𝐀𝐥𝐥𝐞𝐠𝐚𝐭𝐢𝐨𝐧 – 𝐁𝐥𝐚𝐬𝐩𝐡𝐞𝐦𝐨𝐮𝐬 𝐂𝐨𝐦𝐦𝐞𝐧𝐭𝐬 𝐟𝐨𝐫 𝐀𝐥𝐥𝐚𝐡? (اللہ کی توہین کا بے بنیاد الزام)
Jun 5, 2021
اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم ناظرین کرام اسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ طب سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلاۃ والسلام پر مخالفین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کے جواب لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہیں خاکسار عبدالوہاب کے ساتھ محترم مولانا ہادی علی چودھری صاحب تشریف فرما ہیں جو ان اعتراضات کے جواب دیں گے یہ سلسلہ ابراہیم احمدیہ سے شروع ہے اب جب اعتراض آپ کے سامنے پیش ان کی طرف سے تو یہاں ان المنافقین یخادعون اللہ وہو خادعہم ہووہ بھی براہین احمدیہ کا بھارت سے ہے اب جو معاملہ ہے مخالفین کے کہتے ہیں کہ حضور نے نعوذ باللہ اللہ تعالی کی توہین کی ہے اور جو عبارت پیش کرتے ہیں اس کا ٹکڑا رہے ہیں وہ میں آپ کے سامنے پڑھتا ہوں تاکہ ہمارے پاس امین کو بھی پتہ لگے مجھے آتے ہیں کیا کوئی عقلمند اس بات کو قبول کرسکتا ہے سینے میں خدا سنتا تو ہے اگر بولتا نہیں اس سے یہ سوال ہوگا کہ کیوں نہیں بولتا زبان پر کوئی مرض لاحق ہو گئی ہے گانڈمار سے محفوظ ہیں کپڑے پہ اعتراض کرتے ہیں کہ دیکھیں جی مرزا صاحب نے کہا ہے کہ خدا کی زبان پے جو ہے نا وہ مرض لاحق ہو گئی ہے یہ وترزق بنانے کی کوشش کرتے ہیں عوام الناس میں ایک اشتعال پیدا کرتے ہیں کہ دیکھیں توہین ہوگی اس کے بارے میں کچھ بیان کریں بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم و علی عبدالمسیح مود یہ رشتہ دار فرقے تضحیک کے ان کے حربے ہیں جو اصل بات ہے براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 312 پے اصل عبارت میں تفصیلی پڑھتا ہوں ابھی سمجھ آجائے مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اللہ تعالی کی صفت کلام کی بات فرما رہے ہیں اور وہی جاری ہے الہام جاری ہے اللہ تعالی ہم کلام ہوتا ہے اپنے پیارے بندوں سے وہ مضمون بیان فرما رہے ہیں اور اسی وہی کے بارے میں فرماتے ہیں وہی نعمت ہے جو مکالمات اور مخاطب تھے الہی عمر کا مقابلہ کرنا اور مکالمہ کرنا انڈیا سے علم غیب حاصل ہوتے اور خدا کی تائید قدرت ظہور میں آتی ہے وہ صورتیں جن پر وحی الہی کے مخروطی ہے ظاہر ہوتی ہیں اور وہ لوگ اس محل سے شناخت کئے جاتے ہیں پاک وی مابہ الامتیاز نہیں یعنی مذہب میں اگر یہ زندہ نشان وحی و الہام کے اللہ کے کلام کے نہ ہو مخاطبات اور مکالمات اللہ یہ نہ ہو تو کسی کہانیاں جاتی ہیں فرمایا اور جب تم خود مانتے ہو جو خدا دعاؤں کو سنتا ہے سستی مانو اور دنوں کے اندر دو جب کہ وہ سن سکتا ہے تو کیا وہ بول نہیں سکتا یہ سخت کیوں ہوتی ہے ان کے سننے میں اس کی کوئی حد تک عزت نہیں تو پھر اپنے بندوں کے ساتھ بولنے سے اس کی دیکھ تجھے سمجھ آ رہے ہیں بات کے اللہ تعالی میں ساری صفات قیامت تک اور اللہ تعالی تو دوبارہ بتایا تو وہ ہمیشہ اس کے ساتھ ہے کبھی محبت نہیں ہوتی اور نہ یہ تقاضہ رکھو کہ جیسا کہ کچھ مدت سے الہام الٰہی پر مہر لگی ہے ویسا ہی اسی مدد سے خدا کی شنوائی پر بھی مل گئی ہے مولانا فضل الرحمن میں داخل ہے کیا کوئی عقلمند اس بات کو قبول کرسکتا ہے زمانہ میں خدا سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں کیا کر رہے ہیں بجائے اس کے الزام لگایا ایسے نہیں کر رہے ہیں کہ وہ ایسا کوئی نہیں سکتا نہیں سنتا نہیں بولتا پھر بات اس سے یہ سوال ہوگا کہ کیوں نہیں بولتا کیا جب ان پر کوئی مرض لاحق ہو گئی ہے مگر کا نمبر سے ماخوذ ہے جب کہ وہ ہی بندے ہیں اور وہی خدا ہے اور تکمیل ایمان کے لئے وہی ہوتے ہیں زمانہ میں جو دلوں پر دہریت کال ہوگئی ہے بولنے کی اسی قدر ضرورت تھی جس قدر سننے کی یعنی دریا کو دور کرنے کے لئے خدا کے کلام کی ضرورت ہے زندہ ہمکلام ہونے والے وجودوں کی ضرورت ہے جو خدا سے اتنا قرضہ حاصل کریں کہ خداوند سے ہمکلام ہو وہ جا کے سننے کی صفت سننے کی صفت تو اب تک ہے مگر بولنے کی صورت میں موت ہوگئی ہے بھارت ہے پس منظر کے ساتھ تو اس میں اعتراض تو کوئی بات نہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام میں ایک سادہ زبان میں تفصیلی کلام کیا ہے کہ خدا تعالیٰ اس طرح بولتا ہے جس سے انسان بولتا ہے ہے تمہارے ساتھ ہی یہ ہے کہ جس طرح وہ بولتا ہے زبان سے اور زبان بند ہو گئی ہے مگر کی طاقت یعنی کہ اس کے زندہ ہے وہ سن رہے ہیں تو یہ جو تمثیلی کلام ہوتا ہے خدا تعالی کے ذات کو مدنظر رکھ کر اس کے ماں نے بھی تمثیلی ہوتے ہیں وہ ایک مضمون جانے کے وہی جاری ہے وہ کبھی بھی موقوف نہیں ہوسکتی کیونکہ خدا تعالیٰ کی ہر صفت اس کے ساتھ مستقل ہیں اس میں طالب علم کے لئے ہوتا ہے ورنہ وہ ساری اپنے حساب سے جاری ہے کبھی ایسا تو نہیں ہوتا مستقل جاری ہے اب یہ دیکھیں کہتے ہیں کہ الفاظ سے جو زندان استعمال کیے کہ کا نمبر سے ماخوذ ہے یا اس طرح کے جو ہے یہ مرض لاحق ہوگئی یہ خدا کا نام بولنا جو ہے یہ اللہ تعالی نے ایک اور طریقہ سے اب مسلمانوں کو انسانوں کی موت کو سمجھایا ہے اس بچھڑے کی صفت ہے جو سامری نے بنایا تھا اللہ تعالی فرماتا والا میں روانہ ہو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ سورۃ الاعراف کی آیت نمبر 149 تو اللہ تعالی کی تو یہ صفت نہیں ہوتی ہے تو ایسے وجودوں کی جن کو یہ لوگ معبود مناتے ان کی صفت ہے کہ نہیں بولتے ہم ان کے طرف سے کلام کر رہا ہوتا ہے اللہ تعالی بولتا ہے وہ خود بولتا ہے خود ہی کرتا ہے تو اب دیکھیں کہ یہ ایسے الفاظ جو ہیں ان سے خدا تعالیٰ کی ہوتی ہے یعنی سے احتراز کے دو پہلو ہیں ایک یہ ہے کہ کیا ایسے الفاظ جو ہے ان سے توہین ہوتی ہے اور دوسرا یہ کہ کیا خدا تعالیٰ آپ بھی کلام کرتا ہے اور اگر کرتا ہے تو تم سے کرتا ہے تو ایسے الفاظ کو دیکھے پرانے فریم میں اب یہ میرے پاس لیبیا کا ترجمہ القرآن ہے شاہد کیڈمی کا اور بے شک منافق اللہ سے چالبازیاں کرتے ہیں اب یہ خدا کا لفظ ہے یہ علاوہ اللہ سے چالبازیاں کرتے کے لئے وہ شادی ہو جب یہ کیا ہم کہیں گے کہ دو ہی نہیں اسی وجہ سے انہوں نے ترجمہ تمثیلی کیا ہے انہوں نے اس چالبازی کا بدلہ دینے والا ہے اللہ کے لئے کلام ہوتا ہے تو اس کے معنی تمثیلی ہوتے ہیں تو یہ اعظم صاحب نے جو کلام کیا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ظاہری کانوں کی بات ہو رہی ہے اب آگے چلتے ہیں یہی بات انظر صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں لے کر جاتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں یہ مسلم کی روایت ہے کہ کتاب توبہ کی فرمایا کہ اللہ تعالی اپنے بندے کی توبہ سے ایسے خوش ہوتا ہے جیسے تم میں سے کوئی خالی زمین میں اپنا گمشدہ جانور پاوے اور جو شخص میری طرف ایک بالشت نزدیک ہو میں اس کی طرف ایک ہاتھ نزدیک ہو جاتا ہوں اور جو ایک ہاتھ نزدیک ہو تو میں ایک باحیات کے لمبائی کی طرح نزدیک ہو جاتا ہوں اور جب وہ میری طرف چلتا ہوا آتا ہے تو میں دوڑتا ہوا اس کی طرف آتا ہوں بندہ تیرا تو نہیں چھوڑتا تقریر کے الفاظ نہیں ہیں بلکہ تمثیلی کلام ہے کہ اللہ تعالی کا قرب جو ہے اس میں تیزی آتی ہے کی طرح دیکھنے اب آگے سے بھی اور آگے چلیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے یہ بخاری کتاب النکاح کی اس میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ ایم مگر جب بندے سے اتنی محبت کرتا تو اس کی سماعت بن جاتا اس کے کان بن جاتا ہوں جس کے ساتھ سو سکتا ہے آنکھیں بن جاتا تو بصارت بن جاتا ہوں جس کے ساتھ وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس کے ساتھ وفا کرتا ہے اور پھر ورجلہ التی یمشی بہا اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے تو اب یہ اللہ تعالی کا ایک انسان کا پاؤں بن جانا اس سے تاخیر ہو جاتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہے اس پر کیونکہ یہ ایسا کلام جب بھی کوئی خدا کا بندہ کرتا ہے وہ تمثیلی کرتا ہے سندھی کلام ہے ان الفاظ سے تحقیر نہیں ہوتی انسان کو سمجھانا مقصود ہوتا ہے کیا گیا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ دعبل بھرے ولد یہ مسلم باب کتاب الآداب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آیا کہ اللہ تعالی فرمائے گا قیامت کے دن ہے آدم کے بیٹے یہ تو نے میری خبر نہ دی اللہ تعالی بیمار ہوگیا اوکے کے پروردگار میں تیری کیوں کر خبر ہے تو تو مالک ہے سارے جہاں کا پروردگار سارے جہاں کا پروردگار فرمائے گا تجھ کو معلوم نہیں میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا تونے اس کی خبر نہ لی لیتا تو مجھ کو پاتا نزدیک اے آدم کے بیٹے میں نے تو اس سے کھانا مانگا تو نے مجھ کو کھانا نہ دیا وہ کہے گا اے رب میں تجھ کو کیسے کھلاتا تو تو مالک ہے سارے جہان کا پروردگار فرمائے گا کیا تو نہیں جانتا میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تھا تو نے اس کو نہ کھلایا اگر تو اس کو کھلاتا میرے پاس پاتا بیٹے آدم کے ابن آدم میں نے تجھ سے پانی مانگا تو نے مجھ کو پانی نہیں پلایا بندہ بولے گا میں تجھے کیوں آنکھیں سارے جہان کا پروردگار فرمائے گا میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تو نے بلایا کر تو اس کا بدلہ میرے پاس خدا تعالیٰ بیمار بھی ہوتا ہے غریبوں کا بھی ہوتا ہے خدا تعالیٰ تو یہ سمجھنے کی باتیں ہوتی ہے اٹھ کے اعتراض کر دینا یہ تکذیب کرنے والوں کا کام ہے اچھی باتیں وہی الفاظ اسی طرح کے بل کے اس سے اے خدا تیرے بندے کا پاؤں میں جاتا ہے جس سے وہ چلتا ہے فرمائے مسام کی الفاظ پر اعتراض ہوتا ہے تو ان الفاظ کا کیا کریں گے بھائی پرانے عہد نامے میں اس میں وسایا کی کتاب میں 42 میں پندرہ ہے اس میں اللہ تعالی فرماتا ہے میں بہت مدت سے چپ رہا میں خاموش رہا اور جب تک کرتا رہا اب میں درد زیادہ والی عورت کی طرح جلاؤں گا ہم میں درج ذیل والی سنگ اور ہاتھ ہوگا اور زور زور سے سانس لوں گا اب اللہ تعالی درزی والی عورت کی طرف چل جائے گا انڈیا کی کتاب میں یہ اور ترجمہ بھی ہو رہا ہے پاکستان میں بھی چاپری عرض کرنا چاہتا ہے کر کر دیتے تو بات یہ ہے کہ یہ سارے تمثیلی کلام ہے اور تمثیلات میں کوئی بھی مثال دی جا سکتی ہے آبائی اس کے اگلے سوال پر کہ اسے بولتا ہے کہاں سے باندھا جی کیا حال ہے آپ بھی کلام کرتا ہے اسلام نے صاف واضح الفاظ میں فرمایا ہے کہ وہ خدا اب بھی بناتا ہے جسے چاہے کلیم اب بھی اس سے بولتا ہے لیکن عزیز سامان کرین ایک منظر دکھانا چاہتا ہوں حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام چلو بھی تھے ہوئے انہوں نے آپ کو نہیں مانا اور الہام کا خدا کے کلام کا سلسلہ جاری رہا نہیں منقطع ہوگیا بازو ہے تو الہواری جینا اللہ تعالی نے وہ حضرت عیسی کے حواریوں کی طرف سے دیا باقی سارے جو رباعی سے ان کے رب سے جو بھی ان کے علماء کہلاتے تھے ان سے ملاقات ہو گیا ایک شخص بھی یہود میں ایسا نہ تھا جس سے اللہ تعالی براہ راست کلام کرتا ہوں کیا ہوا اس کا اگے ای رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے آپ کا انکار کرنے والے چاہے وہ عیسائی تھے یا یہودی تھے ان سے خدا کا کلام جاری رہا منقطع ہوگیا لوگ جو مشرف کے بتوں کو بھولنے جب انہوں نے آپ کو قبول کیا وہ صاحب علامہ وی یہ خدا کی تقدیر ہوتی ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام جب بولے ہیں آپ کے زمانے میں حضرت عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ تھے شاہ کلام ہوتا تھا کہ وہ آپ کی دعاؤں کے دعوے سے پہلے فوت ہو گئے ذرا سے پیسے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی بارہویں صدی کے مجدد اصحاب الہام مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ ہوما کھول کے دیکھیں جگہ جگہ الھم انی ربی یہ اللہ تعالی نے مجھے الہام کے ذریعے بتایا حضرت عبداللہ غزنوی حضرت حسین تنقیح ہم جاری تھا ابے کے بعد ایک شخص امت مسلمہ میں دکھا دے جو یہ دعویٰ کر سکے کہ خدا مجھ سے ہم کلام ہوتا ہے ایک بھی نہیں میرا ڈھولنا جا میں ڈھونڈنے ایک بھی نہیں ملے گا تو یہ خدا کی تقدیر ہے خدا کی پہلی شہادت ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ خدا بولتا بھی ہے کلام بھی کرتا ہے حضرت موسیٰ نے بتایا کہ آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ خدا کے قانون بند ہوگئے خدا کس زبان بند ہوگئی ایک آنکھ کھولی اور زبان بند ہو گئی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام یہ بار بار التجا کرتے ہیں پڑے اور خدا کی طرف آئیں تاکہ خدا تم سے کلام کرے وہ سب نے وقت کے معمول کو پہچان کر فرماتے ہیں یہ جو وحی الہی ہے جو الہام ہی ہے یہ اسلام کا طرہ امتیاز ہے دیکھیں الفاظوں نے ہے غضب کہتے ہیں وہی خدا مفقود ہیں اب قیامت تک ہے اس امت کے قصوں پر مدار یہ غزل ہے کہ کسی پر مجبور ہوگیا فرماتے ہیں یہ عقیدہ برخلاف تختہ دار ہے یہ پہلے لوگوں میں یعنی سال میں سارے صاحب ہم لوگ بولیاں رحمت کے فرمایا وہ خدا بناتا ہے جسے چاہے کلیم اب بھی اس سے بولتا ہے جس سے وہ کرتا ہے پیار گوہر وہی خدا کیوں توڑتا ہے شکر ازدواج تخار یہ وہ گل ہے جس کا ثانی باغ میں کوئی نہیں یہ وہ خوشبو ہے کہ قربانی جس میں ہوں مجھ خطاکار الفاظ دیکھ کے کس طرح بھی حلال ہیں جو ہے یہاں سے محبوب چیز ہے جو اسلام کو روشن کر کے دکھاتی ہے یہ وہم ستاتا ہے جسے اللہ کے در کھلے یہ وہ آئینہ ہے جسے دیکھ لے روئے نگار خدا کرے تیرا یوں ہی نظر آتا ہے بس یہی تھا کہ بس یہی ہتھیار ہے جس سے ہماری فتح ہے کیا کسر رہے جو عافیت کا ہے اے خدا دانی کا علی بھی یہی اسلامی جانے کے لیے کل اللہ تعالی کا کلام ہے اس کا علم ہے ہے خدا دانی کا علاج بھی یہی اسلام میں محض پیسوں سے نہ ہو کوئی بشر طوفان سے باہر ہے یہی وہی خدا ہے جس کو یہ کام لیں اس کو ملے وہ دوست تھا یہ کامل چیز ہے جس کو مل جائے اس کو خدا مل جاتا ہے اور یہ فارمولا کا نشان ہے یہ آپ لوگوں کے پاس نہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور اس کی جماعت کے ساتھ مردانہ الحمدللہ رب العالمین آزاد صاحب ناظرین کرام انشاللہ اگلے پروگرام میں ایک نئے سوال کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گے تب تک کے لئے اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ صرف دشمن کو کیا ہم نے بہت بہت کا کام علم سے احمدیہ مسلم جماعت احسان یہ کی الہی تحریک
#Islam#Ahmadiyya#TrueIslamCA 𝗢𝗥𝗜𝗚𝗜𝗡𝗔𝗟 𝗦𝗖𝗔𝗡𝗡𝗘𝗗 𝗥𝗘𝗙𝗘𝗥𝗘𝗡𝗖𝗘𝗦 𝗟𝗜𝗡𝗞: https://bit.ly/3clplQX 𝐕𝐈𝐃𝐄𝐎 𝐇𝐈𝐆𝐇𝐋𝐈𝐆𝐇𝐓𝐒 (𝐌𝐈𝐍𝐔𝐓𝐄 𝐂𝐀𝐒𝐓): 00:50 : 𝑸𝒖𝒆𝒔𝒕𝒊𝒐𝒏: 𝑫𝒊𝒅 𝒕𝒉𝒆 𝑷𝒓𝒐𝒎𝒊𝒔𝒆𝒅 𝑴𝒆𝒔𝒔𝒊𝒂𝒉 (𝒂𝒔) 𝒄𝒐𝒏𝒕𝒆𝒎𝒑𝒕 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒕𝒉𝒆 𝑬𝒙𝒂𝒍𝒕𝒆𝒅 𝒊𝒏 𝒉𝒊𝒔 𝒃𝒐𝒐𝒌 𝑩𝒓𝒂𝒉𝒊𝒏 𝑨𝒉𝒎𝒂𝒅𝒊𝒚𝒚𝒂 𝑽𝒐𝒍 5 𝒂𝒕 𝑷𝒂𝒈𝒆 312? 2:00 : 𝑨𝒏𝒔𝒘𝒆𝒓: 𝑻𝒉𝒆 𝒂𝒄𝒕𝒖𝒂𝒍 𝒕𝒐𝒑𝒊𝒄 𝒕𝒉𝒂𝒕 𝒊𝒔 𝒄𝒐𝒗𝒆𝒓𝒆𝒅 𝒊𝒏 𝒕𝒉𝒊𝒔 𝒑𝒂𝒓𝒕 𝒐𝒇 𝒕𝒉𝒆 𝒃𝒐𝒐𝒌 𝒊𝒔 𝑾𝒂𝒉𝒊 (𝒓𝒆𝒗𝒆𝒍𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏) 𝒂𝒏𝒅 𝑰𝒍𝒉𝒂𝒎 𝒂𝒏𝒅 𝒕𝒉𝒆 𝑷𝒓𝒐𝒎𝒊𝒔𝒆𝒅 𝑴𝒆𝒔𝒔𝒊𝒂𝒉 (𝒂𝒔) 𝒊𝒔 𝒔𝒕𝒂𝒕𝒊𝒏𝒈 𝒕𝒉𝒂𝒕 𝒕𝒉𝒆𝒔𝒆 𝒂𝒓𝒆 𝒏𝒐𝒕 𝒅𝒊𝒔𝒄𝒐𝒏𝒏𝒆𝒄𝒕𝒆𝒅. 2:25 : 𝑨𝒄𝒕𝒖𝒂𝒍 𝑾𝒐𝒓𝒅𝒊𝒏𝒈𝒔: 𝑹𝒆𝒂𝒅𝒊𝒏𝒈 𝒕𝒉𝒆 𝒂𝒄𝒕𝒖𝒂𝒍 𝒘𝒐𝒓𝒅𝒊𝒏𝒈𝒔 𝒘𝒊𝒕𝒉 𝒓𝒆𝒇𝒆𝒓𝒆𝒏𝒄𝒆 𝒂𝒏𝒅 𝒄𝒐𝒏𝒕𝒆𝒙𝒕 𝒕𝒆𝒔𝒕𝒊𝒇𝒊𝒆𝒔 𝒕𝒉𝒂𝒕 𝒕𝒉𝒆 𝒂𝒍𝒍𝒆𝒈𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏 𝒊𝒔 𝒃𝒂𝒔𝒆𝒍𝒆𝒔𝒔. 𝑵𝒐𝒕 𝒐𝒏𝒍𝒚 𝒕𝒉𝒊𝒔; 𝒃𝒖𝒕 𝒊𝒕 𝒔𝒉𝒐𝒘𝒔 𝒕𝒉𝒆 𝒑𝒆𝒐𝒑𝒍𝒆 𝒘𝒉𝒐 𝒂𝒓𝒆 𝒖𝒔𝒊𝒏𝒈 𝒕𝒉𝒊𝒔 𝒂𝒍𝒍𝒆𝒈𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏 𝒂𝒓𝒆 𝒊𝒏 𝒇𝒂𝒄𝒕, 𝒅𝒐𝒊𝒏𝒈 𝒄𝒐𝒏𝒕𝒆𝒎𝒑𝒕 𝒐𝒇 𝑮𝒐𝒅 𝒕𝒉𝒆𝒎𝒔𝒆𝒍𝒗𝒆𝒔. 6:00 : 𝑯𝒐𝒍𝒚 𝑸𝒖𝒓𝒂𝒏: 𝑪𝒉𝒂𝒑 5:149 𝑨𝒍𝒍𝒂𝒉 𝒄𝒍𝒆𝒂𝒓𝒍𝒚 𝒔𝒕𝒂𝒕𝒆𝒔 𝒕𝒉𝒂𝒕 𝒂𝒏𝒚𝒐𝒏𝒆 𝒘𝒉𝒐 𝒄𝒂𝒏𝒏𝒐𝒕 𝑺𝑷𝑬𝑨𝑲 𝒄𝒂𝒏𝒏𝒐𝒕 𝒈𝒖𝒊𝒅𝒆! 7:05 : 𝑼𝒔𝒊𝒏𝒈 𝑴𝒆𝒕𝒂𝒑𝒉𝒐𝒓𝒔: 𝑬𝒙𝒂𝒎𝒑𝒍𝒆 𝒇𝒓𝒐𝒎 𝒕𝒉𝒆 𝑯𝒐𝒍𝒚 𝑸𝒖𝒓𝒂𝒏 (𝑪𝒉𝒂𝒑 4:143) 8:00 : 𝑼𝒔𝒊𝒏𝒈 𝑴𝒆𝒕𝒂𝒑𝒉𝒐𝒓𝒔: 𝑬𝒙𝒂𝒎𝒑𝒍𝒆 𝒇𝒓𝒐𝒎 𝑯𝒂𝒅𝒊𝒕𝒉 𝒊𝒏 𝑺𝒂𝒉𝒊𝒉 𝑴𝒖𝒔𝒍𝒊𝒎 8:45 : 𝑼𝒔𝒊𝒏𝒈 𝑴𝒆𝒕𝒂𝒑𝒉𝒐𝒓𝒔: 𝑬𝒙𝒂𝒎𝒑𝒍𝒆 𝒇𝒓𝒐𝒎 𝑯𝒂𝒅𝒊𝒕𝒉 𝒊𝒏 𝑺𝒂𝒉𝒊𝒉 𝑩𝒖𝒌𝒉𝒂𝒓𝒊 9:45 : 𝑼𝒔𝒊𝒏𝒈 𝑴𝒆𝒕𝒂𝒑𝒉𝒐𝒓𝒔: 𝑨𝒏𝒐𝒕𝒉𝒆𝒓 𝑬𝒙𝒂𝒎𝒑𝒍𝒆 𝒇𝒓𝒐𝒎 𝑯𝒂𝒅𝒊𝒕𝒉 𝒊𝒏 𝑺𝒂𝒉𝒊𝒉 𝑴𝒖𝒔𝒍𝒊𝒎 11:45 : 𝑶𝑳𝑫 𝑻𝒆𝒔𝒕𝒂𝒎𝒆𝒏𝒕: 𝑾𝒐𝒓𝒅𝒔 𝒐𝒇 𝑮𝒐𝒅 𝒇𝒐𝒓 𝑯𝒊𝒎𝒔𝒆𝒍𝒇! (𝑨𝒄𝒄𝒖𝒔𝒆𝒓𝒔 𝒎𝒖𝒔𝒕 𝒓𝒆𝒂𝒅 𝒕𝒉𝒊𝒔!!!) 14:00 : 𝑬𝒙𝒂𝒎𝒑𝒍𝒆𝒔 𝒐𝒇 𝒈𝒓𝒆𝒂𝒕 𝑺𝒖𝒇𝒊𝒔 𝒘𝒉𝒐 𝒄𝒍𝒂𝒊𝒎𝒆𝒅 𝒕𝒐 𝒓𝒆𝒄𝒆𝒊𝒗𝒆 𝒓𝒆𝒗𝒆𝒍𝒂𝒕𝒊𝒐𝒏 𝒇𝒓𝒐𝒎 𝑮𝒐𝒅! 15:30 : 𝑪𝒐𝒏𝒄𝒍𝒖𝒔𝒊𝒐𝒏 𝒂𝒏𝒅 𝑺𝒖𝒎𝒎𝒂𝒓𝒚!SHOW LESS