Ahmadi Muslim VideoTube Rahe Huda,Youtube Rahe Huda – Ambia Ki Gustakhi Aor Taoheen K Jawab Men Rawayya – Sunnate Ambia

Rahe Huda – Ambia Ki Gustakhi Aor Taoheen K Jawab Men Rawayya – Sunnate Ambia



Rahe Huda – Ambia Ki Gustakhi Aor Taoheen K Jawab Men Rawayya – Sunnate Ambia

Rah-e-Huda | 21st November 2020 – London United Kingdoms

غلام سے نبھانا گیا راہ دا اے سونے والو جان رم اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم کا نام السلام وعلیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ لندن وقت اور جی ایم ٹی وقت کے مطابق ہفتے کے روز شام کے چار بج چکے ہیں اور ایم پی اے انٹرنیشنل پر یہ وقت ہے پروگرام راہ خدا کا آپ دنیا کے جس ملک میں بیٹھے ہوئے ہیں اپنے گھر میں موجود غلطیوں پر نگاہ ڈالی اور یہ یاد رکھیں کہ ہر ہفتے کے روز یہ پروگرام ایم پی اے انٹرنیشنل پر نشر ہوتا ہے یہ پروگرام راہ خدا ہے جو آج ایم ٹی انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے آپ کی خدمت میں براہ راست پیش کیا جا رہا ہے پروگرام راہ خدا جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں ہے تاریخ احمدیت کے بارے میں ہے مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن اور سنت اور ہستی باری تعالی کے بارے میں ہے ان تمام موضوعات میں سے کسی کے بارے میں بھی آپ کے ذہن میں کوئی بھی سوال ہو تو آپ اس پروگرام میں کر سکتے ہیں سوال کرنے کے دو طریقے ہیں ایک ہمارا لینڈ لائن نمبر ہے جو اس پروگرام کے دوران اگلے تقریبا ایک گھنٹے تک آپ کو اپنی اسکرین پر نظر آتا رہے گا آپ براہ راست اس نمبر کے ذریعے ہم سے بات کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ اپنا تحریری سوال یا وائس میسج کے ذریعے سوال بھجوانا چاہیے تو اس کے لیے ہمارا واٹس ایپ نمبر زرور نوٹ کر لیں آج کے پروگرام میں خاکسار کے ساتھ یہاں لندن سٹوڈیو میں موجود ہیں مکرم حافظ سید مشہود احمد صاحب جبکہ گانہ سے ہمارے ساتھ ہوں گے مکرم و محترم عبدالسمیع خان صاحب آپ تو مہمانوں کو میں پروگرام میں خوش آمدید کہتا ہوں اور آج کا جو ہمارا موضوع ہے ناظرین کرام وہ دراصل جو موجودہ حالات ہیں انہی کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے اس موضوع کو چنا ہے اللہ تعالی کا یہ قانون ہے اور اس کے مطابق اللہ تعالی نے ہر زمانے کی رہنمائی کے لئے مقدس ہستیوں کو اس دنیا میں بھیجا ہے اللہ تعالی نے یہ نظام چلایا ہے تو پھر یقینا اللہ تعالی نے ہماری امید ہے کہ مقدس ہستیوں کی کے تحفظ کے لیے کیا کھانا چاہیے ہماری رہنمائی کرتا ہے سنت یا کے آ رہی ہے اور سب ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ کیا رہا ہے اسی کے بارے میں گفتگو کریں گے اور پہلا سوال لے کر محترم عبدالسمیع خان صاحب کی طرف چلتا ہوں عبدالسمیع خان صاحب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ نثار نے ابھی ذکر کیا ہے ناظرین و سامعین کے لئے تو اسی مناسبت سے جو پہلا سوال آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں یہ ہے کہ آپ ہمارے ناظرین کو بتائیں کہ سب سے پہلے تو انبیاء کرام کی کیا سنت رہی اور پھر قرآن کریم ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے اور اس کو یا نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں کیا نظر آتا ہے رکھنے کے لیے اور ان کے تقدس کو بڑھانے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہیے طرف عبدالسمیع خان صاحب جزاک اللہ ہم فعل ماضی کینیڈا آمین لیکن رانا اور رسول کریم آپ سب کا بھی حق ہے لاہور کا حال ہے قرآن کریم کا اور میں جنبی ہو گیا وہ جس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا قرآن کریم میں اعراب امتیوں کا مقبرہ کریم بیانات غ صاحب ناظرین کرام عبدالسمیع خان صاحب سے ہمارا رابطہ دوبارہ کرنے کی کوشش کریں گے ابھی ہمیں ان کی آواز یہاں سنائی نہیں دے رہی لیکن اس سے دوبارہ رابطہ کرنے کی کوشش کریں گے مجھے کنٹرول روم سے بتایا جا رہا ہے کہ ہم دوبارہ دوسری خان صاحب سے بات کر سکتے ہیں نہیں ابھی ہم سے بات اب یہ بات نہیں کر سکتے حافظ موجود ہیں جس طرح کے ہم نے پروگرام کے آغاز میں اس بات کا ذکر کیا ہے میں چاہتا ہوں کہ آپ بھی اسی بات کو آگے لے کے چلیں ایک طرف تو یہ ہے کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ قرآن کریم ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے اور وہ ان شاء اللہ ان سب کے پاس دوبارہ جائیں گے ان سے دوبارہ بات پوچھیں گے لیکن کیا ہے کہ بانی جماعت احمدیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہماری اس بارے میں کیا رہنمائی فرمائی ہے تو میں چاہوں گا کہ آپ اس بارے میں کچھ ہمیں بتا دیں اور پھر ہم آپ کے پاس دوبارہ چلے جائیں گے نہیں مان رہی مسیح موعود اسلام نے ناموس رسالت کے لئے جو وغیرہ دکھائیں ہے جو ہمیں دکھائیں ہے وہ وہی ہے جو اہل زور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد اور آپ کے غصہ اور کثرت سے نظر آتا ہے اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی کچھ کیا جو خدا تعالی نے آپ کو بتایا اگر کسی بھی نبی کی اہانت کی جائے یا اس کو برے ناموں سے پکارا جائے یہ کوئی نئی بات نہیں تھی خدا تعالیٰ کے کتنے انبیاء آئے انہوں نے آکر ایسی باتیں کیں جس پر ساری دنیا ان کے مخالف ہو گئی اس فلم کے بھی خلاف لوگ ہے یہ باتیں اس قدر تکلیف دی ہیں کہ انسان کوئی بھی بغیرت انسان ان چیزوں کو سننے سکتا اور برداشت نہیں کر سکتا خدا تعالی نے اس بارے میں قرآن کریم میں ایک عمومی اصول بیان کی ہے اور وہ یہ ہے این بس بریو سلا کہ مومنوں کا کام یہ ہے کہ دعا کے ذریعہ سے صبر کے ذریعہ سے خدا تعالیٰ کے حضور جھک جائیں کیا کریں کہ خدا خود ان سے نمٹ اور یہ وعدہ تو اللہ تعالی نے خود بھی بیان کیا ہوا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خدا تعالی نے مخاطب کرکے فرمایا انا کفیناک المستہزئین کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم رات پر جو لوگ استحصال کر رہے ہیں میں خود کافی دنوں خدا تعالی نے خود ذمہ لے لیا ہے کہ جو لوگ بھی حضور صل وسلم کی ناموس سے مقدس ہستیوں کی ناموس پر الزامات لگاتے ہیں انگلیاں اٹھاتے ہیں غلط زبان یا کرتے ہیں مغلظات بکتے ہیں ان کے لئے خدا تعالیٰ خود کافی ہے جہاں پر خدا تعالی نے مومنوں کو حکم دیا ہے کہ ان اللہ وملاءکتہ و یصلون علی النبی یا ایھا الذین امنو صلو علیہ وسلمو تسلیما کا کام یہ ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پر بھیجیں اور اسے اگلی جو آئے تھے اس میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان اللہ دینا یوذون اللہ و رسولہ و یقینا لوگ جو خدا تعالی کو اور اس کے رسول کو اذیت دے رہے ہیں اللہ ان پر اس دنیا میں بھی لعنت کرے اور آخرت میں لعنت معاملہ تو سارا خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے کہ اس دنیا میں بھی اس ذلیل و خوار ہو گیا آخر میں بھی ہوں گے ہم اسلام کا بھی اس موقع پر یہ خدا تعالیٰ کے حضور جھکے گرے انتہائی شدید قلت تکلیف کے باعث تھے جو اعتراضات اسلام پر کیے گئے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک اقتباس پڑھ کر بتاتا ہوں کہ کس طرح سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ان حضرات پر انمول ذات پر اور اس ہرزہ سرائی پر تکلیف ہوا کرتی تھی اور فرماتے ہیں اگر میری ساری اولاد اولاد کی اولاد اور میرے سارے دوست اور معاون و مددگار میری آنکھ قتل کر دیے جائیں میرے اپنے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیے جائیں اور میری آنکھ کی پتلی نکال پھینکی جائے میں اپنی تمام مرادوں سے محروم کر دیا اور اپنی تمام خوشیوں اور تمام آسائشوں کو تو ان ساری باتوں کے مقابلے پر بھی میرے لئے یہ سب سے زیادہ بھاری ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسے ناپاک حملے کیے جائیں میرے عثمانیہ کا حضور اس تکلیف کا اظہار کے ساتھ حضور فرماتے ہیں پس اے میرے عثمانیہ کا تو ہم پر اپنی رحمت اور نصرت کی نظر فرما اور ہمیں اس کی اطلاع سے نجات بخش مسیح موعود اسلام نے اللہ تعالی کے حضور گڑگڑا ہیں لیکن دعاؤں کے ساتھ حضور نے جو اسباب کے وہ بھی کیے مسیح موعود علیہ السلام دنیا میں تشریف لائے ہیں تو اس وقت جو ہندوستان تھا روزہ بھی اکھاڑہ بنا ہوا تھا کیوں کہ یہ الگ الگ تھی ہندوؤں کی الگ تھی تو وہ کیا کر رہے تھے وہاں حضور صلی وسلم کی ذات پر اسلام کی ذات پر قرآن کریم کی ذات پر حملے کررہے تھے اور سادہ لوگ کمال جو لوگ تھے ان کو ورغلا رہے تھے بے کار رہے تھے عیسائیوں نے اپنے مشن کھولے ہوئے تھے سال کے اندر اندر آتا ہے کہ تعداد ان کی 90 ہزار کے قریب کی سیڑھیوں کی تعداد 5 لاکھ تک پہنچ گئی تھی ملک کے اندر کتنا جان کا عائزہ کے سایوں کے حملے شدید تھے اتنے سخت ہے کہ سادہ لوگ جو لوگ تھے اچھے شریف گھرانوں کے لوگ تھے وہ گھر جہاں میں آکے بیٹھے تھے اپنا ایک آریہ سماج میں بالخصوص جن کا پانی پھینک دیا ہے کاش لکھیں اور آنحضور صلی وسلم کی ذات پر شدید نہ پاک حملے کیے اسلام پر حملے کیے اس موقع پر حضور نے براہین احمدیہ خدا تعالیٰ کے فضل سے لکھیں ترکی کتاب کتنی اعلی شان ہے کے مسلمان کے بعد میں جو کہ دشمن ہو حضور کی رحمت سرائی کر رہے تھے اور کہتے تھے کہ خدمت چودہ سو سال میں مرزا صاحب نے کی ہے ہم تو کسی نے نہیں تو پوری کوشش کی کہ آنحضور صلی وسلم کی ناموس کے لئے خدا تعالیٰ کے حضور کے جو ذریعے مخالفین نے اپنا ہوئے تھے انہیں ہتھیاروں کے ذریعے آپ نے جواب دیا اس رات لکھے آپ کی کتب جوتی خواہ وہ نظم میں ہو یا نثر میں وہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں تیسری مثال چند ایک کی بات ہے میں کال کرتا ہوں آپ نے جب آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پر حملے کیے ہیں تو حضور نے اس کے بارے میں کتابیں لکھی ہیں مثلا آریا سماج والوں نے مذہبی کانفرنس کی حضور صل کے بارے میں قربانی کی تو حضور نے شمار کتابیں لکھی گاؤں والوں نے اگر کچھ وسلم کے اسلام کے بارے میں خلاف ہرزہ سرائی کی ہے تو نصیب میں دعوت لکھی سناتن دھرم کے نام سے کتاب لکھی عیسائیوں کا جو جگہ تھی وہ یہ تھی کہ اس قدر شدید تھا یہ بعض علماء بنے پھرتے تھے کر عیسائیوں کے پاس بن گئے ہیں حضور صل وسلم کی ذات پر جو اپنا مذہب تبدیل کر رہا ہے پروگرام خالی نہیں ہوگا پھر جس قسم کی کوئی کی ہے حضرت مسیح علیہ سلام کا کلیجا دل اس بات کو برداشت نہیں کر سکا حضور نے کل کتابیں مثلا عباد الدین تھا اس نے توزین الاقوال کتاب لکھی ہے تو وضو اس کے جواب میں لکھی نواز شریف کی ہے اس نے مغلظات کے خطوط لکھے ہیں تو حضور نور ہیں قرآن کے ذریعہ سے اس کو جواب دیا ہے کا سلسلہ ہے لیکن وہ لوگ جو کہتے محمدی مذہب کا نام و نشان مٹا دینگے الیکشن کی ڈوری سے ہے حضور نے خدا تعالٰی کے حضور جھکتے ہوئے موبائل نے کی ان کے ساتھ اور خدا تعالیٰ کے حضور جھکے اور کہا اے خدا ان کو نشان عبرت بنا کہ یہ تیرے محمد رسول اللہ سلم کے گستاخ اور اے دشمن کوئی گل نہیں کروایا لڑائی جھگڑے نہیں کروائے حضور خدا کی عدا لت مو لے کے گئے ہیں اور یہی وہ معاملات جس کا بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے نہ کا راستہ دیں کہ خدا تعالیٰ خود ان سے نمٹے گا پاگل انسان کے اوپر ہوگی تو حضور نے وہی معاملہ جو خدا تعالیٰ نے آپ کو بتایا تھا یار بنایا اور اسے ملک یا ابو آگیا لیکن رضوی کا جو انجام ہوا وہ سب کے سامنے دوسری طرف کر رہی ہوں کو دیکھیں تو لے کر آپ نے جو حضرت سرائیکی ہے جو بکواسات کی ہیں جو مغلظات اس نے کہیں اسلام کے بارے میں بیان اسلام کے بارے میں کے اس نے تو ہمارا دل چھلنی کر کے رکھ دیا محلہ کیا خدا تعالیٰ نے اس کو پکڑا دنیا اور آخرت میں بھی بنایا اسے تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ حضرت صاحب کی تو ساری زندگی کا جہاد اسی بات پر تھا کہ اسلام کی اسلام کی تعظیم ہو اور یہی آپ کے آنے کا مقصد آیا تھا کہ یہی دین و ایماں شیر یہ کہ یہاں کر دین کا احیاء کرے گا اور شریعت کو قائم کرے گا تو یہ نہیں کیا اور وہ شریف کیا تھی اسلام کا جھنڈا بلند کیا اپنی ذات تو نہیں تھی ہوئی کہ حضور صل وسلم کی ناموس کے لئے کھڑے ہوئے اور جو ذرائع ہو سکتے تھے مجھے ایک بات یاد آرہی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جب مخالفت ہوتی تھی جو راہ جو یہ شعر کہتے تھے اسلم کی کے بارے میں غلط بیانی کرتے تھے اور شیروں کے ذریعے سے کرتے تھے تو حضور صل وسلم نے حضرت حسان بن ثابت کو حکم دیا کہ ان کا جواب بھی اسی رنگ میں دو گے مسیحا سامنے جس انداز میں حملے اور اسلام پر اسی اور اس کے علاوہ سب سے بڑا ہتھیار تھا وہ تو خدا تعالیٰ کی ذات تھی نہیں آپ کے وہیں آپ نے اپنی گزارشات کو خدا تعالیٰ کے حضور پیش کیا آخری حوالہ ہے تو میں آن کر دو حضور کا ایک اور حوالہ ہے تو حضور کی زیارت اور اہمیت نظر آئے گی اور فرماتے ہیں مقنعہ خدا سے بے خوف ہوکر نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو برے الفاظ سے یاد کرتے تھے اور آج جناب صلی اللہ علیہ وسلم پر ناپاک تہمت لگاتے اور بد زبانی سے باز نہیں آتے ان سے ہم کیوں کر صلح کریں میں سچ کہتا ہوں کہ ہم شارع زمین کے ساتھ ہوں اور بیابانوں کے بھیڑیوں سے صلح کر سکتے ہیں لیکن ان لوگوں سے ہم سلو نہیں کر سکتے جو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جو ہمیں اپنی جان اور ماں باپ سے بھی پیارا ہے ناپاک حملے کرتے ہیں خدا ہمیں اسلام پر موت دے ہم ایسا کام کرنا نہیں چاہتے جس میں ایمان جاتا ہے کیا یہ جو مضمون ہے کہ کس طرح بانی جماعت احمدیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جب بھی کسی بھی موقع پر ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کس نے تو بات کی ہے تو کس طرح حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہر لیول پے جواب دے کر اور عملی نمونہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اور اسلامی تعلیمات حقیقی تعلیمات کو پھیلا کر کوششیں کی ہیں ہم چلے اس گفتگو کے سلسلے کو جاری رکھیں گے اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ہمارا عابد حسین خان صاحب سے رابطہ ہو جائے اور میں اسکرین پر دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے پاس سوالات بھی آنے شروع ہوگئے ہیں ہمارے بھائی ہیں بشیر احمد صاحب کیرلا سے انہوں نے سوال بھیجا ہے لیکن شاید ان کا سوال ہم اس پروگرام میں شامل نہ کر سکی کیونکہ یہ سوال کی نوعیت کا ہے لیکن میں نے اپنے بھائی کا نام اس طرح دیں تاکہ اس کو تسلی ہو جائے کہ ان کا سوال ہم تک پہنچ چکا ہے اب ہم جو پہلے سوال پیش کرنا چاہوں گا ہمارے بھائی ہیں عبدالمومن صاحب انہوں نے بنیادی نوعیت کا سوال پوچھا ہے کے بارے میں آپ کچھ بتا دیں وہ یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جو لوگ الہی جماعتوں سے ارتداد اور فرار اختیار کرتے ہیں ان کے بارے میں قرآن کریم کی روشنی ڈالتا ہے تو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بات کی جائے تو اسلام میں آزاد کی سزا کا ذکر ہوتا ہے یا قتل مرتد کا ذکر ہوتا ہے جس کے بارے میں خاص طور پر بولو کہلاتے تو اپنے آپ کو مسلمان ہیں لیکن اسلامی تعلیمات سے بہت دور ہٹ کے اس کے بارے میں بیان کرتے ہیں اس بارے میں لوگوں کی رہنمائی کر دے کہ کیا اسلام میں جو شخص مرتد ہو جاتا ہے اس طرح کرتا ہے قرآن کریم تو کہیں پر بھی اس کی جگہ نہیں دیتا نہ حکم دیتا ہے اور ان سلم کے اس میں بھی یہ بات نظر آتی ہے کہ حضور صلی اللہ نے کبھی اس قسم کا کوئی حکم نہیں دیا قرآن کریم نے فرمایا لا اکراہ فی الدین دین میں کوئی جبر نہیں ہے اگر ہم دیکھتے ہیں تو ہمیں نظر آتا ہے قرآن کریم کی ایک آیت ہے ان للہ وانا من کافرون کافر و مرتد اور کفن پتہ ہے کہ یقینا وہ لوگ جو ایمان لائے اور پھر پھر ایمان لائے پھر کافر ہو گیا ہے بدر ان کا معاملہ میرے ساتھ ہے میں ان کو عذاب دوں گا اب یہ ہے کہ اگر ایک شخص ایمان لاتا اور کافر ہو جاتا تو حاصل تو فرماتے ہیں اس وقت نکال کر دو بیمار رہا اور پھر ہو رہا ہے تو دوسری طرف طالبان کی بات نہیں تھی اس سے پہلے وہ قتل کر دیا جاتا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ادھر زندگی کا مطالعہ کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایک شخص وسلم کی زندگی میں مدینہ ہے اسلام قبول کیا اس کے بعد اس کو بخار چڑھ گیا ہار پر کیا ہے شاید مجھے یہ جواب ملا کے اوپر وقت تھا کہ میں اپنی بات اور میں واپس جا رہا ہوں تو حضور صل وسلم نے فرمایا ان مدینہ توقیر بھٹی کی طرح ہیں جو اپنے پاک کو زیادہ لکھ نہیں تھا دیتا ہے اور جب بند ہوتی ہے اس کو نکال باہر پھینکا تھا تو آ حضور صل وسلم نے صحابہ کو اتنی کا یہ مرتد ہو رہا ہے بات کرنی تھی اس کو پکڑو قتل کرو کوئی نہیں کیا کیا حال ہیں باقی کاتب وحی تھا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے معافی مانگنے پر سے معاف کردیا کیا اگر ایک اور مثال دیکھتے ہیں کہ مسلمان جب صلح حدیبیہ ہوا تو اس وقت جو معاہدہ ہوا تھا اس معاہدے کی تھی جو شخص مسلمان ہو کر مکہ سے مدینہ چلا جائے گا تم اس کو واپس کرنا اور جو مدینہ سے شخص اسلام کا ارتداد کر کے واپس آئے گا تم نے وہی واپس کردینا اگر تو خدا تعالی کی طرف سے کوئی حد اس قسم کی آگئی تھی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو خدا تعالیٰ کی حدود کے اندر کبھی کمپرومائز نہیں کرتے تھے مسلم کا واقعہ مشہور ہے جس میں ذکر آتا ہے کہ فاطمہ نام کی ایک عورت نے چوری کی تو اس نے فرمایا کہ خدا کی حدود کا معاملہ ہے اور یہ حدود جو ہے وہ اس قدر پر عمل ہوگا اگر میری اپنی بیٹی فاطمہ بھی ہوتی تو مجھے بھی یاد کرتا عطااللہ کی کوئی حد ایسی ہوتی کہ جو شخص اپنا اس کو قتل کر دیا جائے گا تو یہ لازمی تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اس قسم شرط نہیں بھائی اس پر کمپرومائز نہیں ہوگا اگر کوئی شخص ہمیں چھوڑے گا ہمارا دین کا قتل کرو تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اس شرط کو صلح حدیبیہ کے موقع پر قبول کرنا اس بات کی جس طرح آپ نے ذکر کیا اب اگر ہم خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر نگاہ ڈالی ایک تو آپ یہ ذکر کردینا قرآنی آیات کے حوالے سے جو ہمارے بھائی حاجی عبدالوہاب صاحب نے پوچھا تھا کہ قرآن تو اس طرح کا کوئی ذکر کرتا ہے اور پھر سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی آپ نے بڑا ایک دلچسپ واقعہ بیان کیا ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بہت عمومی رنگ کی اور بہت وسیع قسم کی تعریف فرمائی ہے کہ مسلمان کون ہے اور اس میں کسی کو دخل اندازی کے پھر آپ نے اجازت نہیں دی ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب مدینہ میں مردم شماری کروائی گئی اس کا انتظام ہوا تو فرمایا اب تو بولی کیوں کوئی زبانی اقرار کر رہا ہے کہ میں مسلمان ہوں تو اس کا نام آپ نے لکھ لینا اس لسٹ میں جو مسلمانوں کی لسٹ تیار کی جائے گی اور پھر اسی طرح نسبتا تھوڑی سی یو سی تاریخ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلا کے لاتا نہ وہ عقل ذبیحتنا فرض علی کل مسلم و کل مسلم اللہ جی اللہ حافظ مطالعہ یوز مطلب رسول پھر اللہ حافظ متی اب اس تعریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک طرف یہ بیان فرما رہے ہیں کہ جو کوئی ہمارے ساتھ نماز پڑھتا ہے ہماری طرح نماز پڑھتا ہے ہمارے قبلے کی طرف رخ کرتا ہے اور پھر وہ ہمارا ذبیح کا ایک طرف تو وہ ہمارے ساتھ تو کیا دوسرا اور رسول کا تمام امت مسلمہ کا یہ فرض بنتا ہے کہ اس کی حفاظت کا خیال کیا جائے اور یہ میرے خیال میں بالکل یہ بھی حق بجانب ہوگا کہ وہ واقعہ بھی بیان کر دیا جائے جو حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے آتا ہے کہ جب ایک موقع پر آپ ثریا پر تشریف لے گئے اور وہاں پر آمنا سامنا ہو گیا آدمی سے اور اس نے جب اس پر آپ نے جسے کہتے قابو پا لیا تو اس نے لا الہ الا اللہ لا الہ الا اللہ پڑھا لیکن آپ نے اس کو قتل کر دیا جب یہ واقعہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار یہ کہتے تھے افلا شققت عن قلبہ کیا تو نے اس کا اسامہ بن زید بیان کرتے ہیں یہ ہوئی کہ کیا اس میں اس واقعے سے پہلے مسلمان ہوا ہوتا چنانچہ ایک طرف تو ہمیں سنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ نظر آرہی ہے کہ جو شخص اپنے آپ کو مسلمان قرار دیتا ہے لوگ اس کو مانتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کو مانتے ہیں اور جو کوئی اپنے آپ کو اسلام سے علیحدہ کرتا ہے تو اس کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق بالکل گیا اس سے کنارہ کشی اختیار کر لی جاتی ہے بارہ گفتگو کا سلسلہ جاری رہے گا اپنا سوال سیدہ مبشر شکیل صاحبہ انڈیا سے یہ سوال بھیج رہی ہیں عمومی نوعیت کا انتخاب بھی سوال ہے اور میرے خیال میں سوال پر دیتا ہوں آپ اس پر روشنی ڈال دیں یہ پوچھنا چاہتی ہیں کہ کیا ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بچپن سے ہی اللہ تعالی کے وجود پر یقین رکھتے تھے کیا ان کے والدین مسلمان تھے جو عمومی مسلمان کی تعریف اس میں بات کریں مجھے امید ہے آپ اس کی وضاحت کر دیں گے مشرق نہیں تھے ایک اور معاملہ ہے یہ بالکل الگ معاملہ ہے جب تک مثلا تحویل قبلہ کے بارے میں جو خدا تعالیٰ نے حکم نازل کیا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم کرم آج پڑھتے تھے میں جب خدا تعالیٰ کی طرف سے آپ کو حکم ہوا کہ آپ نے خانہ کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنی ہیں والے نہیں تب آتا ہوا ہو اگر تو نے ان کی نفسانی خواہشات کی پیروی کی جب کہ تیرے پاس ہدایت آگئی ہے اللہ من ظالمین تو پھر ظالموں میں سے ہوگا ملالہ نے کوئی معاوضہ نہیں دیا نبی آتے ہیں اس لئے ہے کہ وہ خدا تعالی کے دین کی خدا تعالی سے سمجھ لے کر لوگوں کو آگے تقسیم کروائے اور اللہ تعالی کہتا ہے کہ میں رسولوں کے اس لئے بھیجتا ہوں یا کونا الناس علیہا ملالہ کے خلاف حجت نہ ہوں گے ہم اگر پیغام ہے تو مان لیتے لاہور علیہ وآلہ وسلم کی ساری زندگی عائشہ اس کے بعد کے واقعات اور آخر تک یہ شعبہ نہیں رہا کہ آپ فلم کبھی باہر نہیں تھے آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا جو دینا تھا اس کے پیروکار تھے ہاں وہ جس شکل میں بھی تھا اس کی پیروی کرتا تھا لیکن شرک نہیں یا تو اسلام کے بارے میں تو اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے حنیفا مسلما تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور خصوصا آج تک مجھے یاد پڑتا ہے خاص طور پر آنحضرت صلی وسلم کے دادا تھے ان کے بارے میں یہ ذکر آتا ہے کہ وہ واحد تھے ناظرین کرام پروگرام کا سلسلہ آگے کی طرف بڑھاتے ہیں اور میں اپنے ناظرین کو یہ بتانا چاہتا ہوں کے آپ کے سوالات ہمیں موصول ہو رہے ہیں اور ہم ایک ایک کر کے ان کو اس پروگرام میں شامل کریں گے لیکن خاص طور پر یہاں پر ایک بات عرض کرنا بہت ضروری سمجھتا ہوں اس پروگرام کو دیکھنے والے دو طرح کے ہمارے ناظرین و سامعین ایک تو وہ لوگ ہیں جن کا تعلق جماعت احمدیہ سے ہے اور وہ ہمارے غیر از جماعت احمدیہ سے گفتگو کرتے رہتے ہیں اور ان کے سامنے مختلف سوالات آتے ہیں وہ اس پروگرام میں اپنے سوالات ہمارے سامنے پیش کریں اس کے علاوہ ایک دن ہمارے سامنے والے ہمارے بھائی اور بہن بھی ہیں جو حقیقت جماعت احمدیہ کے عقائد کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتے ہیں جاننا چاہتے ہیں کہ وہ کیا ہیں اول تو ہمارا یہ پلیٹ فارم آپ کے لیے حاضر ہے آپ ضرور سوال کریں لیکن آپ کی رہنمائی کے لئے میں یہ بھی عرض کر دینا چاہتا ہوں سائٹ ہے الاسلام ڈاٹ کام ابھی آپ کو وقت ملے آپ اس ویب سائٹ کو ضرور وزٹ کریں آپ سے انگریزی زبان بولنے والے ہیں بنگلہ زبان بولنے والے ہیں عربی زبان بولنے والے ہیں اردو زبان بولنے والے ہیں بلکہ دیگر زبانوں میں بھی آپ کو جماعت احمدیہ کے عقائد کے بارے میں ہماری ویب سائٹ الاسلام ڈاٹ کام اپنے سوالات کے جوابات وہاں سے بھی حاصل کریں پروگرام کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہیں اور مجھے بتایا تو یہ کیا ہے کہ سمیع خان صاحب اس وقت ہم سے بات کر سکیں گے تو میں چاہوں گا کہ ہمیں خان صاحب سے بات کریں السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جی خان صاحب سلمان خان صاحب کیا کریں یہ بحر ایک دریا ہیں آپ کا نام میں بیٹھے ہوئے ہیں ہم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں ہم آپ کی شاید تصویر تو نہ دیکھ سکیں لیکن ہم نے آپ کا نام اپنے سامنے سکرین پر لگا لیا ہے آپ کو دوبارہ پروگرام میں خوش آمدید اور میں چاہوں گا کہ آپ اس وقت جو پہلا سوال میں نے آپ کے سامنے سوال یہ تھا کہ انبیاء کیا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ کیا ہے اور قرآن کریم اس بارے میں ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے کہ جب بھی مخالفین انبیاء کسی قسم کی اہانت کا سلوک کرتے ہیں تو انبیاء علیہ السلام واقعہ مولانا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا اثر ہو رہا ہے قرآن کریم mb3 مذاق جو واقعات ملتے ہیں وہ یہ ہے کہ انسان کو میں نے بتایا اور میں ہر طرف سے تبلیغ کرنے کی کوشش کی مولا کی زیارت پر جو لال حرکت میں آیا العقل فرماتا ہے یہ علاقہ کہاں مصروف ہو گئے ہو جس چیز کا جنازہ بات کر رہے تھے انہوں نے ان کو پکڑ لیا قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ کامیاب پاکستان قوم ثمود پر پتھراؤ کے بارے میں بتایا اسلام میں ترک کی گئی قوم کو نو نعت دکھائیں فتح مکہ فرعون کے ساتھ زیادتی حالات کرتے ہیں لیکن انہوں نے کیا کہلاتا اللہ کا عذاب آیا اور پھر اللہ تعالیٰ اس کو لیکن اللہ تعالی کی طرف سے جو آئے ہیں انسانوں کی طرف سے کسی بھی ساتھ لے کر نہیں اللہ پاک صلی اللہ علیہ وسلم برسلز میں ایرانی سفارتکار زندگی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ کسی صلی اللہ علیہ وسلم پر ملک سے باہر کی فہرست بنائی جائے بعد میں بھلائی بھی ہے تو کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گئے ہیں یار آج میرے ہم نفس استاد میر فخرالدین فہرست یارسول حنوط کر دی آپ اجازت لے کے ہم استعمال کرے اور مسلمان طواف روک دیا گیا خیال آتا ہے کہ زندگی میں مدینہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمان کیوں کو جو ان کے مصنف کی حالت پر قائم کرکے پھر اد ھو تو کیا اس قابل نہیں تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کو اس میں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو یہ بھی کہا جاتا ہے ہمارے پاس پانچ روپے کے نوٹوں کو مت میں پھر بھی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کے بغیر پہ دی جائے بلاک کرنے کے لئے ہے آپ سے آپ فرمایا ہم آزاد ہو جاؤ گے اگر تمہارا چوپڑہ اور کچھ تو آنے جانے سکتے تو دے دو مسجد قباء سفر کی خبر اسلامیہ رکھنا اللہ فلم کی جو حالت کی قیمت معلوم ہے موقع پر رسول اللہ کے کتنے بیٹے تھے عطا محمد اور انسان کا دل کر رہا تھا کہ تم کہاں سے گریز کیا جائے مولا علی والا اپنے کام کرو کہ خانہ کعبہ میں چلا گیا ہے وہ بھی ان میں آجاؤ صوفیان سردار تھا اسے تک وہ بھی من میں ہے وہ اپنے گھر میں بیٹھا ہے محبت کرنے والوں کو السلام علیکم ادا کرنے والوں کے لیے ہم نے بدلے ہیں کپڑے فرمان کسکر اور اس کے ساتھیوں کے بدن میں برباد کیا کچھ میاں محمد بخش کیا اسلام میں داخل کر دیئے مرجاواں فلم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والوں ابوبکر عمر عثمان اور علی کے علاقے فاروق اعظم ہے رسول کا بدلہ کس نے لیا جاتا رہا ہے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کبھی بھی کسی نے حالت بگاڑ کر رکھ دیا اور خدا نے انہیں بہت شکریہ عبدالسمیع خان صاحب ناظرین کرام جس طرح محترم عبدالسمیع خان صاحب نے خاص طور پر انبیاء کرام کی کیا سنت رہی ہے اور سب سے بڑھ کر ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسے مواقع پر کیا اثر ہو رہا ہے اور قرآنی تعلیمات کی آرہی ہیں کہ جب کسی بھی مخالف نے انبیاء کرام کی توہین کرنے کی کوشش کی ہے کہ جو صاحب سوالات کا سلسلہ جاری ہے میں اس وقت آپ کے سامنے جو سوال پیش کرنا چاہوں گا وہ ہمارے بھائی ہیں بلال احمد انڈیا سے وہ یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے امام مہدی کے بارے میں فرمایا منو معی فی یعنی امام مہدی میری قبر میں میرے ساتھ دفن ہوں گے تو دیکھا کہ میری قبر میں دفن ہوں گے جس کا غیر احمدی اکثر ذکر ک جب انسان کی وفات ہوگئی تو آنحضورصلی ہاںرتے ہیں اس بارے میں ناظرین کو کچھ شادی جی حدیث میں یہ الفاظ موجود ہیں کہ یوں طوفانوں معافی کے اسے میری قبر میں دفن کیا جائے گا اس بات کو سمجھنے کے لئے کچھ تاریخی حقائق آپ کو دیکھنے پڑیں گے اور اس بات کو سمجھنے کے لئے کچھ آئی بی آپ کو دیکھنے پڑیں گے پہلی بات اگر آپ یہ دیکھیں کے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں اگر کسی کو دفن کرنا ہے تو اس کو کھودنا بھی تو پڑے گا نا کی مجال کے ان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مزار کو دے اور اس میں کسی اور کو دفن کریں کل بھی اور غیرت اور حمیت کا تقاضا ہے کہ ایسا ہونا ممکن نہیں ہے اس کی بات یہ ہے کہ جماعت احمدیہ سکدے کے گھوڑوں تو نہیں کرتی لیکن ظاہر ہے اس بارے میں مصدقہ حدیث میں آیا ہے کہ ماں تو فلاں نبیلہ نا ہی وبس یہاں پر بھی کسی نبی کی بیوی ایک کی اللہ تعالی روح کب کرتا ہے اسی جگہ پر اس کو دفن کیا جاتا ہم تو کہتے ہیں حضور صل وسلم کی ذات کے لئے تھا غیر احمدی کہتے ہیں کہ یہ تنویر کی بات تھی چلیں اگر ان کے کوئی لے لیتے ہیں تو ذرا ویڈیوز کریں خلیل کی آنکھ سے دیکھیں کہ کیا حضرت عیسی علیہ السلام وفات کے وقت حضور صلی وسلم کے مزار پر جا کر لیٹ جائیں گے کہ اس جگہ پر مجھے جو ہے وہ وفات ہوگئی اور اس دن کیا جائے گا اچھی بات ہے اب اس کا تاریخی پس منظر دیکھتے ہیں جو بہت زیادہ ہمارے ماہرین کو اور سننے والوں کو اپیل کرے گی اور یہ حقیقت ہے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات جب ہوئی ہے تو آپ حضرت عائشہ کے حجرے میں تھے حضرت عائشہ نے کچھ عرصہ پہلے خواب دیکھا بعض کہتے ہیں کہ رعیتو ثلاثتہ کماری میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے حجرے میں تین چاند جو ہیں وہ گہرے ہوتے ہیں تو حدیث کے الفاظ ہیں کرو یا ابھی بک میں نے اپنے والد حضرت ابوبکر صدیق کی خدمت میں اپنی یہ رویہ بیان کر دیں فلما توفیتنی یا رسول اللہ فی بیتی ہے ہوئی ہے تو اس وقت حضرت ابوبکر صدیق جو پہلے خلیفہ تھے اسلم کے بعد وہ اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ عائشہ تاریخ کا پہلا حصہ جو پہلا چاند تھا وہ ادھر ہی ہے اور یہ باقی دو چاند پیچھے رہتے ہیں ان میں سے بہترین ہے بعد میں خدا تعالیٰ کی منشاء تھی حضرت ابوبکر صدیق کی وفات ہوئی تو آپ بھی وہی بے وفا ابھی تک فری نہیں ہوئی تو اتر گیا اب تیسرے چاند کا معاملہ تھا عائشہ کہتی ہیں کہ میں نے تو کنت واری دو علی نفسی تیسری سپورٹ تھی جگہ تھی اس کو میں جا رہی تھی جگہ نہیں تھی اور اس کی بات نہ کہ بلاک کروں گا پہلے عمر کی وفات ہوئی ہے پہلے یاد تو یہ شادی سے پہلے آپ نے پیغام بھیجا ہے عائشہ لیجئے گا مجھے مل جائے تو آپ نے یہ بات کی تھی پلیر ٹیکن ان اولیاء الا نفسی میں آپ کو اپنی جا فیصلہ ہونا چاہیے تھا کہ کھڑے ہوجاتے اسلم کے نام ہے اس کے لیےن پر ترجیح دیتی ہوں ٹھیک ہے آپ تسلیم کر لیں آپ ہو جائیں اگر آپ حکیم نصیحت کی حضرت عائشہ کے دل میں کوئی اس پر تو جب میں فوت ہو جاؤں میں نہیں رہوں گا نا پھر دوبارہ اس کو محسوس کرنا اگر پھر بھی دے دے تو پھر میری ماں بھی تقسیم کر دینا چنانچہ حضرت عائشہ کی وفات کے بعد پھر پوچھا گیا آپ نے کہ نہیں میں تمہیں تک آپ کی تفصیل ہوگی یہ سارا معاملہ بتاتا ہے کہ چوتھے کی جگہ نہیں تھی کسی چوتھے کی جگہ ہوتی اس مقبرے میں اس مزار میں تو آپ کی ٹھیک ہے چلیں پھر اب نہیں جائے گی آپ بھی آ سکتی تھی وہاں پر تو نہ جگہ تھی اور سب سے بڑھ کر نا خواب تھا اچھا یہ تو ایک پہلو اور ہوگیا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ قیامت کے دن جب خدا تعالی بھلا کرے گا حشر کے لئے سب سے پہلے یہ کمیٹی کھلے گی حاصل فرمایا میری ہوگی اس کے بعد ابوبکر صدیق کی اس کے بعد عمر کی واقعات عالم کی پھر اہل بیت کی کے لوگ ایک دوسرے لوگوں کو کھڑا کیا جائے گا ہمارے سب سے پہلے میری قبر کھلے گی یہ دیسی ہیں حضور صل وسلم کی قبر کھلتی اور اس کے درمیاں سے سنی اصل میں نہ تھے کہ سب سے پہلے میری قبر کھولی گئی مجھے خدا پہ کھڑا کرے گا میری قبر میں تیسرا بھی ہوں گے وہ بھی کھڑے ہوجائیں گے کہ ہم امید تھی وہ بھی کھڑے ہوجائیں گے تو عالم نے جو آخرت نادرا بیان کیا اس میں بھی کہیں امام مہدی کا ذکر نہیں تھا سوال یہ ہے کہ حدیث کو ٹھیک ہے پھر پھر کا مطلب کیا ہے قرآن کریم کی سورۃ جو ہے تیسرے پارے کی سورتیں بس اس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے انسان پیدا ہوتا بڑا ہوتا ہے تو لگتا ہے سن رہا ہے ناتا خدا کا یہ بیان کے مرنے کے بعد ان کی قبر بنتی ہے تو ہم دیکھتے ہیں کتنے لوگ ان کی ظاہری کون سی بھی نہیں آتی ہندو اپنے مردوں کو جلاتے ہیں جو بیچارہ سمندر میں پرانے دور میں بھی اب بھی فوت ہوتا اس کو سمندر برد کر دیتے ہیں اس کو بھی ظاہری طور پر تو نہیں ملتی لیکن اللہ تعالی کہاں ہے حضور صل وسلم نے فرمایا ہیں قبر کی تاریخ میں بروز اتوار ریاض الجنہ اور جو ہے یہ جنت کے باغات میں سے ایک اوفر تم نفر نیران یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے جو شخص کی قبر نیک ہوگا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ میں ہوگا بند ہوگا تو دوزخ میں ہوگا حضور صل وسلم نے فرمایا رہیو دفعہ نایاب ہیں تو فرمائے ہیں کہ جنت میں گھر میں ہوگا بہت اعلی امام مہدی کو یا مسیح علیہ السلام کو بھی میرے ساتھ اسی مقام پر جنت میں رکھے گا اور ایک اور حدیث اگر آپ دیکھیں جب اس صحابی نے پوچھا کہ حضور کیا مجھے آپ سے میں جنت میں حاصل ہوگی تو نے فرمایا المرحوم احبا آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے وہ محبت ہو تو یہ چیز بتاتی ہے کہ امام مہدی علیہ السلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو خدا تعالی عنہ حضور صل وسلم کی محبت سے اس قدر بھر دے گا کہ گویا وہ اس دنیا میں بھی آپ کے ساتھ ہیں اور آخرت میں بھی اور آپ تو کہتے ہیں ہیں شاہد ہے تو خدا ہے جو کچھ ملا ہے سب اس علم کی بدولت ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کوئی کتاب اٹھا کے دیکھ لیں ملفوظات دیکھیں جس میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات موجود ہیں جگہ جگہ ہمیں یہی اظہار نظر آتا ہے کہ ایک طرف تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام عشق الہی میں مشغول نظر آتے ہیں تو دوسری طرف جو عشق الہی جسم علم سے آپ نے سیکھا وہ آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے تو عشق محمدی عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حضرت بانی جماعت یا نبی نظر آتے ہیں ناظرین کرام اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ لوگوں کی خدمت میں خاص طور پر جو جماعت احمدیہ کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں ایک گزارش سرور ہم کرنا چاہیں گے اور وہ یہ گزارش ہے کہ بجائے اس کے کہ ہمارے مخالفین کی طرف سے کوئی بھی جو کاٹ کے حوالے نکالے گئے ہیں جن کو سیاق و سباق سے ہٹا کر آپ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے پر اور یہ انصاف کا بھی تقاضا یہی ہے کہ اگر آپ کسی دعوے دار کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو کم از کم اس کی تحریر ضرور پڑھیں اور ہم آپ سے گزارش کرنا چاہتے ہیں ہم آپ کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر جماعت احمدیہ کے بارے میں آپ جاننا چاہتے ہیں اور یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ کس طرح جماعت احمدیہ کو اللہ تعالی کے قریب لے کے گئے ہیں اور آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں اطاعت اور پیروی کی طرف لے کے گئے تو حضرت بانی جماعت احمدیہ کی کسی نہ کسی ایک کتاب کا مطالعہ ضرور کریں مجھے امید ہے آپ اس بات پر عمل کریں گے اگلا سوال لے کر محترم عبدالسمیع خان صاحب کی طرف جاتا ہوں عبدالسمیع خان صاحب یہ اگلا سوال جو میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا یہ ہمارے بھائی ہیں عرفان احمد کینیڈا سے تو میں آپ کے سامنے سوال کرنا چاہوں گا میں دوسری خان صاحب سے بات کر سکتے ہیں جب دوسری خان صاحب آگئے ہیں ہم سا بھی ہمارے بھائی ہیں عرفان احمد ہیں کینیڈا سے یہ سوال یہ پوچھ رہے ہیں کہ آزادی اظہار رائے پرحم اسپیچ کے بارے میں اسلامی تعلیمات کیا ہیں اور وہ یقینا کیا مثلا میں تعلیمات کا ذکر کریں تو وہ چاہتے ہیں کہ قرآن و حدیث حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء کے ارشادات کی روشنی میں یہ ہمارے بھائی کو بتا دیں کلر فتح کے بعد دنیا میں جس سے آزادی جنت میں رکھا ہوا ہے میں اصولی باتیں قرآن کریم میں اس نے بات نہیں بولنا مسلمانوں کو بھی ٹھیک ہے بات کہو جو اچھی ہو اور اچھا رنگ میں بات کرو فرمایا کہ بعد میں اچھی بات کو بھی اس رنگ میں نہ کہوں کہ لوگوں میں نفرت ہے جان فرماتا ہے لا تسبوا الذین یدعون من دون اللہ ہے عرفان الحق بندیالوی خدا کے علاوہ دوسرے معبود ان کو بھی گالیاں دو حالانکہ وہ جھوٹا ہیں سارا چیز ہی ایسی اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم کو گالیاں دو گے تو ان کے ماننے والوں کو بار بار تکلیف ہوگی اور اس کے نتیجے میں بڑا کٹھن ہے اور تمہارے سچے خلاف کرنے والے واردات انجام فرماتا ہے کہ سچائی کا اظہار اس رنگ میں انسانوں میں نفرت پھیلانے اور کتنے سال پہلے عورتوں علیہ السلام نے فرمایا مہر مثل اسلام کو اللہ تعالیٰ نے فرعون کی طرف جا فرعون مصر تھا پتھریلی حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام پر ایمان لانے سے انکار تھا خدا کا انتظار تھا اللہ تعالی نے حضرت موسیٰ اور فرعون دونوں رضا ہارون فرعون کی طرف جاتا ہے قولا لہ قولا لینا رونکی بات کرنا نرمی سے بات کرنا اس سہولت سے بات کرنا ڈرامہ کوئٹہ قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سارے گفتگو کو محفوظ کیا ہے تم سے بات کی ہے اور نہایۃالارب میں اسے پر اس کو شکست الجواب ہو گیا حضرت موسی علیہ السلام کے ثاقب دل کو پسماندہ ہوگیا اور ہار گیا اس کے جادوگروں نے اسلام قبول کرنے والی کونسی بات ہے اہل علم نے ہمیں اپنے سنت وقت سے ہی کھا لیں گے لاتفضلونی علامت مسلمان میت مدینہ کے مسلمانوں اور مجاہدین کے درمیان جھگڑا ہو گیا اس بات پر اللہ دو نفل کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام اور مرتبہ لاکھوں سلام مسلمان بھائیوں کو تھپڑ مار دیا یہودی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکایت لے کر گیا کمالات و فضلنی علاقہ مجھے فرقت میں فضیلت مت پھیلنے اور بجائے ہمارے قریب آنے کا کیا مطلب ہوتا ہے اسی طرح آپ نے یہ بھی فرمایا اپنے آپ کو نماز نفل ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور عظمت نو سلام دونوں خدا کے پیارے ہیں لیکن اللہ کا مقابلہ نہیں کر سکتا فرمایا اس میں وضاحت کی جائے پیدائش کو بیان کیا جائے جس سے لوگوں کو تکلیف ہو حصول کے لیے کہا جاتا ہے جو لوگوں کی حالت کرتے ہیں رسول اللہ کے ساتھ کیا سلوک کرتے ہیں جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرتے ہیں اسلام وعلیکم السلام کی وجہ سے السلام علیکم پر ہلاکت السلام علیکم ورحمتہ اللہ علیہ وسلم کے بعد میں کیا کرتا ہے پڑھ رہے ہیں غلط سامنے تھا والا تم صرف کر عرب کا سب سے اہم بات یہ ہے کہ مجھے بڑا اچھا اور ملک کا یارسول اللہ ہوتی ہے آپ کو اسلام وعلیکم کیا حال ہے آپ کا جواب نہیں ہے تو کیا ہے آپ نے تو صرف وعلیکم کیا ہے صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس میں کوئی بری بات زبان پر لعنت نہیں کرتا میں نے بار بار میرے ہاتھ میں نے سمجھا جائے اسی طرح ہیں اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کے حق میں بات بن گئی ہے لوگوں سے اس کی بدزبانی کی وجہ سے کلام کی وجہ سے دور بھاگتے ہیں محمد کرنے والا الحدیث سلام کرنے والے سچائی کے علمبردار جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچاتے تھے دکھ میں پہنچ جاتے تھے لڑکی مسلم غلط اسلام کا جاتا ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا تمام مسلمانوں کو اور نواح پر ظاہر کرتا ہوں میرا بچپن ناصر باطل عقائد کا دشمن کل فون ہوتا ہے اور تمام انسانوں سے مجھے آپ سے پیار ہے یا سے ایک والدہ مسلمان اپنے بچوں سے پیار ہے ہیں اسلامی تعلیمات کا نمونہ آپ مجھ سے مل اسلام میں آزادی اظہار کے حوالے سے فرمایا ہے اپنے عقیدے کو ضرور بیان کروں اس حد تک اس پہ سے ملاقات ایک دوسرے سے خطرہ ہے دوسرا آج جس نے بھی تو اس میں پڑھتے ہیں ہو سکتا ہے یا اللہ کے فضل سے سو سال سے زائد السلام علیکم اسلم رئیسانی کا بیان کر دی جائے تو بالکل صحیح اس جس طرح آپ نے ایک مختصر سے وقت میں کافی تفصیل بیان کر دی ہے اور یہی ہمارے لیے بھی اور ہمارے ناظرین کے لیے بھی رہنمائی ہے حافظ مسعود صاحب پروگرام کا وقت بہت تیزی سے اپنے اختتام کی طرف جارہا ہے ہمارے ریگولر سوال بھیجنے والے ہیں عارفوں زمان صاحب ان کا سوال بہت رونق ہے آج کل کے حالات کے بارے میں ہے مختلف مواقع پر جو ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی کام کے بارے میں مختلف قسم کی جو توہین آمیز حرکات ہوتی رہتی ہیں تو یہ استعمال کے پہلو ہیں کیا یہ اسلام کے خلاف سازش ہے اور دوسرا میں چاہوں گا کہ آپ ان کی رہنمائی کردیں کہ ایسے موقع پر ہمیں کیا کرنا چاہیے سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلام کے خلاف سازش ہے تو یہ لوگ بہتر جانتا ہے لیکن بات نہیں اور جو کے ہمارے معاشرے میں علم کی کمی کی وجہ سے صبر کر یہ کہ ہدایت نہ ہونے کی وجہ سے غایت کے لئے امام کا ہونا ضروری ہے یہاں پر ہر گلی کے نکّڑ پر امام بنا ہوا ہے تو جو اس کی عقل اسے صاف نے لوگوں کو لے کر جانا ہے عربی میں کہتے ہیں کہ اداکار غلام قوم سیال جب کسی قوم کا حکمران بن جائے نہ تو پھر ایسی کم ہلاکت کی طرح کی جاتی ہے ان کے پیچھے جانا ہے تو آپ کی مرضی ہم تو یہ کہتے ہیں کہ ہم تو خدا تعالی کے فضل سے اور امام کے بارے میں حضور ص نے فرمایا ہے کہ امام حسین تعلقات ہیں امام ڈال اس کے پیچھے رہنا امام کے پیچھے ہیں اور ہمارا یہ عقیدہ ہے تقاضہ ہے کہ وہ خدا تعالیٰ سے ہدایت ہے اور خدا تعالی ہر لمحہ ہر لحظہ اس کی حفاظت کرتا ہے اس رہنمائی کرتا مجھے یہ معاملہ سمجھنا مشکل ہی نہیں ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ حضور کا اپنا کیا ہے ان کا اپنا اس کا یہ ہے کہ لاسٹ ٹیسٹ دو ہفتے پہلے حضور نے یہ دوبارہ جوفرا بیان آیا تھا اس کے پرزور کے بعد کی ہے اقبال نے بات کی ہے کہ دیکھو یہ ساری امت مسلمہ کا یار تم لوگ بیع سلم کے لیے کھڑے ہوں اور سب کو ایک زبان کو کہنا چاہئے تھا کہ افضل ٹھیک ہے آزادی اپنی لگا لیکن حضور سلم کے بارے میں بات کر رہے ہو یا مناسب نہیں ہے یاد ہے کہ ایک موقع پر عالمی جاکر وہاں پر بیان کی ہے ڈوگ ایک مخصوص مذہب کے لوگوں کو اس کے اپنے قانون بنائے ہوئے ہیں ان کے حقوق کے لیے وجہ کیا ہے تاکہ دن فساد نہ ہو بلکہ نا مارکٹائی نہ ہو جلاؤ گھیراؤ نہ ہو تو تم اہل وسلم کے لئے بھی یہی قوانین بنا لوں تاکہ کیا منہ و معاشرہ جو ہے وہ برداشت دکھاتا ہے لیکن دونوں طرف سے ہیں اگر آپ کسی کو تنگ کریں گے جس کے پاس ایک آیت نہیں ہے پھر جو اس کا دل کرے گا اس لیے جواب دے گا اور یہ عورت میری آنکھوں میں اگر تو تم لوگ اپنی اصلاح نہیں کرو گے حضور بطور خدا تعالیٰ کے نمائندے کے دنیا کے تمام جتنے بھی بڑے لیڈر ان کے خطوط نکلے ہیں اور ان کو سمجھ آرہی مذہبی رہنما تو ان کو دیکھ رہے ہیں اور بتا رہے ہیں کہ ہوش کے ناخن لینے کی بات ہے اور یہ بالکل وہی معاملہ ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے دور میں کیا دور میں جس قدر اسلام مخالفت بخاری فرماتے تھے جو آپ نے کہہ دیا حضور یہ کا کہ اس موقع کی طرف آ جاتے ہیں اس موقف کی طرف آجاتے ہیں کہ جتنے بھی بانے بانیان مذاہب کے سارے بزرگ نے پیارے تھے دودھ وہ خدا کے فرستادہ حضرت عیسیٰ ہو تو وہ خدا کے فرستادہ قلم ہے تو وہ خدا کے پاکستان دا امام حضرت حسین نے سات سلام اور امجد اسلام ہو یہ سب کا داتا لگتا تھا کی بات کریں تو گرونانک صاحب خدا تعالی کے پیارے محبوب علی اللہ ہم لوگوں کی عزت کرتے ہیں اتنے لوگوں کا ان کو قبول کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ خدا تعالیٰ کی تائید ان کے ساتھ تھی خدا تعالیٰ کی ہدایت کا کچھ نہ کچھ چشمات یہ لوگ تو آؤ ان کی تعظیم میں اپنی زبانوں کو اگر تعریف نہیں کر سکتے تو زبان بھی نہ کریں نہ تو اس سے معاشرے میں امن پیدا ہوگا اور انہیں کہ یہ سمجھا کر جس طرح آپ نے ذکر کیا ہے میں ناظرین کو یہ بتانا چاہوں گا کہ خاص طور پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک کتاب ہے جس کا نام ہے گورنمنٹ انگریزی اور جہاد اس کتاب میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خاص طور پر یہ صرف انیس سو میں لکھی گئی کتاب یعنی آج سے ایک سو بیس سال پہلے جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اصول بنائے ہیں اور اصول بیان فرمائے ہیں کہ معاشرے سے کس طرح ایک دوسرے کے خلاف جو نفرت کے جذبات ہیں وہ کم کیا جاۓ ان میں یہ باتیں بیان کی ہیں کہ آپ اپنے مذہب کی خوبیاں جتنی مرضی بیان کریں لیکن کسی دوسرے مذہب کے مقدس ہستیوں کے بارے میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی لگتی بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے پروگرام اپنے اختتام کو پہنچا ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ ہماری بہن خالد ہرانا ہے ان کا عبدالغنی خان صاحب ہماری بہن خالد رانہ صاحبہ یہ پوچھ رہی ہیں کہ آج کل انصاف کے بارے میں کہا تو بہت جاتا ہے اسلام میں انصاف کی حقیقت کیا ہے عبدالسمیع خان صاحب اگر ہمیں اس سوال کا جواب دیتے ہیں اگر آپ ملا یہ مثال ہے حالات کے حوالے سے فرمان انصاف کے لیے استعمال کیا اور علم کے مقابلے پر ہے عدل کے معنی ہیں ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا من گرافی محلہ جا رہی ہے ضلع پیرمحل پر رکھی جائے اور اس کی جگہ نہ ہو وہ ظلم ہے مہک ملک ڈانس فرماتا ہے کہ اللہ تعالی نے زمین و آسمان میں مل کے سارے کائنات میں توازن پیدا کرتا ہے اپنی جگہ پر رکھ کر اپنے جسم سے کوئی الزام میں کھانا تلی ستارہ سیارہ نجوم رہے ہیں اور کوئی دوسرے سے پکڑ لیتا تو ایک سیمینار میں نہیں جا رہا ساتھ ساتھ آپ نے کہا اللہ تعالی چاہتا ہے کہ یہ تمام انسانوں کے کیا کروں احسان اقبال اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا آپ کے ہیں کون حق باہو جس کا حق بنتا ہے جو بھی حق بنتا اس کو دور صرف انسانوں کو مخاطب فرمایا اس کا حق ماں کو اس کا حق وراثت داروں کو اس کا حق 2272 مسکینوں کو ان کا حق میت حلقہ 19 مسافروں کو ان کا حق کے راستے کو بھی اس کا مولانا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم مسلم طالب علم ہے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ میں آسانی پیدا فرمائے لمبے لمبے کارفرمائی شکل میں شائع ہو چکے ہیں اور بنیاد آپ نے وہی اللہ تعالیٰ ساری کائنات میں عدالت مہربانی کرکے یہ حکومت پتھروں کو اس قابل نہ تھا یہ جماعت کو کاٹنا چاہیے مرد کو پہننا چاہیے عورت پہننا چاہیے جو خدا نے اس طرح پوسٹ لگائے ہیں ہے لیکن انسان کرتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اللہ سے بہترین حد سے بڑھنے والوں پر اور خدا بالوں پر محمد کے نظام میں رکھتا ملک ہے رہا اور قیامت میں اعمال کا جوابدہ ہونا پڑے گا اگر کوئی بالش بھائی بنے نفرتیں اپنے قبضے میں کر لیتا ہے تو قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق اس کے جال میں بنایا جائے اور فقہ جعفریہ پاکر غلہ اور قرآن کریم اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاف کو نہایت سے اعلی معیار تک پہنچانے کی تحقیق اور اس کے سارے تفصیل بیان فرمائی ہے جس کا بیان کرنے کا موڈ نہیں ہے کوئی امریکہ کو ڈسٹرب ہو شرابی کی کتاب نہیں ہے بلکہ وہ کون سا دن ہے خان صاحب ناظرین کرام آپ نے یقیناً اس پروگرام کے دوران نے دیکھا ہوگا کہ ہم خ کا ذکر کرتے ہیں مختلف حوالہ جات کا ذکر کرتے ہیں تو میں آپ کو دوبارہ یاد دہانی کروانا چاہوں گا کہ تمام کتب اور یہ تمام حوالہ جات اللہ تعالی کے فضل وکرم کے ساتھ ہماری آفیشل ویب سائٹ الاسلام ڈاٹ آف موجود ہیں وہاں ان سے استفادہ کر سکتے ہیں اور ناظرین کرام میں پروگرام کے اختتام سے پہلے آپ کو یہ بھی عرض کرنا چاہوں گا کہ یہ جو ہمارا سلسلہ ہے گفتگو کو انشاءاللہ لندن سٹوڈیو سے بھی آئندہ چند پروگراموں میں بھی جاری رہے گا آپ اس وقت تو نوٹ کر لیں اس موضوع کو نوٹ کر لیں اور جب بھی آپ کو موقع ملے تو اس پروگرام کو ضرور دیکھیں اور اپنے سوالات ہمیں ضرور بھیجیں میں پروگرام کے اختتام سے پہلے اپنی فیملی ممبران حافظ مظفر احمد صاحب اور عبد الرازق خان صاحب کا بھی شکر گزار ہوں اور خاص طور پر قارئین کرام کا شکر ادا کرنا چاہتا ہوں یہ ادا کرنا چاہتا ہوں کیونکہ آپ کے سوالات پر ہی مبنی یہ پروگرام ہوتا ہے کسی نے کیا خوب کہا ہے محمد عربی بادشاہ ہر دو سرا کرے ہے روح قدس جس کے در کی دربانی اسے خدا تو نہیں کہہ سکتا ہوں کہ کہتا ہوں کہ اس کی مرتبہ دانی میں ہے خدا دانی ہم نے تو یہی سیکھا ہے بانی جماعت احمدیہ سے اگلے پروگرام تک کے لئے اجازت دیجئے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہتے ہیں مسلم یار نوں قدیم

Loading

Leave a Reply