Ahmadi Muslim VideoTube Rahe Huda,Youtube Rahe Huda – Sadaqat Maseehe Maood Mirza Ghulam Ahmad Qadiani pubh –

Rahe Huda – Sadaqat Maseehe Maood Mirza Ghulam Ahmad Qadiani pubh –



Rahe Huda – Sadaqat Maseehe Maood Mirza Ghulam Ahmad Qadiani pubh –

https://youtu.be/5MKqO6N1oUs

Rah-e-Huda – 29 February 2020 – London UK

سے نبھایا خدا ایک ہے تو نبھانا لو جان کالا علم سوریا اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آقا مولا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ زمانے کے بارے میں بے شمار پیشگوئیاں فرمائی تھی آپ نے یہ بھی ارشاد فرمایا تھا کہ مسیح موعود اور امام مہدی کی آمد ہوگی حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام جماعت احمدیہ کا یہ دعوہ ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے عین مطابق آپ اس دنیا میں تشریف لائے ہیں اور آپ ہی مسیح موعود اور امام مہدی ہیں ناظرین کرام یہ پروگرام راہ خدا ہے جس میں جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں ہم گفتگو کرتے ہیں 29 فروری سن 2020 ہے اور ہفتے کا دن ہے اور یہ پروگرام ایم ٹی انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے براہ راست پیش کیا جا رہا ہے ایک دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ ہے جس طرح آپ کو پتہ ہے اور 29 تاریخ کو ہے چار سال کے بعد آتی ہے اور پھر 29 تاریخ میں ہفتے کا دن تقریبا اٹھائیس سال کے بعد آتا ہے تو یہ دن 28 سال کے بعد آئے گا آج ہمیں امام وقت حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی رہنمائی میں آپ کی ہدایت کے مطابق یہ پروگرام پیش کرنے کی توفیق مل رہی ہے یہ بات یاد رہے کہ یہ آپ کا پروگرام ہے اور اس پروگرام میں آپ کے پیش کرتے ہیں اپنے ممبران کے سامنے پیش کرتے ہیں اور ان سے پھر اس بارے میں جواب دیتے ہیں جس طرح آپ نے سوال کرنا ہے دو طریقے ہیں ہمارا واٹس ایپ نمبر ہے اگر آپ ٹیکسٹ میسج اپنا سوال بھیجنا چاہیے یا وائس میسج کیسے تو آپ واٹس ایپ نمبر استعمال کریں اور اگر آپ براہ راست پروگرام میں بات کرنا چاہتے ہیں تو ہمارا لینڈ لائن نمبر لیں ناظرین کرام جس طرح کے میں نے یہ اس کی ہے کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام نے یہ فرمایا ہے کہ آپ وہ شخصیت ہیں جس کا نہ صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اور کئی دیگر صوفی اس معنی میں بھی آپ کا ذکر ملتا ہے آپ نے فرمایا وقت تھا وقت مسیحآ نہ کسی اور کا وقت میں نہیں آتا تو کوئی اور ہی آیا ہوتا آرام کا آغاز کرتے ہیں سب سے پہلے میں اپنے پینلز عمران کا تعارف کروا دیتا ہوں یہ اسٹوڈیو میں میرے ساتھ موجود ہیں نصیر احمد قمر صاحب اور حافظ سعید مشہود احمد صاحب جب کہ گلف ایئر لائن کے ذریعے غزہ سے ہمارے ساتھ شامل ہے گفتگو ہوں گے عبدالسمیع خان صاحب آپ سب مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں اور نصیحت تو سب جیسا کہ میں نے ابھی ذکر کیا ہے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے آج سے تقریبا ایک سو تیس سال پہلے جماعت احمدیہ کا آغاز فرمایا اور آپ نے جو دعا بھی فرمائی وہ اپنے ہی فرمائیے کہ جو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو قرآن نے ہمیں بتایا اس کے مطابق ہوا ہے تو میں چاہوں گا کہ آپ یہ بتائیں کہ وہ کیا زمانہ تھا وہ کیا علامات تھی وہ کیا حالات تھے جس میں حضرت بانی جماعت احمدیہ نے دعویٰ فرمایا حضرت موت اور امام مہدی علیہ السلام کی بیعت امت محمدیہ کا ایک نہایت اہم واقعہ ہے اور قرآن مجید میں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان علامات کا ذکر زاہد سے فرمایا ہے مسعود نے ظاہر ہونا تھا جس کے ذریعے سے تمام ادیان پر دین اسلام کو غالب کیا جانا مقدر تھا قرآن مجید میں شاعر تھا اور اگر غور کیا جائے تو پھر میں جو باہم ربط دکھائی دیتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ ساری علامتیں باس آپ کے ظہور کے لیے یا اس کے زمانے کی نشاندہی کے لیے بیان کی گئی ہیں طور پر مووی طور پر آپ دیکھیں تو تقدیر میں یہ آتا ہے کہ جو شخص کو نوجوان قدرت شاہین باغ و بہار اس جرات اور وزیر اعظم البحار فجرت میں آتا ہے موجودہ حالات میں یہ ظلم کرتے ہیں اس طرح کی بہت ساری علامتیں جو ہے وہ قرآن کریم میں واضح اشارہ اطلاقی مختلف واقعات کے ہونے سے جب یہ ہوگا جب یہ ہوگا جب یہ ہے تو پھر کیا یہ تو بتا دیا کہ جب یہ ہوگا وجہ سونا شرط تو جب بھی ہوں گے تو پھر کیا ہوگا قرآن مجید پر غور کریں تو آپ کو ایسی آیات بھی نکلے گی کھینچ کے انسان کو لے آتی ہیں مثلا فرمایا فائدہ برق البصر وخسف القمر وجمع الشمس والقمر آنکھیں چندھیا جائیں گی چاند اور سورج گرہن کے نشان ظاہر ہوں گے ساری باتیں کرتے کرتے اللہ تعالی اس طرف لاتا ہے اس زمانے میں وہ امام ظاہر ہونے والا ہے جس کے ذریعے سے اسلام کو تمام ادیان پر غالب کیا جائے گا اور اس میں ایک بہت اہم ہے جس میں اللہ تعالی فرماتا ہے ھو الذی ارسل رسولہ بالھدیٰ ودین الحق کے نیو ذرہ والدین کو لے کر رسول جو ہدایت کے ساتھ آیا ہے اس کا نام ابھی بھی ہے اور امت کے بزرگان نے یہ بتایا کہ اسلام کا دیگر ادیان پر غلبہ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام اور آپ کے فیض سے مقام نبوت کو پانے والے ایک فرد کے ذریعے ہوگا جو مسیح اور مہدی بن کر اس دنیا میں ظاہر ہوگا اس کے زمانے میں رسول اور سائل کے ایسے انتظامات ہو جائیں گے نشرواشاعت کے ایسے سامان ہوئے سر ہو جائیں گے کہ جس کے نتیجے میں دین اسلام کا پیغام ساری دنیا میں پھیل جائے گا یہ علامات کے قرآن کریم میں متفرق مقامات بیان پر بیان کی گئی ہیں یہ بھی اس زمانے کی نشاندہی کرتی ہیں اور ان کو ایک ترتیب ہے ان میں اور وہ سارے ساری ایک خاص زمانے میں اکٹھی ہوتی حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انہی کی روشنی میں قرآنی آیات کی روشنی میں وحی الہی کی روشنی میں ساری علامات کا ذکر فرمایا اور وہ علامتیں مختلف حصوں سے تعلق رکھتی ہیں یہ کوئی ایسی علامت کے مسلمانوں نے کیا دیا جاتا ہے اس کا نام یہ ہوگا اس کے باپ کا نام یہ ہوگا یہ تو ایسی باتیں ہیں جو کوئی بھی اپنے آپ کو اس کا ساگ بنانے کے لئے کر سکتا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب امام مہدی اور مسیح موعود کے زمانہ کے ظہور کی علامات بیان فرمائی ہیں تو ان میں ایک تسلسل ہے ربط ہے ایک زنجیر کی کڑی کی طرح ہیں وہ ساری علامتیں اس زمانے میں جمع ہوگی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے بڑی خوبصورت انداز میں اس پہلو سے اپنی تصنیف دعوت الامیر میں روشنی ڈالی ہے اور آپ فرماتے ہیں کہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیح اور مہدی کے آنے کی جب علامتیں بیان فرمائی ہیں تو یہ نہیں کہ وہ فردن فردن مسیح کے زمانے کی علامتیں ہیں بلکہ وہ اکٹھے ہوکے اور ان میں بعض ایسی علامت ہیں جن جو انسان کی دسترس سے باہر ہے انسان کے لیے ممکن نہیں کہ وہ فوری طور پر ان کو اپنے لیے بنا لے علامات آپ نے بیان فرمائی ہیں جن کے ظہور میں انسان نہ صرف یہ کہ انسان کا کوئی دخل نہیں آسمان سے فلاحی خاص تو صرف کے نتیجے میں ظاہر ہونے والے واقعات ہے مثال کے طور پر میں بڑی وضاحت کے ساتھ تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا کہ کبھی علامات بھی ہیں ان میں سیاسی علامات کا بھی ذکر ہے اور میں تو مدنی انعامات کا بھی ذکر ہے تو علمی لحاظ سے اخلاقی لحاظ سے روحانی لحاظ سے کیا کیفیت ہوگی جس میں مسیح موعود امام مہدی کا ظہور ہوگا تو وہ احادیث پر نظر ڈالی جائے تو پھر اس بات کا فیصلہ کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے کہ یہ زمانہ وہ ہے یا نہیں ورنہ لوگ یہ سوال اٹھاتے تھے کہ نہیں یہ تو وہ شروع سے ہی اس طرح ہوتا ہوا ہے کہ اس زمانے میں جھوٹ بہت پھیل جائے گا جناح اور پھیل جائے گا امانت اٹھ جائے گی علم اٹھ جائے گا ہمیشہ یہی ہوتا رہا ہے سوال یہ ہے کہ جب بھی ہوتا ہے کیا کوئی آیا ایک تو یہ بات ہے جس نے کہا کہ میں ان مفاسد کی اصلاح کے لئے آیا ہوں بالخصوص وہ علامت جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بتایا جن کی بنیاد قرآن کریم میں موجود تھی جو سراسر آسمانی نشانات کے طور پر تھی جس میں نے ذکر کیا چاند اور سورج گرہن کی پیشگوئی ہے قرآن کریم میں جمالی طور پر ذکر ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تفصیل کے ساتھ نمایاں طور پر بتایا کہ جب سے زمین و آسمان بنے ہیں نہیں ہوا رمضان کے مہینے میں چاند گرہن کی تاریخ کو میں سے پہلی تاریخ کو اور سورج گرہن کی تاریخوں میں سے درمیانی تاریخ کو گرین لگاؤ اور مایا کہ ان المہدی کے نہ آیا ہے یہ ہمارے مہدی کے لیے یہ جو نشان ہے رمضان کا مہینہ ہو یہ ماضی کے نشان کا مطلب یہ ہے کہ وہ موجود ہوگا دعویدار مجھے خدا نے اس زمانے کے مفاسد کی اصلاح کے لئے بھیجا ہے ان کے علمی اور عملی حالت کو بہتر بنانے کے لئے ان کے اخلاقی زنگ دور کرنے کے لیے بھیجا ہے وہ روحانیت کا سبق سکھانے اور اللہ سے کی طرف راہنمائی دینے والا سے ملانے کے لئے بھیجا ہے الصلاۃ والسلام کے بھائی آپ نے فرمایا کہ میں نے مجھے خدا نے اس لیے جائے تاکہ میں لوگوں کو زندہ خدا دکھاؤ مخطوطہ پر آپ نے بتایا کہ ساری وہ علامتیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی تھی اس زمانے میں جمع ہو گیا بیکار ہو گئی اور روابط بڑھنے لگے نہ یاد آتا اور اس ساری اس زمانے میں ہو رہی ہے جس زمانے میں امام مہدی اور موت کا زور مقدر تھا اور یہ بھی سمجھ آتی ہے کہ ان چیزوں کا مقصد یہ تھا انہی حضرات کا تاکہ اس کے نتیجے میں اسلام کا پیغام جو ہے وہ ساری دنیا میں پھیلے کیونکہ امت واحدہ بنانا مقصد تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اور آپ کے اس غلام کے زمانے میں خدا تعالیٰ نے آپ کو تمام سامان بھی مہیا فرما ئے تو لحاظ سے دیکھیں اس کی بھی ذکر فرمایا مذہبی لحاظ سے آپ نے بتایا کہ اس بارے میں بہت لوگ تقسیم ہو جائیں گے چنانچہ اس آنے والے ماماجی کو شعبان صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوگا اس میں اس حکم کے لفظوں میں یہ بتا دیا تو میں مسلمانوں میں آپس میں اختلافات زیادہ ہوجائیں گے پھر قومی وہ سچ کی ہوگی رائے کا دن ہوگا انصاف کرنے والا ہے اشارہ بتا دیا کہ اس زمانے میں ظلم و ستم ہر قسم کا ظلم و ستم بہت عام ہو چکا ہوگا جب آپ نے یہ بتایا کہ وہ توحید کو دنیا میں قائم کرے گا خدا کی طرف لائے گا اس کا مطلب یہ ہے کہ اس زمانے میں ایمان دنیا سے اٹھ چکا ہوگا اصل موضوع سے دور فرمائے اور ان الایمان معلقا بالثریا لاہور اور ظالمانہ اعلٰی حضرت سلمان فارسی کے کیا آپ نے فرمایا تھا تو اس میں بھی بتایا تھا کہ اس وقت ایمان 8چک اور ایمانیات کے سارے پہلو ان سے غائب ہو جائے ملائکہ کا ایمان وی بی اس میں بہت ساری ایسی باتیں اندر داخل کر رہی ہو گی جو ملحقہ ورک کیا کہتے ہیں بن گیا کھیل بن گیا اور ایسی بات نہیں بن گئی موہوم سی چیزیں جنت دوزخ میرا ایمان رہے گا یہ بہت ساری حال ہے کھانا ہے جس طرح آپ نے اس کا ذکر تو میں ناظرین کو یہ بتانا چاہوں گا کہ جماعت احمدیہ کے جو عقائد ہیں جو دراصل اسلامی تعلیمات یہی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے باتیں بیان فرمائی تھی وہ یہی ایک تو ہمارا پروگرام کا سلسلہ جاری ہے اس میں اپنے سوالات پیش کرسکتے ہیں اور اگر آپ ہماری ویب سائٹ موجود ہے الاسلام ڈاٹ اس کو ضرور وزٹ کریں ایک بات بہت سوچنے کی بات ہے اور سمجھنے کی بات ہے کہ جب آپ کسی بارے میں تحقیق کر رہے ہو مزید جاننے کی کوشش کر رہے ہو تو یہ بہت ضروری ہے کہ جو لوگ ان عقائد کے حامل ہیں ان کا موقف سنا جائے اور ان سے سوال کیا جائے اور اس کے لئے میں چاہوں گا کہ ہمارے وہ لوگ جو تحقیق کرنا چاہتے ہیں جماعت احمدیہ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں وہ ضرور الاسلام ڈاٹ کوم ٹکری نہ صرف اردو زبان میں ویب سائٹ ہے دل ہے اور دیگر زبانوں میں بھی یہاں آپ کو خاطر خواہ مل جائے گا اب میں اگلے سوال کو لے کر ہمارے جو پینل ممبر ہیں افغان ہمیں اسلام علیکم عبدالسمیع خان صاحب نعمت اللہ وبرکاتہٗ ابھی جس طرح آپ نے تاکہ موٹر نصیر قمر صاحب نے ایک اجمالی رنگ میں ذکر کر دیا ہے کہ قرآن اور حدیث کے مطابق اس زمانے کی کیا علامات بیان کی گئی تھی یقین اس موضوع میں یہ مذہبی گفتگو کر سکتے ہیں لیکن میں چاہوں گا کہ اب ناظرین کو براہ راست حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں کچھ بتایا جائے اور یہاں میں آپ سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی وہ زندگی جو آپ کی دعوے سے قبل کی زندگی تھی اس کے بارے میں ہمیں کچھ بتائیں اور طارق محمود اس کے علاوہ زندگی میں آپ سے اگر میں نے اس کو اس کے بارے میں معلومات ہے ہے کال کر سکتا ہوں اس گروپ میں ہوا ہمیں یاد کر لیا ہے میں آپ کو بتا دوں گا کے آپ کے آپ نے اپنے خطاب میں نا السلام علیکم سر جی السلام علیکم سر جی خان سے ہے نو السلام علیکم سہی اسلام علیکم صحیح ہے اچھا مجھے لگتا ہے کہ ہمارے بیوٹیفل لائن ہیں اس میں آواز بالکل واضح نہیں ہے میں چاہوں گا کہ میں خان صاحب سے دوبارہ رابطہ کیا جائے اور ہم سے دوبارہ یہ سوال پوچھیں گے اور ہم اپنی گفتگو کا حلیہ اس سلسلہ جاری رکھتے ہیں حافظ محمد سعید صاحب جس طرح سے میں خان صاحب کے سامنے ابھی ہم نے سوال رکھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعوے سے قبل کی زندگی کیا تھی اسی تسلسل میں آپ سے پوچھنا چاہوں گا کہ ہم بار بار اس کا ذکر کر چکے ہیں بے شمار پروگرام بھی ہوئی جو تفصیل کے ساتھ اس بارے میں گفتگو ہو چکی ہے لیکن میں چاہوں گا کہ اس پروگرام میں بھی ناظرین کو بتائیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خاص طور پر اپنے دعوے سے قبل جو ایک تحریر فرمائی جس کا نام ہے براہین احمدیہ کا مختصر تعارف کروایا وہ کن حالات میں لکھی گئی اور اس کے مضامین کیا تھے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم جیسا کہ ابھی بات ہوئی ہے کہ زمانہ اس بات کا متقاضی تھا کہ ایک مسئلے دنیا میں آتا اور اسلام کی تجدید کرتا اور اسلام کو جو بیرونی دشمن تھے ان سے ان کے اعتراضات سے مخلص دلاتا اور اسلام کا بول بالا کرتا اور اسلام کا جو ہے وہ دیگر ادیان پر ابھی اس کو دراصل جو ہندوستان تھا وہ اس وقت ایک دیگر مختلف مذاہب میں کھڑا ہوا تھا اس آیت کے پاؤں واپس جا چکے تھے اگر ہم ٹائم فریم ہے ہر مسلمان کی زندگی کا اس کا جائزہ لے لیں تو اٹھارہ سو اکاون میں جو عیسائیوں کی تعداد بیان کی جاتی ہے وہ تقریبا ایک ہزار کے قریب ہے تیس سال کے بعد یعنی 1881 میں بھی کتاب لکھی گئی ہے یہ پاکستان کا لکھا جا چکا تھا اس وقت تعداد 4 لاکھ 17 ہزار تک پہنچ گئی تھی اور عیسائی پادری جو تھے وہ اس بات کا برملا اظہار کر رہے تھے کہ اب ہندوستان میں صلیب کی چمکا جو ہے وہ سلیپ کا جھنڈا جو ہے وہ دنیا پے لہرائے گا اور یہاں تک کہ ان کے دعوے تھے پاک جائیں وہاں پر بھی سلیپ شکار ہو گئی یہاں تک کہ خانہ کعبہ اور حرم کے اندر بھی زندہ رہیں گے کے دعوے تھے ان کے عزائم تھے پاکستان میں عیسائیت کی بات ہو گئی مسلمانوں کی بات ہو جائے ان کی یہ تھی کہ انہوں نے مسلمانوں کے مرثیہ لکھنے شروع کر دیے تھے کہ اسلام کی حالت کیا ہے شاعر کہتا ہے اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے امت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے ایک کشتی امت کے نگہباں یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے اس قسم کے شعر اسلام کی بدحالی سیاسی طور پر صحتیاب ہوچکے تھے اخلاقی طور پر بھی طور پر بن کے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا ہندوستان میں ہیں ایک مذہب تھا ہندوازم اس کی ایک شاخ ہے آریہ سماج اس کے اندر جو زبانیں ہیں انہوں نے کتاب کس کی تلاش اسلام پر حملے کیے گئے اسلم پر حملے کیے گئے قرآن کے حملے کیے گئے سلام نے اپنی کتاب میں معرفت کا ذکر قرآن کریم کے حضور صل کے بارے میں نے بےشمار غلط بیانیوں کی ہیں اور غلط زبان استعمال کی ہے ہند کا ایک اور فرقہ یہاں پر مساج کریں جو انعام کا منکر تھا اور کہا تھا کہ سب کچھ ہے اس قسم کے نظریات لینے والے لوگ اسلام کے پر حملے کررہے تھے اور اسلام کے دفاع میں کوئی بھی سامنے نہیں آ رہا تھا کسی کے پاس اتنا علم نہیں تھا کہ خدا تعالی کی طرف سے صلاحیتوں کو اسلام کے دفاع کے تمام مذاہب کو بچھاڑتا مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعے اللہ تعالی نے یہ کام کروایا تو ہنسی مت سامنے یہ کتاب تصنیف کی اور اس کتاب کی جو پہلے ہی سہی پہلے چار سے جو ہیں وہ روحانی خزائن جلد اول میں شائع شدہ ہے کہ چار ماہ سے حضور نے تین چار سال کے اندر لکھے ہیں حصہ اول حصہ دوم جو ہے اسکا وہ 1880 میں شائع ہوئے پھر تیسرا حصہ ہے وہ 1882 میں شائع ہوا ہے جبکہ چوتھا حصہ جو ہے وہ ہر طرح سے شائع ہوا ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس شریف میں اسلام کی صداقت کے لیے سودائی قرآن کریم سے پیش کی ہے حضور نے درونی شہادتوں کے ذریعے اسلام کی صداقت بیان کی ہے بیرونی شہادتوں کے ذریعے میں اسلام صداقت بیان کی ہے صداقت کا بیان کرتے ہوئے فلسفے کو مدنظر رکھا ہے عقل کو بھی مد نظر رکھا ہے حضور نے جب دلائل پیش کئے ہیں اس میں بسی ایسی دلائل بھی پیش کیے واحد ایک دلیل کے طور پر اپنا مدعا بیان کرسکتی ہے مرکب دلائل بھی بیان کی نسل نصیر صاحب نے بیان کیا ہے کہ اگر اجتماعی طور پر آخر زمانے کے نشانات دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ کسی مسئلہ کو آنا چاہیے تھا علامات پوری تو حضور نے یہ سارے دلائل بیان کرنے کے بعد اور سب کی دلیل جو ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم سے پیش کیا انہوں نے کہا کہ تم لوگ اسلام کے پر غلط رات کرتے ہو تمہارا کیا حال ہے ہمارے اپنے پاس کیا ہے جو تم قرآن کریم جیسی اعلیٰ اور مقدس کتاب کے الزامات لگا رہے ہو حضور فلم بھیجیں ہے حضور نے کہا کہ میں دس ہزار روپے انعام دوں گا اگر کوئی مذہب کا بندہ بھی ان دلائل کا رد کر سکے اور حضور نے کہا میں نے تم اگر لکھ دو سکتے پتھر لکھ دو کس نے فرمایا بہتر نہیں لکھ سکتے ونود لکھ دو چلو 2012 اور حضور نے صرف یہ بات نہیں کی کہ حضور نے اسی کتاب میں ایک اشتہار شائع کیا تو نے فرمایا کہ مخالفین پر یہ کتاب ایک ایسا ہوا ہے کہ قیامت تک جواب نہیں سکتے یہود اور خدا تعالیٰ کے اذن سے یا زندہ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کتاب کے بارے میں حضور علیہ السلام کو شاباش بھی دی ہے اپنا خواب بیان کیا ہے کہ میں اسلم کے جسم میں موجود ہوں اس لیے فرمایا کہ کوئی کتاب دو تصنیف آپ کے سامنے پیش کی ہے حضور نے وہ کتاب لی ہے اور وہ گویا کہ میں وہ بن گئی ہے اس کا سائز بڑا تربوز اتنا حضور نے کس کی کوششیں کی ہیں اتنا شہد نکل آیا کہ حضور فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا ہے اسلام کے کو نیو تک وہ شہر جو ہے وہ یہاں سے آنا شروع ہوا ہے اور حضور نے اپنی کتاب کا نام حساب کتاب کا نام بھی بتایا ہے حضور لفظ کی خودکشی کرتے ہوئے فرمایا کہ کبھی جو وقت بھی ستارے سے ملتا ہے بالکل اسی طرح جس طرح خود بھی ستارہ رہنمائی کے لئے مفید ہوتا ہے بالکل یہی کتاب ہے اسلام کی حقانیت کے لیے اسلام کی صداقت کے لیے علیہ وسلم کے لئے قرآن کریم کی صداقت کے لیے خدا تعالی نے لوگوں کی رہنمائی کے لئے لکھا ہے یہاں پر ایک بات جو بہت ضروری ہے جو بیان کی جائے تو کیا حق تو شاید میں بینک میں بیان کرنے میں ادا نہ ہو سکے لیکن ضروری ہے جب یہ کتاب شائع ہو گئی تم سے مسلمانوں کے تاثرات کیا تھے وہ تو گویا کہ ایک مسیحا مل گیا انہوں نے تو نعرے لگانے شروع کردیے ہیں تاہم کے گیت گانا شروع کر دیا کہ شکر خدا تعالی نے کسی شخص کو اسلام کے دفاع میں اتنا جاری ہے اور اتنا کل پیش کر رہا ہے کہ لوگوں کی مجال نہیں کہ سامنے کھڑے ہو سکیں ایک بزرگ تھے اس دور میں جنہوں نے ہنسی مسام کی بیعت کرنا چاہتے تھے لیکن جب سے پہلے فوت ہوگیا حادثہ میں جانا ہے انہوں نے حضور کی خدمت میں یہ شعر لکھ کر اس کی سب مریضوں کی ہے تو نہیں گا خدا کے لئے آؤ لیٹ کرو اور اسلام کا دفاع کرو 

یہ تو تھے وہ لوگ حضور سے تعلق رکھتے تھے حضور کی محبت سے سرشار تھے لیکن عرب حقیقی سزا کا جو ہے وہ یہ ہے کہ اس کے دشمن بھی گواہی دے چنانچہ بعد میں ایک شخص جو اس وقت مسلمانوں کے الحدیث میں بڑے عالم تھے مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب انہوں نے اس کتاب پر ریویو لکھا اور بعد میں حضور شدید مخالف ہوئے انہوں نے یوں جو ہے وہ دو صفات کی کتاب پر مشتمل ہے اور یہ ان کی جوانسالہ اشعار سنا اس میں شائع شدہ میرا خیال ہے کہ ان کے پاس پر میں بات ختم کر دو وہ کہتے ہیں ہماری رائے میں یہ کتاب اس زمانے میں اور موجودہ حالت کی نظر سے ایسی کتاب ہے جس کی نظیر آج تک اسلام میں شائع نہیں ہوئی اور آئندہ کی خبر نہیں اور اس کا ماحول بھی لکھ موسم کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں اور اس کا ماحول بھی اسلام کی مالی وجہ کل میں وہاں لیو قوالی نصرت میں ایسا ثابت قدم نکلا ہے جس کی نظیر پہلے مسلمانوں میں بہت ہی کم پائی جاتی ہے ہمارے ان الفاظوں کو ایشیائی مبالغہ سمجھے تو ہم کو کم سے کم ایک ایسی کتاب بتا دیں یہ ہے جو ہر مسلمان کی کتاب کے بارے میں دل جذباتی سامنے بالکل جس طرح آپ نے مجھے ابھی آپ نے بہت سارے کے ساتھ ان باتوں کا ذکر کیا ہے ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی دعوت تو آپ نے بعد میں فرمایا جو اللہ تعالی نے آپ کو حکم دیا ورنہ اس کی زندگی بھی دراصل غلام نبی فائی اسلام اور آقا مولا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر خدا نظر آتی آپ نے جس طرح وہ ذکر کیا اور پھر کتاب کے لیے جانے کا ذکر کیا ایسے ہی نظر آتا ہے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک طرف پانی والا تھی اور دوسری طرف خطبہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانی نظر آتے ہیں اور وہ قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے جو انبیاء کی صداقت کی دلیل ہوتی ہے ان کی قبل اس دعوے کی زندگی اس میں میں جاننا چاہوں گا کیا اب ہم عبدالسمیع خان صاحب سے بات کر سکتے ہیں دوبارہ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ عبدالسمیع خان صاحب سب سے پہلے تو معذرت لائن میں کچھ خرابی تھی ہم آپ کے سوال کا جواب نہیں سن سکے ہیں پوری طرح میں چاہوں گا کہ میں دوبارہ آپ کے سامنے وہ سوال پیش کروں اور آپ دوبارہ ہمارے ناظرین کو سوال کا جواب دیں حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوۃ والسلام کی زندگی دعوے سے قبل کی فیس اس فلم نے ہمیں یاد کر لیا ہے سے پہلے پاک ہو تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیلو اللہ سکھاتا ہے گلشن اقبال بلاک 5 کاروں اور کہا ہے کہ میرے دل میں ہو الفت خلیفہ ہوگیا اور پورا ہونے لگا تو میں بھول گئے شروع کر دیا اور اس کے اندر اللہ علیہ وسلم کو آپ کے جسم میں موجود آپ پر ایمان لانے کے آپ کو صادق اور امین بھر کر مبارک ہو اور باہر نہیں اپنے آپ کو مولا علی کے بارے میں پورا اترتے ہیں لوگوں نے بتایا کہ اور لوگ اس کے کیا حال ہے آپ کے میوات میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر کفر کا فتویٰ وہ کہتے ہیں کہ آپ اور قرآن کی تلاوت کرنے والا طوطا وہ لوگ اور تھے پر دل کی بھڑاس ہے اور پھر آیا ہے ان میں دوستی کا معیار پیش کرتا ہوں ہمارے لیڈر میں موجود ہے آپ کے پاس ایک سوال نمبر ایک بندہ کرتا ہے میاں غلام رسول آپ کے خیالات کو دیکھتی ہے جب آئیں گے اگر زمانہ میں کوئی شخص موت کے قائل ایک ہے تو یہ ہے اور تھوڑا بات کرنے والا تھا محمد علیکم معنی کیا یہ صرف ہمارے ہے اسلام کے ساتھ محبت گالیاں دیتے ہیں اور اس مقصد آیت ہے اس کے مولف اور کی جا رہی ہے اور میں نے میسج کرتا ہے مولانا اسحاق چلیں آپ لوگوں کو مولا علی علیہ السلام ہے کہ قرآن سے ہٹ کر سکتا ہے کہ میں آپ کے سامنے مت بولا کرو ہے کہ آپ کا بچہ کی ملازم ہو جائے کمانے کے قابل ہو جاتا ہے سے وابستہ تھا مسجد کی نیت خراب ہوگئی جس پر کر دے کہ آپ کو دیکھا آپ سے رابطہ ہوا اور موبائل غلام علامہ اقبال کے استاد بھی تھے ہے سیالکوٹ یو میٹ میں شامل تھا امریکہ کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے مجھے وہ غلام کو جوانی میں دیکھا ہو اور کوئی بات کردار زیادہ نہ کیا رباب نہ جانے وقت کی پروفائل پکچر مقدر میں جماعت احمدیہ کے ساتھ موجود ہے اور نماز کے متعلق مدد کرتا ہے اور تمہارے مذہب میں عورت رہے گا کی تلاوت کر رہے تھے اور نہ ہی یہ کیا کر رہے ہیں اور ملک میں جمہوریت ہے دروازے کے گھر پر اور اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں مجھے مطلب رام چرن بتایا گیا ہے وہاں سے غصے سے بڑا شریف حمل کے گیا اور آخر کار کیا ہے بالکل ٹھیک ہے سر بالکل ٹھیک ہے سر السلام علیکم سورۃ یاسین نقشہ یار وہ جو پورا کرتا ہے طرف سے ہے یہ سمندر یہ چالیس سال تک رکھنا سے جھوٹا انسان ہے بشکریہ عابد حسین خان صاحب مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے حمص میں خان صاحب سے ٹیلی فون لائن کے ذریعے بات کر رہے ہیں اس میں شاید آواز بہت زیادہ کلیئر نہیں ہے میں اپنی ڈیوٹی میں ان سے بھی ریکویسٹ کروں گا اور ہم جب اگلا سوال ان سے پوچھیں تو ہم امید رکھتے ہیں کہ جو ہماری قوم کی کوالٹی ہے وہ بہتر ہو کی نصرت سحر ہے وہی ہوا جو ہر پروگرام میں ہمارے ساتھ ہوتا ہے ایک مسلسل لگ گئی ہے میرے سامنے سوالات کی کوشش کرتا ہوں ایک سوال اس میں حصہ لیتے ہیں ہمارے سوال کرنے والے ہیں اور کچھ ایسے بھی مجھے نظر آرہے ہیں جو اتنا اگر ہم سے سوال نہیں کرتے ہو زمان صاحب بنگلہ دیش سے بنیادی نوعیت کا سوال ہے پہلے سوال کے جواب میں اس کا ذکر کیا تھا وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے ناظرین و سامعین کے سامنے جو سورج چاند گرہن کی پیشگوئی والی حدیث ہے اس کی تفصیل بیان کرتے ہیں آپ میں عرض کیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے موعود مسیح اور مہدی کے متعلق جو علامات بیان فرمائی ہیں وہ ایسی یقینی اور قطعی ہیں اے اگر تقوی اور انصاف کے ساتھ ان پر نظر ڈالی جائے تو پھر اس موت کو پہچاننا کوئی مشکل نہیں ہے اور اس کے زمانے کی تعین بھی دراصل اسی سے ہو جاتی ہے اور ان میں سے ایک بہت غیر معمولی اہمیت کے حامل یہ علامت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دلیل کے ساتھ بتائی ہے جیسا کہ میں نے عرض کیا تھا کہ اس کی بنیاد قرآن کریم میں موجود ہے جہاں پر اللہ تعالی فرماتا ہے کہ بعض عبارات البصر وخسف القمر وجمع الشمس والقمر اس سے پہلے آپ کا یہ سال وایانا یوم القیامہ مطلب سروس القمر وجمع الشمس والقمر کے منکر پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہے آپ کو بتاتی ہوں تب ہو گی جب آپ کے متحیر رہ جائیں گی یعنی ایسے حادثات ہوں گے کہ انسان کو حیرت میں ڈال دیں گے اور چاند کو گرہن لگے گا اور پھر سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں گے تمام چاند گرہن کے وقت سورج گرہن ہوگا اور یہ وضاحت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے بڑی تفصیل سے ملتی ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور دارقطنی میں حدیثی زبان میں کہتے ہیں الفضل ما شہد بہ الاعداء روایت کی گئی ہے انا لمھدینا آیتین نے ہمارے مہدی کے لیے دو نشان ہے اب اس میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ مہدی کی صداقت کے لیے اس کے حق میں دو نشان ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ امام مہدی کا ظہور ہو چکا ہوگا تب اس کے حق میں گواہی دینے کے لیے یہ دو نشان آگے آیت کسی چیز کی طرف دلالت کرنے کے لیے ہوتی ہے اور یہ اس کے حق میں دو نشان ہوں گے اور یہ دونوں نشان جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں ان کے متعلق فرمایا المتقون امن خلق السموات والارض عثمان اور وہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہوئی ہے یہ دونوں نشان استری پر ظاہر نہیں ہوئے لعنت ہوتے رہتے ہیں میرے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یہ بتا رہے ہیں کہ اس کے حق میں انشاء نگاری اس طرح کسی اور کے لئے جب سے زمین و آسمان بننے نہیں ہوئے کیا ہے آپ فرماتے ہیں یا ان کا صرف عمر والے اول لیلۃ من رمضان ح عمران رمضان کی پہلی رات کو گرہن لگے گا اب گرہن لوگوں کے بعد کہتے ہیں چاند کی پہلی رات بنایا حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ینگ کا زخم روک فرمایا ہے پہلی رات کا ویسے جو چاند ہوتا ہے اس کو حلال کہتے ہیں تین راتوں کے بعد سے پھر آگے جا کے تو اس کے لیے کمر کا لفظ استعمال ہوتا ہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آتے ہیں کہ چاند کو گرہن لگے گا اس کے بارے میں علماء نے تسلیم کرتے ہیں چاند کی گرہن کی تاریخ ہمیشہ تیرھویں چودھویں اور پندرہویں ہوتی ہے گوادر صلی اللہ علیہ وسلم اس نظام کائنات میں اللہ تعالی نے بنا رکھا ہے گرہن کی راتوں کا مقرر کرتا ہے چکر لگا کے چاند جو ہے وہ زمین اور سورج کے ان کے سورج کے درمیان ہونے کی وجہ سے اس پر گراتا ہے اس کے خلاف پہلے بات کہہ سکتے تھے اس لیے یہ بڑی وضاحت سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ چاند گرہن کی تاریخ کو میں سے پہلی تاریخ کو یہ تیرا تاریخ کو رات رمضان کی وجہ سے وہ چاند گرہن کا اور پھر فرمایا بس خوش مصروف نصف من ہو رمضان میں سورج کو اس کی جو گرہن کی تاریخی جو 27 28 اور 29 تاریخ کو ہوتی ہیں اس میں سے یعنی درمیانی تاریخ یعنی 28 تاریخ کو سورج کو گرہن لگے گا اور آپ پھر تاکید فرماتے ہیں البتہ کو نامنظور خلق اللہ السماوات والرض سے جب سے اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے کبھی یہ نشان اس طرح پر اکٹھے نہیں ہوئے نمبر ایک عہدیدار موجود ہو نمبر 2 تاریخ کی چاند کی اس کو گرانے لگے اور سورج کی 28 تاریخ کو اس کو گرانے لگے یہ کبھی نہیں ہوا اور پی کے کہ جی وہ امامت یا بھی آئے گا وہ دوبارہ ہے کہ دیکھو میرے لیے بھی لگ بھی جائے اگر لگ جائیں اس حدیث کا مصداق وہ نہیں ہوگا سب سے پہلے یہ بات پوری ہو چکی ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کیا کے بعد 1894 میں یہ نشان پہلی دفعہ 311 میں رمضان المبارک کی مقررہ تاریخ کو میں ظاہر ہو اسی طرح جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اور لوگ اس زمانے میں جب یہ گرین شروع ہے تو لوگوں نے کہا کہ مجھے اب اب مرزا صاحب جو ہے نہ ان کو لوگ ان کو ماننا شروع ہوجائیں گے اور وہ اس نشان کے انتظار میں تھے آپ سے مطالبہ کیا کرتے تھے کہ یہ تو حدیث میں آیا تو اپنے نشان دکھائی لیکن یہ نشانات کسی انسان کے بس کی بات تو نہیں تھی یہ تو اللہ تعالی کا ایک نظام ہے اس کے تحت جائز ہونا تھا اور خدا نے یوں ظاہر کیا اور یہ عجیب بات ہے کہ قادیان سے یہ دونوں نشان چاند گرہن اور سورج گرہن بھی نظر بھی آیا اور وسیم اسلام سب سے بڑا اہتمام فرمایا لوگوں کو اکٹھا کیا لوگ دور دور سے آئے جب یہ پتہ لگا چاند سورج گرہن کیا تو اس وقت لوگوں نے پھر بہت سارے تصدیق بھی کی اور پھر یہی نشان اگلے سال پھر رویانی مغربی وقت پر ظاہر ہوا امریکا وغیرہ کی سرزمین کی طرف وہاں پے بھی انہی تاریخوں میں اور اس کے متعلق بھی جاتا ہے کیسے جان سے مامادی کا ظہور ہوا اور اس کے وہ بھی نظر آتا تھا یہ اس نشان کو اس سے نہ اس سے پہلے نہ اس کے بعد سورج گرہن کے نشان کو اپنے دعوے کی صداقت میں یا صرف حضرت موسی علیہ السلام سے یہ نہیں کہ نشان ہو گیا پلیز کو نشان کو اپنے لیے فرما میں آپ فرماتے ہیں میں نے عرض کرنا چاہوں گا فرمایا مہدی معہود کی یہ بھی نشانی ہے کہ خدا اس کے لئے اس کے زمانے میں یہ نشانی ظاہر کرے گا کہ چاند راتوں میں سے پہلی رات میں گرہن پذیر ہوگا اور سورج اپنے مقررہ دنوں میں سے درمیانی دن میں کس وقت ہوگا اور یہ دونوں خسوف و کسوف رمضان میں ہوں گے کے طور پر نشان کے طور پر یہ خصوصیت صرف میرے زمانے میں میرے لئے واقع ہے اور مجھ سے پہلے کسی کو یہ اتفاق نصیب نہیں ہوا کہ ایک طرف تو اس نے مہدی ہونے کا دعوی کیا ہو اور دوسری طرف اس کے دعوے کے بعد رمضان کے مہینے میں مقرر کردہ تاریخ کو میں خسوف و کسوف میں واقع ہوگیا ہو اور اس میں خسوف و کسوف کو اپنے لئے ایک نشان ٹھہرایا ہو اس وضاحت کے ساتھ آپ اس کے باوجود غدار کرتا ہے آسماں حد امام مہدی کے ظہور کا تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیا ٹھکرا رہا ہے اس کی اس کو جھٹلا رہا ہے اور اس حوالے سے پھر اس کے ان کے آنے والے موعود امام کو جھٹلا رہا ہے وہ دراصل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلا رہا ہے دو بجے انشاء اللہ آسماں میرے لیے تو نے بنایا ایک گواہ چاند اور سورج ہوئے میرے لئے تاریک ہوتا اور جگہ فرمایا یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آچکا یہ راز تم کو شمس و قمر بھی بتا چکا ہوں یہ بھی ایک وجہ کا استعمال فرمایا کہ لوگ کہتے ہیں کسی زمانے میں آنا آپ کا بھائی جب وہ نشان ظاہر ہوگیا تو اس سے اس زمانے کی بھی کھائی ہوگی اس کے حق میں ان شاندار ہوا ہے نہ صرف اس کی صداقت اس زمانے کی تائید میں ہو گی یہی وہ زمانہ ہے جس نے مسیح موعود یا نہ تھا اور اسی زمانے کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی اور یہ خبر بڑی شان کے ساتھ زمین کے دونوں حصوں میں مشرق میں بھی پوری ہوئی اور میں بھی پوری ہوئی 1893 میں دل ہو اور اسے پہچاننے میں دوسرا حصہ شکریہ اور ناظرین کو جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کرنے والوں کو جہاں تک ہماری آواز پہنچ گئی ہے یہ سوچنا چاہیے کہ اس ماہ و سال نہ تھی حال مسیح جس طرح کہ میں نے پہلے بھی عرض کی کہ جماعت احمدیہ کی آفیشل ویب سائٹ الاسلام ڈاٹ ہے اور خاص طور پر کوئی میرا بھائی یہ میری بہن جو خاص طور پر حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی موعود علیہ السلام کے دعویٰ کو جاننا چاہئے آپ کی کتب کو پڑھا جائے تو اس کے لئے بھی میدان کھلا ہوا ہے روحانی خزائن کے نام سے تمام کتب الاسلام ڈاٹ ہیں ان کو پڑھ سکتے ہیں خود آپ جانتے ہیں اور خود پڑھنے کی کوشش کریں حافظ محمود صاحب اگلا سوال تو کے ہم حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے کی علامات کا ذکر کر رہے ہیں عارف زمان صاحب کا سوال ہے میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا اور کیا لوگ یہ سوال پوچھتے ہیں وہ پوچھتے ہیں کہ حضرت مرزا صاحب حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام قادیان میں کیوں مبعوث ہوئے عرب میں کیوں نہیں ہوئے اس کا پہلا جواب تو یہ ہے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ایک اور عمومی بات بیان کی ہے اور بات یہ ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اللہ اعلم حیث یجعل رسالتہ اللہ تعالی بہتر جانتا ہے کہ کس کو اس نے اپنی نبوت سے سرفراز کرنا قرآن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ بتا دیا تھا آخری خطبہ حجۃ الوداع کا اس نے فرمایا تھا کہ کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت نہیں ہے فضیلت کا معیار ہے تو بہت کم ہے تو عرب میں آنا یا جب میں آنا ایمان نہیں ہے اصل چیز یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے کس کو مقرر کرنا ہے اگر پنجاب میں ایک شخص ایسا ہے جو تقویٰ کے اس مقام پر ہے جو نبی سے تو اللہ تعالیٰ اس کو بنا لینا اب حکم تا یہ سوال ہو سکتا ہے کہ اس میں حقیقت کیا تھی یہ تھی کہ آنے والے کے بارے میں قرآن کریم میں اللہ تعالی نے فرمایا تھا وہ عزت رسول اللہ کی قدرت کے رسولوں کو ایک وقت مقررہ پر جمع کر دیا جائے گا اب آپ یہ دیکھیں کہ جتنے بھی انہیں ان سب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کا کچھ نہ کچھ تصور پایا جاتا ہے پہلے تو وہ حضرت لسانی کے منتظر تھے دو مسلمان تھے تو کرپشن کے اتار کے منتظر تھے عیسائی خود مسیح کی آمد ثانی کے منتظر تھے مسلمان جو تھے وہ مسیح موعود اور مہدی معہود کے منتظر تھے اب اتنے سارے مذاہب جو ہیں وہ انتظار میں ہیں کہ کوئی آئے اب یہ دیکھیں کہ دنیا میں جگہ کونسی ہے جہاں پہ مذہبی لحاظ سے تمام اقوام کی کثرت عرب میں تو ہندو نہیں تھے اس طرح سے صاحب بھی نہیں تھے بدھ مت کے ماننے والے بھی نہیں تو اس طرح سے ہندوستان کو جگہ تھی جو اس وقت ماموں بھی موجود تھے ہندو ازم کے لوگ بھی موجود تھے جن میں آریہ اور برہمو سماج اور دیگر ان کے فرقے تھے وہ اسلام پر حملے کررہے تھے پھر اس کے ساتھیوں نے اپنے مشن کو لئے تھے وہاں پر اور وہاں پر پرچار اور اس سے پہلے بھی عرض کی گئی ہے کہ تیس سال کے اندر اندر ان کی تعداد 90 ہزار سے 4 لاکھ 17 ہزار تک پہنچ گئی تھی کثرت کے ساتھ یہ مسلمانوں کو وہاں پر بیٹھا رہے تھے اور بلکہ اپنے فلسفے اور اپنی عقلی دلائل کے ذریعہ سے یہ لوگ کہتے ہیں کہ جو شرفاء کے گھرانوں کے بچے تھے وہ ان کی باتوں میں آجاتے تھے مسجد چھوڑ کر یہ رجوع کرتے تھے مسلمان علماء پادری بن رہے تھے تو یہ سارا ماحول تھا جو اس وقت کیا تھا اور ہندوستان کو جگہ تھی جہاں پر خدا تعالی نے مسیح موعود و مہدی معہود السلام کو مبعوث کیا اور اس کے بارے میں پیشگوئی ابھی تھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے جس میں اس نے فرمایا نیو منکریت نیو گالہ کڈدا مہدی کا خروج اس بستی سے ہوگا جس بستی کا نام کس کو کہا جاتا تھا اب آگے دیکھیں لفظ کا جو ہے وہ قادیان سے کتنا ملتا ہے مشاعرہ دبئی خدا تعالی نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے یہ پھر حدیث میں یہ بات بھی ہوتی ہے کہ ایک گروہ ہوگا جو مہدی کے ساتھ ملک ہند میں اسلام کی خدمت کرے گا اور اس مہدی کا نام احمد ہوگا تو یہ باتیں بھی اس میں موجود ہیں پھر جو دجال کے قتل کی احادیث صحیح مسلم میں بیان ہوئی ہے کہ مسیح موعود علیہ السلام جو ہیں وہ دجال کو قتل کریں گے تو ان کا قتل ہونا بھی بے حد پر ہے مسیح موعود اسلام جگہ مضبوط ہوئے ہیں جو قادیان ہے اس کے قریب ترین جگہوں لودھیانا گانا جو ہے وہ عیسائیوں کے جو مشن تھے ان کا گھر تھا نام لودھیانہ اور باب لد پر جنگ ہو نا اہل کا مطلب بھی جڑا ہے اور جگہ کا نام لدھیانہ ہے تو ایسے قرائن بڑی وضاحت کے ساتھ اس سلسلے میں پہلے بیان کر رہے تھے کیا آپ ایک بات اور یہ بھی دیکھیں کہ آج وسلم نے جہاں مسیح موعود علیہ السلام کے نزول کا ذکر کیا ہے وہاں پر فرمایا کہ دمشق کے مشرق کی طرف ایک نعرہ ہوگا کمیشن سے اس کے مشرق کی طرف لائن لگا لیں دنیا کے جو میں تو اس کے اوپر تو بالکل مشرق میں قادیان کرائم تو موجود تھے اور آخری بات جو سب سے پہلی بات ہے اللہ اعلم حیث یجعل رسالتہ تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ کس کو کس وجہ سے کیا مقام دینا دنیا ان احادیث کا ذکر کردیا ان شعروں کا ذکر کردیا سننے والوں کو غور کرنا چاہیے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں مبعوث ہوئے تھے تو آپ پر بھی یہ اعتراض کیا گیا تھا کہ مکہ جیسی بستی میں سے ایک نبی مبعوث ہو سکتا ہے لیکن اللہ تعالی جس کو جہاں نبوت کا درجہ دینا چاہیے وہ دیتا ہے اور یہ بھی اللہ تعالی کی شان ہے کہ بظاہر ایک گمنام بستی میں اللہ تعالی اپنے نبی کو مبعوث کرتا ہے اور پھر وہ بستی پوری دنیا میں مشہور ہو جاتی ہے تمام انبیاء کے ساتھ یہ سلوک ہوا سب سے بڑھ کر مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے مکہ جیسی گمنام بستی میں اپنے بوس ہوئے اور اب دنیا کے کونے کونے میں لو مکہ کو جانتے ہیں اور پھر اسی پیروی میں حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام قادیان کی گمنام بستی میں مبعوث ہوئے اور پھر پوری دنیا میں جانا پہچانا جاتا ہے ایک دفعہ پھر ہم کوشش کرتے ہیں بات کرتے ہیں اسلام علیکم عبدالسمیع خان صاحب ورحمۃ اللہ یاحبیب رہی ہمیں بھی اب آپ کی آواز بہت واضح ہیں قائد ہیں اور امید ہے ہمارے ناظرین اور سامعین کو بھی سنائی دے رہی ہوگی جس میں خان صاحب ہمارے بھائی ہیں عمان سے منیر احمد صاحب انہوں نے ایک سوال بھیجا ہے میں ان کے سوال کے ساتھ ایک اور سوال کو بھی ملا کر آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا وہ یہ سوال کر رہے ہیں بلکہ وہ لکھتے ہیں کہ ہمارے کچھ غیر جماعت دوست ہیں وہ کہتے ہیں کہ دین اسلام تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت کی کامل اور مکمل ہو گیا تھا تو پھر کسی اور کے آنے کی کیا ضرورت تھی اور میں چاہتا ہوں کہ اس سوال کے ساتھ اس سوال کو بھی ملا دوں کہ جو لوگ یہ بات کرتے ہیں کہ ہم نماز پڑھتے ہیں روزے رکھتے ہیں قرآن اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو مانتے ہیں تو ہم مرزا صاحب کو یعنی حضرت بانی جماعت احمدیہ کو کیوں معنی ویدر آف قلم اٹھائے ہے اور معاونت مگر اس کے آگے آئے اور یہ دعویٰ کرے کہ ہمیشہ خوش رکھتا یا درست کرنے کے علاوہ پھر واقعی اسلام مکمل ہوچکی ہے اور قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے شیخ لائے کے بعد میں باہر نکلا تھا اور اس کی روشنی میں حاصل کرتے تھے اور یہود اور بنی اسرائیل کی فلاح کے لیے ہمیشہ خوش کہتے اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اپنی رحمت کے سمندر میں میرے بعد میں ملاقات ہوگی خدا کا یہ طریقہ اٹھ کے نبی کے بعد اس کا نتیجہ یہ ہوا کرتا تھا اس کی اصلاح کی کوشش کرتا تھا مگر میرے فورا بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور اللہ پاک آرمی اور یہ ان کے خلاف ان میں سے ایک تحفہ ہے اس وجہ سے سوال کیا جاتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین مکمل ہو گیا تھا میرا آشیانا کی کیا ضرورت ہے میوزک کیا دماغ خراب ہونے کے نقصان ہو جاتا ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ توانائی کے طور پر چلے جاتے ہیں اور وہاں کے طور پر ہے بات کرنے کے لیے خوراک اٹھاتے ہیں اور ان کے ایمان کو تازہ کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکمل ہوچکا ہے عورتوں کے حقوق اسلام میں کیا حال ہے آپ کا کیسے ہو اور وہ ملک میں مکمل ہوتا ہے لیکن اس کے بعد میں کوئی صفائی ستھرائی اس کے علاوہ وفاق المدارس داخلہ کی طرف سے تمام دنیا میں چودہ سو سال میں مذہبی انتشار پھیلاتے رہے ہیں ان میں خلفائے راشدین میں تجھے دیکھا ہے محبت تم سے نفرت ہے کل میں بھی مفید ہے اور عبدالعزیز جو خدا کے الہام فرمایا کرتے تھے وہ سارے ہوتا ہے جس کے آخر میں اور حال کو ختم کرنا حالت پھٹ جائے اور پھر وہاں سے بات کی تھی اللہ قبول فرمائے تم میں کیا اور وہاں مت کیا کریں پھر سے کریں اور بیٹری میں پڑھتے ہیں روزے رکھتے ہیں میری امت نماز نہیں پڑھی گئی ہے وزیر کا یہ مطلب ہے وسلم نے فرمایا کے مفتی اور نمازوں اور روزوں اور ان کے ساتھ فرما رہے ہیں لازم رہتے ہیں قرآن اور نماز کے بارے میں کیا فرماتے ہیں فرمایا میری امت پر ایک ایسا وقت آ گیا باقی رہ گئے ہمارے دوست نے اٹھایا ہے بڑا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دے دیا ہے مصروف ہو مخدوم کے نام کی ہستی کی تعبیر سے محروم رہ جائیں گے یہ بات بھی ہو لیکن آپ سے خالی ہو گیا وہ ایک درخت ہے کال کرو صلی اللہ علیہ وسلم ہے ہماری ہے اوقات نماز لڑکیوں کے نام کیا خدا کی ہدایت کے قریب میں خدا کی نظروں میں جانے والے کو اس کے بعد خلافت راشدہ کے بعد پولیس کے خلاف آج تک آؤ گے تو موت کے بعد پھر مل کر حاضر ہوں گے زمانہ بھول جاؤ گے تو شاید ہم نہ ہونگے اس کے بعد خلافت علیٰ منہاج النبوۃ کا دوبارہ قیام ہو گا آپ ہمیں اس بات سے کوئی انکار نہیں کہ اللہ کے فضل سے سب اپنے اپنے خاص کرم ہے اسلام کو مکمل کر دیا اور رسول کریم صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ دوسرا لڑکا کدھر گیا قرآنیات لیکن آپ نے بنایا ہے لیکن اس کے اوپر موجود ہے ہمارا آپ کے گروپ میں شامل ہے جن کے مطابق پر اختلاف تھا اور شاید کچھ بھی ہو چوک قرآن میں ہے اور قرآن کے مقابلے ہے دروازہ اپنے ہاتھ سے اس کے ساتھ بالکل ٹھیک ہے میں خان صاحب بہت تفصیل کے ساتھ آپ نے سوال کا جواب دے دیا ہے مجھے امید ہے کہ ہمارے بھائی جو ان سے منیر احمد صاحب نے ان کے سوال کا جواب مل گیا ہوگا نصیر کا حصہ ہے جس میں خان صاحب نے ابھی ذکر کیا ہے اور میں بھی ناظرین کو بار بار اس چیز کا ذکر کرتا رہتا ہوں کے سامنے اس بات کا اعادہ کرتا رہتا ہوں کہ زمانے کی علامات کے بارے میں اور اس زمانے میں آنے والے جن خلفا کا فرمایا تھا وہ خلیفہ وقت اس وقت میں موجود ہیں سیدنا مسعود حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہماری رہنمائی فرما رہے ہیں یہ بالکل ایک کھلی کتاب کی طرح ہے اور جو لوگ بھی جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کرنا چاہیے ان کو چاہئے کہ اگر کچھ زیادہ وہ نہیں تحقیق کر سکتے تو صرف جمعہ والے دن لڈو جس کے مطابق ہر جمعہ کے دن ایک بجے حضرت خلیفہ المسیح شبہ جمعرات فرماتے ہیں آپ خود بخود جمعہ کے دیکھیں اور خود فیصلہ کریں حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور لوگوں کی روحانی اخلاقی اور دنیاوی ترقیات کے بارے میں بات ہوتی ہے اور اسی کے بارے میں رہنمائی ملتی ہے عمر صاحب ہمارے بھائی ہیں وہ یہ سوال کرے بلکہ ان کا سوال ان کے الفاظ میں پڑھتا ہوں اور میں چاہوں گا کہ آپ اس پر تبصرہ کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ حضرت شفاء اللہ خان صاحب کی ملکی اور عالمی خدمات کا اعتراف پاکستانی سیاستدان بار بار کرتے ہیں خاکسار کی راہ میں ان کی رائے میں ان کے کارناموں کے پیچھے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی رہنمائی تھی اس بارے میں کچھ بتا دیں ملک زبیر کھوکھر صاحب ہیں پاکستان سے یہ بات کر رہے ہیں یہ بالکل درست ہے وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ایک صحابی تھے اور خلافت کے بہت مطیع فرماں بردار تھے خلیفہ وقت کی رہنمائی اور دعائیں انہیں حاصل تھی اور انہیں جو بھی خدمات کی توفیق ملی ہے خصوصا اگر دیکھا جائے تو کشمیریوں کے حوالے سے ان کی آزادی کے لئے جدوجہد کے حوالے سے حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ ایک کشمیر کمیٹی کے صدر بھی رہے اور ساری راہنمایان حاصل تھی اور دعائیں حاصل تھی آج تک جو اب یہ کہا جاتا ہے کہ عوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فیصلہ کیا جائے یہ ذکر بہت کم سننے میں آتا ہے وہ قرارداد جس میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو منوایا گیا ہے حضرت چودھری سر محمد ظفراللہ خان صاحب کی کاوشوں کا نتیجہ تھا اور اس میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی رہنمائی اور دعائیں اور وجوہات شامل تھیں اور عملی طور پر بھی کشمیریوں کی بہتری کے لیے جو بھی کام کیے گئے ہیں مسلم اور رضی اللہ عنہ نے جو خدمات انجام دیں اور آپ کی نگرانی میں آپ کی ہدایت جماعت کے افراد نے جمیل صاحب کا بیان خاصہ ہے ان کا ذکر آج کے مؤلفین نہیں کرتے لیکن اس زمانے میں جب بھی ہوئی ہے تو زمانے کے جو شریف النفس کشمیری لیڈر تھے ساتھ موجود ہیں کو مانتے ہیں اور لکھا ہے کہ یہ حضرت نظام الدین محمود احمد صاحب کی کوششوں کے نتیجے میں یہ تاریخ اتنی آسان زور پکڑا ہے تو اس میں کوئی شک نہیں ہے رہنمائی اور دعائیں شامل ہیں تھیم اگر آپ نے ذکر کی تاریخ میں جو کوئی کسی نے کوئی کام کیا ہے جو مرضی لوگ جتنا مرضی کوشش کریں احمدی ہونے کی وجہ سے دبانے کی کوشش کریں لیکن ظاہر ہے کہ لوگوں کی زبان پر آجاتا ہے ہمیں ایسا ملتا ہے کہ جو لوگ پڑھتے ہیں یا جنہوں نے تحقیق کی ہے ان کو بہرحال اس کا اعتراف کرنا پڑتا ہے کتنا بھی زیادہ ہوجائے سچائی چھپ نہیں سکتی کبھی نہ کبھی سامنے آجائے گی آپ کب تک تاریکی ہمیشہ نہیں رہتی اور نور کی طاقت ایسی ہے تو وہ اس کی ایک ہلکی سی کرن بھی کتنی بھی تیز تاریکی ہو اس کو چیر کے رکھ دیتی ہے انشاءاللہ وہ وقت آئے گا کہ لوگ اس سچائی کو دیکھیں گے پہچانیں گے یہ جو ہلکی پھلکی کہیں سے آواز اٹھتی ہے یہ بھی ایک امید کی کرن ہے حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں اور بڑی جرت ہے ان کی کہ اس زمانے میں جب لوگ س والوں کے حالات کے متعلق کوئی پیش گوئی کر سکتے ہیں اللہ تعالی بہتر جانتا ہے قرآن کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہےچ سننے کے لیے تیار ہی نہیں ہے ہم ان کو اپ سیٹ کرتے ہیں کوئی سوال اٹھاتے ہیں اس بات کی ہے کہ اس آواز کو تقویت دی جائے سچائی کی بات ہو اور لوگ جانتے جاننے والے اہل علم جانتے ہیں کہ یہ سچ ہے پھر بھی اس کی تائید سے گھر آئی تو اس سے قومیں تباہ ہو جائے گا میں نے کس لیے استعمال کو طاقت دینے کی اس کو بڑھانے کی ضرورت ہے اے ہمارے ریگولر سوال کرنے والے عبدالرشید صاحب لندن سے وہ چاہتے ہیں اور انہوں نے بالکل ٹھیک لکھا ہے کہ لوگوں کے جاننے کے لیے ضروری ہے حدیث کا ذکر ہوا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے آنے والے ایک شخص کی بشارت دی تھی جو سورج ماں کے تناظر میں تو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا مختصر تعارف کروا دیں اس بارے میں تو دوسری بات یہ ہے کہ بنیادی بات یہ ہے کہ تحقیق تو باہر موجود نہیں ہے لیکن جو بھی باتیں اس وقت مجھے متاثر ہیں وہ بیان کر دیتا ہوں حضرت سلمان فارسی کا نام بتاتا ہے کہ فارس میں ہیں جو دور کہہ رہا تھا پر تھا وہاں پیدا ہوئے سال تک آپ نے زرتشت مذہب جو ہے اس کے پیروکار ہے اور خوب علم حاصل کیا بعد ازاں کچھ عیسائیوں سے آپ کی ملاقات ہوئی اور پھر آپ اس سے متاثر ہوئے اور آپ نے اپنا مذہب زرتشت ازم کو چھوڑ کر عیسائیت اختیار کر لیا میں آپ سے ہے اور وہاں پر پادریوں کے ساتھ رہنا اور جو اس آیت تھی اس کی تعلیمات کے بارے میں جاننا یا کو معمول رہا آپ کو وہاں آپ کے آزاد ہے یا جن کے زیر سایہ آپ رہتے تھے انہوں نے بتایا ہوا تھا کہ ایک نیمبو سونا ہے انتظار ہے وقت آگیا ہے نشانہ پورے ہو چکے ہیں یہ آپ کے ذہن میں تھا کہ کسی نے آنا ہے آپ نے نشانات علامات سنی ہوئی تھی پھر اسی اسلام میں آپ کے ساتھ کچھ دھوکا ہوا وہ تفصیلات میں جانے کا وقت نہیں ہے نہ ہی اسے سمجھتا ہے اس وقت آپ کو غلام بنا لیا گیا اور غلام بنانے کے بعد آپ کو مدینہ میں لکھ کے بھیج دیا گیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ آئے ہیں وہاں پر ہی تو ہے سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ نے بھی اس ملاقات کی اور کہ وہ انعامات وہ نشانات جو انہوں نے سنی تھی وہ حضورصلی میں پوری ہو رہی تھی اس پر آپ اہل وسلم پر ایمان لے آئے اور پھر صحابہ میں شامل ہوگئے جو ایک بہت بڑا نام اسلامی تاریخ میں ملتا ہے یہ وہ وقت ہے جب اسلام کے پر حملے ہورہے تھے تمام عرب جو ہے وہ اسلام کے خلاف ہو گیا تھا اور بالخصوص جنگ احزاب جس میں دس ہزار کے قریب اسلام کے مختلف قبائل مدینہ پر حملے کے لئے تو مشاورت کی شرٹ کا کام واقعی مشورہ ہوا مدینہ کے ایک طرف پہاڑ سے دوسری طرف جو جہاں سے حملے کا خطرہ تھا اگر وہاں پر ہم خندق کھود لیں تو اس سے ہماری قوم تو بڑا فائدہ اٹھاتی ہے مسلمان بھی فائدہ اٹھائیں گے خندق کھودی گئی اس وقت جو ہے وہ ایک بڑا دلچسپ واقعہ ہوا مسلمان پر کفایت کرنے والے تھے ہم ان کے تھے ہمارے ساتھی انصار کے ہمارے ساتھی ہیں حضور صل وسلم کو اس کی ضرورت ہے اس نے فرمایا سلمان منا اہل بیت ہمارا تمہارا بھی ہوگا ان کا بھی آگ لیکن تمہارا تو اس میں بہت بڑا پیغام تھا مسلمان جو فار سے تھے بات کو وہ جو حدیث جو ساری بات چلی ہے لو کان الایمان و اللہ کا اگر اس کو ملا کے دیکھی تو ہنسی نام کے ساتھ بھی محبت کا ذکر ہے کے ایسا ہی ہے ایک اور معاملہ حل کردیا اسلم نے وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ سلام یا مہدی سلام بنو فاطمہ سے ہوں گے کچھ کہتے ہیں بنو عمر سے آگے کیا ہے تب اس کی نسل سے اس نے سب کا جواب دے دیا نہیں کہ جو نسل ہو جسمانی تعلق ہو ہیں کسی کے لئے فخر کا موجب ہو سکتی ہے حضرت نوح علیہ السلام کو آسمان پر تھا لیکن آپ نے فرمایا ان آپ نے بڑے اختصار کے ساتھ اسی طرح تمام پہلوؤں کا آپ نے ذکر کردیا ہے اس لیے کہ آسانی سے متعدی واجب ہوگا یا ملک کو ٹھیک اس وقت اس محفل میں بھی باقی ہے رب سے اور بالکل ٹھیک ہے اگلا سوال یہ ہے کہ خان صاحب کی طرف جانا چاہوں گا اسلام علیکم عبدالسمیع خان صاحب اسلام علیکم ورحمتہ اللہ خان صاحب یہ فرمائے عبداللہ خان صاحب ہمارے بھائی ہیں عبدالمصطفیٰ پاکستان سے وہ یہ سوال کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میرا سوال یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد بھی کوئی اور امتی نبی آ سکتا ہے اگر آسکتا ہے تو اس کے بارے میں کوئی حضور نے پیش گوئی کی ہے یا یعنی وہ سوال یہ پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود اور مہدی معہود علیہ السلام کی نبوت کے بعد بھی کسی اور نبی کے آنے کا امکان موجود ہے یا نہیں پہلے آپ کے مشہور صاحب نے صحیح بات یہ ہے کہ اللہ محسود یا علاقہ کو اللہ تعالی بہتر جانتا ہے کب کس کو لمبی موت دینے ہے زمانے میں دینی ہے ان حالات میں دینی ہے ہم ہیں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس موت پر ایمان لانے اور اس کی بیعت کرنے کی تلقین فرمائی ہے وہ صرف اور صرف یہ محمود اور وہ آدمی مرشد آگیا اس نے تمام علامتوں کے مطابق تازہ کیا اللہ تعالی نے اس کی سچائی کو ثابت کیا کہ وہ لوگ اس کو قبول کر چکے ہیں محمد جاری ہے ایک وہ جس کا مظہر مسیح موعود اور مہدی علیہ السلام ہوں گے آپ نے فرمایا اور ہم اور تم ایک کامیاب بنی اسرائیل میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے نبیوں کی طرح ہیں ان کے نقش قدم پر کے خلاف کریں گے اور پھر آنے کے نہیں بتا سکت یہا ہے کہ گلوکار ہو گیا اخلاق میں جو اشارہ کیا گیا ہے خلافت اسلامیہ کے قائم ہے کائنات سے متعلق لائیو پر جانتا ہے اگر کوئی آیا اپنی سچائی کے ثبوت طرف سے آنے کا دروازہ کھلا ہے لیکن یہ سلسلہ کوئی کرنا ہے کسی انسان سے نہایت مختصر الفاظ میں مختلف نوعیت کے طور پر اس سوال کا جواب دے دیا ہے نصیر صاحب جس طرح میں نے ذکر کیا ہے سوالات تو کثرت کے ساتھ آرہے ہیں جو اگلا سوال میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا وہ ہماری بہن عروج نجم ثاقب صاحب نے پاکستان سے کیا ہے اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی کا مشہور واقعہ ہے جو سرخ ہونٹوں سے تعلق رکھتا ہے جو آپ کو ایک شخص دکھایا گیا جس میں آپ کے لباس جاننا چاہتی ہیں اور وہ یہ پوچھنا چاہتی ہیں کہ کیا وہ خود اس واقعہ کے بعد بھی کرتے پر موجود رہیں اس واقعے کے بارے میں کچھ بتا دیں لکھے ایک تسبیح نظارہ تھا اور نزول مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دیکھا کہ اللہ تعالی ایک بادشاہ کی طرح اپنے کسی بات میں فیصلہ کرنے کے لئے اپنے قلم کو روشنائی میں ڈبو کے تو لکھتا ہے اور قلم کو جھٹکا ہے تو اس کے اس سے کچھ چھین لے گئے ہیں کتاب مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو حضرت مولوی عبداللہ عبداللہ نوری صاحب جو ہیں وہ حضور کی خدمت میں حاضر تھے اور حضور کو دبا رہے تھے دیکھا کہ حضور کے موئے مبارک پر اور کچھ نہیں پڑھے ہیں تم نے تو دیکھا کہ یہ صرف تھا چھٹی کہاں سے ہے کس چیز کا خون ہے یا کیا ہے کمرے میں کوئی ایسی چیز نظر نہیں آئی کہ جس کے اٹھا دیا کہ فلاں جگہ سے تو بن نون علیہ السلام کی آنکھ کھولی بات کا اظہار کیا اسلام نے فرمایا اچھا تو اور بھی دو تین جگہ پر نشانات تھے تو انہوں نے کہا کہ میں نے کشمیر نظارہ دیکھا تھا حضرت مولانا عبد اللہ نوری صاحب نے حضور سے درخواست وہ کرتا لے لیا تھا اور نے شفٹ کر دیا تھا کہ اس کو ہم نے کیا جائے گا اور پھر ان کی وفات کے ساتھ قبر میں میں دفن کردیاگیا تو یقینا اس کے اہداف تو ہوں گے لیکن اس کی تصویر موجود ہے جلسے کے لٹریچر میں جس میں وہ داغ لیکن وہ نشان موجود ہے لیکن وہ کرتا محفوظ نہیں ہے وہ ہمسفر تھا مگر صلاۃوسلام کے ارشاد کے مطابق مجھے عبداللہ سنوری صاحب کے جب بابا شکریہ نصیر صاحب مسعود صاحب اگلا سوال بھی ہماری بہن نادیہ خالق صاحب ہیں پاکستان سے پوچھ رہی ہیں وہ سوال جس طرح ہم نے پیش کیا ہے میں آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں وہ کہتی ہیں میرا سوال یہ ہے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا ایک الہامی شیر ہے قادر ہے وہ بارگاہ ٹوٹا کام بناوے بنا بنایا توڑ دی اس کا بھید نہ پائے وہ پوچھنا چاہتی ہیں یہ شعر کس موقع پر لکھا ہے اور اس سے کیا مراد ہے اللہ جنت نصیب عورت اسلام کے ایک بڑے کتھے حضرت سید عبدالرحمن رات سے ان کا تعلق تھا کاروباری شخصیت تھے اور خدا تعالی نے بہت برکت دی تھی حضرت مسیح علیہ السلام کی خدمت میں جمالی قربانیاں کی ہیں انہوں نے ذکر کیا ہے وہ بہت ہی غیر معمولی تھی کچھ کاروباری لحاظ سے دنیاوی لحاظ سے ان کے فیصلے ہوں گے کی قربانی کاروبار میں بڑا نقصان ہوا نسیم احمد صاحب کی خدمت میں حضور دعا کریں کہ اللہ تعالی جو ہے وہ جو مشکلات ہیں مالی مشکلات ہیں ان کو آسان کرے اور جو کاروبار میں خسارہ ہوا ہے اس کو دوبارہ خدا طلب حل کر دے ہماری طرف سے سلام کی دعا پر خدا تعالی نے اس دعا کو اسلام کے ذریعے سے پورا کیا اس کے دو پہلو تھے کا اثر تھا قادر ہے وہ بارگاہ جھوٹا کام بنائے ہیں پہلا حصہ پورا ہوا کہ کچھ عرصے کے بعد دو تین سال کے بعد آپ کو دوبارہ کاروبار میں اسی طرح سے ہیں خدا تعالی نے برکت دی اور دوبارہ جو مالی خسارہ تو ختم ہوگئی اور عطاء اللہ نے دوبارہ سے جو ہے وہ مالی لحاظ سے قربانی کی توفیق دے دی اور خوشیاں آپ کو نصیب لیکن یہ دوسرا حصہ ہے اس کے اندر دوبارہ ایک اور پیش ہوئی تھی ناشتہ ملے گی کاروبار درست ہوگا لیکن پھر دوبارہ نقصان ہوگا اور دوسرا شعر یہ ہے بنا بنایا توڑ دے کوئی اس کا بننا پڑے گا اب کچھ عرصے کے بعد دوبارہ ان کو کاروبار میں نقصان ہوا کہنے کا قصہ ہے ایک بات ہے لیکن حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کی کتنی بڑی دلیل ہے حضرت موسی علیہ السلام کو خدا تعالی نے یہ نہیں بتایا کہ ہم پہ گزری سے کہ جمال مشکلات ہی مشکلات بتایا کہ مالی مشکلات ختم ہوگئی دوبارہ سے بہتری آئے گی اور پھر دوبارہ خدا تعالیٰ کی کوئی مخفی قدرت ہو گئی جس کے نتیجے میں دوبارہ سینڈ کرتا رہوں گا انسان ہو گا اور نہ ہی ایسا ہوا رضی اللہ تعالی عنہ نے اسی سارے واقعے کو بیان کیا حضرت ہمارے موجودہ امام الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ العزیز نے بھی حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے بات بیان کی بیان کیا یہ ایک موقع پر جب ان کی مالی حالات یہ دوسرا بھی زندگی کے جس میں دوبارہ نقصان ہوا ہے وہ ایسے تھے کہ ان کے پاس نہیں تھے اتنے بھی نہیں تھے کہ اپنی ضروریات زندگی اپنے گھر کے خرچے پورے کر سکے ان کے کاروباری شخصیت تھے رقم تین ہزار کے قریب کچھ دوکان کھولو کچھ کاروبار شروع کر دی اس موقع پر بھی جو سیٹ عبدالرحمان صاحب ہیں انہوں نے پانچ سو روپے اس کی ضرورت ہے مسیح علیہ السلام کی خدمت میں پیش کی کیسے ہو سکتا ہے کہ خدا تعالیٰ مجھے اور مسکرا نہ کرو یہ انقلاب جو حضرت مسیح موعود اسلام کے ذریعے آپ کے ماننے والوں نے دکھایا صحابہ سے ملا مجھے امید ہے ہماری بہن نے یہ سوال کیا ہے اور اس سے الہامی شیر کا بیک گراؤنڈ کا علم ہوگیا ہوگا میں بات کرنا چاہوں گا اب خان صاحب سے السلام علیکم ورحمتہ اللہ یہ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہمارے ایک بھائی ہیں خواجہ عبدالمومن صاحب ناروے سے وہ ایک تاریخی نوعیت کا سوال کر رہے ہیں میں چاہوں گا کہ آپ اس پر کچھ روشنی ڈال دیں مکی جو تاریخ ہے اس میں شدی تحریک جو ہے اس کو بہت اہمیت حاصل ہے یہ تحریک چلی تھی یہ پارٹیشن سے پہلے کی بات ہے وہ اس تحریک جب یہ چلی ہے شدی تحریک اس موقع پر جماعت احمدیہ کی جو خدمات ہیں ان کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں میں چاہوں گا کہ آپ ان کو مختصراً کچھ بتا دیں کارنامہ ہے جماعت احمدیہ کا یہ سمجھ لیں گے اس تحریک کو 1923 کی ہے بات کرنا ہندوستان کے مسلمان ہیں اور ان کے آباؤ اجداد پہلے ہوا کرتے تھے مسلمان ہو کر اللہ پاک ہوگئے دوبارہ ان کو ہندو کر کے گویا پاکیزگی کی زندگی میں داخل کریں گے الیکشن کی تاریخ کا نام دیا طارق وہ شروع کی تو منہ کالا ہے وہ انہوں نے مسلمانوں کو واپس ہندو مذہب میں داخل کرنے میں کامیاب ہوگئے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالی تک یہ خبر پہنچی کواس اور فرمایا کہ میرے آقا کا روزہ رکھنے کی دلیل کی بنیاد رکھے گئے تھے کوئی باقاعدہ سلسلہ تھا ای او 15 ہزار کارکن ہیں جو فوری طور پر پہنچ گئی ہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت فتح الباری حضرت حسین نے اس آواز پر لبیک کہا اور کئی سو افراد اس مہینے کے لیے تیار ہوگئے جن کو باری باری علاقے میں بھیجا جاتا رہا اور بعض دفعہ ان کو قاری انعام الحق تھوڑی ٹریننگ بھی نہیں جاتے تھے بعض دفعہ نہ میں مختلف مقامات پر آکر کچھ مل گئے دنوں کی بات ہے اور یہ لوگ وہاں پہنچے ہیں اور انہوں نے اس دور کے حساب سے شادی کی یار سے بچ نکلنے کے لئے پڑھا جائے میں نے بعض دوسرے مسلمان لیڈروں کو بلا کر تاریخ کو بند کرنے کا اعلان کیا اور جماعت احمدیہ کو دعوت نہیں دی گئی میں نے کہا کہ یہ تاریخ کو اس کے خلاف قاری محمود اور ان کی جماعت لا رہی ہے مسلمانوں کو ملا کر تاریخ کو بند کرنے کا نقش کرنے کا اعلان کر دیا اس کا کیا فائدہ آپ نے فرمایا عمر گئے میں یہاں عوامی ادارے اس وقت تک جاری رکھا ہے جب بٹ کے گھر جاؤں واپس مل گیا ہے اب میں وہ واپس مسلمان نہیں ہوجاتا بلکہ اس لیے کہ جو ہندو باقی رہ گئے ہیں کفار ایک بہت بڑا واقعہ ہے اور ایمان افروز استعمال کر رہا ہوں ایک مسلمان عورت تھی جس کا نام آیا تھا اور ہوگی فصل کاٹنے والی جدید زمانے کے دستور کے مطابق لوگوں نے اس کی فصل کاٹنے سے انکار کر دیا انہوں نے کہا کہ کوئی اس کو پسند نہیں کرتا صدر بار بات ہو جائے گی اور کوئی حصہ ملے اداکار نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں اس قدر کرتا ہے اور صرف ان کی حفاظت فرما وہ لوگ جو صاحب کے تھے وہ غدار ہے عربی ہاٹ میننگ کیا میں پڑے تھے کبھی قتل کرتے ہیں اور اپنے ملک میں کیا نام ہے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق راہنمائی حاصل کی ہے محترم جمعہ بھی ہے اور یہ خدا کا واسطہ تو پھر اپنی طرف سے توبہ کر رہے ہیں جماعت احمدیہ کے علاوہ پہلی بلکل ٹھیک ہے کرنے کے احکامات بارش دی کی تعریف لائیں گے یہ آپ نے ہے اس لیے ہم دوبارہ نو اور مسلمانوں پر ہیں تو پہلے ہی عبادت کرو میں اپنے قدم جمانے میں لانگ کیا میں آپ سے شادی کے خلاف جہاد کا اعلان کرتا ہوں اور ان کے خلاف پھر دوبارہ پھر ہم بھی مجاہدین میں پہنچے اور دوبارہ اس تحریک کا مقابلہ کیا اور ہمیں اس کو صرف ہندوؤں کے کسی ہے کے علاقہ میں ستارے ہیں ہم نے تو ساری دنیا کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرہ نسب بہت بہت شکریہ عابد حسین خان صاحب جس طرح آپ نے بہت تفصیل کے ساتھ تحریک شدی کا بھی ذکر کر دیا جماعتی خدمات کا بھی ذکر کر دیا اور یہ بات بھی ناظرین کے سامنے بڑے واضح طور پر رکھ دیں کہ جب بھی اسلام پر کوئی بھی حرف آیا ہے تو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کے بعد آپ کے خلفاء احمدیت ایک ننگی تلوار بن کے اسلام کے دفاع کے لئے نکل کھڑے ہوئے ہیں اور پھر جماعت احمدیہ بھی اپنے امام وقت خلیفہ وقت اور امام زمانہ کی پیروی میں اس کام میں طور پر لگ گئی اور یہی وہ کام ہے جو جماعت احمدیہ ابھی کر رہی ہے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا زمانہ ہے آج کے دور میں بھی اسلام پر قرآن پر یا آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بہت واضح طور پر ان سوالات ان اعتراضات اور ان کوششوں کا جواب دیتے ہیں نازی پروگرام کا وقت بہت کم رہ گیا ہے اس وقت سکرین پر مجھے بہت سے نام نظر آرہے ہیں ہماری ایک بہن اگر میں ان کا نام سہی پڑھ رہا ہوں مہلک عائشہ صاحبہ انھوں نے موجودہ زمانے کی نشانیوں کے بارے میں سوال کیا ہے آپ کے سوالات ہم تک پہنچ گئے ہیں ہم انشاءاللہ کوشش کریں گے اسی موضوع کو ہم آئندہ پروگراموں میں بھی جاری رکھیں گے اور اس کے بارے میں تفصیل کے ساتھ گفتگو کریں گے ہمارے بھائی مبارک ہو بٹ صاحب ہیں وہ بھی انڈیا سے سوال کر رہے ہیں چند ایسے سوالات ہیں جو بغیر نام کے ہمارے ساتھ ہمارے سامنے آئے ہیں لیکن ہم کوشش کریں گے کہ ان کو بھی اپنے آئندہ پروگراموں کا ضرور حصہ بنائیں آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں ہمارا لینڈ لائن نمبر اور واٹس ایپ نمبر ضرور نوٹ کر لیں ہفتے کے دوران بھی آپ تحریری طور پر یا وائس میسج کے ذریعے اپنا سوال ہم تک پہنچا سکے سکتے ہیں اس پروگرام کے ذکر کیا تھا کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام جو اس دنیا میں آئے ہیں محبوس ہوئے ہیں آپ نے وہی کام کیا ہے جو واقعہ مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کی پیشگوئی فرمائی تھی اس پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ آئندہ بھی پروگرام جاری رہے گا لندن سٹوڈیو سے پروگرام ختم کرنے سے پہلے میں اپنے شروع پروگرام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور آخر میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد پیش کرنا چاہتا ہوں جس میں آپ نے فرمایا یاد رکھو کہ خدا کے وعدے سچے ہیں اس نے اپنے وعدے کے موافق نظیر بھیجا ہے یعنی اس کو قبول نہ کیا مگر خدا تعالی قبول کرے گا دوران حمل اور بڑے زور اور حملوں سے سچائی کو ظاہر کرے گا میں تمہیں سچ کہتا ہوں کہ میں خدا کے وعدے کے موافق مسیح معود ہوکرآیاہوں چاہو تو قبول کرو چاہو تو رد کرو مگر تمہارے رد کرنے سے کچھ نہ ہوگا خدا تعالی نے جو ارادہ فرمایا ہے وہ ہو کر رہے گا کیونکہ خدا تعالیٰ نے پہلے سے براہین میں فرما دیا ہے ہو ورسولہ و کان آواز مقولہ اللہ تعالی ہم سب کو امام العلماء حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آواز پر لبیک کہنے کی توفیق عطا فرمائے جو دراصل آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام ہے جو دراصل اللہ تعالی کا پیغام ہے آئندہ پروگرام تک کے لئے اجازت دیجئے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں ہم تو رکھتے ہیں دل سے ہے خدا غلام علی

Leave a Reply