𝐃𝐢𝐝 𝐌𝐢𝐫𝐳𝐚 𝐒𝐚𝐡𝐢𝐛 (𝐚𝐬) 𝐬𝐚𝐲 𝐆𝐨𝐝 𝐚𝐧 𝐢𝐯𝐨𝐫𝐲? (کیا حضرت مرزا صاحبؑ نے اللہ کونعوذ باللہ ہاتھی دانت کہا؟)
Aug 13, 2021
Burhane Haq TrueIslamCA 13-08-2021 – Text
پھول اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم اسلام علیکم شہادت سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ مخالفین کی طرف سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کے جواب دے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہیں ویڈیو میں خاکسار عبدالوہاب کے ساتھ محترم مولانا ہادی چودھری گفتگو ہوں گے ان شاء اللہ عنہ پر اعتراضات کے جواب دیں گے حاجی صاحب حضرت عیسی علیہ السلام کے ایک عام پر اعتراض کیا جاتا ہے جی اور وہ بھی براہین احمدیہ سے ہے مجھے مخالفین سے عوام کی خدمت کرتے ہیں کہ گویا نعوذباللہ اللہ تعالی کی توہین کی ہے زیر لب بام ہے اس کا وہ ٹکڑا جس پر اعتراض ہوتا ہے مہربونہ آج یہ دن یہ اردو والا آج نہیں بلکہ عین العلوم اسپیلنگ ہے نہ آج مخالفین کہتے ہیں کہ آج کے معنی ہوتے ہیں ہاتھی کے دانت تو گویا یہ معنی ہوئے کہ ہمارا رب ہاتھی کے دانت ہے نہ اس الہام کی اصل حقیقت کیا ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم و علی عبدالمسیح مود یہ جو آج لفظ ہیں ہاتھ رکھتے ہیں اور اس کے بعد بھی اس کے ساتھ آ جاتے ہیں یہ جو ملک ہے نا آئیوری کوسٹ لبنان ساحل العاج تو یہ اس کے معنی تو ہے ہاتھی کے دانت تھی جب خدا اپنے الہام میں کلام میں اپنے بندے کو یہ بتا رہا ہے کہ ارباج ہے تو اللہ تعالی اپنے آپ کو ہاتھی کے دانت تو نہیں کرے گا یہ تو اعتراض کرنے والے کو تھوڑا سا دیکھنا چاہیے کہ بات کس کی طرف منسوب ہو رہی ہے اور کلام کون کر رہا ہے تو ایسے مانے نکالنا جو غلط ہے اور اس کی زیادہ اللہ تعالی پر پڑتی ہے کچھ لحاظ کرنا چاہیے اعتراض کرتے ہوئے بھی کچھ خیال کرنا چاہیے اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے جو الفاظ قرآن کریم میں آئے ہیں ان کے معنی اس طرح کیا جائے جس طرح یہ راز کرنے والے کرتے ہیں مخالفین سائیاں غیرمسلموں نے کئے ہیں کو خواجہ کا لبادہ تم نے وہ لینے چاہیے جو اس ذات کے مطابق ہو اور جیتے ہو محبت میں کھو جانا اور بات ہے گمراہ ہو جانا اور باطل لفظ دیکھیے تو یہاں آج کے معنی اگر صحیح دیکھ لیتے سوری میں دیکھتے اور تو نہیں آ جاتا ہے آج کے معنی آواز دینے والا مسجد میں بھی اور دوسری چنیوٹ میں بھی تو پیچھے جا کر نکال کے آج کے معنی ہاتھی کے دانت نکال لیے ہیں یہ درست نہیں ہے چاۓ کو ڈھونڈنے کے لئے آج تو انکسار چاہیے اور خدا تعالیٰ سے مدد مانگنی چاہیے نہ کہ چلا کیسے خدا کی مدد کو پیچھے دھکیل کر وہ مانے نکالے جائیں جو خدا تعالیٰ کی منشاء ہے نا اس کی رضا کو قریب آنے دیتے کو اس تمہید کے بعد ہم عرض کرتے ہیں کہ یوٹیوب تجزیہ کرنا اور مذاق اڑانا اسی طرح اللہ تعالی نے فرمایا حضرت علی علیہ پر نبی کے ساتھ ہوتا ہے اس کی دوڑ اور غلط معنی پہنائے جاتے ہیں یہ جو معاشرے میں اس کے معنی ہے جیسا میں نے عرض کی آواز دینا قدر اونچی آواز میں نمایاں آواز میں یعنی بہت بلند نہیں ایک نمایاں آواز میں یہ رکشے میں موجود ہے اور یہ منتہی الارب فی لغۃ العرب یہ بہت ہی اعلی قسم کی قرآنی ڈکشنری ہے جو عربی سے فارسی میں اس میں اس کے معنی جو کیے گئے ہیں وہ بھی یہی لیکن اس سے پہلے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو اس کے تحت ان الزامات کے تحت لکھا ہے وہ میں آپ کے سامنے اٹھ کر دیتا ہوں یہ 1883 کا الہام ہے آپ کو الہام ہوا عربی میں ہیں ان کے نیچے آپ نے جو ترجمہ کیا ہے وہ تشریح ترجمہ ہے آپ دیکھتے ہیں کہ میرے پاس خدا کی گواہی ہے کیا تم ایمان نہیں لاتے ہیں خدائے تعالی کی تائیدات کرنا اور اسرار غیبی پر مطلع فرما اور پیش از وقوع شدہ خبریں پھیلانا اور دعاؤں کو قبول کرنا اور مختلف زبانوں میں الہام دینا اور معارف الہی سے اطلاع بخشنا یہ سب خدا کی شہادت ہے قبول کرنا ایماندار کا فرض ہے
باقی علامات بالا کا ترجمہ یہ ہے تحقیق میرا رب میرے ساتھ ہے اور مجھے رابطہ آئے گا اے میرے رب میرے گناہ بخش اور آسمان سے رحم کر تمہارا رب باجی ہے اس کے معنی ابھی تک معلوم نہیں ہوئے اب یہ دیکھیں کہ خدا کی تقدیر ہے کہ اگر اسے موت لا صلاۃ وسلام اس کے ماں نے تو اس وقت نہیں دیکھ سکے ظفر جو عادی ہے اس فائل وہ یہاں ذکر کیا ہے آج کی بجائے حاجی دعا جون میں دراصل آج بھی ان کا یہی ہے اصل تلفظ جس طرح لفظ ہے تو اس کو منازل کہیں گے یہ جو ہے وہ ادھر آ جاتی ہے عربی قواعد ہے تو اس طرح بہت سارے لفظ ہے جو آج مٹ جاتی ہے تو یہاں اس فائل کے طور پر ہمارا رب ہے جو پکارنے والا ہے آواز دینے والا ہے یہ جس کا ترجمہ کیا ہے اس میں بہت سارے الفاظ ہیں جو اللہ تعالی کی آواز کو ہی بیان کر رہے ہیں خدا تعالیٰ کی عظمت اللہ لکھ رہے ہیں کہ مجھے اس کی سمجھ نہیں آئی مجھے معلوم نہیں ہوئے مگر سارے میں ان کے بیان بھی ہو رہے ہیں مزید خبریں بتانے والا یہ بھی بلانا ہے غیر معمولی غیبیہ پر اسلام دینا یہ بھی بلانا قبول کرنا زبانوں میں الہام کرنا مسلمانوں میں کام کرنا راہب چلانا سارے وہی ہے جو پکار کے اللہ تعالی بلاتا ہے تو وہ ماں نے بھی آزما سامنے کردی ہے چلتا ہے کہ حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام کا صبر خدا تعالیٰ کا یہ عام خالص خدا تعالیٰ کی طرف سے سلام تھا اس میں کسی قسم کی کوئی مولوی نہیں اور کسی قسم کا کوئی تکلف نہیں اب یہ دیکھیں کہ حدیث میں بھی یہ لفظ آئے ہیں وہ اپنے ہاتھ سے بات کرلیں جی ٹھیک ہے نا تو یہ منتہی الارب نہیں فارسی زبان میں یہ ہے اس میں انھوں نے لکھا کہ جا آج نوا جھنڈا داشت آواز رہا یعنی آواز کو بلند کرنا تو اس میں ساتھ ہی انھوں نے حدیث کا حوالہ دیا ہے یہ خواجہ کا عکس میں دیکھ لیں گے آمین الحدیث افضل الحج العج والثج جو افضل الحج العج والثج یعنی برداشتن آواز بدل بیت لگی ہاں یا نہیں برداشت کرنا واجب تلبیہ اور قربان کر دے نہ دیوانہ کہ یہ جو تلبیہ پڑھتے ہیں بلند آواز میں پڑھتے ہیں وہ جس میں بلند ہوا آج ہے بلند آواز ہے اور قربانی ہے اس جو قربانی تو یہ اس نے ترجمہ کیا اب قرآن کریم میں اللہ تعالی کی یہی صفت یا جفت کا اظہار حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے اللہ تعالی نے اس الہام کیا ہے قرآن کریم میں موجود ہے یہ صفت بھی قرآن کریم کی میں بیان شدہ اور صفات کے تابع ہے مجھے موت علیہ الصلاۃ والسلام علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کی اشاعت کی تکمیل کے لیے ہیں آپ کے امتی ہیں آپ کے تابع ھیں یا ان سے لیا اس لئے آپ پر خدا تعالیٰ کی صفات کا جس طرح بھی جن الفاظ میں اظہار ہوا دراصل ان صفات کے تابع ہیں جو قرآن کریم میں بیان شدہ ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا دیکھیں قرآن حکیم میں ہے وائس نادار بو بالواد المقدس طوی اللہ تعالی کی صفت پکارنا یہاں بیان ہوا ہے یہ سورۃ النازعات کی آیت نمبر 17 ہے اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کو پکارا نہ پکار کر بلانا ہے اور یہی آج کے معنی آ جاؤ جو اور پھر سورہ بقرہ کی آیت نمبر 222 میں ہو اللہ ہو یا دو الجنۃ والوں مارا مغفرہ اللہ تعالی تمہیں جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے یہ بلانا وہی اعلیٰ جو ہے رب نہ آج تو اس صفت کرتا ہے اگر ایک نام اللہ تعالی کو دیا ہے تو اس پہ مانے وہ نکالنا جو اللہ تعالی کے صفات کے ساتھ لگتے نہیں بلکہ گستاخی کے معنی ہیں مردوں کا کام ہے تقسیم کرنے والوں کا کام ہے کرنے والوں کا نہیں ہے کھانے والوں کا نہیں ہے تو یہ جو صفات حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر اللہ تعالی نے ظاہر کی کہ یہ سب قرآن کریم میں بیان کردہ صفات اور اسماء حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کی بیان شدہ جو صفات الٰہی ہیں ان کے تحت ہے خدا تعالی کی شان ہے اس کا سلوک کہ نبیوں کے ساتھ کی اپنی صفات کا اظہار اللہ تعالی نے ہر ایک پر الگ طریقے سے کیا ہے
میں کریم میں جو 101 کہتے ہیں 106 بھی نہیں جاتی زیادہ بھی ہیں اب جس طرح نہیں سخت ہے یہ اس طرح نہیں آئی تو اس طرح بہت ساری اور صفات ہے جو قرآن کریم میں درج ہیں مگر نام کے ساتھ نہیں ہے نام کے طور پر نہیں آئی مگر اللہ تعالی اپنے نبیوں پر جو کرتا ہے وہ الگ طور پر ہم کو الگ الگ سے فارغ نہیں بتاتا ہے ارادہ کے جو قرآن کریم میں صفات بیان ہوئی ہیں یا رسول اللہ صل وسلم نے بیان فرمائی پہلے نبیوں کے زندگی میں نظر نہیں آتی بیانات میں ان کی تقریروں میں ان کی تحریروں میں نظر نہیں آتی نہ بائبل میں نہ جیل میں نہ دوسری کتابوں میں قیوم ہندو میں قرآن کریم میں وہ ساری صفات جامع طور پر آئی ہیں اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر بازار سے بات کا بھی ذکر ہوا ہے پر وہ سب انہی کے تحت ہے اس لیے ان میں ترازو نہیں ہوتا شان ہے کہ وہ اپنی صفات کو الگ میں بھی ظاہر کرتا ہے مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زلف کے طور پر حکومت میں آئے ہیں آپ کے امتی ہوں کرائیں آپ پر بھی اللہ تعالی کے صفات کا اظہار ہونا ضروری تھا ان میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ ہمارا جی ہے یہ معراج ہے یا نہیں اپنے بندے کو بلاتا ہے اس کو کہتا ہے کہ مجھ سے دعا مانگو مجھ سے کچھ مانگو میں تمہیں دوں حدیث میں آتا ہے کہ اگر ایک بار مل جائے تو بتا دو بالشت آئے گا اگر چلے جائیں گے تو دوڑتا ہوا ہے یہ اس کے وہ ادائیں ہیں وہ اس کی صفات ہیں جن کا وزن وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین مرزا بھی صاحب نظر نکلے نام میں ایک نئے طرز کے جواب کے ساتھ آپ کی خدمت میں تب تک کے لئے اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ صرف دشمن کو کیا ہم نے بہت بہت ماں کالا فلم دکھایا احمدیہ مسلم جماعت نشاۃ ثانیہ کی الہی تحریک
𝐕𝐈𝐃𝐄𝐎 𝐇𝐈𝐆𝐇𝐋𝐈𝐆𝐇𝐓𝐒 (𝐌𝐈𝐍𝐔𝐓𝐄 𝐂𝐀𝐒𝐓): 1:00 𝑨𝒄𝒕𝒖𝒂𝒍 𝑸𝒖𝒆𝒔𝒕𝒊𝒐𝒏: 𝑫𝒊𝒅 𝑴𝒊𝒓𝒛𝒂 𝑺𝒂𝒉𝒊𝒃 (𝒂𝒔), 𝒊𝒏 𝒉𝒊𝒔 𝒓𝒆𝒗𝒆𝒍𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏 𝒒𝒖𝒐𝒕𝒆𝒅 𝒊𝒏 𝑩𝒓𝒂𝒉𝒊𝒏 𝑨𝒉𝒎𝒂𝒅𝒊𝒚𝒚𝒂, 𝒑𝒂𝒓𝒕 4, 𝒑𝒑 662-663, 𝒔𝒂𝒚 “ربنا عاج” 𝒘𝒉𝒆𝒓𝒆 𝒕𝒉𝒆 𝒘𝒐𝒓𝒅 عاج 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒔 “𝑰𝒗𝒐𝒓𝒚”? 𝑫𝒐𝒆𝒔 𝒕𝒉𝒆 𝒘𝒐𝒓𝒅 𝒉𝒂𝒔 𝒂𝒏𝒚 𝒐𝒕𝒉𝒆𝒓 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈? 𝑰𝒇 𝒊𝒕 𝒅𝒐𝒆𝒔, 𝒉𝒂𝒔 𝒊𝒕 𝒃𝒆𝒆𝒏 𝒖𝒔𝒆𝒅 𝒊𝒏 𝒐𝒕𝒉𝒆𝒓 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈𝒔 𝒃𝒚 𝒂𝒏𝒚𝒐𝒏𝒆 𝒆𝒍𝒔𝒆 𝒍𝒊𝒌𝒆 𝒕𝒉𝒆 𝑯𝒐𝒍𝒚 𝑷𝒓𝒐𝒑𝒉𝒆𝒕 𝑴𝒖𝒉𝒂𝒎𝒎𝒂𝒅 (ﷺ) 3:00 𝑹𝒆𝒔𝒑𝒐𝒏𝒔𝒆 01: 𝑾𝒉𝒆𝒏 𝒘𝒐𝒓𝒅𝒔 𝒂𝒓𝒆 𝒖𝒔𝒆𝒅 𝒇𝒐𝒓 𝑮𝒐𝒅 𝒐𝒓 𝒇𝒐𝒓 𝑷𝒓𝒐𝒑𝒉𝒆𝒕𝒔, 𝒕𝒉𝒆 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈𝒔 𝒂𝒓𝒆 𝒄𝒂𝒓𝒆𝒇𝒖𝒍𝒍𝒚 𝒄𝒉𝒐𝒔𝒆𝒏. 𝑭𝒐𝒓 𝒆𝒙𝒂𝒎𝒑𝒍𝒆, 𝒕𝒉𝒆 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈 𝒐𝒇 𝑨𝒓𝒂𝒃𝒊𝒄 𝒘𝒐𝒓𝒅 “ضال” 𝒊𝒔 “𝑳𝒐𝒔𝒕” 𝒃𝒖𝒕 𝒘𝒆 𝒅𝒐𝒏’𝒕 𝒆𝒎𝒑𝒍𝒐𝒚 𝒕𝒉𝒆 𝒔𝒂𝒎𝒆 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈 𝒇𝒐𝒓 𝒕𝒉𝒆 𝑯𝒐𝒍𝒚 𝑷𝒓𝒐𝒑𝒉𝒆𝒕 (ﷺ) 𝒘𝒉𝒆𝒏 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒔𝒂𝒚𝒔 𝒊𝒏 𝒕𝒉𝒆 𝒉𝒐𝒍𝒚 𝑸𝒖𝒓’𝒂𝒏 “ووجدک ضالاً فھدیٰ”. 𝑯𝒆𝒓𝒆 𝒘𝒆 𝒔𝒂𝒚, 𝒘𝒉𝒆𝒏 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒔𝒂𝒘 𝒕𝒉𝒆𝒆 (ﷺ) 𝒍𝒐𝒔𝒕 𝒊𝒏 𝒉𝒊𝒔 𝒅𝒆𝒆𝒑 𝒍𝒐𝒗𝒆……. 4:15 𝑹𝒆𝒔𝒑𝒐𝒏𝒔𝒆 02: 𝑴𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈 𝒐𝒇 𝒘𝒐𝒓𝒅 عاج 𝒊𝒔 “𝑪𝒂𝒍𝒍𝒊𝒏𝒈 𝒘𝒊𝒕𝒉 𝒂𝒖𝒅𝒊𝒃𝒍𝒆 𝒗𝒐𝒊𝒄𝒆” 𝒕𝒉𝒆𝒔𝒆 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈𝒔 𝒂𝒓𝒆 𝒊𝒏 𝑨𝒓𝒂𝒃𝒊𝒄 𝑫𝒊𝒄𝒕𝒊𝒐𝒏𝒂𝒓𝒚. 𝑪𝒉𝒆𝒄𝒌 𝒕𝒉𝒆 𝒐𝒓𝒊𝒈𝒊𝒏𝒂𝒍 𝒓𝒆𝒇𝒆𝒓𝒆𝒏𝒄𝒆 𝒊𝒏 𝒕𝒉𝒆 𝒍𝒊𝒏𝒌 𝒐𝒏 𝒕𝒐𝒑 𝒐𝒇 𝒕𝒉𝒊𝒔 𝒆𝒙𝒑𝒍𝒂𝒏𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏. 4:30 𝑹𝒆𝒔𝒑𝒐𝒏𝒔𝒆 03: 𝑨𝒏𝒐𝒕𝒉𝒆𝒓 𝑬𝒙𝒂𝒎𝒑𝒍𝒆 𝒇𝒓𝒐𝒎 𝒂𝒏𝒐𝒕𝒉𝒆𝒓 𝒅𝒊𝒄𝒕𝒊𝒐𝒏𝒂𝒓𝒚 𝒇𝒐𝒓 𝒕𝒉𝒆 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈 𝒐𝒇 𝒘𝒐𝒓𝒅 عاج 05:05 𝑹𝒆𝒔𝒑𝒐𝒏𝒔𝒆 04: 𝑯𝒂𝒛𝒓𝒂𝒕 𝑴𝒊𝒓𝒛𝒂 𝑺𝒂𝒉𝒊𝒃’𝒔 (𝒂𝒔) 𝒐𝒘𝒏 𝒆𝒙𝒑𝒍𝒂𝒏𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏 𝒊𝒔 𝒂𝒗𝒂𝒊𝒍𝒂𝒃𝒍𝒆 𝒘𝒉𝒆𝒓𝒆 𝒕𝒉𝒆 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈𝒔 𝒂𝒓𝒆 𝒅𝒆𝒇𝒊𝒏𝒆𝒅. 𝑾𝒉𝒆𝒏 𝒂 𝒑𝒆𝒓𝒔𝒐𝒏 𝒘𝒉𝒐 𝒓𝒆𝒄𝒆𝒊𝒗𝒆𝒔 𝒕𝒉𝒆 𝒓𝒆𝒗𝒆𝒍𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏 𝒊𝒔 𝒆𝒙𝒑𝒍𝒂𝒊𝒏𝒊𝒏𝒈, 𝒊𝒕 𝒔𝒉𝒐𝒖𝒍𝒅 𝒃𝒆 𝒂𝒄𝒄𝒆𝒑𝒕𝒆𝒅. 07:45 𝑹𝒆𝒔𝒑𝒐𝒏𝒔𝒆 05: 𝑯𝒂𝒅𝒊𝒕𝒉 𝒐𝒇 𝒕𝒉𝒆 𝒉𝒐𝒍𝒚 𝑷𝒓𝒐𝒑𝒉𝒆𝒕 (ﷺ) 𝒘𝒉𝒆𝒓𝒆 𝒉𝒆 𝒉𝒂𝒔 𝒖𝒔𝒆𝒅 𝒕𝒉𝒊𝒔 𝒘𝒐𝒓𝒅…..𝑻𝒉𝒊𝒔 𝒊𝒔 𝒕𝒉𝒆 𝑭𝑰𝑵𝑨𝑳 𝒑𝒓𝒐𝒐𝒇 𝒐𝒇 𝒕𝒉𝒆 𝒓𝒆𝒂𝒍 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈 𝒐𝒇 𝒕𝒉𝒆 𝒘𝒐𝒓𝒅 عاج 09:15 𝑹𝒆𝒔𝒑𝒐𝒏𝒔𝒆 06: 𝑸𝒖𝒓’𝒂𝒏𝒊𝒄 𝒓𝒆𝒇𝒆𝒓𝒆𝒏𝒄𝒆𝒔 𝒘𝒉𝒆𝒓𝒆 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒕𝒉𝒆 𝑬𝒙𝒂𝒍𝒕𝒆𝒅 𝒖𝒔𝒆𝒔 𝒕𝒉𝒆 𝒘𝒐𝒓𝒅 “نادیٰ” 𝒂𝒏𝒅 “یدعو” 𝒘𝒉𝒊𝒄𝒉 𝒉𝒂𝒔 𝒕𝒉𝒆 𝒔𝒂𝒎𝒆 𝒎𝒆𝒂𝒏𝒊𝒏𝒈𝒔 𝒂𝒔 𝒕𝒉𝒆 𝒘𝒐𝒓𝒅 عاج 𝐅𝐨𝐥𝐥𝐨𝐰 𝐮𝐬 𝐨𝐧 𝐓𝐰𝐢𝐭𝐭𝐞𝐫/𝐅𝐁/𝐈𝐧𝐬𝐭𝐚𝐠𝐫𝐚𝐦: @𝐓𝐫𝐮𝐞𝐈𝐬𝐥𝐚𝐦𝐂𝐀