Ahmadi Muslim VideoTube Rahe Huda,Youtube Rahe Huda – Wafato Hayate Maseeh Esa pubh – Ahmaiyyato Zaroorat

Rahe Huda – Wafato Hayate Maseeh Esa pubh – Ahmaiyyato Zaroorat



Rahe Huda – Wafato Hayate Maseeh Esa pubh – Ahmaiyyato Zaroorat

https://youtu.be/O9L6mcMHHw0

Rah-e-Huda – 18th January 2020 – London UK

غلام سے نبھانا راہ دا کی ہے سوچ نبھانا لو دعا شمس دعا یہی ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم السلا م وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ اس وقت جی ایم ٹی وقت کے مطابق شام کے چار بج چکے ہیں اور یہ وقت ہے ایم ٹی اے انٹرنیشنل پروگرام راہ خدا کا جو آج 18 جنوری سن دو ہزار بیس ہفتے کے روز ویڈیو سے آپ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے ناظرین کرام یہ وہ پروگرام ہے جہاں آپ جماعت احمدیہ مسلمہ سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی سوال پوچھ سکتے ہیں عام دیا مسلمہ آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں اور آپ کی تعلیمات کے عین مطابق دنیا بھر میں تبلیغ کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے طور پر حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی موعود علیہ السلام نے جو اسلام کی نشاۃثانیہ رکھی اس میں آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے آنحضرت صلی اللہ کے عین مطابق مسیح موعود اور امام مہدی ہونے کا دعویٰ فرمایا یہ کوئی نئی اور اچھے کی بات نہیں تھی یہ وہی بات تھی جو آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھی بہت ضروری ہے اور جاننے کے لائق ہے کہ ایک خاص عقیدہ جو حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کی گویا جسمانی حیات سے تعلق رکھتا ہے جو عیسائی مذہب میں بھی اور مسلمانوں میں بھی رائج ہے حضرت بانی جماعت احمدیہ نے آکے اس کی وضاحت کی اور اس کی حقیقت بیان فرمائی آپ نے ایک موقع پر بیان فرمایا یہ دلائل اور حقائق اور معارف ہیں جو عیسائی مذہب کے باطل کرنے کے لئے خدا تعالی نے میرے ہاتھ پر ثابت کیئے جن کو میں نے اپنی تالیفات میں بڑے بجٹ سے لکھا ہے ہے اس پروگرام میں جو پروگرام کو سن رہے ہیں دیکھ رہے ہیں بڑے شوق سے شامل ہیں اس پروگرام میں شامل ہونے کا طریقہ کار کیا ہے میں آپ کو ایڈ کر دیتا ہوں دو طریقے ہیں جن سے آپ اس پروگرام میں اپنے سوالات شامل کر سکتے ہیں ایک تو واٹس ایپ کے ذریعے اگر آپ اپنا تحریری سوال یا وائس میسج کے ذریعے اپنا سوال بھیجنا چاہیں تو ضرور ہمارا واٹس ایپ نمبر نوٹ کر لیں جو پروگرام کے دوران آپ کو نظر آتا رہے گا لیکن اگر اس کا حل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو ہمارے لۓ نمبر پر رابطہ کرنا ہوگا ہم سے ضرور رابطہ کریں ہم آپ سے ضروری بات کرنا چاہیں گے لندن سٹوڈیو میں خاکسار کے ساتھ موجود ہیں مولانا نصیر احمد قمر صاحب اور مولانا سید مشہور احمد صاحب جبکہ ٹیلی فون لائن کے ذریعے گانہ سے ہمارے ساتھ ہوں گے مولانا ساجد محمود بھٹو صاحب سیب گزشتہ دو پروگراموں سے ہم نے جو سلسلہ جاری رکھا ہے ہم نے بڑی تفصیل کے ساتھ مرغی کے بائبل وفات مسیح کے بارے میں ہماری کیا رہنمائی کرتی ہے اور پھر ہم نے قرآنی آیات اور احادیث کا بھی ذکر کیا لیکن پھر بھی لوگ مختلف باتیں کرتے ہیں مختلف سوالات کرتے ہیں مختلف انداز میں گفتگو کرتے ہیں تو اب ایک اور بات سامنے یہ آرہی ہے کہ لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے حضرت عیسی علیہ السلام زندہ ہے یا فوت ہوگئے ہیں اس مسئلے کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے تو میں چاہوں گا کہ وہ جو اس بات کی حقیقت جاننے کے بجائے بلکہ جسے کہتے ہیں اس معاملے پر مٹی ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے اس بارے میں آپ اس پروگرام کے شروع میں وضاحت کر دیں کر رہے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ جسکی کوئی فرق نہیں پڑتا مان لیا جائے کہ اس علیہ الصلاۃ والسلام فاطمہ چکے ہیں تو پھر اس کا کیا فرق پڑتا ہے وہ ہم بتائیں گے لیکن اس سے پہلے وہ غیر جماعت مسلمان جو حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی آسمان پر زندہ اس جسم عنصری کے ساتھ جانے اور زندہ وہاں پر موجود ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ان کے لئے تو پھر مشکل ہوگی داؤد علیہ السلام کو زندہ وہاں معنی کیوں کہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ وہی ہے جو آخری زمانے میں دوبارہ آئیں گے اور جس کی پیشگوئی آخری زمانے میں آنے سے متعلق موجود ہے کہ ابن مریم نے گا اگر وہ یہ مانتے ہیں کہ فوت ہوگئے ہیں تو بس بات ختم بات یہیں ختم نہیں ہوئی مطلب یہ ہے کہ آپ یہ بھی مانتے ہیں کہ آخری زمانے میں جس موضوع ابن مریم کا ذکر نبی امی بڑی صراحت کے ساتھ ہے اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی اس کا مسئلہ آئے گا اور وہ پہلا مسئلہ تو فوت ہو چکا وہ خود نہیں آئے گا اس لیے اتنی بات کہہ کہ جس سے کیا فرق پڑتا ہے فرق پڑتا ہے آپ کے اپنے عقیدے پر فرق پڑتا ہے اب مان لیں کہ عیسی علیہ السلام مسیح ناصری جو ہے وہ وفات پا چکے ہیں یہ کام بہت آسان ہو جائے گا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مزید فرمایا کہ وہ محمود جس نے اپنے زمانے میں آنا تھا وہ مسیح بن مریم رسول اللہ کے رنگ میں ہوکر وعدہ کے مطابق اللہ تعالی نے مجھے بھیجا ہے تو آپ کی صداقت جو ہے اس کو تسلیم کرنا آسان ہو جائے گا اس لئے اس کو اتنا معمولی مسئلہ نہیں ہے یہ بہت اہم ہے اسے یہ کہ یہ مسئلہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کے عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کو زندہ آسمان پر معنی عقیدے کا تعلق صرف مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہے نیو کے ساتھ بھی ہے یہ کہتے ہیں کہ ایسا مسیح صلیب پر مر گئے کو تین دن کے بعد دوبارہ زندہ ہوگئی اور پھر آسمان پر اٹھائے گئے مسلمان جو ہے جو غیر عظمت مسلمانوں میں سے ایک پکا کیونکہ آپ تو بہت سارے لوگ یہ ماننے میں لگے ہیں کہ وہ اللہ تو اسلام آباد پہنچ چکے ہیں نہیں اللہ تعالی نے کسی اور شخص کو حضرت یوسف علیہ الصلاۃ و السلام کی شادی دے کر یہودیوں کے ہاتھ میں دے دیا اور انہوں نے اس کو تو سولی پر چڑھا دیا اور ان کو چھپا کر آسمان پر زندہ بچ گئے طوالت مسیحیات کے کا جہاں تک تعلق ہے اس نے مسلمان ہیں وہ عیسائیوں کے ہم نوا ہو جاتے ان کو تقویت دیتے ہیں اور اس میں بھی ایسا ہی ہے کہتے ہیں تمہارا زندہ اچھا ہوتا ہے بہتر ہوتا ہے یا وہ جو فوت ہو چکا ہے اب وہ ہے جو آسمان پر خدا کے داہنے ہاتھ بیٹھا ہوا ہے زندہ ہیں اور تمہارا رسول کہاں ہے وہ تو مدینے میں پاک مدینہ میں مدفون ہے تو کون اچھا ہوا کون بہتر ہوا وہ لوگ جو حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی حیات کے قائل ہیں ان کے پاس کوئی جواب نہیں بنتا لطیف تم مانو کے مشین میت ہے اور انہوں نے دوبارہ زندہ جو موجود ہیں انہوں نے دوبارہ تمہاری اصلاح کے لئے اس معاملے میں آخری زمانے میں ان ہے اس لحاظ سے الصلاۃ والسلام کی حیات کا عقیدہ رکھنا عیسائیت کو تکبیر دیتا ہے قریبی فتنے کو تقویت دیتا ہے مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بیان فرمایا کہ وہ لوگ جو کہتے ہیں یہ کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے وہ غلطی کرتے ہیں نادانی کرتے ہیں حیات مسیح کےعقیدہ کے نتیجے میں سید کو تقویت ملتی ہے ان کے عقیدہ کفارہ اور تثلیث کو تقویت ملتی ہے عقیدہ ابنیت مسیح کو تقویت ملتی ہے اور ہم یہ ثابت کردیں مسیح ناصری علیہ الصلاۃ و السلام وفات پا چکے ہیں تو اس سے عیسائیوں کی ساری کاروائی بات ہو جاتی اور حضرت مسیح کی خدائی کی ٹانگ ٹوٹ گئی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت دنیا میں قائم ہوتی ہے اسی وجہ سے کیا ہے کہ قرآن شریف نے وفات مسیح کے مسئلے پر اور نبیوں کی وفات کے بہت بڑا دور دیا اور اب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بیان فرمودہ علم کلام کے بعد یہ بات سمجھ آتی ہے کہ اصول تو سارے پوتے 124000 پیغمبر گزرے السلام کی وفات پر کیوں بار بار ہو لیا بڑے لفظوں میں پہلے پروگرام میں ذکر بھی آیا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ انہیں متوقع میں تجھے وفات دوں گا تیرا رفع اپنی طرف کروں گا اور دوسری جگہ حضرت یوسف علیہ الصلاۃ و السلام کی زبان سے کھلوا دیا کہ فلما توفیت انہیں آواز تو نے کہا تھا کہ تم مجھے فائدے کا تو نے مجھے فائدے دیں موتروی بنالیں ان دونوں آیات کو ملایا تو اس علیہ الصلاۃ والسلام کی وفات کا اقرار خود مسیح ناصری زبان سے ثابت ہوجاتا ہے تو نیو کراچی اتنا زور دیا گیا اس میں ایک بات ہے اور یہ جو راستہ تھا پہلے سے بھی قرآن کریم میں مذکور آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعے سے اس کا انکشاف بڑی وضاحت کے ساتھ اور بہت سارے دلائل کے ساتھ اس زمانے میں ہوا اس کی وجہ یہ تھی مسیح موعود نے اکثر صلیب کرنا تھا صلیبی فتنے کی اصلی بھی عقیدے کی بنیاد اس بات پر ہے کہ مسیح زندہ آسمان پر اٹھایا گیا پہلے یہ کہ وہ نعوذ باللہ تین دن تک ہمارے لئے معلوم ہوا سلیپ فرمائے اور خدا نے اس کو آسمان پر اٹھا لیا ہمارے گناہ بخشے گئے اور وہ قیامت کے دن کی آمد سے پہلے کسی بھی وقت آئے گا اللہ تعالی نے مجھے اس زمانے میں اس لیے بھیجا ہے تاکہ میں اس غلط عیسائی عقائد کا باطل ہونا دنیا پر ثابت کرو اور اسلام کی حقیقت دنیا پر ثابت کرو اور وہ مسجد جو صلیبی مذہب ہے سب اس کے غلط اعتقادات کا استعمال کرو جو انسان خطرناک طور پر موجود ہیں اور انسان کی روحانی قوتوں کی نشونما اور ترقیات کے لیے کروں ہیں فرماتے ہیں عیسائیت کی نجات کا مدار پر ہے اور ان کا عقیدہ ہے کہ مسیح ہمارے لیے مصروف ہوں اور پھر وہ زندہ ہو کر آسمان پر چلا گیا جو گویا اس کی خدائی کی دلیل ہے اس ایک مسلہ سے ہیں اس آیت کا ستون ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ جب صلیب پر مسیح کی موت ہی نہیں ہوئی لندن کے بعد زندہ ہو کر آسمان پر گئے ہیں نہیں تو الوحی اور کفارہ کی عمارت طوبی کو بنیاد سے گر پڑی اور مسلمانوں کا غلط خیال کہ گویا وہ دوبارہ دنیا میں آئیں گے وہ بھی غلط ثابت ہوگیا تو یہی وجہ ہے کہ ہم وفات مسیح کے مسئلہ پر زیادہ زور دیتے ہیں کیونکہ اسی موت کے ساتھ عیسائی مذہب کی بھی موت ہے باقی بالکل ٹھیک ہے جیسا آپ نے بڑی وضاحت کے ساتھ اور خاص طور پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حوالوں سے یہ بات بیان فرمادی ہے اب میں چاہوں گا کہ ہم ساجد محمود صاحب سے بات کریں جو اس وقت دانہ میں موجود ہیں اور ہمارے ساتھ ہیں السلام علیکم ساجد محمود صاحب وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ برکاتہ ساجد صاحب میں آپ کے سامنے جو سوال پیش کرنا چاہوں گا وہ بھی بڑی اہمیت کا حامل سوال ہے ہم نے گزشتہ پروگراموں میں جیسے ہی گفتگو بھی کی ہے کہ جماعت احمدیہ کا یہ دعوہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات سلیپر نہیں ہوئی اور وہاں سے اللہ تعالی نے معجزانہ طور پر آپ کو بچایا اور آپ اس کے بعد حضرت فرما گئے تو اس کے بعد مان یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام پر کہاں تشریف لے گئے اور اس ضمن میں یہ بات بھی آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کھوئی ہوئی بھیڑوں کا معاملہ کیا ہے کوئی بھیڑ سے کون مراد ہے اور یہ گھڑی کب اور کیسے مختلف علاقوں میں پھیل گئی تو آپ ہمارے ناظرین کو اس سوال کا جواب دیں کرنا اے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام سے بچنے کے بعد وہ اس میں جماعت احمدیہ کا یہ موقف ہے کہ عیسی علیہ الصلاۃ والسلام سلیبس جب بچے ہیں تو وہاں سے پھر یہ کشمیر کی طرف آئے ہیں اور چونکہ ان علاقوں میں بنی اسرائیل کے افراد کافی ان علاقوں میں موجود تھے ان کی تبلیغ اور ان کی ہدایت کے لئے اللہ تعالی نے حضرت عیسیٰ علیہ سلام کو ان علاقوں کی طرف بھیجا ہے ادارے کا تعلق کیا ان علاقوں میں آئی تو یہ ایک پرانی کریم احادیث اور مختلف اعتبار کی کتابوں اور بائبل ان تمام امور سے ہمیں باہر چلتے ہیں جن کے نتیجے میں بڑے مضبوط دلائل پر مبنی ہوتی ہے سب سے پہلے ہم قرآن کریم میں گھر دیکھے ہیں تو قرآن کریم میں حضرت یوسف علیہ صلاۃ و سلام کے متعلق آیا ہوا ہے کہ رسول اللہ بنی اسرائیل اللہ تعالی نے حضرت عیسی علیہ السلام کو بنی اسرائیل کی طرف بھیجا یہ ہے کہ جب گھر کی صلاۃوسلام وہاں کیا یہی فلسطین میں تو اس زمانے میں وہاں کے صرف دو کمرے تھے بنی اسرائیل کے اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی آمد سے کئی سو سال پہلے تقریبا چھ سات سال پہلے بھائی نے بنی اسرائیل کے وہ ان علاقوں کی طرف ہجرت کر چکے تھے اور اس میں مختلف بادشاہوں مختلف زمانوں میں ان بنی اسرائیل پر حملے کرتے رہے ہیں جن میں بعض پنجابی اور لڑکوں کا نظر اس نے جو بڑا حملہ کیا تھا اس کے نتیجے میں ان کی یہ لوگ جو ہیں وہ ان علاقوں کی طرف ان کو جلا وطن کر دیا بنی اسرائیل جو بڑوں کا ذکر آتا ہے یہ پیڑ سے کیا مراد ہے میں یہ بائبل کا محاورہ ہے کہ جو قوم کے افراد ہوتے ہیں ان کو دیمک کہا جاتا ہے اور جو ان کا سربراہ جو نبی جاتا ہے بڑوں کا ذکر آتا ہے تو مراد یہ ہے کہ بنی اسرائیل کے یہ افراد ان کے علاقوں سے ہجرت کرکے کسی اور طرف چلے گئے ہوئے تھے بنی اسرائیل کے افراد کے لیے یہ بہنوں کا لفظ ہے وہ استعمال ہو رہا ہے آئی کہ وہ ان علاقوں کی طرف آئیے قرآن پاک والے اشارے بھی ہیں وہ میں دیئے ہوئے ہیں چنانچہ سورۃ المومنون کی آیت نمبر 51 میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ وہ جاندا میری اماں حوا والذین ھم لا الہ اللہ کی ذات کریم میں ہم نے حضرت عیسی علیہ السلام ابن مریم اور ان کی ماں کو ایک نشانہ بنایا تھا اور اس دونوں کو سخت تکلیف کے بعد ہم نے پناہ بھی ایک ایسی سرزمین کی طرف آپ اس میں تین خدا نے الفاظ مختلف تم وطن کے پہاڑی علاقے کے وہ بنا دیں جو ان کا علاقہ تھا جہاں کے اقراری اور ایسا علاقہ تھا جو کہنے کے قابل تھا اور اگلا لفظ استعمال کیا ہم ہیں نا اور وہ علاقہ جہاں پہاڑی علاقوں میں کشمیر نکلتے ہیں خدا تعالیٰ نے واضح الفاظ میں طلاق بیان ٹھیک ہے دنیا میں بہت سارے پہاڑ ایسے ہوں گے جو رہائش کے قابل نہیں ہوں گے تو اگلے لفظ میں خود اس لئے ذکر کردیا کہ قرار روح ایسا علاقہ ہے جو رہائش کے قابل ہے اور وہاں کے حالات اس میں ایک لفظ ہے خدا کے لئے استعمال کی ہے آ جو ہے وہ عربی زبان میں سخت تکلیف اور مصیبت کے بعد یا ایک محفوظ پناہ دی جائے کسی کو تو اس کرتا ہے لڑکی کے اندر ہی یہ عظیم الشان مضمون کو ڈاکٹر نے بیان کر دیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں جو بہت بڑی مسجد یہ تو نہیں پہنچی اور وہ یقینا واقف تھا اس کے بعد خود کیا اور ان کی والدہ دونوں کو وہاں سے نکالا ہے اور وہ کی طرف آئے اور آخری بار وہ بائبل کے اندر یہ ہے کہ بنی اسرائیل کے یہ لوگ جو ہیں وہ کن علاقوں کی طرف گئے تھے کتاب ہے وہاں ٹراول ٹیسٹ میں ہے عہد نامہ قدیم میں اس کتاب کا نام ہے وہاں پہ ہمیں ایک ذکر ملتا ہے ملکہ کی اور اس زمانے میں جو ایران کا فارس کا بادشاہ کا آخری سورت کا نام ہے ہیں اس عورت کی عدت بعد میں یہ مضمون وہ بھی ذکر چل رہا ہے کہ تصوف ایک سو ستائیس سو گئے تھے اس کی سلطنت کے اور وہ صوبے ہیں وہ ایتھوپیا کے لے کر انڈیا کا ہندوستان کا جو ہے وہ پھیلے ہوئے تھے 127 صوبوں میں یہودی آباد تھے کیا آپ نے ہمیں یہ بتا دیا کہ بنی اسرائیل میں جب علاقوں کی طرف سے تو وہ پھر اس کے بعد ان علاقوں کی طرف یقین آئے ہیں اور حضرت عیسی علیہ السلام نے جو کہا کہ بنی اسرائیل کو تبلیغ کرنی تھی تو اس کتاب کے دعویٰ سے ہمیں یہ بتا دیا کہ یورو کی طرف نہیں گئے ہوں گے اب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسٹریلیا کی طرف نیوزی لینڈ کی طرف انڈونیشیا ملائشیا کی طرف نہیں گئے ہوں گے اب حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کی تبلیغ کے لیے امریکہ کینیڈا کی طرف نہیں گئے ہوں گے اگر وہ گئے ہیں تو آنا جو ایتھوپیا سے لے کر ایک انڈیا ہندوستان تک ہوتے ہوئے ہیں اور اس نے ایک اور بات یہ دیکھی کہ شیخ الاسلام نے اس زمانے میں کردیں یہ ہے وہ باقاعدہ یوحنا انجیل ہے اس کے بعد تحریر ہوتی ہے جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی فرما رہے ہیں اور بھی بیٹھے ہیں جو اسپیڈ خان لازمی ہے کہ میں ان کو بھی اندر لاؤ وہ میری آواز سنی گئی ان الفاظ کے گورکھ کریں تو ہی صحت کی صحت عطا فرما رہے ہیں بیان کر رہے ہیں ایک یہ کہ جس علاقے فلسطین میں وہ رہے ہیں وہاں پہ زیگر یہ کہہ رہی ہیں کہ جو اس وقت میرے پاس کھڑے ہیں یعنی بنی اسرائیل کے افراد ہیں ان کے علاوہ بہت ساری اور بھی بیٹھے ہیں اس الفاظ میں نے خود نکل کر دیا کہ اور بھی میری بہت ساری بڑے ہیں اور نہ ہی انہوں نے یہ بیان کیا کہ میں نے ان کی طرف ہی جانا ہے ان کی تبلیغ کرنی ہے ان کو اس پیر خانے میں علاقے میں شامل کرنا ہے میری آواز سنی گئی تو دوسرا اس کا بیان کر دیا کہ اس علاقے میں تو میری سخت مخالف ہو رہی ہے لیکن جب میں خدا تعالیٰ کے علم کے مطابق اس علاقے میں جا کے بغیر ان کو آواز دوں گا ان کو تبلیغ کو تبلیغ کروں گا تو پھر وہ میری آواز پر لبیک کہیں گے تو قرآن کریم اور تاریخی اب یہ میں بتا رہی ہے کہ جنت ماشااللہ آج جو ہے وہ خدا کیا کرتا تو اس نے ہاتھ سے رک سکا اس لئے جب بچے ہیں تو اس واقعہ کے بعد سے وہ سفر کر کے یہاں سے ایران ہے پھر افغانستان ہے اور آگے اور ان کے علاقوں سے ہوتے ہوئے کشمیر میں گیا وہاں پہنچے ہیں آپ ایک واقعے کے بعد میں یہاں ذکر کر دوں کہ جب ہم کشمیر کے حوالے سے کہتے ہیں تو وہاں کے سری نظر ایک شہر ہے اس میں ایک ہے مسیح علیہ السلام کے زمانے میں اس علاقے کے لوگ جو سری نگر کشمیر فائدہ اس قبر کے متعلق کہتے تھے کہ یہ حضرت عیسی نبی کی قبر ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ شہزادہ نبی کی نعت جو انیس سو سال سے انیس سو سال پہلے ایک ہی نبی نبی پر یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی اور نبی کی آمد کا ذکر ملتا ہی نہیں ہے تمام مسلمان تھے اور کوئی نہیں آیا یقینا یہ وہ آدمی ہے عظیم الشان شخصیت ہے جو کہ نبی کا لفظ استعمال ہوتا ہے اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پہلے آئے ہوئے کے لوگ ہیں انڈیا کی یہاں کی زبان یہاں سے نبی کا لفظ استعمال ہوتا ہی نہیں ہے وہ اوتار کہتے ہیں کہتے ہیں اس طرح کی اور القاب آدمی مامورین کے لئے استعمال کرتے ہیں وہ ہمیں یہ بتا رہا ہے کہ ملازمین کے علاقے سے تعلق رکھنے والا ہے جہاں کی زبان میں یوتھیا گھرانے کی حکمرانی اور عربی ان دونوں زبانوں میں نبی کا ذکر ہے وہ آتا ہے ثاقب رضا کو جلا لیا کرتے تھے اور ریت میں بحیثیت میں تھی موجود ہونا یہ بتایا کہ یہ لازم کوئی اہل جمع کرائے ہیں وہ ہماری رہنمائی کر رہے ہیں یہ لازمی حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام تھے بنی اسرائیل کے لیے علاقوں کی طرف آئے ہوئے تھے خدا تعالیٰ کے منشا اور خدا کے حکم کے مطابق اسی وجہ سے بچے ہیں تو وہاں کے سفر کر ان کو تبلیغ کی ہے ان کی ہدایت کی ہے اور اس کے نتیجے میں بہت سارے افراد ہی بنی اسرائیل کے والد کی سالانہ تقریب بچوں کے آ جانا ہے اکثریت ان علاقوں کی آخرت میں بس اللہ علیہ وسلم صاحب بہت تفصیل کے ساتھ اپنے سوال کا جواب دیا اور ہم نے کوشش کی کہ جن حوالوں کا آپ نے ذکر کیا ہے وہ اپنے ناظرین کو اسکرین پر بھی دکھا دیں یہاں میں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ جماعت احمدیہ کی جو بھی تعلیمات ہیں دراصل یہ تو اسلامی تعلیمات یہی چیز قرآن کریم کا ذکر ہو جائے احادیث نبویہ کا ذکر ہو جائے حضرت بانی جماعت احمدیہ کی کتب کا ذکر ہے جو دراصل نہیں تفسیر ہے وہ آپ کو ہماری ویب سائٹ السلام ڈاٹ پے مل جائے گی آپ کو وزٹ کریں اور ہمارے بارے میں اگر آپ کرنا چاہیں تو ضرور وہاں سے دیکھنے وثائق کیونکہ پروگراموں کا سلسلہ جاری ہے گفتگو ایک سوال آ جاتا ہے دوسرا سوال آجاتا ہے لیکن میں چاہوں گا کہ ہم نے قرآن کریم کی بات کر لی ہے جس کا بھی ذکر ہو گیا ہے لوگ یہ بھی جاننا چاہیں گے حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کی کو صلیب سے نجات ملی آپ نے ہجرت فرمائی اور اتنا لمبا عرصہ زندگی گزارنے کے بعد آپ کی وفات ہوئی تو کیا اور بھی کہیں اسلامی لٹریچر میں اس واقعے کا ذکر ملتا ہے شیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم جزاک اللہ خان صاحب صورت یہ ہے کہ جب آپ کہتے ہیں اسلامی لٹریچر ماخذ ہیں ان میں سب سے بڑا اور اس کا ماخذ جو ہے وہ قرآن کریم کی جاتی ہے ساری گجر صاحب نے اس بارے بارے میں تفصیل کے ساتھ ذکر کیا کہ کس طرح سے خدا تعالی آپ کو سلیپ کے وقت مجاہدین کشمیر لے گیا ان کی ایک آیت میں چاہتا ہوں اس بارے میں مزید بیان کریں جس میں کشمیر کی طرف جانے کا ذکر ملتا ہے اور اشارہ ہے اور وہ خدا تعالیٰ نے جب حضرت مریم علیہ السلام کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی بشارت دی ہے تو فرمایا ہے کہ وجیہہ دنیا والاخرۃ من المقربین میں دعا کرنے لگا ہوں یہ اس دنیا میں بھی جو ہے باعزت ہوگا کا بیان اگر ہم دیکھیں واقعی مسلمانوں میں پائے جاتے ہیں اگر اس کو دیکھیں تو آپ کو جو تکالیف ملی ہیں 35 سال کی عمر تک وہ خود بتاتی ہیں کہ آپ کو جو عزت اور وقار ملنا تھا انہیں مل سکا ابھی ہوتا ہے ہمیشہ باوقار ہوتا قاری ہوتے ان کے ماننے والے تھے ان کے اسلوب اگر ایسا نہ ہو جو باعزت رنگ میں ان کو دینے والے ہوں تو بہرحال خدا تعالیٰ کی بات بار بار آنا اللہ تعالی عنہ نے اس امر پر بہت زیادہ ذکر کیا ہے جو نے فرمایا ہے کہ جب آپ یہاں سے نجات کر کے نجات پاکر کشمیر کی طرف گئے ہیں اور لوگوں کو اپنے واقعات بتائی ہیں اپنے زخم کھائے ہیں یہ بات ان کے لئے اس بے ایمان کا باعث ہوئی اور انہوں نے فورا قبول کر لیا اور اس وقت جو لوگ تھے حاکم تھے انہوں نے آپ کو عزت دیں یہاں تک کہ آپ کے لئے آپ کی شان کے مطابق انہوں نے کچھ ایسے جاتی ہے جن کے اوپر آپ کی تصاویر بھی ہیں اور فارسی زبان میں آپ کا نام بھی کندہ ہے اور دیگر جرائم پہلے سے موجود ہیں اور نہ ہم آپ کو شہزادہ نبی کر دیا گیا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ آپ نے اس دنیا میں بھی بزی ہو کر خدا تعالیٰ کے حضور حاضر ہوئی اور وہ بھی خدا تعالیٰ کی پوری ہوئی ہے دوسرا ماخذ جو ہے وہ احادیث کا ہے اسلامی لٹریچر میں اس کے پیچھے پروگرام میں بات ہو چکی ہے کہ جمعہ کی حدیث بیان کروں گا جس میں واقع سلیبس پنجاب کی بات خدا تعالیٰ نے الہام حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے لامکانی میں اللہ تعالیٰ کے سامنے نہیں کر رہا ہوں کہ ایک مقام سے دوسرے مقام کی طرف ہجرت کر کے چلا تھا کہ نہ تو پہچانا جائے اور دوبارہ وہی تکلیف نہ دی جائے جو پہلے ہی دی جاتی ہے خدا تعالیٰ کے انبیاء تعالی سے نہیں گھبراتے لیکن اگر اس علاقے میں رہتے تو بار بار پڑ جاتے بار بار پوچھتے ہیں بار بار پکڑے جاتے ہیں تو یہ اس کا مطلب نہیں آتا تو اپنی رائے دینے کے لئے چار ماہ سے وہ لوگ بھی ہے اور تفصیل اور تمہاری کی کتابیں بھی ہیں اللہ جب کسی نبی کو پناہ دیتا ہے تو اس کے پیچھے بہت قیمتی ہیں اسلام کے بہت سارے صفاتی نام خدا تعالی نے قرآن کریم میں بیان کئے وزیر دنیا کا ذکر ہو گیا مقربین کا ہوگیا کلمۃ اللہ کا ذکر ہے پھر اللہ کا ذکر ہے آپ کو عطا فرمائے اور مرحوم کے الفاظ اللہ تعالی نے آپ کو دیے ہیں غصہ ہے وہ آپ کا نام بھی تھا اسے مریم نام تھا لیکن مسئلہ بہت استعمال ہوا ہے سے اس کو استعمال کرنا بھی خدا تعالی نے بہت غیر معمولی حکمت رکھی ترین نے کہا کہ اس کے دونوں ہو سکتے ہیں اس احساس کا ریٹ ہو سکتا ہے کہ وہ شخص جو مصر کے چھوٹے لوگوں کو شفا ہے انبیاء کی خدا تعالیٰ جو ساری کائنات اور اعمال کو دیکھتا ہے ان میں سے ایک کام تھا آپ نے نہیں دی تھی اور قرآن کریم کا ذکر بھی کیا کہ الحکمہ والا بھی ہے کہ میں جو مخصوص لوگ ہوتے ہیں اور جو اندھے لوگ ہوتے ہیں ان کو بری الذمہ بھی کرتا ہوں شفا کے معنی بھی کہتے ہیں اس کے صاحب حیثیت سے قبل مسیح کا لفظ کا مطلب یہ ہوا کہ ایسا شخص جو بہت زیادہ سے زیادہ کرتا ہوں کہ شادی میں لکھا ہوا ہے ورنہ میں اپنی فیملی کے آپ کی صحت کی اپیل کرتے تھے مستقل آپ ہجرت کر کے چلے جاتے تھے پھر ایک جگہ لکھا ہوا لسان العرب میں اس میں ایسا بھی مسیحی علم نہ ہو کہ ان الذی لا صحت کرتے تھے اور ایک جگہ کہیں آپ بیتی اس کی جگہ دوسری جگہ یہ آپ کا اس پر اور حضرت موسی علیہ السلام نے بھی اپنی کتاب میں ہندوستان میں سماجی علوم کا حوالہ دے کر آپ کی ایک صفت یہ بیان کی ہے کہ آپ کو امام صالحین بھی کہا جاتا تھا کہ ایسا شخص جو سیاہ کرنے میں امام آگے سب سے آگے ہوں کون کتاب ہے کتاب مصری تاریخ کے نام سے اس کا جواب ہے وہ باپ ہے بابل الخیار فی المختار اس کے اندر لکھا ہوا ہے کہ تمام انبیاء نے ہجرت کی ہے حدیث ما من نبی من الانبیاء تعقیب بالادی نعتیں من ابراہیم ابن انبیای الہی بن مریم کلیم اللہ کے جتنے بھی انبیاء ہیں وہ اپنے علاقے میں پیدا ہوئے اور اس کے بعد انہیں پروان چڑھا لیکن ہجرت کی ہجرت کا سلسلہ جو ہے وہ حضرت ابراہیم جواب النبی کر حضرت عیسی ابن مریم جو اللہ تعالی کے کلمہ ہے ان کا سلسلہ جاری ہے تو اس میں نام لے کر بیان فرمایا کہ حدیث اسلام کی اجازت نہیں ہونی ضروری ہے تاکہ وہ جنات والی انبیاء کی سنت وہ بھی اپنے جاری ہو اسلام نے ایک کتاب روزہ دفعہ کا ذکر کیا ہے جس کے مصنف امیر محمد بن سلمان فارسی زبان کی ایک کتاب ہے اور چودہ سو سترہ ایسے میں یہ زہر بھرے ہیں اس کتاب کا پورا نام جو ہے وہ روتا فی سیرۃ الانبیاء و الرسل فحق بمبئی سے یہ بعد میں شائع ہوئی 1952 میں اس میں سمسنگ ذکر کی ہے مصنف نے ذکر کرنے کے بعد آپ کا حلیہ کیسے تھے آپ اٹھا لے کے چلتے تھے کہاں پہنچے تھے کے بعد واقعہ صلیب کے بعد آپ کے نصیب میں آنا آنے کا ذکر کیا ہے یہ وہ علاقہ ہے جو آج کل تو ٹھیک ہے اور یہ اپنی والدہ گاڑیوں کے ساتھ آئے آپ کے بارے میں ایسی غلط خبر اس علاقے تک پہنچی ہوئی تھی کہ آپ کی مخالفت ہوئی ہے اور جب مخالفت کے ساتھ ہوئی ہے تو آپ کے حواریوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے اس جگہ پر آکر خدا تعالیٰ کے اذن سے آپ نے معجزات دکھائے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو نمائندہ کا مزہ بھی اسی علاقے میں ہوا ہے اس وقت جو حق میں وقت ہے وہ اس بار ہوئے ان کو خدا تعالیٰ نے ہدایت اور پھر وہ مشرف ہوا آپ کے آپ پر ایمان لا کر اس کے بعد آپ فارغ ہوتے ہوئے افغانستان افغانستان سے پنجاب کے راستہ راولپنڈی کے راستے سے کشمیر کی طرف ہیں میں بالخصوص وہ کتابیں جو کشمیر کی تاریخ پر لکھی گئی ہیں ان میں سے چند ایک کا نام لے تو یہاں پر اس میں وہ ذکر کرتے ہیں کہ یوزاسف جوہر کا سلام کا نام تھا بیت المقدس سے کشمیر آئے ہیں آپ نبوت کے دعوے دار تھے خود کو بنی اسرائیل کے نبی کہتے تھے اور اپنا نام یسوع بتاتے تھے آپ نے بڑی تفصیل کے ساتھ ذکر کر دیا میں ناظرین کو یہ بات عرض کرتا چلوں جس طرح مشہور صاحب نے بھی ذکر کیا حضرت بانی جماعت یا حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام نے ایک تصنیف فرمائی اس کا نام مسیح ہندوستان میں وفات مسیح سے متعلق اگر آپ نے کوئی بھی تحقیق کرنی ہے جاننا چاہتے ہیں اور خاص طور پر حضرت عیسی علیہ السلام کس طرح معجزاتی رنگ میں صلیب سے بچائے گئے اور پھر انہوں نے ہجرت کی تو یہ کتاب اس کا مطالعہ بہت ضروری ہے اور اللہ تعالی کے فضل وکرم کے ساتھ جماعت احمدیہ نے نہ صرف اس کتاب کا دیگر زبانوں میں ترجمہ کیا ہوا ہے بلکہ بہت سی زبانوں میں یہ آن لائن موجود ہے آپ اس کو ضرور دیکھیں نصیر صاحب سوالات کا سلسلہ شروع ہو گیا اب ہم اس کی طرف چلتے ہیں عارف زمان صاحب نے بنگلہ دیش ایک بنیادی نوعیت کا سوال کر رہے ہیں غالبا اس کے پیچھے وہی حدیث ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھی کہ آنے والا جو وہ کس نے صلیب کرے گا تو وہ پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ کس نے سلیم کا کیا مطلب ہے کسر صلیب کا مطلب یہ تو نہیں کہ وہ جو ذرا سی بنائی ہوتی ہے اس کو توڑا جائے گا کل تو حضرت عیسی علیہ الصلاۃ و السلام کو صلیب پر چڑھایا تھا یہودیوں نے اس لیے کہ وہ یہ ثابت کریں کہ نعوذباللہ آپ خدا کی درگاہ سے رنگے ہوئے ہیں آپ معلوم ہیں کہ ان کی کتاب میں لکھا تھا کہ جو شخص پہ مارا جائے اس لئے آپ کی پڑھائی اور وہاں پر مرجائے وہ لعنتی ہوتا ہے کالا نہیں ہے لعنت فرمایا کہ وہ ماں کا طالب ہوا اس علاوہ وہ یہودی اپنے ارادے میں کامیاب نہیں ہوئے اور سلیپر وہ نبوت نہیں دے سکے اللہ تعالی عنہ نے بچا لیا یہ جو عقیدہ تھا عیسائیوں کا پہلے بھی ذکر کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ صلیب پر عیسائیوں نے یہ مان لیا کہ وہ فوت ہوگئے اور پھر تین دن کے بعد دوبارہ زندہ ہوئے اور آسمان پر اٹھا لئے گئے اور ہمارے گناہوں کا کفارہ کے لیے آپ صلی پر انہوں نے لاش کو قبول کیا تھا اچھا ہے جس کا استحصال اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں بھی ذکر ہے کہ آخری زمانے میں جب دجال ظاہر ہو گا اسی زمانے میں صلیب کا جوس بھی فتنہ ہے وہ بہت طاقت پکڑ جائے گا اور اس صلیب کو توڑنے کے لئے یعنی اس صلیبی اتحاد کو پاش پاش کرنے کے لئے جس کے نتیجے میں خدا کے برگزیدہ کو نعوذباللہ لعنتی ثابت کیا جا رہا ہے اور جس پر یہ جھوٹا الزام لگا کر کہو ہو یا پھر اس لعنتی موت کے بعد آسمان پر چلے گئے اور خدا کے پاس بیٹھے ہیں اور وہ آخری زمانے میں اسی جسم کے ساتھ دوبارہ آئیں گے اس عقیدے کو غلط ثابت کرنا گرائمر کے ساتھ امجد کے ساتھ یہ تھا مسیح موعود اور مہدی معہود کے کام جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور یہی بات ہم نے پہلے بھی جیسے مسلم کے حوالے سے ذکر کیا کیا فرماتے ہیں کہ مجھے خدا نے بھیجا ہے اس لیے ہے کہ یہ غلطی جو ہے ہیں عطا فرماتے ہیں کہ اوائل میں تو صرف ایک غلطی کا رنگ رکھتی تھی مگر آج یہ غلطی ایک ازدہا بن گئی ہے جو اسلام کو نکالنا چاہتی ہے اس کا خروج ہوا اور انہوں نے مسیح کی زندگی کو ان کی خدائی کی ایک بڑی زبردست دلیل قرار دیا ہوگیا اور بڑے زور سے اس امر کو پیش کیا کہ اگر مسیح خدا نہیں تو اس پر کیسے بیٹھا ہے اور اگر انسان ہوں کوئی ایسا کر سکتا ہے کہ زندہ آسمان پر چلا جائے تو پھر کیا وجہ ہے کہ آدم سے لے کر اس وقت تک کوئی بھی آسمان پر نہیں گیا اس قسم کے دلائل پیش کر کے بعد حدیث علیہ السلام کو خدا بنانا چاہتے ہیں اور انہوں نے بنایا اور دنیا کے ایک حصے کو گمراہ کیا اور بہت سے مسلمان لاکھوں کروڑوں مسلمان جو ہے وہ اس غلطی کو صحیح تسلیم کرنے کی وجہ سے اس دن کا شکار ہوگئے یہ تھا صلیبی اتحاد جس کو غلط ثابت کرنے کے لئے اس کو توڑنے کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مجھے وہ کس نے سنی کا کام جو آپ نے کیا ہے اور اسی میں سے کچھ دلائل ہیں جو ہمارے پروگراموں میں پیش کر سکتے ہیں جیسا کہ المسلمون فی الصلاۃ والسلام کو تو میں بڑی تفصیل کے ساتھ بار بار مختلف پیرایوں میں اس عقیدے کا جھوٹا ہونا ثابت کیا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ مسیح خدا تھا نہ خدا کا بیٹا تھا نہ وہ زندہ آسمان پر چڑھایا گیا اور نہ وہ دوبارہ خود اس قسم کے ساتھ دنیا میں آئے گا اس طریق پر علمائے اسلام فرماتے ہیں آپ سردی پر وہ آسمان پر گئے ہی نہیں کل پر ہی نہیں زندگی گزار کر اللہ کے حکم کے بعد فوت ہوگئے تو عیسائی خود یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہمارا عقیدہ ابنیت مسیح اور تثلیث اور کپڑے کا کچھ بھی باقی نہیں رہتا حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں ان جماعت احمدیہ اس بات پر بہت زور دیتی ہے بہت اہم بات ہے کہ مسیح کی وفات کو ثابت کیا جائے کیونکہ اس طریقہ سے اسلام کا آغاز ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کا مصداق ثابت ہوتی ہے اور یہ کام اس زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق مسیح موعود کے لئے مقرر تھا جس کو امام مہدی بیان محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور ایک حدیث میں مسیح موعود کے حوالے سے ذکر ہے کہ وہ تسلیم کرے گا اور دوسری حدیث میں امام مہدی کے الفاظ کے ساتھ بھی اسی کا ذکر کیا گیا ہے جس میں یہ بتایا گیا کہ وہ موت بھی ہے اور امام ابن تیمیہ اور اس کے کاموں میں سے ایک بہت بڑا کام ہے وہ کس نے صلیب پر لٹکا اس لیے بھی خطرہ کو پانچ کر کیوں جو ہوگا جو یہ کام کرے گا ناظرین کرام سوالات کا سلسلہ جاری ہے اور میں چاہوں گا اس وقت جو ہمارے پینل کے ممبر ہیں ساجد محمود بھٹی صاحب گانہ میں ان سے بات کرو السلام علیکم ساجد صاحب اسلام ورحمۃ اللہ حاجی صاحب یہ ہماری بہن ہے مسز اعجاز ناروے سے ان کا سوال ہے جس طرح انہوں نے سوال کیا ہے وہ میں آپ کے سامنے پیش کر دیتا ہوں اور میں چاہوں گا کہ آپ ان کی رہنمائی کریں وہ یہ کہتی ہیں کہ اکثر غیر جماعتی یہ سوال کرتے ہیں کہ عرب کے لوگوں کی زبان عربی ہے حضرت مسیح علیہ السلام اور امام مہدی کے آنے کے متعلق کیا عقیدہ ہے کیا انہی کے بزرگوں کی کتابوں سے ہم ثابت کر سکتے ہیں تو پلیز آپ اس بارے میں ہماری اس بہن کی رہنمائی کردیں قربان صاحب ان کا تعلق ہے کہ عرب کے لوگوں کی زبان کردی ہے تو ان کا عقیدہ کیا ہے تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ تمام مسلمان ان کی تمام تر فرقوں میں بٹنے کے باوجود اور تمام تر گمراہی کے باوجود حضرت اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ایک آدمی اسلام مسیح نبی اللہ کی آمد کے قائل تھے انڈیا کا اور مسلمانوں کی اکثریت کا سو فیصد ہے وہ اس میں اتفاق ہے الصلوۃ والسلام کی وفات کا تعلق ہے تو اس میں دونوں قسم کی احادیث ہیں وہ نظر آتی ہیں تاریخ اسلام میں بعد ہی وہ وفات مسیح کے قائل تھے اور ایک بہت بڑا طبقہ اسلام کی حیات کا قائل تھا حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا فقہ کے لحاظ سے چار بڑے مسئلے ہیں ان میں سے ایک مسلک مالکی مسلک ہے جس کے بانی اور پیشوا حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ 279 ہجری 17 جنوری میں ان کی وفات ہوئی ہے وہاں کی بہت قریب تھا حضرت اسلام اور صحابہ اور تابعین کا زمانہ تھا ابھی فارغ ہیں ان کے متعلق خیالات بال اتروانا ایک حصہ لیا مقالہ ممالک نہیں آتا کہ اکثریت کی یہ رائے ہے کہ ہر چیز ہے ہوئے لیکن حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا یہ موقف صحیح مسلم تھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں کہ حضرت امام مالک کا مذہب پیشاب کی جگہ خون کا اس زمانے میں یہ عقیدہ ہے تو لازمی جو ان کے پیروکار ہیں ان کے ماننے والے ہیں وہ بھی اس زمانے میں باقی اس بات کا تعلق ہے چونکہ عرب ممالک میں رہنے والے ان کی مادری زبان عربی ہے تو لازمی ان کے یہ بات ہے وہ خلاف فلم کے خلاف بھی کہ اگر یہی بات درست ہوتی حیاتی ہوئی ان کی مادری زبان عربی ہو تو سب سے بڑا عظیم روحانی رہنما سے ہونا چاہیے ٹی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کبھی بھی آنے والے امام مہدی کو غیر عرب قرار نہ دیتے میں جو عورتوں کے بعد کتاب اللہ تسلیم کی جاتی ہے کریم کے بعد احادیث کے معنی اور سب سے مستند ترین جو کتاب ہے وہ صحیح بخاری ہے محمدی کے حوالے سے حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی جو عرب نہیں تھے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھا ہے اور فرمایا یہ لو کان الایمان وایدہم کیسریا لاہور-جون اگر ایمان کے زمانے میں اس ریاست کی پہنچ گیا زمین میں ایمان کا نام و نشان بھی نہ رہا تو خدا تعالیٰ اس کی یہ ایک پل کو کھڑا کرے گا جو ایمان کو دوبارہ دنیا میں قائم کرے گا تو یہ حدیث جو کہ صحیح بخاری میں آئی ہوئی ہے اس میں بتا دیا کہ آنے والا امام مہدی جو ہے وہ عرب میں سے نہیں ہوگا بلکہ آج میں ہوگا کیونکہ حضور کی محفل میں عرب میں تو روہی دی ریت تھی کندھے پر ہے وہ اتنی رکھا بلکہ اگر ہاتھ رکھتا ہے تو وہ ایک آدمی کے کندھے پر ہاتھ رکھا ہے باقی اس بات کا تعلق ہے کہ ایک مسئلہ خود اتنا کسی ایک آدمی کو سمجھا دیتا ہے دوسرے کو نہیں سمجھا تھا اس میں تو قرآن کریم ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ دو انبیاء تو دونوں باتیں السلام علیکم حضرت سلیمان علیہ السلام دونوں کی عدالت میں دونوں نے اس پر غور کیا لیکن اللہ تعالی ذکر کیا کرتا ہے ففھمناھا سلیمان ع تو ہم نے اس معاملے کی حقیقت یہ ہے اس کا ہم جو ہے وہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو دے دیا اللہ کا فضل اور داخلہ کی دیر ہوتی ہے وہ خدا کی طرف سے غیرت کے نام پر قادر ہے اس لحاظ سے یہ والی بات یہ ہے کہ چونکہ عرب ممالک میں رہنے والے ہیں اس لحاظ سے تاریخ کوٹ یادیں صاحب آپ نے بڑی تفصیل کے ساتھ اس بات کی وضاحت کر دی ہے مجھے امید ہے کہ اور بھی کسی کے ذہن میں اگر یہ سوال ہوگا تو یقینا حل ہوگیا ہوگا مسعود صاحب آپ کے سامنے سوال پیش کرنا چاہتا ہوں ہمارے بھائی ہیں ثوبان شمروز باجوہ صاحب وہ پاکستان سے سوال کر رہے ہیں دو سوالات ہیں میں چاہوں گا کیوں دونوں پہ آپ کی رہنمائی کرنی ہے تو یہ کہہ رہے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ الصلاۃ و السلام کی مبارک تو کشمیر میں ہمارے ہماری ریسرچ کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دعوی کے مطابق آج وہ کشمیر میں ہے وہاں جو پاؤں کے نشان والی لکڑی تھی اس کی تفصیل کے بارے میں کچھ بتا دیں اور کیا اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہاں جو شخص فون ہے اس کے پاؤں میں تھے وہ لباس طرف لے کے جانا چاہ رہے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو صلیب پر مارنے کی کوشش کی گئی تھی تو میں دوسرا کیے گئے تھے اور دوسرا وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ بڑا اہم واقعہ یورکم سے کشمیر تک کا سفر تو کچھ وہاں کبھی کوئی واقعات ملتے ہیں آپ نے پہلے بھی ذکر کیا لیکن میں چاہوں گا پھر میرے بھائی کی رہنمائی کردیں دوسرے سے بات کرلیں گے جن کا ذکر ہے کہ کوئی لکڑی ایسی ہے جس پر آپ کے قدموں کے پاؤں کے نشانات ہیں تو میرا نہیں خیال کریں وہ بہتر ہے جس طرح بعض اوقات جب کوئی چیز بناتے ہیں تو اس کے اندر رکھ کر اس کا ساتھ چلے مور لے لیتے ہیں اس کے بعد وہ جاتی ہے مٹی تو اس پر کچھ سینڈ آ جاتا ہے تو یہ بات درست ہے کہ وہاں پر ایک ایسا پتھر موجود ہے جس کے اندر آپ کے جو قدم مبارک ہے ان کے نشانات ہیں اور سب سے زیادہ اہم بات ہے اس کے اندر وہ یہ ہے کہ اس ان قدموں کے اندر جو ہے وہ کے نشانات بھی ہیں جس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ یقینا آپ کو تسلی دی گئی تھی اور سوچ کی لگایا گیا تھا اس کے نشانات تھے ان کی نظر میں اس کے باہر موجود ہیں اچھا یہ بات ذہن میں یہ سوال کیا لگتا ہوں اس کا جواب بھی جانتے تھے لیکن چونکہ مارا دیگر لوگوں تک جماعت کا پیغام ہے وہ پہنچانا ہے اس بارے میں جو حوالہ ہے جو اس سارے معاملات کا وہ وہ کتاب ہے جس سیکریٹریٹ اس میں دو باتیں لکھی ہوئی ہیں ایک تو یہ بات لکھی ہوئی ہے لکھی ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ آپ کو جب اس مزار میں آپ کو فون کیا گیا ہے تو آپ کی جو قبر ہے ہے یہ اہل کتاب ان یہود کا تم کو جو ہے وہ اپنے وفا شدگان کو جو ہے وہ ہے آپ کے مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ شمال جنوب اور ان کی تقسیم کرتے تھے اسی طرح ایک کتاب ہے تاریخ کا بیل اس کے مصنف حاجی معین الدین صاحب یہ کتاب امرتسر سے انیس سو میں شائع ہوئی تھی یہاں پر اس مزار میں جو روزہ باطل ہے اس میں دو افراد کی تدفین ہوئی ہے ایک قبر جو ہے وہ حدیث اسلام کی طرف منسوب کی جا سکتی ہے جوشرکن رکھی گئی ہے اور دوسرا ایک ہفتے کے قریب ایک شخص گزرگاہ میں تھے ان کا نام ہے سید نصیر الدین صاحب ان کو بھی اس مزار میں دفن کیا گیا ہے لیکن ان کی خبر جو ہے وہ شمال جنوب ہے افراد ہیں ایک کو درکن درکن مفہوم کیا گیا اور دوسرے کو شمال جنوب میں فون کیا جاتا ہے دوسرا جواب نہیں وہ اسلام لانے کے بعد کا ہے اور پہلا آدمی جو ہے وہ اسلام سے پہلے کا تب بھی اس کی خبر کی ڈائریکشن ہے تھوڑی سی مختلف ہے اس میں کوئی بات بیان کر دینی چاہیے میری شہزاد پہلے پروگرام ہو چکی ہوگی کہ الفاظ جائیں وہ پڑھیں کھانا ہوا کرتے ہیں دولہے یوز کا لفظ آپ کے لئے استعمال کی کثرت کے ساتھ اس علاقے میں جو ایسوں سے مشابہ السلام کو اس وقت آگیا بینک سے پھر جو لفظ کشمیر ہے جہاں پر آپ آئے ہیں وہ بھی جو ہے وہ پرانی کا لفظ کہا شیر مشیر کے پی شام کو شام کی طرح چھکے تو انہوں نے چکیسر دلاتا تھا اونچا پہاڑی علاقہ تھا تو عبادت بھی اسی علاقے میں نے پسند کیا ہے تاکہ وہ صلح کے سیمپل ہوں اب پہلے سوال و جواب کا پہلا حصہ تھا کہ راستے کے کیا حالات ہیں اس میں سے کچھ نصیبین کے بارے میں جو باتیں ہیں جو میں نے کرنی ہے کہ آپ اپنی والدہ وادیوں کے علاقے میں آئے وہاں کا بادشاہ تھا جو حکمران تھا وہاں تک آپ کے معاملات پہنچے ہوئے تھے شدید مخالفت ہوئی آپ کے حواریوں کو جو ہے وہ قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑی حدیث ahmedabad gujarat دیکھے ہیں تو پھر وہاں پر ایمان لا کر وہاں پر جو آپ کے آنے کا مقصد خدا تعالی نے پورا کیا ہے بلکہ نبیوں کا اسلام تو اپنی گمشدہ بھیڑوں کو کی طرف گئے تھے نا تبلیغ کا کام ہی پوچھا تھا پاکستان برائے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ افغانستان میں آپ کا رہنا اور وہاں پر یہ کون ہے جس کو عیساخیل کہتے ہیں جو کہتے ہیں کہ ابھی تک نہیں کہ آپ ہی کی نسل سے ہیں آپ کی شادی بھی کی ہو نسیم اور اسلامیہ یہ بیان کیا ہے کہ آپ نے اس علاقے میں شادی کی ہے آپ کی اولاد ہوگی اور ظاہر انسان وہاں پر تبلیغ کے لیے گیا ہے آخری ڈسٹینیشن آپ کی کشمیر ہے اس سے پہلے آپ نے جو خدا تعالیٰ آپ کو بلانے کا مقصد تھا کہ رسول اللہ بنی اسرائیل کے بنی اسرائیل کی دس قبائلی علاقوں میں آئے ہیں ان سب تھک جائیں ان سب تک پیغام دیں تو پھر لیے ایک لمبی کہانی ہے کہ امریکہ میں اس راستے کو سٹڈی کریں جس کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مسیح ہندوستان میں بھی فرمایا اور پھر مری کی جگہ کا ذکر آتے ہی پاکستان میں ہیں کہ کشمیر میں ایک بار حمل کی جگہ آتے تو یہ ساری فیملی سے ملتی ہیں جیو نیوز کا آرٹیکل گزرا تھا اس کے اندر اس بات کا امکان ہے کہ آپ ہماری میری کے نام کی ایک مزار ہے تو اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا کہتی ہے مریم کی نہ ہو گئے پر ہم کوشش کر رہے ہیں زیادہ سے زیادہ سوالات اس پروگرام میں شامل کریں میں آپ کو بتاتا چلوں اس پروگرام میں سوال پوچھنے کے دو طریقے ہیں واٹس ایپ کے ذریعے آپ تحریری طور پر اور اپنے وائس میسج کے ذریعے سوال بھی سکتے ہیں واٹس ایپ نمبر آپ کو یہاں پروگرام کے دوران نظر آتا رہے گا اور اگر آپ لینڈ لائن کے ذریعے ہم سے رابطہ کرنا چاہئے اور خود ہم سے بات کرنا چاہیں تو اس کے لیے بھی آپ رابطہ نمبر نظر آرہا ہے نصر اگلے سوال کی طرف چلتا ہوں سے لنکا سے یہ پوچھنا چاہ رہے ہیں وہ کہہ رہے ہیں کہ میرا سوال ہے کہ کیوں حدیث میں آنے والے کو بار بار ابن مریم کہا گیا ہے اس ابن مریم کے ساتھ جو ناصرف میں پیدا ہوا تھا علیہ السلام کی وجہ سے اندر صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مریم فرمایا ہے اور جب ظاہر ہو تو اس وقت جو ہے اسے پتہ چل جائے گا کہ یہ مریم ہی صفات کا حامل موجود ہے اور اس کے ساتھ بھی وہی اسی قسم کے خیالات پیش آنے ہیں جیسے السلام کی قوم میں حضرت عیسی علیہ السلام مشین صاحب مریم کے ساتھ آئے تھے اور اس میں دراصل ایک لطیف اشارہ اس طرف بھی تھا کہ جس طرح علیہ الصلاۃ والسلام کے بعد چودھویں صدی کے سر پر تنگ آئے ہوئے تھے مسئلہ موسیانی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد چودھویں صدی کے سر پر ابن مریم نے ظاہر ہونا تھا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتب میں کے ساتھ اپنی گہری مماثلت و کا مختلف مواقع پر مختلف جگہ پر تفصیل سے ذکر فرمایا ہے وہ بھی جو ہیں ان کا بھی مطالعہ سے مفید ہو سکتا ہے تو جتنا آپ غور کریں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور مسیح بن مریم نے بہت سارے مماثلت ہے زمانے کی تعین بھی ان صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے افراد کے ذریعے فرما دیں کابل فرمادیا اور عجیب بات ہے کہاں پے مسیح عیسیٰ ابن مریم کے امت محمدیہ میں ظاہر ہونے کا ذکر ہے اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وہ اماموں کو ممکن ہوگا ایک حدیث میں قربانی کی حدیث میں آیا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اعلان عیسی بن مریم علیہ السلام بینی وبینہ نبی ولا رسول سنو میرے اور عیسیٰ بن مریم کے درمیان کوئی نبی اور رسول نہیں خلیفتی فی امتی من بعدی مذاق وہ بے شک میری امت میں میرا خلیفہ ہے اسے بتا دیا کہ پہلے حصہ میں ان کا ذکر نہیں ہو رہا کیونکہ وہ اس کے متعلق تو قرآن کریم نے بتا دیا تھا کہ وہ فوت ہوچکے ہیں اور پھر ان سے فرمایا غریب آباد اور چیز یا مولا من ادراک ہو فری اترا علیہ السلام دجال کو قتل کرے گا اور صلیب کو توڑ دے گا اور جزیہ موقوف کردے گا اور لڑائی اپنے اوزار رکھ دے گی سنو جو تم میں سے پایا سے السلام علیکم ابھی عجیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات بڑی گہری حکمت پر مبنی ہے ایوبہ نبی اب دیکھیں یا تو دجال فرمایا مکی صاحب نے مریم اور دوسرے ذمہ کے پرانے صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کی خروج دجال کی جو لذت بتائیں جو اس کی حرکتیں بتائیں جو اس کے کام بتائیں اس سے پتہ چلتا ہے اور جواب حقیقت کھل چکی ہے کہ وہ بھی عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف ہی محسوس ہونے والی قوم ہے اور پھر واپس آنے والے مریم کے متعلق بھی کہ وہ صلیب کے توڑے گا اور صلیبی فتنہ بھی اسلام کی طرف منسوب ہونے والے قوم نے جو غلط عقائد اپنا لیے تھے ان کے استحصال کی طرف آپ نے اشارہ فرمایا یہ جو رسول اللہ صلی وسلم کے ارشادات ہیں بڑی گہری حکمت پر مبنی ہے گویا اس ابن مریم کی کو اللہ تعالی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے قائم فرمائی اور آپ کے غلام کے ذریعے تفریح کی دنیا پر ظاہر ہوگئی ہے کہ ان لوگوں پر بھی جو اپنے آپ کو حصہ مسیح علیہ السلام کی طرف منسوب کرتے ہیں اور غلط عقائد کو ان کی ذات کے طرف منسوب کرتے ہیں ان غلط عقائد کا ازالہ کرنے والا بھی ابن مریم ہی ہوگا جس میں تو بہت زیادہ رہنمائی ہم لوگوں کے لئے ہمیں سوچنا چاہیے دیکھنا چاہیے اور حضرت بانی جماعت احمدیہ جو فرما رہے ہیں اس کی حکم سمجھنا چاہیے اور یہ ساری باتیں وہی ہیں جو دراصل آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا میں چاہوں گا کہ ہم ایک دفعہ پھر ساجد محمود صاحب سے بات کریں اسلام علیکم ساجد صاحب ورحمۃ اللہ حاجی صاحب ہیں جو ہمارے بھائی ہیں اس میں صاحب ان کا ایک اور سوال بھی ہے وہ میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہتے ہیں کہ عیسی علیہ الصلاۃ و السلام کی قبر کشمیر میں ہونے کے بارے میں اسلامی کوئی علماء نے بھی اس سے قبل اس کا ذکر کیا ہے اسلامی لٹریچر میں اس کے بارے میں کوئی حوالہ ہے تو وہ بتا دیں عمران خان یہ سوال کے حوالے سے عرض ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جو پہلے کے علماء ہیں اگر کوئی کسی جگہ کوئی وہ اشاروں اور کنایوں میں تو ہے میرے علم کے مطابق لیکن اس طرح تفصیل کے ساتھ جیسے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے دلائل بیان کئے اور شہادتیں پیش کی اور کتابیں لکھیں اور دنیا کو چیلنج پیش کیے کوئی اور نظر نہیں آتا مجھے اس سلسلے میں جو اہم یا حضرت علی کھانے والا موت یکسر الصلیب آ کے وہ صلیب کو توڑیں الفاظ کے اندر ہی عظیم الشان پیشگوئی کی تھی کہ اگر باقی علماء نے بھی اسی طرح حضرت یوسف علیہ السلام کی وفات کا قائل ہونا تھا اور حیاتیات اور اسی طرح دلائل پیش کرنے تھے تو پھر تو بہت سارے علماء نہیں کرنی تھی لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم غریبوں کو توڑے گا قبل از اسلام کا خیال اس طرف جو گیا ہے وہ حضرت مفتی محمد صادق صاحب رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں ہے انہوں نے ایک کتاب لکھی تحقیق کے جدید متعلقہ کمرے میں تھی اس میں انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا واقعہ بیان کیا ہے کہ حضور ایک مجلس میں یہ بیان فرما رہے تھے کہ میں قرآن کریم کی آیات اعلیٰ قراریوں میں تو اس نے میری توجہ اس بات کی طرف گئی کہ یہ کشمیر یا اس سے ملتا جلتا ہے اول رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا کہ حضور جو خلیفہ ہوتے ہیں جب میں کشمیر میں تھا تو انہوں نے مجھے بتائیں ایسی ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ نبی کی قبر ہے تو عورت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پھر انہیں بلایا اور ان کی یہ تحقیق کرنے کے لئے کشمیر گئے ہیں جو پانچ سو سے زیادہ افراد سے ایمان یادیں اور شرارتیں نہیں کہ یہ قبر بھی ہے وہ نبی کی قبر ہے اور اس میں میسج کریں معنی علی وہ کچھ علاقے کے بعد غلام ابھی تھے قوالی تو آتا ہے کہ یہ کس طرح خبر ہے لیکن ان کو اس کو استعمال کرنا چلائیں کے لحاظ سے حیاتی کا توڑ کرنا اور اس طرح ایک انقلابی کتاب یہ اس سے پہلے کسی اور عالمی میڈیا کے حوالے استاد محترم کرم نصیر مکمل بڑی اچھی تفصیل بیان کی ہے اس میں ایک حوالہ ذکرک اردو کی قسم یہ ظاہری طور پر وہ لکڑی سونے چاندی لوہے کی صلیب کا توڑنا بیان کرتے ہیں اور جماعت احمدیہ کہتی ہے اور اس سے مراد کی صفائی ستھرائی کا عیسائی عقیدہ کا پلان ہے چنانچہ یہی چیز امام بخاری نے کتاب لکھی صحیح بخاری اس کی ایک شاعرہ لکھی ہے ان کا حل دو دن پہلے کرامت علی اور ان کی وفات ہے 855ھ شریف انہوں نے اپنی کتاب میں یہ مضمون بیان کیا کہ خدا تعالیٰ نے مجھ پر اور وہ معنی کیا ہیں کہ جنہوں نے ذکر کیا کہ بوتل خالی ہو نا نا نا فیض الہی ہو المراد من کسر صلیب اظہار تعزیت یعنی محض اپنے قاتل کے سوا اردو سمجھ آتی ہیں اور وہ کیا ہے کہ عیسائی عقائد کا بطلان سائٹ کی تقریر یہ دلیل کے ساتھ کرنا اس سلسلے سے مراد ہے ساجد صاحب آپ نے بڑی تفصیل کے ساتھ اس سوال کا جواب دے دیا ہے نصیر قمر صاحب ایک اور ہمارے عارف زمان صاحب بنگلہ دیش سے ہمارے سوال کرنے والے ان کا سوال ہے کیونکہ بہت ریلوے ہیں اور ہمارے موضوع سے بہت تعلق رکھتا ہے تو میں چاہتا ہوں اس کے بارے میں بھی آپ سے میرا نام لے لو وہ یہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معراج کی رات کا ذکر ملتا ہے احادیث میں بڑا اہم واقعہ تاریخ اسلام میں اس رات کو حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کے بارے میں بھی کچھ بیان فرمایا کہ حضرت سلمان نے ان کو دیکھا تو وہ کہاں دیکھا اور اس کی کیا اہمیت ہے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسی علیہ السلام کو شب معراج میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کے ساتھ دیکھا دوسرے آسمان پر ہم یہ کہتے ہیں کہ اس میں دیگر انبیاء کو بھی مختلف زبانوں میں ان کو دیکھا تو کیا وہ سارے اس خدا کی قسم کے ساتھ انسانی جسم کے ساتھ زندہ موجود تھے بلکہ اسی حالت میں حضرت عیسی علیہ السلام تھے اور پر زندگی کا ذکر ہے نہ کہ جسمانی طور پر ان کے آسمان پر زندہ ہونے کا ذکر کرنا یہ ماننا پڑے گا کہ حضرت عیسی علیہ السلام بھی اسی جسم کے ساتھ واپس زندہ موجود ہیں باقی ابھی کو قراء حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر معراج سے بھی ثابت ہوتی ہے اور آپ نے جو ذکر فرمایا اس سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام بھی باقی انبیاء کی طرح روحانی طور پر تو ان کو ایک زندگی حاصل ہے حاصل تھی لیکن وہ زندہ آسمان پر نہیں گئے تو یہ واقعہ معراج بھی یہ حدیث نبوی بھی حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی صفات کو ثابت کرتے ہیں بہت بہت شکریہ نصیر صاحب دیکھیں بڑی تفصیل سے بات کر رہے ہیں قرآن کریم کا بھی ذکر کر رہے ہیں احادیث کا بھی ذکر کر رہے ہیں بلکہ یہ ہے جو خاص طور پر جو لوگ جماعت احمدیہ سے تعلق نہیں رکھتے ان کو یہ بات دیکھنی چاہیے سنی بھی چاہیے آپ انٹرنیشنل لگا کے دیکھیں صبح سے لے کر شام تک ہفتے کے ساتوں دن اور سال کے تین سو پینسٹھ سال کے اس دفعہ 366 دن آپ کو ایک ہی چیز ایم ڈی اے نظر آئے گی قرآنی تعلیمات احادیث نبویہ اور انہیں کے بارے میں بار بار یہ ذکر ہوتا ہے کہ ان کے مطابق زندگی گزاریں ہے اور سب سے اہم بات امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے جتنے بھی خطابات آپ دیکھ لیں چاہے وہ غیر قوموں سے آپ کر رہے ہیں جیسے خطبہ جمعہ کی صورت میں آپ جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والوں سے ہی کسی سے کوئی بھی یہ مخاطب کر رہے ہیں تو آپ کو یہی نظر آئے گا کہ قرآن کا ذکر ہورہا ہے جس کا ذکر ہورہا ہے اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کا ذکر ہو رہا ہے حافظ مشہور کتاب میں یہ چاہوں گا کہ آپ کچھ اس آجکل کریں کہ کیا کسی دیگر مذاہب میں بھی اس قسم کا ذکر ملتا ہے جسم کے کہہ سکیں کہ ہاں واقعہ حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام جو ہیں وہ صلیبی موت سے بچا لیے گئے اور اللہ تعالی کے فضل و کرم کے ساتھ موجودہ اوزان طور پر آپ نے ہجرت فرمائی اور باقی زندگی ایک بڑے عزت و احترام کے ساتھ جس طرح قرآن کریم میں بھی ذکر آتا ہے وہ گزار کے آپ کی وفات ہوئی سال پہلے بھی پچھلے سالوں میں بھی ذکر کیا جا چکا ہے میرا خیال ہے کہ بائبل کی بھی کچھ حوالے پیش کئے گئے ہیں کس اسلام کا جو مقصد تھا وہ بنی کھوئی ہوئی بھیڑوں کی طرف جانا تھا حوالہ جو میں سمجھتا ہوں بہت اہمیت کا حامل ہے بائبل کا بھی ہے اور قرآن کریم نے بھی ذکر کیا ہے قرآن کریم نے متعدد جگہ پر حضرت یونس علیہ السلام کا ذکر کیا حالات بتائے ان کی قوم کے حالات بتائیں پھر یہ بتایا کہ جب اس قوم سے عذاب ٹل گیا تو آپ جو ہیں وہ اس علاقے سے ایک اور جگہ ہجرت کر رہے تھے کہ سمندر میں کشتی میں بیٹھے ہوئے تھے تو یعنی آئی وہاں پر قرعہ اندازی اور آپ کو جو ہے وہ آپ کا نام کریں میں نکلا اور آپ سمندر میں پھینک دیا گیا تو اس وقت مچھلی نے آپ کو نگل لیا اور اسی مناسبت سے آپ کو سنوارنے اور صاحب الحوت بھی کہا جاتا ہے قرآن کریم میں وہ اللہ تعالی نے ایک بات کی کہ جب سارا معاملہ آپ پر واضح ہو اللہ تعالی نے آپ پر سارا معاملہ اس لیے عذاب بن گیا تو پھر اس کے بعد اللہ تعالی نے آپ کو اتار دیا اور دوبارہ تبلیغ کے لیے فرمائیں اللہ تعالیٰ حاصل نہ ہو علامہ عطاء الرحمن عزیز ہو کہ ہم نے آپ کو ایک لاکھ ہے اس سے بھی زیادہ لوگ ایک طرف نبی بنا کر بھیجے جیب بائبل بھی اس حوالے سے ذکر کرتی ہے متی باب 12 آیت 40 میں مسیح اسلام بیان کرتے ہیں کہ میں تمہیں ایک معجزہ دکھاؤں گا اور جناب بالکل بھی نہیں اسی موسم کی طرح ہوگا جیسا مرزا خدا تعالی نے یونس نبی علیہ سلام سے دکھایا اور وہ معجزہ کیا تھا کہا یونس نبی مچھلی کے پیٹ میں تین دن تین تین دن اور تین راتیں رہا اسی طرح ابن آدم میں نے آپ نے تو اپنی طرف چل رہے ہیں کہ میں بھی زمین کے پیٹ میں تین دن رات رہوں گا اب یہاں پر جو مماثلت ہے وہ کامل ہونی چاہیے موضع دکھاؤں گا خدا تعالیٰ اسے دکھاؤں گا مچھلی کے پیٹ میں اگر ہم دیکھیں تو حضرت یونس علیہ السلام زندہ کے آپ زندہ رہے زندہ باہر آئے اور اپنی قوم کی طرف مائل کرنے کے لیے یہ مماثلت ہو نہیں سکتی جب تک آپ قبر کے اندر جو اس وقت آپ کی قبر تھی سے واقعہ صلیب کے بعد جہاں پر آپ کو رکھا گیا اس میں نہ آئے ادا وہ زندہ رہے نہ کیا آپ وہاں سے زندہ باہر نہ آئے ہو اور دوبارہ خدا تعالیٰ نے آپ کو آپ کی قوم کی بنام اسلم پوری نہیں ہوسکتی اشارہ تو خود بائبل نے اس طرح کیا ہے کہ آپ نے ضرور جانا تھا اپنی قوم کی طرف بڑھے تو جنت ہے مسیح موعود علیہ السلام نے بدھ مت کے پر جو حضرت مسیح علیہ اسلام کے القابات ہیں جو تعلیمات ہیں اور جو زندگی کی مشابہت ہیں اس کا ذکر کیا ہے اور ان جماعتوں سے ملتی ہیں اس سے حضور نے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ دیکھو یہ لوگ اور دیگر بدھ مت کے لوگ اور اب تو اور لوگ بھی کی تعلیمات اور عیسائیت کی تعریف اگر مشابہ یہ کراس کرتے ہیں کہ معاذ اللہ حضرت السلام نے بدھ مت کی تعلیمات کو لے کر عیسائیت میں ڈال دیا وہ ایمان نہ رکھتا تھا توہم پرستی کو نہیں مانتے نہیں کابلی کو خدا تعالیٰ کا بیان ہے تو ہی پرچار کرنا ہوتا ہے اور جو مناسب حال تعلیم اللہ تعالی دیتا ہوں یا آتی ہے انہیں ہر رنگ میں معذرت بھی ہوتی ہے رونق فرمایا ہے کہ دیکھو کہ بعد از مرگ اگر آپ مطالعہ کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ حضرت سلامت قریبا پانچ سو سال حضرت عیسی علیہ السلام پہلے آئیں اور آپ نے ذکر کا حضور ذکر کیا ہے کہ جو بدھ کی کتاب ہے اس میں لگوا نتیجہ کا ذکر آتا ہے کہ ایک سفید رنگ کا موتی یعنی مسیح آئے گا حضور نے فرمایا کہ چونکہ حضرت درست اسلام کا رنگ سیاہ تھا اس راہ کا لوگ سیاہ رنگ کے تھے خدا تعالی نے انعام نحضرت صلعم کو بھگوا کہا کہ 10 آپ خدا تعالیٰ نے اس بات کی بشارت دے دی تھی کہ اس علاقے میں مسیح آئے گا جس کا رنگ سفید ہو گا تم لوگوں میں سے نہیں ہوگا باہر سے آئے گا خدا تعالی نے آپ کو اس علاقے میں بھجوایا کیونکہ اس علاقے میں بنی اسرائیل کے لوگ آباد تھے آپ وہاں پہ آئے اور اپنے اپنے آنے کا جو مقصد تھا اس کو پورا کیا پھر اسی طرح ایک اور چیز جو یہاں پر بیان کئے جانے کے لائق ہے وہ یہ ہے کہ سرگودھا تو سلام نے آپ نے جو شاگردوں کا ذکر کیا ہے ان میں سے حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد کے بارے میں بھی آپ نے بشارت دی ہے کہ وہ بھی آئیں گے یہاں پر اور آپ کو کہا جاتا ہے کہ جو آپ کا چھٹا مریض ہے اس کا نام جو ہوگا ہم ہیں یہاں سے قریب ترین ہے اس کو چھوٹا مرد کا تو آپ بہی نہیں 36 اس ویڈیو کے بعد اس علاقے میں تشریف لائے ہیں اور یہ بات جو ہے وہ جسم باہر ہم نے لکھی اور مسلم نے بھی اس بات کو کوٹ کی ہے جس طرح آپ نے کہ بدھ ازم اس آیت میں تو ذکر موجود ہے وہ دور میں بھی ہمیں ایسے حوالے ملتے ہیں اور یہ ہم نے جس طرح بار بار ذکر کر رہے ہیں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتاب مسیح ہندوستان میں ہے اس میں آپ کے ساتھ اس کا ذکر کیا ہے اب میں چاہوں گا کہ میں اگلے سوال کے لئے گانا ہم جائیں اور ساجد محمود بھٹی صاحب کے سامنے میں اگلا سوال پیش کرنا چاہوں گا اسلام علیکم ساجد صاحب السلام ورحمۃ اللہ حاجی صاحب یہ ہمارے بھائی ہیں طاہر احمد جرمنی سے یہ ایک سوال انہوں نے بھیجا ہے وہ میں آپ کے سامنے پڑھ کے سنا دیتا ہوں وہ کہتے ہیں کہ کیا حضرت عیسی علیہ السلام کے کوئی حقیقی بھائی تھے اگر تھے تو کتنے سے بڑا معین سوال ہے لیکن آپ میں چاہوں گا کہ آپ ان کی رہنمائی کردیں لیکن یہ اس سلسلے میں عرض ہے کہ قرآن کریم جو کر بیان کر رہے ہیں اللہ علیہ صلاۃ و سلام کی پیدائش کے حوالے سے وہ یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے باپ نہیں تھے کنواری سے پیدا ہوئے تھے چنانچہ حضرت مریم علیہ السلام کے متعلق آتا ہے ولم یمسسنی بشر تو اس لحاظ سے حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کے والد کی طرف سے تو اس سلسلے میں ان کے حقیقی بھائی والد کی طرف سے ہو ہی نہیں سکتے میں عقیدہ کے اسلام کے بھائیوں کا ذکر ملتا ہے جو اللہ کی طرف سے حضرت مریم کی طرف سے تھے چار بھائیوں کا شکریہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ چار سوتیلے بھائی تھے والد کی طرف سے نہیں کیوں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے باپ تھے ان کی کوئی اولاد تھے ہی نہیں قرآن کریم کے مطابق اور معیاری میڈیسن ان کے اور بھائی تھے اور وہ چار کا ذکر کیا ہے وہ میں کھانا چاہیے آپ کو بہت بہت شکریہ سب سے بڑے بڑے کھول کے آپ نے وضاحت کے ساتھ اس بات کا ذکر کردیا ہے کہ کیونکہ آپ کی حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش ایک ایسی رنگ میں تھی تو اس کا بھی ذکر قرآن کریم میں ہے اور باقی آپ نے بائبل کے حوالے سے بھی ذکر کر دیا نصیر کے مثبت کا تھا نہ کہ جب قرآن سے نہیں ثابت ہو پاتا حدیث سے نہیں ثابت ہو پاتا کہ حضرت عیسی علیہ السلام زندہ ہیں اور یہاں تک کہ تاریخ اور بائبل بھی سوال کرنے والوں کا ساتھ نہیں دیتی تو پھر ایک اور بات سامنے آتی ہے اور وہ بات جس رنگ میں سامنے آتی ہے محسن میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا لوگ ہی کہتے ہیں کہ جماعتیں ایسی بات کر رہی ہے کہ اللہ تعالی کے اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کو زندہ آسمان پر لے کے جا سکے تو اللہ تعالی کی قدرت اس بات پر قادر ہونے کا ذکر بعد میں لے آیا جاتا ہے کہ اللہ تعالی تو ہر چیز پر قادر ہے ہیں تو وہ اس پر بھی قادر ہے کہ وہ حضرت عیسی علیہ السلام کو خدا نثری آسمان پر لے گیا اور جب چاہے واپس لے آئے گا میں جاؤں گا اس بارے میں بھی ہمارے ناظرین کے آپ رہنمائی کردیں ہمارا قرآن کریم پر ایمان ہے کریم اللہ تعالی کی نعمتوں کا ذکر فرماتا ہے اور اللہ تعالی کی تمام قوتوں پر ایمان ہے ان کو درختوں پر بھی جو وہ قدرت اللہ کی صورت میں آزماتا ہے اور ان کو درختوں پر بھی جو قدرت ثانیہ کی صورت میں جائز فرماتا ہے اور ہم تو دور میں سے گزر رہے ہیں اور تازہ تازہ خدا اللہ کی کوششوں کے نشانات کو دیکھتے ہیں اس لیے یہ کہنا کہ گوجرانوالہ اللہ کی قدرت کا انکار کرتے ہیں جب ہم یہ کہتے ہیں کہ اسلام فنی اٹھایا کوہ نور خدا قادر نہیں تھا کیوں بیس میں چلے جاتے ہیں لوگ انہوں نے عجیب و غریب ہی سے اٹھایا وہ کہتے ہیں کہ کیا خدا جھوٹ بولنے پر قادر ہے اپنے جیسا کوئی اور بنانے پر قادر ہے جب وہ کہتے ہیں تو جو چاہے کرسکتا ہے کیا وہ یہ بھی کر سکتا ہے او کیسے نا معقول اور بے ہودہ بحثوں میں یہ لوگ پڑ گئے ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کیا خدا تعالیٰ اس علیہ السلام کو زندہ آسمان پر اٹھانے پر قادر نہیں بات یہ ہے کہ اللہ تعالی کی ایک سنت ہے اپنی مشیت کا اظہار فرمایا سوال یہ ہے کہ اگر وہ قدرت کا در تھا نے موسیٰ علیہ السلام کو زندہ آسمان پر اٹھا نہ کبھی اس میں کون سی سورت ہے نیو نے پکڑ کر ان کو صلیب پر لٹکا نا چاہا تو یہ عقیدہ رکھنا کہ خدا نے کسی اور کو ان کی شکل دے دی اس کسی اور مجرم کو دے دی مخالف کو دے دیں جس کو انہوں نے ایسی سمجھ کے حصول پر چڑھا دیا اور ان کو چھپا کر آسمان پر لے گیا یہ کیسی قدرت ہے اس کو غلط نہیں کہتے جو طاقتور ہے وہ کہتا ہے میرے میرا بندہ اس کو ہاتھ لگا کے دکھاؤ قدرت کا تماشا تو وہاں پہ نظر آتا ہے اور اسی واقعہ میں اگر آپ دیکھ لیں کہ انہوں نے صلیب پر مارنے کی کوشش کی اللہ کی قدرت نے انہیں صلیب پر مرنے سے بچایا ٹائم کیا ہے یہ ہے اس کی قدرت یہ تو نہیں کہ کوئی پکڑنا چاہیے تو اس کو اٹھا کے کسی اور جگہ لے لے ایسے سمجھتے ہیں کہ اس لیے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو تکلیف نہ ہو کسی اور کو صلیب پر چڑھا دیا انہوں نے سوچ سمجھ کے چلانا کیا فائدہ ایسی قدرت کا اس وقت کیوں نہیں مانتے ایسی قدرتی جس قسم کا تصور تمہارا ہے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طائف کے سفر میں پتھر مارے جارہے تھے کہ خدا کا گھر نہیں تھا آپ نے اپنی قدرت کا جوانی دکھایا کہ آپ کو اٹھا کے کہیں اور نہ آسمان پر بتا دیتا اور پتھروں سے اور ان کے ظلم و ستم سے محفوظ رہتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرمائی ہے دروازے پر وہ تلوار سوتے ہوئے کھڑے ہیں خدا کی قدرت کہ آپ ان کے بیچ میں سے نکلتے ہیں اور ان کو کچھ سمجھ نہیں آتی کوئی آنکھوں پر پردے پڑ گئے اندھے ہوگئے ہیں یہ خدا کی قدرت آپ غار ثور میں گئے حضرت نوح کے ساتھ ہیں سر آپ کا تعاقب کرتے ہوئے خان کے منہ پر پہنچ گئے ہیں رہے ہیں بلکہ حضرت ابوبکر اور اندر صلی اللہ علیہ وسلم آپس میں گفتگو فرما رہے ہیں اگر کوئی پریشانی ہوئی تو انہوں نے فرمایا قرآن کریم میں ذکر فرمایا کو لونے صاحب لا تحزن ان اللہ معنا خدا ہمارے ساتھ یہ خدا کی قدرت تم منہ پر پہنچ گیا ہوں گھر کے سکتا ہے تو محفل خدا کی قدرت اس طرح ہوا کرتے ہیں کمزوری دیکھا کہ وہ اس کو اٹھا کے کسی اور جگہ لے جائے پیدا پورا خاندان کو کیا وہ تین بار گراف قدم قدم پر تو خدا کے لئے خدا کی قدرتوں کا ایسا مفہوم نہ لیں جسے خدا کی کمزوری رہتی ہو ہجرت کا تصور ایسا نہ باندھیں جسے اللہ تعالی کی ذات پر اعتراض کرتا ہوں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالبہ کیا کہ آپ فون کر کے دکھائیں اللہ تعالی نے آسمان سے وحی کی پر کہ دین کو سبحان ربی ا س قسم کی فضول باتیں میرے رب کی شان کے خلاف ہیں سولہ راکہ سولہ اس طرح نہیں اٹھائے جاتے اس طرح نہیں کرتے ‏bhool30 علیہ الصلاۃ والسلام کے بارے میں تم ایک ایسی بات ماننے کے لیے تیار ہوں جس کو خدا نے قرآن کریم میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر آپ کے قرآنی بھائی کے ذریعے سکور فرمایا ان کے خلاف ہے تو ایسی اچھی پکچر ہے حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا الفاظ میں پڑ گئی جو اس قدر کرتا ہوں آپ فرماتے ہیں اسی کے لیے یہ کہنا کہ اللہ تعالی اس بات پر قادر نہیں ان کو زندہ آسمان پر اٹھا لے جاتا اللہ تعالی کی قدرت سے ناواقفیت کو ظاہر کرتا ہے ہم تو سب سے زیادہ اس بات پر ایمان لاتے اور یقین کرتے ہیں کہ ان اللہ الا قل شی ان اللہ تعالی بے شک ہر بات پر قادر ہے اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ بے شک تو جو کچھ چاہے کرسکتا ہے اور اللہ کی شان کے معنی بھی یہی مسلم رضی اللہ عنہ نے خواب دیکھی تفسیر میں اس کا ترجمہ یہ فرمایا ہے کہ ہر وہ چیز جسے وہ چاہے کی ہے اس پر وہ قدرت رکھتا ہے قرآن کریم نے اپنی صورت کو کھول دیا کہ میں زندہ آسمان پر نہیں اٹھایا کرتا اور پھر لیکن وہ ایسے امور سے پاک اور منزہ ہے جو اس کی صفات کاملہ کے خلاف ہوں اور وہ ان باتوں کا دشمن ہے جو اس کے دین کے مخالف ہوں آپ فرماتے ہیں کہ مسیح اللہ تعالی کے اسباق اور قادر نہیں کے مسئلہ کو زندہ آسمان پر اٹھا لے جاوے بے شک وہ قادر ہے مگر وہ ایسی باتوں کو کبھی روا نہیں رکھتا جو مشرک ہو کر کسی کو شریک الباری رہتی ہوں اور یہ صاف ظاہر ہے کہ ایک شخص کو بھجوا کی خصوصیات دینہ سراۓ محمد اشرف ہے بس بس یہاں میں یہ خصوصیت سلیم کرنا کہ وہ تمام انسانوں کے برخلاف اب تک زندہ ہیں اور وہ اسے بشری سے الگ ہیں یہ ایسی خصوصیت ہے جس نے عیسائیوں کو موقع دیا کہ ان کی خدائی پر اس کو بطور دلیل پیش کریں تو کر لیتے کیا خدا قادر نہیں کہ مجھ سے کوئی حال ہے ہم کہتے ہیں خدا اس بات پر قادر نہیں اس کا مسئلہ پیدا کردے یہ سوال دراصل ہماری طرف سے پوچھا جانا چاہیے کہ وہ اٹھا رہے ہیں ویسے بہت آپ نے وضاحت کے ساتھ اس بات کا ذکر کیا ہے اور حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام نے تفصیل کے ساتھ اس کا جواب دیا جس طرح بھی نصیر صاحب نے پڑھ کے بھی آپ کے سامنے پیش کیا میں ایک دفعہ دوبارہ چاہوں گا کہ ساجد محمود صاحب سے ہم بات کریں اور ایک سوال ہے مجھے پروگرام کے دوران اسی طرح کافی سارے سوالات آ رہے ہوتے چلے جاتے ہیں ایک بڑا اہم سوال جو ہمارے بھائی ارسلان احمد چشتی اضلاع بہاولنگر سے کیا تھا بالکل پشتو پروگرام کے آخر میں آیا تھا تو اس کا جواب نہیں دے سکے میں آج ساجد محمود بھٹی صاحب سے کہوں گا کہ وہ سوال کا جواب دیں اسلام علیکم ساجد صاحب عبداللہ ساجد صاحب یہ بڑا اہم سوال انہوں نے کیا ہے جس طرح انہوں نے سوال پیش کیا میں اسی طرح آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں یہ کہتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی تصنیف ازالہ اوہام میں فرمایا ہے کہ حضرت امام بخاری نے اپنی صحیح میں ایک ایسا نکتہ بیان کیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ساری زندگی میں تو الفظ سات ہزار دفعہ بیان کیا ہے خاکسار کو اس کی سمجھ نہیں آئی کہ یہ نکتہ کیا ہے تو اس بارے میں کچھ وضاحت کریں اور آپ یقینا ہمارے ناظرین کو یہ بھی بتائیں کہ وہ کتاب کے کونسا صفحہ نمبر ہے جہاں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام یہ مضمون بیان فرما رہے ہیں الصلاۃ والسلام نے اپنے اس کے علاوہ اس کا ذکر کیا ہوا ہے صفحہ نمبر 550 عامر دور کی جو روحانی خزائن کا چیک ہے اس نے جنت مرشد ہے تو جہاں تک اس سوال کے جواب کا تعلق ہے حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا صبر ہمارے حضرت امام بخاری نے لکھا ہوا ہے کہ سات ہزار زندگی میں تو سبھی کا لفظ استعمال کیا بخاری نے لکھا ہوا ہے یہ الفاظ حضور بلکہ ذکر کیا فرما رہے ہیں کہ ایک لطیف نکتے کی طرف کراچی کتنے ہاتھ سے واضح نہیں ملیں گے ہاں لطیف نکتہ صحیح بخاری نے کسی جگہ محمد سندھی ڈرامہ صحیح بخاری کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس میں ایک روایت آتی ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف سے کہ یہ قرآن کریم پر روزانہ ایک ایسا نہ ختم کر اس حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں نصیحت فرمائی کے تیس دنوں میں جو ہے وہ قرآن کریم ختم کیا کروں حضرت علی علیہ السلام یا اس سے زیادہ قرآن پڑھنے کی تاکید کرتا ہوں تو دور میں اجتہاد اور فرماتے گئے حضور میں اس سے کم دنوں میں قرآن پڑھ سکتا ہوں چنانچہ اس میں آنحضرت صلعم نے فرمایا سبیل الرحمن کہ ایک ہفتے میں یعنی سات دنوں میں قرآن کریم کی وہ 12 مکمل کر لیا کرو حوالہ بخاری صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن اس بات پر غور فرمائیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحتیں کے ساتھ دنوں میں قرآن کریم کا دورہ مکمل کر لیا کرو قرآن کریم ہمیں یہ کہہ رہا ہے ماں تو رونا مال اتفاق کس سے حضرت حلیمہ سعدیہ کو بتائیں کہ سات دنوں میں قرآن کریم ختم کر دیا کرو اور حضرت سلیمان اس رنگ میں نہ کر رہے ہو بات کی بنیاد کریں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چار دنوں میں قرآن کریم ختم کرتے تھے تو حضور کا جو دعویٰ نبوت ہے اس ہے اگر ہم ابتدائی چند سالوں کو چھوڑ دیں اور صرف بیس سال سے اچھا لے گئے اور ایک ہفتے میں جتنا بھی قرآن نازل ہوا تھا اس طوبی میں اگر صلی اللہ علیہ وسلم نے اس روایت کے مطابق کم از کم ایک ہزار دفعہ کلیم کا دورہ مکمل قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس توفی کا لفظ وفات کے معنوں میں استعمال ہوا ہے سروں کے معنوں میں استعمال ہوا ہے اگر کیونکہ ابتدائی تعلیم میں پورا قرآن نازل نہیں تھا تو ہم صیف قرآن کریم کے دور میں شامل نہیں کر سکتے تیز کی بجائے صرف اور صرف چار دفعہ اور سزا حضرت علی نے 70 توفی کا لفظ قرآن میں دوران استعمال کیا تو 1000 طور پر قرآن کریم کا ارشاد فارسی کے لفظ کا استعمال سات ہزار روپیہ بے وفا ثابت ہو جاتا ہے ورنہ اصل بات یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں کثرت کے ساتھ یہ لفظ ہے وہ اور ساتھ کا لفظ عربی زبان میں آخرت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے چنانچہ قرآن کریم میں صرف کا استعمال ہو اور میں بار بار اس کی کا دورہ کیا پھر نماز جنازہ ہے وہاں کے دو دفعہ کا لفظ پیار ہے اللہ اللہ تعلیمات کے الزام میں سے جس کو بھی توفیق دے جس کو بھی طوفاں سے جس کی بھی ضرورت مار کی حالت میں روح قبض کرنا میں اپنی زندگی میں سینکڑوں صحابہ کی جو ہے وہ جنازے پڑھائے ہیں یہ طبیعت وفات ہے وہ فوت ہوئے کے لالے پڑ رہے ہیں پھر جو بچے روزانہ کے بول کیا ہے یہ کوئی استعمال کر رہے ہیں جہاں کی یہ عبارت ہے اسی ہے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث قیام اللیل اسلام کوٹ کی ہے اس کو بولو کما کالا ابدال ہوں کہ قرآن کریم میں جو حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام نے فلما توفیتنی کے الف حیات کا جھگڑا حضرت علی علیہ السلام نے اپنے لیے استعمال کیا ہے اور وہاں سے سوائے وفات کے اور کوئی ترجمہ ہو ہی نہیں سکتا ہماری رہنمائی کر دیں کہ آنحضرت صلعم بات کے لئے توفی کا لفظ استعمال کرتے تھے اور اکثر کیا مطلب حاجی صاحب تو ہمیں یہ بات جو ہمارے بھائی ارسلان مت پوچھنا چاہتے تھے وہ عمر کے اس حوالے کے متعلق اہم باتیں سمجھ میں آئی کہ وہ جو لطیف نکتہ ہے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کثرت سے اپنی زندگی میں یہ لفظ مال فرمایا ہے اس کی طرف اشارہ ہے بہت بہت شکریہ ساجد صاحب جو تھا یہ سوال پر سوال کرنے والوں کا ہاتھ ہو جیسے مرضی سے سوال کریں اور ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم جواب دیں عارف زمان صاحب بنگلہ دیش سے پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ اگر حضرت عیسی علیہ السلام زندہ ہیں تو کیا سلسلہ جاری ہے سوال تو ویسے ہماری طرف سے ہم ان لوگوں سے کرنا چاہیں گے جو حضرت عیسی علیہ السلام کو زندہ سمجھتے ہیں بالکل یہ ہے کہ کوئی شخص کہے کہ میں نے ایک شخص دیکھا جس کا جو ہے وہ پچاس منٹ کا ہے اب میں نے ایسے شخص کو دیکھا ہے جس کے 25 ہزار بچے ہیں ایک شخص ہے جو دو ہزار سات سے زندہ ہے اس بات کا جو دعویدار ہے ثبوت اس نے آنا ہے تو ہم نہیں لانا زندہ ہیں تو زندہ ثابت ہونا نہ کرنا ہے ہم تو دیکھتے ہیں کہ ہر انسان جو نیشنل زندگی جی کر وفات پا جاتا سوال ان کا یہ ہے کہ اگر زندہ ہیں تو اس سے بہت ضروری ہے مجھے جماعت کے بزرگ ہی مشکل صاحبان کی سالیاں دا یو بیان کرتے تھے کہ یہ پیسہ یہ ہے کہ ایک شخص ہے وہ ڈاکٹر کے پاس گیا ہے کہ ڈاکٹر صاحب سے یہ مسئلہ ہے ٹھیک ہو جاؤ نہیں کھاؤں گا جاتا ہے وہ ڈاکٹر صاحب گوشت میں چاول کھایا کریں میں نے چاول کھانا نہیں کھایا ہے قرآن پاک کی قسم کھا لی ہے ہے کہ اگر تو کوئی نبی آئی نہیں سکتا اس امت میں تو پھر خواب پچھلا ہوئی اگلا ہوا ہی نہیں سکتا چاول پرانے کیا تو نہیں کیا بلکہ ے یہ ہے کہ سب سے پہلی بات کا امکان ہے قرآن کریم نے جو ایک ان بیان کی ہے نبوت کا وزن نبوت اور بروزی نبوت اسلام کی خاتمیت نبوت عطا کی آیت نمبر تاکہ سب کو پتہ ہے کہ جو اس نبی کی اطاعت کرے گا وہ اللہ ورسولہ فاولئک مع الذین انعم اللہ علیہم من النبیین ملک ہم جو محفل میں ابھی مختصر وقت میں اسی طرح تم بھی بات ہو سکتی ہے اور سوال آ گیا میں چاہتا ہوں مختصر ان کو بھی ہمارے بھائی ہیں پاکستان سے شہزاد احمد چیمہ صاحب امریکی یہودی حضرت عیسی علیہ السلام کو صلیب کیوں دینا چاہتے تھے مختصر ان کو بتا دیں وہ اس لیے صلیب دینا چاہتے تھے کہ وہ حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کو خدا کا راست باز نبی تسلیم نہیں کرتے تھے تھے کہ اگر ہم ان کو قتل کر دیں گوگل میں جو ذکر کرکے بتایا گیا ہے کہ جھوٹا نبی جو ہے وہ قتل کیا جائے گا تو ان کا جھوٹا ہونا ثابت ہوجائے گا چنانچہ اس کے لیے انہوں نے کوششیں کی ویسے تو وہ قتل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے لیکن اس خط کو کامیابی ہوگی کہ انہیں صلیب پر چڑھا دیا جائے اور ان کامقصد یہ تھا کہ اگر یہ صلیب پر مارے جائیں تو بھی ان کا جھوٹا ہونا اور خدا کی درگاہ سے اندھا ہونا ثابت ہوجائے گا اور ثابت کریں گے کہ یہ بندہ خدا کی طرف سے نہیں تھا اللہ تعالی کا ذکر ہے کہ وہ نام رسول اللہ ہے وہ مذاق اڑاتے تھے اور جو اللہ کا کہلاتا ہے اپنے آپ کو اور جو اللہ کے رسول ہوتا ہے وہ تو اس طرح نہیں مارا جاتا جو سچا ہوتا ہے تو ہم نے اس کو قتل کر دیا یہ وہ ان کا دعویٰ تھا تو اللہ تعالی نے اس کا بڑی شدت کے ساتھ قوت کے ساتھ ذکر فرمایا کہ ماں کا طالب ہو ہم اس الاؤ ہو یا دو باتیں ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہودیوں میں دو قسم کے لوگ تھے وہ کہتے تھے کہ قتل کر کے پھر سے بگاڑ آیا بالوں کا خیال تھا کہ نہیں کیا لیکن صلیب پر چڑھ چڑھ کے مار دو ان کو مار دیا گیا اور پھر دونوں باتیں ایک نفی فرمائی اور پھر آگے اللہ کو خدا سے ہوا کر دیا جائے فرمایا برفاں اللہ نے اسے عظمت عزت دی عظمت بھی اپنے مقربین مشکرن جو گوٹ تھے جو تمام انبیاء کے مخالفین نے کیا اور اسی اسی کوشش میں کہ وقت کے نبی کو مار دیا جائے نعوذباللہ اس کی سچائی کو غلط ثابت کیا جائے لیکن اللہ تعالی نے بھی اپنا نشان دکھایا اور یہی وہ بات ہے جس کا ذکر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں جو حوالہ میں نے اس پروگرام کے شروع میں پیش کیا تھا وہ میں مکمل کر دیتا ہوں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا یہ دلائل اور حقائق اور معارف ہیں کے باطل کرنے کے لئے خدا تعالی نے میرے ہاتھ پر ثابت کی ہے جن کو میں نے اپنی تالیفات میں بڑے بس سے لکھا ہے اور ظاہر ہے کہ ان روشن دلائل کے بعد نہ عیسائی مذہب قائم رہ سکتا ہے اور نہ ہو سکا کفارہ ٹھہر سکتا ہے بلکہ ثبوت کے ساتھ یہ عمارت ایک دفعہ ہوتی ہے کیونکہ جب کہ حضرت مسیح علیہ الصلاۃ والسلام کا مصلوب ہونا ہی ثابت نہ ہوا تو کفارہ کی تمام امیدیں خاک میں مل گئیں اور یہ وہ فتح عظیم ہے جو حدیث پر صلیب کی منشا کو کامل طور پر پورا کرتی ہے یہ حوالہ ہے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتاب تریاق القلوب کا روحانی خزائن جلد نمبر 15 ہے اور صفات ہیں 200 245 246 ہیں نام ڈیڑھ گھنٹے کا وقت ہوتا ہے لیکن پتہ نہیں لگتا ایک طرف آپ کے سوالات آنے شروع ہوجاتے ہیں اور پروگرام کا وقت اپنے اختتام کو پہنچنے لگتا ہے میں پیمنٹ ممبران کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں نصیر قمر صاحب حافظ مشہور صاحب اور ساجد محمود صاحب جو خانہ سے ہمارے ساتھ اس پروگرام میں شامل ہوئے اور خاص طور پر اپنے ناظرین کا جنہوں نے پروگرام سنا اور جنہوں نے اس میں سوالات بھیجے کیوں کہ آپ کے سوالات اس پروگرام میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں ان شاء اللہ اگلے ہفتے پھر اسی وقت لینڈ اسٹوڈیو سے ہم کوشش کریں گے اسی مضمون کو جاری رکھیں لیکن جو بھی آپ سوالات جماعت احمدیہ مسلمہ کے بارے میں اسلام کے بارے میں کرنا چاہیے وہ اس پروگرام میں پیش کر سکتے ہیں اگلے ہفتے تک کے لیے ہمیں اجازت دیجئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہم تو رکھتے ہیں نہ کہ دین دور رکھتے ہیں سلیمان و قدیم خدا میں ختم علی لی

Leave a Reply