Ahmadi Muslim VideoTube Programms,Rahe Huda Rah-e-Huda – Sadaqate Maseehe Maood pbuh

Rah-e-Huda – Sadaqate Maseehe Maood pbuh



Rah-e-Huda – Sadaqate Maseehe Maood pbuh – Ahmadiyyat ka Galiba

راہ ھدیٰ ۔ صداقت مسیح موعودؑ اور احمدیت کا غلبہ

https://www.youtube.com/watch?v=DIialf1C7iM

Rah-e-Huda | 10th July 2021

نا بھا گو را ہے خدا ہی یہی ہے سوچنے والوں جانے کا گم سم ہوا اک شخص ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اللہ تعالی نے اس دنیا میں لوگوں کی ہدایت کے لئے جب بھی اپنے رسول اپنے انبیاء کو مبعوث فرمایا تو ساتھ ہی تمام ان طریقوں سے جو بھی اس دنیا میں پائے جاتے ہیں انبیاء اور رسولوں کی مدد فرمائی ہیں یہی وہ بات ہے جو ہمیں نہ صرف یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں نظر آتی ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق آنے والے وجود حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی زندگی میں بھی ہمیں یہی معاملہ نظر آتا ہے اور اللہ تعالی نے جو قرآن کریم میں واضح فرمایا کتاب اللہ تعالی نے یہ لکھا ہے کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول یقینا غلبہ پائیں گے گے جماعۃ احمدیہ کی تقریبا ایک سو تیس سال سے زائد کی جو تعریف ہے وہ اس بات پر گواہ ہے کہ اول تو حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام کی زندگی میں اور بعد ازاں آپ کے خلفائے کرام کے زمانہ میں جماعت احمدیہ کے ساتھ ہمیشہ اللہ تعالی کا یہ سلوک رہا ہے کہ ہر مشکل گھڑی میں جماعت احمدیہ کی تائید و نصرت فرما رہا ہے اور ہر قسم کے دشمنوں کی دشمنی سے بچاتا رہا ہے یہ پروگرام راہ خدا ہے جو ہر ہفتے کے روز کے مطابق شام چار بجے پیش کیا جاتا ہے انٹرنیشنل پر جب کہ آج کا پروگرام ایم پی اے انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے آپ کی خدمت میں براہ راست پیش کیا جا رہا ہے اور یہی جو قرآنی آیت ہے جس کا خاکسار نے بھی ذکر کیا یہ آیت کس طرح جماعت احمدیہ یہ بانی جماعت احمدیہ اور خلفائے احمدیت کے حق میں پوری ہورہی ہے اس بارے میں گفتگو کر رہے ہیں لیکن جیسا کہ خاکسار نے ذکر کیا ہے اس کے بارے میں ہے اور یہ ان لوگوں کا پروگرام ہے جو اس پروگرام کو دیکھتے ہی دیکھتے ہیں اگر آپ کے ذہن میں جماعت احمدیہ کے بارے میں کوئی بھی سوال ہو تو آپ اس پروگرام میں کر سکتے ہیں اور اسی طرح اگر آپ نے کوئی سوال سنا بھی ہو تو وہ بھی آپ ہمارے سامنے پیش کر سکتے ہیں لیکن خاص طور پر اس پروگرام کے وہ دیکھنے اور سننے والے جن کا تعلق جماعت احمدیہ سے نہیں ہیں میں ان کی خدمت میں خاص طور پر عرض کرنا چاہوں گا کہ ادھر ادھر جانے کے بجائے کسی اور سے جماعت احمدیہ کے عقائد کے بارے میں پوچھنے کے بجائے یہ بہترین موقع ہے کہ آپ جماعت احمدیہ سے پوچھیں کہ ہم ان کی ہم کن باتوں پر ایمان لاتے ہیں آج کے پروگرام کا آغاز کرتے ہیں اسٹوڈیو میں خاکسار کے ساتھ موجود ہیں محترم نصیر احمد قمر صاحب جب کہ نشریاتی رابطے کے ذریعے ہمارے ساتھ موجود ہوں گے محترم ساجد محمود بھٹی صاحب آپ دونوں مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں اور نا ہی میں ایک دفعہ پھر آپ کی خدمت میں ایک بات ضرور عرض کرنا چاہوں گا جماعت احمدیہ جو کچھ بیان کرتی ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ہم تو لوگوں کو کہتے ہیں کہ آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہے تو ہم سے ضرور پوچھی ہیں نصیب سے جس طرح ہم نے گزشتہ پروگرام میں اس بارے میں گفتگو کی تھی کہ خود حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی زندگی میں اللہ تعالی نے کیسے آپ کی تائید و نصرت فرمائی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات 1908 میں ہوئی اور اس کے بعد بھی اب تقریبا ایک سو بارہ تیرہ سال کا عرصہ گزر چکا ہے یہ جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد کا قصہ ہے میاں میں نے کس طرحاس مسئلہ کی ترقی سے متعلق اور مخالفین کی ناکامی و نامرادی سے متعلق اور دیگر بہت ساری پیش گوئیاں ہیں تو آپ نے فرمایا تھا کہ کچھ تو میرے سے پوری ہوگئی اور کچھ میرے بعد اور آپ ہی نے یہ بشارت بھی دی تھی کہ آپ کے بعد قدرت سانیا خلافت کا سلسلہ جاری ہوگا اور ہم دیکھتے ہیں کہ جس طرح قدرت ہای حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی مبارک زندگی میں اللہ تعالی نے اپنی قدرت کے زبردست نشانوں سے آپ کی سچائی کو دنیا پر ظاہر فرمایا آپ کے مخالفین جو آپ کے کھڑے ہوئے موبائل کو قبول کیا یا آپ کے تاج ہیں اور توہین کی کوشش کی وہ خود ذلیل اور رسوا ہوئے الہی وعدوں کے مطابق اور زیادہ کی گرفت میں آئے اور عبرت کا نشان بن کر رکھتے ہوئے اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعد برطانیہ کا جو ہوا تو اس دور میں بھی اللہ تعالی نے اپنی قدرت او کے نشانات مسلسل فضائی فرمایا فرماتا چلا جارہا ہے مخالفین کی طرف سے جو جماعت کے خلاف کوشش ہوتی ہیں ان میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے بہت شدت اختیار کر جاتی ہے مخالفت کبھی ایک جگہ پہ کبھی دوسری جگہ کا بھی ایک رنگ میں رنگ میں اور جماعت کی مخالفت میں ہم نے گذشتہ سو سال سے زائد سے کی تاریخ میں یہ بھی دیکھا کہ بعض موقعوں پر حکومتوں نے جو ہے وہ پیچھے رہ کر یہ بات کھل کر بھی جماعت کی مخالفت کی ہے اور کوشش کی اسے ناکام کریں اور اس میں متحدہ ہندوستان کے وقت میں بھی مخالفت میں جتنی بھی ہوئی اللہ تعالی نے اس وقت بھی اپنی قدرت کی زبردست نشان دکھائے انفرادی طور پر نشانات ہوتے رہے لیکن بعض مخالفین جو ہیں وہ ایک تحریک کی صورت میں اٹھتی تھی 1934 میں آریوں نے یہ دعوی کیا کہ ہم قادیان کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے اور وہ قادیان پر حملہ آور ہونے کے لیے جمع ہوئے ہے اس وقت حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں تو ان کے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی دیکھتا ہوں ہو وہ تو یہ پرانے لے کر آئے تھے کہ قادیانی کو ہم بالکل نیست و نابود کر دیں گے اور اس وقت کی تصانیف کے مظہر خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالی کے انعقاد سے اس کی تحریک کے نتیجے میں تحریک جدید کی ایک عظیم الشان تحریک جاری فرمائیں گے تم تو کہتے ہو کہ ہندوستان سے قادیان کو مٹا دیں گے اور ان کی جماعت کا خاتمہ کر دیں گے خدا تو مجھے یہ بتا دے رہا ہے کہ ساری دنیا میں سب کو پھیلانا ہے اس کا سلسلہ شروع ہوا ہے اس ساری دنیا میں کس سے تبلیغ اسلام ہوئی ہے اور اس کثرت سے سات اسلام کے منصوبے بنائے ہیں کہ مختلف زبانوں میں مبلغین کو بھیجا گیا مختلف ممالک میں شناسائی نہ ہوئے تو وہ شرارتوں ناکام و نامراد ہو گیا کچھ بھی باقی نہ رہ کے پیروں کے نیچے جماعت میں نکل گئی انیس سو تریپن میں گورنمنٹ کی پاکستان کی سربراہی میں میں وہ پابندیوں کے خلاف فساد پیدا کئے گئے خاص طور پر پنجاب میں موسم دیو کو شہید بھی کیا گیا کہ قسم کی اجازت دے دی گئی گھر جلائے گئے اور ان کی جگہ دے روٹی لیکن کیا ہوا کیا جماعت یا نہ ہوں گے انیس سو چوہتر میں انہوں نے یہ کہا کہ نہیں ان کو غیر مسلم قرار دیں کہ جب ہم یہ بات کرتے ہیں کافر ہے تو لوگ کہتے ہیں یہ تو قبلہ رو ہیں نماز نہیں پڑھتے ہیں اور ان کا ایمان ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ دینی خدمات بھی بجا لاتے ہیں ساری دنیا میں اسلام کی تبلیغ کرے تو یہ کہہ سکتا ہے اخلاق اخلاق اخلاق میں یہ دوسروں سے ممتاز ہیں بعد میں دوسروں سے ممتاز ہیں یہ کیسے کافر ہے اور ان کا ان کو قانونی طور پر غیر مسلم قرار دے دیا جائے تو صاحب نے ذوالفقار علی بھٹو صاحب اس وقت اس مہم کی سربراہی کی اور اسمبلی نے کہا کہ یہ آئین اور قانون کی غرض سے غیر مسلم ہے لیکن کیاالسلام علیکم رسول نہیں ہے ہم یہ کہ نعوذ باللہ قرآن سچی کتاب نہیں ہے ہم یہ کہ نعوذباللہ خانہ کعبہ جو ہے وہ وہ بیت اللہ الحرام نہیں ہے جس کی جس کے جس میں اور جس کی خاطر خدا تعالی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساری دنیا کو اس بندے کی طرف پلٹ کر ے کیا مطالبہ کرتے ہیں ہیں احساس ہونا چاہیے لیکن عوام الناس کے پیچھے چلتے چلے جارھے ھیں پھر الحق صاحب آگئے جراثیمی میں اور کہاں یہ مولویوں کا دباؤ ہے لوگوں کا بڑا دعویٰ ہے کہ یہ تو ان کو غیر مسلم کا ہر مسلمان کے اپنے آپ کو قانونی طور پر ان کو پابند کیا جائے کہ یہ نماز نہ پڑھ سکے یہ مسلمانوں کی طرف بھی ہے اور نہ کر سکیں کی مسلمانوں کی طرح بھی مسلمانوں کی مضبوطی کی تعریف اور صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرمائے ایک تاریخ بیان صلی اللہ علیہ وسلم کے مسلمان وہ ہے المسلمون من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ دی کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں مطالبہ کیا ہے کہ یہ مسلمانوں کی طرف ہے یا نہیں گالیاں لکھیں ہم نعوذباللہ من ذالک ظلم و ستم پر آمادہ ہو لوگوں کی جانیں لے گھر کو جلایا ان کے حوالے خود کو برباد کریں تب بھی خوش ہوں گے کے ہم نے تو یہ نہیں کیا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے آقا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ پر شریعت جو نازل ہوئی قرآن کریم اس نے مسلمان کی اور مومن کی علامات بیان فرمائی ہیں ہم تو اپنے امام کی اتباع میں ان قائم رہے ہیں مستقیم پر چلتے چلے گئے ساری تکلیف برداشت کر لیں روس کے سینکڑوں بچے مساجد سے کلموں کو مٹایا دیواروں سے مٹایا قرآنی آیات کو بتایا لیکن اللہ اور رسول کی محبت کو ہمارے سینے سے نکال سکے کیونکہ ہم یہ جانتے ہیں کہ مسلمان وہ ہے جو اللہ کی نظر میں مسلمان ہیں اور ہم ان کے کہنے سے ہم رسول اللہ صلی اللہ وسلم کو گالیاں دے آپ سے اپنا تعلق کر لیں خدا سے نعت مور لے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا یہ کیسے ممکن ہے چنانچہ مجھے انہوں نے بے حد علم کی تاریخ سامنے ہے ویسی عوام کو شہید کیا گیا تھا دل ٹوٹ گئی گلوں کو چلا گیا مساجد کو منہدم کیا گیا لیکن کیا یا خدا تعالی نے ہمارے ساتھ چھوڑ دیا اگر یہ سچے تھے آپ نے ان فیصلوں میں بھٹو صاحب بھی اور اگر یہ سچے تھے اور باقی تو انہوں نے اسلام کی محبت میں رسول اللہ کی محبت میں قرآن کی محبت میں یہ فیصلہ کئے تھے ان کے فیصلے پر مبنی برحق تھے تو وہاں پر تو بہت اعلی درجے کا اسلامی معاشرہ کی محنت ہے جہاں کسی قسم کی بد دیانتی نہ ہو جو جھوٹ نہ ہوں کرپشن نہ ہو بدیاں لکھ لکھ کر کھیلتے ہو لیکن کیا ہو رہا ہے اس ملک میں ہمیں کہنے کی ضرورت نہیں ہے کسی سوشل میڈیا کو اٹھالیں کسی چینل کو کھولنے کسی اخبار یا رسالے ہو کر کے دیکھ لیں ایک دوسرے پر کھلے عام ایک دوسرے پر لعنت بھیجتے جا رہے ہیں اور بدیع کھل رہی ہیں کیا یہ ہے وہ ملک کیا یہ ہے وہ آئین کا یہ ہے وہ فیصلے جن کی وجہ سے سے اگر یہ سچے تھے تو یہ اس کا نتیجہ نکلا ہے وہ خدا جو چاہیے تھا مومنوں کا دوست دار اگر یہ فیصلہ مبنی برحق تھے تو وہاں پر تو بہت اعلی درجے کا ایک جنت نظیر اسلامی معاشرہ قائم ہونا چاہیے تھا لیکن ان کے ساتھ کیا سلوک ہے وہ سب کے سامنے ہمارے ساتھ جو سلوک خدا کا وہ مختصر نہیں کرتا ہوں اس کو کیا جاسکتا ہے کہ انہوں نے کہا مسجد گلزار مدینہ مسجد نماز نہیں پڑھ سکتے خدا نے اس کثرت سے مساجد مساجد کی تعمیر کرنے کی جماعت کو 13 ممالک میں مساجد جماعت کے قائم اور برکتوں سے بنتی چلی جاتی ہے اور خود ہی نہیں بنا دیں نمازیں بھی ہیں ان میں سے نمازیں ہیں وہاں پہ اوپر کیسے لوگ اس سلسلے میں داخل ہو رہے ہیں اور وہ مسجد بنا رہے ہیں قربانی دے رہے ہیں لنکا کے ان کوکی مختلف منتخب آیات میں احادیث میں آیا ہے کسی مسلمان کی تعریف کیا ہے اور وہ موضوعات دیکھ ڈی سی او رسالے اور اخبارات میں شائع کیے جا رہے ہیں ہمارے اور ایک ایسا نشان جس سے آنکھیں بند کریں نہیں سکتے یہ جو لٹریچر ہے یہ جماعت کی ویب سائٹ پر موجود ہے وہاں پر ان پر پابندی لگائی کہا رہو گے گھر گھر میں ہر ایک کی دسترس میں ہے ڈبلیو ڈبلیو ڈاٹ اسلامی ڈاٹ جائیں اور دوسری جماعت کا شائع کردہ اسلام کے حق میں لٹریچر مخالفوں کے جوابات پر مشتمل لٹریچر وہاں پر موجود ہے مختلف زبانوں میں اور یہ جس پر بیٹھے اس چینل میں بیٹھے ہم بات کر رہے ہیں مسلم ٹیلی ویژن ٹیلی ویژن احمدی انٹرنیشنل اس وقت ضیاء صاحب نے تو یہ کہا تھا نہ کہ ان کو ان کی آواز دبا دی گلاں دیگر اس نے یہ اعلان کیا تھا کہ لندن میں ایک کانفرنس میں جو تحفظ ختم نبوت کی ہوئی اس کا میسج پڑھ کر سنایا گیا کہ یہ کینسر ہے جماعت احمدیہ اور مکار ملا اور میں اس کو ہوگا خدا کی پہلی شہادت نے کیا سلوک کیا ہے خدا کے لئے دیکھیں تو سہی کیا خدا بندہ ہے یا خدا نہیں جانتا کہ حق کیا ہے یا خدا نہیں جانتا کہ اگر جماعت احمدیہ خدا پر اس طرح کرنے والی تھی تو کیوں اس کے حق میں اپنی تعداد ظاہر کرتا ہے آج وہ فرمایا تھا اس وقت خراب ہے کہ یہ صدائے فقیرانہ حق آشنا پھیلتی جائے گی شش جہت میں سدا اے دشمن بدعنوانی قدم دور دور تک جائے گی آج خود اس پر جس جس مرد حق کہا جاتا تھا پاکستان کے اخبارات کو دیکھنے میں آیا تو اس نے وہاں پے جو اس کے لیے جو الفاظ استعمال کیے جارہے ہیں ہمارا مزاج نے مسکرا نہ رکھنے سے ساری دنیا میں گونج رہی ہے اور دنیا صدا کو اللہ کے فضل سے اللہ کے فرشتوں کی دعائیں قبول کرتی چلی جا رہی ہیں اور یہ سلسلہ آگے بڑھتا چلا جا رہا ہے اور یہ خدا کی تائید اور اس کی نصرت کے عظیم الشان نشانوں کے ظہور کے ذریعے آگاہ کیا ان کی ایک گمنام بستی سے اٹھنے والی آواز اور اس وقت نظر آرہا تھا کہ سارے مخالفین جو اردو موجود ہیں لیکن اللہ تعالی نے جو فرمایا کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا اس کا یہ جیتا جاگتا ثبوت ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا 213 ممالک میں جماعت کا قیام ہو چکا ہے ان میں سے اکثر ممالک میں جماعت میں مساجد تعمیر کیں ہیں اور یہ مسجد تعمیر کرنے کا ایک ایسا سلسلہ ہے آئے دن ہمیں خبر آتی رہتی ہے فلاں ملک میں ہماری خلاف ایک مسجد کا افتتاح ہوگیا سلام ملک میں ایک مسجد کا افتتاح ہو گیا اور پھر جس طرح اپنے انبیاء کا ذکر کیا ہے وہ جو پیش گوئیوں میں ذکر تھانہ کے مختلف بولیاں بولنے والے ایم پی اے کو اگر پیشگوئی پوری ہوتی نظر آتی ہے خطاب فرما رہے ہوتے تو مختلف زبانوں میں ترجمہ ہو رہا ہوتا ہے تو یہ وہ عجیب نظارے ہیں جو اگر کوئی دیکھنے والی آنکھ ہو تو وہ دیکھ سکتی ہے اور سننے والے کان ہو تو سکتے ہیں کہ اس وقت شیعہ کتب میں یہ بتایا تھا کہ جب وہ امام قائم آئے گا تو ایک جگہ بیٹھ کے بات کرے گا اور دوسری دفعہ دور لوگ پردے میں بیٹھے ہوئے عورتیں بھی اس کو دیکھ لیں گی اور سنائے گی اب اب ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ جو بزرگ نے یہ جو پیشگوئی فرمائی تھی وہ اللہ کے حکم سے فرمائی تھی یہ پوری ہو چکی ہیں وہاں مامود مہدی جو تھا وہ ظاہر ہوچکا ہے اب اور کس کا انتظار ہے بالکل ٹھیک تو ہو نہیں سکتا اب اگر کوئی اس کے بعد اگر یہ دعویٰ کرے کہ میں وہ مانتی ہوں تو وہ بات ہو جائے گی کم یہ پریت نہ پوری ہو چکی ہیں وہ ماں دیا گیا اس نے اسے سامان فرمائے اور امام مہدی اور مسیح اور خلیفہ وقت کی زبان میں خلیفہ وقت کی آواز میں وہ پیغام پھیلایا جا رہا ہے اور ساری دنیا میں لوگ سن رہے ہیں دیکھیں اور غور کریں اور اپنے بزرگوں کی توہین سے باز آئے جو انہوں نے پیشگوئی فرمائی تھی اور سچائی کو قبول کرکے ان کی عزت کو بھی پڑھائیں اور اللہ کے حضور بھائی بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں سب ہمارے پاس سوالات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور اس وقت ہمارے ساتھ ایک اور موجود ہیںاس سوال کا یہ ہے جی کہ عارف کی تفسیر کبیر میں حضرت مسلم علیہ السلام نے فرمایا ہے میں مقام ابراہیم مسئلہ اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ جب امت محمدیہ میں بہت فرق ہو جائیں گے تب آخری زمانہ میں ایک ابراہیم پیدا ہوگا اور ان سب فرقوں میں وہ فرقہ نجات پانے والا ہوگا اور ان سب کو جو حضرت ابراہیم کو نہیں مانتے ان کو ان سے ان کو نجات مل جائے گی اس بارے میں وضاحت فرما دیں جزاک اللہ اس نے بہت بہت شکریہ عبدالرشید صاحب آپ نے اپنے دوسرے سوال کے جواب میں ذکر کیا کہ تفسیر کبیر میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے تو غالبا آپ کے علم میں ہوگا تفسیر کبیر تو حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی تعریف فرمودہ ہے کہ اگر اس میں کوئی حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا حوالہ کوڈ ہے تو وہ ہمیں یقین دیکھنا پڑے گا اگر میں آپ کا تو خاص طور پر پہلا سوال ہے صوفی ابراہیم اور موسی جو صورت حال میں ہے وہ محترم ساجد صاحب کی طرف چلتا ہوں صاحب اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اتحاد صاحب محترم محمد عبدالرشید صاحب جو صورت حال میں صوفی ابراہیم و موسی کا ذکر آتا ہے اس حوالے سے پوچھنا چاہ رہے ہیں ہیں کریم میں اس سورت میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے سحاب راہی موسی ٹو جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کے انبیاء ہیں ان میں ہمیں باقی انبیاء کے پاس آئے ہیں وہ بائبل میں ملتے ہیں اور اس میں سوسن رائس حضرت موسی علیہ السلام کی شریعت جس کا نام تورات ہے اور جس کا اس قرآن کریم کی آیت میں ذکر آیا ہے اس کا بھی آغاز کر گئے سے پہلے کے انبیاء کا ذکر ہے اس طرح تفصیل کے ساتھہ میں کتابی صورت میں وہ چیزیں نہیں مل رہی ہاں خدا تعالیٰ نے ان اوقات میں جو بھی اس زمانے کی ضرورت کے لحاظ سے بنیادی تعلیمات تھی وہ اس زمانے کے انبیاء کو دیں کسی کو شریعت دے کر بھیجا اور باقیوں کو ایسی شریعت پر عمل پیرا ہونے کے لئے خدا تعالیٰ نے جو ہے وہ تلقین کی ہے اور وہ انبیاء اسی طرح کرتے ہیں اس آیت میں جو سے ابراہیم اور موسی ہے یہ اصل میں خدا یہ ایک خاص نصیحت کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہے اور وہ نصیحت اسی سے پہلے کی آیات میں ہی قد افلح من تزکی کہ وضع کا رسم ربہ فصلی بل تؤثرون الحیاۃ الدنیا والآخرۃ خیروابقی فرمایا اے لوگو یہ بات اچھی طرح یاد رکھو کہ وہ انسان جس نے اپنے آپ کو پاک کیا ہے یقیناًوہ کامیاب اور کامران ہو گیا ہے اور پاکیزگی کے حصول کا طریقہ کیا ہے فرمایا اس کے لئے نماز کو قائم کرو اور خدا تعالیٰ کا ذکر جو ہے وہ کثرت سے کرو اور فرمایا کہ یہ ایسی چیز ہے کہ اس چیز کا ذکر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تعلیمات میں بھی تھا اور حضرت موسی علیہ السلام کی تعلیمات میں تھا تو ان ناراض اے سونگ فار ابراہیم اور موسی میں اس نصیحت کی طرف سے وہ بنیادی اشارہ ہے کہ قرآن کے لیے کے متعلق ہی ہوتا ہے پہلے انبیاء کی طرف سے آئے ہیں ان کی تمام تر اعلی تعلیمات کا خلاصہ جو ہے وہ قرآن کریم میں آگیا ہے اور اس بات کو خدا کہنا بیان کیا فیھا کو تو ان کا یہ ہے کہ اس میں احکامات ایسے ہیں جو قائم رہنے والے ہیں اور قیامت تک وہ قائم رہیں گے گے بہت بہت شکریہ ساجد محمود صاحب محسن صاحب اگر ہم اسی مضمون کو آگے لے کے چلیں تو ایک بڑا امپورٹنٹ سوال ہے جس کا جواب دینا یہاں بہت ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک طرف تو ہم یہ دعویٰ کر رہے ہیں قرآنی آیت کے حوالے سے بھی کہ جماعت احمدیہ جو ہے وہ اللہ تعالی کی طرف سے ایک سلسلہ ہے ایک جماعت ہے جس کی انہوں نے بھیجی تھی اگر یہی حال ہیں جماعت ہے جو کچھ سوال کرنے والے بھارت کو سوال کرتے ہیں اس کی مخالفت کیوں ہو رہی ہے گویا سوال کرنے والے کے نزدیک الہی جماعت کی مخالفت نہیں ہونی چاہیے تھی اس بارے میں کچھ ہماری رہنمائی ہیں وہاللہ علیہ وسلم کی مخالفت جو ہے وہ کی گئی کیوں کہ جتنی عظمت والا کوئی نہیں تھا اتنی ہی اتنا ہی دور اس کی مخالفت میں اس کے مخالفین نے لگایا اور جتنا زور مخالفت میں لگایا گیا اس سے کئی گنا بڑھ کر خدا تعالی نے نبی کی سچائی کو ظاہر کرنے کے لئے نشانات دکھائے اور بڑی قوت و شوکت کے ساتھ اس کو غلبہ عطا فرما یا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بی اپنے الفاظ میں اپنے کلمات میں اپنی تحریرات میں اس مضمون پر روشنی ڈالی ہے میں بجائے خود اپنے پاس سے کچھ کہوں میں حضور حضور علیہ الصلوۃ و السلام کے مبارک الفاظ میں اس کا جواب مختصر نوٹ کرتا ہوں ہو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں ایک جگہ فرمایا کہ قدیم سے برگزیدہ لوگوں کے ساتھ سنت اللہ ہی اللہ کا یہ طریقہ ہے کہ وہ وقت عظیمہ میں ڈالے جاتے ہیں لیکن غرق کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے کہ تعاون موتیوں کے وارث ہوں جو دریائے وحدت کے نیچے ہیں اور وہ آگ میں ڈالے جاتے ہیں لیکن اس لئے نہیں کہ جلائے جائیں بلکہ اس لیے کہ خدا تعالی کی قدرت ظاہر ہو بہت ہیں پر معرفت کے ساتھ ہی یہ مخالفت کی بھی بتاتے ہیں کہ مخالفت بھی ہوتی ہے اور مخالفت کی وجہ بھی بتاتے ہیں اور اس کی حکمت پر بھی تفصیلی روشنی ڈالتے ہیں آپ فرماتے ہیں اس لیے نہیں کہ جلائے جائیں بلکہ اس لیے کہ خدا تعالی کی قدرت ظاہر ہو اور ان سے ٹھٹھا کیا جاتا ہے اور لعنت کی جاتی ہے اور وہ ہر طرح سے ستائیں جاتے اور دکھ دیے جاتے اور ترکی بولی ان کی نسبت بولی جاتی ہیں اور بدظنی بڑھ جاتی ہیں یہاں تک کہ بہتوں کے خیال و گمان میں بھی نہیں ہوتا کہ وہ سچ ہے ہیں بلکہ جو شخص کو دکھ دیتا لعنت بھیجتا ہے وہ اپنے دل میں خیال کرتا ہے کہ بہت ہی ثواب کا کام کر رہا ہے آج بھی ہمارے مخالفین کا یہ خیال ہے بس ایک مدت تک ایسا ہی ہوتا رہتا ہے اور اگر اس ہو تو خدا تعالیٰ اس کو ان الفاظ سے تسلی دیتا ہے کہ صبر کر جیسا کہ فرماتا ہے کہ میں تیرے ساتھ ہوں سنتا اور دیکھتا ہوں تو صبر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ ہمارے مقدر اپنے مدت مقررہ تک پہنچ جاتا ہے تب غیرت الہی اس غریب کے لیے جوش مارتی ہے اور ایک ہی جھولی میں رکھ کر دیتی ہے کی ہوتی ہیں پہلی بار ان کی ہوتی ہے جب آؤں گا تو میں اس کی نوبت آتی ہے یا ٹھنڈا ہوگا اور لعنتی کریں گے اور بہت ستائیں گے لیکن آخر نصرت الہی تیرے شامل ہوگئی اور خدا دشمن کو مغلوب اور شرمندہ کرے گا یہ انوار الاسلام کتاب سے تھا اسی طرح حضور فرماتے ہیں ہیں کہ کہیں حضور کا ایک بات ہے اس پر بڑی خوبصورت روشنی ڈالتا ہے اور فرماتے ہیں تمام لوگوں سن رکھو کہ یہ اس کی پیش گوئی ہے جس نے زمین و آسمان بنایا وہ اپنی اس جماعت کو تمام ملکوں میں پھیلے گا نصرت فتح علی ظاہر ہو رہی ہے کہ میں نے عرض کیا 213 ممالک میں تو یہ پیغام خوب اچھی طرح سے نافذ ہو چکا ہے اور حجت و برہان کی رو سے اس پر ان کو خدا بخشے گا حجت و برہان کی رو سے وہ دن آتے ہیں بلکہ غریب ہیں کہ دنیا میں صرف یہی ایک مذہب ہوگا جو عزت کے ساتھ یاد کیا جائے گا خدا اس مذہب اس سلسلے میں نہایت درجہ ولادت برکت ڈالے گا اور ایک جو اس کرنے کا حق رکھتا ہے رکھے گا اور ہم یہ ہمیشہ رہے گا اگر آپ مجھ سے پیار کرتے ہیں تو اس سے کیا نقصان کیوں کہ کوئی نبی نہیں جس سے ٹھٹھا نہیںکیا گیا ضروری تھا کہ مسیح معود سے بیٹھا کیا جاتا جیسا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے یا حسرۃ علی العباد ما یاتیھم من رسول اللہ کا نور خدا کی طرف سے یہ نشانی ہے کہ ہر ایک نبی سے ٹھٹھا کیا جاتا ہے مگر ایسا آدمی جو تمام لوگوں کے روبرو آسمان سے اترے اور فرشتے بھی اس کے ساتھ ساتھ ہو اسے ساٹھ کرے گا یہ اس طرف اشارہ ہے جو بغیر جماعت کہتے ہیں کہ یسوع مسیح نے تو آسمان سے زندہ اتر رہا تھا وہ تو اسے کس نے ٹھنڈا کرنا تھا یہ جماعت احمدیہ کی مخالفت پر سزا قرآنی بیان کے مطابق سنت اللہ کے موافق ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کی نصرت و تائید کے نشانات ظاہر ہورہے ہیں وہ بھی سنت ہے جو آپ نے ذکر کیا کہ اللہ تعالی نے خاص طور پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام خلفاء احمدیت اور جماعت احمدیہ کے خاص تائید و نصرت فرمائی ہے وہ حضرت ابراہیم ہیں اور ہمیں گا یہ چیز بھی نظر آتی ہے لوگوںکوشش کرتے ہیں لیکن گفتگو کے بعد دو تین نتائج پر ضرور پہنچتے ہیں ایک تو یہ کہتے ہیں کہ جو بھی دل جماعتیں پیش کر رہی ہے قرآن کریم بحرین کی تائید و نصرت کر رہا ہے کہ دوسری دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے بے شک ہمیں کافر کہتے ہیں میں نہیں مانتے لیکن دوسری اس بات پر بھی وہ متفق ہوتے ہیں کہ جو حوالے جماعت یا پیش کرتی ہے وہ بھی بظاہر درست لگتے ہیں اور تیسری دلچسپ بات ہوئی اس بات کا بھی اقرار کرتے نظر آتے ہیں کہ جو نکتہ نگاہ اور جو دلائل کا جواب جو سوالات کا جواب دو دلیلیں پیش کرتے ہیں وہ لالاجی کے لئے بھی عقل کے بھی معاف ہوتے ہیں یہ بات میں اس کا ذکر کر رہا ہوں کہ جب بھی کسی احمدی سے کوئی گفتگو کرتا ہے احمدیوں کے خلاف سے لوگ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پاتے اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ احمدی معاشرہ جو ہے وہی قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں تو یہ ساری باتیں ان کا یہاں ذکر ہو رہا ہے یہ بھی دراصل قرآنی آیت دلیل ہیں بلکہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے بارہ پروگرام کو آگے چلاتے ہیں اور سوال ایک میں لے جاتا ہوں محترم ساجد صاحب کے پاس یہ بڑا اہم نوعیت کا سوال ہے میں چاہتا ہوں کے بنیادی بات یہ ہے کہ جس مسیح اور امام مہدی نے آنا تھا نہ تھا جبکہ گاہ میں یہ نظر آتا ہے کہ لوگ جماعت احمدیہ کے اوپر یہ کراس کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ جماعت احمدیہ نے گویا نعوذ باللہ قرآن کریم میں کوئی تحریف کر دی یا قرآن کریم کے خلاف کوئی بات بیان کر دی حالانکہ حقیقت ایسی نہیں ہے جو میں چاہوں گا مختصراً ہمارے ناظرین کو بتائیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کیا خدمت قرآن کی ہے ہے اس کا تعلق ہے قرآن کریم کی خدمت ہر پہلو سے حضور نے بہت زیادہ کی ہے یہاں پر بیان کر دیتا ہوں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے میں مسلمانوں میں یا مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے میں جو قرآن کریم کے متعلق بعض عقائد پھیلے ہوئے تھے وہ ایسے عقائد تھے جو قرآن کریم کی شان و شوکت کو کم کرنے والے تھے اور ان کے نتیجے میں قرآن کریم کا اثر ہے اور مسلمانوں کے دلوں میں جو ہے وہ کام تھا اور مسلمان بگاڑ میں بڑھتے چلے جارہے تھے کہ ایک بہت بڑا غلط نظریہ کی تردید کی ہے کہ بڑے طبقے کا یہ نظریہ تھا کہ قرآن کریم کی بعض آیات آئیں  ناسخ و منسوخ کا مسئلہ جو ہے وہ بڑی شدت کے ساتھ مسلمانوں میں رائج تھا جن علماء کو کسی دو آیات میں تضاد نظر آتا ان میں سے ایک ایج ہے وہ کہہ رہے تھے کہ یہ منصوبہ ہے اور روایات کی بڑھتی چلی گئی یہاں تک کہ تقریبا گیارہ سو مسلمان علماء نے کہا کہ نعوذباللہ گیارہ سو آیات قرآن کریم کی منسوخ ہوچکے ہیں اب اس بات پر غور کریں کہ جب ایک الہی کتاب کی گیارہ سو کے قریب آیات منسوخ ہوچکی ہیں اور ان پر اتفاق بھی نہیں ہے کہ کون کون سی آیات ہیں جو قرآن کریم کی تلاوت کر رہا ہے اس میں جو احکام دیکھ رہا ہے یا دو آیات کی تلاوت کرے گا اس کے دل میں یہ خواہش پیدا ہو گا کہ جو احکام میں آ سکتا ہے کہ یہ ویسے منسوخ ہوچکے ہو عمل کرنے کی ضرورت ہے تو یہ ایسا عقیدہ تھا جو مسلمانوں کے دلوں میں قرآن کریم کی محبت کو حاصل کرنے والا تھا اور خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ جو مقام اوروہ ہم حدیث کو دیں گے تو حدیث کو مقدم کر دیتے تھے اور قرآن کریم میں جو حکم تھا یا خبر تھی اس وجہ سے وہ پسے پشت ڈال دیتے تھے اب اس کے نتیجے میں قرآن کریم جو ہے اس کا اثر دلوں میں کام تھا اور احادیث کا جو ہوا سر وہ زیادہ تھا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے جماعت احمدیہ کو جو خدا تعالیٰ کی طرف سے علم پاک ہدایت کے ذرائع بتائے ہیں ان میں سے سب سے پہلا ذریعہ یہ بتایا ہے کہ سب سے بنیادی اور سب سے اہم اور سب سے ضروری جو ہے وہ ہدایت کا ذریعہ قرآن کریم ہے جس کا ایک ایک حرف جو ہے وہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہے اور یہ یقینی ہے جو ہو نہیں سکتا کہ حدیث کا تعلق ہے تو حدیث ہے وہ قرآن کریم کے تابع ہے قرآن کریم خدا تعالیٰ کا کی طرف سے حاکم ہے اور حدیث سے وہ اس کی تائید میں ہو گی حدیث کا مقام ہے کہ قرآن کریم کتاب ہوگا نہ کہ قرآن کریم کے اوپر والا مقام جہاں وہ حدیث کو نہیں دے سکتے ہیں ہمارے پاس پہنچی ہیں مختلف راویوں کے ذریعے سے سے ڈیڑھ سو سال کے بعد وصال کے بعد تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر اس زمانے تک جب احادیث لکھی گئی ہیں درمیان میں جو بھی آرہے ہیں ان کا نہیں ہو سکتے ان سے بات ہو سکتی ہے اس وجہ سے حدیث کا مقام ہے گجرانوالہ ہے جس پر سو فیصد یقینی توقع نہیں لگایا جا سکتا ہے اور حدیث میں ہمیں کوئی اختلاف نظر آتا ہے عقل ہماری رہنمائی کرتی ہے کہ خدا جو حدیث خدا کا رسول کا کلام ہے اور قرآن کریم خدا تعالیٰ کا کلام ہے تو خدا کا رسول خدا کے کلام کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا یہ ایک بنیادی حاصل ہے جو ہمارے ذہن میں ہونا چاہیے یہ ممکن نہیں ہو سکتا کہ حضرت خدا تعالیٰ کے پلان کے خلاف ہو خدا کا رسول عشق خدا کا کلام اسلام کے خلاف جائے نہیں سکتا اس لیے اگر کسی حدیث میں اس بات کا ذکر ہوگا کہ قرآن کریم کے خلاف ہوگی تو ہم کہیں گے کہ یہ حضور کی حدیث ہے نہیں بعد میں کسی بھی کوئی غلطی لگی ہے ہے یا اس کو نقصان ہوا ہے یا جانور کے کتنے حدیث ہے وہ جھڑی ہے اپنی طرف سے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر دی ہے مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بہت بڑی قیمت کی کہ قرآن کریم کو حدیث پر مقدم کیا ہے اور جماعت کو یہ تلقین کی کہ جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے جو لوگ ہر ایک حدیث اور ہر ایک طور پر قرآن کریم کو مقدم رکھیں گے فرمایا کہ ان کو آسمان پر جو ہے وہ قدم رکھا جائے گا ایک بہت بڑی اور خدمت قرآن کریم کا آپ کے دل میں عشق تھا اور فدایت تھے اور قرآن کریم کے ساتھ محبت تھی اس کا اس بات سے اندازہ لگتا ہے کہ آپ اردو لٹریچر پڑھ لیں ہمیں اردو کی جو نثار کی کتابیں ہیں وہاں پر نہ تو ملتی ہے جس میں خدمت میں پیش کئے گئے ہیں ہمیں حمد کا کثرت سے ذکر ملتا ہے جس میں خدا تعالیٰ کی شان میں مختلف مسلمان شاعر نے وہ نظمیں کہیں اور اس کا اعلان کیا اسلامی نام محمد رکھا ہوا ہے لیکن قرآن کریم کی تعریف میں جو قرآن کریم کی خوبیاں ہیں اور قرآن کریم کے حسن ہے اور قرآن کریم کے عظیم الشان پہلو نہیں اس کے متعلق میں جو ہے وہ نظم والا یہ پہلو ہمیں نظر نہیں آتا اگر ہے تو بہت ہی شاد و نادر ہے مسلمان شعراء کا قرآن کریم کی تعریف اور قرآن کریم کی خوبیوں کے لحاظ سے سراج ذکر نعمان لنا حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کا ٹمپریچر آف پڑھیں صفحہ آپ کی نظر میں ہے قرآن کریم کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے وہاں پیار کی بہت زیادہ نظمیں ہیں جن میں قرآن کریم کی ہے وہ تعریف بیان کی ہے قرآن کریم کا حسن کا پہلو ہے وہ حضور نے وہاں پر بیان کیا ہے ابھی سوال جو پہلا سوال تھا اس کے شروع میں استاذمحترم کرم نصیر قمر صاحب بتا رہے تھے کہ جماعت احمدیہ نے خدمت کیا کی ہے عمل حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قرآن کریم کی ایک بہت بڑی خدمت یہ ہے کہ آپ نے ایک ایسی جماعت کا قیام کر دیا ہے جو آج کے قرآن جماعت ہے آج 75 زبانوں میںواٹ کے اندر جھانک کے دیکھا انہوں نے کہا دی منظر دیکھا کہ حضرت مرزا صاحب بانی جماعت احمدیہ مصلے پر بیٹھے ہوئے ہیں نماز میں تشریف فرما ہیں آپ کے ہاتھ میں قرآن کریم ہے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں ایک لڑی جارہی اسموکی اور خدا تعالیٰ کے حضور بڑے درد کے ساتھ بڑے الہیٰ کے ساتھ یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے خدا یا الہی کلام ہے گا تو مجھے سہی رنگ ہے وہ سمجھ جائے گا حضور کی محبت تھی یہ حضور کا عاشق تھا اور اس کے نتیجے میں خدا طرح ہزاروں ارفع کو بتائے اور انہیں معرکوں اور جماعت احمدیہ پوری دنیا میں پھیلا رہی ہے بہت بہت شکریہ ساجد محمود صاحب آپ نے بڑی تفصیل کے ساتھ اس بات کی وضاحت کر دیں اور آپ نے بالکل ٹھیک کہا جماعت احمدیہ کا ہر کام اور ہر خدمت جو وہ کر رہی ہے وہ ڈائریکٹ دراصل خدمت قرآنی ہے اور یہی وہ بات ہے جس میں آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ علیہ وسلم نے ہمیں پیشگوئی میں ذکر فرمایا تھا اور حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام آپ کی جماعت یہی کہہ رہی ہے کہ جمال و حسن قرآں نور جان ہر مسلماں ہے ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے اس وقت مجھے اسکرین پر کال نظر آرہے ہیں سب سے پہلے میں غلام فاروق احمد صاحب سے بات کرنا چاہوں گا غلام فاروق احمد صاحب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ غلام فاروق احمد فاروقی عمان میں مسلمانوں میں بہت سارے عقیدے جو نئے شامل ہوگئے تھے ان میں سے ایک کے قرآن شریف کی وہ کہتے ہیں کہ بہت ساری آیات منسوخ ہوچکی ہیں اس کا آغاز کس طرح ہوا یہ عقیدہ اسلام میں مسلمانوں میں کس طرح سے آیا ہے ہے بہت بہت شکریہ غلام فاروق احمد صاحب آپ کے سوال کا اور بہت ہی امپورٹنٹ سوال ہے محترم نصیر کا عمر صاحب سے گزارش کروں گا کہ کچھ ہمارے بھائی کی رہنمائی کر دیں وہ پوچھنے چاہئیں اصل میں ناسخ و منسوخ کا جو معاملہ ہے ویسے تو ان کا سوال کرنا چاہ رہے ہیں لیکن میرے خیال میں اس کو ہم جنرل طور پر اس کا ذکر کر سکتے ہیں کہ جو ناسخ و منسوخ کا نظریہ ہے امت مسلمہ میں یہ کیسے پیدا ہوا اور کیسے آگے بڑھتا گیا انسان ہو جاتا ہے اور اور قرآن کریم کے سمجھنے کے لئے جو اللہ تعالی نے حضرت حوا کی اور شرط رکھی ہے اس سے انسان ہٹ جاتا ہے تو پھر بہت ساری چیزوں میں جھانک کر کھانے لگ جاتا ہے قرآن کریم نے حضور کو بیان فرمایا ہے کہ وہ معتبر متابعت کا مضمون ہے وہ یہ بتایا ہے کہ جو راسخون فی العلم ہے وہ تو باتوں کو سمجھ آتے ہیں لیکن معاملہ دینہ فی قلوبہم زیغ فیتبعون ما تشابہ منہ فقال مقابلے جن کے دلوں میں کجی ہوتی ہے وہ حقیقت کو سمجھ نہیں سکتے اور خدمات کے شعبے کو کے مضامین کو نہیں پہنچ سکتے تو پھر وہ وہ اس کی ایسی تاویلات کرتے ہیں جو مقدمات کے خلاف ہوتی ہیں صاحب کے دور میں جس کا ذکر نہ تھا آیت نے کسی دوسری آیت کو منسوخ کر دیا ہے اور پھر یہ سب کے لفظ کا جو مضمون ہے نہ اس کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے بعض دفعہ ان کی مراد یہ ہوتی تھی کہ یہاں پہ وہ والٰھکم نہیں اس وقت لگے گا نسخہ ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کے کلیات آتے میں اس کو مٹا دے ختم کر دی لیکن اگر مختلف قسم کی سٹیشنز کے لیے مختلف قسم کے احکامات ہیں اور ان میں دکھائی دیتا ہے کر دیا ہےحدیثوں کے ذریعے سے قرآن کی آیات کو منسوخ قرار دینا یہ تو بہت ہیں یعنی خلاف عقل خلاف قرآن افراد رسول صلی اللہ علیہ وسلم بات ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا لیکن اصل بات جو ہے ٹیسٹنگ کی ہے اس سے تیرہویں صدی میں بھی حضرت شاہ ولی اللہ سے متعلق خبروں میں تو بہت سے پانچ سو آیات منسوخ ہیں اور بعض علماء نے کہا ہے کہ وہ ہی شاہ ولی اللہ صاحب نے کہا کہ پانچ ایسے مصروف ہیں بات اس پر غور کریں تو مطلب معلوم ہوتا ہے کہ جہاں پر جس حد تک کسی آیت کی سمجھ نہیں آئی اس نے کہا یہ مصروف ہے جس آدمی کو سمجھ نہیں آئی کہ فلاں جگہ کا یہ کہا ہے یہ آپ یہ لکھا ہے اس کی وجہ سے منسوب ہے مثلا ایک دوسری جگہ پڑھا کے کپڑوں کا وہاں کروڑوں اور یہ کہہ رہے ہیں تو اس کو منسوخ کر دیا اس نے اس کام شروع کر دیا اور اس طرح کی باتیں شروع کر دیں جو اصل بات کی تھی اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آگے اللہ تعالی سے علم پاکر تمام قرآن کریم کی آیات کے معنی مطالب کو ایسے اصولوں سے واضح کر دیا ہے کہ جماعت احمدیہ کو تو کہیں پہ کوئی کسی قسم کا نقصان نہیں دیتا یہ کتاب بسم اللہ کی بے سے لے کر ورنہ اس کی محفوظ ہے اور جس طرح خدا نے اس کی حفاظت کا وعدہ لیا ہے لفظی طور پر محفوظ ہے اور معنوی طور پر محفوظ بہت شکریہ نصیر قمر صاحب اس وقت ہمارے ساتھ سب سے پہلے میاں غلام فاروق صاحب کی خدمت میں عرض کرتا ہوں آپ کے سوال کا شکریہ مجھے امید ہے آپ کے سوال کا جواب مل گیا ہو گا دوبارہ بھی ایسے سوال پوچھ سکتے ہیں اور اس وقت ایک کال کالر ہمارے ساتھ موجود ہیں مبشر بٹ صاحب آئرلینڈ سے میں ان سے بات کرنا چاہوں گا اسلام علیکم مبشر بٹ صاحب صاحب اسلام علیکم اور تھا علیہ السلام کی زندگی میں سیلاب آیا اور حق اور باطل کا فرق واضح ثبوت علیہ السلام کی زندگی میں ایک سو سے زیادہ ہو گئی اور دنیا میں سے جس طرح تبدیلی نہیں اور نہ ہی ان کی زندگی میں کامیابی عطا کرے اور آپ کی حدیث کے حوالے سے کیا ہے وہ میں ساجد صاحب کی طرف لے کے جاتا ہوں اور مجھے امید ہے دوسرے سوال کا جواب بعد میں سر کا مسح دیں گے ساجد صاحب ہمارے بھائی ہیں مبشر بٹ صاحب آئرلینڈ سے نے فون کیا ہے اس نے چاہتے ہیں درِّ منثور کی حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مہدی میری اولاد میں سے ہوگا ہمارے بھائی کو اس بات کی وضاحت کر دیں دی کے حوالے سے ذکر ہے یا کسی بادشاہ کی اولاد یا کسی سردار کی اولاد تو ہمیں یہ اہل اور آل کا مضمون ہے وہ قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں سمجھنا پڑے گا قرآن کریم جوال کا لفظ ہے یا ہلکا لفظ ہے وہ جسمانی معنوں میں استعمال نہیں کرتا بلکہ کسی شخص جو سردار ہے یا بادشاہ ہے اس کے پیروکار اور اس کے فرماں بردار اور اس کے اتحادی 2019 کے لئے خدا تعالیٰ جو ہے وہ ان کا لفظ استعمال کرتا ہے چنانچہ فرعون کے متعلق ہے خدا تعالیٰ قرآن کریم فرماتا ہے اگر کیا آج کیا یہاں اس سے مراد یہ ہے کہ فرعون کی بیوی اور اس کے بیٹے اور اس کی بیٹی عصر غیبت میں باقی فوج ہے وہ شریک نہیں ہوئے یہ مراد نہیں لیتے اور اس کی وضاحت ہے خدا تعالی نے خود قرآن کریم نے فرمایا ہے کہ باقاعدہ نہ ہو ہواسی طرح اسلام کا جوس گا بیٹا تھا جسمانی بیٹا خونی بیٹا اس پہ جب اللہ تعالی کے حضور انہوں نے دعا کی کہ اے خدا تو نے وعدہ کیا تھا کہ میں تیرے دل کو بچاؤں گا ان ابنی من اھلی میرا غلط ہو رہا ہے جبکہ یہ میرا اہل ہے تو تجھے اپنے وعدے کے مطابق میرے بیٹے کو بچانا چاہیے اللہ تعالی نے فرمایا انہوں نے شامل نہیں ہے فرمایا انہوں نے ہندیہ برے کام کرنے والا ہے جو قرآن کریم کا محاورہ میں یہ بتا رہا ہے کہ جو نیک افراد ہوں جو اطاعت کرنے والے افراد ہوں وہ اس نبی کے پیروکار شمار ہوتے ہیں جو اطاعت کرنے والے نہ ہو جسمانی طور پر خواب نبی کا بیٹا بھی کیوں نہ ہو وہ نبی کی آل اور اہل جو ہے وہ شمار نہیں ہوا کرتا تھا منصور جو ہے اس کے مصنف علامہ جلال الدین سیوطی صاحب 911 میں فوت ہوئے ہیں جبکہ اس سے بہت پہلے صحیح بخاری جو اصل قطب الاقطاب اللہ کہلاتی ہیں کتابوں میں سے صحیح ترین کتاب وہاں کے امام مہدی کے آنے کے متعلق حدیث لکھی ہوئی ہے اور وہ بڑی وضاحت سے اس مضمون کو بیان کر رہی ہے کہ امام مہدی نے انہیں لوگوں میں ہے کہ جب آیات کا نزول ہوا ہے وہ آخری الحق کی بہن جو سورہ جمعہ کی آیات ہیں تو اس پہ صحابہ نے پوچھا ہے کہ یا رسول اللہ وہ کون خوش قسمت لوگ ہوں گے جن میں یہ عظیم الشان امام آئے گا تو روایت میں آتا ہے صحیح بخاری کے بیان حضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ ہے حضرت سلمان فارسی کے کندھے پر رکھا ہے اور فرمایا کہ دریا نہ ہوا اور ہم نہ آئیں فرمایا کہ زمانہ آنے والا ہے کہ ایمان اور اسلام میں وہ آسمان پہ ثریا پہ ہو جائے گا زمین سے غائب ہو جائے گا لیکن اس زمانے میں اس آدمی کے کام میں سے فرمائے گا یا بعض افراد ہونگے جو ایمان کو اور اسلام کو اور قرآن کو دوبارہ دنیا میں کام کرکے دکھا دیں گے تو صحیح بخاری کی اس حدیث نے جسمانی اولاد کا ذکر نہیں کیا بلکہ اس سے اور آگے بڑھ کے بتا دیا کہ امام مہدی نے جب آنا ہے تو میری اولاد کو کیا تم نے اس کو عربوں میں تلاش نہیں کرنا امام مہدی اردو میں سے نہیں آئے گا صحابہ کی اکثریت لوہار بیٹھی ہوئی تھی کسی عرب کے کندھے پر زور نہیں رکھا اگر لگتا ہے تو آج میرے کندھے پر ہاتھ رکھا ہے اور عجمیوں میں سے بھی سلمان فارسی کے کندھے پر ہاتھ رکھا ہے اور بتایا کہ جنوں میں امام مہدی آئے گا اور ویسے بھی وہ علاقہ جو فارس والا علاقہ ہوگا تو اس حدیث نے ہماری جو ہے وہ رہنمائی کردیں کہ امام مہدی کون عثمانی اولاد میں تلاش کرنا نہ ہی عربوں میں تلاش کرنا بہت شکریہ ساجد صاحب نسیم صاحب جو ہمارے بھائی مبشر بٹ تھے انہوں نے مبشر بٹ صاحب جنہوں نے آئرلینڈ کے ہمیں فون کیا تھا وہ دوسرا سوال یہ تھا کہ سوال میں انہوں نے ذکر کیا کہ تمام انبیاء کی زندگی میں فیصلہ ہوجاتا ہے مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام کی زندگی میں ایسا کیوں نہیں ہوا انہوں نے حضرت نوح علیہ السلام اور آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا حوالہ دیا اللہ تعالی نشانات ہر قسم کے دکھاتا ہے ایسے نشانات جو جیسے طوفان نوح کا آپ نے ذکر کیا ہے یا بعد پہلی قوموں پہ زلزلے کی صورت میں بعض آبائی اور تباہ ہوگئی تو وہ تو وقتی اس علاقائی حد تک ک اس زمانے تک وہ ایک نشان بنتا ہے لیکن حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے بڑا نشان دیا گیا قرآن مجید کی یہ بتاتا ہے کہ خود قرآن کریم ہے ہے ایک ایسا علم ہے جس کے اندر ہر قسم کے معجزات موجود ہیں ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق قرآن مجید میں مسلمان اللہ تعالی نے فرمایا کہ ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق لیظھرہ والدین کلے چلے کہ وہی اللہ ہے وہی ذات ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اسے ہر دین پر غالب کر دے اب یہ سوال اگر ان کا یہ خیال ہے جو ہمارے بعض مخالفین اعتراض کرتے ہیں کہ مادی طور پر ظاہری طور پر غلبہ ہونا چاہیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کو تو تو سینکڑوں سال گزر گئے لیکن کیا ساری دنیا میں آپ کا دین غالب آگیا آج بھی دین اسلام کے دین کی تعداد کیا نعوذ باللہسارا وہ روس اور چین اور دنیا کے بہت سارے اور کہتے ہیں یہاں پہ عیسائی ہے یہودی ہیں اور وہ صرف مختلف قسم کے مذاہب کے لوگ ہیں ہیں اسلام کا پیغام دیا تو بات یہ ہے کہ غالبا حضرت صلی اللہ علیہ وسلم پہلے دن سے آ چکے تھے اور وہ وہیں تھا سچائی کا غلبہ ہے سچ سچ انسان ایک بھی ہو تو وہ ہزار جھوٹ ہے وہ ان پر غالب ہے ہے سچائی کے لیے تعداد کی ضرورت نہیں ہوتی ایک چوہے ہزار سے پر اس کے الٹی طرف لگادیں ان کی کوئی حیثیت نہیں نہیں لیکن جو اس کے دائیں طرف لے گا ہے خدا کی توحید کے دائیں طرف جو آتا ہے اسی کی ہوا کرتی ہے اگر اسلام احمدیت سچی ہے تو اس کے مقابل پر آپ ہزاروں سے پر لگا دیں ان کی کوئی ویلیو نہیں ہے تو اصل بات سچائی کی ہوتی ہے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح ہدایت پر قائم اور سچے تھے اور باوجود اس کے کہ آپ موجود نہیں لیکن آپ کا کلام آپ کے والدین زندہ ہیں اور اس زمانے میں اس کے ساری دنیا پر غلبہ کے لئے اور ہیں جن کے لئے اللہ تعالی نے مصلح موعود علیہ السلام کو بھیجا ہے اور یہ مہم جاری ہے اور کمر پر کئی سوالات نظر آرہے ہیں ایک ہمارے بھائی ہیں جنہوں نے فیصل آباد سے اہم سوال بھیجا ہے ان کا نام رفیق السلام بھٹی ہے اور انہوں نے جو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کا مشہور قول ہے ہے قول و انا خاتم النبیین لا نبی بعدی اس کا حوالہ پوچھا ہے تو میں بھائی کی خدمت میں عرض کرتا ہوں کہ دو جگہ یہ حوالہ ملتا ہے 15 ہے اور صفحہ نمبر 204 ہے اس کے علاوہ ایک دوسری کتاب بھی ہے جو تکملہ مجمع البحار ہے اور وہ دونوں جگہ یہ حوالہ مل سکتا ہے ہمارا جو پروگرام کا سلسلہ یہاں لندن سٹوڈیو سے جاری تھا آج وہ اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے انشاءاللہ اگلے ہفتے پروگرام راھادا کا سلسلہ آپ کی خدمت میں ایم پی اے انٹرنیشنل کے جرمنی اسٹوڈیو سے پیش کیا جائے گا یہ پروگرام ہر ہفتے آنے والا ہے کے مطابق شام چار بجے پیش کیا جاتا ہے آپ اس کو ضرور دیکھا کریں اپنے دوستوں اور احباب کو بھی اس کا پیغام دیں تاکہ لوگ اپنے سوالات اس پروگرام میں پیش کر کیوں کا جواب حاصل کر سکیں یہ انڈیا یو سے خاکسار اور راہ خدا کی ٹیم کو اجازت دیجئے جاتے جاتے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشاد آپ کی خدمت میں پیش کروں گا اور خاص طور پر مخالفین احمدیت کو یہ امام وقت کی آواز ہے یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی آواز ہیں جن کے بارے میں آقا و مولا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بارے میں آقا مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش گوئی فرمائی تھی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی کتاب ذمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ نمبر دو سو پچانوے روحانی خزائن جلد نمبر 21 میں فرماتے ہیں ہیں میرے خدا کے آگے زمین و آسمان کے ہیں خدا وہی ہے جو میرے پر اپنی پاک وحی نازل کرتا ہے اور غیب کے اسرار سے مجھے اطلاع دیتا ہے اس کے سوا کوئی خدا نہیں اور ضروری ہے کہ وہ اس سلسلہ کو جلاوے اور بڑھے اور ترقی دے جب تک وہ پاک اور پولیس میں فرق کرکے نہ دکھلاوے ہر ایک مخالف کو چاہیے کہ جہاں تک ممکن ہو اس سلسلہ کے نابود کرنے کے لئے کوشش کرے اور ناخنوں تک زور لگا دے اور پھر دیکھے کہ انجام کار وہ غالب ہوا یا خدا پہلے اس سے ابو جہل اور ابو لہب اور ان کے رفیقوں نے حق نابود کرنے کے لیے کیا کیا جو لگائے تھے مگر اب وہ کہاں ہیں وہ فرعون وموسی کو ہلاک کرنا چاہتا تھا اب اس کا کچھ پتہ ہے ہے بس یقین سمجھو کہ صادق ضائع نہیں ہو سکتا وہ فرشتوں کی فوج کے اندر کرتا ہے بس قسمت وہ جو اس کو شناخت نہ کرے اللہ تعالی ہم سب کو امام وقت اور صادق کو پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے میں اپنے اندر ممبران کا بھی شکر گزار ہوں اور آپ کا بھی بہت بہت شکر گزار ہوں یہ اینڈ سٹوڈیو سے ہمیں اجازت دیجئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہندیم ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں دل سے ہے خدا میں ختم نہیں

Leave a Reply