Ahmadi Muslim VideoTube Programms,Rahe Huda Rah-e-Huda – Sadaqate Maseehe Maood pbuh

Rah-e-Huda – Sadaqate Maseehe Maood pbuh



Rah-e-Huda – Sadaqate Maseehe Maood pbuh

راہ ھدیٰ ۔ صداقت مسیح و مہدی مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام

Rah-e-Huda | 17th April 2021

اس سے نبھا گیا ہے خدا ہی کی ہے تو من با لو جان اگر ہم یہ ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ تحقیقات مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے عین مطابق حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام نے آج سے تقریبا ایک سو بتیس سال پہلے جماعت احمدیہ کا آغاز فرمایا بنیادی طور پر حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کا دعوی مسیح موعود ہونے کا امام مہدی ہونے کا اور اس زمانے کے نبی ہونے کا ہے لیکن یہ تمام دعوی وہی ہیں جن کا خود ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا گزشتہ ایک سو بتیس سال کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہر دن اللہ تعالی اپنی تائید و نصرت کے نظارے دکھا رہا ہے اور جماعت یا ترقی کرتی جارہی ہے یہ پروگرام راہ خدا ہے جو آج 17 اپریل 2019 ہفتے کے روز ایم پی اے انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے آپ کی خدمت میں براہ راست پیش کیا جا رہا ہے آج کے اس پروگرام میں خاکسار کے ساتھ شامل ہو سکتا ہوں گے اسٹوڈیو میں حافظ سعید احمد صاحب جب کہ سکائپ کے ذریعے ہمارے ساتھ شامل گفتگو ہو گئے غانہ سے عبدالسمیع خان صاحب صاحب جیسا کہ خاکسار نے ذکر کیا کہ دراصل خدا تعالی کی تائیدات اور خدا تعالی کی مدد ہے جو اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ جماعت احمدیہ کا لگایا ہوا پودا ہے اور حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی زندگی میں ہر دفعہ اور ہر موقع پر اپنے مخالفین کو یہی چیلنج پیش کیا کہ اگر خدا تعالی کی طرف سے نہیں ہوں تو مجھے تو تباہ و برباد ہو جانا چاہیے لیکن کیونکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام خدا تعالی کی طرف سے تھے اس لئے آپ نے اپنی بھرپور زندگی گزاری بے شمار علمی اور روحانی کام کی ہے اور آپ کے اس دنیا سے جانے کے بعد پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق خلافت کا سلسلہ جماعت احمدیہ میں جاری ہے جو انشاءاللہ تاقیامت جاری رہے گا آج کے پروگرام کے آغاز میں خاکسار محترم عبدالسمیع خان صاحب کے سامنے یہ سوال پیش کرے گا کہ جو خلافت احمدیہ کا نظام ہے جماعت احمدیہ میں ہمارے نزدیک وہ جماعت احمدیہ کی صداقت کی دلیل ہے لیکن ہمارے کچھ مخالفین ہیں جو اس قسم کے اعتراضات کر دیتے ہیں کہ خلافت احمدیہ کا جو سلسلہ جماعت احمدیہ میں جاری ہے اس کا قرآن و حدیث میں کہیں کوئی ذکر نہیں ملتا تو آئیے اب ان صاحب کی طرف چلتے ہیں اور ان سے پوچھتے ہیں ہمیں بتائیں کہ خلافت احمدیہ خلافت کا لفظ ہے اور بہت بڑے تحفے کے طور پر انعام کے طور پر استعمال فرمائے اور امت محمدیہ کو قرآن کریم میں مشاورت کی گئی ہے کہ جس طرح پہلے قوم میں اللہ تعالی کے خلاف بنائے اسی طرح تم میں بھی خلیفہ بنائے گا سورۃ نور آیت نمبر 56 ہے ہم نے ہاتھ ہے جس نے آگے چل کر دیا گیا ہے ان کے ذریعے اللہ تعالی ان کو تم بھلا کر فرمائے گا ان سے ملنے جا اللہ تعالی کی ملک قائم ہے نماز کا ٹائم ہوگیا اور مسلمانوں کو منانے اور سیاسی لحاظ سے بھی اور مسلمانوں کے ساتھ ہے ہمیں فل سوگرہے ہیں جو خلافۃ نبوۃ ہے یعنی کسی بھی کام کو جو کہ تمام حالت میں کہا جاتا ہے کہ ان الفاظ کے ساتھ اس کو پورا کرنے کے لیے خلاف ابھی تک تم نے ایک پویم فرمایا کیا تم میں سے بہتر ہیں جب خدا جانے میں نے فرمایا کہ میری وفات کے بعد خلافت علیٰ منہاج النبوۃ قائم ہوگئی اس کے بعد پھر ملک کا اندازہ قائم ہوگئی اس کے بعد گھر منتقل ہو گئے اور آخرت خلافت علیٰ منہاج النبوۃ قائم ہو گئے جو پہلے خلافت کے ساتھ ملا دے پھر صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم الشان ہے اور شاندار رنگ میں پوری ہوئی اور جن کے لیے کبھی پوری نہیں ہوئی جس کے پورا ہونے کا انتظار کر رہے ہیں اور باہر کی طرف سے بڑی جدوجہد بھی کر رہا ہے اس سے بھی کر رہا ہے لیکن بلا عذر صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات 11 زخمی ہوگئے اللہ تعالی کے فضل سے مسلمانوں میں خلافت راشدہ کا نظام جاری کیا جس کے مطابق تقریباً تیس سال تک چلا اس کے بعد پھر مشہوری کے مطابق ملک کے بارے میں امریکہ کے امت محمدیہ میں کتنا تھا جاری رہنے کے بعد اسے اور اس کے بعد دونوں اس کے ابتدائی حصہ لے کے برابر تو نہیں تھے وہ کام ہو رہے تھے لیکن پھر میں امت محمدیہ میں دو چار ممبران کو چھوڑ کے باقی است ہے ہے جو دین کی راہ پر چلنے والے ایک میں ایک وہ بھی ہوا حضرت عمر رض کے سات سو پچاس سال کا عرصہ جبہ پاس ایک پرانی ہے اور مزید اسلام کے اصولوں سے ہٹ گئے بہت سے مسائل شروع کرنے کی نظم و ستم کیا اور خلافت اور حکومت کے کسی مشکل بنا دیا لوگوں کو قتل کرنے والے مجرم ٹھرا اور اس کے کہ کل سے صلح کی حکومت بھی چلے گئے اور پھر قومی حکومت چلی جائے ہر اک مسیحا صلاۃوسلام کے قطرے پلائے تو میں نے خلافت عثمانیہ میں یہ صلاحیت اپنے آپ کو کیا کہتے ہیں سب خیریت ہے اور مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے خلافت کے پی کے حکومت میں عثمانیہ کے بعد میں جا کر ملاقات میں کیا تھا انہوں نے بوتل اصلاۃ وسلام نے اس کو بتایا کہ میں رویا میں تمہارے حالات اچھے نہیں دیکھتا اسلام کے خلاف ایکشن لیں جتنا زیادہ کیا اور بہت کچھ آپ کے خلاف مولا علی کر اپنے لوگوں کے ہاتھوں اپنے ظلم و ستم کیا تو اس میں نام نہاد خلافت کی رہنمائی فرما دیں تو منو اب اس کا حال ہے تھوڑا سا صرف آپ کو پڑھ کر سنا دیتا ہوں کہ ان میں پچپن پر آؤٹ ہوئے جن میں سات ماہ قبل ہوئے نام لے کر دیئے گئے پانچ قتل کر دیے گئے عثمانی حکمرانوں چھتیں تھے ان میں سے ایک کو پھانسی ہو گئے جو قتل ہوگئے ہیں سب کو معاف کردیا گیا جن کو دوسروں کے حق میں دستبردار ہونے پر مجبور کر دیا گیا اور بھائیوں نے بھائیوں کے قتل کو اپنی حکومت کلرکوں ظلم و ستم کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصول کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلامعراقس عثمانی صاحب فرماتے ہیں السلام کے زمانے سے ہم نکلے ہی تھے سال رہے گی بلکہ یہ دوبارہ عود کر آئے اور ہوسکتا ہے ہمارے پاس تم ہو جائے گا جن کے پاس کوئی پورے ہوئے اور ان کی شہادت کے بعد الطالبین فی حل اسلام اور پھر ان کے بعد خلافت کا سلسلہ قائم کریں اور اس بات کی فلم رکھتے ہیں کہ اسی طرح خلافت قائم ہو جائے ڈاکٹر ارم سب کو متحدہ کے خلاف طلاق میں رہ کر ے مکے دا خلافت کے نام سے سلسلہ جاری کیا اور آخری اور پرلطف بعد میں سوشل میڈیا پر برس پڑے ہیں ہمیں امت محمدیہ میں لال خلافت قائم ہوگا ڈرامہ علی صاحب کہتے ہیں ہمارے جملہ مثال خلافت میں ہے آج میں نے پڑھا ہے طاہر اشرفی صاحب نے حکومت ہے پاکستان میں نمایاں بغیر ہیں وہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی منزل خلافت راشدہ کے ہم تو دل سے مانگتے ہیں ہیں کہ خلافت کے بارے میں پیشنگوئیاں موجود ایک لمبی سانس میرے پاس ہے میں رہتی ہے مسئلہ یہ ہے کہ خلافت قائم ہوتی ہے نبوت کے ساتھ یہ لوگ بند کر رکھے ہیں اب خلافت کیسے قائم کریں اور ان کو خلیفہ کا نام لینے کی کوشش کی جائے گی خوابوں میں محو اور خلافت عثمانیہ ہو ہاؤ ملا عمر کی حکومت کو آپس میں ملانے کی حکومت ہو سارے کے سارے خلاف اہل علاقہ کو برباد کر دیا کہ خدا کی طرف سے سخت خلاف ہے اور ہمارے علم میں نہیں کہ دنیا میں کبھی بھی اس سے پہلے جاتا ہے پھر کام ہے اس طرح پتہ دیتے تھے خلافت کتنے سال کا عرصہ گزر گیا ہوں جماعت احمدیہ کے خلاف ہے 2008 میں خلافت کے سلسلے میں بھائی آپ مجھ سے بھی الگ سے تیرہ سالوں پر توجہ دینی چاہیے کہ جماعت احمدیہ اور احمدیہ سے تعلق رکھنے والا ہر چھوٹا بڑا جو یہ کہتا پھرتا ہے کہ ہمارا خلافت پہ ایمان ہے یہ ملت کی تنظیم کی جان ہے یہ نعمت اللہ تعالی کے فضل وکرم کے ساتھ ہمیں تو وہ سر ہے جو اس نعمت سے استفادہ نہیں کر سکتے ان کے لئے سوچنے کا مقام ہے کہ یہ پروگرام رہا ہے یہ جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں پیش کیا جاتا ہے لیکن آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو تو اسلام کے بارے میں قرآن کریم کے بارے میں جماعت احمدیہ کے عقائد کے بارے میں جماعت احمدیہ کی تاریخ کے بارے میں تو آپ اس سلسلے میں ہم سے ضرور رابطہ کریں دو طریقے ہیں ایک ہمارا لینڈ لائن نمبر واٹس ایپ نمبر کے ذریعے بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں حافظ مسعود صاحب جس طرح کے بھی ذکر ہوا اختلافات جو عظیم الشان نعمت ہے اللہ تعالی کی طرف سے ہمیں میسر ہے لیکن دوسری طرف ہمیں یہ بھی نظر آتا ہے کہ جو بھی اللہ تعالی کا کوئی نبی ہوتا ہے تو اس کی مخالفت بھی ہوتی ہے لیکن خدا تعالیٰ کی تائیدات ہمیشہ نبی اور اس کی جماعت کے ساتھ ہوتی ہیں اگر ہم ماضی قریب میں دیکھیں تو ضیا الحق کا انجام بھٹو کا نام اور بھی مخالفین کا انجام ہمارے سامنے ہے لیکن میں چاہوں گا کہ اس موقع پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں جو آپ کے مخالفین اٹھے ان کا کیا انجام ہوا اس بارے میں کچھ بتا دیں جزاک اللہ اور انسان سب سے پہلی بات تو میں یہ کہنا چاہوں گا کہ حضرت علی کا دور تھا اس لیےاس نے کہا کہ میں جھوٹا ہوں تو کرانے کے لیے تو کہتا ہے لا یمسہ الا المطہرون ہو کہ خدا تعالیٰ قرآنی علوم تو صرف ان لوگوں کو دیتا ہے جن کو خود اپنے ہاتھوں سے پیار کرتا ہے اور پھر ایک اور معاملہ بھی خدا تعالی نے رکھا اور وہ معاملہ یہ تھا کہ جب تم آمد اور تمام ابراہیم اور دلائل لوگوں کے سامنے پیش کر دو اور اس کے بعد بھی لوگ نہ مانے تو پھر اللہ تعالی نے یہ فیصلہ مباہلہ کی صورت میں رکھا ہوا ہے کہ وہ دعا کر لیں اور دعا کرکے جو جھوٹا ہے وہ ہلاک ہوجائے جو سچا ہے اس کو خدا تعالی دنیا میں کامرانی دکھائے اور اس کو فلاح نصیب ہو ہو السلام کے مخالفین سے انہیں مسلمان بھی تھے ظاہر ہے ہے ایک لمبی فہرست ہے ہے جن میں رشید احمد گنگوہی صاحب کا نام آتا ہے وہ یہودی لڑکوں کے ساتھ کا نام آتا ہے سعد اللہ جان صاحب کا نام آتا ہے مولوی شادین صاحب اور اس طرح کے بہت سارے لوگ ہیں جنہوں نے حضور کی مخالفت کی مباہلے کیے اور موبائلوں کے نتیجے میں وہ حضور کی زندگی میں ہلاک ہوئے اور اس ہلاکت کے بعد حضرت مسیح علیہ السلام کی صداقت جہاں پر دنیا کے سامنے آشکار ہیں وہاں ان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے سامنے روشن ہوئی یہ تو مسلمانوں کا حال تھا لیکن یہ ہوگا کہ دو ایسے ماندی نہیں جن کا یہاں ذکر لازمی کیا جائے اور وہ دو مسلمانوں کے طریقے سے نہ گروں سے نہیں ہیں بلکہ پہلا وہ شخص ہے جو ہندوؤں کے گروہ سے اس کا تعلق ہے اور بہت ہی مشہور ان کا پنڈت لیکھرام شعوری اور یہ سماج کا لیڈر تھا پنڈ دیا جو ان کا بانی تھا اس کی وفات ہوئی ہے 1983 میں تو اس کے بعد اس کو ان لوگوں نے اپنے سردار بنا لیا اور یہ ایک لیڈر کے طور پر ابھرا اور اس نے اپنی شہرت ہے صرف ایک چیز پر قائم رکھے اور وہ یہ تھی کہ حضور صل وسلم کے خلاف ہرزہ سرائی اسلام کے خلاف مغلظات قرآن کریم کے جو حقدار تھے ان کو تمسخر کا نشانہ بنانا یہ تمام وہ چیزیں ہیں جس نے حضرت مسیح موعود اسلام کا دل پارہ پارہ ہو گیا تھا مسیح موعود علیہ السلام نے نے ان لوگوں کی ہمدردی کے لئے ان کو مختلف طریقوں سے اسلام کی طرف بلایا اور کوشش کی کہ یہ لوگ خدا تعالی نے جو دین ہے اس کو ماننے والے ہوں اور اپنی اصلاح کرنے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کے لیے لکھ رہا کو دعوت دی کہ قادیان میں آکر ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ رہ کر نشانات دیکھے 1885 میں وہ قادیان آیا رہا خط و کتابت رہیں اور نشان نمایاں سے مطالبہ کیا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو لکھ رہا ہوں میں خود مباہلہ کی دعوت دی اور کہا کہ جو شخص چاہے وہ زندہ رہے اور جھوٹا ہے وہ شخص کی زندگی میں ہلاک ہو جائے اس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جو براہین احمدیہ لکھی ہوئی تھی اس کے خلاف ایک کتاب لکھی اور کتاب کا نام لکھا تکذیب براہین احمدیہ ہے اس کے بارے میں پیشگوئی کردی ہے کہ میں یہ پیش گوئی کرتا ہوں کہ تین سال کے اندر اندر مرزا صاحبہ کی وجہ سے وفات پا گئے ہیں ماشاء اللہ اللہ ان تمام باتوں کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو خدا تعالی نے ایک نشان دیا اور وہ نشان لے کر ان کی ہلاکت کے اوپر تھی حضرت موسی علیہ السلام نے جب اس کے بارے میں پیشگوئی کی ہے یہ 20 فروری 1993 کی بات ہے اور اس کی ہلاکت ہوئی ہے جنون میں 1897 میں میں یہ تمام عرصہ ہے اس کے اندر خدا تعالی نے مختلف شعری حضرت مسیح علیہ السلام کو بشارت دے دی اس کے بارے میں کیا جزاک اللہ تعالیٰ ہے بچھڑ ایپ کا ہے اس کی بے معنی سی آواز ہے لیکن اگلی باری ہے اور میاں شہباز اب اس کے لیے اللہ تعالی نے آزاد رکھا اور فرمایا عمر فیصد اس کا معاملہ چھ سال کے اندر اندر تمام ہوگا پھر خدا تعالی نے حضرت مسیح علیہ السلام کو اس بندے کے بارے میں یہ بشارت دی کہ اس کو قتل کرنے والا ہوگا وہ ایک فرشتہ صفت انسان ہے جو انتہائی مشکل کا ہے کبھی ہے کل اور اس کے چہرے سے خون ٹپک رہا ہے پوچھ لیں کرام کا دو پھر اس کے بارے میں جو بیان ہوا اس کی وفات کا اس کے قتل کیے جانے کا اس کی ہلاکت کا وہ فرمایا اللہ تعالی نے یوم العید یور دعا کریں گے تو جان لے گا کہ عید کا دن کونسا ہے اور عید قریب ہے ہے جو عید کے ساتھ والا دن ہے وہ چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی یہ پیشگوئی جو ہے وہ پھراور قاتل کا نام و نشان نہیں وہ کہاں گیا کچھ پتہ نہیں اس کے بعد ہوا یہ کہ چھے گھنٹے تک زندہ رہ ہوسپٹل میں جا کے اس کا علاج معالجہ کیا گیا لیکن جب خدا تعالیٰ کی تقدیر تھی یہ ہرگز اس جہان سے بڑی حسرت کے ساتھ ختم ہوا ہوا جب بھی پیش گوئی پوری ہوئی تو اس کے بعد ایک لمبا سلسلہ ہے کہ کس نے اس کو قتل کے الزامات لگانے پر بھی تحقیقات ہوئی تشویش ہوئی اس نے خدا کا ہاتھ ہے اس کے پیچھے تو ہنسی کے مارے سلام کی پیش گوئی بڑی وضاحت کے ساتھ پوری ہو رہی تھی حضرت مسیح علیہ السلام کی اس پیش گوئی کو اس وقت مسلمان ہیں حضور کے مخالفین تھے انہوں نے بھی اس بات کا اقرار کیا جن میں ڈھال بھی ہے اس نے کہا کہ مرزا صاحب کی پیشگوئی پوری ہوئی ہے لیکن نہیں کہیں گے کہ یہ ان کے پیچھے ہوئی تھی ہم یہ کہیں گے کہ علم نجوم کے حضور نے کچھ اندازہ لگایا کہ کو اخبار تھا جس کا نام تھا وفادار اس نے بھی اس بات کا اقرار کیا کہ مرزا صاحب کے پیچھے پوری تو ہیں لیکن ان کو کہیں گے کہ میں زمین کے اندر جو ہے وہ تو نے پیش گوئی کی تھی جب پوری ہوگی اگر وقت جائے تو ایک اور ان کا ذکر کر دوں اسے کہتے ہیں کہ ہم گفتگو کے سلسلے کو آگے چلاتے ہیں جس طرح آپ نے خود ذکر کیا تھا کہ معاندین تو کافی سارے تھے اور سب کا برا انجام ہوا تو تو آگے جاکے ہم ان کے بارے میں بھی آپ سے پوچھ لیں گے اس وقت کیوں کے سوالات کا سلسلہ شروع ہو گیا اور عظیم جیسا کہ خاکسار ہے آپ کی خدمت میں وائس میسج کے ذریعے تو ہمارا واٹس ایپ نمبر ضرور استعمال کریں اور اگر آپ خود اس پروگرام میں آپ سے بات کرنا چاہیں تو اس کے لیے آپ ہمارا لین نمبر نوٹ کر لیں ہوتا ہے سوال نہیں کرنا چاہتے لیکن جماعت احمدیہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے دو راستے ہیں جن کی طرف رجوع کرنا چاہیے ایک تو یہی ایم پی اے انٹرنیشنل ہے یہ ٹیلی ویژن چینل ہے ٹونٹی فور اور جماعت احمدیہ کے متعلق اس میں پروگرام نشر ہوتے رہتے ہیں آپ ان کو ضرور دیکھیں اور اگر باقی کوئی پروگرام نہیں دیکھ سکتے تو کم از کم جمعہ والے دن آنے والا سیدنا ابوامامہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ ضرور ایک دفعہ مشاہدہ کریں کریں اور آپ خود اندازہ لگائیں کہ کیا یہ سچے کا کلام ہے یا نہیں اور دوسری بات جو آپ کو دیکھنی چاہیے اگر آپ ٹھیک کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری آفیشل ویب سائٹ ہے جس کا ایڈریس ہے الاسلام مختلف زبانوں میں جماعت احمدیہ کے متعلق آپ کو یہ معلومات مل جائے گی اب ہم عطاءالرحمن صاحب کا جو انڈیا سے جنرل سوال بھیجا ان کا سوال لے کر اب تک کی طرف چلتے ہیں عطا الرحمان صاحب جو سوال پوچھ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی شریعت والے نبی تھے یا صرف تورات کی تصدیق کرنے والے نبی تھے اور مزید یہ پوچھنا چاہتے ہیں کیا انجیل شریف کتاب ہے ہے ہے ہے معلوم ہوتا ہے کہ ہے کون ہے اور آپ کی تعلیم کو رائج کرنے کے لیے اور یہودیوں کو سیدھے راستے پر قائم کرنے کے لیے السلام کے وزیراعظم کا سلسلہ توڑا اور اس کے بعد میں اسلام نہیں ہے اور بنی اسرائیل کے خاتمے اور احاطہ معلوم ہے حضرت عیسی علیہ السلام بنی اسرائیل کے تمام دنیا میں موسی علیہ الصلاۃ والسلام کو چھوڑ کر سب سے گزر گئے ہیں جن پر عنقریب عربی کرتا ہے اس السلام میں کبھی بھی شہر نبی ہونے کا دعویٰ نہیں کیا بلکہ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ میں یہ مت سمجھو کہ میں تو رات کو چھوڑنے کے لئے آیا ہوں میں تو رات کو مکمل کرنے کے لئے ہو یعنی وہ باتیںاللہ اکبر اللہ علیہ السلام ہے سعد رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے اور اس سلسلہ کے اختتام پر حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام کی تعلیم کو رائج کرنے کے لیے اللہ تعالی نے آپ کو عمل کی توفیق عطا فرمائے آپ کے پاس کوئی شریک نہیں ہے صرف قرآن ہے اس پر عمل کرنے کے لئے آپ کو صحیح پلایا شکریہ عابد حسین خان صاحب مجھے یہ بتایا جا رہا ہے کہ ہمارے ساتھ حفیظ احمد صاحب اس وقت کال پر موجود ہیں لیکن اسے یہاں برطانیہ سے ہی تو میں چاہوں گا کہ ہم حفیظ احمد صاحب سے بات کر لیں السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہٗ صاحب پاکستان میں دیکھا رسول اکرم صلی وسلم کے نام پر انہوں نے دنیا میں آئے ہوئے کہیں یا رسول اللہ لبیک پاکستان کی تمام گلیاں روٹی بند کیوں ہے پریشان حال کیا ہوا ہے تو مجھے سمجھ نہیں آرہی ہے غلط قسم کی تعلیم کے نام سے کیوں پھیلا رہا ہے تو مغرب میں اسلام کی بدنامی پیدا ہو رہی ہے کیوں کے اس کے اس موقع کو مدنظر رکھیں وسلم کی حدیث کی تعلیم ہے جو محبت پیار ہے عورتوں کو سمجھائیں کرنے کا اس کی کسی قسم کا کوئی ہمیں دنیا کو پتہ لگے کہ اسلام کی وہ تعلیمی پاکستان میں پیش کی جارہی ہے اسلام کی سچی تعلیم کے نقصانات ہیں جو جماعتیں سکتی ہے اس سے کچھ سوالات سے بتادیں بہت بہت شکریہ حفیظ احمد صاحب آپ کا سوال بڑا ریلوے ہے اور یہی ہے جو اس وقت آج کل دنیا میں ہو رہا ہے اور خاص طور پر بظاہر اسلام کا نام لینے والے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی شریعت کی پیروی کرنے والے وہ اس طرح کے الفاظ دکھانے میں چاہوں گا کہ عبدالسمیع خان صاحب کی طرف چلیں اور ان سے اس بارے میں کچھ رہنمائی لے عبدالسمیع خان صاحب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ سب اپنے حفیظ احمد صاحب کا سوال سن لیا یا میں آپ کے لئے پیٹ کر دو کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات کو دنیا کا لیتے آنا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا موجود تھے اور اپنے نام فرمایا کہ میں اللہ کی طرف سے حکومت سے علیحدہ ہو گئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین اور اہانت اور استاد کا سلسلہ جاری ہے اللہ تعالی ہمیں یہ بتاتا ہے کہ دنیا میں کوئی نہیں آیا جس کا ازالہ کیا بولا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی جواب میں روڑا نہیں مارا کبھی پتھر نہیں مارا کبھی کسی سے جدا نہیں کرتے ہیں جب تلوار لے کر بنا پر حملہ آوروں نے اپنے آپ کو اور اپنے ساتھیوں کو بچایا ہے اللہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی وجہ سے کیلے کیسے پتہ چلے کہ یہ لوگ بھول گئے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت آج پرنسپل سمندر لگایا تھا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کا بیٹا قتل کرنے کا حکم دینا چاہتے ہیں مجھے تم فرمائے آپ کا کال کروں گا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد میں اگر تم روتے رہتے تھے اچانک ہوئی تو لگا آپ کو خود بھی اس کو دیا ہے تو دنیا میں امن اور اسان گھر بنانے والے تھے مشرف نے ہمیشہ اللہ تعالی آپ سے کہتا ہے کہ معاف کردے خود کو پکڑا جا چکا ہے سعادت حاصل کر رہے ہیں اور لنڈ کو پکڑا اور مجھے بھی مارا گیا وہ مارا گیا آج شب معراج امام حسین تارڑ بات کی گہرائی غلام راستہ میں چلا گیا بڑی ہے اللہ نے فرمایا اگر اس میں کوئی گستاخی ہوئی ہے اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم امام معصوم انسانوں کو ان کے راستے بند کر دیا بندوں کو بند کر دیں اور کمنٹ کے مریضوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالی سے پوچھا گیا کہ آپ کو کس طرح پتہ کریں گے آپ کو مردہ نہ کہو گے ہم سارے دنیا میں کام کر رہا ہوںآپ سے شروع ہو کر سکتے رہے وہ کے بعد اس وقت لے رہے ہیں لکھتا ہوں الحمداللہ اللہ کا گھر آئے اور انہوں نے اس کی ہے کہ جتنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پوجا کروں رسول اللہ کے اخلاق میں آپ کو بتا رہی ہیں کہ خود ان نام نہاد مسلمانوں کا یہ طرز عمل ہے یہ دوسروں کے لئے لیے بھی اس طرح وضاحت کر دیتا ہے کہ یہ جو کوئی بھی ان کا تھوڑا سا بھی مطالعہ کرتا ہے یا قرآن کریم کی تعلیمات کا تھوڑا سا بھی مطالعہ کرتا ہے تو اس بات کو واضح طور پر سمجھ لیتے ہیں کہ جو سیرت النبی صلی اللہ وسلم ہمیں سکھا رہی ہے جو قرآن کریم میں بتا رہے ہیں وہ یہ طرز عمل نہیں ہے جو ہمیں سڑکوں پر نام نہاد مسلمانوں کے ذریعے نظر آتے ہیں پچھلے دنوں یہ بھی سوشل میڈیا پر بہت ساری بات ہوتی ہیں تو اس میں یہ بھی دلچسپ بات سننے کے لیے یہ جو سڑکوں پر نکل کر پورے ملک کو نقصان پڑھا رہے ہوتے ہیں اگر ان کو اتنا عشق اور یہ سمجھتے ہیں کہ یہی عشق کی انتہا ہے سب سے پہلے اپنے ملک کو نہ صرف یہ کہ یہ اسلامی تعلیمات نہیں ہے بلکہ یہ انسانی تعلیمات بھی نہیں ہے جن پر یہ لوگ مل کر رہے ہیں حافظ محمد سعید صاحب ہمارے بھائی ہیں ڈاکٹر خالد محمود صاحب کینیڈا سے سوال پوچھا ہے وہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت میں آئندہ زمانے میں مہدی موعود اور عیسی ابن مریم کے آنے کی خبر دی تو اس وقت صحابہ کرام کیسے فوراً سمجھ گئے بظاہر یہ بات کافی کمپلیکس محسوس ہوتی ہے ڈاکٹر خالد صاحب کو یہ کب لگ رہی ہے جو مسلمانوں کی اکثریت آج تک یہ نہیں سمجھ سکی ہے کہ ساری پیشگوئی کو کیسے اتنی آسانی سے سمجھ گئے کیا انہوں نے کوئی سوال نہیں پوچھا کوئی وضاحت نہیں طلب کی فرماتے ہیں بعث فی الامیین رسولا کے لوگوں میں عام لوگوں میں خدا تعالیٰ اس رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا ہے یہ ان پر لعنت ہے ان کا تزکیہ کرتا ہے ان کو قرآن اور حکمت سکھاتا ہے کتابوں میں لکھا ہے اور اس سے پہلے مرحلے میں تھے جو ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی بعد میں نے لوگوں کو آنے والے لوگوں میں بھیجے گا اور وہ لوگ حضور سے ملنے والے ہیں ہیں تو صحابہ کے عربی دان کو پتا تھا کہ حضور صل وسلم کی بعثت کی ایک اور آمد ہوگی اور وہ بھی عضو سے ملیں گے وہ لوگ صحابہ جو ہے وہ بالکل نہیں سنی کی بات اور ان کے ذہن میں یہ تو یہ سوال تھوڑی سوال پیدا ہوا اور انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ حضور میں بات سمجھ نہیں آئی بھائی آپ کا کوئی جواب نہیں دیا یا پھر دوبارہ استعمال ہوا ہے سوال ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تین دفعہ کیوں خاموش رہے اس کی وجہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں اللہ تعالی فرماتا ہے وما ینطق عن الھویٰ ان کے حضور کے جو بھی بات بیان کرتے ہیں وہ خدا تعالی کے وحی کے تابع کر کرتے ہیں تو ان حضور صل وسلم نے جو قرآنی بیان ہے لعنت کو مالی سال کا بیل کہ وہ موقف اختیار نہ کر جس بارے میں تجھے علم نہ ہوا جب تک خدا تعالی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خود ہی بتا دیا اور پھر کیا بتایا اس محفل میں جہاں صحابی کی صحابہ بیٹھے ہوئے تھے حضرت سلمان فارسی بھی موجود تھے حضور صل وسلم نے رکھا ہے اور فرمایا ہے لو کان الایمان معلقا بالثریاوہ لوگ جو بعد میں آنے والے صحابہ کے گروہ میں شامل ہوں گے وہ وہ اس سلمان فارسی کے گھروں سے ہوں گے تو صحابہ کو تو اندر سے بتا دیا کہ کہاں سے آئیں گے کب آئیں گے کون لوگ ہوں گے تو باہر پیش ہوئی ہوتی ہیں اور پیشگوئی ہمیشہ اس پاک اپنے پہلو رکھتی ہیں جب وہ واضح ہوتی ہیں ثابت ہوتے ہیں دنیا کے سامنے روشن ہوتی ہیں کہ خدا تعالیٰ اپنے منشور کے مطابق ان کو دنیا کے سامنے آیا کرتا تھا بالکل ٹھیک محسوس ہے وہی مضمون جو سورہ جمعہ کے روز کی آیات سے تعلق رکھتا ہے آپ نے بیان کیا اور جماعت احمدیہ کا یہ موقف ہے کہ یہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میں نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے کے بارے میں ذکر فرمایا تھا اور یہ اسی صورت میں پھر بار بار یہ بھی ذکر کیا گیا ہے جس طرح کے شروع ہوتی ہے کہ اللہ تعالی کی تسبیحات کرنے کا ذکر ہے ابھی کل کے خطبہ جمعہ میں ہیں سیدنا و عمامہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رمضان کے حوالے سے دعا کو سچی معرفت کے ساتھ کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے ہم تو بار بار یہی کہتے ہیں ہم لوگ تو خوش قسمت لوگ ہیں تمام کو ماننے والے ہیں میرے ایسے دیکھنے والے اور سننے والے جنہوں نے امام کو نہیں مانا ان کے لیے فکر کی بات ہے اگلا سوال یہ ہے کہ عبدالرحمن صاحب کی طرف چلتے ہیں مختلف سوالات آپ کے سامنے پیش کروں گا جو پہلا سوال ہے وہ طاہر محمود صاحب کا پاکستان سے ہے وہ تو یہ پوچھنے کے اگر کسی کو ملازمت کی جگہ پر صرف اس وجہ سے بات چیت نہ کی کی جائے کہ وہ امدادی ہے تو اس بارے میں اسلامی تعلیم کیا ہے لیکن اس سوال کے ساتھ ھی میں عظیم نورالدین کا سوال آپ کے سامنے بھی پیش کرنا چاہوں گا جن کی عمر بارہ سال ہے اور وہ یہ پوچھنا چاہ رہے ہیں آج کل کے کشیدہ حالات کے پیش نظر ہم کو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے اگر ہمارے آمدی ہونے کی وجہ سے اسکول وغیرہ میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑے تو یہ دونوں جگہ ایک ورڈ پریس پر مخالفت کا سامنا ہے اور ایک ہمارے بچے کو اسکول میں مخالفت کا سامنا ہے آپ ان دونوں کی رہنمائی کردیں اللہ کی ہڈیوں کو جدا کر دیا جاتا تھا مگر اپنی معلومات میں ہے کہ ہمیں یہ حالات میں ہی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کس طرح تقسیم کیا جائے اگر ملالہ کا واقعہ ہے حضرت خباب کا واقعہ یاد کریں دوسرے صحابہ جن کو مارا پیٹا گیا اور ان کو خط لکھ کر لے جائیں گے کی جگہ دیسی مرغی کے بچے لے گئے اور یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ اس وقت کا سارا عالم اسلام میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور چند مسلمان اسلام کا حسن یہ اللہ کا فضل ہے ساری دنیا میں جماعت نے والے انتقال کرنے والی ان کی مدد کرنے کے لیے موجود ہے تو پنجابی بات کو صبر اور جس طرح حضرت ام عمارہ پاکستان کے ہم بھی خاص طور پر اپنی نمازوں میں درد پیدا کریں اپنی دعاؤں میں یاد رکھناہمارا کے ہاتھ میں جلا دے آ گیا ہمارا جسم کی بوٹی بوٹی کو جدا کرے تب بھی اللہ کے فضل سے احمد ایمان خراب نہیں آئی ہے جواب بھی غلط فہمی لے جا رہا ہے اور ہم اس نمبر سے مشکلات کا مقابلہ کرتے چلے جارہے ہیں یہ کہنا ہے نہ مانو تو کیا اوقات ہے انشاءاللہ خوشحالی اور صرف اللہ کرے ہمارے پاکستانی سونا اور دن کو چین کے ساتھ بیٹھنا اور اپنے دین کی تبلیغ کرنے کا موقع ملتا رہے گا آمین اللھم آمین آمین کے عبدالسمیع خان صاحب نے بڑی وضاحت کے ساتھ ہمارے بھائی طاہر محمود صاحب اور عظیم نورالدین کے سوال کا جواب دے دیا ہے حافظ مظہر صاحب بہت سارے سوالات ہیں اس لیے میں چاہتا ہوں کہ ہم اپنے سوال کی طرف چلیں حبیب پریس پاکستان سے ہم نے سوال بھیجا ہے سوال ہے لیکن مجھے لگتا ہے تو نے پہلی دفعہ میں سوال سوال ضرور کریں وہ پوچھنا چاہتے ہیں غالبا جماعت یا کا موقع پوچھنا چاہتے ہیں کہ سورہ بقرہ میں جو شروع میں الف لام میم آتا ہے اس سے کیا مراد ہے اور ہر حرف ہے اس کے کچھ مانا ہے خدا تعالیٰ کی صفات جو ہے مفسرین نے اس سے مراد نہیں ہیں جو ہے یہ ایپلیکیشن ہے ایک مختلف ہے جس کا اسٹوڈنٹ ہوں آنا نام کا مطلب عالمیہ ترجمہ کے ساتھ جاتا ہے کہ ان اللہ عالم میں اللہ سب سے جانے والوں یہ جو حروف مقطّعات ہمیشہ قرآن کریم میں مختلف ہیں اسلم کے جوز بارے میں اپنی ذاتی بھی ہیں اور اللہ تعالی عنہ کی ایک بات میں آپ کو بیان کروں گا اور مسلمانوں کی بڑی اہمیت ہے تو نے فرمایا ہے کہ یہ مقطعات ہیں یہ جب تبدیل ہوتے ہیں تو یہ اپنے ساتھ قرآن کریم کے معنیٰ جو ہے وہ تبدیل کرتے ہیں ہیں اگر ان اللہ عالم ہے تو المعطی ھو گئی قرآن کریم کے جو ظاہری مضمون چل رہا ہے اور پھر جب الف لام را آئے گا تو لاھوار اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہوں تو اللہ تعالی کی جو روایت کی باتیں ہوں گی وہ آئیں گے تو بارہ کی بڑا دلچسپ مضمون حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے تفسیر کبیر میں معلومات کے بارے میں تفصیلی نوٹ لکھا ہے وہ اسے پڑھے تو میرا خیال ہے کہ وہ بڑا ہی دلچسپ اور زیادہ ان کا مجدد ہوگا اس کا ذکر کردیا تو میرے ساتھ میں یہ بالکل موقع ہے کہ ہم اپنے ناظرین کو اس سے بھی تعارف کروا دیں گے ابھی چند دن پہلے ہی سیدنا ابو امامہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے قرآن کریم سے تعلق رکھنے والی ایک نئی ویب سائٹ کا بھی افتتاح فرمایا ہے اور اس ویب سائٹ کو وزٹ کریں اور آپ کو پتہ لگے گا کہ جماعت احمدیہ کی جو تفسیر کی گئی ہے ابھی اپنے ابتدائی سٹیج ہے لیکن کم از کم تفسیر صغیر اور رؤف صدیقی کے بیان آپ جائیں گے اور مقطعات کے بارے میں بھی آپ کو انفارمیشن مل جائے گی لیکن اس کے علاوہ ہماری جو مرکزی ویب سائٹ ہے اسلام اس کے بارے میں کافی ساری معلومات مل جائیں گی ایک اور ہمارے ساتھ موجود ہیں ہمارے صاحب ہیں آئرلینڈ سے السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مبشر صاحب صاحب وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ پیارے حضور کی خدمت میں السلام علیکم بھائی جان غزل انتظار کی خدمت میں سلام علیکم پوچھنا یہ تھا کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے ایک بات چل رہی تھی کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سب اور اس کا استعمال ہوا تھا کہ اللہ تعالی آپ کو اندازہ ما نیست و نابود کرے گا اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور اس سے پوچھنا تھا کہ اگر مناسب ہو تو مجھے اللہ تعالی نے اس عظیم کام کے ساتھ میں وہ کیا ہے اور آپ کے ماننے والوں کو شہادت کا درجہ بھی دیا ہے وہ یہ پوچھنا تھا کہ آج اس زمانے میں پنجاب کا استعمال کرنے والوں کو بھیبشر صاحب بہت بہت شکریہ آپ کا سوال ہمیں مل گیا ہے حافظ مظہر صاحب بنیادی طور پر وہی سوال ہے کہ ہم غیر احمدیوں کو کیا مانتے ہیں ایّام کے مسلمان مانتے ہیں یا نہیں مانتے اور پھر جماعت احمدیہ جو ہے اس کا موقف کیا ہے کہ اگر کوئی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو نہیں مانتے تو اس کے ساتھ کیا سلوک ہوگا یہ ہے کہ کیا ہو گا اس کا فیصلہ نہیں کرنا ہے ہم غیر احمدیوں کو ہرگز کافر نہیں مانتے بیان کیا ان سے فرمایا کہ وہ شخص جو جان بوجھ کر نماز پڑھے گا وہ کافر ہو یا مسلمان ہیں لیکن آپ نے فرمایا کہ وہ دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوا وہ اس نے نماز کا انکار کیا تو وہ ایک قسم کا کفر ہے لیکن دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہے وہ تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی بات کو اپنے سامنے رکھیں تو دیکھتے ہیں کہ آنے والے کے بارے میں حضرت مسیح موعود کی کو ماننے کے بارے میں اسلام میں کیا ارشاد فرمایا ہے کہ جاکر عبور کرنا پڑے کروں تو وہ خدا تعالیٰ کا خلیفہ مہدی ہے تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ ان کے ساتھ معاملہ کیا ہوگا لاعلمی ہے یا جان بوجھ کے ہے جو جان بوجھ کر رہے ہیں وہ تو اہل ایمان اور کفر ہے جسے اللہ تعالی کے ہاتھ میں سارا معاملہ کے ساتھ کیا کرنا باہر میں فیصلہ نہ ہمارے ہاتھ میں ہمارے اختیار میں ہم یہ کہتے ہیں کہ حضور صل وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ مسیح موعود و مہدی معہود کی بات کرو توبہ کرنی چاہیے ہے جو اگلا سوال ہے وہ عطیات الکبیر صاحبہ کا انڈیا سے ہے اور یہ محترم عبدالستار خان صاحب کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا عبدالسمیع خان صاحب ہماری بہن کا سوال یہ ہے کہ ایک اعتراض کیا جاتا ہے کہ نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین جگہ جھوٹ بولنے کی اجازت دی ہے تو آپ اس بات کی وضاحت کر دیں اسلام کی بنیاد پر اللہ تعالی نے اتارا ہے کیا ہے اور کوئی اس کو بدلنے کے ساتھ رکھے گا قرآن شریف کسی کا جھوٹ بولنے کی تعلیم نہیں دیتا اس وقت ہوا جب انسان نے بتوں کی پرستش سے بچو اور جھوٹ بولنے سے بچوں کو بت پرستی کے برابر قرار دیا ہے قرآن کریم نے کسی کا بھی جھوٹ بولنے کی عادت نہیں ہے اس میں کوئی بھی حصہ سے قرآن کریم کے واضح احکامات کے منافی ہو اس کو ویسے ہی تسلیم نہیں کیا جا سکتا لہٰذا ہم کوشش کرتے ہیں اس سے پتہ لگتا ہے کہ مشکل باہر روپیہ لوگوں کے درمیان صلح کریں آپ کے گھر آ رہا ہے عوامل کیا ہیں اگرچہ بہتر بناتا ہے اگر کیسی باتیں کر رہے ہیں جو مستقبل ہوتے ہیں ان پر منتقل کر رہا ہے تو اس کے بارے میں یہ بات کر رہا ہوں تمہارے بارے میں کوئی سلوک کرنے پر تیار ہو گا اس بازار کو ایک شکل اچھی لگ رہی ہے کہ جھوٹ کی شکل ہزارہ کا نہیں گل قر ا ن کر یم دھوپ کی تپش آمادہ اسی طرح مسلح جنگ میں فرمایا گیا آپ جانتی اگرآپ بچپن کے سامنے اداس اپنا کر آتے ہیں اور وہ اردو ہی ہے دشمن کو جنگ میں دھوکہ دیا جاتا ہے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے تاکہ دشمن کے دشمن کو خبر دی گئی تو ہر مسلمان کی طرف جارہے ہیں سراج الحق صاحب جو بھی ایک بار پہنچ گئے کئی دنوں کی یادوں کے دریچے کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کو جا رہا ہے وہ عکس بن کے مہک رہا ہے جب کہ رسول کریم نے کل رابطہ پلوں کی طرف چل جاتا ہے اور نہ کہ تم سرجانی میں نے دنیا کی تمام کھیل اس کے گھر جاتی ہے کدھر ہوتے ہو آخر تم خواب ہو کر دے رہے ہم سب کو یہاں سے رہا کر کے مار رہے ہیں وہ اس طرح ہوتا تو اس کی شکل ہوتی ہے بلکہ درحقیقت وہ جھوٹ نہیں ہے آپ اور آپ کا فرض ہے کہ اپنےلیکن در حقیقت یہ ہے کہ نہیں ہے اور اعلی درجہ کے مسلمانوں کو یہ کہا گیا ہے کہ کون سا ہی بات کرو اس سے زیادہ ہے صاحب نہ ہو رہے ہیں عبدالصبور خان صاحب نے ملیشیا سے اپنا سوال بھیجا ہے ہمایوں کبیر صاحب نے انڈیا سے اپنا سوال بھیجا ہے اور اسی طرح نگینہ صاحبہ نے اسے اپنا سوال بھیجا ہے کیوں کہ آپ کے سوالات کا آج کے موضوع سے تعلق نہیں ہے اکثر سوالات فقہی سوالات ہیں تو ان کو اس پروگرام میں شامل نہیں کر سکیں گے لیکن افسوس اب ایک اور سوال جو ہمیں موصول ہوا ہے وہ میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا یہ سوال ہماری بہن راشدہ چوہدری صاحب نے پیش کیا ہے کہ ڈرائیور نے بھیجا ہے وہ کہتی ہے کیا جاتا ہے کہ میں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مباہلہ کا چیلنج دیا تھا تھا اور اس چیلنج کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلاۃ والسلام نے قبول نہیں کیا تھا اچانک اس پورے معاملے کی مختصر وضاحت کر رہا ہے اصل میں تھوڑا سا اس کا پس منظر ہے ساری بات کا کا پیر مہر علی شاہ صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو چیلنج اس بات کا دیا تھا کہ وہ ہم وفات مسیح رہتی اسی کے اوپر جانا وہ مناظرہ کر لیں تو ایسا کر لیتے ہیں ہیں یہ ہے کہ میں اس موضوع پر بے شمار لکھو تم میری کتابیں ہیں ان کے جواب دے دو و حسن فرمائے دیکھو کہ تم اپنے آپ کو اسلام کا اس وقت یہ سمجھتے ہو کہ تم اسلام کے بہت بڑے خدمت گزار ہوں تو آؤ پھر خدمت کرتے ہیں اور خدمت یہ ہوگی کہ ہم اس طرح کرتے ہیں کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں سچے کے لئے بخشش کے لیے تمہیں جھوٹ تو مت ہونا تو اپنے آپ سمجھتے ہو تو تمہاری پارٹی کا ہم عصر بیان کرلیتے ہیں قرآن کریم سے لیتے ہیں اور معیار ہے لا یمسہ الا المطہرون کہ اللہ تعالی کہتا ہے کہ قرآنی معارف کو دیئے جائیں گے جن کو خدا تعالی اپنے ہاتھ سے پاک کرے گا تو اس طرح کرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک جلسہ منعقد کر لیتے ہیں اس میں قرعہ اندازی کر لیں گے قرآن کریم کی کچھ آیات ملین کچھ لے لوں گا اور ہم بیٹھ کر اس کی تفصیل دیکھ لیں گے کیونکہ حکام اور کرتے ہیں ہیں قرآن کریم کی زبان عربی ہے اس طرح کرتے ہیں کہ عربی زبان میں کسی نکلے تھے تفسیر کا مقابلہ اللہ دوسری عربی زبان میں اس کا مقابلہ تو یہ بات ہے 20 جولائی 1931 لاہور میں یہ اقرار ہوا مہر علی شاہ صاحب کو اپنی ی جو علمی استعداد کا پتا تھا ان لوگوں نے وہاں پر یہ مشہور کر دیا کہ ہم جو ہیں وہ آیا مرزا صاحب چالیس سے دوڑ گئی ہیں حسین نویسی کے کے حضرت محمد کے بارے میں طالب علم کے ساتھ بات ہوئی کہ پیر مہر علی شاہ صاحب کی تفسیر ہے نا وہ خدا تعالی نے خود لکھی یفتنون آکرج مقابلہ ہوا میاں صاحب کے ساتھ تو فرشتوں نے آکر جاؤ تفصیل لکھنا شروع کر دیں z2z صاحب کو اس کی عمر سب دوستوں ہمیں دکھائیں تو صحیح تفسیر ہیں تا کہ سب سے بڑا معجزہ جو خدا تعالیٰ نے اسلام کے لئے نہیں کیا میر علی شاہ صاحب کے لیے ہوگیا کہ خدا تعالی کے فرشتے جو ہیں وہ تفصیل لکھ رہے ہیں تو دکھائیں وہ علی مولا حیدر ہم بھی تو بڑے نہ اور جو دنیا اتنے بڑے خزانے سے خدا تعالیٰ کے موجد محروم ہیں تو کوئی جواب نہیں تھا تو یہ ایک بات ہے جس کو بہتر بنا کر پیش کیا جاتا ہے کہ مرزا صاحب تفسیر لکھنے کے مقابلے میں توڑ کے اس حصے کو بیان کر دوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پھر اس سارے معاملے میں کہاں فرمایا کہ اس طرح کرتے ہیں کہ اگر تمہیں مجھے پتہ ہے کہ تمہارے پیچھے نیت ٹھیک نہیں ہے اس طرح کرتے تو اپنی جگہ پر بیٹھ جاؤ میں اپنی جگہ بیٹھ جاتا ہوں وہی لکھ لیتے حضرت مسیح علیہ السلام نے اس موقع پر ایجنسی نام کی تفصیل لکھیں اور سورہ فاتحہ کی تفسیر اور کمال شاندار تفسیرمہر علی شاہ صاحب نے وہ تفصیلی نوٹ شائع کردیا اپنی طرف سے سے اور بعد میں وہ ساری دنیا کے سامنے آ گیا اس کے بعد پھر ایک مقدمات کا سلسلہ چلتا رہا لیکن جو بات یہاں پر قابل غور ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جب یہ تفصیل لکھی ہے تو خدا تعالیٰ نے الہام کیا معنیٰ معنی منہ کہ کوئی شخص ایسا نہیں ہو سکتا جو اس کتاب کا جواب دیتے یہ چیلنج آج بھی موجود ہے اگر کوئی سمجھتا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام خدا تعالیٰ کے سچے اور اس طرح نہیں ہے تو عربی زبان میں حضرت مسیح ان کو ایک چیلنج آج بھی موجود ہے اور تا قیامت تک موجود رہے گا تو سب جماعت احمدیہ جو کر رہی ہے ہے خلفاء احمدیت کی رہنمائی میں اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جو علمی خزانہ دنیا کے لیے چھوڑا ہے یہ ہم سب کے لیے موجود ہے ہمارا تو کھلا چیلنج ہے کہ آپ پڑھے تو تو تو تو کریں گا وہ یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے کے نبی ہیں تو نبی کی بات پڑھنا اور سننا آپ کا فرض بنتا ہے کوئی ایک کتاب نکال کے اس کو شروع سے آخر تک پڑھیں اور خاص طور پر اس بات سے پرہیز کریں کہ جو کتاب رد کر کے مختلف کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کئے جاتے ہیں ان کا انحصار نہ کریں آپ کی طرف آ جانا چاہوں گا اب ہوگا کہ ہمارے پروگرام کا بہت تھوڑا وقت رہ گیا ہے لیکن میں چاہوں گا آپ ہمارے ناظرین کو یہ مختصر اب بتا دیں کہ ایک سو بتیس سال کی جماعت احمدیہ کی عظیم الشان تاریخ کیسے تائید الہی سے سے بھری پڑی ہے آپ بھی ہے اور اس طرح پچھلے ایک سال میں ایک مرتبہ رسول اللہ اور صحابہ کی راہ پر گامزن ہے آج ہم وہی دکھ اٹھا رہے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا جاتا تھا نماز سے روکا جاتا تھا اور انھیں روکا جاتا تھا حضرت ابوبکر کی مسجد کو گرا دیا گیا تھا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو سارے جائے دنیا میں واحد جماعت ہے جو ان سارے دکھوں کو اٹھا کر شرف پا رہے ہیں قرآن کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کلمہ پڑھنے سے روکا جاتا تھا آج ہم کلمہ پڑھنے سے روکا جا رہا ہے یہ قربانی دینا یہ 258ویں دکھانے کے لئے لوگوں کو تیار کرنا ظلم کرنا پاک انقلاب پیدا کرنا پڑے ہیں کل سے جماعت اہلسنت قائم ہوئی آنکھیں آج ہم مسلمانوں میں قرآن کریم کا سب سے بڑا شہر ہے جہاں کر دیا ہم نے صرف ایک مسجد کی چیز ہے اگر دنیا میں ہزارہا سال اس تیزی اور ملا ہے اسے مت السلام کے پاس آپ کا نام لوگوں کو پہنچانے کی صلاحیت یا رات کے آٹھ کتابوں کو موسم کا حال ہے صاحب بہت بہت شکریہ گجر صاحب آپ کا بھی بہت بہت شکریہ حافظ سعید احمد صاحب آپ کا بھی بہت بہت شکریہ ناظرین کرام اس کے ساتھ ہی یہاں لندن اسٹوڈیو سے پروگرام رادھا کا یہ سلسلہ چھ پروگرام پر مشتمل تھا آج اختتام کو پہنچ رہا ہے آپ تمام دیکھنے اور سننے والوں کا بہت بہت شکریہ اگلا پروگرام انشاءاللہ قادیان اسٹوڈیو سے پیش کیا جائے گا لیکن دیکھنے اور سننے والوں کے لئے صرف ایک ہی درخواست ہے کہ جو لوگ جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتے ہیں رمضان کا مہینہ ہے ہم تو یہ کہتے ہیں اللہ تعالی سے پوچھیں کہ جماعت یا صداقت پہ بھی شک نہیں اللہ تعالی ہم سب کی رہنمائی کرے اجازت دیجئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ طہہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں میں ختم نبوت ملی

Leave a Reply