Ahmadi Muslim VideoTube Programms,Rahe Huda Rah-e-Huda – Khatme Nabuwwat Ki Haqeeqat

Rah-e-Huda – Khatme Nabuwwat Ki Haqeeqat



Rah-e-Huda – Khatme Nabuwwat Ki Haqeeqat

راہ ھدیٰ ۔ ختم نبوت کی حقیقت اور خاتم النبیین

https://www.youtube.com/watch?v=sp75I5hJUXI

Rah-e-Huda | 15th May 2021

ملا سے نہ باندھی خدا کی یہی ہے اس وقت نبھانا لو جان ہم یہ ہےبسم اللہ الرحمن الرحیم السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں عید کا دوسرا دن اور کہیں عید کا تیسرا دن بھی ہے اس حوالے سے سب سے پہلے پروگرام راہ دا کی ٹیم کی طرف سے تمام ناظرین اور سامعین کی خدمت میں عید مبارک اللہ تعالی کرے کہ تمام ایسے مسلمان جو کسی بھی قسم کی مشکل میں مبتلا ہیں اللہ تعالی ان کی مشکلات دور کرے اور ان سب کو حقیقی خوشیاں نصیب کرے آمین ثم آمین یہ پروگرام راہ خدا ہے جو آج پندرہ میں ایک ہفتے کے روز جی ایس ٹی وقت کے مطابق شام چار بجے آپ کی خدمت میں آج ایم پی اے انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے براہ راست پیش کیا جا رہا ہے پروگرام ہوتا سالہا سال سے اس وقت اینٹی انٹرنیشنل پر پیش کیا جاتا ہے اور اس پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے ذہن میں جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں کوئی بھی سوال ہو تو آپ یہاں پوچھ سکتے ہیں اس کے علاوہ بھی تاریخ اسلام تاریخ احمدیت یا قرآن کریم کے بارے میں آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو تو یہاں ضرور پیش کریں گے زمانے کے بارے میں بہت ساری پیشگوئی فرمائی تھی آپ نے ایک جگہ خلافت علی منہاج النبوہ کے قیام کا ذکر فرمایا تھا جماعت احمدیہ در اسلام صداقت کی دلیل ہے یعنی بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام وہی نبی تھے جن کا دعوی جن کی پیشگوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور پھر اس پیشگوئی کے مطابق خلافت علی منہاج نبوت کا قیام ہوا اور آج اللہ تعالی کے فضل و کرم کے ساتھ ہم خلافت خامسہ کے دور میں ہیں ابھی کل کے عید کے خطبہ میں اور خطبہ جمعہ میں سیدنا و عمامہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے پہلے تو حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف ہماری توجہ دلائی اور پھر اس کے بعد آپ نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی کہ مخالفین کے لئے بھی دعا کی جائے اور یہ وہی مضمون ہے جو ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں ہمیں نظر آتا ہے مخالفین کے لئے یہ دعا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اللہ ماں دی کہانی میری قوم کو ہدایت دے کیونکہ یہ جانتے نہیں ہیں اس وقت بھی دنیا کی یہی صورتحال ہے حقیقی اسلامی تعلیمات اور حقیقی جماعت احمدیہ کی تعلیمات سے لاعلمی کی وجہ سے لوگ مخالفت کرتے ہیں گزشتہ چند پروگراموں میں اور آج کے پروگرام میں ہم فیضان ختم نبوت اور اس کی برکات کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہیں خاکسار کے ساتھ یہاں اینڈ سٹوڈیو میں موجود ہیں محترم فضل الرحمن ناصر صاحب اور انشاءاللہ نشریاتی رابطے کے ذریعے ہمارے ساتھ ہوں گے محترم ساجد محمود بھٹی صاحب فضل الرحمن صاحب بنیادی اختلاف ہے یا بنیادی جو معاملہ ہے وہ سورہ احزاب کی آیت نمبر 41 کے بارے میں ہے جس میں اللہ تعالی فرماتا ہے ماں کا نام محمد ہمارے مخالفین ہے جو جماعت احمدیہ کے موقف سے اتفاق نہیں کرتے وہ اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ یہاں مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا ہے جن کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا میں جاؤں گا سب سے پہلے ہم آپ کو یہ بتا دیں کہ جماعت احمدیہ کے نزدیک اس آیت کریمہ کا کیا ترجمہ ہے ہے سنا ہے کہ خاتم النبیین کے حوالے سے اگر ہم یہ کہیں کہ یہ اختلاف کی بجائے زیادہ غلط فہمی ہے ہے بلکہ آپ نے خود کا حوالہ دیا حضور نے یہ بھی فرمایا کہ اگر ہمارے مخالفین کو یہ پتہ چل جائے گابلکہ آپ کی شان کو بتانے والی بات ہے اور میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ یہ صرف جماعت احمدیہ نے نہیں کیے اس سے پہلے بھی علمائے امت میں سے بے شمار ایسے لوگ ہیں جنہوں نے یہ باتیں کیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کہ یہ الفاظ پڑھ کے سناؤ تاکہ ہمارے مخالفین جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم خود حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام فرماتے ہیں ہیں فرمایا یہ بھی یاد رکھنا چاہیے یے کہ مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم ہم جس جس کو تو یقین معرفت اور بصیرت کے ساتھ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم الانبیاء مانتے اور یقین کرتے ہیں اس کا لاکھواں حصہ بھی دوسرے لوگ نہیں مانتے اور ان کا احساس صرف ہی نہیں ہے ہے وہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختم نبوت میں ہے سمجھتے ہی نہیں انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ نہ ہوا ہے مگر اس حقیقت سے بے خبر ہے اور نہیں جانتے کہ ختم نبوت کیا ہوتا ہے اور اس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے ہے مگر ہم بصیرت عام سے موت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ صرف ان کے شربت سے جو ہمیں بلایا گیا ہے ایک خاص نظر آتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کر سکتا ہے ان لوگوں کے جو اس چشمہ سے سیراب ہو پھر آپ ختم نبوت کے معنی کو بیان کرتے ہیں کہ رسول ہم کن معنوں میں ختم نبوت کو مانتے ہیں فرمایا کہ ہمیں اللہ تعالی نے وہ نبی دیا جو خاتم المومنین خاتم العارفین اور خاتمنبین ہے اور اسی طرح پر وہ کتاب اس پر نازل کی جو مخالفت اور خاتون کو تو ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خط وصول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہے ہے اور آپ پر نبوت ختم ہوگئی تو یہ نبوت اس طرح پر ختم نہیں ہوئی جیسے کوئی گلا گھونٹ کر ختم کر دیتا ہے ہے ایسا ختم قابل فخر نہیں ہوتا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہونے سے یہ مراد ہے کہ طبی طور پر آپ پر کمالات نبوت ختم ہوگئے گئے یعنی وہ تمام کمالات یعنی وہ تمام کمالات کمال آتے متفرق دو آدم سے لے کر مسیح ابن مریم تک نبیوں کو دیے گئے تھے کسی کو کوئی اور کی کسی کو کوئی اور کسی کو کوئی وہ سب کے سب حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جمع کر دیئے دیئے اور اس طرح پڑھیں اور ایسا ہی وہ جمیت تعلیمات وسایا اور معارف جو مختلف کتابوں میں چلے آتے ہیں وہ قرآن مجید پر آکر ختم ہوگئے اور قرآن شریف خاتم الخطوبۃ بھرا فرمایا ختم نبوت کے متعلق میں پھر کہنا چاہتا ہوں کہ خاتم النبیین کے معنی ہیں کہ نبوت کے امور کو آدم علیہ السلام سے لے کر کے معنی ہیں دوسرے یہ معنی ہیں کہ کمالات نبوت کا دائرہ کار ختم ہو گیا یہ سچ اور بالکل سچ ہے کہ قرآن ناقص باتوں کا کمال کیا اور نبوت ختم ہوگیاس کو پوری طرح سمجھ نہیں سکتے اصل میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کمالات نبوت ختم ہوگئے ہیں اب اس سے بڑھ کر کوئی شریعت والا سکتا ہے نہ اس سے بڑھ کر کوئی تعلیم آپ بتا سکتا ہے نہ اس سے بڑھ کر کوئی دنیا میں ہو سکتا ہے ٹھیک ہے جو آپ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات کی روشنی میں اس مضمون کو بیان کیا ہے تو اس سے ہمارے سامنے دو باتیں کرکے آتی ہیں ایک تو یہ آتی ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام جو معنی بیان فرمائے ہیں وہ آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام ومرتبہ کو اور بڑھا کے لوگوں کے سامنے پیش کرتی ورنہ ظاہری طور پر بھی اگر اس آیت کو دیکھیں اگر یہ ترجمہ کیا جائے کہ آنحضرت صلی اللہ علی نبی ہیں تو آخری ہونے میں کونسی فضیلت ہے اور مجھے اچھی طرح پتا ہے ہمارے مخالف مخالفین بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ قرآن کریم کی آیات کا ترجمہ کرنا چاہیے جو خاص طور پر انبیاء علیہم السلام اور سب سے بڑھ کر کر آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ وسلم کے اعلی و ارفع مقام ومرتبہ کو واضح کرے مجھے امید ہے کہ ہمارے ناظرین کو یہ نقطہ جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بیان فرمایا ہے وہ جو سمجھ آگیا ہوگا ہم اگلا سوال لے کر گانا چلتے ہیں اور ساجد محمود بھٹی صاحب کے سے بات کرتے ہیں ساجد صاحب السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ہم نے آیت خاتم نبین جو سورہ احزاب کی آیت نمبر 41 ہے اس کے بارے میں ہم نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ہمارے اکثر مخالفین وہ لوگ بھی جو کچھ پڑھا لکھا ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور جو لوگ بچارے پڑھے لکھے نہیں ہیں اس معاملے میں وہ تو بالکل جی کہتے ہیں اصرار کے ساتھ یہ دعوی کرتے ہیں کہ جہاں تک ختم نبوت کا تعلق ہے اس کے بارے میں کا اجماع ہے میں چاہوں گا آپ کدھر تفصیل کے ساتھ یہ اجماع کی حقیقت بھی بتائیں کیا واقعی امت مسلمہ کا اس بارے میں اجماع ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا کتا کتا یہاں تک کہ اس سوال کے جواب کا تعلق ہے اور یہ ان کا دعوی کے چودہ سو سال میں یہ اجماع امت ہے کہ آئندہ کوئی نبی نہیں آسکتا یہ بالکل غلط دعویٰ کر رہے ہیں وجہ یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسلام کے لئے مصر آمد کی بشارت دی تھی آج چودہ سو سال گزرنے کے باوجود امت مسلمہ کی اکثریت تمام اہل حدیث تمام شیعہ اور تمام اہل سنت اور ان کے آگے ذیلی فرقے اس بات پر متفق ہیں کہ آخری زمانے میں اسلام کی خدمت کے لیے اللہ تعالی نے نبی اللہ کو بھیجنا ہے اگر اب سوال یہ ہے کہ اگر چودہ سو سال کے علمائے امت کا یہ اجماع تھا کہ آئندہ کسی نبی نے نہیں آنا تو آج مسلمانوں کی اکثریت میں عقیدہ کیسے پیدا ہو گیا تو تمام یہ بڑے بڑے علماء چودہ سو سال کے اکثر کو کہا اس بات کے قائل تھے کہ آخر زمانے میں اللہ نے آنا ہے آپ نے اپنے زمانوں میں وہ مسلمانوں کو بتاتے رہے اور نماز الگ دن کو عصر کے ساتھ غسل کے ساتھ ہی عقیدہ چلتا چلا اور آج چودہ سو سال گزرنے کے باوجود مسلمانوں کے اکثریتی روایت شاذ و نادر کے تمام کے تمام اس بات پر متفق ہیں کہ آخری زمانے میں خدمت اسلام کے لیے مسئلہ نے آنا ہے تو تمام مسلمانوں کا اس بات کا قائل ہونا ہی بتا رہا ہے کہ 14 سال کے علماء کا موقف کیا تھا اگر یہ تھا کہ نبی نے نہیں آنا تو آج مسلمانوں کی اکثریت کا کبھی یہ عقیدہ نہ ہوتا تو یہ ایک کھلی حقیقت ہمارے سامنے ہے کہ مسلمان علماء کی اکثریت ایک حدیث کو صحیح سمجھ رہی تھی اور آئندہ زمانے میں مشین اللہ کی آمد کی گئی ہے وہ قائل ہیں اور اپنے اپنے زمانے میںگا لیکن صرف بعض شخصیات کے نام پیش کر دیتا ہوں تاکہ اندازہ ہو سکے کہ مختلف زبانوں میں اور مختلف اسلامی ملکوں میں ایسے ربانی علامات گزرے ہیں جنہوں نے انکار نبوت کا دروازہ کھلا ہوا ہے اور اس بات کا اعلان کیا ہے کہ شرعی نبی نہیں آسکتا ہے نئی سید والا ہے سب سے پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی وفات ہوئی حضرت علی کی زوجہ تھیں انہوں نے بڑی وضاحت کے ساتھ بات کا اعلان کیا کہ قولو انہ خاتم الانبیاء ولا تقولوا لا نبی بعدہ ہوں کہ اے لوگو یہ تو کہا کرو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے لیکن یہ اعلان نہ کیا کرو کہ آپ کی بات کسی قسم کا کوئی نہیں ہے تو گویا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کی فہم و فراست نے اس بات کو بھی اس زمانے میں کہیں امت محمدیہ میں یہ فتنہ پیدا ہو جائے کہ کسی قسم کا نام بھی نہیں آ سکتا تھا کہ انہوں نے امت کو تلقین کر دی گئی خاتون بھی انکار کرو لیکن یہ نہ کہا کرو کہ ظہور کے بعد کسی قسم کے نبی نے آنا نہیں ہے ترے منصور نے یہ حوالہ ہے اسی طرح المصنف میں حوالہ ہے اسلامی کتابوں میں ہوا ہے باقی اسی طرح حضرت معین الدین ابن عربی ان کی وفات سے چھوٹی تھیں جن میں ہوئی انھوں نے بھی اسی طرح کا اعلان کیا کہ نبی آسکتا ہے لیکن حضور کی تعداد میں باقی صرف نہ میں پڑھتا ہوں مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ کے سو بہترین کا زمانہ ہے سید عبدالکریم جیلانی ہے ان کا زمانہ 678 حسین آباد علامہ ابن خلدون ہیں آٹھ نو ہجری میں ان کی وفات ہوئی علامہ عبدالوہاب شعرانی رحمہ اللہ سیمنار کی وفات ہوئی ہے امام طاہر گجراتی لہذا ہم ہیں 986 میں ان کی وفات ہوئی علامہ ملا علی قاری رحمتہ اللہ علیہ پر 34 ہندی میں بات ہے گیارہویں صدی کے مجدد تھے اور آخری حوالہ ہے وہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات گیارہویں اور بارہویں صدی کے مجدد ہے اور یہ تمام اور ان کے علاوہ اور بھی بہت سارے ہیں جو اس بات کے قائل تھے کہ حضرت عمر کا تعین بھی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں آسکتا نئی شریعت والے نے بھیجی ہے وہ نہیں آسکتا بالکل ٹھیک ساجد صاحب آپ نے جس طرح کے کئی بزرگان امت کا یہ نام بھی لیا ہے میں ناظرین کو یہ بھی بتانا چاہوں گا چاہے آپ جماعت احمدیہ سے تعلق رکھتے ہیں اور گاہ ہے تبلیغی ایکٹیوٹیز میں حصہ لیتے ہیں یا آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے تو میں آپ سب لوگوں کے لیے بتانا چاہتا ہوں کہ جماعت احمدیہ کی جو آفیشل ویب سائٹ ہے وہ ہے السلام داؤد آپ اور یہ جو ہماری ویب سائٹ ہے اس تمام حوالے جن کا بھی ساجد محمود صاحب نے ذکر کیا یہ موجود ہیں خاص طور پر دو کتابیں ہیں قندیلیں صداقت اور قندیل ہدایت ان دو کتابوں کو گراف سرچ کریں گے اسلام میں تو آپ کو یہ تمام حوالے جن کا یہاں ذکر ہوا ہے ان کا اور اسکی نبی اور ان کا ترجمہ بھی مختلف زبانوں میں آپ کو مل جائے گا آپ ضرور یہ دیکھیں تاکہ آپ کو پتہ لگے کہ جو اجماع امت کا دعوی ہے کہ کے بعد کسی نبی کے آنے کے بارے میں اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے بلکہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے ساتھ اب اس بات کے بزرگان اس بات کے قائل تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ایک نبی نے آنا ہے پروگرام کو آگے بڑھاتے ہوئے سرسوں کے کمال اور موجود ہیں محمد عبدالرشید صاحب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ محمد عبدالرشید صاحب علیکیوں کیا وجہ ہے لوگ کہتے ہیں تو ہم نے مسیح کو محمد کی جگہ دے دیا اس بارے میں فرما دیں جزاک اللہ واحسن الجزاء محمد عبدالرشید صاحب بہت بہت شکریہ آپ نے تین نہایت اہم سوالات کیے ہیں جہاں تک آپ نے دوسرے سوال کا یہ آپ نے تجویز کا ذکر کیا ہے وہ بات آپکی بلکل ریلوے ہے میں ناظرین کو بھی یہ بات بتانا چاہتا ہوں اور اپنے آمدی اب آپ کو بھی یہ بات بتانا چاہتا ہوں کہ جو کبری مسیح ہے جو سری نگر میں موجود ہے جو یوز آصف کے مقبرہ کے نام سے مشہور ہے اس کے بارے میں کئی پروگرام اور ہوچکے ہیں اور خاص طور پر اس کے بارے میں بی بی سی نے بھی ایک ڈاکومنٹری تیار کی ہے جو آپ بڑے آرام سے سرچ کر کے دیکھ سکتے ہیں یہ بتانا یہ ذکر کرنا اس لئے ضروری ہے کہ جماعت احمدیہ کا عقیدہ ہے وہ تو بڑا واضح ہے اور اس عقیدے کی تفصیل حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب مسیح ہندوستان میں بیان فرمائی ہے اور جہاں تک یہ خبر وہاں موجود ہے یہ حقیقت ہے جس سے نہ انکار کرسکتے ہیں مسلمان انکار کر سکتے ہیں تو یہ حقیقت ہے جو کئی دفعہ دکھائی جا چکی ہیں ان شاء اللہ آئندہ بھی جب ہمیں توفیق ملے گی ہم یہ ضرور دکھائیں گے محترم فضل الرحمان صاحب ایک سوال ہمارے بھائی محمد عبدالرشید صاحب کا یہ تھا کہ قرآن کریم میں کس کس جگہ حضرت عیسی علیہ السلام کے آسمان پر نہ جانے کا ذکر ہے وہ بتا دیں میں بات یہ ہے کہ تمام کے قرآن کریم کی ہر آیت جس میں اللہ تعالی کی صفات کا ذکر ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کوئی انسان آسمان پر نہیں جا سکتا کتا اور سب سے بڑھ کر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مطالبہ ہوا کہ آپ آسمان پر چڑھ جائیں اور وہاں سے ایک کتاب لے کر آئیں گے ایسا ہی ہے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ کل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولا اللہ اگر تو عیسی علیہ السلام ایک انسان تھے اور واقعات انسان تھے تو پھر قرآن کریم تمام کا تمام اس بات سے بھرا ہوا ہے کہ کوئی انسان آسمان پر نہیں جا سکتا یہ لکھنے کی ضرورت نہیں ہے الحمدللہ رب العالمین سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے اور اس کے علاوہ جتنی بھی آیات ہیں اللہ تعالی کی صفات کا ذکر ہے باقی اس بات کا جہاں تک تعلق ہے کہ عیسی علیہ السلام کے بارے میں سوچتے ہیں تو یہ علیہ السلام کے بارے میں عقائد رکھے ہوئے ہیں اگر ان کو کھول کر دیکھیں تو وہ تو عیسی علیہ السلام کے اندر وہ تمام صفات سمجھتے ہیں کہ گویا موجود ہیں جو اللہ تعالی کے اندر ہے مردوں کو زندہ کر سکتے تھے وہ قرآن کریم کہتا ہے کہ کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے اس سے پہلے ہم نے کسی شخص کو غیر معمولی امر نہیں دی ہم نے ازالہ اوہام میں بڑی تفصیل سے فرمایا لکھی ہیں تیس آیات لکھی ہیں سورہ مائدہ کی آیت ہے پھر اس کے علاوہ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 70 ہے محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل عظمت صحابہ کے موضوع پر اس پر لکھا ہے کہ اگر ان کو دیکھیں تو قرآن اور حدیث کی کوئی ایک بھی حدیث یا روایت ایسی نہیں نکالی جا سکتی جس سے یہ سمجھتے ہیں کہ رستم آسمان پر زندہ موجود ہیں ان کو آسمان پر زندہ باد نے سے ہمیں پر یہ لازم آنا پڑے گا کہ گویا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالفین کا یہ مطالبہ پورا نہیں کر سکے اس لیے نعوذ باللہ نعوذ باللہ من ذالک کر ہی علیہ السلام اور پھراور ان کے سوال کا جواب دے دیں دیدے بھائی کے سوال کا تعلق ہے جو جماعت احمدیہ کا کلمہ ہے اس کا اس کے لیے صرف ایک حد تک جانے کی ضرورت تو نہیں ہے وہاں پہ یہ تو نہیں لکھا ہوا کہ یہ پورا کلمہ ہے جو یہاں اس وقت لکھا گیا ہے لا الہ الا اللہ تعالی ہے کہ یہ قرآن کریم کی مختلف آیات میں خدا تعالیٰ نے ایک فقرہ استعمال کیا ہوا ہے اور جو آیت الکرسی ہے وہاں بھی آتا ہے اللہ ہو لا الہ الا ہو الحی القیوم لا الہ الا اللہ کے الفاظ ہیں وہ قرآن کریم میں کتنی جگہ پے آرہے ہیں یہاں تک کہ کلمہ کا تعلق ہے تو کلمہ کے لیے ہمیں مینارۃ المسیح کا دیا جانے کیا ضرورت ہے جماعت کی دنیا میں سرخرو ساجد ہیں تقریبا ہر مسجد میں کلمہ لکھا ہوا ہے اور مکمل کلمہ لکھا ہوا لاالاہ الااللہ محمدرسول اللہ اور اس کے علاوہ ہمارے حضرت صاحب کا خلیفہ المسیح اللہ تعالی بینظیر کا ہر جمعہ کا خطبہ ہے وہاں پر مشتمل لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ والے ہیں جو ڈائجسٹ کھڑے ہو کر خطبہ دے رہے ہوتے ہیں وہاں پر بڑے الفاظ میں پڑھنے سورۃ الملک لکھا ہوا ہے لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ایک اور بات نہیں اگر دو کہ اگر جماعت احمدیہ کا کلمہ لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ ہی نہیں یہ کلمہ پڑھتے نہیں ہے تو پھر پاکستان کی گورنمنٹ کو ہم پر پابندی لگانے کی ضرورت کیا ہے اس کلمہ پڑھنے پر پابندی کی کوئی ضرورت نہیں بنتی آج پاکستان کے قانون میں کسی پر یہ کلمہ پڑھنے پر پابندی نہیں ہے اس شخص پر کلمہ پڑھنے کی پابندی نہیں ہے کسی اس ٹائم پر کلمہ پڑھنے کی پابندی نہیں ہے کیونکہ وہ پتے نہیں ہیں کہ جماعت احمدیہ کے افراد پر اس کلمہ پڑھنے کی پابندی لگ رہا یہ اپنی ذات میں بہت بڑا ثبوت ہے کہ یہ اپنے دل میں یہ گواہی دیتے ہیں کہ جماعت احمدیہ کے افراد لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا کلمہ پڑھتے ہیں بالکل ٹھیک ہے ساجد صاحب جزاک اللہ علیہ وسلم نے میرے خیال میں ہے یہ موقع ہے کہ ہم ایک اور بات بھی یہاں گفتگو کر لیں کیونکہ خاص طور پر آج کل کے ماحول میں ہم نے دیکھا ہے کہ گاہے گاہے مختلف جگہوں پر خاص طور پر ایسے لوگوں کی طرف سے جو اسلام کے مخالف ہیں اور ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف ہیں وہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا دیگر جو شاعر اسلام ہیں یا شاعر اللہ ہی ان کی توہین کرتے ہیں کبھی بھی کوئی ایسا موقع آتا ہے تو امت مسلمہ کا ایک فوری نظر آتا ہے بہت زیادہ تعداد میں نہیں لکھی کسی کسی جگہ پر یہ لوگ بہت سختی کے ساتھ اس پر ثبوت دیتے ہیں اور اپنی ہی ممالک میں میں وہ حضرت علی شروع کر دیتے ہیں وہ مختلف قسم کا دنگا فساد شروع کر دیتے ہیں میرے خیال میں ہمیں ناظرین کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ حقیقی اسلامی تعلیمات کی رو سے اور جماعت احمدیہ کی تعلیمات کی رو سے جو دراصل حقیقی اسلامی تعلیمات ہیں ایسے مواقع پر کیا اس واپس آنا چاہیے آئے ہیں کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ رسول اللہ اسوۃ الحسنہ کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں ہی امت مسلمہ کے لئے ایک مسلمان کے لئے بہترین ہے تو بڑا ظلم کیا اور پھر ایک غلط فہمی گویا مسلمانوں میں یہ بھی پھیلائی جاتی ہے کہ نعوذباللہ من ذالک جب تک مکہ میں مظلومیت کی حالت ہیں اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی بات بڑے سکالر یہ سمجھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ میں آئے تو نعوذباللہ من ذالک حضور کی تلوار ہاتھ میں لیں اور پھر اس کے نتیجے میں اسلام پھیلانے اور پھر کسی کو گویا توہین کی اجازت نہیں دی گئی اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کوئی ایسا کلمہ جو ہوا کے شان کے مطابق استعمال کرنا یہ اللہ تعالی کے غضب کو بڑھانے والا بڑھانے والا ہوتا ہے اور اللہ تعالی خود ایسے لوگوں کو سلام دیتا ہے لیکنہوئے ہم نے ملک کا مقابلہ کرنا انسانی دنیا کا مقابلہ کرنا ہے میں اس موقع پر حالیہ ہفتوں میں اس کام میں فائدہ تھا اس وقت پیش کرنا چاہتا ہوں حضور نے ایک موقع پر فرمایا کہ مغرب بڑی تیزی سے مذہب کو چھوڑ کر آزادی کے نام پر ہر میدان میں اخلاقی قدریں پامال کر رہا ہے اس کو پتہ نہیں ہے کہ کس طرح یہ لوگ اپنی ہلاکت کو دعوت دے رہے ہیں پھر فرمایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں ہوتے ہیں اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ تعالی کے پیاروں کی توہین کی جاتی ہے ایسی حالت میں جماعت احمدیہ کا کیا رد عمل ہونا چاہیے آئے فرمایا کہ یہ چیز اللہ تعالی کے غضب کو ضرور بڑھ جاتی ہے تو بہرحال جیسا کہ میں نے کہا تھا کہ باقی مسلمانوں کا ردعمل تو وہ جانے لیکن ایک احمدی مسلمان کا ردعمل یہ ہونا چاہئے کہ ان کو سمجھائیں خدا کے غضب سے ڈرائیں یعنی غیر مسلموں کو سمجھائیں اور خدا کے غضب سے لگائیں جیسا کہ پہلے بھی میں کہتا ہوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبصورت تصویر دنیا کے سامنے پیش کریں اور اپنے قادر و مقتدر خدا کے آگے جھکے اور اس سے مدد مانگی اگر یہ لوگ عذاب کی طرف بڑھ رہے ہیں تو وہ خدا جو اپنی اور اپنے پیاروں کی غیر رکھنے والا ہے اپنی گہری تجلیات کے ساتھ آنے کی بھی طاقت رکھتا ہے وہ جو سب طاقتوں کا مالک ہے وہ جو انسانوں کے بنائے ہوئے قانون کا پابند نہیں ہے ہر چیز پر قادر ہے اس کی چکی جب چلتی ہے تو پھر انسان کی سوچ اس کا احاطہ نہیں کرسکتی پھر اس سے کوئی بات نہیں سکتا کتا اس احمدیوں کو مغرب کے بعد لوگوں کے یا بعض ملکوں کے یہ رویہ دیکھ کر خدا تعالی کے حضور مزید دیکھنا چاہئے خدا کے مسیح نے یورپ کو بھی اپنی دی ہوئی ہے اور امریکہ کو بھی بات نہیں ہوئی ہے یہ زلزلے یہ طوفان اور یہ دنیا میں جا رہی ہیں یہ صرف ایشیا کے لیے مخصوص نہیں ہے امریکہ نے اس کی ایک جھلک دیکھ لی ہے اور وہ بھی محفوظ نہیں اس لیے کچھ خوف خدا کرو اور خدا کی غیرت کو نہ کرو لیکن ساتھ ہی یہ کہتا ہوں کہ مسلمان ممالک یا مسلمان کہلانے والے بھی اپنے رویہ درست کریں اپنے ردعمل ظاہر کرے جس سے ان کو جن کو دنیا کے سامنے رکھیں ان کو دکھائی تو یہ وہ صحیح دین ہے جو ایک مومن کا ہونا چاہیے بلکہ اور منافق میں ایک بات یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ یہ یہ حضور کا صرف ایک شادی نہیں تھا بلکہ اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے متعدد احمدیوں نے پھر اپنے اپنے ملکوں میں بڑے بڑے جو لیڈر تھے ان کو ملے سمجھایا پھر اخباروں میں مضامین لکھے تو اس کے نتیجے میں القاعدہ کے قبضے سے بڑی تعداد میں غیر مسلموں کی ایسی تھیں جنہوں نے اس بات کا بڑا واضح طور پر اصرار کیا کہ ہمیں دراصل پتہ نہیں تھا اس لئے ہم سے غلطی ہوئی بات نہیں تم ہوتے بھی کیے تو اصل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تو اپنی تعلیم ایسی ہے کہ اس کو کھول کر دنیا کو پیش کر دیا جائے تو وہ خوشبو کی طرح ہے کہ خوبصورتی کو ثابت کرنے کے لئے دلی نے بے حد سراہا کے بیان کریں ضرور تعصبات کی یعنی مسلمانوں کی یہ کوشش کرنی چاہیے جس کا بارہا خلیفۃ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ وہ لوگ جن کو حقیقی اسلامی اور آخرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا پتہ نہیں لگا ان کا ان تعلیمات کو پہنچایا جائے کے اور دیکھیے بنیادی بات یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام مسلمان ہیں تمام مسلمان یہ مانتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نوع انسان کی ایسی خدمت کی جس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور جب بھی یہ باتیں مخالفین نے اسلام کو بتائی جاتی ہیں تو وہ مجبور ہوتے ہیں کہ ان باتوں کو ہم مان لیں اگلا سوال لے کر میں ساجد صاحب کی طرف چلتا ہوں ہمارے ریگولر سوال بھیجنے والے ہیں عارف و زمان صاحب انہوں نے ایک سوال بھیجا ہے جو ترمذی کی حدیث سے اس کا تعلق ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتا ہے تھے اس حدیث پر وہ چاہتے ہیں اس کی وضاحت کر دیں اس حدیث کے بارے میں تفصیل سے بتا دیںاسلام میں مسیح کو چار دفعہ نبی اللہ کے لقب سے وہ یاد کیا ہوا ہے آپ ایک ہی مومن اور متقی کا کام یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس ارشاد کو دیکھے یہ نہیں ہے کہ بات کو چھپا دے اور اپنی مرضی کے مطابق شام کو تسلیم کرلے تو یہ دونوں ارشادات حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمارے سامنے ہیں کہ آپ نے ہی آخری زمانے میں تین اللہ کی بشارت دی ہے چنانچہ اس حوالے سے پھر اس حدیث کا مطلب کیا ہوگا جو حاضر تلگرام فرمائی ہے مراد یہ ہے کہ وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے قیامت تک دنیا میں نہیں رہتا تھا تو اس حدیث میں حضور اس بات کا ذکر نہیں کر رہے کہ میری امت میں اگر قیامت تک کسی نے ابھی آنا ہوتا تو عمر ہوتا ہے ہر عمر تو انسان تھے اور انہوں نے پانی تھی تو مراد یہ کہ اگر میرے زمانے میں یا میری وفات کے فورا بعد کسی نبی کی صورت ہوتی تو اللہ تعالی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو نبی بنا کر بھیجے یا سے بعض انبیاء ہیں مثلا حضرت ابراہیم ہیں ہجرت کے ساتھ ہی حضرت اسماعیل ہیں حضرت یعقوب اور یوسف ہیں کہ زمانہ جاہلیت کے بعد دیگرے نبی مانتے ہیں حضرت موسی اور حضرت ہارون ہے ایک زمانہ ہے حضرت داؤد ہیں اور مسلمان ہیں بعد میں حضرت زکریا علیہ السلام کو خدا کے لئے سنتی تھی کہ نبی کے زمانے میں ہیں یا نبی کی وفات کے فورا بعد ایک اور بھی بھیج دیتا تھا اگر ضرورت ہوتی تھی تو اس مضمون میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں اگر میرے زمانے میں یا میری بات کے فورا بعد کسی نبی کی ضرورت ہوتی تو اللہ تعالی حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو نبی بنا کر بھیجے تھے یہی وجہ ہے کہ ایک اور حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لیس بینی وبینہ بیوی کے درمیان اور نبی اللہ کے درمیان کوئی نبی نہیں ہے آخری زمانے میں جس میں نے آنا ہے اس کے اور میرے درمیان جنگ ہوئی اور نہ ہی نہیں ہے کراچی کی تاریخ کا یہ مطلب ہو گا دوسرا یہ مطلب یہ ہے کہ اگر میرے علاوہ اس زمانے میں کسی اور کو خدا کی لعنت نبی بنانا تھا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی نے ایسی صفات اور صلاحیتیں اور استعداد اور قابلیتیں تھیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو نبی بنا کر بھیجا تھا چنانچہ ایک اور حدیث میں آتا ہے لاہور موٹر بائیک آیا ہوں کہ اگر میں مبعوث نہ ہوا ہوتا تو کیا ہوا خدا تمہیں محسوس کر کے بھی یہ مضمون حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی آمد کے حوالے سے کھیر میں بیان فرمایا ہے کہ وقت وقت یہاں نہ کسی اور کا وقت میں نہ آتا تو کوئی اور ہی آیا ہوتا تو اگر آنحضرت صلی اللہ وسلم آنے میں نہ آوندی اللہ تو اس مضمون کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو خدا کا نبی بنا کر بھیجا تھا کیونکہ وہ زمانہ تھا جب نبی کی آمد کی ضرورت ہے بالکل ٹھیک ساجد صاحب اس وقت مجھے اسکرین پر بہت سارے نام نظر آ رہے ہیں آپ لوگوں کے سوالات ہمیں موصول ہو رہے ہیں معذرت چاہتا ہوں ہو افضل خان صاحب نے نوشہرہ سے بھی ہمیں سوال بھیجا ہے آپ کا سوال ہمارے موضوع سے خاص تحفہ کی نوعیت کا ہے تو شاید ہم اس پروگرام میں شامل نہ کر سکیں لیکن جو سید احمد صاحب جو ہمارے غیر احمدی بھائی ہیں ان کا سوال میں فضل الرحمان صاحب کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا فیصل صاحب یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ جماعت احمدیہ حضرت عائشہ کی جو روایت پیش کرتی ہے ولا تقولوا لا نبی بعدی حدیث کیوں نہیں بیان کرتی z14 سبحان اللہ کیا مسلمانوں نے نعوذ باللہ اس کو صحیح مانتے نہیں سمجھ سکے لیکن مصنف ابن ابی شیبہ کی حدیث ہے اور صرف ان کی نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی بعض جگہ پر یہ حدیث بیان ہوئی ہے اور پھر اس حدیث کے بانی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان کیے کہ لانبی آباد ہو اس کی تائید میں پھر اور بھی بڑے بزرگ انہی جیسے حضرت امام عبدالوہاب شعرانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ لا نبی یا بعدی ولا رسول مراد وہی لال آبادی ہے پھر حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ وہ ماں بہن بیونا الائیڈ باد ہوں میںکی حدیث میں بڑا واضح طور پر ایک آنے والے کو نبی اللہ بھی قرار دیا اور پھر بات گا یہ بھی فرمایا ایسا بینی و بینہ وبین پھر حضرت موسی علیہ السلام کا واقعہ ہے سارا تفصیل سے بیان نہیں کرتا تو موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی اللہ تعالیٰ سے کہ مجھے دکان بنا دیں تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ انبیاء و امین ہاؤس نبی امت کا نبی اس میں سے ہوگا اس کے علاوہ متعدد ایسے حوالے حوالہ جات ہیں جو اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا جو معنی سمجھتی تھی وہ نہ صرف محاورات عرب کے مطابق تھا بلکہ ہے اور دوسرے بھی بزرگان امت اسی کی تائید کرتے ہیں اگر کوئی ہے تو پھر میں خود ہی جواب ہے ہمارے ذہن میں اس بے دردی سے عام طور پر پیش کی جاتی ہے وہ تو صحاح ستہ کے مصنفین سے بہت پہلے کے ہیں مصنف ابن ابی شیبہ زمانے میں وسلم کے بڑے قریب کے زمانے کے ہے تو انہوں نے جو پیش کیا ہے مجھے امید ہے کہ ہمارے جو سوال کرنے والے بھائی ہیں یہ اپنی تحقیق کو جاری رکھیں گے اور جو کہ آپ نے جس حدیث کا حوالہ دیا ہوتا ہے اس کی وضاحت آپ کے سامنے کر دی ہے لیکن اگر آپ کوئی اور بات ہے اور اس کی تفصیل پوچھنا چاہتے ہیں یا کوئی اور الفاظ ہیں جو آپ کے سامنے تو ہمیں ضرور بھجوائی ہم ضرور ان کے بارے میں آپ کی رہنمائی کریں گے اس وقت ہمارے ساتھ مبشر بٹ صاحب آئرلینڈ سے کال پر موجود ہیں میں ان سے بات کرنے جاؤں گا مبشر صاحب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ طہ کیا کہ ان رہے کہ میرے بچوں کو خود سمجھتا ہے وہ تاکہ زبر کے ساتھ نبھانا ہے اس کے ساتھ نہیں سوچا تھا اس کی تھوڑی سی وضاحت فرما دے اور دوسرا یہ تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ختم نبوت کے حوالے سے ایک مثال بیان فرمائی ہے کہ ایک عمارت کی جو ہے اور اس میں ایکٹنگ کی کمیٹی کے ساتھ یہ حدیث اس نے کہتے ہیں کہ لفظ بنائے ہوئے ہیں زبر کے ساتھ لے کے ساتھ آئے ہوئے ہیں نظریہ پیش کرتی ہے کہ خبر کے سوا کچھ اور ہوتا ہے کے ساتھ ختم کرنے والا ہے اور اس میں جو ہے تو اس کے ساتھ آیا ہے اور ویسے بھی پیش کرتی ہے جس کی موت کا ختم ہونا ہے نہ کہ وہ جواں میر بھی تھا اور آپ کا آپ کے سوال ہمارے پاس آ گیا ہے اگر آپ اجازت دیں تو میں موسم ساجد صاحب کے سامنے آپ کے دونوں سوالات رکھتا ہو اور اس کی وضاحت طلب کر لیتا ہوں ٹھیک ہے وہ شہر بہت بہت شکریہ آپ کے سوال کا ساجد صاحب ہمارے بھائی ہیں مبشر بٹ صاحب انہوں نے آئرلینڈ سے ہم سے یہ سوال پوچھا دراصل دو باتیں ہیں جن کے بارے میں وضاحت اور دونوں کا تعلق دراصل ہمارا آج کے موضوع آیت خاتم النبیین سے ہے ایک تو وہ واقعہ سنا رہے جب حضرت امام حسن اور حسین رضی اللہ عنہ کو کوئی صحابی قرآن کریم پڑھ رہے تھے اور یہی آیت خاتم النبیین پڑھا رہے تھے تو حضرت علی رضی اللہ انہوں نے خاص طور پر تنقید نے فرمایا کہ خاتمننبین پڑھانا ان کو اور دوسرا وہ مشہور حدیث ہے جس کے بارے میں کیا جاتا ہے جو عمارت کی آخری اینٹ والی حدیث ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیا ہے تو ہمارے بھائی ہیںعمل نہیں تھی کسی نہ کسی پہلو سے کمی تھی اس کے لحاظ سے مکمل تھی لیکن عالمگیر اور قیامت تک اس میں سب سے اہم الدین کس نبی کے دور میں نہیں ہوا آئے ہیں تو آپ کے ذریعے شریعت مکمل ہوئی ہے اور یہ دعویٰ کے الیوم اکملت لکم دینکم یہ صرف اور صرف ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اور اسی آیت کی اصل میں یہ تصریح ہے کہ جو آخری اینڈ رہتی تھی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہے تو وہ باکمال ہے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اور یہ اس حدیث میں مضمون ہے وہ بیان ہو رہا ہے دوسرا یہ ماں نہیں بن سکتا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نبی ہیں کہ نبیوں کی نبوت کے جتنے بھی کمالات ہیں وہ سارے کے سارے حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اندر موجود ہیں جہاں تک دوسرے سوال کا تعلق ہے جو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا واقعہ ہے کہ وہ واقعی یہی ہے کہ آپ آپ نے استاد کو یہ بتایا کہ میرے بچوں کو ہاتھ میں ہے وہ ایک ہی زبر کے ساتھ پڑھتے ہیں کہ زیر کے ساتھ نہ بناؤ جب خاتم پڑھیں گے تو اس کا مطلب ہوا ختم کرنے والا جب خاتم پڑھیں گے تو اس کا عربی زبان میں مطلب ہو گا مہر تصدیق کرنے کے لیے یا آپ دل اور اعلی کے معنوں مضمون کا فرق ہے وہ اس میں پڑ جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ آج قرآن کریم میں خاک مدینہ کو لکھا ہوا ملے گا خاتم النبیین اردو میں لکھا ہوا نہیں ملے گا تو یہ خدا تعالیٰ قرآن کی پہلی شہادت میں اس بات کی طرف رہنمائی کردیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور یہی حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ استاد کو توجہ دلارہے ہیں کہ بچوں کو احتیاط کے ساتھ ہم خاتمننبین پڑھانا ہے کہ یہ خبر کے ساتھ ایک ہی زیر کے ساتھ یونہی پڑھنا بہت بہت شکریہ ساجد صاحب میں خاص طور پر اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کر کرنا چاہتے ہیں اس طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ جتنی بھی احادیث ہیں جن کے بارے میں اعتراضات کیے جاتے ہیں حیدرآباد کے جوابات خود حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بیان فرمائے ہیں لیکن دوسری اہم بات جو خود ہی ہمیں سوچنے سے تعلق رکھتی ہو یہ ہے کہ آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو قسم کے شواہد ملے ہیں ایک وہ ارشادات ہیں جس میں آپ آئندہ زمانے میں مسیح کے آنے کا ذکر کر رہے ہیں اور پھر مسلم کی حدیث میں اس یا نبی اللہ بھی قرار دے رہے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طرف تو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آنے والے ایک نبی کا ذکر کر رہے ہیں تو دوسرے جو آپ کے ارشادات ہیں جن میں ظاہری طور پر نظر آرہا ہے کہ فوری طور پر کسی نبی کے آنے کا ذکر نہیں ہورہا سے یہ کیسے ثابت ہو سکتا ہے کہ آئندہ کوئی نبی بالکل آ ہی نہیں سکتا مگر آپ کے سوالات کا بہت بہت شکریہ فضل الرحمان صاحب ہمارے بھائی ہیں یہی شیخ ہمایوں کبیر صاحب انڈیا سے انہوں نے سوال بھیجا ہے میں وہ سوال آپ کے سامنے رکھتا ہوں وہ کہتے ہیں غیر احمدی اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت مرزا غلام احمد صاحب نے خدا کا باپ ہونے کا دعوی کیا ہے جیسا کہ فرمایا انت منی موقع جانے نہیں دیتے جس سے بند کر کے وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر کوئی الزام نہ لگا سکے یہ جو کہا میں نے پیش کیا اسی محمود صاحب کا اللہ تعالی نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ ان دنوں کا کا اگر اس کے ساتھ جماعت احمدیہ کے کی وہ کتب جس میں جماعت احمدیہ کے عقائد بیان کئے گئے ہیں تینوں ہے پھر اس کے علاوہ فیروزہ اسلام نے اپنی متعدد کتابوں میں ایک غلطی کا ازالہ پھر علاوہ ازیں عمران وغیرہ میں جہاں واضح طور پر جماعت احمدیہ کے عقائد لکھے ہیں کہ ہم خدا تعالی کو وحدہ لا شریک مانتے ہیں اور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین مانتے ہیں اور کلمہ طیبہ نماز روزہ زکوۃ حج سے سارے ہمارے نبی ہم ان پر یقین رکھتے ہیں ان میں بعض ایسی باتیں ہوتی ہیں جو بڑی کھلی واضح ہے جیسا کہ اسلام میں چلے جائیں تو کلمہ طیبہ نماز روزہ رکھا تھا جو حکم ہے لیکن بعض ایسی چیزیں ہوتی ہیں جس میں رات کی زبان ہوتی ہے اور ان کی تمام کتابوں میں اور تمام انبیاء یہ زبان استعمال کرتے رہےحضرت صلی اللہ وسلم کی جسمانی طور پر بیٹھے تھے اسی طرح حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کلو وزنی شخص جو بڑا پاکباز ہے وہ مجھ سے تو یہ وہ ایسی باتیں ہیں جس کے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جب اس طرح کی زبان استعمال ہو تو اس سے مراد جسمانی طور پر نہیں دیا جاتا بلکہ محبت پیار کی ایک ایسی زبان ہے جس سے یہ بتانا مقصود ہوتا ہے کہ دراصل اس وقت کے ساتھ میرا ایسا تعلق ہے جیسا کوئی اپنے بچوں کے ساتھ تعلق رکھتا ہے بالکل ٹھیک ہے جیسے ہم کہتے ہیں کہ اسی بچے کو تو اپنے باپ کی کاپی ہے تو محبت کا اظہار ہو رہا ہے اور ایک تعلق اظہار ہو رہا ہے بہت شکریہ فضل الرحمان صاحب ہمارے ایک بھائی حاشر احمد خان صاحب انہوں نے نوشہرہ سے ایک سوال بھیجا ہے وہ کہتے ہیں ہم غیر احمدیوں کو کس طرح یقین دلایا سکتے ہیں کہ زمانے میں حضرت خلیفہ المسیح کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اپنے بھائی کو یار بلانے کا یہ ہے کہ ان کو کہیں کہ آپ آزما لیں اگر آپ کسی مشکل میں مبتلا ہیں تو آپ اپنی اس مشکل کے بارے میں آزمانے کے طور پر ہی خلیفۃ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں درخواست لکھ کر تو دیکھیں ایسے تجربات ہو چکے ہیں کہ جب غیروں نے بھی درخواست دے رکھی ہے تو اللہ تعالی نے ان کے دور کی ہیں مجھے امید ہے کہ میرے بھائی حاشر احمد کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہوگا اور ساجد صاحب آپ کے پاس بھی اگر سوال لے کے آ رہا ہوں یہ داؤد شہزاد ڈار صاحب کی طرف سے ہے میں چاہوں گا مختصر ان کے سوال کا جواب دے دیں متعدد دفعہ ویسے ہی اس پروگرام میں سوال پر تفصیلی بحث کر چکے ہیں لیکن ہمارے بھائی پوچھنا چاہتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کے متعلق بتا دیں کہ ان کی وفات کیسے ہوئی آج کل غیر بہت غلط باتیں شیئر کرتے ہیں ہیں کیے جاتے ہیں یا اعتراض کیا جاتا ہے وہ اصل میں وہ گندم ہے جو مختلف غیر احمدی علماءکی دلوں میں ہے اور ان کی زبانی اگر وہ جو ہے وہ پیش کر رہی ہوتی ہیں استہزاء اور کے معنوں میں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور باقی ابھی ابھی آزاد کیا گیا جیسا کہ قرآن کریم کی آیات بتا رہی ہے یا حسرتا علی العباد ما یاتیھم رسول اللہ کا قانون سازی کا اختیار کیا گیا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے استہزاء کیے جاتے ہیں ان میں سے ایک استاد ہے وہاں بھی ہے اور تفصیل کے ساتھ اس کے مختلف پروگرامز جوابات بھی ہو چکے ہیں وقت کی ملازمت صرف اس یہ ذکر کر دوں کہ حضرت مسیح علیہ السلام کی وفات ہوئی ہے وہ پردہ آپ کی چارپائی پڑی ہوئی ہے بلکہ آپ کی وفات کا واقعہ ہے وہ انتہائی ایمان افروز ہے اور وہ اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ انسان کے دلی جذبات کیا تھے رات کے وقت پوری رات حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے جو تکلیف میں گزر رہی ہے اور بادشاہت بھی ہوشی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے تو اس سب ہو جب اتنی بھی ہو جائے تو اس وقت بات کو جاری رہتی ہے اور بیداری ہوتی ہیں تو آپ کی زبان سے یہی نکلتا ہے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے یہ ذکر اعلیٰ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دل کی کیفیت بتا رہے ہیں کہ ان کا بیان خدا تعالیٰ کی طرف تھا اور نماز باجماعت کے قیام کی طرف تھا پھر جب صبح کے وقت جب نمازیوں نے پڑھ لی ہے اور اس کے لباس گزر گیا تو روایات میں آتا ہے کہ جو حضور کی زبان مبارک کے آخری الفاظ نکلے ہیں وہ الفاظ یہ تھے کہ اے اللہ اے میرے پیارے اللہ اے اللہ اے میرے پیارے اللہ تو حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سنت کے مطابق جیسے حضور کو زبان پر رکھیں اللہ محمد رفیق الاعلی 2013 ماڈل ان کے اپنے آقا و مولیٰ کی اصطلاح میں بھی داخل ہوئے تھے وہ بھی یہی تھے اللہچاہتا ہوں جو بڑی دلچسپی کے ساتھ اس پروگرام کو دیکھتے ہیں اپنے سوالات پیش کرتے ہیں پروگرام رائے ادا ایم پی اے انٹرنیشنل پیش ہونے والا پروگرام ہے جو ہر ہفتے کے روز اسی وقت پیش کیا جاتا ہے آپ اس کو ضرور دیکھا کریں اور خاص طور پر آپ کے بغیر جماعت دوست ہیں جن کو تبلیغ کرنا چاہتے ہیں ان کو ہمارا رابطہ نمبر وردے مولانا فضل الرحمان صاحب آپ کا بھی شکریہ ادا کرنا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ساجد محمود صاحب آپ کا بھی تو کیا آپ نے ہمارے ساتھ شامل ہوکر اس پروگرام میں پیش ہونے والے سوالات کے جوابات دیئے اور اس موقع پر میں اس بات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ ہم بار بار حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ و السلام کی تعلیمات اور آپ کے پاس اتنا ظلم کے سامنے پیش کرتے ہیں تاکہ بات واضح طور پر آپ کے سامنے کھول دیں کہ جو باتیں بیان ہوئی ہیں یہ دراصل بانی جماعت احمدیہ کے عقائد ہیں جن کی ہم پیروی کریں ہیں جن کو مانتے ہیں جن سے آج کے پروگرام کے آخر میں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام کی کتاب چشمہ مسیح روحانی خزائن کی جلد کا نمبر 20 میں ہے اور اس کا نمبر ہے اس کا حوالہ آپ کے سامنے پیش کر دیتا ہوں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا اے نادانوں اور آنکھوں کے اندھو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہمارے سید مولا اس پر ہزارہ اسلام کی رو سے تمام انبیاء سے سبقت لے گئے ہیں کیونکہ گزشتہ نبیوں کا فائدہ ایک حد تک ختم ہو گیا اور اب وہ قومی اور مذہبی مردے ہیں کوئی ان میں زندگی نہیں مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا روحانی فیض ان قیامت تک جاری ہے اسی لئے باوجود آپ کے فیضان کے اس امت کے لیے ضروری نہیں کہ کوئی مسئلہ باہر سے آئے ے بلکہ آپ کے سائے میں پرورش پانا ایک ادنیٰ انسان کو مسیحا بنا سکتا ہے جیسا کہ اس نے اس عاجز کو بنایا یہ جماعت احمدیہ کی تعلیمات ہیں یہ جماعت احمدیہ کے عقائد ہیں اور جماعت احمدیہ اللہ تعالی کے فضل و کرم کے ساتھ سورت کی آیت نمبر 41 جو آیت خاتم النبیین کہلاتی ہے اس کا وہ ترجمہ کرتی ہے جو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال سے ثابت ہے جو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو بلند کرتا ہے اور یہی وہ ترجمہ ہے جو دفاعی اسلام کے لئے ہمیں اپنانا چاہیے اور اسی میں اسلام کی بقا بھی ہے آخر میں ہمیں بنیادی طور پر یاد رکھنی چاہیے کہ یہ ہے کہ ہماری زندگیوں کا منبع آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہے اور آپ کی بتائی ہوئی تعلیمات ہیں اس لیے صبح و شام درویشی بہتے رہنا چاہئے اور اسی کے ساتھ آج کے پروگرام میں خاکسار آپ لوگوں سے اجازت چاہے گا اللہ ہم صلی علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت علی ابراھیم وعلی ال ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراھیم وعلی ال ابراھیم انک حمید مجید ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دین ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا قدیم میں گڑی تھی علی لی

Leave a Reply