا کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تو لوگوں کا گروہ تھا جو مبین تھے اللہ کے وہ ایک صاف ستھرے تھے جب جس دور میں آئے ہیں کیا چل رہا ہے اللہ تعالی نے اسے مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعے جو تعلیمات ہمیں دیں ہمارے اول کے دور میں بعض اہم عامل یہ جو کمزور تھے اور انہوں نے کہا کہ اگر ہم لعنت علی چھوڑ دیں تو نے غیر اہم بھی بڑا قبول کریں گے اس قسم کی باتوں میں کمزوری پیدا ہو اس کو بھی رد کیا گیا ہے اور نے بیان کیا کہا ہم ٹی وی کی طرف سے ایک اگر مسیح موعود علیہ السلام کا نام فاطمہ سیاسی مسائل بیان کئے جائیں تجویز کے مضامین میں شائع کریں گے کیونکہ یہ سارے پسندیدہ مضامین ہیں ان کا چرچا ہوگا اسی مولا اس میں میرا نام کا لکی آپ کا اسلام کو پیش کریں گے یہ خلافت عثمانیہ میں بعض لوگوں نے اس قسم کے مسائل پیش کرنے کی کوشش کی کہ غیر مردوں کے ساتھ مل جاتے ہیں فلاں فلاں فلاں چھوڑ دیتے ہیں جو ہمارے خاص اعتراضات ہیں مسلمان ہم آیا یہ کیا ہے دیکھیں اصل جو اللہ نے دین دیا ہے آپ کو کم کندی ہے اس کو قائم رکھنا ہمارا کاممیری مانو تو بظاہر ایک بہت بڑی مشکل کا سامنا کرتے ہوئے ہمیں بھی وہ اس دین پر قائم رہیں دین پر قائم رہے اور جو یہ سمجھتے تو اگر اپنے دین پر اس کے ختم ہو جائیں گے قادیانی تھا 210 زیادہ ممالک میں اللہ نے وحدت مقلدین کا انتظام کیا ہوا ہے اصل تعلیمات ہمیں وہی پیش کرتے ہیں جن کی وحشی پیش کرتے ہیں افریقہ میں کوئی ملک کوئی برا زمانہ میں اپنی اسلامی تعلیمات کو رد و بدل کر کے پیش کرنے کی ضرورت پیش نہیں کرتا حکمت کے ساتھ تو اللہ نے کہا کہ ہر جگہ حکمت کو مدنظر رکھے متناسب جو اصل تعلیم کو پیش کرتے جانا جی بالکل میں سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم ہے وہ ایک جگہ جو مسلمان بھی کے ذریعے حقیقی اسلامی تعلیم کا قائم کرنا جو قیام ہے وہ ہے دوسرا اسلام بھی ہے بالکل جی تو آج اللہ تعالی کے فضل سے دنیا میں جو جماعت سب سے تیزی سے اس کام میں بڑھ رہی ہے اور باوجود کیا ہمارے اتنے کم وسائل کے باوجود ایسے ذرائع نمائندہ جماعت کو نظر آتی ہے اسلام کے لئے دعا جماعت احمدیہ اور ممالک میں جہاں اسلام کے خلاف ہر طرح کی کوشش کی جاتی ہے کہ آج رات ہم نے سچ کر رہے ہیں ان کے سامنے آپ کسی کا خوف نہ رکھتے ہوئے وہ باتیں بتا رہے ہیں جو اللہ اور رسول ہیں جو انصاف پر مبنی ہے جو صرف وہی شخص کر سکتا ہے اس پر کبھی گفتگو کریں گے صاحب آپ کا دل کرے گا لگتا ہے کہ اس موضوع پر گفتگو کرتے چلیں کہ میں ایک خوف کی حالت پر آئے گی لیکن وہ حالت میں حصہ نہیں لے سکتے ہیں اللہ الرحمٰن الرحیم اسلام اور تاریخ احمدیت گواہ ہے کہ جب بھی کبھی امت مسلمہ کی جماعت احمدیہ پر خوف کے حالات پیدا ہوئے تو خلافت کی برکت سے وہ امن میں بدل دیا گئے تھے راشدہ کے زمانہ میں امت مسلمہ پر خوف کے عجیب و غریب حالات پیدا ہوئے لیکن مسلمانوں کی خلافت سے وابستگی کی وجہ سے مسائل ہو گئے اور چونکہ خلافت احمدیہ جو ہے یہ خلافت راشدہ کا زوال ہے اور یہ ہمارا ایمان اور یقین ہے اس لئے یہ لازمی امر تھا کہ خلافت احمدیت میں بھی اس طرح کے حالات کے حالات پیدا ہو اور یہ صداقت یاد آتا ہے اسلامی جمعت ہے اپنے خالق کی خوشیوں کے سامان میں گدھے کی ہلاکت جماعت احمدیہ کے اندر پیدا ہوئے جب حضرت مسیح علیہ السلام کی وفات ہوئی تو دشمن کے شادیانے بجائے اور وہ یقین کر بیٹھا تھا کہ اب اس جماعت کے شیرازہ بکھر جائیں گے اس تفصیل میں نہیں جاتا اسے پروگرام میں یہ بات کر رہا ہے لیکن کس طرح خدا تعالی نے خلافت کا نظام قائم کرکے جماعت کو اس خوفناک حالات سے نکال کر ایک ہاتھ پر جمع کرکے امن کونسل احمدیوں کے اندر امن کی حالت پیدا کر دی پھر یہی الاتہام خلافت عثمانیہ کے انتخاب پر بھی دیکھتے ہیں ہم اس کی تفصیل اس نے پروگرام میں رحمت اللہ صاحب بیان کر چکے ہیں اس میں نہیں جانا چاہتا کہ نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری جماعت کے خلاف اور خوف کے حالات پیدا کیے جارہے تھے بلکہ جماعت کے اندر سے بھی وہ خوف کے حالات پیدا کر دیئے گئےجو تحریک انہوں نے وہی کام کیا جو کوفیوں نے امام حسین کے ساتھ کیا تھا میں نے مسلمانوں کے ساتھ یہ کیا تو اس اہلکار نے جس نے قادیان کی اینٹ سے اینٹ بجانے کا عزم لے کر اٹھے تھے اس تحریک کے نتیجے میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے تحریک جدید کا اعلان فرمایا اور وہاں قادیان کی آواز کو قادیانی بنانا چاہتے تھے اللہ تعالی نے اس علم خلیفہ کے ذریعے جماعت احمدیہ کو تمام دنیا میں پھیلانے کا اعلان اللہ تعالی علیہ کے ذریعہ بنادیا اور جماعت کی اس خوف کی حالت کو عمل میں کس طرح بدلہ پھر یہی احرار جو اندر ہی اندر ان کی چنگاری جماعت کی قیادت کو دیکھ کر صلح کرائی تھی انیس سو تریپن میں پھر ہمیں حالات ختم نبوت کے نام پر ایک نیا روپ دھار کر جماعت کے خلاف صف آراء ہو گئی اور پورے ملک میں انہوں نے جماعت کے خلاف جلسے کیے اور شدید قسم کی آگ بھڑکائی مسلمانوں کو شہید کیا گیا مسلمانوں کی دادی لوٹی گئی دکانیں لوٹی گئی گھی اور پنجاب حکومت عراق نبوت اس تحریک کے بالکل پیش کی تھی اور یہ نعرہ تو یہ لے کر آئے تھے کہ ہمارا یہ مذہبی مقصد ہے کہ ان کو اسلام سے خارج کیا جائے لیکن حقیقت میں اس میں پیچھے سیاسی عوامل تھے اور پنجاب کا گورنر تھا اس نے خلیفہ ثانی کو بھی لکھا رضی اللہ عنہ کے پاس وقت ہے اور دوسری پارٹی کو بھی تھا لیکن ہمارے خلیفہ نے تو اس کی بات پر عمل کیا لیکن دوسروں کو کھلی چھٹی مل گئی ہوئی تھی پھر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے اس موقع پر فرمایا کہ ٹھیک ہے میری گردن تو تمہارے گورنر کے ہاتھ میں ہے لیکن تمہارے گورنر کی گردن میرے خدا کے ہاتھ میں ہے جو تم نے کرنا تھا وہ تو کرلیا لیکن یہ دیکھنا کہ میرا خدا تمہارے ساتھ کیا کرتا ہے خدا تعالیٰ کے اس خلیفہ کی ایک آواز جو ہے کہ ایک بات سچ ثابت ہوئی کہ وہ گورنر کچھ دنوں کے بعد وہ اپنی کرسی پر بیٹھا اور گورنر آگیا اور اس نے اس حکم کو منسوخ کردیا یا نہیں اور وہ تحریک جو ہے وہ اپنی موت آپ مر گئی اور جماعت یا جو ہے وہ آگے سے آگے خلافت کے سایہ میں اس خوف کو امن کی حکومت کیا کرتی ہوئی آگے ترقی کرتی گئی 1973 کے حالات دیتی ہے کہ نئے سرے سے جماعت کے خلاف ایک منظم سازش چلائی گئی اور جماعت کو غیر مسلم قرار دینے کی کوشش کی گئی ایک عام دنیا کی پارلیمنٹ کے ذریعے ہے جس سے اسلام کے لحاظ سے دن کے اعتبار سے کوئی قانونی حیثیت نہیں اور وہ سمجھ بیٹھے تھے کہ اگر آج ہم ان کو اسلام سے دائرہ اسلام سے خارج کروا دیں گے اور اس دنیاوی امور کو ان کے موقع پر لگا دیں گے یہ صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گی لیکن خدا تعالیٰ کی ان کو تقدیر کا علم نہیں تھا خدا تعالیٰ کی اس ٹائم کردہ خلافت کو علم نہیں تھا انہوں نے وہ مزا نہیں چکھا ہوا تھا تو بجائے اس کے کہ جو خوف کے حالات پیدا کیے تھے وہ خلیفہ کے ہاتھ پر جمع کس طرح متحد ہوئی کہ دنیا نے دیکھا کہ جہاں انہوں نے اس احمدیوں کو پاکستان میں دبانے کی کوشش کی ہے ان کی تمام دنیا میں پھیل گئے اور نئے مراکز کا قیام ہونے لگا تھا یورپ میں کیا فرق ہے میں کیا امریکہ میں اللہ تعالی نے جماعت کو عطا کر دیے ہاں یہ آپ ہمیں غیر مسلم قرار دینے کی کوشش کر رہے تھے خود اللہ نے باہر راستے کھول دیئے یہ جو بات ہے خوف کے ساتھ امن کا تعلق کے عجیب وغریب خدا تعالیٰ شیطان ہے جہاں ایک جماعت نے خوف کے سامان پیدا ہوتے ہیں وہ خدا تعالیٰ کی طرف سے پھر ایسے سامان جو ترقیات کے اور جو اتنا نکلتے ہیں شام سے اللہ تعالی پیدا ہو جاتا ہے اور اسی میں دشمن نے اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور نہ صرف پاکستان کے اندر پاکستان سے باہر جو بیرونی قوتیں انہوں نے بھی پورا زور لگایا اور وہ بد نام زمانہ انڈین سیالہ کس نے متعارف کرایا کہ یہاں تک کہ خلیفہ وقت کی آواز کو بنددنیا میں پھیلانا شروع کیا اور احمدی جب باہر آئے ہیں جب ان پر زمین تنگ ہوئی تو اللہ تعالی نے ایسے مراکز ہیں جہاں بیٹھے ہیں جرمنی میں اگر آپ کے پیسوں سے پہلے جمعہ کو دیکھیں اور ٹی فور کے بعد دیکھیں تو اس میں ہوں آسمان کا ہی فرق نظر حقیقت تو یہ ہے کہ ہم اس کا تصور نہیں کر سکتا ہے کہ ایک اسٹیٹ وہ پورا ایک جماعت کے خلاف ہو جائے اور پھر اس کو پکڑنے کی کوشش کرے یہ ہوسکتا ہے کہ اسٹیٹ کے پورے ایجنسی پوری طاقت سے کوئی استعمال ہے وہ سارا کچھ بروئے کار لاتے ہوئے استعمال میں لاتے ہوئے وہ واقعات پڑھتے ہیں تاریخ میں کس ضیاءالحق و حواس باختہ ھو گیا تھا کہ یہ سن کہ خلیفہ نے کل کے معمار کا حکم تھا بالکل اس کے باوجود یہ تو خدا تعالیٰ کی شان خدا تعالیٰ کی خاص تائید ونصرت نہیں تو اور کیا ہے خلیفہ وقت کو بھی شفا دے کے نہیں گئے تھے وہ اپنی پوری شان کے ساتھ جو آپ کا لباس تھا جواب کا طریقہ کار تھا اس کے مطابق بھر کے دشمن کی آنکھوں کے سامنے اللہ تعالیٰ عنہ کو نکالا اور یہ دشمن پر ثابت کیا کہ تم میرے بندے کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے یہ خدا اے خدا تعالی کی جب تعداد میں ان کے بندوں کے ساتھ ہوتی ہے خدا نہ خدا نعوذباللہ اگر یہ جھوٹی جماعت ہوتی یہ خلیفہ جھوٹے ہوتے تھے کیا خدا تعالیٰ کی تعداد ٹو کے ساتھ ایسے لوگوں کو ایسے واقعات جیسے برسوں میں ہجرت کی تھی تو آپ کے گھر کے آگے پیارا لگ رہا تھا اور وہ لوگ سارے بکھرے تھے بلکہ ان کے سامنے سے یحییٰ خلافت خامسہ میں بھی دشمن یہ سمجھ بیٹھا تھا کہ ان کا مرکز تو پاکستان میں ہے یا قادیان میں ہے یورپ میں ان کا اکٹھا ہونا ہونا نا ممکنات میں سے ہے یہ کس طرح ہوں گے ایک دفع پھر خواب دیکھ رہا تھا کہ جماعت کی شیرازہ بکھرنے کے جواب یہ خلافت راشدہ کا مطلب مجھے صرف دشمن کو یہ نہیں معلوم تھا کہ خدا تعالیٰ کی تائید خدا کا ہاتھ جماعت پر ہے تو پھر ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا انتخاب خلافت خان صاحب خدا تعالیٰ نے کس طرح اس جماعت کے خوف کو دوبارہ ملنے بدلہ اور کس طرح آجکل فتح خان صاحب کے زیر سایہ جماعت ترقی کی منازل طے کرتی جا رہی ہے اور ہر آنے والا خوف خلافت کے سایہ میں امن بدلتا جا رہا ہے اور ہم اس چیز کے شاہد اور گواہ ہے تو ہمارے مخالفین کو یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ کی مرضی کوشش کر لیں جتنی مرضی خوف کے سامان پیدا کر لیں ہمیں خوف سے ڈر نہیں ہے دکھادو رکھا دیتی ہے کرتا ہے وہ عام آدمی تصور نہیں کر سکتا میں ہمیں غیر مسلم کی کوشش ہے کچھ بھی نہ ہوا تو بڑے خوش ہوئے تو دیکھا میرے کو دائرہ اسلام سے باہر نکال دیا رامدین سوچ رہے تھے پتہ نہیں کیا ہوگا تو خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے تقریر کی تو حضور نے بڑا ہی پیارا ہے ہلکی آسان الفاظ میں سمجھایا کہ میں جس نے تو اپنا اسلام لاہور کے مال روڈ سے خریدا ہوا ہے نا اس کو تو چاہیے کہ میرا اس سے واپس لے رہے ہیں اسلام نے چھین لیں گے لیکن اگر کسی نے اسلام اللہ کی خاطر بھول گئے ہیں اللہ کے نبی نے اس کو دیا تو اسے باہر کیسے نکال سکتے ہیں اللہ کے رسول نے تو کہا تھا کہ بہتر ایک طرف ہونگے ایک جنتی فرقہ ایک طرف ہوگا انہوں نے کیا کیا ہے کوشش نہیں کی ہے اللہ مجھے اللہ کے رسول کی بات مانیں تو ان لوگوں کی بات مان لیں تو ہمارا تو اللہ پہلے دن سے دینی لحاظ سے بھی اور دل بھی نہ سے ترقیات کے لحاظ سے بھی خوف کو امن میں بدلنے کے لحاظ سے ہمیشہ یاد آتی ہم دیکھیں گے اور انشاء اللہ یہ تعداد کا سلسلہ قیامت تک جو ہے یہ ایک عظیم الشان نعمت ہے اس میں چائے کی دیوانی ہمیشہ رہے گی ان شاء اللہ یہاں پر ہمارے ساتھ ایک دوست حمزہ حاجی اس وقت فون کال پر ہی الرحمان صاحب ہم نقص والے لیتے ہیں جی السلام علیکم ورحمۃ اللہ اللہ و علیکم السلام آپ کو علم ہے جیاطاعت کا رشتہ کیا ہے بہت ہی اہم اور ضروری سوال پروگرام کے دوران آئی گے اس سے قبل یہاں پہ جگو چل رہی تھی اسی لیے تو میں سب سے زیادہ مقبول صاحب آپ سے بات کرنا چاہے گا کہ ابھی یہاں پر خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت کے ذریعے دین کی مضبوطی کا ذکر ہو رہا تھا پھر خوف کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے الہی جماعتوں کو خاص طور پر جو خلافت کو ٹکٹ نہیں کرے گا پھر آگے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گے کہ یہ جو خدا خدائے واحد کی صرف عبادت کرنا تو گویا اس سے لگتا ہے کہ وہ ان کو روکا جائے گا تو اس حوالے سے آپ کچھ روشنی ڈالیں کہ یہ جو وعدہ ہے یہ کس ترنگ میں اور کس ٹائم میں خلافت کے ساتھ خلافت کے سایہ میں پورا ہوتا دکھائی دیتا ہے ہے ہے یہ ہے کہ جو آئے اس کے خلاف میں اللہ تعالی نے فرمایا یا وہ دونوں نہیں لائیو سکور کیا کیا کہ وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے یہاں یہ مطلب نہیں ہے کہ فلاں فلاں کو برداشت نہیں کریں گے یا محبت کی تعلیم نہیں دیں گے یہ تو ایک عام مسلمان بھی نہیں کرتا تھا یہ کے ناول بندہ خلیفہ کا اصل میں یہاں مراد یہ ہے یہ ہے کہ بندوں کے ڈر سے وہ اپنا قدم پیچھے نہیں ہٹیں گے گے ایک طرف اللہ تعالی کے احکامات ہوتے ہیں اور دوسری طرف بندوں کی طرف سے پیدا کیے جانے والے خوف ہوتے ہیں اگر کوئی انسان بندوں سے ڈر کے اپنا قدم پیچھے ہٹا لیتا ہے اور خدا تعالیٰ کی تعلیم کو چھپا لیتا ہے تو اس کا مطلب ہے اس نے اللہ تعالی کی بات کی بجائے بھی خدا سے نہیں ڈرتا بلکہ بندوں سے ڈر گیا ہے ہے تو یہاں اللہ تعالی دراصل یہی بیان فرما رہا ہے کہ وہ میری عبادت کریں گے میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے یعنی اس معاملے میں اگر ان کو ان کے اوپر ظلم بھی کیا جائے گا کہ تم بھی کیا جائے گا تو وہ کوئی بھی معاملہ ہو جو نبی کی تعلیم پر عمل کرنے والا معاملہ ہے اس میں وہ اپنا قدم کسی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے لوگوں کے ڈر کی وجہ تھے مثال کے طور پر جیسے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ جب خلیفہ بنے تو اردگرد بغاوت پھیل گئی تھی ارتداد پھیل گیا تھا اور حضرت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ کی قیادت میں لشکر تیار کیا تھا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ اس کو بھیجنا چاہتے تھے لیکن جو بغاوت پیدا ہوچکی تھی اس کے حوالے سے صحابہ کا مشورہ تھا کہ یہ نہ بھیجا جائے کیونکہ پیچھے مدینے کے اندر بھی بغاوت کر سکتا ہے ہے لیکن حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے قطعی طور پر اس کی پروا نہیں کی کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں بلکہ اس بات کو انہوں نے دیکھا کہ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لشکر تیار کیا تھا آپ اپنا قدم اپنی پیچھے نہیں اٹھایا اور فرمایا کہ یہ لشکر ٹوٹ جائے گا گا اس آئندہ زمانے کے بارے میں بھی یہی پیش گوئی تھی کہ جب بھی خلافت قائم ہو گئی اور خاص طور پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو آخری دن میں خلافت علی منہاج نبوت قائم کرنے کی پیشگوئی فرمائی تھی اللہ تعالی نے آیت قرآن کے اندر بھی یہی فرمایا ہے کہ ان کو بھی عبادت سے روکا جائے گا ان کو بھی شرک کرنے پر مجبور کیا جائے گا لیکن وہ خلافت کی برکت سے وہ جماعت اور وہ بولا اللہ تعالی کی عبادت پر قائم رہیں گے اسی کو اپنا وسیلہ بنائیں گے اسی پر اپنا بھروسہ کریں گے اور ان کو جوش پر مجبور کیا جائے گا وہ ہرگز شرک کی طرف مائل نہیں ہوں گےسلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جاتا ہے اشاعت قرآن کریم کے نہیں کر سکتے اور یہ کہ مسجد نہیں بنانی مسجدوں کے مینار آج کل آپ سوشل میڈیا پر دیکھ رہے ہیں گرائے جا رہے ہیں وہاں کلمہ لکھا ہوا وہ مٹایا جارہا ہے یہاں تک کہ عید الاضحی جو قربانی کے جانور کرتے ہیں سوشل میڈیا پر بعض علماء کرام یہ بڑے دھڑلے سے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اتنے قادیانیوں سے قربانی کے جانور چین لیے ان للہ وانا الیہ راجعون بھی نہیں کر سکتے خدا کی خاطر جانور ذبح نہیں کر سکتے تو جہاں یہ کیفیت پیدا ہوئی تو ہو رہی ہے کہ خدا تعالیٰ کی ان عبارتوں کے اوپر پابندیاں لگائی جارہی ہیں اور ہمیں یہ کہا جارہا ہے کہ کلمہ پڑھنا بند کر دو تم اپنا کوئی اور کلمہ بنا لو اب سوچیں کلمہ کیا ہے کلمہ طیبہ ہے لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کے اللہ کے سوا کوئی ثبوت نہیں اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ہیں اب اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ کلمہ پڑھو گے تو ہم تمہیں جیل کے پیچھے بھیج دیں گے تو اس کا کیا مطلب ہے تم اگر یہ کہوں گا کہ اللہ کے سوا کوئی رول عبادت کے لائق نہیں تو تم جیل میں جاؤ گے کیا مطلب ہوا کہ تم یہ کہو ہم یہ کہیں گے کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق ہیں ہیں تو یہ ہرگز نہیں ہو سکتا یہ آج ہمارے اوپر یہ قانون بنا کے پوسٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس کو ایمپلیمنٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ کب سے کبھی غیر مسلم قرار دینے کے بعد پھر قانون بنا کے دیکھ لیا گیا لیکن آپ دیکھتے ہیں کہ خلافت کی برکت سے اللہ تعالی نے اس جماعت کو متفق اور متحد رکھا ہوا ہے اور ہم نے ان تمام حقوق پر جن کے یہ کہتے ہیں کہ غیر مسلم تسلیم کر لو اور یہ کام کر دو کلمہ پڑھو نماز نہ پڑھو قرآن پڑھو لکھنا پڑھنا شروع کرنا بند کر دے تو ہمیں ہمیں حقوق دیں گے کیا حکم کریں گے ہم کو کو اس زندگی سے موت ہی بہتر ہے خدا جس میں تیرا نام چکانا پڑے ہم نے ہمیں اپنے حقوق کا کیا کرنا ہے یہ جو ہمیں خدا نہ کرے دور کرتے ہیں اور خدا کے رسول سے دور کر لیں اور یہ آج پھر تو یہ دراصل آیت استخلاف کے آخر میں اللہ تعالی نے جو یہ فرمایا کہ یعبدوننی لا یشرکون بی شیئا یا اللہ نے یہ پیش گوئی بھی فرما دیں ورنہ ظاہر ہے کہ نبی کے بعد جب تلاوت پیدا ہوگئی تو یقینی طور پر اس شرک کے خلاف تبلیغ کرے گی اور وہ عبادت کا ہی کام کرے گی لیکن خاص طور پر جب اللہ تعالی نے فرمایا تو اس میں گویا ایک پیش ہوئی ہے کہ ان کو عبادت سے روکا جائے گا ان کو شرط پر مجبور کیا جائے گا لیکن وہ شرک نہیں کریں گے اور عبادت کو قائم کرتے چلے جائیں گے گے ہے جہاں تک دوسرے فرقوں کا تعلق ہے حالانکہ وہ فرقے بھی ایک دوسرے کو سارے کافر قرار دیتے ہیں لیکن کافر قرار دینے کے باوجود کسی ایک فرقے کے بارے میں بھی یہ متفقہ طور پر مطالبہ کبھی سامنے نہیں آیا کہ ان کو کلمہ پڑھنے سے روک دو ان کو نمازوں سے روک دو ان کو عبادت سے روک دو اور کلمہ پڑھنا چلوں کہ ان کو شرک پر مجبور کرو کبھی کسی فرقے کے بارے میں نہ مطالبہ ہے نہ ہی کسی نے ایسا قانون پاس کیا ہے اگر ایسا مطالبہ آیا ہے اور ایسا قانون پاس کیا گیا ہے تو وہ کس جماعت کے خلاف صرف وہ اس جماعت کے خلاف جس کا ایک خلیفہ ہے جس کو خدا نے فرمایا تھا کہ خلافت عطا فرمائے گا خود عطا فرما رہا ہے کہ جن کو خلافت عطا فرمائے گا وہ عبادت قائم کریں گےکار اس کا دعویٰ ہے کہ اس کو اللہ نے خلافت عطا فرمائی ہے اس کو ہم عبادت نہیں کرنے دیں گے اس کو ہم یہ کلمہ نہیں پڑنے دیں گے وہ اپنا کوئی اور کلمہ بنائے کون سا کلمہ بنائے لا الہ الا اللہ کہنا چھوڑ دے محمد رسول اللہ کہنا چھوڑ دے کہ وہ شرکت کرے یعنی خدا تعالی نے جو بیان فرمایا تھا اس کے بالکل بجا رہے ہیں اب یہ بالکل واضح ہوچکا ہے کہ کون سا فرقہ ہے جس کا امام ہے جس کو اللہ نے خلافت عطا فرمائی ہے اور کس کو آج عبادتوں سے منع کیا جا رہا ہے کسی جماعت کے خلاف عبادتوں سے منع کرنے کے باقاعدہ قانون بن چکے ہیں ان کو سلاخوں کے پیچھے بھیجا جا رہا ہے دلوں کی سزائیں سنائی جا رہی ہیں کس بات پے نماز پڑھنے پہ کلمہ پڑھنے پر قرآن پڑھنے پر قرآن لکھنے پہ پہ کوئی یہ بالکل وضاحت کے ساتھ خدا تعالی نے آج دن چڑھا دیا ہے کہ خدا خلافت کے ساتھ ہے اور خدا ان لوگوں کے ساتھ ہے جن کے امام کے ساتھ اللہ تعالی نے ان کو عبادتوں کے قیام کی توفیق عطا فرمائی ہے ان کو خلافت کی برکت سے شرک کے خلاف جہاد کرنے کے اللہ توفیق عطا فرما رہا ہے اور دوسری طرف وہ تمام لوگ ہیں جنہوں نے ان کے خلاف اور خلیفہ وقت کی جب خلیفہ وقت اور اس کی جماعت کے اخلاق یہ قانون بنایا ہے کہ یہ ایک لمحہ نہیں پڑھ سکتے اور یہاں باتیں نہیں کر سکتے تو اللہ تعالی نے تو دو گروہ واضح کر دی ہیں ان شاء فلیؤمن ومن شاء فلیکفر کورس جس کا دل کرتا ہے وہ ایمان لے آئے اور جس کا دل کرتا ہے وہ انکار کرتے رہے اس حوالے سے بھی بات نہیں آگے چلتے ہیں ایک کالر ہیں یا نہیں ان کی قوالی بھیج دیا ہے اور وہ یہ کرتے ہیں اگر آپ اس بارے میں بات کی ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام نے مسجد اقصی کا ذکر فرمایا ہے اور یہ لطیف کشفی اور امی تفسیر اس کی بیان فرمائی ہے تو بہتر ہوگا کہ میں نے حضرت مسیح علیہ السلام کے الفاظ بیان کر دیتا ہوں کہ مسلک سے حضرت مسیح علیہ السلام کس طرح مسجد قادیانی ہے تو حضرت مسیح علیہ السلام کے الفاظ ہیں بیان کرنا میرے خیال میں زیادہ بہتر ہے فرماتے ہیں ہیں ہیں کہ یہ ایک بات کہ اس میں رات کا یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خیر الاولین والاخرین ہے معراج سے جو مسجد الحرام سے شروع ہوا اس میں یہ اشارہ ہے کہ صفی اللہ آدم کے تمام کمالات اور ابراہیم خلیل اللہ کے تمام کمالات ادھر صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود تھے اور پھر اس جگہ سے قدم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مکانی سفیر کے طور پر بیت المقدس کی طرف گیا اور اس میں یہ خطرہ تھا کہ ادھر سے تمام اسرائیلی نبیوں کے کمالات بھی موجود ہیں اور پھر اس جگہ سے قدم آج نہ بھلائیں سلام ان یسیر کے طور پر اس مسجد اقصیٰ تک کیا جو مسیح موعود کی مسجد ہے یعنی کشمیر نظر اس آخری زمانہ تک جو مسیح موعود کا زمانہ کہلاتا ہے گی یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ جو کچھ مسیح موعود کو دیا گیا وہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں موجود ہے اور پھر قدم عام طور پر اوپر کی طرف گیا اور مرد خطبہ قاب قوسین کا پایا اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ صفات الہیہ کا مکمل طور پر تھے غرض اسلم کا اس قسم کا معراج دین مسجد الحرام سے مسجد اقصی تک جو زمانی و مکانی دونوں رنگ کی سیر تھی اور خدا تعالیٰ کی طرف 10 تھا مکان اور زمان دونوں سے پاک تھا اس جدید طرز کی میراث سے یہ خبر تھی کہ اگر صلی اللہ علیہ وسلم خیر الاولین والاخرین ہیں اور خدا تعالیٰ کی طرف سے سیر ان کا نقطہ عروج پر ہے اس سے بڑھ کر کسی انسان کو گنجائش نہیں ہے یہ روحانی طور پر حضرت منصور نے یہ تفسیر اس کی بیان فرمائی ہے یہ جو کچھ اصل میں حضرت آدم جو معراج مانتے ہیں یہ معراج کی رات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر تمامیہ مسجد اقصیٰ مسیح موعود کی مستی کریں تو یہ بات ہے کہ اس وسلم کے زمانے میں کیا مسجد اقصیٰ جو اس وقت موجود موجود تھی نہیں تو اس لیے یہ بات ہی مسجد سے مراد کیا ہے دور کی مسجد ہے وہ ہے جو ایک ترکشِ یہ تفصیل بیان فرمائے اور ان انڈیا میں جس کا ذکر نہ تھا اور انہوں نے خود اس کی تشریح بیان کرتے ہوئے ایک بار جو آپ نے بیان کی ہے توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں محبت سب ہی رنگ سے ہی استعمال کرتے ہیں ان کا تعلق ایک مقام پر لکھتے ہیں کہ حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت کے چھوری جبکہ خلیفہ کا کوئی جب خلیفہ کو کمزور نہیں کر سکتا تو ہم نے بطور پیش ہوئی پہلے سے فرما دیا تھا کہ میرے بعد خلافت تیس سال تک قائم رہے گی رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت ہوئی تو اس سال مکمل ہو چکے تھے دوسرا اگر امام حسن رضی اللہ عنہ اسی طرح کے خلاف ہوتے جیسے ابوبکر عمر عثمان علی رضی اللہ عنہ نے کبھی بھی نہیں چھوڑتے عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی ہے تو جو نوجوان پہرہ دے رہے تھے ان میں سے امام حسن بھی شامل تھے اور منافقین سے مطالبہ کر رہے تھے کہ آپ قمیص خلافت کے اس کو اتار دی عثمان بار بار جواب دے رہے تھے اللہ نے جو قمیض مجھے پہنائی ہے میں اس کو اتار سکتا ہوں یہ بھی تھی کہ وہ اللہ ہیں پہلے خلفاء تھے تو کبھی بھی آتا دین اسلام کے بعد ایک واقعہ نہر میں نہاتے دیکھ چکے تھے آپ اس کا لینا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کو بھی سمجھ لے کہ وہ پہلا خلیفہ اول ہے وہ خلافت راشدہ جو الم گزر رہے ہیں آپ کے نزدیک علی کے وقت ختم ہو چکا تھا اگر نہ ہوتا تو آپ کبھی بھی خلافت کی دعا کون کرے گا جو میں نے پہلے بھی سوال کیا تھا کہ خلافت کا اعتقاد سے کیا رشتہ ہے اور ایک بہت بڑا ہے ہے جس طرح کے کاموں کو خلیفہ وقت آگے لے کے چلتے ہیں کہ خلیفہ جانشین کو کہتے ہیں اور نبی کا جو جانشین ہوتا ہے اسی کی اس کی وہی ذمہ داریاں ہوتی ہیں وہی کام ہوتے ہیں جو نبی کے کام ہوتے ہیں ہیں جو بھی نبی کو اللہ تعالی نے حکم دیا ہوتا ہے شریعت عطا کی ہوتی ہے وہ اسی کام کو لے کر آگے بڑھنا ہے تو جب خلیفہ وقت نبی کی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے وہیں کام کرتے ہیں ہیں تو پھر خلیفہ وقت بھی اطاعت بھی اسی طرح کرنا ضروری ہے جس طرح نبی کی اطاعت کرنا ضروری ہے اگر نبی کی اطاعت سے انسان باہر چلا جاتا ہے تو وہ خدا کے حضور مجرم ٹھہرے گا اسی طرح خلیفہ کی اطاعت سے باہر جانے والا بھی مجرم ٹھہرے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے میں ہوتے ہیں اور اصول فقہ داتا دے کہ جو رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے گویا اللہ کی اطاعت نہیں ہوسکتے اگر تم رسول کی اطاعت نہیں کرتے اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں من اطاع الامیر فقد اطاعنی مناتا میری فقدان ہے جس نے میرے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی اطاعت نہیں کی اس نے گویا میری عزت نہیں کی جب آنحضور صلی علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جو میرا امیر مقرر ہوگا اس کے بعد جو بھی جانشین نبی کا مقرر ہوگا جو اس کی اطاعت نہیں کرتا گویا وہ نبی کی اطاعت سے نکل جاتا ہے اور نبی کی اطاعت سے نکلتا ہے قرآن کریم فرماتا ہے وہ اللہ کی اطاعت سے نکل جاتا ہےاللہ تعالی سورہ توبہ میں بیان فرماتا ہے کہ اگر تمہیں تمہارے باپ تمہارے بیٹے تمھارے بھائی تمہارے بیویاں عزیز رشتے دار مال تمہارا اور تمہاری تجارتی جن کے تم روٹھے سے ڈرتے ہو اور تمہارے گھر بار وغیرہ آخر با علیکم من اللہ ورسولہ یدخلہ جنات کی سبیلیں لگیں گی بصورت یا اللہ ہمارے کہ تمہیں اگر یہ ساری چیزیں اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ پیاری ہیں اور اس کے راستے میں جہاد سے زیادہ پیاری ہیں تو ٹھیک ہے بیٹھے رہو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم کے ساتھ آ جائے آئے اور پھر آخر میں فرمایا لا یھدی القوم الفاسقین اللہ پاک کو ہدایت نہیں دیا کرتا اب ایک طرف تو اس آیت کے اندر یہ بیان فرمادیا کہ نبی کی اطاعت اور نبی سے کس طریقے سے محبت کرنی ہے کہ اس کے مقابلے میں عزیز رشتے دار بیٹے بہن بھائی سب کچھ ایک ہے مال و دولت ہماری پراپرٹی تجارتی سب ہی سب کچھ چھوڑ کے نبی کی اطاعت اور اس کی فرمانبرداری میں لگ جاؤ بالکل یہی چیز ہمیں خلافت کی اطاعت اور فرمانبرداری کی طرف بلاتی ہے کیوں اس لئے کہ جب مختلف آیات کے آخر میں کوئی صفات بیان کی جاتی ہیں وہ اللہ تعالی کی صفات ہو مومنوں کی صفات ہو یا غیر مومنوں کی صفات ہو تو ان کے اندر ایک خاص مضمون آپ کو ملے گا اب اس آیت کے آخر میں خدا اور خدا کے رسول سے محبت کا بیان کرنے کے بعد فرمایا اللہ اللہ یہ دل کملا فاسقین کے اللہ پاک تو سے محبت کو ہدایت نہیں دیتا کتا اور جہاں خدا نے خلافت کا وعدہ فرمایا سورہ نور میں یہ اللہ کا وعدہ ہے ان لوگوں کے ساتھ جو ایمان اور عمل صالح کرتے ہیں کہ ان کو لازمی خلافت عطا فرمائے گا اور پھر ان کی خلافت کی برکات بیان کرنے کے بعد اس آیت کے آخر میں بھی اللہ تعالی فرماتا ہے تم نکاح بعد ازاں کا استعمال کم کہ جو اس خلافت کے قیام کے بعد انکار کرے گا ہوگا اب یہاں بھی رسول کی محبت بیان کر کے فرمایا کہ جو اس سے پیچھے ہٹے گا تو ایسے فاسقوں کو اللہ ان کو فاسد قرار دیا اور خلافت کے قیام کے بعد بھی فرمایا جو اس کا انکار کرے گا ان کو بھی پھانسی قرار دیا تو یہاں سے دراصل یہ جو مذہب ہے سند بیان کی گئی ہے وہیں سے یہ بتا رہی ہے کہ خلافت کے اثرات کوئی معمولی بات نہیں ہے ہے بالکل آپ کے عتاب سے تم اسی طرح فاسلم سکتے ہو نعت بلال جس طرح نبوت کی کتاب سے تمہید کی طرف لے جا سکتی ہے ہے اور دوسری طرف سے خلافت کی حفاظت سے تمہیں وہ برکات اسی طرح اسلام نے جس طرح نبی کی اطاعت میں برکت کی طرف لے جاتی ہے اس ساری صورتحال میں بڑا واضح ہو جاتا ہے کہ اللہ کی اطاعت رسول کی کتاب کے اندر ہے اور رسول کی اطاعت خلیفہ وقت کی کتاب کے اندر اگر خلیفہ وقت کی اطاعت نہیں تو پھر رسول کی اطاعت نہیں اور اگر رسول کی اطاعت نہیں تو اللہ کی اطاعت نہیں اگر اللہ سے برکت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں رسول کی اور اسی طرح خلیفہ وقت کی اطاعت کرنی ہوگی اس سے اطاعت کا مضمون پڑھ کر کے بعد میں جاتا ہے یہ ہے بہت شکریہ اس پر بات چیت ہوتی ہے اس سے پہلے جو واقعہ پیش آتا ہے حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کا مخالفین مختصر سے اس کے کی عجیب و غریب باتیں بیان کرتے ہیں اگر انہیں مناسب نہیں ہے باہر ہوں یہ بتا دیں جو آخری لمحات آپ کے تھے اسلام کے وہ کس طرح سے تاریخ میں ان کا ذکر ملتا ہے تاریخی اہمیت کا کھلا ہوا ہے انسان تو بس سر میں بھی پڑھ لیں اس طرح نمبر 13 نمبر ہے ان کی وفات ہوئی ہے تو حضور کے گھر والے وہاں موجود تھے صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کس جگہ موجود تھے حضور کو رات کے وقت طبیعت خراب ہوئی اور مصور نواز فجر کا وقت ہوا اس وقت آپ کے پیسے سے کمرے کے اندر لے جائیں گی ہمارے نام نہاد مخالفین ہیں وہ جو روایاتیاسین کی آیت یا حسرۃ علی العباد ما یاتیھم رسول اللہ کان بھی اس عظیم اول کے ہمیشہ افسوس ہوتا ہے ایسے بندوں پر کہ جب ان کے پاس کوئی رسول نبی آتا ہے اس کے ساتھ استہزاء کا معاملہ کیا گئے کہ ان لوگوں سے پوچھیں جو وفات کے وقت موجود نوجوانوں کی شہادت کیسے ہوئی ہے بجائے اس کے کہ گزرا ہے تو میں نے وفات کے وقت جو حالات تھے وہ پڑے ہیں بلکہ بعض روایات میں یہ بھی لکھا ہے کہ ان کا پیٹ آخری ایام خراب ہوا ہے یہاں تک کہ مسلمانوں نے لکھا ہے کہ آخری لمحات میں یاد رکھا ہے امی کا حالات بتائیں خیر ہو گئی تھی تو میں نے حالات کے بارے میں سیرت کی کتابوں میں موجود ہیں جو کہ نہ ہمارے لئے اللہ کا رسول ہے تو ہم یہ کہتے ہیں خدا رحمت کرے اپنے اعتراضات کرنی ہے لیکن ایس آپ اعتراضات میں یہاں تک کہ غیر مسلموں ہیں ہمارے ساتھ کے محبوب واقعی آپ کے غلام پر کر تجھے تو خود آپس میں ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کر رہے ہیں اور نہ ہی مسیح موعود علیہ السلام کی وفات ہوئی ہے وہ بالکل نارمل حالات میں ہوئی ہے بس آخری بات بیان کر کے مخالفین نے لکھا ہے کہ جب کہ سری لنکا وقتی مفاد قریب آیا تھا عائشہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور نے ایک دشمن گویا اس نے پیشاب کیا اسی کے دوران حضور کی وفات ہوگئی ہے چند لمحات پہلے اس کا نام اور رکھیں گے تو آج وہی ہوتا ہے جو ہم آخری لمحات میں رہے ہیں تو کیا ہوا ہے وہ ہمیشہ باقی سارا محلہ اس کو بتا دیں گے اس دن بھی ہے بہت دور تک جاتی ہے سلطان راہی کی قسم کے لوگ ہیں جن پر افسوس کا اظہار کرتا ہے کہ استہزاء کرتے ہیں اور اس کے ادا کرتے ہیں یہ سوچتے کس کس پر اس تنازع کا اثر پڑے گا بہرحال یہ جو کہتے ہیں جو شیطان کے چیلے ہیں ان کا کام وہی ہے جو قرآن مجید میں مخالفین کے بتائے ہوئے اور جو خدا تعالیٰ کے استاد ہیں جو سچے ہیں جو سورج کی طرح روز روشن کی طرح واضح ہیں ان کی طرف سے سب کی طرف دیکھتا ہے ہے یہی ہے تو اس کی بیماریوں کا علاج سے مستعار لیا کے حالات پڑھ لیں تو ہم بھی کہتے ہیں اگر آپ نے کسی نبی کی شخص کا دعویٰ کہ وہ نبی ہے تو وہ نبی کی علامات ہیں جو میں نے بیان کی ہیں اس کے مطابق دیکھیں کہ یہ سلسلہ آگے جاری رہے گا نظام ہمارے پروگرام کے اختتام کو پہنچ گئے ہیں سوالات اٹھائے ہوئے ہیں رانا صاحب کا ایک اور سال آیا ہے سب کا ہے بٹ صاحب کیا ہوگیا ہے آپ کا سوال ہے انشاءاللہ پروگرام کریں گے ان کو شامل کریں بہت شکریہ ادا کرتے ہیں شروع کا اثر آدمی پیسوں کے لیے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اور تیرے ہے مسلمانوں کی شادی ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا قدیم سے ہے خدا میں ختم المرسلیں

Leave a Reply