Ahmadi Muslim VideoTube Programms,Rahe Huda Rah-e-Huda – Sache Nabion ka Galba aor Maseehe Maood pbuh

Rah-e-Huda – Sache Nabion ka Galba aor Maseehe Maood pbuh



Rah-e-Huda – Sache Nabion ka Galba aor Maseehe Maood pbuh

راہ ھدیٰ ۔ سچے نبیوں کا غلبہ اور مسیح موعود علیہ السلام

https://www.youtube.com/watch?v=0mwFy5mBwNc

Rah-e-Huda | 26th June 2021

اسلام سے نہ بھانجا گیا ہے خدا نہیں ہے اس لیے والوں جانے والا تم پر رحم نہیں رہی ہے بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ صحن مسلمہ کا یہ عقیدہ ہے کہ اس دنیا میں ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء آئے ہیں ہیں اور جب بھی کوئی نبی اس دنیا میں آتا ہے تو وہ اللہ تعالی سے خبر پا کر دنیا کے لوگوں کو بتاتا ہے ان لوگوں کی طرف مبعوث کیا ہے اور ہمیشہ سے دیکھنے میں ملا ہے کہ جب نبی اپنی نبوت کا دعویٰ کرتا ہے تو اس وقت اس بات کی حقیقت کو یا تو وہ نبی جانتا ہے یا اللہ تعالی اس بات کو جانتا ہے لیکن دعوی نبوت کے بعد رفتہ رفتہ اللہ تعالی اپنے نشانات سے اپنی تائید و نصرت سے اور ہر طرح کی طریقوں سے یہ دکھاتا ہے کہ واقعی یہ دعوی نبوت کرنے والا اللہ تعالی کی طرف سے بھیجا گیا ہے ہے اسی سنت پر قائم رہتے ہوئے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے بھی جب دعوی نبوت کیا تو آپ نے اللہ تعالی کو اپنے دعوے پر گواہ ہرایا اور تمام سننے والوں کو جاننے والوں کو اس طرف دعوت دی کہ میرے دعوے کی صداقت جاننا چاہتے ہو تو سب سے پہلے اللہ تعالی سے پوچھو تو پھر میرے کاموں کو دیکھو اور پھر ان نشانات کو دیکھو جو اللہ تعالی میری تائید و نصرت کے لئے ظاہر کر رہا ہے یہاں یہ بات بیان کرنا بھی بہت ضروری ہے کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کا دعوی صرف یہ ہے کہ ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس آنے والے مسیح ہم اور امام مہدی کی پیش گوئی کی تھی وہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام ہیں ہیں اس لیے مخالفین کو سب سے پہلے صداقت احمدیت کو جاننے کے لئے اور جانچنے کے لئے اللہ تعالی سے رجوع کرنا چاہیے اور پھر یہ بھی آپ کا حق ہے کہ جماعت احمدیہ کے بارے میں جاننے کے لیے آپ جماعت احمدیہ کے عقائد پر کاربند لوگوں سے ان عقائد کو ماننے والوں سے سوال کریں یہ پروگرام راہ خدا ہے جو جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں آپ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے اور اللہ تعالی کی دو قدیم سے سنت اللہ ہے کہ اللہ تعالی نے یہ لکھ چھوڑتا ہے کہ کتاب اللہ یعنی اللہ تعالیٰ خود بھی ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے اور اپنے رسولوں کو بھی کامیاب کرتا ہے خدا کا جو سلسلہ یہاں لندن سٹوڈیو سے جاری ہے اس میں اس میں پاکستان کے ساتھ یہ اسٹوڈیو میں موجود ہیں موسم کرم نصیر احمد قمر صاحب جب کہ ان شاءاللہ نشریاتی رابطے کے ذریعے ہمارے ساتھ ہو گئے محترم عبدالستار خان صاحب صاحب نظیر کے مصنف جس طرح کہ خاکسار نے ذکر کیا آپ نے گزشتہ پروگرام میں بھی یہ جو آیت کریمہ ہے سورہ مجادلہ کی اس کے بارے میں گفتگو کی ہے لیکن جب میں چاہوں گا کہ ہم براہ راست حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور کس طرح اللہ تعالی نے آپ کی تائید و نصرت کی کس طرح آپ کو غلبہ دیا اس بارے میں گفتگو کریں تو خاص طور پر وہ طالبہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالی نے دیا اور وہ امت مسلمہ کے عقائد میں جو نقائص پائے جاتے تھے ان کی کس طرح آپ نے اصلاح کی کی سب سے اول تو ہم ہم کے شادی مبارک پر نظر ڈالتے ہیں ہیں تو آپ کو اللہ تعالی نے جو امت کے حالات سے خبردار کیا تھا اور آپ نے اس کے بارے میں آگاہ فرمایا اس میں آپ نے یہ بتایا تھا کہ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہاگر ایمان ثریا پر بھی چلا گیا تو ایک شخص ابنائے فارس میں سے اٹھے گا جو اسے واپس زمین پر لائے گا کا ایمان ہے یہ تقاضہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہیں وہ موت فرق ہیں جس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارت دی تھی کہ جس زمانے میں ہوا اس وقت اسی طرح کی تھی ایمانیات کے تمام پہلوؤں میں بہت ساری خرابیاں پیدا ہوچکی تھی اور نہ صرف اعتقادی طور پر بلکہ عملی طور پر بھی بہت ساری خرابیاں مسلمانوں میں رواج پا چکی تھی اس وقت کی مناسبت سے عرض کروں گا کہ اللہ تعالی کی ذات سے لے کر واپس بعد الموت اور جنت اور دوزخ کے ٹکٹ کے جتنے بھی ایمان کے پہلو ہیں ان سب میں خرابیاں پیدا ہوچکی تھی ماشاء اللہ تعالی کی ذات کے متعلق یہ گمان کیا جاتا تھا کہ وہ سنتا تو ہے لیکن جواب نہیں دیتا کتا ہے اک بس عبادت ہے لیکن دعا کی قبولیت کوئی ایسی حقیقت نہیں ہے اور یہ بھی کہا جاتا تھا کہ اللہ تعالی جو ہے وہ کسی زمانے میں کلام کرتا تھا اور الہام نازل فرماتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد وحی اور الہام اور کلام کا سلسلہ بند ہوگیا اب فرشتے نہیں اترتے ملائکہ کے حوالے سے اور ملائکہ کے متعلق بھی عجیب و غریب ہونے کی صورت بنا لیے تھے قرآن کریم کی بعض آیات کو صحیح طور پر سمجھنے کے نتیجے میں قرآن کریم کے متعلق بھی بہت سارے غلط قاتل چکے تھے اور لوگ کہتے تھے کہ اس کی آیات منسوخ ہیں جس آیت کی سمجھ نہیں آئی یا بعض ذرائع نے کہا کہ یہ آج ہی ہلاک کو منسوخ کر دیتی ہے یہاں تک کہ بازوں نے جو بعض احادیث کو قرآن پر قاضی کر دیا اور کہا کہ یہ حدیث کی وجہ سے یہ آج ہے یا حدیث جو ہے وہ اس بات پر یقین رکھتی ہے قرآن کریم میں خدا کا کلام تھا اس کے اوپر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو ترجیح دینا یہ خود صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے منافی اور اس کے برخلاف تھا اسی طرح انبیاء علیہم السلام سے متعلق عجیب و غریب علیہ الصلوۃ والسلام کا قصہ لے لے علیہ السلام کا جو وہ کہتا ہے کہ ان میں بیٹھے ہیں اور ایک پاس ایک تھی اور آپ نے کس طرح گویا نعوذباللہ ظلم کیا اور اس کی بھی ہوتی علی بگا وغیرہ اور ان کے علاج سے متعلق اسی طرح دیگر نبیوں سے حضرت لوط علیہ صلاۃ و سلام حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام سے متعلق تو ایسے اعتقادات میں تھے کہ گویا اسلام نے جھوٹ بولے دو سے متعلق اور پھر حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام سے متعلق یہ تقاضہ تھا وہ مسلمانوں میں رواج پا چکا تھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام زندہ ہیں جس طرح آسمان پر موجود ہیں اور وہی آخری زمانے میں پھر امت محمدیہ کی اصلاح کے لیے آئیں گے ہم یہ کیسا قدم رکھا تھا جو اللہ تعالی کی توحید کے خلاف ہے شرک پر مبنی ہے کی توہین پر مبنی ہے جو قرآن کریم کی سات آیات کے خلاف ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے استعمال فوت ہوچکے ہیں لیکن یہ کرتے ہیں ہیں اسی لیے تو جو بعد الموت کا عقیدہ جنت اور دوزخ کے متعلق قرآن کریم میں جو ذکر موجود ہے احادیث میں اس کی ایسی ایسی تشریحات مسلمانوں میں رائج کر دیں کہ ان کو سن کر انسان کانوں کو ہاتھ لگاتا ہے کہ یہ جنت ہے یا خدانخواستہ کوئی سیاسی کام ہے اسی طرح دوزخ سے متعلق عجیب و غریب کہانیاں بنا لیں جو قرآن کریم کے واضح نشانات کے خلاف تھی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے خلاف ہیں غلطیاں تھیں جو میرا جہاد کا ایک موضوع سے متعلق عجیب و غریب ہونے دیں گے تصویر بنا لیں پھر انہوں نےموت کو نبی اللہ فرمایا جس کو امام مہدی بھی فرمایا اس سے بنی ہوئی فرمایا اس کے لئے نبی اللہ کا لفظ استعمال فرمایا تو ایسے ایسے اتحاد بنا لئے کہ جو صریح طور پر قرآن کریم احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے برخلاف تھے علیہ الصلاۃ والسلام نے ان تمام امور کی اصلاح فرمائی قرآن مجید سے دلائل دے کے اندر صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات سے دلائل دیکھے عقلی دلیل دی کہ سمجھایا کہ خدا زندہ خدا ہے وہ خدا اب بھی بناتا ہے جسے چاہے کلیم ہے تو آج بھی یہ جو ہے وہ ایک عظیم الشان حقیقت ہے اور خدا کے فرشتے مومنین پر پیروں پر اترتے ہیں جہاد کے متعلق آپ نے فرمایا کہ جو تصور تم نے بنایا ہے یہ تو اسلام کی توہین کے مترادف اسلام سے ایک پرامن مذہب اسلام تلوار سے نہیں پھیلا جہاد کی یہاں شرائط ہوگی وہاں پر وہ قتال والجہاد کی جو ہے وہ عمل کرے گا لیکن مسیح موعود کے ساتھ کے بارے میں اصل میں فرمایا تھا کہ اس زمانے میں مذہبی جنگوں کا خاتمہ ہوجائے گا اور وہ دلیل اور برہان اور آسمانی نشانات کے ذریعے تھے اسلام کی فضیلت کو دنیا پیدا فرمائے گا تو یہ بہت سارے پر تفصیلی مضمون ایسی سبزی جس طرح آپ نے ان کا ذکر کردیا ہے اصل میں ہی نظر آتا ہے جو امت مسلمہ اپنے حقیقی معبود سے جو دور ہوتی جا رہی ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے سب سے پہلے تو بنیادی کام نہیں کیا ہے کہ جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف اللہ تعالی کے ساتھ پیدا کردیا ہے اور یہی وہ اہم ذمہ داری ہے جو تمام انبیاء کی ہوتی ہے اس پروگرام کو کو دیکھنے والے جو بھی ہمارے ناظرین و سامعین ہیں اور دنیا کے کسی بھی کونے سے اس پروگرام کو دیکھ رہے ہیں آپ کا تعلق جماعت احمدیہ سے ہے یا جماعت احمدیہ سے تعلق نہیں رکھتے یہ آپ کا پروگرام ہے اس پروگرام میں آپ اپنے سوالات کا تعلق جماعت احمدیہ کے عقائد کے بارے میں ہوں تاریخ احمدیت کے بارے میں تاریخ اسلام کے بارے میں قرآن کریم کے بارے میں لینڈ لائن نمبر ہے پروگرام اس وقت لائیو آپ کے سامنے ہوتا رہے گا اس دوران آپ لینڈ کے ذریعہ سے براہ راست بھی بات کر سکتے ہیں لیکن اگر آپ اپنا تحریری سوال یا وائس میسج کے ذریعے سوال بھجوانا چاہیے تو اس کے لیے ہمارا واٹس ایپ نمبر زرور نوٹ کر لیںکے علاقے ملا بہت اچھا سوال ہے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے 1882 میں دعویٰ فرمایا کہ میں خدا کی طرف سے مامور ہو جس میں زمانے میں اسلام کو دنیا پر غالب کرنا ہے اور آپ کو صبر دے آج سے تین سو سال پورے نہیں ہوں گے کہ تمام دنیا پر اسلام کا جھنڈا لہرائے گا اور باقی سارے لوگ بہت کم تعداد میں مخالفت کر آ جائیں گے تو آپ دیکھیں اور اپنے ہوٹل اسلام نے اٹھارہ سو نواسی میں دھماکہ میں قائم فرمائی اور آپ نے تبلیغ اسلام کا نظام قائم کر دیا صرف اپنے دعویٰ میں نے فرمایا صرف اپنے جماعت فرمائے اسلام کی تبلیغ تبلیغ تربیت کے نام جاری کیے لکھیں جماعت احمدیہ اوپر خلافت خلیفہ جو صرف قرآن ہے اور کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب ان کارروائیوں کا جائزہ نہیں لے جاتا کوئی سال ایسا نہیں گزرتا جب خدا کے فضل وکرم شمار نہ کرتے ہوئے اسے دنیا میں لاکھوں لوگ پھیلانا بند کرکے اللہ تعالی کے فضل سے جماعت میں شامل ہو رہے ہیں اور دنیا کے تمام ممالک کے حکمرانوں کے ممبر ہیں ان میں جماعت احمدیہ پہنچائے میں جو نظام ہے آئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتابوں کے تراجم بھی شائع کر رہے ہیں اور ہمارے خلیفۃ المسیح کے خدمات پر جلسے کی تقاریر نشر فرام فارمنگ میں اس کے ساتھ کھیل رہے ہیں کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ان شاء اللہ تعالی نے سو سال پورے ہونے سے پہلے دنیا میں صلی اللہ علیہ وسلم جن کا جھنڈا چار دانیال راجا بھائی شیخ مبارک احمد صاحب کو جواب مل گیا ہوگا نصرت ماریہ اور بھائیو عثمان احمد صاحب انڈیا سے بھیجا ہے ہے وہ کہتے ہیں کہ غیر احمدی وفات مسیح پر بحث کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے ہے اور اللہ تعالی اپنے قوانین کو توڑ بھی سکتا ہے کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے اس لیے گویا سوال تو انہوں نے اتنی بھیجا لیکن اس کو یہ بتانا چاہ رہے ہیں کہ اللہ تعالی اس چیز پر قادر ہے کہ اس نے دوہزار سال سے آسمان پر حضرت عیسی علیہ السلام کو اپنے خاکی جسم کے ساتھ اسی طرح بیٹھا ہوا ہے کیونکہ وہ قادر ہے یا اللہ اس بات پر وہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے پیسے کسی کو مصیبت بنا دیںشادی ہوگی کہ وہ اس کے بغیر کوئی کام چالیس سکتا تھا وہ قادر ہے وہ خالق ہے وہ اور پیدا کرسکتا ہے اور وہ اس نے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے پیسے آپ کی پیش گوئیوں کے مطابق اس امت کے ایک شخص کو مسیح کا مقام دے کر بھیجا اور اس طرح بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام اور مرتبہ اتنا بلند ہے کہ امتی آپ کی اطاعت کے فیض سے آپ کی پیش گوئی کے مطابق مقام نبوت کو حاصل کر سکتا ہے تو یہ قادر والی بات اگر آپ اس طرح چلائیں گے تو یہ قدرت نے یہ کمزوری کی بات ہے دوسرے یہ کہ یہ فارغ التحصیل پیداکیا جاتاہے جو میں نے خدا کا شکر ہے آپ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ بعض مسلمانوں میں سے خدا جھوٹ بولنے پر قادر ہے رہے خدا اپنے جیسا ایک اور بنانے پر بھی قادر ہے یا نہیں کرتا کیوں نہیں سکتا تو پھر یاد نہ تو یہ فضول سی غلط بات ہیں اللہ تعالی کی عظمت اور شان اس کی توحید اس کی خصوصیت کے خلاف باتیں اور اگر آپ جیسا کہ میں نے عرض کیا ہے ذرا غور کریں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ عقیدہ رکھنا کہ عیسی مسیح ناصری کو اللہ تعالی نے اس لیے بچا لیا کہ اس کو مارنا دے اور زندہ آسمان پر اٹھا لیا یہ اس کی قدرت نمائی نہیں نیوز کی کمزوری ہے تو اس کی قدرت کا اظہار دیکھنا ہے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں دیکھی جو جس طرح اللہ تعالی ہر نبی کے وقت میں سفر کرتا رہا اور سب سے بڑھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ کے لیے سے نکلے تھے غار ثور میں میں تلاش کرتے ہوئے غار کے منہ پر پہنچ گئے تھے اندر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں آپ ان کو فار کے پیروں کو دیکھ رہے ہیں ان کی باتیں سن رہے ہیں پریشانی ہوتی ہے کہ فارم پر پہنچ گئے ہیں رسول اللہ صلی وسلم کو کوئی نقصان نہ پہنچے تو لیا اور قرآن مجید فرماتا ہے کہ آپ نے بول کرو نے بتایا اور فرمایا لا تحزن ان اللہ معنا کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے یہ ہیں اللہ کی قدرت حضرت کہ دشمن اس گھر سے نکلنا اس میں کل کا اظہار کے وہ پہنچے وہاں پر قدرت کا اظہار جب آگے نکلے صلح کا پیچھے آپ کے نکلا بار بار اس کے گھوڑے کو ٹھوکر لگی اور میں اس طرح یہ قدرت کا اظہار قدرتوں کے نشان خدا کی قدرت و کے نشان دیکھنے تو اس طرح ہوا کرتے ہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس آجاؤ اٹھا کے اس کو اپنے پاس دیجیے کہ آپ کی قدرت ہوئی یہ تو درست نہیں ہے لیکن جس طرح آپ نے واضح طور پر بیان کر دیں گے کہ یہ جو کہنا کہ خدا تعالیٰ ہر چیز پر قادر تھے اور کچھ بھی کر سکتا ہے یہ تو ہمارا دعوی ہے کہ خدا تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے وہ جب چاہے اپنے بندے کو موت کے منہ سے بچا سکتا ہے اور اسلام اسلام نے یہ وہ مضامین ہیں جو دراصل صداقت احمدیت کی دلیل ہیں اگر ان پر غور کیا جائے ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے کی جھوٹ بول بولنا اور اس کے اوپر عقائد کو گرتے چلے جانا اس احمد یہ امت مسلمہ کو بچا رہی ہے اس وقت ہمارے ساتھ محمد عبدالرشید صاحب کال پر موجود ہیں اسلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محمد عبدالرشید صاحب صاحب محمد عبدالرشید صاحب سے بات کر سکتے ہیں ہیں محمد عبدالرشید صاحب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ قرآن مجید کی عظمت کو کم نہیں کرتے تاکہ وہ اس بات کو مانے کہ وحی کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے برائے کرم اس پر مہربانی فرما کر وضاحت فرما دیں تاکہ معاملہ تیار ہو جائے اور قرآن نہیں کی عظمت کے لیے ہو جائے جزاکم اللہ محمد علی صاحب مجھے لگتا یہ ہے کہ آپ نے جو سوال پوچھنا شروع کیا ہے تو پہلا حصہ ہم تک نہیں پہنچا تو میں آپ سے درخواست کروں گا کہ اپنا سوال ایک دفعہ پھر دہرا دی جائے تو کیا یہ قرآن مجید کی عظمت کو کم کرنے والا ثابت نہیں ہوتا برائے کرم اس بارے میں وضاحت فرما دیں تاکہ لوگعبدالسمیع خان صاحب کے سامنے پیش کروں گا عبدالسمیع خان صاحب ہمارے ریگولر ہیں محمد عبدالرشید صاحب لندن سے انہوں نے فون کیا ہے اور وہ یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جو عام مسلمانوں میں ایک عقیدہ رائج ہو گیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ وحی کا سلسلہ بند ہو گیا ہے تو عرب علماء کی اس بارے میں کیا رائے ہے کہ وہ بھی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وحی کا سلسلہ بند ہوگیا اس کی رہنمائی ہم کس طرح کریں کریں وہی رائے ہے جو حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزول کے وقت کیا آپ کی رسالت کے وقت تھے اور وہیں رہے ہیں جو حضرت موسی علیہ السلام کے وقت میں تھے وہی ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں حقیقت یہ ہے کہ خدا کا نام لے آتا ہی اس وقت ہے جب دنیا اس بات سے مایوس ہو چکی ہوتی ہے کہ خدا ہمیں سے کسی سے کلام کریں اور ہمیشہ سب سے بڑھ کر تعجب کی بات نہیں ہوتی اور قرآن کریم میں بار بار یہ بات لکھی ہے جس سے کلام کر رہا ہے اور واقعہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کے علم میں تھا اس لئے اللہ تعالی نے فرمایا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں اللہ تعالی نے عربوں میں نبوت کا قانون لاگو کرتی ہے لیکن اب جب بھی اپنا نمبر خود دیں گے تو اللہ تعالی اپنا انور علی فارسی منتقل کر دیا اور آدمیوں میں سے جو شخص مر گیا ہوگا جو بھی مانگو صرف رائے اور واقعہ یہ ہے کہ عالم اسلام کی اکثریت خاص طور پر الزامات کی صحت سے متعلق وہ جیسے موجود ہیں جو ان رسول اللہ سلم کے ہیں اور یہ خود اعتراف کرتے ہیں کہ یہ ہے کہ ان کے دلوں سے ہٹ کر سوچا کہ نہیں ہوگا اور خدا کی وحی اور خدا کے الہام اور کلام سے بالکل بند ہو جائیں گے کیا یہ ہے کہ امت مسلمہ میں جتنے بھی لوگ قرآن خوانی کا دعوی کرتے ہیں وہ صرف قرآن کو یا اسلام کو صرف ایک فلسفیانہ نظر سے دیکھتے ہیں اور ان کے ٹریفک قوانین کی رعایت کرتے ہیں اس پر عمل کر لو کہ زندگی اچھی گزر جائے ورنہ خدا کا انسان کے ساتھ تعلق پیدا کرنا ان کا دعوی نہیں ان کا مقصود نہیں ان کو اس کی قابلیت میں نے اس کام کے لیے سرخ رنگ کا نہیں آتا ہے جماعت احمدیہ مسلم جماعت اسلامی نے فرمایا ہے میں آیا ہوں کہ انسان اور خلع کے درمیان جو تعلق میں کدورت واقع ہوئی اس کو دوبارہ جاری ہے اور اپنے معاملات وسلم نے ہزار نشان نہ آئے تھے آپ کی کتاب تذکرہ علامات کا ہونا پڑا ہے اس بات سے کہ خدا آسمان فلم حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام فرماتے ہیں کہ کس طرح خدا کا انکار کر دو خدا کے کلام کا اردو میں جب رات کو سوتا ہوں صبح کا بھلا کہتا ہے میں موجود ہو چکی ہیں وہ سویا بتایا جو وقت کے ساتھ پر ہی کھلے عام والا کو خدا کا قائل کرنے کی روایت نقل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ خدا کا کلام سنایا جائے جس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گیت خبریں میٹھادر اور پوری ہوتے دیکھ کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مکمل کیا تھا آج بھی اب ان کشتیوں کو دیکھ کر قبول کر رہے ہیں اللہ تعالی کے فضل سے ہر مومن جو ابھی تک نہیں ہو رہا ہے یا اللہ کی اللہ اور خسوف اور مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پورے آنے والی تصویر کو دیکھ کر بڑھتا چلا جا رہا ہے اور اللہ تعالی کا فضل ہے کہ ایسے لوگ ہیں تو بول کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ ہے اور انشاءاللہ خدا کرے گا مجھے امید ہے کہ محمد عبدالرشید صاحب جو بڑی تعداد پوائنٹ بات کرتے ہیں اور واضح سوال کرتے ہیں ان کو ان کے سوال کا بھی جواب مل گیا ہوگا اور بہت سے اس پروگرام کو دیکھنے اور سننے والے جن کے ذہن میں یہ سوال ہوگا ان کا بھی یہ سوال حل ہوگیا ہوگا ناظرین کرام یہاں میں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ جماعت احمدیہ کے عقائد کوئی ڈھکی چھپی باتاور کولر ہمارے ساتھ موجود ہیں میں ان سے بات کرنا چاہوں گا مبشر بٹ صاحب آئرلینڈ سے مبشر صاحب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہو اسلام علیکم ورحمۃ اللہ تو وہ مسلمان نہیں ہے اور وہ خدا تعالیٰ کے نزدیک قابل قبول فرمائے اور ہم سب گھر والے ٹھیک ہیں کی موسم کی وجہ سے پہنچ گیا ہے محترم نصیر قمر صاحب سے درخواست کروں گا کہ وہ کون سی سورت بقرہ کے صفا 519 میں یہ کلام ہے جس میں معصوم ہیں سارے نوٹ نہیں کر سکا لیکن خلاصۃ یہ ہے کہ وہاں یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جس تک میرا پیغام پہنچے اور وہ مجھے نہیں مانتا تو وہ مسلمان نہیں ہے اور وہ قابل مواخذہ ہے تو جماعت احمدیہ کا عقیدہ کیا ہے ان لوگوں کے بارے میں جماعت احمدیہ میں شامل نہیں ہیں کیا وہ مسلمان ہیں یا نہیں ہے وہ الفاظ ہیں جو اللہ تعالی کے نزدیک مسلمان نہیں ہے کیونکہ جو اللہ تعالی کے نزدیک مسلمان ہے اس کا فیصلہ تو اسی نے کرنا ہے ہے کہ مسلمان کا یہ کام ہے کہ جب اس پر اس کی طرف طرف اس کے پاس کوئی پیغام پہنچے اللہ کا اللہ کے کسی نبی کا تو اس کو مطابق وہ اس کو تسلیم کرے السلام کا دعویٰ ہے اس کو قرآن اور حدیث کی روشنی میں پر رکھتے ہیں تو آپ پیدا ہوتی ہیں یہ دعویٰ کرے کہ میں مسلمان ہوں یا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں اور دوسری طرف اللہ اور اس کے رسول کی کے وعدوں کے مطابق پیش گوئیوں کے مطابق آنے والے کا انکار کردے تو وہ مسلمان کیسا ہے کسی کو وہ آپ کہیں گے میں تو جی آپ کی بات مانتا ہوں کہ جب وہ کوئی کہے کہ اچھا تو یہ کام کرتا تو پھر اس کا ایمان کا ارادہ تو بیکار گیا وہ تو غلط ہو اپنے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب یہ معلوم ہوجائے اس کی علامتیں آپ نے بیان فرمائی تھی فرمایا تھا جب تم سے معاملات میں اگر وہ اپنے آپ کو مسلمان ہونے کا اعلان کرتا ہے تو اس کے مطابق اس کے بیان کے مطابق اس سے سلوک ہوگا وہ مسلمان کہتے ہیں ٹھیک ہے تم مسلمان ہو کہ تمہارا دم ہے لیکن کس حد تک مسلمان ہو کیا واقعی خدا اور رسول کے احکامات کو پوری طرح مانتے ہو کے اعداد کرتے ہو اس کا فیصلہ خدا نے کرنا ہے اور اس کے ساتھ رہنے اور خدا کے رسول نے ایک معیار بتا دیا ہے کہ جو باتیں اللہ اور اس کے رسول کے احکامات ہیں ان کو نہیں مانتا وہ خدا کے ہاتھ میں پکڑا جائے گا اس وقت میرے سامنے وہ الفاظ ہیں یہ تذکرہ کا جو صفحہ نمبر 519 ہے اور اس میں مارنہیں فرمایا ہے کہ خدا تعالی نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہیں اور خدا کے نزدیک قابل مواخذہ ہے یہ وہی بات جس طرح کہ آپ نے اس کا ذکر کیا ہے اس کا بیان جو ہے خدا کے فرمان اور خدا کی تفہیم کے مطابق آپ نے ذکر فرمایا ہے اور آپ کا مقام آپ کا دعوی ایک امتی نبی کا تھا اس لئے جب یہ آپ کے بعد بیان فرماتے ہیں تو یہ بات وزن رکھتی ہے اور اس کو اسی طرح لینا چاہیے عمر صاحب ہمارے سامنے ایک اور سوال موجود ہیں جو محمد عبدالسلام صاحب نے انڈیا سے بھیجا ہے اور یہ سوال میں محترم عبدالسمیع خان صاحب کے سامنے پیش کروں گا اب دوسری خان صاحب ہمارے بھائی جو سوال کر رہے ہیں وہ میں آپ کے سامنے پڑھتا ہوں غیر احمدی بھائی کہتے ہیں کہ سورہ الحاقہ آیت نمبر پریس میں خدا نے جو فرمایا ہے کہ ولو تقول علینا بعض الاقاویل یہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوی نبوت کے تعلق سے ہے نہ کہ جھوٹے مدعی نبوت کے بارے میں اس میں رہنمائی فرما دیں کہ وہ میرے بھائی کہنا چاہ رہے ہیں گرمیوں کی طرف سے جو سوال ہے وہ یہ ہے کہ کوئی بھی جھوٹے نبی جو اس سے زیادہ زندہ رہ سکتا ہے تو آپ اس بارے میں روشنی ڈالیں z.se کریم میں اور بھی بہت سی آیات کرتے ہیں جس میں صرف رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا گیا ہے مثلا اللہ تعالی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کرکے فرماتا ہے کہ مغربی دنیا علماء سے دعا کرتا رہا ہے اللہ تعالی ہمیشہ کھڑا کر رہے تو کیا صرف رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دعا کریں گے میرے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے یا کل ملیں گے پھر پیش کیا جا رہا ہے ہے اللہ تعالی فرماتا ہے سارے قرآن کریم میں اللہ تعالی کے متعلق قرآن کریم میں بیان ہوئی ہے کہ جو شخص بھی اللہ تعالی پر جھوٹا الہام بیان کرے اور پھلوں کو اپنے ایمان لانے کی دعوت میں اور اس کو دوسروں کے نام جو ایمان لائے ان کو خدا کا جس طرح ذکر ہوا ہے اس کے واقعات کا ذمہ دار قرار دے اللہ تعالیٰ اس کو ہلاک کرتا ہے تاکہ لوگ دھوکہ نہ کھائیں اور اللہ تعالی ان کو ہلاک نہ کریں تو سچے اور جھوٹے کا معیار کیا جائے چنانچہ قرآن کریم نے بیان کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں یقولون افتراہ بل ہو جاتے ہیں خدا تعالی یہ کلام نے کیا کہا اس نے خود بخود الفاظ پر بلاتے ہیں اب صورتحال کا نوٹس کا جواب دیا جا رہا ہے لعنت کو والا بعض الاقاویل اگر یہ کوئی بھی جھوٹ الاموات بناکر منسوب کر دیتا اور کہتا مجھ پر ایمان لاؤ ورنہ ہلاک میں پکڑے گا تو اللہ تعالی اپنے یار تو اردو ترجمہ لال کا اظہار کرنے کے لئے کہتا ہے کہ ہم اس کو آج ان سے پتہ چل جاتا ہے اور اس کو برباد کر دیتے ہیں دیکھیں انہوں نے لکھا ہوا ہے یہ جھوٹا مدعی الہام ہے اور خدا پر ایمان لانے کا ان لوگوں کو دعوت کرتا ہے اللہ تعالی اس کو ضرور شروع کرتا ہے اور بہت سے مسلمان علماء نے اس آیت کو غیروں کے سامنے پیش کیا ابو تو ہو نہیں ہوتا ہر نبی نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف القمر بھائی آپ کے بعد چالیس سال کے بعد بھی بات ہو سکتی ہے سو سال کے بعد میں فوت ہو سکتا ہے دو سال کے بعد بھی بات ہو سکتی ہے لیکن ہونے کے لئے ایک عمر چاہیے اور ایک وقت اللہ تعالی نے آپ کو دیا جو آپ کو تیری سندیا امت محمدیہ جس کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یار ہے اگر کوئی بات ہے ان کے بعد تمام ملازمینحلاکت انجام لگانے کا پتہ چلا زمانے میں مکمل کیا جائے گا وزیراعظم موت کے منہ میں چلا جائے حالانکہ اس کو اور اس کے نقطہ نظر کے ساتھ ایسا ہو ہم وہ نہیں جو نے بابا نبوت آج سے ہزاروں سال پہلے دنیا کے بھاری اکثریت انہی کے نام سے یاد کرتی ہے چین کے لیے حیران کن کے لیے ہیں وہ سارے کے سارے خداؤں کو پیارے تھے اس لئے ان کے نام پر رکھا ان کے پٹھان کو اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی شخص کئی سال کی عمر پا لیتا ہے رسول اللہ کے مطابق تو یہ صرف اللہ کے لئے رسول اللہ کی ساری امت کے لیے قیامت تک کے لئے ایک معیار مقرر کر دیا جائے گا اس کو خطاب کرکے فرمایا کہ یا رسول کے متعلق ہے کسی اور کے متعلق ہیں آپ کو درست کریں آپ کی طرف متوجہ کرتی ہے ہے یا غلط ہے اس کے پیچھے پیچھے چلنے نہیں ہے آپ ہے اور لوڈ لھی تو یہاں میں آپ کے سامنے ایک اور سوال بھی رکھنا چاہتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ اس موقع پر اس بات کی بھی وضاحت ہو جائے دیکھیں جب بھی ہم کسی اللہ تعالی کے نبی کا ذکر کرتے ہیں تو لوگوں کے ذہن میں فوراً ذات اور نشانات کا ذکر آتا ہے اور یقینا کتب اللہ لاغلبن انا ورسلی ہے اس میں اللہ تعالی جو اپنی تائید ونصرت دکھاتا ہے وہ معجزات اور نشانات کے ذریعے دکھاتا ہے بہت سے لوگوں کے ذہن میں سوال ہوتا ہے میں چاہوں گا کہ کے ساتھ آپ ہمارے ناظرین کو آج یہ بھی بتائیں کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حق میں آپ کی تائید و نصرت کے لئے اللہ تعالی نے کیا معجزات اور نشانات دکھائے آئیے اللہ تعالی نے اسلام کے مجموعہ میں کثرت کے ساتھ ایسے علامات اور نشانات موجود ہے ان میں وقت بھی تھے ہے ہنگامی تھے مثلا کسی کو آپ کی دعاؤں سے صحت نصیب ہوگی کسی کے مارے گئے کسی کی اولاد ہوگی کسی کو آپ کے دشمن کے نتیجے میں موت نصیب ہوگی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے سامنے کے مقدمہ پیش ہوا مقدمہ کی جماعت نے قتل کیا تھا کہ فلاں کی ایک مسجد پر مکمل کرلیا تھا اور اس نے اپنے آپ سے درخواست کی کہ آپ نے فرمایا آج رات میں یا مسجد دہلی کی طرف سے ہے اور مسجد میں اس کے ہاتھ میں اس کا فیصلہ کیا جائے گا اور سارے وسائل کے چلے جاتے تھے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا میں وہ ہتھکڑیاں پہننے کے لئے تیار ہوں لیکن خدا تعالیٰ اپنے مامورین کس طرح اپنی کیا کرتا ہے خدا کے سر پر ہاتھ رکھنا اسلام نے ایسے معجزے دکھائے ہیں جو دائمی اور ابدی نہیں رکھتے ہیں جن کا سفر قیامت تک پھیلتا چلا جائے گا میسج اس آپ نے فرمایا وقت کی مناسبت سے کال پر بات کر اسلام کی عمر 21 سال کی تھی جب آپ نے یہ دعویٰ فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے میرے سے یہ وعدہ کیا ہے جو وعدہ تو یہ ہے کہ میں تو یہ قسم کے ساتھ ملا دوں گا لیکن ایک آسان کام نہیں دوں گا جو لمبی عمر پانے والا ہوگا جو صحت پانے والا ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ عطا فرمایا جا رہا ہے کہ میں جنگ ہوگی جس پر خدا کا الہام اور کلام موزوں ہوگا وہ جلالہ کی روحوں کا ملن ہو گا قومی اسمبلی حلقہ بندیوں کے خلاف قرانی الفاظ میں اور میرا بیٹا آپ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ 9 سال کی عمر میں ضرور بتائیں کیونکہ پھر اس کا ہونا پھر یہ کہ وہ مروانے والا ہوگا یہ کیسا انسان ہے کہ میرا بیٹا عمران والا ہوگا اور 76 سال اس پر رحم فرمائے اور اس کے زمانے میں جنگ ہوگی دونوں عظیم لگے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اپنا بشیر الدین محمود احمد جماعت احمدیہ کے دوسرے خلیفہ تھے ان کے دور میں ہے اور اللہ کا کثرت سے الہام اور فلاح کے لیے یہ بھی پیش گوئی کی تھی کہ ہم ایک سے زیادہ شادیاں کریں آپ کے ساتھ شادی کی مخلوق ہوقرآن کریم کے رمضان کے جب وہ خلیفہ بلا تو اس وقت جماعت احمدیہ صرف ایک ملک میں قائم تھی اور وہ بھی کوئی ہوسپٹل دانش نہیں تھا میں مسلمان رضی اللہ تعالی صحت اسلام کمار باجے والا جن دنیا کی 34 زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم ہوچکے ہیں دنیا کے ھزار ھوون ءس کی تفسیر کا نام کھل گیا تھا جہاں سے ملک سوچ بھی نہیں سکتا آپ بتائیں کتنا بڑا مزہ کسی درخت سے پھل توڑ کر کھانا زیادہ بہتر طور پر کسی کو صحت دے دینا زیادہ مزہ ہے کسی کو امتحان میں کامیابی نصیب کرنا بھی مسئلہ ہے لیکن اس میں بھی میں اپنا آپ تمہارے میں یہ بھی فرمایا گیا کہ وہ حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت امام مسجد کی دیوار پر لکھا ہوا تھا اس کا نام ہوگا یہ ساری باتیں ہیں عظیم الشان معجزہ اون لاین پے اپنے اس بیان فرمائے اور جب وہ پتھر نرم پوری ہوتے تھے کہ مومن ہوں اور آپ میرے ساتھ مقابلہ کر رہا ہوں اور آپ میرے یہ اسلام یا اللہ تعالی کے فضل سے اس کے سامنے دنیا کے ہر ملک میں موجود ہے یہ سارا ہاتھ میں موجود ہے اب آپ مجھ سے اردو میں بات کر سکتے ہیں تو ٹھیک ہے تو ان کا اس وقت ہمارے ساتھ کال موجود ہیں تو میں چاہتا ہوں ان سے بات کر لیتے ہیں باقی انشاء اللہ یہ ہم سوال کا سلسلہ جاری رکھیں گے اس وقت ہمارے ساتھ تو باہر صاحب موجود ہیں جو ہم سے بات کرنا چاہتی ہیں السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ صبح بخیر دہ یہ ہے کہ آپ جو ہے اور آپ آن لائن کے ذریعے ہم سے بات کریں کریں گے کیا سوال پوچھنا چاہتی ہیں ہیں آپ کا بہت بہت شکریہ اور محترم نصیر قمر صاحب سے درخواست کروں گا ہماری بے چین ہیں جن کی عمر صرف بارہ سال ہے یہ پوچھنا چاہ رہی ہیں میں چاہتا ہوں کے اس طرح کے اور بچوں کے ذہن میں یہ سوال ہوگا آپ کی تفصیل کے ساتھ وہ بتا دیں کہ واقعہ صلیب ہے کیا اور جماعت احمدیہ اس کے بارے میں کیا سمجھتی ہے اور تاریخی طور پر اس کی کیا حقیقت ہے ہم بھی ہمارا خان ہے اور قرآن مجید سے فرق پڑتا ہے اس کی بنیاد ہے اللہ تعالی کے ایک بہت ہی پیارے نبی تھے اور مثنوی سلسلے میں آپ کی بحث ہوئی تھی اور اس وقت آپ کا ظہور ہوا تھا جو حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام سے تقریبا تین سو سال کے بعد چوہدری صدیقی آپ کا ہوا اور اس زمانے میں بھی تھے جو موسی علیہ الصلاۃ و السلام کے ماننے والے تھے وہ ان کے دل سخت ہو چکے تھے اور موسی علیہ السلام کی کی تعلیمات پر عمل پیرا نہیں تھے بلکہ عجیب و غریب قسم کی تفسیر اور تاویل کر کے ان احکامات کی جوت رات میں دیے گئے تھے وہ دین کی حقیقت سے دور ہو چکے تھے اس زمانے میں حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ نے مبعوث فرمایا تاکہ وہ کیسے ان کو اس اس کی طرف جو موسی علیہ الصلوۃ والسلام پر نازل ہوئی تھی اس کی اصل روح کے ساتھ اس نے اس کے پیغام کو ان کو سمجھاتے ہوئے اسے واپس لائیں آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی تورات کو منسوخ نہیں کیا بلکہ آپ نے فرمایا تھا کہ جو باتیں اس میں بتائی گئی ہیں مکمل کرنے کے لئے آیا ہوں کروں گا اور صحیح معنوں سے آپ کو آگاہ کروں گا لیکن اس کے جو یہودی علماء تھے دوسرے لوگ تھے وہ آپ کے سب خلاف ہوگئے اور آپ کو طرح کی اذیتیں دینے شروع کیں یہاں تک کہ انہوں نے یہ اعلان کیا کہ آپ پر لٹکا کر دیا جائے کیونکہ اگر آپ صلیب پر لٹکا کر جاتے ہیںخدا کی طرف سے کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ لعنتی تو وہ ہے جو خدا سے دور ہو تو یہ تو صدیوں پہ مارا گیا ہے چناچہ انہوں نے سیاسی طور پر وہاں کے حکمرانوں کو ملا کے اور اس طرح کا ماحول بنایا کہ کسی طرح آپ کو صلیب پر لٹکا دیا جائے چنانچہ حضرت عیسی علیہ السلام کو صلیب پر چڑھایا گیا اور تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت دو اور لوگ بھی چور تھے وہ اپنے جرم کی سزا میں ان کو بھی صلیب پر لٹکایا گیا لیکن اللہ تعالی کی تقدیر سے ایسا ہوا ایسے ایسے حالات پیدا ہوئے کے حضرت عیسی علیہ السلام کو شام ہونے سے پہلے ہی صلیب سے زندہ اتار لیا گیا اور اور ان کو وہاں سے اتار کر ان کے پیروکار تھے انہوں نے کب نما کمرے میں رکھا وہ آپ کو ایک خاص قسم کی مرضی جو بھی تیار کی گئی تھی اسی طرح سے اور پھر آپ تین دن تین رات تک وہاں پر ہے اور اس کے بعد آپ بہت حد تک صحت یاب ہو کر وہاں سے نکل آئے اور پھر اللہ تعالی کے وعدوں کے مطابق آپ نے کہاں سے ہجرت کی اور بنی اسرائیل کی کوئی ویڈیو کو تک پیغام پہنچانے کے لیے وہاں سے نکل آئے اور ہمارا یہ تقاضہ ہے کہ آپ میرے ایران اور یہ پاکستان اور کشمیر کے علاقوں میں اپنے سفر اختیار کیا جہاں پر جاتے ہوئے وہ پہلے سے موجود تھے اور ان کو اپنے خدا کا پیغام پہنچایا اور آنے والے موعود نبی یا حضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کے متعلق ہونے میں شعر دیں اور ان سے تیار کیا اور پھر جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہور ہوا تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ان ان علاقوں کے لوگوں کو یہ توفیق ملی کہ وہ حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کی بتائی ہوئی رہنمائی کے مطابق ان کو پہچان کر اس پر ایمان لے آئے تو آپ کے سوال کا مختصر جواب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھایا گیا تھا لیکن اللہ تعالی نے آپ کو زندہ باد سے اتار لیا اور اس طرح سے کے دشمن تھے یہودی وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو چکے ہو سکے قرآن کریم نے بڑی وضاحت سے فرمائے اور ماں کا طالب ہوں آپ کو نام قتل کیس کے نا آپ کو صلیب پر موت دینے میں کامیاب میں اپنی اس کا نام تو بتا ہے اور اس طرح کے تمام بچوں کو یہ بھی عرض کرنا چاہوں گا کہ خود بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام نے اس موضوع پر گوشت موضوع کو جگہ آپ نے بیان فرمایا ہے لیکن ایک مکمل کتاب لکھی جس کتاب کا نام ہے مسیح ہندوستان میں اور اس کو انگلش میں جیز انڈیا کے نام سے ایک کتاب موجود ہے ہے بچوں کو بھی چاہیے کہ خود حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ کریں تاکہ ان کو زیادہ ان امور پر آگاہی حاصل ہو ہم سب ایک اور سوال میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا ہماری بہن راشدہ چودھری صاحب حکمران سے کہتی ہیں کہ قرآن کریم میں آدم کے دو بیٹوں کا ذکر آتا ہے ہے جب ایک نے دوسرے کو قتل کر دیا اور پھر کوے کو خدا تعالی نے بھیجا کہ اس کو بتائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کیسے دفن کرنا ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا اس کو مردوں کو دفن نہیں کرتے تھے اس پر تھوڑی سی روشنی ڈال دیں ہیں السلام کا واقعہ بیان کیا ان کے بچوں کا آپس میں لڑائی ہوئی اور ایک نے دوسرے کو قتل کر دیا اور پھر اتنی دشمنی اور عداوت کہ اس کو دفن بھی کرنے پر آمادہ نہیں تھا یعنی اس کی دشمنی اور وہ کا یہ اظہار ہے کہ وہ اس کو اسی طرح چھوڑ دیا اس نے اس وقت اللہ تعالی نے اس کو یہ نظارہ دیکھ آیا یا اس نے واقعی یہ دیکھا کہ وہ جو ہے ایک دوسرے کو حق کی جو مر چکا تھا زمین کھود کے اس کو دفنا ہے اور اس طرف توجہ دلائی گئی اسے جانوروں سے کوئی پرندوں سے سیکھو خدا کی دوسری مخلوقات میں بھی بہت سارے سبق ہیں اور یہ تو یہ حرکت کے انسان ہوتے ہوئے دوسرے انسان کی جو لاش ہے گوروکفن اسے اسی طرح پڑا رہنے دیا جائے دفن نہ جائیں یہ تو ان کی دیگر مخلوقات سے بھی ہے تو یہ جو سب تھا یہ نہیں سکھایا گیا اس سے پہلے دو لوگ دفن کرتے تھے یا نہیں کرتے اس سے اتنا فائدہ نہیں ہوگا اگر میں پتہ بھی چل جائے کہ دفن نہیں کرتے تھے تو کیا ہوگا اگر پتہ چل جائے کہ وہ پہلے بھی دفن کرتے تھے ان کو علم نہیں تھا تو پھر کیا ہوگا جو قرآن کریم نے جس طرف توجہ دلائی ہے وہ یہ ہے کہ انسان بعض اوقات جانوروں سے بھی سیکھ سکتا ہےگدھے کو کسی نے جمع کرتے کم دیکھا ہے دوسرے ایک ٹکڑا بھی کھانے کو مل جائے اردو پر اوروں کو اطلاع ضرور کرے گا کہ یہاں کچھ ملتا ہے تیسرے یہ کہ کسی قبر کو صدمہ پہنچے سب وہاں جمع ہو جاتے ہیں ہیں اسی واسطے چوروں اور کو ہماری زبان پنجابی میں کام والی کہتے ہیں ہم نے آپ فرماتے ہیں ہم نے ایک بڑے شکاری سے پوچھا کبھی کسی کمرے کی لاش تم نے جنگل میں دیکھی ہے تو اس نے کہا نہیں اس سے کوئی چیز ہے کیا کرنا چاہیے اور ہمدردی z0ya کے مردے کی لاش کو دفنانے کی فکر ہو رہی ہے اس بات کی طرف تھا آپ کے بیٹے تھے اسحاق اور اسماعیل اور مدینہ کے یہودیوں بنواتے تھے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یعنی اسماعیل کی اولاد کو قتل کرنا چاہا تو نے بتایا گیا کہ دوسرے بھائی کو قتل کر کے کیا کرو نادم ہوا تو یہ جو اصل قرآن کریم کی مقصود ہے ان واقعات کے بیان سے اس پر توجہ کرنی چاہئے اگر پتہ لگ جائے پہلے دفناتے تھے تو پھر کیا فائدہ میں کیا ہوگا ہے ہمارا اس موضوع پر گفتگو کا سلسلہ جاری رہے گا اور ابھی ہم دوبارہ محترم عبدالسمیع خان صاحب کی طرف چلتے ہیں وہاں آج کے پروگرام کا وقت بہت مختصر رہ گیا ہے لیکن میں چاہوں گا کہ وہ جو ایک سوال کا جواب دے رہے تھے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جو نشانات دکھائی ہیں ہیں جو معجزات دکھائے ہیں ان کو آخر میں چند منٹوں میں بیان کر دیں محترم عبدالسمیع خان صاحب صاحب کا نشان ہے جس کی خبر قرآن میں بھی موجود ہے انجیل میں بھی موجود ہے بائبل میں موجود ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاصہ یہ ہے کہ مسیح موعود علیہ السلام کو ایسے ہوتا ہے پنجاب میں جہاں آپ موجود تھے آپ کے مخالفوں پر اس وقت آتا ہے جب ڈاکٹر عثمان کہہ رہے تھے کہ پنجاب میں تعاون نہیں آئے گی سے متعلق اسلامی بیان کیا کہ یہ اون رولائے گی اور میرے نشان ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ماننے والوں پر وہ نہیں آئے کو کال کرتا ہوں نہ اس سے بڑھ کر کوئی ایک بھی تعاون کا شکار نہیں ہوا وہ کے مؤلف نے لکھا تھا کہ شاد و نادر ہی کوئی ہو بھی جائے تو اس کو حیرت کی بات نہیں لیکن ہمارے علم میں کوئی حصہ ہی نہیں ہیں تو اس کے مر جاؤں کہ آپ ہمیشہ ملتے ہیں کہ اونٹ ہی مرتے مرتے ہیں اس وقت میں کہا کہ میاں صاحب پر ایمان لاتا ہوں اللہ تعالی نے صرف ہمت اور ملامت ہو گئے اور نصیر احمد صاحب آپ کا بھی بہت بہت شکریہ ناظرین کرام آپ کا بھی بہت بہت شکریہ جو ہمارے اس پروگرام کو دلچسپی کے ساتھ دیکھتے ہیں اپنے سوالات ہمیں بھجواتے ہیں ہماری کوشش ہوتی ہے لیکن ہمیں خوشی ہوتی ہے کہ ہر دفعہ تمام سوالات کے جوابات نہیں دے پاتے اس دفعہ بھی ہم عزیز احمد طاہرصاحب اور اردو زبان سے جن کا نام مجھے اسکرین پر نظر آرہا ہے ان کے سوالات کو اس پروگرام میں شامل نہیں کرسکے لیکن آپ لوگوں سے یہی گزارش ہے کہ اپنے سوالات ضرور اس پروگرام میں بھیجا کریں آج کا پروگرام اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہیں ایک اقتباس پر آج کے پروگرام کا اختتام کرے گا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے کے امام زمانہ کے نبی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں کے عین مطابق تھے اور آپ نے جو سب سے بڑا کارنامہ سرانجام دیا وہ مخلوق خدا کو حقیقی خدا کے ساتھ ملایا ہے کہ آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے تحریر فرمایاکیا ہوا اور بے بہا ہی رہا اس کان سے ملا ہے اور اس کی اس قدر قیمت ہے کہ اگر میں اپنی تمام بنی نو بھائیوں میں وہ قیمت تقسیم کرو تو سب کے سب اس شخص سے زیادہ دولت مند ہو جائیں گے جس کے پاس آج دنیا میں سب سے بڑھ کر سونا اور چاندی ہے وہ ہیرا کیا ہے خدا اللہ تعالی ہمیں اسلام کا جو حقیقی مقصد ہے انبیاء علیہم السلام کی دنیا میں آمد کا جو حقیقی مقصد ہے وہ پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کا خدا تعالی کے ساتھ حقیقی اور پختہ تعلق قائم ہوں اگلے پروگرام تک کے لئے اجازت دیجیے السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ طہ ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا قدیم سے ہے خدا میں ختم رُسل ی

Leave a Reply