Ahmadi Muslim VideoTube Programms,Rahe Huda Rah-e-Huda – Ambia aor Jamaat ka Galba

Rah-e-Huda – Ambia aor Jamaat ka Galba



Rah-e-Huda – Ambia aor Jamaat ka Galba

راہ ھدیٰ ۔ کتب اللہ لاغلبن انا و رسلی ۔ انبیاء اور جماعت کا غلبہ ۔

Rah-e-Huda | 19th June 2021

ہم سے تو نہ باندھا گیا راہ خدا میں یہی ہے ایسے والو جانا گم سم ہے یہی ہے ہے آواز باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ پروگرام راہ خدا ہے جو ایک دفعہ پھر آپ کی خدمت میں ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے پیش کیا جا رہا ہے جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں ہے جماعت احمدیہ کے بارے میں جماعت احمدیہ کی تاریخ کے بارے میں قرآن کریم تاریخ اسلام اور اسلامی تعلیمات کے بارے میں اس پروگرام میں کوئی بھی سوال کر سکتے ہیں ہیں آج کے دن سے لندن سٹوڈیو سے جو پروگرام کا سلسلہ جاری ہو رہا ہے انشاءاللہ چند ہفتے تک جاری رہے گا اس میں بنیادی طور پر گفتگو کریں گے جو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں سورہ مجادلہ کی آیت نمبر 22 میں فرمایا کہ میں اللہ تعالی یہ پیش گوئی بھی فرما رہا ہے یہ وعدہ فرمایا ہے اور یہ بتا رہا ہے کہ اس نے یہ لکھ کروڑاں ہے یہ مقرر کر چھوڑا ہے کہ اللہ تعالی اور اس کا بھیجا ہوا پیغمبر اس کے بھیجے ہوئے پیغمبر وہ ہمیشہ کامیاب ہوں گے یہ بات اللہ تعالی نے فیصلہ کر چھوڑی ہے اس موضوع پر آمد یہ پر اللہ تعالی کا یہ وعدہ کس طرح صادق آ رہا ہے اور کس طرح جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام آپ کے خلفاء اور آپ کی جماعت اس رہی ہے اسٹوڈیو میں خاکسار کے ساتھ موجود ہیں ہم نصیر احمد قمر صاحب جب کہ ان شاءاللہ نشریاتی رابطے کے ذریعے ہمارے ساتھ کھانا سے ہوں گے محترم عبداللہ صاحب آپ کا پروگرام ہے دیتے ہیں کہ کار ہیں پہلا طریقہ کار تو یہ ہے کہ آپ اس وقت سکرین پر نظر آنے والا ہمارا لینڈ لائن نمبر نوٹ کریں اور اگر آپ اس پروگرام میں براہ راست ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں تو اصلی نمبر کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں ہم آپ سے ضرور بات کرنا چاہیں گے آپ کا سوال کا جواب پیش کریں گے جبکہ دوسرے طریقہ ہمارا معروف واٹس ایپ نمبر ہے یہ بھی آپ کو اسکرین پر نظر آرہا ہوگا اس کو بھی لوٹ کر بلی واٹس ایپ نمبر پر آپ اپنا تحریری سوال یا وائس میسج کے ذریعے سوال ہمیں بھجوا سکتے ہیں ہم ان شاء اللہ اس سوال کو بھی اس پروگرام میں شامل کریں گے مولانا سید قمر صاحب جیسا کہ خاکسار نے عرض کیا کہ ہم بنیادی طور پر گفتگو کر رہے ہیں اللہ کی آیت اور اس کا وہ حصہ ہے کتاب اللہ پروگرام کے آغاز میں اس آیت کی تفسیر بیان کر دیں اور تفسیر بیان کر دیں کہ اس کا مطلب کیا ہے اس سے مراد کیا ہے ہے گوگل کیا تم مکمل آیا ہے ہے اللہ الرحمن الرحیم کتاب اللہ لاغلبن انا ورسلی ان للہ بیونس خدا نے یہی لکھا ہے کہ میں اور میرے پیغمبر غالب رہیں گے خدا بڑی طاقت والا اور غالب ہیں جو لفظ ہے ہے یہ یہ ایسی تحریر کے لئے جو بڑی پکی ہے اور اللہ تعالی نے لکھی ہے میں نے لکھا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک اٹل حقیقت حضرت اور ہے ہے یہاں جو ہے اس میں سنت نبوی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں ہمیشہمیں اور میرے رسول کوئی بھی رسول آغاز سے لے کر رہی ہیں اللہ تعالی کی سنت مل رہا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ہمیشہ غالب رہتے ہیں ہے یہ شدت رکھتی ہے اور بڑی تاکید رکھتی ہے لام تاکید کا استعمال ہوا نون ثقیلہ استعمال ہوا اس کے مطلب کی ضرور اور میں اور میرے رسول ہی غالب رہیں گے گے ہوگا اور سخت مقابلہ ہوگا اور بظاہر ہر خطا کے رسولوں کے مخالف یہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ہم اس کو بالکل نیست و نابود کر دیں گے گے لیکن اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جب بھی یہ مقابلے کی صورت ہوگی تو دنیا دیکھے گی کہ میں اور میرے رسول ہی غالب آئیں گے اس طرح اللہ تعالی نے اپنے آپ کو اکٹھا ذکر فرمایا خدا کی طرف سے ہوتے ہیں ہیں اور پھر بھی کہنے کی ضرورت کیا تھی کے آنا اور وصولی کبھی ہو ہو نہیں سکتا اور وہ جو غلبہ خدا رسولوں کو دیتا ہے وہ عزت والا ہوا کرتا ہے ہے وہ کیونکہ وہ عزیز کی طرف سے ہے اور ایک پل بھی کثرت سے ہیں اس لئے یہ مت سمجھو کہ یہ بشر انسان ہے ہماری طرح کا چلتا پھرتا ہے تو تم اس کو دوبارہ ہو گئے اس کے سر پر خدا کا سایہ ہے اس کے پیچھے خدا کا ہاتھ ہے جو بھی ہے اور جو عزیز ہے اس لئے اس کا مقابلہ دراصل اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے ساتھ مقابلہ اس لیے تم کبھی بھی اس پر غالب نہیں آ سکتے اور اس بات پر شاہد ہے زمانہ اس بات پر شاہد ہے اور قرآن مجید میں اس مضمون کو مختلف پیرایوں میں بیان کیے گئے ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں انا لننصر رسلنا والذین امنوا ہم اپنے رسولوں کی حسرت کیا کرتے ہیں تو جب دشمن یہ سمجھتا ہے کہ ہم بس اب یہ جو ہے یہ میٹھے میٹھے ان کا نام و نشان مٹ جائے گا ان کی تعلیمات ختم ہو جائیں گی کہ ہم ان کی جماعت نے اس کو نابود ہوجائے گی تو پھر وہ دیکھتے ہیں کہ انجام کار کار وہی غالب آتے ہیں اور خدا کے رسول کو اللہ کے اس وعدے پر اتنا اتنا زبردست ایمان اور یقین ہوتا ہے ہے کہ قرآن مجید اس بات پر اثر ڈالتا ہے تو اپنے مخالفین کو رسول فرمایا کرتے ہیں کی دوری جمیل یا تم بڑی طاقت میں ہو ہو تعداد تمہاری زیادہ ہے ساز و سامان تمہارے پاس زیادہ ہی فوجی طاقت میں تمہارے ساتھ ہی ہر قسم کے اسباب اور وسائل تمہیں لیکن تم سب اکٹھے ہو کر میرے خلاف جو بھی تبدیل کرنی ہے کر لو پھر تم دیکھو گے کہ خیر غلبہ اللہ تعالی مجھے عطا فرمائے گا ایک لمبا مضمون ہے آگے ہم اس بات کو مزید تیز کریں گے کہ کس ترنگ میں غلبہ ہوتا ہے اس سلسلے میں ایک بڑی بنیادی باتیں سمجھنے والی ہے اور جو ہمارے ہاں عام طور پر بغیر جماعت مسلمان خاص طور پر اور بادام مسلمان دوسرے بھی اور اپنے لوگوں میں سے بھی بات بات وہ یہ سمجھتے ہیں کہ تعداد اس جگہ مراد ہے ہیں ان کا ذکر نہیں فرمایا تعداد کا بڑھنا تو ایک تدریجی عمل ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ انبیاء اور رسول کی جماعتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا کرتا ہے ان کے ماننے والے اور پیروکار ہیں ان کی تعداد بھی بڑا کرتی ہے لیکن نبی اس وقت بھی غالب ہوتا ہے جب وہ اکیلا ہوتا ہے ہے کیونکہ وہ دلیل کے ساتھ بات کرتا ہے خدا کی ہستی کو دنیا پر ثابت کرتا ہے خدا کے پیغام کی حقانیت کو دنیا پر ثابت کرتا ہے تو اس وقت بھی ہوتا ہے اور پھر فتح کے ساتھ ایک جماعت بھی تیار ہوجاتی ہے اس کو بھی ملتی ہے تاثیر بھی ملتی ہے برکت بھی ملتی ہیں اور جب بھی کوئی مخالفت ہوتی ہے تو مخالفین جو ہیں وہ ہمیشہ ناکام اور نامراد ہوتے ہیں اللہ تعالی کے رسولوں کے غلبے کی بات ہوتی ہے تو رسول صرف کوئی اپنی اپنی جگہ ٹھیک کرنے کے لئے نہیں کرتے ان کا جو مقصد ہوتا ہےارادوں میں ناکام ہوتے ہیں اور نبی جس مقصد کے لئے بھی مضبوط ہے اس میں کامیاب ہوتا ہے تو اس کا عالم ہونا ظاہر ہو جاتا ہے اور اس میں سے اسلام نے بہت خوبصورت الفاظ میں اس کو بیان فرما دیا ہے آپ فرماتے ہیں کہ غالب اس سے مراد یہ ہے ہے کہ جیسا کہ رسول نبیوں کا یہ منشا ہوتا ہے کہ خدا کی حجت زمین پر پوری ہوجائے اور اس کا مقابلہ کوئی نہ کر سکے اسی طرح خدا تعالیٰ کبھی نشانوں کے ساتھ ان کی سچائی ظاہر کر دیتا ہے اور جس راستبازی کو وہ دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں اس کی تخم ریزی ان کے ہاتھ سے کر دیتا ہے تو یہ ہے جو نبی کی بعثت کا مقصد ہے یہ دیکھنے والی بات ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں اور اس کے مخالفین جو اس کو اس مقصد میں ناکام کرنے کی کوشش ہوتی وہ کامیاب ہوتے ہیں یا وہ ناکام ہوتے ہیں تو ہمیشہ یہی ثابت ہوتا ہے کہ اسے قرآن مجید کی ہے تو اس پر ایک بڑی زبردست ہے کہ خدا کے رسول ہیں آپ کے درمیان میں میں جو مصائب آتے ہیں جو مشکلات آتی ہیں جو قربانیاں دینی پڑتی ہیں جو خون کا بہتا ہے یہ اس میں حرج نہیں ہے اس بارے میں میں کیوں کہ مقصد کیوں کہ اس سے چلتا ہے کہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا اور غالب ہو گیا جس طرح آپ نے خود بھی ذکر کیا کہ یہ آیت ہمیں خود اس طرف بھی اشارہ دیتی ہے کہ مخالفت ہونی ہے وہ مسائل اور مصائب جن کا ذکر ہو رہا ہے ان کا خود ذکر اس آیت میں اور پھر اللہ تعالی نے اور اللہ تعالی کے رسول نے غلبہ پانا ہے کہ میں آپ کے سوالات ملنے بھی شروع ہو چکے ہیں مکر مظہرالحق خان صاحب اور ان کی پوری فیملی اسلام علیکم کہہ رہی ہے اور اپنے پیغام بھیج رہی ہے تو آپ لوگ بھی اگر اپنا سوال بھیجنا چاہتے ہیں تو ضرور اس پروگرام میں اپنا سوال بھیجیں دو طرح کے لوگ اس پروگرام کے سننے والے ہو سکتے ہیں ہمارے احمدی بہن بھائی بھی ہو سکتے ہیں اور ان تین مختلف اوقات میں جواب تبلیغ کرتے ہیں دوسروں کو شوگر ملیں ہیں یا دیگر مذاہب کے ماننے والے ہیں ان کو اسلامی تعلیماتسے روشناس کراتے ہیں ہیں تو اس ضمن میں بہت سے سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو یہ وہ پلیٹ فارم ہے جس پہ آپ وہ سوالات پیش کر سکتے ہیں اگر ہمارا کوئی بہن یا بھائی جس کا تعلق نہیں ہے اور وہ جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتا ہے تو اس کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ ادھر ادھر جا کر غیروں سے ہمارے بارے میں پوچھنے سے بہتر ہے کہ آپ جماعت احمدیہ سے پوچھیں کہ ہمارے عقائد کیا ہیں انشاللہ گفتگو کا سلسلہ جاری رہے گا اس وقت ہم آپ کے پاس گانا چلتے ہیں عبد السلام علیکم ورحمۃ کہ جس طرح صاحب نے بنیادی طور پر اللہ کی آیت نمبر 22 کا ذکر کر دیا ہے اگر اس آیت کو ہم سامنے رکھیں اور پھر ہم سنت انبیاء علیہم السلام پر نگاہ ڈالیں تو تو وہاں سے ہمیں کیا نظر آتا ہے کہ اس آیت کے مطابق سنت یا کے آرہی ہے ہے قرآن کریم میں صرف یہی آیت یا بیان نہیں کیا بلکہ اللہ تعالی نے قریباً پچیس بیعت کی تاریخ تفسیر کے ساتھ ملا کر دی سلیمان علیہ السلام اور اللہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر ہے ان کے علاوہ عام طور پر کسی نبی کو ظاہر اَدبی غالب اور کثرت نصیب نہیں ہوئی قرآن کریم میں اس کو حربے کے طور پر بیان کرتا ہے اس کے سوا اور کوئی تو ہے ایک پہلو یہ ہے کہ اللہ تعالی صحت کاملہ عطا فرمائے اللہ تعالی فرماتا ہے یہ ایام نہ آیااللہ تعالیٰ لمبی عمر عطا فرمائے اور اس کے بعد دوسرے کے سربراہ آج رات اور رات کا غم ہے اس میں خاص طور پر موسیٰ علیہ السلام کے انصار اللہ تعالی نے پیش کی ہے جس میں ہم نے قوم کو نہ ملا کر کھائے یکے بعد دیگرے حضرت موسی علیہ السلام کے مقابلے پر ان کو ہلا کر رکھ دیا اور وہ بھی بلا ہوتی ہے لیکن اللہ تعالی سے پہلے قوموں کے نبیوں کے دشمنوں کو ہلاک کر برباد کر دیتا ہے اس میں قوم عاد کی مثال ہے قوم ثمود کی مثال حیرت شعیب علیہ السلام کی قوم کی مثال ہے جن کو اللہ تعالی نے برباد کر کے رکھ دیا قرآن کریم میں اللہ تعالی کے نام لکھے اور ان میں وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے حضرت موسی علیہ السلام کو سولی پر چڑھانے کی ہو تو نے کوشش کی لیکن اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کو صلیب زندہ اتار لیا اور وہ کشمیر کی طرف جائیں اپنے مقاصد کو پورا کیا انجام کار کی تعلیمات پیدا ہو گئے ہیں اللہ صلعم کو بعد میں ان کے ماننے والوں کو خدا بنا لیا آسمان پر چڑھا دیا لیکن یہ بھی تو دیکھ کے صورت تیری سیرت پر چلا جا رہا تھا راستے میں چلنے کے ساتھ وہ تمام لوگ جنہوں نے اسلام قبول کرنے والوں نے قبر میں رکھا ان کا علاج کیا اور پھر وہ کشمیر کی طرف چلا گیا ہے آج دنیا میں کروڑوں انسان ہے اگر تم سے کوئی پروگرام کے نام سے یاد کرتے ہیں اور سب سے بڑھ کر ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر قسم بریلوی علماء بھی عطا کیا گیا ہے ہے اور آپ کا احسان ہلاک بھی کر دیا ایک کونے میں رکھا بادشاہ کے مقابلے میں مارا گیا تو فرمانے لگے اور پھر آخر میں اللہ تعالی نے آپ کو زیادہ دیر بعد کا وعدہ کر رکھا ہے معراج کی رات آپ کو ایسے نہیں دکھایا جائے جن کے ساتھ ایک ماننے والا تھا یا دو ماننے والے تھے چند بوڑھی عورتیں سر اٹھا کے فرمودات اور پھر کہا گیا کہ مشرق کی طرف رب کی طرف اور دیکھو کہ تمام لوگوں نے پہلے مجھے تیری محبت کا سہارا مل کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آپ کے خلافت راشدہ کے زمانے میں دنیا کے بڑے معلوم دنیا کے بڑے پر اسلام کا غلبہ نصیب ہو گیا اور انشاءاللہ تعالیٰ وہ وقت آنے والا ہے جماعت احمدیہ کے ذریعے اللہ تعالی اللہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ادبی غلبہ کے تمام نیا فرمائے آئے دنیا میں جب آپ کے صرف چار سیلفی کر رہی ہوں گے اس طرح گا اس میں لکھنا نہیں کہ اللہ تعالی ہماری زندگیوں میں کیا ہماری اپنی نسلوں کو مسلم کا نام اور باقی سارے مذاہب کے مقابلے میں جائے گا وعدہ ہے یہ بولنے کا طریقہ ہے جو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے اور یہ جاری سلسلہ ہے جو ان شاء اللہ تعالی آگے بڑھ کر تیا کے حوالے سے ایک سٹینڈرڈ لوگوں کو دکھا دیا ہے کہ علمی غلبہ ہوتا ہے وہ ذات کا غلبہ ہوتا ہے اور پھر مخالفین کی ناکامی کا غلبہ ہوتا ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام اور دیگر مذاہب کا ادنی غلبہ بھی ہوتا ہے ہم نے یہ بنیادی بات کی ہے نہ اس کے اوپر انشاءاللہ ہم گفتگو کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور خاص طور پر یہ دیکھزمان صاحب نے بنگلہ دیش ہم سے پوچھا ہے جو پیش ہوئی ہے یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کی دلیل کے طور پر کیسے پیش کی جاسکتی ہے ہم یہ مختلف رائے سے دیکھیں گے اس پروگرام میں کسی ایک پہلو سے آپ ہمارے بھائی کو اس سوال کا جواب دے دیں اس کے لئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بابرکت تعلیمات پر نظر ڈالنی چاہیے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس آیت کو ذکر کرکے غلو سے کیا مراد لیا ہے میں نے کچھ جملے پہلے اسے پڑھے تھے دوبارہ پڑھتا ہوں اور یہ الوسیط کی تحریر ہے بہت ہی مختصر لیکن ایک غیر معمولی عظمت و شان رکھنے والا یہ مختصر رسالہ الوصیت ہے جس میں جماعت کی ترقی جماعت پر گزرنے والے مختلف ادوار اور پھیلنے پر غالب آنا ہے بہت ہی خوبصورت انداز میں بیان کی گئی کی اب یہ جو آئے تھے کہ کتاب اللہ اور لبنان اور رسولی اس حوالے سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ غلطی سے مراد یہ ہے کہ جیسا کہ رسول نبیوں کا یہ منشا ہوتا ہے کہ خدا کی حجت زمین پر پوری ہوجائے اور اس کا مقابلہ کوئی نہ کر سکے اسی طرح خدا تعالی کبھی نشانوں کے ساتھ ان کی سچائی ظاہر کر دیتا ہے اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالی نے دوسرے موقع پر یہ بھی فرمایا کہ دنیا میں ایک نظر آیا اور دنیا نے اسے قبول نہ کیا لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور اور حملوں کے ساتھ اس کی سچائی کو دنیا پر ثابت کر دے گا خود حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زندگی میں کثرت کے ساتھ نشانات کی بارش ہوئی ہے ہے کہ کوئی شخص جو غیر جانبدار ہو جو تقوی اور راستی کی معمولی سی بھی اپنے اندر رکھتا ہوں وہ نشانات کا انکار نہیں کر سکتا کتا وہ نشانات جو آپ کے متبعین کے حق میں آپ کے پیاروں کے حق میں بھی ظاہر ہوئے وہ نشانات جو مخالفین کی ذلت و رسوائی اور ان کی پکڑ اور ہوئے وہ نشانات جو آپ کی دعاؤں کے نتیجے میں موبائل کو قبول کرنے والے مخالفین پر ان کی ہلاکت و رسوائی کی صورت میں ظاہر ہوئے وہ نشانات جو علمی طور پر آپ نے دنیا کے سامنے پیش کیے اس صورت میں بھی ظاہر ہوئے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بے شمار نشانوں کے ساتھ دنیا پر ثابت فرمایا کہ میں خدا کا فرشتہ ہوں اور یہ نشانات جو انسان کی اپنی وسعت میں نہیں کہ وہ پورا کر سکے اسے وہ وسائل مہیا نہیں ہے خدا تعالیٰ دکھاتا ہے آپ نے ایک موقع پر فرمایا عثمان شاہ کاظمی سے انسان جو ہے وہ بارش کی طرح برسے ہیں اور زمین نے بھی آپ کی شاید آپ کی سچائی پر گواہی ہی ہے کوئی غنچہ کہ جب مخالف آپ کو ناکام کرنا چاہتا ہے تو اللہ تعالی کی تائیدات آپ کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں آپ نے نے ہیں اور جس راست بازی کو وہ دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں اس کی تخم ریزی ان کے ہاتھ سے کر دیتا ہے لیکن اس کی تکمیل ان کے ہاتھ سے نہیں کرتا الصلاۃ والسلام نے جیسا کہ خان صاحب نے ذکر فرمایا بہت سارے پہلوؤں سے لوگوں کو مخالفین کو چیلنج دیا آپ نے میں عید الاضحی کے لحاظ سے فیض آبادی کے لحاظ سے نشان مائی میں آسمانی نشانوں میں مقابلے کی دعوت دی اور اپنے مخالفین کو کروایا سالہ استدعا ہے کہ میرے ساتھ مقابلہ کر لو تو تمہیں تم پر واضح ہو جائے گا کہ خدا کی تائید و نصرت کس کے ساتھ ہے اور اس کی خبریں پوری پوری ہوتی ہیں ایک موقع پر آپ نے فرمایا یہ بھی جامعہ والا ہمیں ضرور پڑھنا چاہوں گا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیںساری قوم کیا پنجاب کے رہنے والے اور کیا ہندوستان کے باشندے اور کیا عرب کے مسلمان اور کیا روم اور فارس کے کلمہ گو اور کی افریقہ اور دیگر بلاد کے علیہ السلام اور ان کے علماء اور فقراء اور ان کے مشائخ رو رہا اور ان کے مرد اور ان کی عورتیں مجھے قاضی خیال کر کے پھر میرے مقابل پر دیکھنا چاہتے ہیں کہ قبولیت کے نشان مجھ میں ہیں یا ان میں اور آسمانی دروازہ مجھ پر کھلتے ہیں ان پر اور محبوب حقیقی اپنی خاص عنایات و مہربانیاں و روحانی اقدار کی وجہ سے میرے ساتھ ہیں ان کے ساتھ بہت جلد ان پر ظاہر ہو جائے گا کہ وہ خاص فضل اور خاص رحمت جس سے دل موڑ دے فیوز کیا جاتا ہے اسی آج پر اس کی قوم سے زیادہ کتنا زبردست چیلنج دیا تو پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سزا کے جیسا کہ حضور نے فرمایا کہ نبی کے ہاتھ سے تو ہمارے بھی ہو جاتی ہے پھر آپ آ گئے آپ نے فرمایا بلکہ ایسے وقت وقت لیکن ان کی اس کی پوری تکمیل ان کے ہاتھ سے نہیں کرتا بلکہ ایسے وقت ان کو وفات دے کر جو بظاہر ایک ناکامی کا خوف اپنے ساتھ رکھتا ہے مخالفوں کو ہنسی اٹھتے اور طعن و تشنیع کا موقع دیتا ہے اور جب وہاں سے ہٹا کر چکے ہیں تو پھر ایک دوسرا ہاتھ اپنی قدرت کا دکھاتا ہے اور ایسے اسباب پیدا کر دیتا ہے جس کے ذریعے سے وہ مکاں سے جو کسی قدر ناتمام رہ گئے تھے اپنے کمال کو پہنچ جاتے ہیں اور یہ ایک جاری جان آپ کا سلسلہ ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد خلافت حقہ اسلامیہ محمدیہ کی صورت میں ان کی تکمیل مسلسل ہوتی چلی جارہی ہے مختصر یہ کہ وہ ایک وجود جو قادیان کی چھوٹی سی بستی میں پیدا ہوا تھا جس کے متعلق حضور نے فرمایا کہ میں تھا غریبوں میں تقسیم نہ کوئی نہ جانتا تھا کہ یہ بتا دیا اور پھر وہ وقت بھی آیا کہ آپ نے فرمایا کہ ساری دنیا میں جگہ کا نام روشن ہوگیا ہے وہ ایک مرجع خاص و عام بن گئی ہے وہ جگہ اور لوگ دور دور سے وہ آتے ہیں زمین کے کناروں تک اس کی آواز گونج رہی ہے اور وہ مقاصد وہ ہے جو اللہ تعالی نے فرمایا تھا بڑی شان سے پورے ہوتے چلے جاتے ہیں تو یہ کہ عامر مسیح موعود علیہ السلام کی سچائی اور اس پیغام کی اشاعت اور گلے پر گواہ نہیں شخص اگر اس سوا سو سال میں کروڑہا کی تعداد میں پہنچ گیا ہے کا اندازہ کریں کہ یہ کروڑہا کی تعداد جو اگلے سو سال میں کہاں جاؤں گی اس پروگرام میں گفتگو کر رہے ہیں وہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ قرآن کا وعدہ سورۃ المجادلہ آیت نمبر 22 سنۃ یا ابھی محمد سمیع خان صاحب نے جس طرح بیان کیا تھا کہ کہ عدد ہی غلبہ بھی ہوتا ہے لیکن دلائل کی دنیا میں غلبہ صبح اللہ تعالی کے نشانات جو اللہ تعالی دکھاتا ہے اور پھر مخالفین کا جو بد نام ہوتا ہے تو ان تینوں سے خاص طور پر ہمارے مخالفین کو دیکھنا چاہئے اور اس پر ہمارے بھائی ہیں جن کا جماعت احمدیہ سے تعلق نہیں ہیں انہوں نے اپنا نام یوسف بتایا ہے اور حاصل پور سے ہیں ان کا سوال میں خان صاحب کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا سب سے پہلے تو یوسف صاحب میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے پوچھا اور آپ کا حق بنتا ہے کہ آپ اپنی تسلی کے لئے جماعت احمدیہ کے عقائد کے بارے میں جماعت احمدیہ کی سچائی کے بارے میں سوال کریں جو ہمارے بھائی یوسف صاحب ہیں جو حاصلپور سے سوال پوچھ رہے ہو میں آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا وہ سوال یہ ہے کہ امام مہدی کی کوئی ایک نشانی بتا دیں جو حضرت مرزا صاحب میں پوری ہوئی ہمارے بھائی نے جس طرح سوال کیا میں آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں میں چاہتا ہوں کہ آپ چاہیے ہمارے بھائی کو ضرور بتائیں آئی کیا ہے ہےمیں ان میں سے صرف ایک بیان کر دیتا ہوں ٹائم کنفرم ہو جائے کیا فرماتے ہیں اللہ تعالی نے فرمایا کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں سے پوچھا یہ الہام قریبا ایک ہزار آٹھ سو اسی کا ہے آج سے ایک سو چالیس سال پہلے کا بیان کے تمام نام کس بے ہندوستان کے گمنام کشمیر کا بیان میں مسیح موعود اسلام میں بکریاں بیان فرما رہے ہیں کہ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں کو چاہوں گا کر رہا ہوں جہاں کئی لاکھ سال قبل مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر ایمان لائے جہاں سے آپ پروگرام کر رہے ہیں اس وقت انگریز کی حکومت تھی اور انگریز کے خدا کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مارنے کا اعلان کر رہا ہے اور صرف انگریزوں کے ساتھ مل کر مسلمان ہندو یہودی سارے کے سارے مسئلے مدرستہ الاسلام کے نام اور کام کو مٹانے پر تلا ہے یہ بات یہ نہیں کہ مجھ سے ماڈل اسلام کا پیغام زمین کے کناروں پر پہنچا اور ہم یہاں کھانا کھانا میں امام بھی انٹرنیشنل خان ہے جس میں 25 ملکوں کے دو سو چالیس لڑکے یہاں تعلیم حاصل کر رہا ہے اس مقصد کے لیے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پیغام کو دنیا بھر میں پہنچائے اور چوتھا پیاس سے تعلیم حاصل کر کے اپنی اپنی جگہوں پر جاچکے ہیں اور مسیح موعود علیہ السلام کے نام کو دنیا بھر میں آنے پر خوش ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے متعلق دوسری تصویر میں وہ بیان کرنا چاہتا ہوں ہو جو کثرت سے شیعہ کتابوں میں موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ جب مہدی آئے گا میں نہ سمائے مہدی کے نام پر آنے والا سیلابی آسمان سے آواز بلند کرے گا اور اس کی آواز تمام دنیا میں سنی جائے گی اور اور اس کو دیکھا جائے گا اور ایک ماہرہ لڑکی میں پردے میں رہتے ہوئے اس کی آواز کو دیکھ سکے گی اور اس کو دیکھ سکتے تھے اور ان کے درمیان فاصلہ بہت بڑا ہوں آج سے جماعت احمدیہ کے ساٹھ ستر سال پہلے اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے اور آج بھی شیعہ لٹکا پر اعتراض کرنے والے فیس بوک میرا پڑھاتے ہیں کہ امام مہدی آئے گا تو کیا اس کی آواز ساری دنیا میں سب ٹھیک ہیں اور اس کو دیکھ سکتے تھے کوئی بندہ بلند ترین پہاڑ پر چڑھ جائے تو ساری دنیا میں کوئی شک نہیں ہوئی اللہ تعالی نے جماعت احمدیہ کوئی ایم پی اے کی نعمت عطا فرمائی اور گھر میں اکیلا خدا کے مسیح خلیفہ کا پیغام لکھے ہمارا جو مسیح موعود اسلام کے خلیفہ کے مناتی ہیں ان کا پیغام پہنچ رہا ہوں گی مگر حضرت مولا علی کا خطبہ دنیا کے دوسرے ملکوں میں شمار کیا جاتا ہے ہر قوم اپنی آواز میں سنی تھی آپ کی زبان میں سنتیں ہوتی تو میں اس کا دل نہیں کرتا کہ ہر قوم اپنی زبان میں اس کو سمجھیں اور دنیا کی مختلف زبانوں میں سانس آتا ہیں جناب زبان میں ترجمہ کیا کرتا ہے خدا نے میری تصویر کو زمین کے کناروں تک پہنچانے کے بعد کیے دوسرے کو یہ کہتی ہے کہ پیغام نہیں پوچھے گا اس کی تصویر نہیں پہنچے گی اس کے بعد بھی پوچھیں اس کے حامیوں سے خطاب کریں گے اور دنیا بھر میں دیکھا جائے ایک ٹائم یہ بھی ہے کہ ملک میں رہنے والا ہوں مگر رہنے والے بھائیوں کو دیکھ لو اگرعمران اپنے مومن بھائی کو میسج ملے گا بھائی ہمارے نزدیک تو ہمارے شیعہ دوستوں کے محبت کر سکتی ہے خدا نے وہ ماضی برپا کردیا جس سے یہ ساری تفصیل پوری ہوگی اور یہ پوری ہو رہی ہے کہ وہ ایمان بھی سنتے تھے جس میں خدا سے خبردار کرنے والا سوٹ نہیں کر رہا ہوں یا ان کو ثابت کر رہی ہیں بلکہ اس مسیح موعود اور ایمان بھی ثقہ ثابت کر رہی ہیں جس کے ذریعے یہ پیغام پوری ہو رہی ہے اور ہم نے بڑی واضح طور پر دو پیش گوئیوں کی طرف آپ کی رہنمائی کر دیا دوسری اہم بات یہ ہے کہ ایک جماعت احمدیہ کی آفیشل ویب سائٹ ہے الاسلام ڈاٹ جماعت احمدیہ کا لٹریچر اس ویب سائٹ پر موجود ہے اور خاص طور پراسی طرح یہ سلسلہ جماعت احمدیہ میں جماعت احمدیہ کی ابتدا سے اب تک جاری ہے اور میں یوسف صاحب کو ایک اور درخواست کرنا چاہوں گا دیکھیں جو درخت ہے وہ اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے جماعت احمدیہ کے عقائد ہیں جماعت احمدیہ کیا باتیں کرتی ہے جماعت احمدیہ کس بات کی تبلیغ کرتی ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے اور اس کی سب سے اوپن سال کھلی مثال یہ جماعت احمدیہ کا بنیادی اور مرکزی اور جماعت احمدیہ کے عقائد کو بیان کرنے والا ٹیلی ویژن چینل ہے یہ پروگرام دیکھ رہے ہیں لیکن آپ کے لیے ضروری ہے کہ جماعت احمدیہ کے عقائد کو جاننے کے لئے اور سچائی کو جاننے کے لیے امام جماعت احمدیہ کی آواز ضرور سنیں جو آپ کو کوئی اس کو سن لیں آپ امتحان کے طور پر اس کو سن لیں آپ کسی اور سے سنی کہ آپ کو اس میں کوئی کمی نظر آئے تو آپ اس کے پر تبصرہ کریں لیکن ضروری یہ امر ہے کہ سیدنا امام نہ حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جو ہر جمعے کے دن خطبات جمعہ ساجد فرماتے ہیں اور اسلامی تعلیمات کی طرف ساری دنیا کی رہنمائی کرتے ہیں وہ میرے بھائی ایک دفعہ دیکھیں اور سنیں تو سہی اللہ تعالی خود آپ کی رہنمائی کرے گا کہ یہ جو آواز آرہی ہے یہ خدا تعالی کی طرف سے ہے یہ حال ہیں نمائندہ ہے جو دنیا سے مخاطب ہوتا ہے اللہ تعالی ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے محترم نصیر صاحب ہمارے بھائی ہیں عنایت اللہ شفیق صاحب یہ جو انڈین کشمیر ہے وہاں سے انھوں نے سوال بھیجا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ جتنے آپ کی رہنمائی کر سکے تو بڑا اچھا ہو جائے گا وہ یہ کہتے ہیں کہ ان کا نبوت کے بارے میں صحابہ اور علماء کے حوالے بتا دیں z12pro یہ کہوں گا کہ نہیں قرآن کریم کی طرف توجہ کرنی چاہئے کیونکہ صحابہ یا علمائے عمر جو خدا تعالیٰ کے برگزیدہ اور خدا رسیدہ خفیہ رکھنے والے ہیں وہ کبھی بھی قرآن مجید کے خلاف یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان آف کوئی بات کریں نہیں سکتے اور یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اگر کوئی ایسی بات کرے تو ہم کہیں کہ جی جو قرآن کے منافی ہو تو ہم کیوں کہ فلاں بزرگ نے یہ کہا ہے اس لیے ہم اس کو مانتے ہیں صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بالکل باید بات ہے کہ کوئی ایسی باتیں ایسا عقیدہ رکھیں جو قرآن مجید اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خیالات کے منافی ہو تو آپ نے تو نبوت کی اصطلاح استعمال کی میں یہ چاہتا ہوں کہ اصل مسئلہ ان مجید میں اللہ تعالی نے فرمایا تھا کہ جو بھی نہیں ہوتے اللہ ورسولہ فاولئک مع الذین انعم اللہ علیہم من النبیین والصدیقین والشہداء والصالحین کے جو بھی اللہ اور اس کے رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے گا ان کو حاصل کر سکتا ہے جن میں سے سب سے بڑا اور سب سے پہلا ایک اہم نام ہے وہ نبوت کا ہے اس حقیقت کے شہیدوں اور صالحین کا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے نتیجے میں یہ انعام مل سکتا ہے اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو یہ بشارت دی کہ ایک وقت آئے گا کہ نبی اللہ ایسی دنیا میں ظاہر ہوں گے کہ مسلم کی ایک حدیث میں چار دفعہ اس آنے والے موعود کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی اللہ کہا ہے اور احادیث ہے جن سے یہ وادی ہو جاتا ہے کہ امت میں ایک نبی نے آنا ہے لیکن جب نبی کی بات کرتے ہیں تو ایک بات سمجھ نہیں بہت ضروری ہے ہے ہمارے جو مخالفین جماعت احمدیہ کے ان کے ذہنوں میں یہ تاثر بیٹھا ہوا ہے یہ بات بیٹھی ہوئی ہے کہ نبی وہی ہوتا ہے جو کسی سابقہ نبی کی شریعت کو منسوخ کردے کوئی نئی شریعت لے کے آئے ہیں تعلیم لے کے آئے یا کلمہ بنائے توہین بھی ہو سکتا ہے کہ یہ بات درست نہیں ہےاتنی لائے اگر وہ نئی شریعت لائے گا تو کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو منسوخ کر دے گا وہ نبی نہیں ہو سکتا یہ ناممکن ہے کہ قرآن کریم میں ہیں اللہ تعالی نے فرمایا کہ یہ شریعت ہمیشہ زندہ رہنے والی ہے اس لیے موت کی بات کرتے ہیں جب ہم یہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو وہ امتحان بھی ہے ایک ظلی نبی ہے اور وہاں سے یہ مقام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کے فیضان کے نتیجے میں اور آپ کے نتیجے میں ہوتا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نئی شریعت لے کے نہیں آئے گا بلکہ اسی پر کاربند ہو گا جو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر اتری اور اسی کی تکمیل کے لیے وہ ہوگا اور وہ نبوت کا مقام اس کو اس لیے عطا کیا جائے گا آئے گا کہ وہ اللہ سے کثرت کے ساتھ غیب کی خبریں پائے گا اور پھر خدا تعالیٰ ان خبروں کی صداقت کو دنیا پر ظاہر کرتے ہوئے یہ بتائے گا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موری خاتمیت فیضان نبوت کو ختم کرنے والی نہیں بلکہ جاری کرنے والی ہے تو یہ جو بات ہے اور پھر عمر کے بہت سارے علمائے اب تو اس مقصد کے پروگرام میں ان کے نام بھی نہیں پڑھے جا سکتے اگر آپ چاہیں تو میں آپ کو راجہ صاحب ذکر فرمایا ہے جماعت کی ویب سائٹ پر یہ ساری کتابیں موجود ہیں حوالہ جات موجود ہیں کتابوں میں بہت سارے وہاں پر ان کتابوں کے عکس بھی موجود ہیں ایک عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ کا مشہور قول ہے کہ قولو انہ خاتم الانبیاء ولا تقولوا لا نبی بعدہ و جس طرح آپ نے ذکر کیا ہے اگر ایک کتاب ہے جو ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے مسئلہ ختم نبوت اور جماعت احمدیہ موجود ہیں جو کے حوالے سے اس عقیدے کو رد کرتے ہوئے بعد میں ان کا نبوت کا ذکر کر رہے ہیں مجھے امید ہے ہمارے بھائی کو ان کے سوال کا جواب مل گیا ہوگا اگلا سوال جو جمیل الرحمان صاحب کی طرف سے ہے اور لاہور سے آیا ہے وہ لے کر میں گانا جانا چاہوں گا اور محترم عبدالسمیع خان صاحب کے سامنے یہ سوال کرنا چاہوں گا عبد الصمد صاحب ہمارے بھائی کا سوال ہے وہ بہت ریلوے سوال ہے تو میں چاہتا ہوں کہ آپ اس کا جواب دے دیں وہ یہ کہتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کے بعد اس آیۃ کی سو سال بعد پہلی اس دوران آنے والے کئی لوگ مثل الوصی و غیرہ کو کیا جماعت احمدیہ نبی مانتی ہے ہے ہمارا عقیدہ کے مطابق اللہ تعالی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب سے اتار لیں اور ایک مسئلہ اسلام اپنے مشن کو پورا کرنے کے لئے بنی اسرائیل کے گمشدہ قبائل ہیں ان کو کرنے کے لیے کشمیر سے آگے ہوتا ہے کہ اس ملک کا لیا اور بڑی شدت سے قبول کرلیا اس کے متعلق اسلام کی روشنی میں موجود ہیں مسیح اور مسیحیت کو قبول کرلیا گیا اللہ تعالی کے فضل سے عیسائیت کشمیر میں پھیل گئیں تو اس آیت کے پھیلاؤ کا ایک سلسلہ ہے کہ مسیح علیہ السلام کی ہجرت کشمیر کے بعد پورا ہوا دوسرا حصہ وہ ہے حضرت مسیح علیہ اسلام جب تشریف لے گئے تو فلسطین میں جو ان کے ماننے والے راجہ تھے اس وقت یہودیوں کی یہودیوں کے ذریعے رومی حکومت کی طرف سے کم ہوتے رہے اور کے ساتھ تو ہم بھی کرتے رہے اور بعد میں ایسے لوگ بھی آگئے جنہوں نے مسیح علیہ السلام کو قبول کیا تھا بلکہ سخت مخالف ہے لیکن بعد میں آکر مسیحیت کے پھل ارمندر کھیل میں خلوص بھی تھا نہ صرف نبی نہیں تھا بلکہ جھوٹا شخص تھا اور اس میں حضرت مسیح علیہ السلام کی حمایت میں بہت سے جھوٹے عقائد مسلسل غیر داخل کر دیئے اور حلال و حرام میں تبدیلیاں کردیں جو موجودہ قرآن میں موجود تھی اور محبت سونگ لگا دیے ہیں وہ بھی موجود رہے جو خدا کو ایک مانتے تھے اور یہی وہ لوگ تھے جو بالآخر حضرت کارناموں اور دوسرے علاقوں میں جا پہنچے ہے اور وہاں پہ اس شعبے کا درجہ نہیں پایا وہ کی فریاد رستہ کے کی فوج تک بھگت رہے ہیں کیونکہ اس زمانے میں آپس میں محبت نہیں تھے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ حضرت مسیح علیہ السلام کا رابطہ منقطعناسور ہے کبھی وفات پا جاتا ہوں تو میرا جاتے تھے ورنہ میکپ کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے ان پر بھی یہ فلک یہ ہے کہ بالآخر وہ حکومت جو یہودیوں کی تھی اور دشمنوں کی بھی اور یوگا رہنمائوں کے زندہ رہنا مشکل تھا وہ یہودیوں کا بادشاہ بالآخر مسلمانوں ایسا ہی ہو گیا اور اعلان کیا گیا جس سے سلطنت کا سرکاری مذہب سید ہے یہ تین سو ساٹھ روزے کی بات ہے اور مسئلہ اسلام کے ٹھیکہ وسلم انہوں نے فرمایا ہوا اس طرح سمجھا جاتا ہے کہ سائیں تین سو سال بعد پہلی حیدر سلیم صاحب کے پھیلنے کے نور سے ہیں کشمیر کا اور ایک روم کے عقل کی حکومت کا ایسا ہی ہونا اور پھر صاحب پہلے ہے اور ایک کشمیر والے تو دنیا میں چھپی رہ گئے اور یہی سید پھر آگے پھیلے اور دنیا میں بڑھتی رہی اور پھیلتی رہیں کے ساتھ ہیں مسلمانوں کا مقابلہ بھی ہوا اس کی پہلی فلم کی تفصیلات ہے لیکن اس نے جواب میں نے آپ کے قدموں میں میسج کر لیا آیت اللہ علیہ السلام علیکم کہا ہے کہ اس آیت کو تو تین سو سال بعد اسلامی حکومت سے ہوئی تھی اور خدا نے وعدہ لیا کہ نہیں ہوں گے کہ کیا ہوگیا ہے پیشوا اور میری ساری دنیا میں پھیل جائے گی ان شاء اللہ کے بارے میں بھی آپ کچھ کہہ دیں کیونکہ اس بھائی کے سوال میں یہ بھی شامل تھا کہ کیا پولیس کو جماعت احمدیہ نبی مانتی ہیں ہیں یہ پولیس کو ہم صرف نہیں مانتے بلکہ جھوٹا اور مکار سمجھتے ہیں یہ وہ شخص ہے جس نے اس آیت میں تثلیث اور کفارہ کا عقیدہ تھا کیا وہ شخص ہے کہ مسیح کا سخت دشمن تھا اور مسیح کے یہاں سے چلے جانے کے بعد اس حد تک ٹھنڈا ر بندہ تھا اور لوگوں کو ملا کر ایک سربراہ بننا تھا اور یہی وہ شخص ہے جس نے مختلف قوموں کی طرف کیفیت میں لکھ لیا اس لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے لکھا ہے کہ آج کی حیثیت ہے درجہ نے یہ بھی بتایا کہ حضرت مسیح علیہ السلام کا سچا مذہب نہیں ہے مسیح کا سہالہ میں بھلا ہے یا وہ سچا مذہب تھا اس وقت جب وہ بھی سایہ ایسا نہ تھا پھر عروج پر ہے اور خدا کی توحید کو دنیا بھلا کر ہے اور دیکھتے رہے اور پھر لمبے عرصے بعد جب لندن سے ہوا تو پھر اس کا اصل مقصد کی طرف مائل ہو بہت بہت خیال سے خان صاحب مجھے امید ہے کہ کہ میرے بھائی کو ان کے سوال کا جواب مل گیا ہوگا نصیر بسازیم طاہر صاحبہ لندن سے سوال پوچھ رہے ہیں مخالفین اعتراض کرتے ہیں کہ دعوی یہ ہے کہ جماعت اسلامی نے ساری دنیا میں غالب آنا ہے لیکن خود قادیان میں ابھی بھی موجود ہیں یعنی ان کے نزدیک سارے قادیانیوں کو احمدی ہوجانا چاہیے چاہیے کا تعلق ہے قرآن مجید میں بڑی وضاحت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہوکر فرمایا گیا کہ آپ کے اختیار میں نہیں ہے کسی کو ہدایت دینا ہدایت اللہ تعالی کی طرف سے انعام ہے وہ جس کو چاہتا ہے اور جس کے نصیب میں رکھ دیتا ہے کہ وہ گمراہ ہوتا ہے تو کسی کو ہدایت نہیں دی جاسکتی ہے تو دل کے معاملے ہیں اور دل کی سہولتوں کے معاملے ہیں اللہ تعالی جس کو چائیے آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ سال تک مکہ میں رہے کہ کے بہت سارے قریش کے جو خاندان کے جو لوگ تھے جنہوں نے آپ کی مخالفت کی اور وہ کہا کرتے تھے ہم تو یہاں رہتے ہیں ہم جانتے ہیں ان کو یہ سب جھوٹ ہے فراڈ ہے لیکن کیا وہ سچ ہے کہ نہیں نہیں اللہ کی تائید و نصرت اور حفاظت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھی لیکن جن کو خدا نے سات برس رہی تھی وہ غلاموں میں سے غرباء میں سے ان کو خدا نے ساتھیوں اور وہ اسلام لے آئے اور ان کی مخالفت برداشت کیں تو جہاں تک ہدایت کے قبول کرنے کا تعلق ہے تو اللہ تعالی بہتر جانتا ہے کہ کس کے حق کس کی قسمت میں وسعت رکھی گئی ہے لیکن اس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت پر کوئی حرف نہیں آتا ہم پہلے بیان کر چکے ہیں آپ کا مقصد اور مشن تھا کہ جن لوگوں کو خدا کی طرف لانا زندہ خدا پر زندہ یقین بخشنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کو دنیا پر ثابت کرنا قرآن مجید کی حقانیت اور اس کے علوم و معارف کو دنیا پر آشکار کرنا یہ وہ کام ہیں جو اس کی زندگی میں بھی چلے جا رہے ہیں لیکن جو آپ نے بڑی وضاحت سے یہ فرما دیا ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا ka matchاور انہوں نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ میں جماعت کا لٹریچر پڑھ رہا ہوں اور جماعت کو قبول کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ذکر کیا کہ ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج نہیں کر سکتے ہیں کہ خلیفہ وقت سیدنا امام حسن حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ جوڑ لیں اور ان سے جوڑنے کے دو ہی طریقے ہیں ایک طریقہ تو یہ کہ حضور کی خدمت میں خط لکھیں اور حضور کا پتہ کوئی غیر معروف نہیں بلکہ ہماری فتح ہے یہاں اسلام آباد میں رہتے ہیں جو لندن میں دھوکے میں ہے اور کبھی خط لکھ سکتے ہیں یہ ہے ہے اس کے علاوہ کم از کم آپ یہ کر سکتے ہیں اور جماعت احمدیہ کے ٹیلی ویژن چینل کے ذریعے ہفتہ وار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات جمعہ سے اپنے آپ کو جوڑ لیں اور خط کے ذریعے حضور کی خدمت میں اپنے بات کرنے کی آپ کی خواہش ہے کہ جماعت احمدیہ میں شامل ہونا چاہتے ہیں وہ لوگ جو اس راستے پر آنا چاہتے ہیں یہاں مشکلات رو رہی مخالفت ضرور ہیں لیکن اللہ تعالی نے جو وعدہ فرمایا ہے وہ یہی ہے کتاب اللہ ہے نا صرف رسول بلکہ اس کی جماعت کے ساتھ نہیں ہے جو جماعت احمدیہ کے حق میں پورا ہورہا ہے اور انشاءاللہ آئندہ بھی ہوتا رہے گا اسی صاحب سوالات کو ہمارا ہے لیکن شروع ہو گئے لیکن میں چاہتا ہوں مختصر 12 سوالات ولی محمد عبدالسلام صاحب نے انڈیا سے سوال بھیجا سلام آخری مذہب ہے اور قرآن مجید آخری شریعت ہے کیا اس بات کا ذکر قرآن مجید میں اور احادیث میں موجود ہیں یا نہیں ہے اللہ تعالی نے فرمایا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ہیں اور قرآن کریم ایک دائمی شریعت ہے اور اس کی کاملیت کی کے اس کے ثبوت کے لئے تو اللہ تعالی نے اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو معبود فرمایا اور آپ کے بعد خلافت حقہ کا سلسلہ جاری فرمایا اور ساری دنیا میں دین اسلام کی فضیلت اس کی کاملیت کی گواہی قران کریم کامل اور مکمل شریعت ہونے اور تمام انسان کے متعلق مسائل کا جواب دینے کی صلاحیت رکھنے والی کتاب ہونے کا کوئی دنیا پر ثابت کرنے کا ایک سلسلہ خلافت کے نظام کے ذریعہ سے جاری ہے تو یہ تو بڑی پکی بات ہے اس میں تو کوئی دوسرا دوسری صورت ممکن نہیں اس کی طرف جانا چاہیں گے اور دوسری خان صاحب کا پروگرام کا وقت بہت کم ہے لیکن چونکہ بڑا اہم موضوع ہے اس کے اوپر آپ ضرور کچھ نہ کچھ ہمارے ناظرین کی رہنمائی کردیں آئے دن یہ واقعات سامنے آتے بھی مرد یا خاتون کی جب وفات ہو جاتی ہے تو جو اسلام کا دعوی کرنے والے ہیں وہ اس کی تدفین قبرستان میں نہیں ہونے دیتے اسی طرح ہماری مساجد سے کلمہ میں اٹھایا جاتا ہے مینار توڑے جاتے ہیں اسلامی تعلیمات اس بارے میں کیا ہیںنفرت ہو گیا مدینہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی الگ قبرستان نہیں بنایا بلکہ اللہ کے نام سے جو قبرستان موجود تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شہید ہونے والے صحابہ یا فوت ہونے والے صحابہ دفن ہوتے رہے اور بعد میں اس کا نام جنت البقیع رکھا گیا تھا جو لوگ جانتے ہیں کہ جنت البقیع مدینہ کے قبرستان کا نام ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کہ مسلمانوں نے الگ قبرستان میں رہتے تھے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کوئی لفٹ ہی نہیں آیا آپ بھی الیکشن کے بعد میں مسلمانوں کا غلبہ ہوگیا پھر آگے بات ہے مسلمانوں کے قبرستان میں شور ہے وہ جرم کے نام سے مشہور ہو گیا اگر اس طرف ہے یہ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کا احترام کرتے تھے یہودی کے جنازے کو غسل مستحب ہے ہے کھڑے ہوگئے اور جب صحابہ نے کہا یا رسول اللہ یا رسول کریم صلی اللہ وسلم اور اس پر یہ بتا دیا کہ مرنے کے بعد وہ یہودی یا مسلمان نہیں تھا وہ صرف انسان کے طور پر اس کی تعلیم ہوگی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت تھی کہ ہمیشہ جب جنگوں میں کافر بھی مقبول ہوتے تو آپ ہمیشہ اپنی نگرانی میں ان کی تعظیم کرتے تھے اور کسی کو کوئی مسئلہ نہیں کرتے مصلح کا مطلب ہے کافر میرے بعد تھانہ صدر کے علاقہ میں پنجاب میں فتح حاصل کرتے ہیں مسلمان ملکوں میں پناہ لیتے تھے اور گلے میں ہار بنا کر بناتے ہیں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا اور فرمایا کہ ان کی تقسیم کی جائے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اقتدا ایک عورت کی لاش پائی تو سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا ایک دفعہ دیکھا کہ بچوں کو قتل کیا گیا تو رسول کریم نے اس پر ناراضگی کا اظہار فرمایا ہے اور اب آپ دیکھ سکتے ہیں پرانے کے اوپر بیان کرتا ہے کہ قابیل نے ہابیل کو قتل کر دیا تھا تاہم ان کے دوستوں نے ایک دوسرے کو قتل کر ڈالا ہی اچھا تھا اس کے پیچھے اس کی آواز ہے اور میں نے اس کا دن کی رہنمائی کی اور اس نے ممتاز بھائی جی اس کو سمجھ کر دیا تھا کہ دنیا صالح سعید کہلانے کا مستحق ہے اس لیے اس نے دیکھا اور اسے تقسیم کیں تو کیا میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ لوگ جو قبروں کو کاٹتے ہیں اور قبروں کی تعظیم میں غلو کرتے ہیں اس میں سے بھی گئے گزرے ہیں جس کو خدا نے یہ سبق دیا تھا کہ جاؤ اور اپنے ایک مسلمان کو بتاؤ ایک کافر تھا اس کو یہ بتاؤ کہ سر تو پھینکی جاتی ہے حقیقت میں یہ سارے غیر اسلامی اور غیر انسانی رواج ہیں اور ہمارے لوگوں کو نواز شریف کا واسطہ ہے آپ کو یہ ستم کر رہے ہیں مرنے کے بعد بھی انسان کو چانس نہیں آنا اور جانا راہوں میں راہوں کا مقابلہ تو یقین کیجئے کہ خانہ کعبہ آج بھی کوئی بھی نہیں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تو مسجد پر کوئی مینار نہیں بنا تھا وہ ایک چھوٹا سا ننھا سا کونسی جگہ جس پر رہا نہ ہوتے تھے یہ ساری تفصیلات ہیں اگر آپ چاہیں تو کسی پروگرام میں شریک فل بیان کر دیتا ہے جزاک اللہ سر انشاءاللہ اس بارے میں گفتگو کا سلسلہ جاری رکھیں گے وزیر کامرس آپ کا بھی بہت بہت شکریہ ناظرین کرام آپ کا بھی بہت بہت شکریہ ہمیں بہت سارے سوالات مل رہے ہیں لیکن ہم اپنے تمام سوالات کو اس پروگرام میں شامل نہیں کر سکے ان شاء اللہ آئندہ ہفتے بھی اسی موضوع پر گفتگو کا سلسلہ جاری رہے گا جاتے جاتے ہیں جماعت احمدیہ حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان آف فرماتے ہیں ہیں تم نے خدا تعالی کے اسمائے اللہ کو بہت ہلکا سمجھ رکھا ہے یہاں تک کہ اس کے ذکر کرنے میں بھی تمہاری زبان راہ سے بھرے ہوئے الفاظ کے ساتھ اور بڑی رعونت اور نا چڑھانے کی حالت میں حج کا حق ادا کرتی ہیں اور تم بار بار کہتے ہو کہ ہمیں کیوں کر یقین اوے کہ یہ سلسلہ منجانب اللہ ہے میں ابھی اس کا جواب دے چکا کہ اس درخت کو اس کے پھلوں سے اور نیر کی روشنی سے شناخت کرو گے میں نے ایک دفعہ یہ پیغام پہنچا دیا ہے اب تمہاری اختیار میں ہے کہ اس کو قبول کرو یا نہ کرو اور میری باتوں کو یاد رکھوں گا یا اللہ حافظ ہے بھلا دوں جیتے جی قدر بشر کی نہیں ہوتی پیارو یاد آئیں گے تمہیں میرے سخن میرے بعد اللہ تعالی ہمیں امام وقت کی آواز کو سننے اور اس کے پیغام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائے اگلے پروگرام تک کے لئے اجازت دیجئے السلام علیکممسلمانوں کی قدیم ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا قدیم سے ہے خدا میں ختم المرسلیں

Leave a Reply