Ahmadi Muslim VideoTube Rahe Huda,Youtube Rahe Huda – Mirza Ghulam Ahmad pbuh Ka Ishqe Muhammad pbuh

Rahe Huda – Mirza Ghulam Ahmad pbuh Ka Ishqe Muhammad pbuh



Rahe Huda – Mirza Ghulam Ahmad pbuh Ka Ishqe Muhammad pbuh

Rah-e-Huda | 10th October 2020 – London United Kingdoms

غلام سے نبھانے راہ دا کی ہے سوچنے والوں جان فورم یہی بسم اللہ الرحمن الرحیم اسلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ناظرین کرام حضرت بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام تو عشق الہی میں ہمیشہ ڈوبے ہوئے رہتے تھے لیکن اس کے بعد اگر کسی ذات سے آپ کو والہانہ عشق تھا تو وہاں قائم مولا آقا مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات تھی مجھے آپ نے اسی عشق کا اظہار کرتے ہوئے آپ نے ایک فارسی شعر میں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی موعود علیہ السلام فرماتے ہیں بعد از خدا ب عشق مقام عجم فریدآباد بخدا سخت کافرم خدا کے بعد میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں سرشار ہوں عشق کفر ہے تو خدا کی قسم میں سب سے بڑا کافر ہوں جماعت احمدیہ مسلمہ گذشتہ سو سال سے زائد عرصے سے صرف ایک ہی کام کر رہی ہے اور وہی کام ہے جو واقعہ مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے مسیح موعود امام مہدی کا فرمایا تھا اور وہ ہے اسلام کی تبلیغ کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانا یہ پروگرام رہا ہوتا ہے جو آج دس اکتوبر سن دو ہزار بیس ہفتے کے روز ایم ٹی انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے آپ کی خدمت میں براہ راست پیش کیا جا رہا ہے اس پروگرام کا مقصد اور مطلب یہ ہے کہ آپ سے تقریبا ایک گھنٹے تک آپ بھی اس پروگرام میں شامل ہو سکتے ہیں پروگرام میں شامل ہونے کے دو طریقے ہیں ایک تو ہمارا لینڈ لائن نمبر 200 اس کو ضرور نوٹ کریں اور اگر آپ خود براہ راست پروگرام میں ہم سے کوئی سوال پوچھنا چاہتے ہیں تو ضرور پوچھیں جناب تحریری طور پر یا وائس میسج کریں وال بھجوانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ہمارا واٹس ایپ نمبر زرور نوٹ کر لیں جیسے کہ خاکسار نے عرض کیا ہے جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو ہم کے بارے میں کوئی سوال ہو اللہ تعالی کی ذات کے بارے میں کوئی سوال ہو قرآن کریم کے بارے میں کوئی سوال ہو تو آپ اور اس پروگرام میں ہمارے سامنے پیش کریں آج کے پروگرام میں جو میرے ساتھ پندرہ ممبر ہیں ان میں یہاں ویڈیو میرے ساتھ موجود ہیں محترم فضل الرحمن ناصر صاحب جب مفتی رابطے کے ذریعے ہمارے ساتھ موجود ہیں ساجد محمود بھٹی صاحب آپ دونوں مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں اور فضل صاحب جو خاکسار نے ذکر کیا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلاۃ والسلام کا واقعہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق کا یہ ذکر بھی بہت ضروری تھا اس لیے ضروری ہے کہ ہمارے اوپر یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے اور جو الزام لگانے والے ہیں وہ خود تو الزام لگاتے ہوئے ہیں جس سے یہ کہنا چاہیے کہ ان کو تکلیف نہیں ہوتی ہمیں تکلیف ہو رہی ہوتی ہے الزام یہ ہے کہ گویا جماعت احمدیہ اور حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اپنا مقام و مرتبہ نعوذ باللہ نعوذ باللہ حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بیان کیا ہے یہ بات بیان کرتی ہوئی بھی بطور احمدی کہ بطور حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کو ماننے والے ہیں تو بڑی تکلیف ہوتی ہے کیونکہ ابتدا سے اب تک ہمارے تو وہم و گمان میں بھی یہ نہیں ہے کہ اس طرح کی کوئی بات بھی ہو یا کیا گیا ہوں حقیقت کیا ہے فضل الرحمان صاحب میں آپ سے چاہوں گا کہ آپ ہمارے ناظرین کے سامنے بیان کر دی اصلاح کا ہمارے رحیم سب سے پہلے تمہیں میرا دل کر رہا ہے کہ اس مضمون پر کچھ کہنے سے پہلے احمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھا جائے وعلیٰ آل محمد ولایت علاج براہیم وعلیٰ آل ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کمابارکت علیٰ ابراہیم وعلیٰ آل ابراہیم انک حمید مجید بات حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ہورہی ہے اور وہی اس بھائی آپ نے جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی میں حضور کی ہیں کچھ تحریرات ایسی پڑھ کے آپ کے سامنے لانا چاہتا ہوں اور پہلی تحریر جو ہے وہ براہین احمدیہ سے ہے احمدیہ دراصل وہ کتاب ہے اس میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آخر صلی اللہ جو بھی دعوی کیے ابھی آپ کا مقام بیان کیا براہین احمدیہ لکھی اور دنیا کے تمام مذاہب کے بڑے بڑے مذاہب تھے گلو کاروں کی طرف وہ کتاب اپنی دلیل کے ساتھ بھیجیں اگر آپ اپنے اپنے مذہب کے آپ کے جو انبیاء ہیں آپ کے ٹھیک ہیں سچے ہوں گے لیکن محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جو شان میں نے دلیل کے ساتھ اس کتاب میں بیان کی ہے آپ اپنی اپنی کتابوں سے اپنے اپنے بیان کی وہ شان بیان کریں تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں اب آسمان کے نیچے فقط ایک ہی نبی اور ایک ہی کتاب ہے یعنی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جو اعلیٰ و افضل سب نبیوں سے مہک ملک برسوں سے خاتم الانبیاء و خیر الناس ہیں جن کی پیروی سے خدا تعالی ملتا ہے اور ظلم آتی پردے اٹھتے ہیں اور اسی جہان میں سچی نجات کے آثار نمایاں ہوتے ہیں اور قرآن شریف بلوچی اور کامل ہدایت اور تاثیر و پر مشتمل ہے اس کے ذریعہ سے حقانی علوم اور معارف حاصل ہوتے ہیں اور بشری آلودگیوں سے دل پاک ہوتا ہے اور انسان جہل اور غفلت و شبہات کے عذابوں سے نجات پاکر حقیقی ن کے مقام تک پہنچ جاتا ہے پھر حضور فرماتے ہیں نئے انسان کے لیے روئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن اور یہ بھی جو حال ہے آپ کے سامنے پڑھا وہ تینوں میں سے اور کشتی علوم کے بارے میں مسیح موعود علیہ السلام نے لکھا ہے کہ یہ وہ بنیادی تعلیم ہے خلاصہ یہ ساری تعلیم کا جو میں نے آپ جس پر میں نے اپنی جماعت کو جلایا آتے ہیں کنویں انسان کے لیے روئے کوئی کتاب نہیں مگر قرآن اور تمام آدم زادوں کے لیے اب کوئی رسول ہوش ہی نہیں مگر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تو تم کوشش کرو کہ سچی محبت اس جاہ و جلال کے نبی کے ساتھ رکھو اور اس کے غیر کو اس پر کسی نو کی بڑا ہی مت تا آسمان پر تم نجاست لکھے جاؤں یاد رکھو نعت وہ چیز نہیں جو مرنے کے بعد ظاہر ہوگی بلکہ حقیقی نجات وہ ہے دنیا میں اپنی روشنی دکھلاتی ہے اطیع فتح کون ہے یقین رکھتا ہے جو خدا سچ ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مخلوق میں درمیانی شب کی ہے اور آسمان کے نیچے اس کے ہم رتبہ کوئی اور رسول اور نہ اس کے ہر مرتبہ کوئی اور رسول ہے اور نہ قرآن کے ہر طبقہ کوئی اور کتاب ہے کسی کے لیے خدا نے نہ چاہا کہ وہ ہمیشہ زندہ رہے مگر یہ برگزیدہ نبی ہمیشہ کے لئے زندہ ہے میں ایک اور تحریر پڑھنا چاہتا ہوں آپ کیسی ہیں میاں صاحب کی اور یہ ایک ایسی تحریر ہے کہ ایک حدیث کے طالب علم کے طور پر میں نے اور بھی دیوبندی بریلوی کی فرقوں کی شام میں بعض تحریرات بڑی عمر میں بھی ہیں لیکن اس روایت کی تحریری وہاں نہیں ملتی آتے ہیں وہ اعلی درجہ کا نور انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو تم لائک میں نہیں تھا نوجوان میں نہیں تھا کمرے میں نہیں تھا میں نہیں تھا زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا وہ لال یاقوت زمرد اور علماء اور موتی میں غرض وہ کسی چیز عارضی اور سماجی میں نہیں تھا صرف انسانوں تھا یعنی انسان کامل میں عطا مالک مالا اور فخر ہمارے سید و مولا سید الانبیاء سید اللہ یا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور یہ جو حوالہ ہے یا آئینہ کمالات اسلام سے ہے آئینہ کمالات اسلام چلے جائیں اس پر اس طرح محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان بیان ہوتی ہے بلکہ وہ مسلمان فرقے جو بعض اپنی جہالت کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو نہیں سمجھتے تھے سمجھتے تھے کہ اور بھی بعض لوگ ان سے بڑھ کے ہو سکتے ہیں اور پھر موبائل مسلم جو حضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر اعتراضات کرتے تھے ان کا بھی وہ اپنے اس میں دیا ہوا ہے تو یہ وہ چیزیں ہیں جن کو پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کس طرح اپنی جماعت میں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت جو ہے وہ ڈالی ہے دلوں میں جس طرح آپ نے بیان کی ہیں تحریرات تو خود اس محبت کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں جو حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام کو آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہم اپنے ناظرین کو خاص طور پر جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتے ہیں ان کو بار بار ان کی خدمت میں یہ عرض کرتے ہیں کہ ذرا آپ حضرت بانی جماعت احمدیہ کی تحریرات کو پڑھ کے تو دیکھیں صرف وہ کام کے پی کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں ان پر توجہ نہ کریں بلکہ جواب ان ساری رات کو پڑھیں گے ان کتابوں کو پڑھ لیں گے تو آپ کے دل سے بھی صرف ایک ہی آواز نکلے گی آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہ وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا نام محمد دلبر میرا یہی ہے حضرت بانی جماعت احمدیہ اور اس کے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ایسا مضمون ہے کہ جس کے اوپر پورا بلکہ کئی پروگرام کیے جا سکتے ہیں لیکن آپ نے آج کے پروگرام کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہیں اور اب میں محترم ساجد محمود صاحب سے بات کرتا ہوں علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آپ کے سامنے جو ایک سوال رکھنا چاہتا ہوں اس کا تعلق ہے لفظ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن کریم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم نبیین قرار دیا گیا ہے جس مطلب جس کا مطلب ہی رام دیو کے نزدیک یہ ہے کہ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا تعظیم کو یہ بتائیں کہ کیا یہ مطلب عربی زبان اور عربی محاورے کے لحاظ سے ایسے ہی سمجھا جائے گا یا حقیقت سے کچھ مختلف ہے جی وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ اس سوال کے جواب کا تعلق ہے خاتم النبیین عربی کا لفظ ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام عربوں سے زیادہ عربی زبان جاننے والے تھے العرب تھے اور قرآن حضور اعلیٰ حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہوا جو خاتون نے بھیجی ہے اس کا نزول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ہے اگر خاتمنبین کا یہ مطلب ہوتا کہ آپ زمانے کے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد قسم کے نبی نے نہیں آنا صلی الل کل ہے بارہ سو انتالیس میں ان کی وفات ہوئیہ علیہ وآلہ وسلم آخری زمانے میں خدمت اسلام کے لیے کسی نبی اللہ کی بشارت سنا دیتے اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آخری زمانے میں خدمت اسلام کے لئے نبی بشارت دی اور آپ کا بشارت دینا یہ ہمیں بتا رہا ہے کہ آپ خاتمنبین کا ہرگز یہ مطلب اور مقصد نہیں سمجھتے تھے اور نے اس کا سب کے ساتھ اپنی امت شام پہنچایا اور یہ حق آگے کیا آج چودہ سو سال گزرنے کے باوجود انڈیا کا اکثریت جو ہے امت محمدیہ کا بہت بڑا طبقہ یہ جو فرقے ہیں جس میں اہلسنت بھی ہیں جس میں بھی ہیں جس میں اہل تشیع بھائی بھی ہیں تمام فرقے آخری زمانے تین بی اللہ جو اسلام کی خدمت کی کیا اس کی امت کے قائل ہیں تواتر کے ساتھ ان کا اس بات پر متفق ہونا پیار کرنا حسین رضی اللہ کا یہ بتا رہا ہے کہ ان کا ہرگز ہرگز آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مطلب نہیں لیتے تھے ورنہ کبھی بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم محمدیہ میں جس مسیح نبی اللہ کے آنے کی بشارت نہ دیتے سوال یہ ہے کہ جب خاتم النبیین کہا گیا ہے تو پھر اس کا مطلب کیا ہے اس کا معنی کیا ہے زبان میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے خادم کے عربی زبان میں کی معنی یہاں بھی ایک ماہر کا ہوگا ایک مانا جو ہے وہ انگوٹھی کا ہوگا ایک ماں جو ہے وہ اعلیٰ اور افضل کا ہے یہاں پے میں ایک حد تک تفصیل بیان کرنا چاہتا ہوں خاتم کے اس مطلب کے اس کا مطلب ہے اللہ اور افضل اس کے لئے ہمیں عربی زبان کی چند مثالوں سے رہنمائی کے وہ ملتی ہے عربی زبان میں ملتی ہیں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رضی اللہ تعالی عنہ کو خاتم الاولیاء کہا حضرت علی کے بعد کوئی نہیں ہے ہمیں تو سینکڑوں اور ہزاروں اولیاء اللہ اندر نظر آ رہے ہیں اسی طرح عربی زبان کا بہت بڑا مشہور شاعر تھا ابو تمام اس کو خاتمہ سہارا کہا گیا کوئی شعر دنیا میں نہیں آیا متنبی ایک اور بہت بڑا شاعر تھا اس کو بھی خاتمہ سہارا کہا گیا کہ اس کے بعد دنیا میں کوئی اور شاعر نہیں آیا اللہ محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کو بارہویں صدی کے مجدد کیا میں ان کے متعلق خاتم المحدثین کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں خلیل اللہ صاحب کے بعد کوئی دنیا میں محبت نہیں ہے اہل حدیث کے ایک بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں جن کو مولوی محمد حسین بھکر کہتے تھے کہ چودھویں صدی کے مجدد ہیں ان کا نام تھا نواب صدیق حسن خان صاحب کل بھی خاتم المحدثین کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں علی کا خاتم الاولیاء کہنا حضرت علی کو اسی طرح عام کوئی امت نبی کو فاطمہ شعریٰ کہنا حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ خاتم المحدثین کہنا یہ ہماری رہنمائی کر رہا ہے بھائی یہ کر رہا ہے کہ زمانے کے لحاظ سے حضرت علی نہیں ہے کے لحاظ سے ابو تمام آخری شعر زمانے کے لحاظ سے حضرت صاحب جی وہ آخری محدث نہیں ہیں ان کے بعد بھی عورت مجھے عربی زبان کا استعمال ہماری رہنمائی کر رہا ہے کہ جب خاتم کا لفظ ایک گروہ کی طرف مضاف ہو تمام لوگوں کا گروہ ہوں کرتی ہے کہ جس گروہ کی طرف ہے استعمال کیا گیا ہے اور اس میں سے سب سے اعلی اس میں سے اس میں سے عظیم الشان یہ ہے عربی زبان کا جو ہے وہ استعمال میں اس گروپ میں اعلی اور افضل ہے وہ خاتم کہلایا کرتا ہے چنانچہ عربی زبان میں تفسیر لکھی گئی تفسیر کبیر مفخرعدیل رازی رحمہ اللہ ہے ان کا زمانہ چھٹی صدی ہجری ہے اس تفسیر کی آیت جو ہے قرآن کریم شرح لی صدری و یسرلی امری ہم لسانی اس آیت کی تفسیر میں انہوں نے خاتون کا ایک مطلب بیان کیا ہے مطلب بیان کرتے ہوئے حضرت امام رازی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں عقل و خاتما نکلے یہ خاتم جو ہے وہ تمام دوسرے کی جو ہے وہ خاطرات جو ہے وہ تمام دیگر قواکی خاتم ہے خاتمہ یا جب وہ آیا کون حافظ الو عربی زبان میں جب خاتم کا لفظ استعمال ہوتا ہے تو اس کا مطلب غزل چلاتا رہا ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لما کان خاتم نبی نا الانبیاء قرآن کریم کو پڑھنے والے یا تو نہیں حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالی نے خاتم الانبیاء قراردیا خاتم النبیین کہا افضل الانبیاء تمام انبیاء کے سردار تمام انبیاء سے سب سے اعلی موجود تمام انبیاء سے سب سے افضل تو اس لحاظ سے عربی زبان میں ایک نہیں دو نہیں ہمیں بیسیوں مثالیں ملتی ہیں جس میں خاتم کا لفظ استعمال ہوا ہے اور بہت بڑے معنوں میں استعمال ہوا ہے کہ اس عظیم الشان ان کا سب سے اعلی فرد اس گروہ کا جو ہے وہ سب سے افضل اور یہ محاورے کے طور پر کثرت کے ساتھ ہمارا اس وقت میں ناظرین کو دو حوالہ جات جو ہے وہ دکھانا چاہوں گا مناجات ہیں کہ جو عربی سے اردو دان طبقے میں بھی یہی محاورہ جو ہے وہ پھر کثرت کے ساتھ استعمال ہونا شروع ہو گیا ہے جو پہلا والا ہے وہ جماعت احمدیہ کے چوٹی کے مخالف گزرے ہیں جن کا نام تھا مولانا ثناء اللہ امرتسری اڑتالیس میں ان کی پاکستان میں وفات ہوئی ساری عمر انہوں نے احمدیت کی مخالفت میں بسر کی ہے کتابیں لکھیں جماعت کے خلاف بے شمار تھا انہوں نے بہت زیادہ مناظرے کیا جماعت کے خلاف روزے کی وفات کے بعد ان کے اسیرۃ شائع ہوئی سیرت ثنائی کے نام سے حیات پر مشتمل ہے جو مولانا ثناءاللہ ثناءاللہ امرتسری کے سوانح حیات کے لیے اے ان کے متعلق کیونکہ مناظرے بہت زیادہ ان کے خلاف ہیں اور باقی دیگر فرقوں کے خلاف بھی نوجوان کے اس زمانے نگار ہیں کتاب کے صفحہ نمبر 18 پے ان کو خاتم المناظرین کہا ہوا ہے مظاہرین کا خاتمہ خاتم کا یہ مطلب ہے کہ آخری تو کیا ثنا اللہ امرتسری صاحب کے بعد دنیا میں اور کوئی ہمیں تو بی سی اور ہزاروں نظر آتے ہیں کہ یوٹیوب کھولیں ڈیٹ لکھے بےشمار مناظر ہے ان کے آپس میں مباحثے اور اسی طرح اسی صفحہ پر جماعت احمدیہ کے ایک اور مولوی کا حوالہ ہے جو جماعت احمدیہ کے مخالف تھے وہ مولوی ظفر علی خان صاحب اور یہ بھی چھوٹی انہوں نے مولوی ثناء اللہ امرتسری صاحب کے متعلق لکھا اور حاضر جوابی ختم تھی اس کو استعمال کیا ہے کہ اس قدر عظیم الشان حاضرجوابی تھی ان کی جواب بھی ختم ہوگئی تھی عمران کیا کیا ثناء اللہ امرتسری صاحب کے بعد اور کوئی بھی حاضر جواب بندہ نہیں ہے تو حاضر جوابی ہے اس میدان میں بہت پائے تھے بہت عظیم الشان تھے کتاب کا حوالہ ہے عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی دنیا میں ان کے شاگرد ہے وہ پھیلے ہوئے تھے اور بہت زیادہ یہ عالم دین تھے بڑے مشہور و معروف تھے اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ یہ بیٹے تھے ان کے متعلق اہل حدیث کی کتابیں تاریخ اہل حدیث جو محمد ابراہیم سیالکوٹی صاحب نے جو ہے وہ تصنیف کی ہوئی ہے اور یہ مولوی محمد ابراہیم سیالکوٹی صاحب جماعت احمدیہ کے اور بہت بڑے مخالف تھے میں ان کا شمار ہوتا ہے نے اپنی اس کتاب کے صفحہ نمبر 464 پر جس کا ٹائٹل اس وقت دیکھ رہے ہیں اس کتاب کے صفحہ نمبر 464 پر عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی کے حوالے سے لکھا ہے کہ آپ ہندوستان بھر میں اساتذہ خاتم اور مفسرین و محدثین تھے اس بات کا آپ نے ذکر کردیا کہ حضرت شاہ عبدالحق صاحب خاتم المرسلین تھے اہل حدیث خاتم المحدثین تھے تو یہ استعمال ہماری رہنمائی کر رہا ہے بائی خاتم کا مطلب زمانہ کے لحاظ سے آخری لیتے ہیں عربی زبان کا کثرت کے ساتھ یہ استعمال ہماری رہنمائی کر رہے ہیں اعلی افضل اکمل اور بہت بڑا تو جماعت احمدیہ جواب تو نبیل کا ترجمہ کرتا ہے وہ افضل نبی ہے سردار اور یہی معنی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام اور مرتبے کے مناسب حال ہے بہت بہت شکریہ ساجد محمود صاحب وہ تمام جو خود ساختہ مناظرین ہے جو سوشل میڈیا پر بیٹھ کے اپنے آپ کو بہت بڑا مناظر مناظرہ کرنے والا کہتے ہیں ان کو بھی یہ حوالہ دیکھ کر بہت شریف ہو گئی ہوگی کہ اس سے پہلے آخری جو خاتم المناظرین وہ گزر چکے ہیں ناظرین کے سامنے یہ جو حوالے ہم نے آپ کو دکھائے اور بار کے سامنے پیش کرتے ہیں کہ جماعت احمدیہ تو آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے آگے بڑھ کے خاتم النبیین مانتی ہے جماعت احمدیہ نے جو خاتمنبین کھانا بیان فرمایا ہے جو خود عربی لغت سے بھی ثابت ہے وہیں آپ کا حقیقی مقام و مرتبہ یعنی آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی مقام و مرتبہ بیان کرتا ہے ہمیں امید ہے کہ ناظرین کو ان حوالوں سے بھی بہت فائدہ ہوا ہوگا اور یہ تمام وضاحت کی گئی ہے یہ بھی آپ کے لیے مفید ہوگی میرے سامنے لمبی لسٹ ہے بہت سارے سوالات آچکے ہیں فضل الرحمن صاحب منیر احمد صاحب امام سے سوال کر رہے ہیں مخالفین احمدیت یہ کہتے ہیں کہ نعوذباللہ آمدی بغیر کسی دلیل کے کافر ہیں کیا اسلام کسی کو بغیر دلیل کے کافر قرار دینے کی اجازت دیتا ہے تو ان کا جواب یہ جواب ہے ان کا سوال ہے خیال ہے کہ ایک قرآن کریم جیسی کتاب کی پیروی کرنے والے امت اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرنے والے لوگوں کے لئے یہ بات جائز قرار دی جائے وہ گویا بغیر دلیل کی ساری باتیں تسلیم کرتے تھے یا کرنی جائز ہیں اس میں امت محمدیہ کی کوئی تاریخ نہیں ہو رہی ہوگی قرآن وہ کتاب ہے جو سنو کے بارے میں بھی یہ تعلیم دیتا ہے کہ یاایھالذین کونوا قوامین للہ شہداء بالقسط کہاں وہ لوگو جو ایمان لائے ہو تم کھڑے ہو جاؤ خدا کی خاطر شہداء گواہ کے طور پر بھی انصاف کے ساتھ بھائی درمنہ کمشن المؤمن کسی قوم کی دشمنی اس آمادہ نہ کرے کہ اللہ تعالیٰ ہو کہ تم ایک دن ہوا کر بالتقوی تقوی کے زیادہ قریب ہے فرمایا بتحقیق اللہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو ان اللہ خبیر بما تعملون اللہ تعالی خوب اچھی طرح جانتا ہے تم جو تم کرتے ہو یہ تو صرف ایک آیت میں نے آپ کے سامنے پڑی ہے قرآن کریم میں جگہ جگہ مسلمانوں کو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ تم عقل کرو تم سوچو اور ہم بڑے وثوق کے ساتھ آج تمام غیر مسلم دنیا کے سامنے قرآن کو ایک ایسی مذہبی کتاب کے طور پر پیش کرتے ہیں کرتے ہیں کہ صرف اور صرف قرآن کریم وہ ایسی مذہبی کتاب ہے جو انسان کو کہتی ہے کہ تم سوچوں غور کرو وہ کرو کھانے عقل بھی انسان کو ایک بڑی ایک رہنمائی کے لئے ایک عدد چار چیز نہیں دی خیر دل تے ہیں ہم نے باتیں کرنی ہے تو وہ پھر عقل کو ایک نہ صرف والی بات ہے بلکہ یہ ایک عدل سے ہٹی ہوئی بات ہے اور قرآن کریم اس کی اجازت نہیں رہتا میں ابھی دیکھ رہا تھا لیکن قرآن کریم کس طرح بار بار انسان کو یہ کہتا ہے کہ اصل زندگی وہ ہے جو انسان دلیل کے ساتھ زندگی گزارے پسند اللہ تعالی فرماتا ہے لمبی آیت ہے والا کلیکزین اللہ عمران کا نام قولہ لی علیکم من ھلک عن بینہ واہی مومنوں تم کیسے راستے پر چلو کہ جس کا نتیجہ یہ ہو جو ہلاک ہوا وہ دلیل سے ہلاک ہو اصل ہے اصل تو موت جہالت کی موت ہوتی ہے اور پھر فرمایا لو اور وہ زندہ ہوں جو دلیل سے زندہ ہوتا ہے اس طرح کی اور کئی آیات ہیں کوئی تعلیم دیتی ہیں کہ انسان کو پوری طرح بصیرت کے ساتھ اپنے دین پر قائم ہونا چاہیے بغیر دلیل کے اگر ہم آگے بڑھتے چلے جائیں گے تو اندھیرے میں چلنے والی بات ہوگی دیکھیں قرآن کریم پر نگاہ ڈالی قرآن کریم تو دلیل سے بھرا پڑا ہوا ہے ہم بھی آج اس دنیا میں آتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں اپنے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے اپنی مرضی کی زندگی بطور دلیل پیش کرتے ہیں تو دلیل کر تو ایک سمندر ہے جو انبیاء پیش کرتے ہیں اور وہ کیوں پیش کرتے ہیں کیونکہ دلیل پیش کرنا کو سننا اور ان کو سمجھنا بہت ضروری ہے حضرت صاحب سوالات بہت زیادہ آگے ساجد نے موسیقی کی طرف چلتے ہیں اور ان کے سامنے ہمارے بھائی ہیں ڈاکٹر اظہار صاحب مجھے کہہ رہی ہیں کہ ان کا تعلق جماعت احمدیہ سے نہیں ہیں لیکن وہ سوال پیش کر رہے ہیں میں جس طرح انہیں سوال پیش کی اس بات کے سامنے پیش کر دیتا ہوں اور مجھے امید ہے کہ آپ ثابت کر دیں گے وہ کہتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے لکھا ہے کہ میں چودھویں کا چاند ہو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے ہم نے اپنے بھائی سے یہ پوچھا ہے کہ کہاں تحریر لکھی ہوئی وہ ہمیں دکھائیں ہمارا تجربہ یہ ہے کہ عام طور پر کہیں سنی باتیں لوگوں کے سامنے ہوتی ہیں اور وہ اسی کو یا مختلف جگہوں پر مختلف تحریروں تھی اس کو جوڑ کے سوال بنا دیا جاتا ہے تو اگر یہ تحریر سامنے ہوتا ہے زیادہ بہترین طریقہ ہے اس کے بارے میں کچھ کہہ سکتے ہیں پروگرام میں بیان کر رہے ہیں وہ یہی بیان کر رہے ہیں کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے ہمیشہ یہ عرض کیا ہے ہمیشہ یہ کہ میں تو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہوں لیکن ساجد صاحب میں چاہوں گا ان کے سوال پر آپ ضرور کچھ نہ کچھ ان کی رہنمائی کردیں جزاک اللہ اور انسان ہندی جواب تو آپ نے دے دیا ہے کہ سامنے اگر دونوں حوالہ جات تو ہمارے دوست بنیادی چیز تھی جی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلاۃ والسلام نے موازنہ بیان کسی جگہ نہیں کیا ہاں حضرت سلمہ لال اور میں چودھویں کا چاند اور اس حوالے سے میاں گویا کہ اس فرقے کا وہ دوست نکال رہے ہیں وہ تو یہی بند ہے کہ نعوذ باللہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پھر اور اپنا مرتبہ جو ہے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بیان کیا ہے جبکہ ایسی بات کسی کتاب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی لکھی ہوئی حضور کا کیا شان تھی کہ حضور اپنی حیثیت کیا سمجھتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سمجھتے تھے وہ اسی پروگرام میں جو پہلا سوال مکرم فضل الرحمان صاحب سے پوچھا گیا ہے اس میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نہیں کہ جس میں حضور نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضور کا اپنا شعر بھی ہے کہ وہ پیشوا ہمارا میرا نام اس کا ہے قد دلبر میرا یہی ہے اسی طرح اللہ تعالی نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو یہ عمل بتایا محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک قسم کی فضل فضل جو ہے ہر ایک قسم کی برکت وہ صرف اور صرف کی طرف سے ملتی ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی کتاب تجلیات الہیہ میں فرمایا ہے میرے اعمال نیک اعمال دنیا کے تمام پہاڑوں کے ابھی ہوتے اور میں آنحضرت نہ ہوتا تو خدا کی قسم یہ ہرگز ہرگز نہیں سکتا تو اپنے آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلام سمجھ رہے ہیں اور اسی غلامی کے دائرے میں رہتے ہوئے آپ کو یہ عظیم الشان حضرت علی داؤد علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا دلم فدائے جمال محمد خاکم نثار کو چاہا آل محمد ص حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زندگی ہیں اس کے الہی اور اسکے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈوبی ہوئی نظر آتی ہے فضل الرحمن صاحب اگلا سوال ہمارے بھائی مظہر الحق صاحب پاکستان سے وہ کہتے ہیں آیت کی طرح نظر آئے ہیں قرآن حدیث اور سنت قرآن اور حدیث تو کتابی صورت میں موجود ہے ہم تک کیسے پہنچی یہ ہے کہ اس کا بھی شعور رسالہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دیا ہے آپ نے بڑی خوبصورت دلیل وہاں پہ بھی ہے آپ نے فرمایا کہ یہ تو بڑی عجیب بات ہے اور غالباً یہ سوال کرنے والے بھی اس بات کو سمجھتے کہ پہلا جو ذریعہ ہدایت کا وہ قرآن کریم ہے سنت کے بارے میں معین طور پر پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ کیسے عام طور پر غیر احمدیوں میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ قرآن کریم کے بعد ہدایتکاری حدیث ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ نہیں حدیث سے پہلے سنت ہے اور اس کی دلیل آپ نے یہ دی فرمایا کہ کیا جب تک بخاری مسلم ترمذی اور یہ سیاست کا یہ دنیا میں نہیں تھی کیا اس وقت لوگ آج نہیں کرتے تھے نہیں پڑھتے تھے کیا زکوۃ ادا نہیں کرتے تھے روزے نہیں رکھتے تھے تو وہ چیز جس کے نتیجے میں لوگوں کو یہ پتہ چلتا تھا جبکہ ابھی بخاری مسلم وغیرہ تحریر میں نہیں آئی تھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کام کرتے تھے اللہ تعالی نے آپ کو ایسے جانثار صحابہ دی ہے کہ انہوں نے آپ کی ایک ایک چیز کو نقل کرنا شروع کیا اور میں چھوٹا سا ایک واقعہ کے بتا دو شادی کے بعد دلچسپی کا موجب ہوگا کہ ایک سفر میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ساتھیوں کے ساتھ جارہے تھے اپنے ادھر آ رہے ہیں اور ترکے جا کر ایک جگہ بیٹھے اور اس کے پھر واپس آگئے تو کسی ساتھی نے پوچھا کہ ہم سمجھے تھے کہ آپ کسی ضرورت سے آپ بیٹھے تو واپس آگئے یہ بات یہ ہے کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بھی اس راستے پر صبر کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ بھی اس جگہ بیٹھے تھے جس کسی بھی ضرورت کے لئے تو میں نے سوچا کہ ضرورت خیر اس طرح مجھے نہیں لیکن میں یہ کام آج مجھے تو حق میں بھی آپ کی سنت پر عمل کر تو سنت جو ہے وہ اس طرح چلی ہے کھانا حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا اور اسی طرح نماز پڑھیں انہوں نے بخاری مسلم کو دیکھ کر نماز نہیں پڑھی پھر صحابہ کے آگے تابعین تھے یا ان کے اپنے بچے تھے جنہوں نے اسی طرح نمازیں پڑھیں روزے رکھے زکاۃ ادا کی حد کیا تو حضرت مسیح موعود امت مسلمہ کے اندر غیر معمولی طور پر ہمیں ایک تسلسل نظر آتا ہے اس کا خاص طور پر وہ پانچ چیزیں بنیاد ہیں اسلام کی کلمہ طیبہ نماز روزہ زکوۃ حج یہ چیزیں ایسی نہیں ہے کہ ہم سمجھا تھا یہ حدیث میں لکھا اس طرح ہے بلکہ یہ نسلا بعد نسل ان لوگوں کو دیکھ کر تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کا نام رکھا ہے تعامل حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کی وہ روش وہ عمل جو نسلا بعد نسل مسلمانوں کے اندر جاری ہوتا چلا گیا اور اللہ تعالی نے اس کو محفوظ رکھا مولانا استعمال کو بھی اس ماہ کے بعد اسی کام کے بعض اوقات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح کر دی گئی مثال فائدہ ہے صحابہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو رفع یدین کرتے دیکھا وہ آخری عمر میں حضور نے ایسا نہ کیا جیسے روایات سے پتہ چلتا ہے لیکن وہ روایت اس امت مسلمہ میں بھی تک قائم ہے اور پھر جس طرح ہمارے بچے گھروں میں وہ ضروری تو نہیں کہ بخاری میں کتنے لوگ ہیں جو بخاری مسلم پڑھ کے نماز پڑھتے ہیں یا یہ اسلام کے فرائض ادا کرتے ہیں وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر انہوں نے ہوئی چیزیں اپناءیں اسی کا نام سنت ہے کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ فیلیر بخش جس جو قرآن کریم کی صورت میں جواب پر احکامات نازل ہوئے اپنے اس پر عمل کیا آپ کو دیکھا تھا میں نے اس کو دیکھا میں پھیلتی چلی بالکل ٹھیک تھا اس جس طرح آپ نے بیان کیا یہ تو وہ یہ بھی دراصل وہ عشق و محبت کی داستان ہے جو آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے سب سے پہلے صحابہ کو تھی اور یہی وہ محبت کی داستان جو آج تک امت مسلمہ میں چلتی چلی آ رہی ہے اور میرے خیال میں اس موقع پر یہ بات اس بات کا بھی ذکر کرنا بہت ضروری ہے کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس موضوع پر ویسے تو اپنی بے شمار کتب میں ذکر فرمایا ہے لیکن خاص طور پر ایک نہایت مختصر کتاب جس کا عنوان ہے ویو اس کتاب میں آپ نے قرآن سنت اور حدیث کے موضوع کو بہت واضح کیا ہے ہمارے ناظرین کو پڑھنی چاہیے اس سے ذکر کریں یہ ہوتا ہے کہ پتہ نہیں کتنی بڑی کتاب ہیں پر بھی سکیں گے کہ نہیں اس نے میں توجہ دلانے کے لئے اس بات کا ذکر کر رہا ہوں کہ چند صفحوں پر مشتمل یہ کتاب ہے اور بار بار اس بات کا ذکر ہوتا ہے حضرت بانی جماعت احمدیہ کی کتب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ہماری ویب سائٹ اسلام ڈاٹ آفس یہ تمام کتب موجود ہیں ذاکر ضروریات کو دیکھنے اور پڑھنے کی کوشش کریں تاکہ آپ کو حضرت بانی جماعت احمدیہ کے دعوی کے بارے میں حق کو یقین ہو ساجد محمود صاحب کی طرف چلتے ہیں سامنے پیش کرنا چاہوں گا محمد رفیق صاحب نے شیخوپورہ بھیجا ہے ساجد صاحب احمد رفیق صاحب کہتے ہیں ایک غیر احمدی کہتے ہیں کہ جماعتیں اپنے آپ کو تہتر فرقہ کہتی ہے جماعتیں اپنے آپ کو تہتر فرقہ کر باقی فرقوں سے علیحدہ کرتی ہے جبکہ جماعت احمدیہ کے اندر خود کی فرقے مختلف ادوار میں سامنے آتے رہے ہیں اور اب بھی موجود ہیں تو جماعت احمدیہ باقیوں سے علیحدہ کیسے ہوئی برائے مہربانی اس بارے میں ہماری رہنمائی کردیں اس حوالے سے عرض ہے وہ بہتر فرقوں والا آیا تہتر فرقہ بتا رہے ہیں کہ جماعتیں اپنے آپ کو دعوی کرتی ہے تعداد ہے کہ 78 وہ ہم مراد نہیں لیا کرتے تھے اور کبھی بھی یہ مراد ہے وہ اصل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ مشابہت دی ہے اور مشابہت کیا دی ہے کہاں بنی اسرائیل تفرقت وسا نہ ملا ان کے 72 فرقے ہوں گے فرمایا کہ میری امت بہتر فرقے ہوں گے اب انکے بھی بہتر ایک دو تین چار اس طرح مراد نہیں اس کی بہت زیادہ فرقوں میں بنی اسرائیل ہیں وہ بٹ گئے ہیں یہود و نصاریٰ میری عمر بھی ہے وہ ان سے ایک ہاتھ اور آگے جائے گی ماضی میری امت میں یہود و نصاری کی نسبت ایک قدم اور آگے جائے گی سے ایک فرقہ جو ہوگا آج ہے وہ خدا تعالیٰ کی نظر میں ایک مقبول ہوگا فرقہ وہ خود اللہ کی نظر میں مقبول نہیں ہوں گے اور اس میں آگے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور وضاحت جب فرمائی تو اس میں حضور نے فرمایا یہ کہ ما انا علیہ واصحابی فرقے کی علامت کیا ہے کہ وہ میرے طریقے پر ہوں گے اور میرے صحابہ کے طریقے پر ہو اس میں سے معین علامت یہ بتا دیں کہ اگر آنے والی فلم کا طریقہ وہ خدا ان کے ذریعے سے شروع ہوا تھا اور آپ نے دعوت غضب ہے وہیں ان کے نتیجے میں شروع کیا غلطی کے اس زمانے کا جو فرقہ ناجی ہوگا خدا تعالیٰ کی نگاہ میں ان کا امام ہے وہ اپنی تحریک کا آغاز وہ خدا تعالیٰ کے وحی اور الہام کے ذریعے سے بھی ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات ہوئی وفات کے بعد کوئی انجمن نہیں بنی خلافت کا وجود جو ہے وہ سامنے آیا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے پھرتے ہیں آل عثمان اور حضرت علی کو اس کے ہاتھ سے خلافت راشدہ کا آغاز ہوا صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ صحابی کے الفاظ یہ پیغام بھی دے دیا کہ اس ایمان کے بعد جو ہے وہ دن تو اس لحاظ سے سب سے عظیم الشان خدا تعالیٰ کی نظر میں راہ ہدایت پر وہ فرقہ ہوگا جس کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعد زندہ خلیفہ موجود ہے حکم کے مطابق وہ رہنمائی کر رہے ہیں آتے ہیں اور لوگ لیتے ہیں مراد اور جماعت احمدیہ نے ایسے جوا کا دودھ تاکہ نظر نہیں آرہے ہیں اور اگر ہیں بہت تھوڑے ہیں ان میں خلافت کا جواب موجود نہیں ہے حدیث کی اندرونی کو ہی بتا رہی ہے کہ خلافت کے عظیم الشان سائے کے نیچے رہنمائی کے نیچے جماعت احمدیہ جو پوری ہیلو ہی ہے وہ اسی حدیث کی مصداق ہے اور طرح کا ہے مفتی اسعد محمود صاحب آپ نے ہمارے ناظرین نے یقینا اس اس بات کو سن لیا ہو گا کہ جو ان صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی ہے اس کی اندرونی شہادت ہمارے حق میں ہے جماعت احمدیہ کے حق میں ہے ہمارے ساتھ ایک کال موجود ہیں مجھ سے بات کرتے ہیں محمد عبدالرشید صاحب جو لندن سے ہمارے ساتھ ہیں میں ان سے بات کرنا چاہوں گا اسلام علیکم عبدالرشید علامہ اللہ وبرکاتہ بھائی صاحب آج اس کے دو چھوٹے سے سوال ہیں جی ہم بسم اللہ الرحمن الرحیم کو ہرصورت کا تصور عدم کے فرمان کے مطابق پہلی آیت کہتے ہیں سوائے سورۃ توبہ کے لیکن دوسرے مسلمان اس کو نہیں سمجھتے ان کو کیسے سمجھایا جائے تاکہ اس پیدا ہو دوسرا سوال یہ ہے کہ یہودی اور عیسائی ہمارے اسلام پر حملے کرتے ہیں ان کی اسلام کے مقابلہ میں کیا حیثیت ہے برائے کرم وضاحت فرما دیں تاکہ ان کو ہدایت ہو جائے جزاکم اللہ خیر بہت بہت شکریہ محمد عبدالرشید صاحب فضل الرحمن صاحب میچنگ مختصر آپ محمد عبدالرشید صاحب کے دونوں سوالات شمار کرتی ہے جماعت یا ہر سورت سے پہلے سورہ توبہ اور عیسائی اور یہودی اسلام کے خلاف باتیں کرتے ہیں ان کی رہنمائی کیسے کی جائے بات یہ ہے کہ جہاں تک بسم اللہ کا تعلق ہے یہ ہر سورت کا حصہ ہے اس بارے میں تو بڑا واضح میں احادیث ملتی ہیں احمدیوں کو غلط نہیں کہتے تھے ان یہ بھی ہے کہ بغیر بسم اللہ کے بھی صورت میں لکھی گئی اور اس کے بغیر بھی بسم اللہ اس میں بھی لکھی گئی تو جماعت احمدیہ نے اور خاص طور پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالی عنہ نے جب ترجمہ قرآن پر کام کیا قرآن کریم سارے کے سارے باغ ایک پہچان بن جاتی ہے جماعت احمدیہ کی اگر بسم اللہ کو شمار کر کے آیات کا اندراج ہو تو پتہ چل جاتا ہے جماعت احمدیہ کا شدہ ہے اور تو کوئی تو اس میں فرق نہیں ہوتا نا آیات کا فرق ہوتا ہے الفاظ کا فرق ہوتا ہے تو یہ صرف ممبران کی بات ہے کہ پہلی صورت پہلی آیت کون سی ہے دوسری آیت کونسی ہے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ ہم کیوں نہیں رکھتے وہ کیوں لکھتے ہیں یا سی بات ہے جیسے مسلمانوں کے اندر مجھے میں بعض ایسے اختلافات موجود ہیں جو ہم اس کو اتنا بڑا نہیں سمجھتے کہ ایسا بڑا اختلاف ہے جس کی وجہ سے مانگوں یا انسان کے ہاتھ سے جاتا ہے جیسا کہ آج ہی وہ امین اللہ صاحب نعت آواز میں کہتے ہیں بعض فرقے ہیں جو شہوت کے وقت منی کو کھڑا کرنے کو ضروری سمجھتے ہیں کہ نہیں کرنی چاہیے اس طرح یہ بعض صحابہ کا شادی کی پہلی تو یہ کوئی ایسی بڑی بات نہیں ہے جس کی وجہ سے ایمانیات میں فرق ہوتا ہے قرآن بسم اللہ الرحمن الرحیم کی بے سے لے کر سورہ ناس کی سین تک بالکل ایک جیسا ہے ہمارا اور غیر احمدیوں کا قرآن کریم بالکل اس میں کوئی فرق نہیں ہے یہ جہاں تک نمبر ان کا تعلق ہے یہ تو سارے کام بعد میں ہوئے ہیں جیسے کو بعد میں ڈالے گئے یا آیات کے کی گنتی بھی بعد میں ہوئی اور ابھی بھی بعض ایسے قرآن کریم موجود ہیں جن میں اس طرح اور کو نہیں ڈالے ہوتے ہیں یا اس طرح سے فاروکی کا متعین نہیں کیا ہوتا یا اس طرح آئی تو یہ چیزیں ہم اس کو یہ نہیں سمجھتے کہ اس وجہ سے کوئی اسلام میں پیدا ہوگی تو وہ بھی روایات موجود ہیں یہ بھی روایات موجود ہیں جماعت احمدیہ اس میں بسم اللہ الرحمن الرحیم کو سورۃ کے شمار کیا جاتا ہے اس طرح سامنے چاہو تو وہ نکالو تفسیر کبیر کے گھروں میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے اس بات کو بڑی تفصیل سے حوالہ جات کے ساتھ لکھا ہے سورہ بقرہ کی صورتحال بقرہ کی تفسیر کرتے ہوئے انہوں نے باقاعدہ ایسے دلائل دیے ہیں بلکہ وہاں حضور نے ایک اور بات لکھی ہے فرمایا کہ سورۃ فاتحہ کی سی چیز ہے کہ بعض مفسرین کا اس لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اگر ہم اس کو قرآن کے شروع میں تو ہر سورت سے پہلے لکھنا چاہیے تو یہ طرز کی بات ہے اس میں کوئی صاف نہیں ہے جاتا ہے دوسرا سوال انکا کے غیر مسلموں کا جواب کیسے دینا ہے اس کا تو عرصہ میں واپس دیکھنا چاہیے کہ ہمیں قرآن اور حدیث میں اس طرح میں کیا رہنمائی ملتی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی جو لوگ آپ کے ساتھ دلیل کے ساتھ بات کرتے تھے آکے نجران کے عیسائی اپنے ان کے ساتھ ہی ساتھ بات کی ہے ہاں صحابہ کے دربار میں جا پہنچی تو وہاں بھی دلیل کے ساتھ بات ہوئی ہے ابھی چند دن پہلے ہمارے پیارے ماموں بتا رہے تھے کہ میرا دل جلا کے ساتھ ایک ایسا بات کی تو ان کے آپ کے احساسات کو سمجھتے ہیں تو انہوں نے بھی ان سے یہ آیت سے بات کی تو یہ تو انہوں نے ہمارے پاس موجود ہے لیکن اس زمانے میں خاص طور پر غالب الرشید صاحب کا یہ خیال موجود ہے زمانے میں ہے جبکہ تمام از ایک دوسرے پر ناصر حملہ کر رہے ہیں بلکہ سارے مل کے چاہتے ہیں ہم کو کس طرح دنیا سے مٹا دیا جائے علاج وہی ہے جو حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا کہ انتظار ایس بن مریم آپی کو ہوا ماموں کو ملکوں اور پھر فرمایا کہ وہ کیا کرے گا یا نہیں زمانے میں جو موسی آیا اس نے سب سے بڑا کام نہیں کیا سب سے پہلے برائے نام بھی لکھیں دنیا کے تمام مذاہب کے سامنے کے طور پر پیش کیا اور وہ آپ نے اس زمانے میں جب کبھی اس نے ٹھیک ٹھاک کا نظام تو شروع ہو چکا تھا لیکن موجودہ زمانے کے لحاظ سے بھی اتنی سہولیات نہیں تھی لیکن آپ نے اس زمانے میں براہین احمدیہ کو برطانیہ میں بھیجا پھر آپ نے اپنے خطوط جو تھے بڑے بڑے بادشاہوں کو لکھے مختلف بڑے پادریوں کو لکھے جرمن گئے امریکہ کا پیغام پہنچا نہیں میں صرف دلائل کے احساس ساتھ اسلام کی سچائی کے لیے جو اللہ تعالی نے تائید و نصرت کا وعدہ دیا تھا نشانات کا وہ بھی دکھائے کڑوی کا تو اس کی بے شمار تفصیلات ہیں اور قوم میں آپ کی وجہ سے ہندو میں لے کر ان کی ہلاکت ہوئی عیسائیوں میں عبداللہ آتھم نے مقابلہ کیا آج بھی مقدس کتاب شائع شدہ ہے اس کو دیکھ کے تو ہنسی ہی ہیں جو اس میں دلائل ہیں اس کا کوئی جواب نہیں ہے کسی کے پاس بلکہ اور ساری جو آپ کی کتابیں ہیں تو کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر میں خلاصہ نکالو تو مسیح موعود علیہ السلام کی کتابوں اور آپ کے دلائل کے بغیر امت مسلمہ کے پاس اس وقت کے سامنے پیش کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے بالکل ٹھیک ہے آپ بھی ذکر کریں ہمیں تو ہر قدم پر خلفائے احمدیت کی طرف سے رہنمائی بھی ملتی رہتی ہے آپ کو یاد ہوگا کہ جب کچھ عرصہ پہلے آقا مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات با برکت کے بارے میں لوگوں نے گستاخی کی تو حضرت امیر المومنین آیت اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بنیادی طور پر دو باتوں کی طرف توجہ دلائی ایک تو یہ کہ بھرپور طور پر لوگوں کو اسلام کی حقیقی تعلیمات سے روشناس کروایا جائے اور دوسرا تمام مسلمان جو دنیا کے کونے کونے میں بستے ہیں ان کو پیش کرنا چاہیے جس کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں بھی اسلام اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت اور مقام ومرتبہ قائم ہو اگلا سوال لے کر میں ساجد محمود بھٹی صاحب کے پاس جاتا ہوں ساجد صاحب ہماری یہ ایک غیر احمدی بھائی اب ہے کیونکہ مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ بتایا گیا کہ انہوں نے کہاں سے کس جگہ سے ان کا تعلق ہے تو پھر میں ان کا سوال آپ کے سامنے پیش کر دیتا ہوں وہ یہ کہتے ہیں عامد یہ دعوی کرتی ہے محمدی بیگم کے والد احمد بیگ صاحب نے اسلام کے خلاف مضامین شائع کروائے تھے جماعت احمدیہ نے کبھی ان مضامین کا حوالہ نہیں دیا تو میں چاہوں گا کچھ اس بارے میں آپ ہمارے ناظم کی رہنمائی کردیں عمران صاحب ایک دفعہ پھر سوال دوبارہ ایڈ کردیں یہ ہمارے غیر احمدی بھائی ہیں یا بہن ہے اور انہوں نے اس جگہ بھی نہیں بتایا کہ وہ کہاں سے اپنا سوال بھیجنے ہیں لیکن ان کا سوال یہ ہے اپنی ہے کہ محمدی بیگم کے والد احمد بیگ صاحب نے اسلام کے خلاف مضامین شائع کروائے تھے مگر جماعت نے کبھی ان مضامین کا حوالہ نہیں دیا وہ خاص طور پر ان مضامین کو جاننا چاہتے ہیں کہ جماعت احمدیہ حوالہ دیتی ہے میرے خیال میں اگر اس واقعہ پر نگاہ ڈالیں تو ہمیں یہ سامنے آئے گا کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اس خاندان کی طرف سے جو اسلام کے خلاف جو وہ کارروائیاں کر رہے تھے یا جو باتیں کر رہے تھے اس کی طرف اشارہ فرمایا ہوا ہے جی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ان اس خاندان کا اور جو حضور کے تھے مرزا نظام دین صاحب اور امام دین صاحب تھے مرزا احمد بیگ صاحب نے ہیں ایران کی طرف جو ہے وہ بھی آئی تھی مضامین کا تو تعلق الگ ہے پورے کے پورے خاندان کے ہے وہ اسلام جا چکا تھا اور اسلام کے جہاں مخالفت کر رہا تھا اس کے بعد کال خدا تعالیٰ کے ساتھ مذکور اور خدا تعالیٰ کی ذات کے نازیبا الفاظ استعمال کرتے تھے یہاں تک کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب میں ایک واقعہ بیان کیا ہے کہ ایک ای او رہا تھا اور جب میں نے پوچھا تو اس نے کہا کہ میں ان کی محفل میں بیٹھا ہوا تھا اور اس طرح الفاظ ہیں وہ اسلام کے خلاف اور بانی اسلام کے خلاف ہے وہ استعمال کریں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے بھی اب یہ دعوی کیا ہے تو ڈیوٹی کے مخالفین تھے مجھے یہ خاندان تھا میں رہنے والے تھے حضور کی قبولیت دعا کے نشانات بھی دیکھ چکے تھے اور بھی بے شمار نشانہ تو رمضان مشاہدہ کئے ہوئے تھے جو مخالفین کا تعلق تھا لیکن اس کے باوجود اس بازار میں اور تم گھر میں یہ پڑھتے تو خدا تعالیٰ ان کو نشان دیکھا تھا اور اس نشان کا نتیجہ یہ ہوا کی وجہ سے وفات ہوئی اس پیش گوئی کے مطابق جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے کی تھی افراد تھے ان میں سے ایک اچھی خاصی لوگوں نے جو ہے وہ توبہ کی ہے اور بعض ان میں سے ہے وہ احمدی ہو گئے ہیں بیگم کی اپنی سگی مالدار جو احمد بھائی کی بیوی تھی وہ احمد اور احمد بٹ صاحب کا جو بیٹا تھا وہ ہم بھی ہو گیا ہے محمدی بیگم کی تین بہنیں جو ہے وہ احمدیوں تو اس لحاظ سے یہ ایک اس سے پہلے ان کی یہ حالت تھی اسی خاندان کی ہے وہ والی حالت ہوگی ساجد صاحب ناظرین کرام ایک لمبی لسٹ ہے خاکسار کے سامنے اور آپ کے سوالات ہمیں مل رہے ہیں اور ہم کوشش تو کریں گے اس پروگرام کا وقت بہت مختصر رہ گیا ہے صاحب آپ کا سوال بھی مل چکا ہے عبدالرشید صاحب ورحمۃ سے آپ کا سوال ہے احمد صاحب آپ کا سوال بھی مل گیا احمد رفیق صاحب کا اور سوال بھی ہے راشدہ چودھری صاحبہ کینیڈا سے آپ کا سوال بھی ہے شوکت علی صاحب فیصل آباد سے آپ کا سامان بھی ہے ہم کوشش کریں گے کہ آپ کے کریں سمرا ملک صاحب امریکا سے نہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو تمام انبیاء سے زیادہ برگزیدہ نبی تھے ان کا دلکش بھی طور پر پاک اور صاف کیا گیا تھا تو ایک عام انسان کے لئے اپنی کوشش سے دینی تقویٰ اور طہارت حاصل کرنا کیسے ممکن ہو سکتا ہے یہ ہے کہ سب سے پہلے تو ہمیں قرآن کریم کو اگر دیکھا جائے تو اس میں کچھ شک نہیں کہ نہیں اللہ تعالی کی طرف جانے کے لئے رہے ہیں روحانیت کی راہیں بہت مشکل اور آسان نہیں ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی آئے گا اس طرح آیا امین والا میرے سامنے نہیں لیکن مجھے یاد ہے کہ حضور نے اس طرح لکھا ہے کہ مجھ پر یہ کھولا گیا میرے تجربے سے ظاہر ہوا کہ خدا تعالی کی طرف جانے والی راۓ بہت دکھی اس کے لیے کسی وسیلے کی ضرورت ہے اور ان کے ترین بھی ایک بات کی طرف توجہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یا ایھا الذین اٰمنو وجاھدو فی سبیل اللہ کم تتقون کے آئیں وہ لوگ جو ایمان لائے ہو اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس کے قرب کا وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ تو یہ فرمایا اب تو حال ہی وسیع تھا ایک تاریخ ہے آج آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کو دیکھا جائے تو اگر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں نہ آئے ہوتے تو اسی طرح ہی دنیا جو ہے وہ شرک میں مبتلا ہوتی کیا بات ہے کہ اللہ تعالی کا ہمیشہ سے دستور یہی رہا ہے کہ دنیا میں گمراہی اور ضلالت پھیل جاتی ہے تو اس وقت اللہ تعالی اپنا ایک ایسا اپنی طرف سے بندہ ایسا بھیجتا ہے جو اپنی فطرت کے مطابق پاکیزہ فطرت کے مطابق اللہ تعالی کی راہوں کی تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے ہر ایک انسان میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ ان راہوں کو تلاش کرے صلی اللہ علیہ وسلم نے نامعلوم کتنی راتیں غار حرا میں جاکے گزاری ہو گی اور کتنے مجاہدے کیے ہوں گے چند ایک جو ہیں وہ روایات سے پتہ چلتا ہے آج بھی جو لوگ غارےحیرا میں جاتے ہیں دیکھتے ہیں وہاں تو پہنچنا پڑا مشکل ہے اور وہاں جا کر کس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کے حضور گریہ و زاری کی ہوگی اللہ تک پہنچنے کے لئے اور پھر آپ کی باقی زندگی میں کہ آپ کو اللہ تعالی نے شروع سے ہی شرک سے بچائے رکھا اور جو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا نے سنا آپ کے بارے میں گواہی دی کہ ان کا اصرار رہا ہوتا ہے اللہ حسین غریبوں کی مدد کرنے والے رشتہ داروں سے حسن سلوک کرنے والے ضرورت مندوں کی مدد کرنے والے یہ آپ کا وہ دستور تھا تو آپ کو فطری طور پر نصیب تھا ہر ایک انسان کے لیے اللہ نے اس کو اس کو نمونہ بنا یا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ان کنتم تحبون اللہ کرکے کل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ اسے بھی پتا چلتا ہے کہ اگر ہم نے خدا تعالی کی طرف قدم بنانا ہے تو ہمیں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنا پڑے گا اور یہ صرف دعویٰ نہیں ہے بلکہ امت محمدیہ کی پندرہ سو سالہ تاریخ بتلاتی ہے ہزاروں لاکھوں کر کے کروڑوں ایسے دنیا میں آئے جو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلے آپ پر درود پڑھا اور پھر ان کو اللہ تعالی کی تک رسائی ہوئی اور پھر جب دنیا میں ایسے لوگ کم رہ گئے اللہ تعالی نے پھر اس زمانے میں ہنسی بھی بہت سلام قبول کیا اور آپ نے بھی دنیا کو یہی پیغام دیا اور فرمایا کہ اگر ہمالیہ پہاڑ کے برابر بھی ہوتے میں نے اگر محمّد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کبھی نہ کی ہوتی تو مجھے تو میں نے وہاں مال مل جائے گا چلے جاتے ہیں فرماتے ہیں کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی دس دن پیروی کرنے سے وہ روشنی حاصل ہوتی ہے جو اس سے پہلے کئی سال تک حاصل نہیں ہو سکتی ہے تو یہ تو دعویٰ بھی موجود ہے امن پندرہ سو سال کے اولیاء کے حالات بڑے جو خدا کو پہنچے ان سے بھی پتہ چلتا ہے کہ جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی ان کو اللہ تعالی ملا اور اللہ تعالی کی محبت کا بہت بہت شکریہ فضل الرحمن صاحب پروگرام کا وقت اپنے اختتام کو پہنچ رہے ہیں میں آپ کا بھی شکرگزار ہوں ساجد محمود صاحب گانہ سے ہمارے ساتھ شامل ہیں ان کا بھی شکرگزار ہوں نام آپ کا بھی شکرگزار ہوں مجھے کچھ نام اور ایسے نظر آرہے ہیں جن کے سوالات پروگرام میں پیش نہیں کرسکے اسی حبیب صاحب سے بھی بات نہیں کر سکے عزیز احمد صاحب لاہور سے ان کا سوال بھی نہیں کرسکے خواجہ صاحب ہیں ان کا بھی سوال نہیں پیش کر سکے لیکن اصل بات جو اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بیان فرمائی اس نور پر فدا ہوں نا ہی میں ہوا ہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے نہ ہی گرام حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اگر ہمیں کوئی دو باتیں سکھائی ہیں تو اس میں سے سب سے پہلی بات عشق الہی کی بات ہے اور دوسری بات جو آپ نے سکھائی ہے وہ آقا مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل پیر بھی ہمیں سکھائی ہے ہمارے مخالفین جو جماعت احمدیہ پر طرح طرح کے الزامات لگاتے ہیں ہم ان کو کھلا یہ پیغام دیتے ہیں ٹھیک ہے آپ کو ہم پر اعتبار نہیں ہے ہمارا اعتبار نہ کریں لیکن یاد رکھیں اس کائنات کا خدا تعالی ہے اور وہ خدا تعالی کبھی جھوٹ نہیں بول سکتا ہم تو واضح طور پر حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام کے بیان کے مطابق آپ کے دعوے کے مطابق اور آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کے مطابق آپ سب کو اس بات کی طرف توجہ دلاتے ہیں اور دعوت دیتے ہیں ہیں کہ دعا کر کے اللہ تعالی سے معلوم کریں یہ سلسلہ سچا ہے کہ نہیں ہم تو یہ مانتے ہیں غیر ممکن کو یہ ممکن میں بدل دیتی ہے یوں تو راز دیجئے السلام علیکم ماہی و برکاتہ ہیں مسلما نو قدیم ہم تو رکھتے ہیں قدیم دل سے ہے خدا میں ختم بخاری سلیم

Leave a Reply