Rahe Huda – 1974 Pakistan National Assembly Ka Anti Ahmadi Muslim Faisla – Haqaiq
Rah-e-Huda | 12th September 2020 – Frankfurt Germany
ناظم اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ عمرہ کے ساتھ ہم یہ جنگ میں صاحب کی خدمت میں حاضر ہیں ماریہ سیریز کا تیسرا میچ جو ہمیشہ کی طرح لائے اور ان ٹریکٹر ہیں اس لیے نرینا پروگرام کے دوران مباشرت کر سکتے ہیں اس کا سبب ہیں جیسے پچھلے پروگرام بھی آپ کرتے ہیں دیکھا ہے والا فون کے ذریعے سے کر سکتے ہیں یا پھر میسج کرنے سے بھی پاکستان میں آپ سے خاکسار درخواست کرے گا کہ یہ ہمارے موضوع سے ریلیٹڈ آپ پیش کریں ہم کو شامل کریں آج کے پروگرام کل آ جائیں گے انیس سو چوہتر میں جو پاکستان کی قومی اسمبلی میں اقلیتوں کے خلاف جو سازش میں کے تحت کارروائی کی گئی تھی اور ایک قانونی ترمیم پاس کی گئی جس سے متعلق ہم آپ کے سامنے کچھ کہ کیا لکھنا چاہیں گے کہ ہمارا معاشرہ کے گفتگو ہوں گے آپ کے سوالات مکرم و محترم حافظ صاحب اور اسی طرح ویڈیو لنک کے ذریعے سے ہم ایسا شامل ہوں گے وہ کرم محترم شمشاد احمد کا ملتا ہے اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ غازی 40 سال پہلے پاکستان میں یہ سازش کی گئی تھی جس کے نتائج ناصر جماعت احمدیہ کو کے لیے انھوں نے باہر تھے بلکہ ان کے نتائج سے اچھا ملک ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہے اس وقت امام نے ونڈی کیا تھا ہمارے خلاف کرنے جا رہے ہو یہ صرف ابھی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ سارے ملکوں بلکہ بیرون بھی یہ اپنے اثرات دکھا سکتا ہے اور ضرور دکھائے گا پر پابندی لگائی گئی تھی انسانی حقوق کونسل چھینے گئے تھے اور اس معاملے میں دخل دیا گیا تھا جو صرف انسان اور اس کے خدا کے لیے اہمیت کیا گیا ہمارے پیارے امام حضرت مسیح امیر سید عطاء اللہ تعالی میسیج میں نے ابھی حال ہی میں اپنے خط میں پھر سے اس بارے میں فرمایا کہ ہمیں ان کی طرف سے کسی سند کی ضرورت نہیں ہے کہ آپ میں کیا کہتے ہو کہ نہیں کہتے ہیں ہے بلکہ ہم نام نہاد ٹھیکیداروں سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ ظلم کے خلاف اپنے کیا کیا آپ نے انابیہ نام کیا ہے آج نازیااقبال ستمبر ہے جی ایم ٹی وی کے مطابق شام سات بجے ہیں جب کبھی بھی سال میں ستمبر کا یہ ملک ہی نہ آتا ہے جس میں نے یہ کارروائی کی گئی تھی تو ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح سے مختلف امجدیہ مخالفت کرتے اپنے روم میں عظیم الشان کا نام پر خوشیاں عرب سیب پروگرام بھی کیے جاتے ہیں جس سے بھی نکالے جاتے ہیں تو ان سب چیزوں کو دیکھ کر انسان حیران پریشان ہو جاتا ہے کہ سابق صدر حقائق کو چھپاتے ہوئے ایسا کھلے عام جھوٹ بولتے ہو کہ آپ کو شرم نہیں آتی کہ اس نبی اور رسول کی طرف اپنے آپ کو منسوب کر رہے ہو آمین تھا اور صداقت کا داتا اسباق اسے جسے وہ اہمیت کی شکست سمجھتے ہیں ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے ہمارے سامنے وہ تاریخ کرائی جاتی ہے وہ باتیں سامنے آتی ہے جب وہ ہم قرآن مجید میں پڑھتے ہیں گذشتہ انبیاء کے متعلق اور ان کے ماننے والوں کے متعلق کس طرح سے ان کے خلاف کارروائی اور سازشیں کی گئیں بلکہ واقعات جہاں وقت کی حکومتیں اور بادشاہ بھی نبیوں کے خلافت کے خلاف کھڑے ہوں گے پہلے تاریخی لحاظ سے واپس جائیں تو اسے ابراہیم علیہ السلام کا یہ واقعہ سامنے آتا ہے اس وقت نمرود بادشاہ صاحب کے ساتھ جو آپ کی بحث ہوئی اس عرصے میں اس کے ساتھ کے ساتھ کے سر سے وہ بادشاہ حسین علیہ السلام کے آگے لاجواب ہوا شرمندہ ہوا لیکن اس کے نتیجے میں کیا ہوا اپنی شرمندگی کو چھپانے کے لئے یا پہلے سے یہ اس کی زد میں یہ طے شدہ امر تھا کرنا پر بجائے اسے تسلیم کرتے ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا میرے سامنے آیا خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ کو ٹھنڈی ہوا پھر آگے حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ معاملہ کا بادشاہ فرعون کے خلاف کھڑا ہو گیا سارے ملک میں ماہر جادوگروں کو اکٹھا کیا کہ اٹھو اور اس کے خلاف تم لوگ اس کے ساتھ لڑوں اور میں جو اس وقت وہ اس ملک میں بہت عام تھا اور لوگ اسے متاثر ہوتے تھے اور جادوگری سے تم اس کو مخلوق کرو کیا ہوتا ہے خدا تعالی آپ کا جو موسیٰ علیہ السلام وہ میں دکھاتا ہے کہ وہ جادوگر سب کہ آپ کے آگے شرمندہ ہوئے ابھی میں کامیاب نہیں ہو سکے کیا ہی بات ہے مجھے اس کی اس سے سبق سیکھتا آپ کے خلاف کھڑا ہو گیا اور نتیجتا اور اس کے ساتھ ہوتا ہے جو لشکر تھا وہ ڈوب گیا چلے حضرت عیسی علیہ السلام کا زمانہ ہمارے سامنے آتا ہے اس وقت اس وقت کے یہود علماء کے حاکم کے سامنے الصلاۃ اسلام کو لے کر جاتے ہیں وہ حاکم خود حضرت عیسی علیہ السلام کی سچائی پر یقین رکھتا ہے لیکن مجبور ہے کیا تک کہ وہ مجبور ہو کر کہتا ہے کہ میں اپنے پانی میں ہوتا ہے اپنے ہاتھ دھو دیتا ہے اور کہتا ہے کہ فونٹ کا سب میرے اوپر نہیں ہے نتیجہ کیا ہوتا ہے رسول کرس کے بعد مقاصد کے نتیجے میں نہیں ہوتا ہے آج عیسائیت ہے جو دوسرے کے مقابل جو غلطی پر ہے وہ تاریخ ہے جو یہاں کے ساتھ ہمیشہ ہمارے ساتھ بھی تعریف برائے جماعت احمدیہ کے تیسرے خلیفہ صاحب وعلیکم پاکستان میں حکومت نے قومی اسمبلی میں بلایا آپ کو پورا موقع ملا یہ بات درست ہے اپنا موقف پیش کریں یہ بھی اور اس موقع پر کا جو اثر تھا وہ بھی وہی بات ہمارے سامنے ہے لیکن نتیجہ کیا نکلا وہی جو میں نے پہلے سے طے کیا تھا پھر کس کے ساتھ تھا یہ بھی ہم دیکھنے کے لیے یہاں سے باہر سامنے آتا ہے کہ آپ لوگ جو مرضی کرتے ہیں پہلے بھی اب بھی اور بعد میں بھی سات سو میں بھی اپنے روم میں کامیابی اپنی طرف منسوب کریں لیکن خدا تعالیٰ جس کے ساتھ ہی وہی ہے السلام علیکم جزاک اللہ اللہ بندہ تو آج بھی ہم اسی کاروائی کے متعلق بات کریں گے حادثہ سے پہلے مکرم شادی میں سب سے عزت کرنا چاہے گا ہر ایک کے پیچھے جو اس کے بارے میں پہلے بتائیں عام طور پر یہ باتیں نہیں اٹھاتے ہیں کہ یہ واقعہ یہ کارروائی کو اس سے ایک مذہبی بحث کو قومی اسمبلی میں لے جانے کی وجہ سے پیدا ہوئی کہ اس وقت پر بحث میں غیر احمدی کچھ لباس کے لیے گئے تھے جاتے وقت بھی کوشش کرے کوئی بندے کے ساتھ انٹرایکشن ہوئی بہرحال واپسی پر راج گل تک نہیں بتایا گیا تھا کہ کیسے ہو بھائی کیا گیا اور کو مارا پیٹا گیا اور اس طرح کی باتیں کہ بارہ یہ باتیں کے مقابلے کا سر آپ ہمیں بتائیں کہ ان باتوں کا کیا تعلق تھا اس میں اس کے ساتھ اور اس کی حقیقت کیا ہے الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم جزاک اللہ صاحب یہ ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلاف ہیں ہیں اور تاریخ گواہ ہے کہ جب اس قسم کی سازشیں جب بھی کی گئی ہیں صوفی ہوتا ہے سازش پہلے تیار کی جاتی ہے فیصلہ ایک اور تیار کیا ہوا ہوتا ہے اس فیصلے کو اس کا کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کیا جاتا ہے اور اس بہن نے تو کہیں نہ کہیں ہلکی سی آگ لگا کے اس کو بڑھا دیا جاتا ہے عوام کو مشتعل کیا جاتا ہے بیٹے میں وہ اپنا فیصلہ نافذ کر دیا جاتے ہیں جو پہلے سے وہ کر چکے ہوتے ہیں وتر کے اندر بھی یہی ہوا کہ فیصلہ اور لیڈی پہلے ہوچکا تھا کہنا جو اسمبلی کے اندر کارروائی کی گئی وہ ایک دکھاوے کی ایک جاری کاروائی عوام کو اس سے باخبر نہیں رکھا گیا اور بعد میں پھر غیر مسلم کیا گیا کہ ہم نے جن کو بہت موقع دیا تھا اس کے باوجود یہ اپنی بات پوری نہیں دیا نہیں کر پائے فری فور میں اگر آپ دیکھیں تو وہاں بھی اسی قسم کا واقعہ ہوا ہے کہ ایک مولوی کے اغوا اور قتل کا الزام لگایا مرضی دے اور پھر اس کے ساتھ ہی حالات خراب کئے گئے اور اس کے نتیجے میں پھر ایک آرڈیننس جاری کر دیا گیا حقیقت میں دیکھا جائے تو ہر جگہ ایک سازش نظر آتی ہے اور حقیقت کا کوئی تعلق نہیں ہوتا اور جہاں تک رقبہ واقعے کا تعلق ہے اسٹیشن کے واقعات وہاں کیا ہے کہ نشتر میڈیکل کالج میں آتے ہیں 22 مئی کو کالن اور وہ بظاہر تو یہ سوال کیا گیا کہ وہ کسی گروپ کے لیے جا رہے ہیں اس کے لئے بھی دراصل وہ اسی کام کے لئے آئے تھے جس کام کے گئے تھے ابر باراں آپریشن پر جب گاڑی روکی تو وہ اتر کے انھوں نے انتہائی گندی حرکتیں شروع کیا گالیاں دینی شروع کر دیں اور جو کچھ وہ کر سکتے لیکن ہمارا عام طور پر جو ایک سو سال سے بھی ایکشن ساری دنیا جانتی ہے کہ ہم سویا نہیں کرتے ہم نے کوئی باہر نہیں دیکھا یا ہمارے لوگوں نے گالیاں دے کے جو کرنا تھا کر کے چلے گئے لیکن کام میں اس میں کامیاب نہیں ہوئے وہ واپس آ رہے تھے جس دن ہیلپ لائن تھا کہ آج اس سے زیادہ ہو کیا جائے تاکہ کسی نہ کسی طرح کوئی بہانہ بن جائے اب اس پہ پھر جب آپ سنائیں آپ کیسے پھر گاڑی روکی پھر انہوں نے وہی حرکتیں گالیاں بھی اور بعد ایسی حرکتیں بھی تو یہاں ٹی وی پر بیان کرنا مناسب نہیں عربی یہ چیزیں جب وہاں چندر نوجوان بھی تھے ان سے برداشت نہیں ہوا وہ ہاتھ پائی ہوئی دونوں طرف جو لڑائی ہوئی ہے اس میں کوئی شک نہیں دونوں طرف سے رکھنا لیکن اس کے ساتھ ہی لگادی گئی ہنگامہ برپا کر دیا گیا سوپر پاک کر دیا ہمارے نوجوانوں کو مارا پیٹا گیا ہے وہاں شہید کر دیا گیا ہے ان کے کان کاٹ دیئے گئے نہ کاٹے گئے زبان نے کاٹ دی گئی استخارہ کا طریقہ اختیار کیا گیا جس سے عوام مشتعل ہو عباس یہ باتیں ہیں طور پر مشکل ہو جاتے ہیں کرنا ایک الگ بات ہے اس کے بعد ان کے اعضا کاٹنا تو یہ باتیں کہ یہ ساری چیزیں ہوئی ہیں اس کے بعد پھر ایک اور کمیشن بھی لیکن اس ساری تحقیقات کے لیے ایک جگہ کہتے ہیں کہ یہ ساری سازش ہے تو کیوں کہتے ہیں ٹھیک ہے لڑائی ہوئی میچ کی تفصیل میں نہیں جانتا کہ کس کا قصور یہ ایک الگ بحث ہے ٹھیک ہے وہاں کچھ باقی غرور ہوا ہوتی رہتی ہیں انفرادی طور پر بھی اصطلاحات نقد حکیم قانون کیا کہتا ہے کہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے عدالت میں اب یہ ایک انوکھی لڑائی تھی جس کے نتیجے میں پورے ملک میں یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے فری کو غیر مسلم قرار دیا جائے دنیا میں آپ نے سنا ہے کہ کوئی یہ کہے کہ فلاں نے مجھے مارا ہے لہذا اس کو غیرمسلم قرار دے دو تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ اس نے لڑائی کی ہے مجھے مارے اس کو سزا کو سزا کی حد سمجھ میں آتے ہیں اس کے نتیجے میں غیر مسلم قرار دینے کا مطالبہ یہ بات بتاتی ہے سنا تھا پھر ابھی وہ ٹرین فیصل آباد میں پھانسی آج کا سوشل میڈیا کا اور بندے کے پاس ہونے اس وقت تو گھروں میں بھی فون نہیں ہوتے تھے لوگوں کے تو نہیں اٹینڈ کرو میں بمشکل ہوا کرتے تھے تو اب ہر بات سے فیصل آباد تک کا ایک گھنٹے کا سفر ہے لیکن وہ گاڑی فیصل آباد پہنچنے تک بازاروں کا جلوس اس کا کیا مطلب ہے یہ پلا ہوا تھا اسی طرح پھر مولوی چواتی میں ہوتا ہے قتل اور اغوا کا یہ نیا اخبار کر کے قتل کرنے کی اس پر لگایا جاتا ہے کام شروع کر دیے جاتے ہیں مرزا طاہر احمد کو گرفتار کیا جائے اور فساد کیا اذان پر پابندی لگائی جائے مسجد کو مسجد کہنے پر پابندی لگائی کراچی میں جاری ہے وہ بندہ کچھ ایسے اقبال بندہ ہوتا ہے ایک پل بھی ہوا ہے کی سزا یا قتل کی سزا کا مطالبہ ٹھیک ہے لیکن یہ پر پابندی کیا کوئی قتل ہوتا ہے تو ان کی اذان پر پابندی لگائی جائے ان کی مصنوعات پر پابندی مسلمان کہنے پر بند کر دیا جائے یہ باتیں بتاتی ہیں کہ بذات خود ایک بہانہ چاہیے ہوتا ہے میں پھر آپ دیکھتے ہیں کہ وہ کیا آرڈیننس جاری کر میں جاری کرنے کے بعد حضرت خلیفۃالمسیح کو وہاں سے ہجرت کرنی پڑی اور کچھ عرصے کے بعد وہی مولوی جس کے بارے میں مولوی شور مچاتے تھے اس کو اغوا کرکے ہے اگر برآمد نہ ہو تو ہمیں چوک میں کھڑا کرکے گولی مار دی جائے تو مولوی صاحب خود تشریف لے آتے ہیں اس نے کبھی کہا کہ مقدمے تو اپنی مرضی سے گیا تھا میں کالعدم تنظیموں کے ساتھ مل کے چار کر رہے تھے حقیقت حسن کی اب اس کے بعد عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے جلسوں میں 74 کے اندر زبان میں بکریوں کی زبان میں دکھائیں گے کہ یہ دیکھیں گے مجھے کیا کرواتا کے بھی گئی تھی یہ کہاں سے آ گیا اس طرح کی زبان میں اٹھا کر پھرنے لگتا ہے کسی کو یہ ٹے گیا کیوں تھا اختیار کرنے کے لیے اس کا نتیجہ کیا ہوا کہ جب جماعت احمدیہ پر زمین تنگ کر دی گئی بائیکاٹ کردیا گیا شہید کیا گیا مارا پیٹا گیا جو ظلم کر سکتے تھے وہ کیا گیا مرکزی میجر سلطانی نے جو اس وقت اس فیصلے کے دیکھ رہے تھے جو واقعہ ہوا تھا ان کو ہنگامی طور پر ایک ٹرانسفر کے مختصر تفصیلی فیصلے کا تعلق ہیں ہم بعد میں سنائیں گے لیکن مختصر فیصلہ نے بلکہ پریس کانفرنس میں یہ والا یہ ہماری اطلاعات کے مطابق جو ہم نے تحقیق کی ہے یہ 11 جولائی 1974 ہوا بھی موجود ہے یہ جو کہا جا رہا ہے کہ آدھا کاٹ لیا گیا نوجوانوں کو یہ کر دیا زبان کاٹ دی گئی اور نہ کسی کا کان کاٹا گیا نانا کا کیا نام ہے ہماری تحقیق کے مطابق نہ کوئی طالب علم جاں بحق ہوا ہے یہ سب باتیں غلط ہیں اس کا باقی رہا معاملہ کیا ہوا تھا اس کی تفصیل اس کے بعد فیصلہ کریں گے اب یہ تھی کہ وہ اصل حقیقت سلطانی صاحب بتا رہے ہیں کہ وہ ہوا ہی نہیں لوگ بات بنا کر گانا گاتے نہیں گئے زبان میں کیا سہیل بخاری جا بحق ہوا ہی نہیں ہے لیکن عوام میں کہ پورے ملک میں آگ لگا کے احمدیوں کے ساتھ باہر کے بچوں کی کی گئی اور پھر اس معاملے کو عدالت پہلے سے طے شدہ منصوبہ تھا اس منصوبے کے تحت غیر مسلم قرار دیا گیا اور مولوی حضرات عیسیٰ کے لگا رہے ہیں ہماری وجہ سے ہوا ہے ان کی وجہ منصوبہ تھا ایسے ہی ٹھیک ہے سیاست ایم ایس ایس سے وابستہ آپ سے درخواست کروں گا کہ وہ بتا دیں کہ ایسے بیانات بھی ملتے ہیں اور ایک نیکی ایسے بیانات ملتے بھی ہیں سوشل میڈیا پر لوگ دیکھ نہیں سکتے ہیں جہاں پر سیاستدان ہیں جو پیپلز پارٹی کے بنیادی بنیاد رکھنے والوں میں سے اہم کردار ادا کرنے والوں میں سے بھی شیخ حسن صاحب ہیں ملتا ہے تو اس متعلق آپ کو کچھ فرما دیں میں یہ چیزیں جو میں عرض کر رہا ہوں اس کے بعد اس وقت سے لے کر پیار سے لے کے آج تک آپ اگر پرانے سیاستدانوں کو مقدس ان میں جسٹس جاوید اقبال صاحب نے ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ جو این جی او کو غیر مسلم قرار دیا گیا انہوں نے کہا کہ سے کوئی تعلق نہیں تھا کبھی آپ نے ذکر کیا گیا سوشل میڈیا کے اوپر ان کی ویڈیوز پڑی ہوئی ہیں انیق ناجی صاحب ایک انہوں نے ان کا انٹرویو دیا تھا انہوں نے جماعت احمدیہ کیا نکاح کے لئے بالکل بیرونی پر تھا فوٹو کمپرومائز کرنا پڑا اور یہ پھر ہمارے اپنے جو مرزا ڈاکٹر مرزا سلطان ابھی آتی ہے جنتی ایک اہل حدیث طبقہ بھی تھا انہوں نے برملا اس بات کا اظہار بھی کیا احمد صاحب بڑا اچھا کام کر رہے ہیں وہ بھی ڈاکٹر مبشر حسن صاحب سے ملے ہیں خود انہوں نے انٹرویو لیا ہے تو انہوں نے پوچھا یہ کارروائیاں نہیں کیا پہلے سے فیصلہ ہو چکا تھا انہوں چکا تھا پھر اس کاروائیوں کے ہی کاروائی تعریف تشخیص کروائیں عوام کو دکھانے کے لئے اور نہ فیصلہ تو انہیں پہلے ہوچکا تھا کہ اس وقت عمل آج سلطانی کہہ رہے ہیں کہ جس بات کو بنیاد بنایا گیا ہے وہاں کوئی اداکار اور ملک کے جو سرکردہ لیڈر ہیں بنیاد تک پیپلز پارٹی کی حکومت تھی کے جنرل سیکٹری کو اس وقت شہرت ملی وہ خود اس بات کا اقرار کر رہے ہیں کہ یہ بیرونی پریشر تھا اس ملک کا اس کی وجہ سے بھٹو کو یہ کمپرومائز کرنا پڑا ماننا پڑا اور یہ فیصلہ اور لیں پہلے کرلیا گیا تھا جو اسمبلی کے اندر جو کچھ ہوا ہے وہ صرف ایک رن کاروائی تھی اور نہ ہی فیصلہ عمل پہلے ہوچکا تھا تو جس حکومت نے یہ فیصلہ کیا اس حکومت کی جانب سے لیکن مولوی صاحب ان کو سمجھ نہیں آتی وہ سمجھ لیں کہ ہم نے کیا ہے بھائی آپ نے آپ کو صرف استعمال کیا گیا ہے ورنہ عملی طور پر یہ پہلے ہو چکا تھا کل سارا جو کچھ کرنا کچھ عرصہ پہلے بھی کچھ کہنا مشکل ہے کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ ہم جو ویڈیو دکھانا چاہتے تھے ڈاکٹر مبشر حسن صاحب کی وہ اب دکھائی جاسکتی ہے لازمی یہ بھی شخص اس نے بیان دیا ہے کہ ان کا انٹرویو تھا کہ مرزا صاحب کے ساتھ تو آئیے ہم آپ کو دیکھ کر بھی دکھا دیتے ہیں ساری اسمبلی کی کاروائی پڑی سر کانٹیکٹ نمبر سینڈ کریں گے ایک طرف رکھ دیا گیا تھا ایک ایک رف ن کیا کر رہے ہیں کیا موٹر سائیکل پرائز ان پاکستان میرے پاس پرسنٹیج نہیں ہے وہ ان جگہوں پر ایگزیکٹ ہی نہیں کر رہے تھے پروفیسرز کرتے دن رات ہوتا ہے جاتے وقت یار بے وقوف آدمی کا بالکل جائز ہے ہارر اردو نہیں لکھ دے دیا یہ تو مزہ بھی ویسے ہی تو ہمیشہ سے چلتی ہیں فلسطین اور آپ چیک کریں زرین فرزانہ فیصلہ پہلے سے ہوا تھا کیا کرنا ان دیکھی وہ باتیں جو آج کل لوگ ہو جاتے ہیں اور ڈانس کرنا شروع کر دیتے ہیں جو اس وقت تب بھی نہیں تھے کہ ان کی بدبو ہم دیکھیں گے ابھی ہے کیونکہ باتیں زیادہ قابل اعتبار ہیں ایک شخص قرآن کا تعارف بیان شمشاد صاحب کو ایک کا بیان دکھا دیتے ہیں یا پھر آپ دیکھیں گے کہ ان کی حیثیت کے تھے دکھا دے یا ایھا جب وہ ان کی وفات ہوئی تو کہیں پاکستان میں پہلے ان کو تو جانتا ہے یہ کون تھے یہ پیپلز پارٹی کے بانیوں میں سے تھے اور نہانے سے اس کے جنرل سیکرٹری تھے اس پارٹی کے جو اس وقت حکومت میں تھے اور ذوالفقار علی بھٹو خود پارٹی کے ممبر تھے میں امتحان کی ذمہ داری تھی یہ بیان دے رہا ہے جو کر تو مثل تو بیان ہی نہیں سکتا ہمیں یہاں سے آگے چلتے ہیں تو کچھ اسمبلی کے اندر کے حالات کو بھی ہم گفتگو کر لیتے ہیں سو صاحب آپ بھی ابھی دیکھ رہے ہیں کہ میں نے تو ہر شخص کھڑا ہو سکتا ہے اس کے بارے میں بات کر سکتا ہے پہلے تو نے اسمبلی کو ایسی خفیہ رکھا وہ کر کے بھی چھپائے رکھے بارہ سال بعد میں بات کریں گے لیکن لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں نہ جاتا ہے کہ آپ لوگوں کو بھی عقل سمجھ کے سامنے یہ بات بیان کر رہے ہیں کہ وہ تحریک کرنے کے قابل نہیں ہوں گے اور تحقیق میں اس حوالے سے بھی کہہ رہا ہوں کہ آج کل کے دور میں ہم گزر رہے ہیں باتیں بتائیں عورتیں ہی کھل جاتی ہے اس میں جو کہ سپیشل کمیٹی تھی اسمبلی کی عملی تھی دوسرے وغیرہ اور کچھ اس میں سے اس کا مگر کسی بھی سارے بیٹھے جماعتیں کے ساتھ مخالف سے تو ان لوگوں کے بیانات بھی سامنے آنا شروع ہو رہے ہیں وہ کیا کہتے ہیں تشریف لائے باتیں ان کے اپنا موقف ان کا موقف تھا اس وقت زندگی کا راہ پر کیا اثر تھا اور اس کے نتیجے میں کیا آپ جو موقف پر ہو کیا مطمئن کرنے والا تھا یہ نہیں تھا اس کے والد صاحب بتائیں کیا بات ہے سامنے آئی ہے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سکے ابھی ہم سب نے سنا ہے سیاسی جو لوگ تھے وہ آپ سے ان کی بات بھی سن لی ہے اب اس ساری کارروائی میں میسج ایک ماہ کے جو مفتی صاحب تھے مولوی صاحب تھے جو اس ساری کارروائی میں پیش مسافر ان کا میچ بیان آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں ان کی آڈیو بھی موجود ہے ویسے ان کا یہ بیان ایک ہفت روزہ لولاک میں چھپ چکا ہے ان میں پیش کرنا چاہتا ہوں اس کے بعد میں چند ایک اس کے بارے میں مفتی محمود صاحب فرماتے ہیں کہ شک نہیں کہ ممبران اسمبلی کا ذہن ہمارے موافق نہیں تھا سے متاثر ہوچکا تھا ہم بڑے پریشان تھے کیونکہ ارکان اسمبلی کا ذہن بھی متاثر ہو چکا تھا پاکستانی اسمبلی دینی مزاج سے بھی واقف اور خصوصا جب اسمبلی ہال میں مرزا ناصر آیا تو قمیض پہنے ہوئے اور شلوار شیروانی میں ملبوس بڑی پگڑی طرے تو لگائے ہوئے تھا اور سفید داڑھی تھی ہمیں دیکھ کر کہا یہ شکل کافر کی ہے کو بیان کرتا تھا تو قرآن مجید پڑتا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیتا تو درود شریف بھی پڑھتا تھا ہمارے ممبر مجھے گھورکر دیکھ رہے تھے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم درود شریف پڑھتا ہے اور تم اسے کافر کہتے ہو اور اسکول کہتے ہو تو گندے کے لحاظ سے یہ بات مشہور ہے کہ جو شخص اپنے آپ کو مسلمان کہے وہ مسلمان ہے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو تم کیا ہے کہ آپ ان کو کافر کہیں اللہ سے دست بدعا ہوئے مقلب القلوب ان دلوں کو پھیر دے ہماری مدد فرمائیں تو یہ مسئلہ قیام قیامت تک اسی مرحلہ میں رہ جائے گا اور حل نہیں ہوگا میں اتنا پریشان تھا کہ بعض اوقات رات کے تین چار بجے تک نیند نہیں آتی تھی مفتی محمود صاحب ہیں جو اندر کی کاروائی تمام اس میں موجود تھے مفتی محمود صاحب اس بات پر تو پریشان تھے ان اسمبلی جو ہے وہ دینی مزاج سے واقف نہیں مگر یہ نہیں بتاتے کہ اتنا اہم مذہبی مسئلہ کے فیصلہ کا اختیار کرنے کا اختیار کس نے ان کو دیا تھا ایسے لوگوں کے ہاتھ میں جن کو دین کا علم نہیں تھا ان کو یہ بھی نہیں پتہ کہ مسلمان کی تعریف کیا ہوتی اور کیا نہیں عینی مزاج سے واقفیت نہیں رکھتے تھے مولویوں کو ان کا حق تو قبول ہے اگر اللہ اور اس کے رسول کا جو فتوی ہے وہ ان کو قبول نہیں کسی اندھے کو کہا جائے کہ راستہ دکھائے وہ کیا راستہ دکھائے گا ان کی پریشانی یہ ظاہر کر رہی تھی کہ جو لوگ موجود تھے ان کے مساج جو ہے وہ کیا ہے ایلورا کے دل مائل ہو رہے تھے وجہ یہ ہے کہ مفتی صاحب کو یہ فکر لاحق تھی حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ جب آپ تشریف لاتے آپ کا انداز بیان آپ کی وہ عظیم شخصیت آپ کے علم و فراست ممبران اسمبلی اس سے متاثر ہوئے اور وہ خود بیان فرماتے ہیں کہ وہ متاثر ہوئے ان کو یہ فکر لاحق ہو گئی تھی کیوں اڑ گئی تھی ان کی نیند میں اس وجہ سے اٹھ گئی تھی کے ذریعے احمدیوں کو کافر قرار نہیں دیا جاسکتا دلائل جو ان کے خلیفہ وہ اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں یہ دلائل ہیں جو قرآن کہتا ہے وہی مسلمان کی تعریف جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے مجھے اپنے طور پر بنائی ہوئی جا رہی تھی ان کو یہ غدار تھا یہ ممبران اسمبلی اس کو قبول نہیں کریں گے تو یہ وجہ تھی ان کی راتوں کی نیند اڑ گئی تھی راتوں کی نیندیں اڑنے کا یہ بھی وجہ تھی گلے پھاڑ پھاڑ کے احمدیوں کے خلاف ختم نبوت کے اس طرح کے الزامات لگاتے ہیں آج احمدیوں نے تو ہمارے جو گزر گئے ان کے وہ حوالے پیش کرکے اپنے ختم نبوت کے بارے میں جو ان کا عقیدہ ہے اس کی تائید و حمایت کرنے والے ہیں اور یہ جب عوام کے پاس ہوا لے جائیں گے تو ہم کیا منہ دکھائیں گے یہ تو وہی عقیدہ ہے جو جمعۃ المبارک کی ختم نبوت کے بارے میں تو مولوی صاحب نے انہوں نے پریشان کیا ہوا تھا دیوبندیوں اور بریلویوں کے حوالے جو اسمبلی میں پیش کی ہیں ان مولویوں کی زبان بند کر دی تھی مولوی صاحب کو یہ بھی پریشانی لاحق تھی کہ اس وقت کے جو سنجیدہ دانشور تھے ذرائع ابلاغ تھے اور جو صحافی ہلکے ہے ان کی بازگشت مولوی صاحب کے کانوں میں پڑ رہی تھی کملی ایسا فیصلہ کرنے کی مجاز نہیں ہے وہ چیزیں جو مولوی صاحب کو بے قرار کیے ہوئے تھے و شاہ بادشاہ کے جسم جو جسمانی بادشاہ تے ہیںہ چیزیں جو مولوی صاحب کو رات کو سونے نہیں دیتی تھی یہ بھی ٹھیک ہے میں بھی درست فرمایا بلکہ اگر سوشل میڈیا میں انسان تھوڑی سی کوشش کریں اس حوالے سے تلاش کرنے کی کوشش کرے تو ایسے ایسے بیانات ملتے ہیں بس ایک بہت برے جو اس کارروائی میں ایک بہت نمایاں کردار تھا صادق جو بریلی سے تو وہ بیان دے رہے ہیں کہ دیوبندی سنی مولویوں نے دوسری شکست کھائی اور مزے کی بات یہ ہے کہ دوسری طرف دوسرے علماء تشیع الذاکرہ جو بیان دینی مجلس میں بیان دے رہے ہیں کہ سنی یا دیوبندیوں بریلویوں کی کے آگے کچھ نہ بن سکے بلکہ جماعت احمدیہ کے خلیفہ نے ان سب کو علماء کو پانی پلا پلا کر مارا ہے ایک بیان ڈاکٹر صاحب کا بھی ہے جو انیس سو چودہ کی بات کی اس کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ انہیں اگر امریکہ کی شکست کھا گئے تھے اس میں مولانا فضل الرحمن ناموس رسالت کا ذکر کرتے ہیں فضا ختم نبوت علماء دیوبند اہل حدیث اہل سنت ان سب نے اپنی تصدیق کرائی تو یہ ان کی اصل حقیقت ہے جو اللہ تعالی خود ان کے منہ سے نوازتے تھے اور آج کے دور میں لوگ کھڑے ہوئے تھے اور لوگوں کو پتہ نہیں کہ سمجھتے ہیں ان میں باتیں کریں گے ان سے کچھ نہیں بن سکتا یہ ہوا تو وہ ساری پر سیٹنگ آن لائن کتنے عرصے بعد اب والی ساری بھی نہیں موجود ہیں جبکہ یہ تمام باتیں درج ہے لیکن جو باتیں لکھی ہیں وہ کسی حد تک اس تصویر کو سامنے رکھ لیتی ہیں کہ جیسے کہ ابھی تک آپ نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ ان کے سامنے کہ کون ہے اور کس نے کس سے شکست کھائی ہے اور کس پر اثر ہو رہا تھا اس جنگ کے دوران ہم آگے چلتے ہیں ہمارے ساتھ کالر شامل ہیں اور اس سے سوالات بھی آنے شروع ہوگئے ہیں تو ہم کوشش کریں گے ہمارے پروگرام میں حصہ ہمارے نیوز کے مطابق دین محمد افضل صاحب ہیں یہ جائز ہے انکا سالوں میں لیتے ہیں محمد آصف سلام علیکم جی وعلیکم السلام جی میں نے اس حوالے سے ایک سوال کرنا تھا کہ 1974 کی اسمبلی کی اس کے متعلق ہم ہمیشہ سے سنتے ہیں کہ وہ صرف تم اور جو اس کے ممبران تھے فلاں کی لحاظ سے گرم ترین ممبران تھے پندرہواں میں ساری کاروائی ہوئی تو نے اس کو نہیں ہونے دیا کہ وہ دنیا دار لوگوں کو کوئی اس کے ساتھ غلط نہیں تھی انہوں نے اس کو شائع نہیں ہونے دیا ملک میں اس کارروائی کو مذہبی لحاظ سے ہوئی ہے اور ڈائیلاگ جس کو روکا جائے یہ نہ ہو 105 کہ جوں جوں کے متعلق ایک اور پیشن گوئی تھی ایک خاص عمر میں اس کو مخاطب کرکے کہا جاتا ہے کہ اس کی موت ہوگئی چھوٹی برے الفاظ میں ہے مال ہوئے کافی پر جوش نے کروایا یہی کریں اس کی وجہ بنا جو اس سے پہلے اس کے متعلق پیش ہوئے دیکھی ہے جو آپ کا پہلا سوال ہے وہ ہم کو بھی ساتھ لے لیتے ہیں دوسرے سوال کی طرف دیکھیں گے ہمارے پروگرام میں جیسے گنجائش پیدا ہو گی اور پھر سے کرنا چاہتے ہیں تو ان شاء اللہ اس کو بھی ساتھ رکھیں گے ورنہ پھر انشاءاللہ کسی پروگرام میں تو کیا ہم آگے چلتے ہیں مکرم شہزاد قمر صاحب آپ سے بات کرنا چاہے گا تو اسے پہلا بھی دیکھے جو حوالہ پیش ہوا ہے مجھ سے اسی طرح سے جو پارٹی کے بانیوں میں شامل تھے اور مبشر حسن صاحب ان کا ذکر یہ جو ان کے بارے میں کچھ جو بیانات دیے ہیں وہ ہمیں چلا پروگرام کے بعد ہماری جو ایم پی ویڈیو کلپ شاپس آپ کو نہیں دیں گے تو آپ کو خود بھی جاکر عوام پر یہ بات سن سکتے ہیں پیار کی پک بھی لکھ دیں گے جو ڈاکٹر مبشر حسن صاحب کا ہی ہے وہاں پر وہ کہہ رہے ہیں کہ جو یہ جو اس کے پیچھے کروائیں کے اصل روشنی کمزور تھا دباؤ تھا بلکہ وہ ایک ملک کا ذکر کرتے ہیں سعودی عرب کا تو یہ ان کا بہانہ پاکستان آگئے وہ اس کا بھی ہم آپ کو انتظار لکھ دے دیں گے آگے سے آپ سے ابھی سامنے جیسے کہ ہوتا ہے وہ ہے آپ نے اس بارے میں بات کی ہے کہ ساری جو ایسی جو ساری کاروائی سے پیچھے تھیں تو بیرونی طاقتوں کا بھی ذکر آتا ہے تو آپ کے ساتھ میں آپ نے بتایا کہ آپ کی شان میں سب کچھ کیا تھا روشنی والے بیک گراؤنڈ سورج مکھی کی ہے کہ بھٹو صاحب جو کہ وہ خود تو مذہبی آدمی نہیں تھے یہ تو بندہ جانتا ہے مذہبی مزاج رکھنے والے نے کے دوست ہے کہ پاکستان میں ان کو اکثریت حاصل کی عوام کو پسند کرتی تھی لیکن لوگ مذہبی طبقہ ہی مولوی حضرات نے ان کو پسند نہیں کرتے تھے ان کو یہ اعزاز حاصل ہو جاتا تھا کہ میرا مسلم پرسنل لا کے یہ دیکھ لیں گے اور مولویوں کے ساتھ دیں گے اس نے یہ کہا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے دوسرا جیسا کہ مبشر حسن صاحب کے انٹرویو میں آپ نے سن لیا ایک بیرونی طاقت کا عینی سعودی عرب کا دباؤ تھا کہ ان کو غیر مسلم قرار دیا جائے اس دفعہ کے تحت وہ کم فرمائش کرنا چاہتے تھے کہ اندرون ملک بھی مجھے مولویوں کی حمایت حاصل ہو جائے گی ملک کا عالم اسلام کے سپریم لیڈر کے طور پر کو اپنے آپ کو دیکھنا شروع کر دیا تھا انہوں نے ایک ظاہر جیسے لیڈر کا ایک خراب ہوتا ہے اس کے لیے وہ جس کو بھی قربان کر دیتا ہے چاہے جو بھی ہو وہ اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے سب کچھ اس طرح کے کام لوگ کرلیں فطری اور اہم بات جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ اسمبلی کی کاروائی کو پڑھیں ڈاکٹر مبشر حسن عباس اشارہ کر رہے ہیں ایک بادشاہ کا غضب ملک کا کی طرف سے یہ اب ان کی طرف سے یہ پریشر کیوں تھا اس کو جب ہم اسمبلی کی کاروائی پڑھتے ہیں تو آغاز میں ہی دیکھے ہیں یا صاحب العصر آپ نے ان کی ذات کے متعلق اور خاندان کے متعلق کچھ بتائیں سوالات کر استعمال کرتے ہیں خلیفہ اسلام نوٹس ہیڈ آفس اسلام آباد یہ بڑا اہم سوال تھا کہ جو خلیفہ ہے کیا وہ ہیڈ اسٹیٹ ہیں کیا وہ اسلام کے اندر گورنمنٹ کا ہیڈ نہیں ہے کے ساتھ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ اس کا جواب دیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ تھا اکرام کا زمانہ تھا اس نے روحانی محمد کے ساتھ بادشاہت کا ایک معجون ضروری تھا ایک مجبوری تھی اس وقت کی حکومت اسلام کے پھیلنے سے ظاہر ہے اس پر اور اب حضور فرماتے ہیں کہ انہوں نے اس ذمہ داری کو نبھایا اور بڑے اچھے طریقے سے نبھایا امام مہدی علیہ السلام کا زمانہ جو اسلام کا زمانہ ہے تو ہمارا عقیدہ یہ ہے بےشک فنڈامنٹل اس کے مطابق خلیفہ کسی ملک کا بادشاہ نہیں ہوگا تو پھر وہ کہتے ہیں کہ پریزیڈنٹ نہیں بالکل نہیں پریزیڈنٹ بھی نہیں ہوگا پھر انہوں نے اور پھر کوشش کی آپ نے فرمایا نہیں یہ دنیا کی بادشاہت ہے جو ہیں یہ آپ کو مبارک ہو ہمیں اس کی ضرورت اب یہ ایک علیحدہ سوال ہے کہ جو خلیفہ ہے اسلام کے اندر بنیادی طور پر بھی بادشاہ ہو سکتا ہے نہیں ہو سکتا کیا ہوگا یا نہیں بلیک یہ بحث ہے میں فلاں لیکن یہ سوال بتاتا ہے کہ ان کو اصل پرابلم کیا تھی اور کیوں بیرون ملک سے یہ چیزیں ہیں اس لیے اب میں بشراصادق بتا رہے ہیں ایک ملک کا نام لے لے جو بادشاہت قائم اور وہ بادشاہ کے ہیں کون کنٹرول کر رہا ہے یہ آب آہستہ آہستہ آج کے دور میں یہ پھول تو ہیں اس وقت کوئی نسبت بھی پہلے چالیس سال پہلے لوگوں کو پورا علم اب ان بیچاروں کو پتہ نہیں تھا لیکن اب وقت کے ساتھ ساتھ انشاللہ یہ تاریخ دیکھ لیں گی مسئلہ یہ تھا اس بی اس عہد کے ابتدائی سوال سے ہیں مبشر حسن صاحب کے اس بات پہ کے بیرونی پریشر طاقت بیرونی پریشرکیوں تھا اس لیے یہ ہے کہ جو اسلام امام مہدی علیہ السلام آئیں گے وہ بادشاہ کا ان کریں اس کے بعد بادشاہ اور روحانی بادشاہ کے ساتھ عثمانی بادشاہ ہوں گے تو باہر لوگوں نے پنجاب کو ہی سمجھا ہوا ہے جہاں اسلامی ممالک کے اندر بادشاہت قائم ہیں تم سب کو یہی ہے لیکن حلف المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالی نے اپنا کام پر لگا دیا کہ اسلام کے اندر ہیں اور یہی ہمارا عقیدہ ہے کہ خلیفہ بادشاہ نہیں ہوگا ان کو یہ فکر تھی کہ اگر یہ امام مہدی ان کا دعویٰ ہے اور اس کے بعد کلاس چل رہی ہے اس طریقے سے جماعت احمدیہ منظم طور پر اسلام کو پیش تبلیغ کر رہی ہے لو جی کے لیے لوگ اس کو ماں یہ جتنے کیسے چل رہے ہیں اگر اس طریقے سے چلتے رہے یہ تصویر میں آگیا تو ہماری بادشاہت کو قطعی اور ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ آئی ہو جاتا ہے اور بادشاہت یہ لوگوں نے بنائی ہے ان کو بھی خطرہ تھا کہ اگر یہ کو پورا کر رہے ہیں اگر وہاں گئے تو وہ تو ہمارے مقاصد کو پورا نہیں کریں گے اس میں یہ کل بھی سازش تھی کہ صرف وہ ایک ملک نہیں تھا اس ملک کے استعمال کرنے والی خواتین بھی شامل تھیں باقی تفصیل یہ ان لوگوں کے خطرے یہ بالکل وہی خطرہ ہے جو انبیاء کے دور میں ہمیشہ تھے اس وقت کی حکومتیں ان کے وقت بھی یہ سمجھتی رہی ہیں مثال کے طور پر حضرت موسی علیہ السلام کے دور میں اینی فرعون کا بادشاہ تھا ان کو یہی بتایا گیا کہ ہم ہوٹل ان یہ دونوں تبلیغ کر رہے ہیں چاہتے کیا ہیں ان کو بتایا کہ انہیں یکجا کر ملزم کو یہ تمہارے مل کر دیں گے اب قرآن نے یہ بات یونین نے بھی ان کی اس کا مطلب تھا یہ حالات آئندہ بھی بے شک اور یہی الزام لگے تو ان کو یہی اصل میں پڑھا تھا کہ یہ بادشاہت نہ حاصل کرنے کا ہمارا اصل میں حقیقت یہ ہے اسلام پوری دنیا پر غلبہ حاصل کرے گا تو خلیفہ وقت روحانی امام ہوں گے دنیا بھی بادشاہ کے ساتھ نہ حضرت موسی علیہ السلام کا کوئی تعلق جب امت مسلمہ میں آئے تھے تو ان کے بارے میں بھی یہی کہنا تھا کہ آئے گا تو بادشاہ ہوں کہ وہ یہودیوں کا بعد کیا ہوگا لیکن فیصلہ یہی تشریح کی تھی کہ میرے روحانی تجربات روحانی بات ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی یہی فرمایا تھا کہ یہ ملک مجھ کو کیا ملک ہوتے میرا ملک ہے سب سے جدا مجھے کیا تھا جب سے میرا تعلق ہے رضوان یار کی شاہ یقین نہیں کوئی نظیر وہ بہت برے ہیں دنیا میں رہو غم زدہ کہ ہمارا ملک گلبرگہ روحانی بادشاہ کے موسیقار ہم تو اس بادشاہ کو چلانے والے ہیں ہمیں اس بات کو قائم کرنے کے لئے اللہ نے وقت جنگ بی بی سی اردو کہانی بادشاہ تھے بادشاہ ہوں گے یہ اس کو جسمانی یا دنیا بھی بادشاہ سمجھ بیٹھا ان کو اپنا آپ کے لیے ہمیں اس خطرے سے ہمارے فیملی بچنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا گیا کہ پہلے ان کو اصل تکلیف ہے کہ غیر مسلم قرار دے دو جناح مسلمان رہیں گے نہ رہے گا بانس اور لوگ ان کو غیرمسلم سمجھیں گے کامیابی نہیں ہوئی یار مسلم قرار دینے کے بعد دودھ کامیابیوں نے دیکھا جماعت کی حقیقت اسی طرح جاری ہیں اور ایک آرڈیننس جاری کرنا پڑا اور پھر اس کے بعد اب تک میں سختیاں ہو رہی ہیں یہ بتا رہی ہیں کہ ان کو اصل خطرہ ہے اور ہیں اور ویسے ہمارے اوپرظلم وستم کوئی کیے کیے جاتے ہیں لیکن نہ وہ ناکام ہوئے تھے نا انشاءاللہ ہم ناکام ہوں گے اور خدا جس کے آگے کے استاد مسیح موعود علیہ السلام کو مبعوث کیا ہے اور اس کلام کو قائم کیا ہے دنیا لاکھ مخالفت کر لیں ضرور پورا کرے شاہ صاحب بالکل درست انشااللہ تو ہمارے ساتھ اس وقت ایک کال بھی ہیں ان کے اس پہلے ہی جی اگر شیخ سعدی رحمتہ اللہ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ بھائی صاحب میرا سوال یہ ہے جی کہ نائن سکس میں ہماری مخالفت ختم نبوت کی وجہ سے کی گئی اور ہمارے جلسے بند کیے گئے میرے والد صاحب انیس سو ترانوے میں صرف دماغ ملتان تھے لانگے خان باغ میں ہماری شامیانے یہ آج کی رات آپ کو یاد کر لو کہ یہ کافی نہیں ہے لوگوں کو تکلیف میں لوگ سمجھ آتی نہیں قرآن مجید کے ان لوگوں نے لوگ نہیں پڑھتے ان کی رہنمائی کیسے کی جائے برائے کرم اس کی وجہ سے نوازا ہے حشر حضور کچھ نہیں میں آپ کے پاس آؤں گا تو آپ اس بارے میں اب ہم جاتے ہیں ہمارے پاس آنا تھا مکالمہ فضل احمد صاحب کا آپ نے بھی سن لی ہے کہ مجھے کیوں کاروائی ہے فوری طور پر ٹیوب مشین اثر فیصل صاحب ہمارے پاس مبشرہ کون سا سوال ہے جن میں سے وہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ ان سے 74 کے فیصلے کی کاپی اس وقت کیوں اور کھانا بھی آپ جانا چاہیے کہ ہمارے مخالفین اس سوال کا جواب بھی دیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ خود کاروائی ہے اسے پرستی کی گئی کیونکہ میں احمدیوں کی جان کا خطرہ تھا اس کاروائی میں ایسی باتیں ان ججوں کی طرف سے بیان کی گئی ہیں اگر وہ عوام تک پہنچ جائیں تو عوام پہلے سے لگی ہوئی ہے ان کے خلاف تو ہم نے ان کی حفاظت کی خاطر اس ساری کارروائی بند رکھیں تک این جی او کی جان کو نقصان نہ ہو تو اس حوالے سے آپ نے اسے کہتے ہیں کہ سر پر ہے کیا اس کے پیچھے یہ بالکل جھوٹ ہے حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے سب لوگ فساد کو بھڑکانے میں پیش پیش تھے جیسے کہ ابھی ہم نے سنا شمشاد صاحب بیان کر رہے تھے کہ جو ربا والا واقعہ ہوا اس کارروائی سے پہلے تھا اس نے تمام موجود تھے تمام عوام کو لے کر سڑکوں پر آگئے تھے جماعت کے خلاف جلسے جلوس اور کاروائیوں ہو رہی تھی اس کو قبول ہی نہیں کرتی کہ احمدیوں کی حفاظت کی وجہ سے یہ سب کچھ جو ہے ہوا ہے اور اس کو شائع نہیں کیا گیا اس کے سارے اخبارات اٹھا لے کل آپ اوپنلی ایک منزل مستنصریہ کمپین چلائی جا رہی تھی سے بھی خطرناک بات یہ ہے کہ وہ جعلی حوالے جو سب آ کر پیش کئے گئے وہ اخبارات اور استعاروں میں یہ علماء شائع کر رہے ہیں جماعت کے خلاف ایک آگ تو یہ لوگ خود باہر لگا رہے تھے اور اسمبلیوں میں بیٹھے یہ بات کہنا کہ اچھا ہم نے اس کارروائی کو اس لیے نہیں بنایا کہ یہ عوام کے جذبات نہ پڑھ کے اور ایف جماعت اپنا موقف اسمبلی میں کیا پیش کیا وہ ایسا کونسا خطرناک بم تھا کہ اگر وہ طاقتور ہیں جو عوام ہے وہ جماعت کے خلاف ہو جاتی حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نے جو پیش کیا دو دن میں اسمبلی اس کی تمام ہر ممبر کو ایک کاپی دی اس نے پڑھی حضور نے پڑھا یہ لفظ یا ایک جملہ اس میں سے دکھا دیں جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی گئی ہو اس نے تو غلط محسوس تو اسلام کے وہ حوالے پیش کیے گئے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح اور آپ کی تعریف اور ختم نبوت کی حقیقی تعریف اور حضرت مسیح علیہ السلام کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق کے بارے میں حوالہ جات کو چیلنج کرتے ہیں کہ چودہ سو سال میں مصنف کسی رائٹر کسی عالم میں اس طرح کی تعریف کی ہو تو وہ ہمارے سامنے لے آئے ایسی جماعت میں اسمبلی میں پیش کی اور اس وجہ سے وہ علماء کے جذبات بڑھنے لگے کہ اچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس قدر تعریف کی گئی ہے کہ وہ جو عوام ہے وہ اس کو برداشت نہیں کر سکتی اور اس وجہ سے اس کے جذبات پڑے گی لگے اور یہ حال یہ ہے کہ اس چیز کو دبا کے رکھ دیا بات یہ ہے کہ پوری دنیا کا ایک قانون ہے واہ کی گواہی پر جرح کی کاپی گواہ کو مہیا کی جائیں تاکہ وہ اس کو پڑھے اور سے یہ بیان کیا جاتا ہے کہ اگر اس میں جو کچھ لکھا گیا ہے جو آپ نے کہا درست ہے یا نہیں اگر وہ اس کی تصدیق کرتا ہے کہ جو کچھ اس میں لکھا گیا میں نے یہی کہا ہے تو اس کی کاپی جو ہے گوا کو دی جاتی ہے اب گوا کو کاپی نہ دینا یہ کون سے حفاظت ہے وہ بھی اس کے اندر موجود ہے اور بار بار جماعت ان سے کاپی مانگتی رہیں لیکن جماعت کو کاپی نہیں دی جاتی یہ حقیقت ہے کہ اس کو پڑھتے اور اس کے اندر کوئی غلطی ہے تو اس کی تصدیق کرتے لیکن دوسری طرف دیکھا جاتا ہے تو تمام ممبران اسمبلی کو کاپی وہ پڑھتے بھی ہیں اور ان سے کہا جاتا ہے کہ اس میں کوئی اضافہ کرنا ہے یا اس کے اندر کوئی کمی بیشی کرنی ہے تو وہ پڑھے اور پڑھ کے ہمیں واپس کر دے زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتے تھے کیا آپ باہر نہیں لے کے جا سکتے ہو رکھ سکتے ہیں کسی کو بتا نہیں سکتے لیکن کہنا یہ دنیا کا کوئی قانون ایسا نھیں ھے کہ گواہ کو کاپی نہ دیجیے معلوم نہیں کہ ان کو اس تحریک اور وہ جو تاریک متاثرہ ہے وہ مانگ رہا ہے باقی سارے کو دے دیں تو پھر یہ کیسے خفیہ ہیں اب دو سو کے قریب ڈیڑھ سو کے قریب ممبران اسمبلی ہیں انسانوں کو کاپیاں دی جا رہی ہیں تو جماعت کو نہیں دی جا رہی پھر بڑی عجیب سی بات لگتی ہے پھر کہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اصل حقیقت کیا ہے تو حقیقت ہم جو انہوں نے کاروائی چھاتی ہے اسی کے اندر ان میں بعض ممبران کے میں آپ کے سامنے حوالے پیش کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس جو جماعت میں موقف بیان کے اس موقف کے بارے میں وجوہات یہ تھی کہ جس کی یہ جماعت کو کافی نہیں دینا چاہتے تھے مثلا سردار نعت عباسی صاحب جو ہے وہ اسمبلی میں موجود تھے وہ بیان کرتے ہیں کہ لیکن جو مواد انہوں نے اس ہاؤس کے سامنے رکھا ان کے حضرت امام صادق نے ہمارے علمائے کرام پر بہت بڑا دھبہ ہے اتنا بڑا چارج ہے میں یہ اسٹار سے اس دباؤ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے انہیں اپنے عوام کے سامنے آنا چاہیے علماء کو آپ کے یعنی مفتی صاحب کے جوابات میں نے بڑے طویل ڈکشنری جس میں انہوں نے اپنے تمام علم کا ذخیرہ اکٹھا کر دیا تھا میں نے دیکھا میں نے پڑھا لیکن ایک جھلک انچارج کی ان کے حقائق کی جو انہوں نے یہاں پیش کیے خدا جانے وہ سچے ہیں یہ جھوٹے ہیں سردارعنایت عباسی صاحب مولویوں کو مخاطب یہ کارروائی ختم ہوگی تو علماء کو مخاطب کر کے کہتے ہیں جو منظر نامہ پیش کیا گیا ہے اس میں جو جماعت میں مقام بڑا مضبوط لی ہے وہ سچا یا جھوٹا ہے لیکن کہتے ہیں اگر وہ جھوٹے نبیوں تو تسلیم کرتا ہوں اب آپ نے اس کی تردید نہیں کی تو میرے پاس کیا جواب ہے علماء کو کہہ رہے ہیں کہ جو کچھ جماعت میں موقف پیش کیا ہے آپ لوگوں نے اتنی لمبی کر رہا ہے اس کا جواب نہیں دیا کی جواب البم ان کو یہ فکر لاحق ہو رہی ہے کہ دیکھیں یہ کارروائی ختم ہو گئی ہے اور آپ نے ان کا جواب کل ہم تین نسلوں کو کیا جواب دیں گے چلیں گے اور جو ممبر ہیں ان کی بات کرتے ہیں ان کا نام ہے کہ جو حضرات اپنا موقف بیان کر رہے ہیں وہ اب تمام کی تمام کتابوں کی شکل میں باہر آجائیں گے ان کے ہمارے جو زبردست تمام دنیا ہوگا اور ہماری آئندہ آنے والی نسلیں اس کو پڑھیں گی یہ ایک مثبت ریکارڈ ہے اور تا قیامت رہے گا اور اس کو تاریخ اور دنیا کی کوئی چیز مٹا نہیں سکے گی اور ہم بھی یہ توقع کر رہے تھے کہ چوہدری صاحب اور ہمارے دوسرے کئی دوستوں نے یا پوائنٹ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہمارے علمائے کرام جو یہاں تشریف مولانا صاحبان جو ہم سے بہت زیادہ اسلامی تعلیم رکھتے ہیں بات کو ایڈ کرنے کو تیار ہیں لیکن کسی نے یہاں کوئی پوائنٹ آف آرڈر نہیں کیا یا دوسری صورت میں پانچ آؤٹ نہیں کیا میں نے اپنی کم عقلی کے باوجود پائنٹ کیا تھا کہ انہوں نے یہ فرمایا تھا کہ اگر یہاں کوئی عالم بیٹھا ہے جو عربی جانتا ہے وہ یہ سمجھے گا کہ عربی میں زیر زبر پیش سے کیا مطلب ہوتا ہے تبدیل ہو سکتا ہے ہمارے یہ علماء کے لیے اتنا بڑا چیلنج تھا لیکن ان میں سے کوئی بھی نہیں اٹھا یہ تاریخ ہے اور ایک اسلامی تاریخ ہے تو کیا وجہ ہے کہ انہوں نے جو جواب یہاں دیے ان دلائل کو زیر بحث نہیں لایا گیا اپنے دلائل دیے ان کو زیر بحث نہیں لایا گیا ان کے موقف کو جو نہایت خطرناک تھا ان کے جوابات کتاب کی شکل میں کیوں نہیں آئے کیوں کہ میرا بیٹا اور اس کا بیٹا ہماری نسلوں کی نسلیں بھی ان کو پڑھیں گی ہمارے علماء کے بیانات پڑھیں گے تو وہ اپنے ذہن میں کیا تصور جماعت احمدیہ کے مؤقف کے بارے میں جو کاروائی کے وہ اس بلی کے اندر ممبران بھی ان کی یہ حالت تھی کہ علماء نے جو جماعت نے قرآن اور اسلام پر مبنی اپنے وقت دیا تھا اور جن کو مولوی صاحب فرما رہے ہیں کہ دینی مدارس سے ناواقف تھے انہوں نے تو یہ خطرہ بھانپ لیا لیکن علماء کو یہ خطرہ نظر نہیں آرہا تھا یہ نظر آرہے تھے کیونکہ ان کے پاس ان چیزوں کا جواب نہیں تھا یہ کہتے ہیں کہ اس کو چھپانے والی باتیں یہ اصل بنیاد یہ چیز تھی کہ جس کو یہ چھپانا چاہتے تھے کہ کل کو اگر یہ نظر آئے گی تو ہماری نسلوں کے سامنے ہم کیا جواب دیں گے جزاک اللہ تو لازمی دیکھیں ابھی جس سے میں ظلم کی بات بھی خراب کر رہے تھے یہ ایک کتاب کی شکل میں جماعت نے اسے بعد میں شائع کیا ہے جو اس وقت ہمارے امام تھے ان کی جانب سے جاری رکھیں کہ جب انہوں نے کہا کہ آپ نے بھی اسے چھاپنا کیا آپ نے تو یہ کاپی بھی میرے پاس موجود نہیں تھی کسی ذرائع سے ان ممبران کے ذریعہ حکمران سے ہماری طرف آئی اور پھر یہ جو کتاب ہے اس کی پہلی اشاعت ہے سننے کی ہے ٹھیک ہے تو یہ منظر نامہ یہ تو پھر یہ سارا بیان اس کاروائی کے اندر سیٹنگ تو آپ دیکھیں گے وہ پڑھ رہی ہے اس میں وہ بیان نہیں جس کے دو دن ہمارے امام وقت مصر سے بات کرتے ہوئے نہیں نہیں آج نہیں مان رہے ہیں یہ ثابت کرتی ہیں جیسا کہ پہلے بھی ابھی ہم نے بیان آپ کے سامنے رکھی کاروائی مصنوعی تھی اس کے پیچھے سیاسی اگر اسے بیرونی ممالک کا دباؤ بھی تھا جس کی وجہ سے اس وقت کے حکمرانوں نے اپنا سر تسلیم کیا اور یہ چیزیں اس سے زائد ہیں جو ابھی تک اس کے بعد میں چار دن سے ہیں بدقسمتی سے بھگت رہا ہے جماعت احمدیہ کو آپ دیکھ رہے ہیں اللہ تعالی کے فضل سے کہاں تک پہنچی ہے خدا تعالیٰ ہر آتے ہوئے دن میں آنے والے دن میں جماعت احمدیہ کو مزید ترقیات سے نوازے تو یہ تو خدا تعالی کا فیل ہے جو اصل میں حقیقی فیصلہ کی صورت میں آج ہمارے سامنے ہے کچھ خاص آپ کی طرف متوجہ میں آتا ہوں میں ناظرین کی طرف سے ہمارے پاس یہاں پہ سوالات بھی آئے ہیں یہ جو صاحب ہیں ریاض احمد صاحب ہیں مبشر احمد ظفر صاحب ہیں رانا صاحب ہیں ہم سب سوالات نہیں لے سکیں کے ناظرین کو شیئر کریں گے ان شاء اللہ اگلی پروگرام ہونے کی طرف سے شامل کر لیں تو شاہ عبدالمجید صاحب کا سوال نہیں آیا تھا جو آپ نے بھی حصہ لیا تھا مجھ سے تو یہ کہ نیک اور صالح لوگ ہیں ان کو کیسے سمجھایا جائے فقہ کار اپنایا جائے عربیہ بھائی تو شاعر نہیں ہوئی اس وقت کا یہ اب شائع ہوئی ہے یہ بھی پوری نہیں ہے ادھوری ہے تو نیک ان کے سامنے بات نہیں آئے گی تو لوگ سمجھیں گے جہاں تک ہمارا تعلق ہے ہمارا کام تو وہی ہے جو انڈیا کا کام ہوتا ہے اور انڈیا کا الرسول الا البلاغ المبین کام بھی یہی ہے کہ وہ پیغام اللہ اکبر اس کے بندوں تک پہنچ جاتا ہے تو ہمارا کام بھی پیغام کو کھول کر پہنچا دینا ہے باقی منوانا یہ ہمارا کام نہیں ہے بات تو لوگ یہ مطالبہ کرتے رہتے ہیں قرآن کریم میں واضح طور پر ہلاک ملاحظہ فرمائیے ہم انجام پایا تو لایومنون ہوئے ہیں اللہ کی قسم کھاتے ہیں پتہ کرنا اگر کوئی نشان دیکھیں گے تو وہ ایمان لے آئے قل انما الایات عند اللہ ان کو کہہ دے کہ ایک دن شناخت خدا کے پاس ہیں ہم اس کے پشاور میں کیا سمجھائیں اللہ hai mushkil song اھنگ تب وہ ایمان نہیں لائیں گے یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے موضوع پر بڑے مشہور ہم مسلمانوں کے اندر بھی عیسائیوں کے اندر بارہ آدمی تھے ان میں نے پکڑ لیا تھا پیسے لے کے اسی طرح باقی حضرت لوط علیہ السلام کے ساتھ کتنے لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے ساتھ باقی میں تمہارے تباہ کر دیے گئے قرآن کریم میں ہی بیان فرما رہا ہے کہ ایمان لانے والے ہوتے ہیں وہ قتل قلیل کا لفظ بار بار قرآن کریم نے بیان فرمایا بھی اقلیت کو بڑا شور مچا کر دیجئے نہیں قرار دے رہا ہے ایمان صحیح مان رکھنے والے تھوڑے ہوتے ہیں اس کے جہاں تک ہمارا تعلق ہے وہ ہے پیغام پہنچانا باقی اللہ تعالی فرما منشائے الا عندنا خزائنہ وما ننزلہ والا کے خزانے ہمارے پاس ہیں اور ہم اس کو ایک قدر معلوم کے مطابق گزارتے چلے جاتے ہیں بلاک کیسے سمجھیں گے کب سمجھیں گے کتنا غریب ہو گا جہاں تک دلائل کا غلبہ ہے وہ اللہ تعالی کے فضل قرآن کریم یہی بیان فرماتا ہے یا ہلکا ہلکا انبیاء لاک موجود وہ غلط فہمی اللہ تعالی کے فضل سے حاصل ہے رہا ظاہری گلبہار ہمارا یہ عقیدہ خدا نے میرے پاس میں جیسے جیسے وقت ہوگا جب ضرورت وہ بھی مجھے پتا ہے کہ میں نے اللہ تعالی انشاءاللہ سب کے ساتھ ساتھ ظاہر کرے گا ہمیں اس طرف توجہ دینی چاہئے کہ ہمارا خرچ کیا ہے یہ ہے کہ ہم دیکھو جو خدا تعالیٰ نے ہمارے ذمہ لگائی ہے قرآن کریم اور جس کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام دوبارہ دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے ظاہر ہوئے ہیں تعلیم کو اس کو دنیا کے سامنے کھول کر بیان کرتے رہے ہیں آپ ان میں سے جب بیان کریں گے تو جو نیک فطرت ذاکر مزمل عطا فرمائے ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج جس کی فطرت آئے گا وہ انجام کار یہ انجام کار کون آئے گا یا اللہ تعالی کا اس بل کے آئے گا لیکن اتنا ہمیں ایمان ہے کہ ان شاء اللہ العزیز وہ بھی ایک دن ہو کے رہے گا ہم انشاءاللہ کو دیکھیں گے جس کے ساتھ کب ہوگا یہ تو اللہ کو معلوم نہیں لیکن ہو گا ضرور کہ ورایت الناس یدخلون فی دین یہ نظارہ اگر خدا کا وعدہ ہے تو یہ خدا ان کے خدا کے بعد نے کبھی سنا نہیں کرتے ہیں کہ شاہ صاحب بہت شکریہ اس کے ساتھ ہی ہم اپنے تعظیم خاک سر آپ سے یہ درخواست کرے گا جو خدا تعالیٰ کا بھی حکم ہے قرآن مجید کے اندر بھی کہ جب کوئی تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اچھی طرح سے اس کی تحقیق کر لو اور پھر اسے پر رکھ لو اور اسے دیکھ لو اور یہ جو معاملہ ہے جو نہیں ایسا کوئی ڈھکا چھپا معاملہ نہیں ہے آج کل سب کچھ کھلا ہے اور اللہ تعالی کے فضل سے جس اللہ ہے وہ اس بات کے لیے کافی ہے حقیقت اور حکومت کے درمیان فیصلہ بھی کر سکتا ہے ٹھیک ہو سکتا ہے اگر آپ کی صحبت پر اسی وقت یہاں جن میں سے حاضر ہوں گے اور اکثر ہمارے جو شرکاء ہیں پہلے سے ناظرین آپ کا بھی اور آپ اس طرح کی کوشش ہے خوشامد کرے تب تک کے لئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ ہیلو ہم تو رکھتے ہیں ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دل سے حضرت عمر فاروق علی