Ahmadi Muslim VideoTube Ask An Imam Urdu,Programms,Youtube احمدیت کتنے سالوں تک تمام دنیا میں غالب آ جائے گی ؟

احمدیت کتنے سالوں تک تمام دنیا میں غالب آ جائے گی ؟



احمدیت کتنے سالوں تک تمام دنیا میں غالب آ جائے گی ؟

Streamed live on Aug 23, 2021


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ اعوذ باللہ من شیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم کے ایک اور پروگرام کے ساتھ عکس عدنان احمد آپ کی خدمت میں حاضر ہے جیسا کہ آپ کے علم میں ہے یہ پروگرام مفت میں چھے دن پیش کرتے ہیں ہیں جمع کے دن نیو پروگرام نہیں آتا اس کے علاوہ باقی چھ دن جو ہے تقریبا اسی وقت آج کل ساڑھے گیارہ بجے صبح کے ٹائم کے مطابق یہ پروگرام دیکھ کر آتے ہیں اس کا مقصد یہ ہے کہ آپ کے اسلام اور احمدیت کے متعلق جو بنیادی قسم کے سوالات ہوں ان کے جوابات دیے جائے آئے جو ہمارے پروگرام کو باقاعدگی سے سنتے اور دیکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ اس پروگرام کے مومن دو حصے ہوتے ہیں ہیں شام کے پہلے حصے میں ہم اسی موضوع کو لے کر صفت گو کا آغاز کرتے ہیں کہ بندہ سے 15 منٹ اسی کے متعلق گفتگو ہوتی ہے پروگرام کے دوسرے حصے میں آپ کی طرف سے جو ہمیں لائیو سوالات موصول ہو رہے ہوتے ہیں ان کی طرف آجاتے ہیں اور ان کے جتنے زیادہ سوالات اس کی ایک شکل میں ان کے جوابات دینے کی کوشش کی جاتی ہے بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے سوال پوچھا ہمارے سوال کا جواب نہیں آیا تو ان سے گزارش ہے کہ وہ پروگرام کے پہلے حصے میں آج ایک نے اور سوال پوچھ لیا کریں تو زیادہ قوی امکان ہے کہ ان کا سوال جو ہے آج کے سیشن میں آجائے گا گا لوگ بالکل آخر میں آتے ہیں تو چونکہ کا مرکز بھی زیادہ ہوتی ہیں کہ ہم ہر رکاوٹ کو نہیں دیکھ سکتے ہیں ایسے لوگوں سے گزارش ہے کہ وہ پروگرام کے شروع میں ایک لیں تاکہ ہم کے سوالات ضرور لے سکیں جو ہے پروگرام کے پہلے حصے میں ایک بہت ہی عظیم الشان پیشگوئی کا میں نے ذکر کرنا ہے جو کہ احمدیت کے متعلق ہے ہے قرآن کریم میں خدا تعالیٰ آپ انبیاء کی صداقت کی ایک دلیل یہ پیش کرتا ہے کہ وہ ہمیشہ غالب آتے ہیں کبھی یہ نہیں ملا اگر ہم مذہب کی تاریخ دیکھیں یا بیع کی تعریف دیکھے تو کبھی بھی ایک مثال یہ پیسے نہیں دیکھیں گے کہ جو خدا کا سچا نبی ہوں کبھی وہ ناکام و نامراد ہوا ہو اور اس کی جماعت جو ہے وہ ناکام رہی اور اس کے مخالفین جو ہیں وہ آگے نہیں آتی ہیں لیکن اس کے بعد جو ہے وہ خدا تعالیٰ کی راہ میں جو ہے وہ بول دیتا ہے لیکن اس کے برعکس جو جھوٹا دعویدار ہوتا ہے اس کے متعلق غلط فرماتا ہے کہ وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا جماعت کے وقت خواب ہم نے اس طرح جو بھی خدا پرست ہوتا ہے وہ ہمیشہ ناکام و نامراد ہوتا ہے پھر جو جو جھوٹا دعویدار نبوت کا اس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تقول علینا بعض الاقاویل لازم ہے کہ جو شخص بھی جھوٹا دعوی کرتا ہے کہ یہ شخص جو ہے اللہ تعالی کلام کرتا ہے ویسے چیک تو خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں آج کی شہادت سے پکڑ لوں گا مراد یہ ہے کہ وہ شخص کو ہلاک ہوجائے گا تو ہلاک ہو گا لیکن سچ آج ہے وہ ہمیشہ کامیاب ہوگا ہمارے جو غیر احمدی دوستو تمہیں رضا صاحب کی صداقت کو جاننا چاہتے ہیں وہ قرآن کریم کیسی معیار کو پرکھے یہ دیکھیں کہ حضرت مرزا صاحب نے کیا دعویٰ کیا ہے اور کیا قرآن کریم کی ان آیات کو دیکھتے ہوئے آپ ناکام ہوئے یا کامیاب ہوئے کہا کہ کوئی ایسی پیش کی ہیں جو آپ نے اپنی جماعت کی طالبہ کے متعلق بیان کی ہیں وہ پوری ہوئی ہیں یا محض جو جھوٹی باتیں کی تھیں صاحب جو ہے وہ قادیان کی بستی سے ہوتے ہیں اور کوئی آپ کو جانتا بھی نہیں قادیانی بھی جو ہے وہ گمنام بستی ہے اور آپ کے علاقے والے لوگ بھی پوری طرح آپ سے واقف نہیں ہے چنانچہ اسی بات کو آپ اپنے ایک شعر میں بیان اس طرح فرماتے ہیں کہ میں تھا غریب و بے کس و منعم و بے ہنر کوئی نہ جانتا تھا کہ قادیانی کدھر اب دیکھتے ہو کیسا رجوع جہاں ہوا اک مرجائے خواص ہیں کا دیا ہوا ایک وقت مجھے تو کوئی جانتا نہیں تھا لیکن اللہ نے ایسی جو ہے عظمت دکھائیں اپنی کے اخراج اور مسکین بندے کو ساری دنیا میں اس کی وجہ شہرت بھلا دیں پھر آپ نے اس وقت جو ہے اللہ تعالی نے آپ کو وعدہ دیا کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچ جاؤں گا کہ اللہ تعالی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام سے وعدہ کرتا ہے کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کےآزاد کرتا ہے کہ ہمیشہ ان کے پیغام کو غالب کر کے رہتا ہے پھر آپ کو اللہ تعالی نے یہ بھی اعلان فرمایا کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے پھر آپ فرماتے ہیں کہ رویا مجھے وہ بادشاہ بھی دکھائیں گے جو کہ ایک وقت میں احمدیت میں داخل ہو جائے تو بعض لوگ شاید اس کو ایک دیوانے کی بڑ خیال کریں میں جو ہے وہ خیال جانے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر نبی کے وقت میں ایسا ہوتا ہے کہ اس کے ماننے والوں کو لوگ دیتے ہیں تکالیف دیتے ہیں گالیاں دیتے ہیں ان کی مخالفت کرتے ہیں ان کو قتل کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ انہوں نے بڑا نیکی کا کام کیا ہے یہ سمجھتے ہیں کہ ایسی بے وقوفانہ باتیں کرتے ہیں غالب آجائیں گے ہم عددی اکثریت کے لحاظ سے بھی ان سے بہتر ہیں ہمارے پاس آؤ الہی جائیدادیں ہیں افواج ہیں ہمارے پاس جاتا ہے لیکن اس کے باوجود لوگ جو ہیں کیسے غالب آجائیں گے لیکن انہوں نے کبھی انبیاء کی تاریخ پر نظر نہیں توڑا ہیں ہر نبی جو ہے اس کی اطلاع دی جاتی ہے وہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہوتی ہے جو کہ ظاہری طور پر دنیا میں کوئی حیثیت نہیں رکھتے لیکن آہستہ آہستہ جب خدا تعالیٰ ایسے لوگ جو ہے اس جماعت میں شامل کر دیتے ہیں جن کے ذریعہ سے پہلے بعد جو ہے وہ آجاتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرمائی تھی کہ آخری زمانے میں مسیح موعود امام مہدی آئے گا اس کے ذریعے سے اسلام ایک دفعہ فرج ہے اپنے عروج پر پہنچے گا پہلے آپ اسلام کے ابتدائی دور میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے ذریعے اسلام آباد پر پہنچا پھر درمیان میں پیچھے ہٹ جا گی ایسا دور آ گیا جب اسلام تنزلی کی طرف آیا پھر آپ نے پیشگوئی فرمائی کی آخری دور میں دوبارہ اسلام کا احیاء کرے گا اور وہاں ہی آج ہے وہ مسیح موعود امام مہدی کے ذریعے ہوگا اسی لئے علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قرآن کریم میں جو پیش کی گئی ہے ہے یہ وہ لفظ یا رسول اللہ دے نارے کہ وہی خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس کو تمام ادیان پر غالب کرے وہ مانتے ہیں کہ یہ غلط بات جو ہے وہ مسیح موعود کے دور میں ہوگا اور ہم خوش قسمت ہیں کہ یہ کہ وہ یہ وہ دور چل رہا ہے جو کہ مسیح موعود امام مہدی کا دور ہے بعض لوگ شاید یہ خیال کریں یہ گمان نہ کریں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آئیں گے اور ان کے ذریعہ سے وہ ایسا ہرگز نہیں ہو گا نہ ہی کوئی آسمان پر گیا تھا نہ ہی کسی نے آسمان سے واپس آنا ہے یہیں موجود ہیں جو حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ہیں انہیں کے ذریعہ خدا تعالی نے اسلام کو دوبارہ غالب کرنا ہے اور ان کی صداقت ہے وہ یہ ہوگی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کو تمام جنگوں سے اوپر جا کر دیں گے اس کے متعلق جو حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود امام مہدی کے اپنے الفاظ میں آپ کو کو اس عظیم الشان پیشگوئی کا کھاتا ہوں جو آپ نے فرمایا کہ ضرور پوری ہوگی اور ٹائم بھی بتا دیا کہ کتنا ٹائم لگتا ہے اس کو پورا کرے گا پچھلے کچھ دنوں سے افغانستان کے متعلق بات کر رہے ہیں اللہ تعالی عنہا جماعت احمدیہ کو آنے والے دور میں غالب ادا کرے گا لیکن یہ صرف ایک ملک کی بات نہیں ہے خدا تعالیٰ نے کثرت سے ممالک جاہلیت کی آغوش میں جو ہے وہ دینے ہیں یہ واقعہ کب ہوگا اس کا ٹائم فریم کیا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیان فرمایا ہے وہ پیش جو ہے ابھی آپ کو جانتا ہوں جو کہ پروگرام کے شروع میں ملے گی آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ عید تمام لوگوں سن رکھو کہ یہ اس کی پیشکش ہوئی ہے جس نے زمین و آسمان بنایا وہ اپنی اس جماعت کو تمام ملکوں میں پھیلا دے گا وہ اپنی اس جماعت کو تمام ممالک میں پھیلا دے گا اور حجر اور ان کے رو سے سب پر ان کو غرور بخشے گا اسے کون کہتا ہے کہ موت آئی ہے سب بھائیوں نے اسلام مسلمانوں میں جو یہ جو عقیدہ جائے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جوائن آسمان سے اتریں گے اس کے متعلق بیان فرماتے ہیں کہ ایسا آدمی جو تمام لوگوں کے روح آسمان سے اترے اور فرشتے بھی اس کے ساتھ دوں اس سے کوئٹہ کرے گا بس اس دلیل سے بھی عقلمند سمجھ سکتا ہے کہ مسیح موعود کا آسمان سے اترنا محض جھوٹا خیال ہے یاد رکھو کہ کوئی آسمان سے نہیں اترے گا یہ آگے اس پیشگوئی کے دو حصے ہیں پہلا حصہ اتنی شان سے پورا ہوا کہ کوئی مخالف بھی اس کا انکار نہیں کرسکتا اور آپ کی سب کو چیلنج ہے کہ ایسا کر کے دکھائیں فرماتے ہیں ہمارے سب مخالف جواب زندہ موجود ہیں وہ تمام رہیں گے اور کوئی ان میں سے عیسیٰ بن مریم کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا اس دور کی بات کر رہے ہیں جب آپ کے مخالفین کو مسلمان تھے خواہ وہ عیسائی تھے سب کہہ رہے تھے کہ یہی مسجد ابن مریم کیا ہے کا وقت ہے آ جائیں اطلاع کل نہیں تو پرسوں آ گے لیکن ممکن ہے کہ اگلے چند سالوں میں نہ آئے تو آپ نے اس وقت عظیم الشان پیشگوئی کی گئی کہ کوئی آسمان سے نہیں اترے گا اور ہمارے جواب مخالف اور سارے مر جائیں گے اور کسی کی عزت پوری نہیں ہوگی فرمایا ہمارے سب مخالف جواب زندہ موجود ہیں وہ تمام ملیں گے اور کوئی ان میں سے عیسیٰ بن مریم کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا اور پھر ان کی اولاد جو باقی رہے گی وہ بھی ملے گی اور ان میں سے بھی کوئی آدمی عیسیٰ بن مریم کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا اور پھر اولاد کی اولاد ملے گی وہ بھی مریم کے بیٹے کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھیں گے تین نسلوں کا نیا ذکر کر دیا ایک جواب کے زمانے کے مخالف تھے آپ کے فرعون کی اولاد در اولاد اولاد کوئی نہیں بلکہ کیسی یہ بے شک اللہ تعالی نے تشویش کا پہلا حصہ جو ہے اور کیا کہ باوجود دکانداروں کے مرکزی ابن مریم آسمان سے اترنے والے آج نہیں تو کل کل نہیں تو پرسوں لیکن ناکام و نامراد ہو گئے کیونکہ کوئی آسمان پہ گیا ہی نہیں جب کہ گیا ہی نہیں تو واپس کیسے آئے گا پایا تب خدا ان کے دلوں میں گھبراہٹ چلے گا کہ زمانہ صلیب کے غلبے کا بھی گزر گیا اور دنیا بھر سے رنگ میں آ گئی مگر مریم کا بیٹا ایسا اب تک آسمان سے نور چلا تب دانشور ایک دفعہ قیدی سے بیزار ہوجائیں گے اب یہاں آؤ گے ٹائم سے بتا دیا کہ کب جماعتیں ہیں اور اسلام کا غلبہ ہوگا آپ نے فرمایا آج کے دن سے پوری نہیں ہوگی ابھی تیسری صدی آج کے دن سے پوری نہیں ہوگی کہ ایسی کے انتظار کرنے والے کیا مسلمان اور کیا عیسائی سنو میں دربدر ہو کر جھوٹے کو چھوڑیں گے اور دنیا میں ایک ہی مذہب ہوگا اور ایک ہی شروع میں تو ایک دو خبریں شادی کرنے آیا ہوں صبح لحاظ سے وہ گویا گیا اور بول پڑے گا اور بولے گا اور کوئی نہیں جو بولو گے تو یہ وہ عظیم الشان پیشگوئی ہے جس کے متعلق میں نہیں کرنا تھا کہ تین صدیوں کا زنگ مسیح موعود علیہ السلام نے وعدہ کیا ہے اس کے یہ ہے کہ 377 379 کے بعد جاکے ہوگا وقت میں تین سو سال کے اندر ہی ہوگا جو بھی حضرت سیدہ انتظار کر رہے ہیں سجدے سے بیدار ہو جائیں گے اور جو ہے اللہ تعالی قرآن کی جدوجہد کی طرف لے گا اور یہ ایک لمحہ جو ہے وہ کرے گا اور پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالی نے یہ خبر دی بلکہ جو آپ کے ماننے والے تھے ان کو بھی وقتاً فوقتاً اللہ تعالی ان پیشگوئیوں کو متعلق جو ہے وہ بتاتا رہا ایک اور پیشن گوئی کا آغاز کر دیتا ہوں جو کہ بڑی ایمان افروز ہے اس کا عمومی طور پر عوام نے حوالہ دیا تھا پہلے لیکن ایک تصویر کے ساتھ جو ہے جو اصل مقصد ہے اس کے متعلق بیان کر دیتے ہیں یہ حضرت مولانامجھے احمدیہ سلطنتیں اور احمدی بادشاہی نظر آتے ہیں لیکن ایک دوسرے وقت میں دیکھایا گیا جس سے معلوم ہوا کہ سب سے پہلے قابل کی سلطنت مغلیہ سلطنت ہونے والی ہے کہ جس کا ذکر قرآن میں پانی صاحب نے بھی اس کے متعلق پروگرام کی امی نے بات کی تھی تو ایسی کوئی کے متعلق تھا کہ ایک دوسرے وقت میں دکھایا گیا جس سے معلوم ہوا کہ سب سے پہلے قابل کی سلطنت میں منعقد ہونے والی ہے یہ خدا کی باتیں ہیں زرور ہے کہ کسی وقت میں فری ہو کر رہے ہیں تو یہ وہ بنیادی جس کا آپ کے سامنے ذکر کرنا تھا تاکہ ہمارے بھی ایمان میں ترقی ہو جو کہ از مسیح موعود علیہ السلام نے اتنی بے شک یہی کی ساری کی ساری پوری ہو چکی ہیں کون سی پیش ہوئی ہے یہ پوری نہیں ہوئی بلکہ یہ گلے کے متعلق پیشگوئی پوری نہیں ہوگی جو کہ دراصل موت کی پیش گوئی نہیں بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کی اصل میں تو اسلام نے غالبا نہیں لیکن آخری دور میں جیسا کہ آپ نے فرمایا اللہ تعالی نے فرمایا تھا یہاں سیاہ موت کے وقت میں یہ واقعہ ہوگا اللہ تعالی ہم بھی اس سلسلے کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں اور اس میں اپنا حصہ جو ہے وہ ڈال سکے یہی وہ باتیں جو آج کے پروگرام کے پہلے حصے میں آپ کے سامنے بیان کرنی تھی اب جو ہیں آپ کے متعلق کوئی بھی سوالات ہوں تو آپ سے ہی بہت سارے لوگوں نے السلام علیکم کہا ہے کہ حسب معمول میں سے بعض کے جو ہے وہ ان پر دیتا ہوں رفیع صفدر صاحب صاحبہ صادق محمود صاحبہ ظفر احمد صاحب دانیال صاحب انجن بیان طارق صاحب اس طرح بہتا ہے اور لوگوں نے بھی السلام علیکم قاری صاحب کے نام پڑھنا تو ممکن نہیں لیکن بعد میں نے پڑھی ہیں آپ سب کو السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ سب کا بہت شکریہ اچھا پہلا سوال لے لیتے ہیں سمر کا منکا کہتے ہیں ایسے ہی ایک بیمار ہیں اور لمبی نماز پڑھتے ہیں ان میں سے ایک گھنٹے کے لیے پڑھتے ہیں تو کیا آپ کو زیادہ ثواب ملے گا بات یہ ہے کہ اتنی لمبی کوئی نماز پڑھے گا عمومی طور پر جتنی زیادہ اس میں دعائیں کرے گا خدا تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے گا حضرت عبداللہ بن جائے گا اپنے گناہوں سے استغفار کرے گا اتنا اس لیے زیادہ بہتر ہے بیمار کے متعلق جو ہے یہ لازمی نہیں ہے کہ وہ بہت نبی جو ہے وہ نماز پڑھے لکھے لائیو کر لے اللہ نفسا الا وسعہا اللہ تعالی کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا مگر بیمار جو ہے وہ لمبی لمبی نماز پڑھے گا تو اس کی بیماری جو ہے عین ممکن ہے کہ وہ لمبی ہو جائے اگر اس کو اتنا نہیں ملے گا جس سے اس کی بحالی ہو جائے تو وہ اس لیے نقصان دہ ہے اگر کوئی بیمار اپنے اندر اتنی استعداد پاتا ہے کہ وہ لمبی نماز پڑھ سکے تو پڑھ سکتا ہے بہرحال اس کا ثواب زیادہ ہے کہ وہ بیمار ہے تو وہ جو ہے تندرست ہے جو بھی نماز میں زیادہ دعائیں زیادہ استفادہ کرے گا اس کا اجر تو زیادہ ہے لیکن یہ دیکھنا چاہیے اتنی لمبی نہ کر لیں تاکہ ایک وقت میں ایک گھنٹہ پر جو دوسروں میں پانچ منٹ میں نہ پڑھ سکے یا کچھ دن پڑھ لیں لیکن اتنی کمزور ہو گئی کہ اگلے دنوں میں نماز نہیں چھوڑنی پڑی تو دین میں اتنی آسائش ہے ہے کہ اس بیماری کو مختصر بھی نواز کی جا سکتی ہے اس لیے اگر کوئی کھڑا ہوں کے نہیں پڑھ سکتا بیماری کی حالت ہے تو بیٹھے بیٹھے بھی نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ جائیں لیکن کبھی نہیں پڑھ سکتا تو اشارے سے پڑھ لیں تو جو دین میں سہولت پیدا کیا سہولت سے فائدہ اٹھانا چاہیے نہ کے زور بازو سے اللہ تعالی کو قتل کرنے کی کوشش کی تو ایک بیلنس سے بڑا ضروری ہے اگلا سوال یہ ہے کہ اگر اچھی طرح نماز نہ پڑھی جائے اور کچھ دیر گزرنے کے بعد بھی دل بے قرار ہے تو دل کرے کہ دوبارہ نماز پڑھی جائے تو کیا دوبارہ نماز پڑھ سکتے ہیں یا وہی نواز کو مل جائے گی بات یہ ہے کہ دوبارہ نماز پڑھنے کی بعض روایات یہی ایک صحابی کے متعلق آتا ہے کہ ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے پھر وہی جو اپنے محلے کی مسجد میں جاتے تھے تو وہ امامت بھی کروایا کرتے تھے تو اس سے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر کسی وجہ سے دوبارہ نماز پڑھنی پڑے تو پڑھی جاسکتی ہے لیکن یہ لازم نہیں ہے یہاں کسی کا کسی ایسی نماز پڑھی جو ہے وہٹیلی نار کی قبر کو کیا کب سجدہ کیا کب دوسری صورت میں کیا ایسی صورت میں بہتر ہے یہ انسان دوبارہ نماز پڑھنے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ صلی اللہ سیدنا محمد صلوۃ انسان ہوں کہ ایسے بھی ہیں ان کی نماز ان کو کوئی فائدہ نہیں دے گی بالکل لاپرواہی اپنی آواز تو اگر ایسی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے تو اگر دوبارہ نماز پڑھ لیتا ہے کہ وہ میرا نہیں خیال کہ اگر اس کا دل مطمئن نہیں ہے وہ دوبارہ نماز پڑھ سکتا ہے مجھے اپنی مثال دیتا ہوں کبھی پہلی یا دوسری رکعت میں الحمد کے بعد اور توجہ درد ہو جائے تو پھر میں سلام پھیر لیتا ہوں کہ یہ جاگتا درست نہیں ہوئی تو دوبارہ شروع کر دیتا ہوں گے تو جہ کا مر کز کسی کو ایسی ہی کیفیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو دوبارہ پڑھ سکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے ہے نہیں تو کہ اللہ جانتا ہے سو اب بھی وہی دینے والا ہے عطیہ فیضی اور کہتی ہیں کہ خدمت خلق کے بارے میں بیج کہاں سے مل سکتی ہے اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں مسائل پر جائیں تو وہ اس کے متعلق آپ کو مبارک ہو سکتا ہے اسلام ڈاکو اقبال کے متعلق تھے ان کی تقریر آپ کو مل جائے گی انشاءاللہ شاید الدین صاحب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صل وسلم نے جہاد کیا صحابہ نے جہاد کیا حسین اور حضرت حسین رضی اللہ تعالی نے جہاد کیا مرزا غلام احمد نے جہاد کے خلاف کیوں دیا ہی نہیں ہے میرے بھائی آپ نے تو اسی بات کا اعادہ کیا اسی بات کو دہرایا ہے جو کہ حضرت نے بنائی تھی یہ دراصل آنحضرت صلعم نے پیش گوئی کی تھی کہ مسیح موعود جب آپ بھی زمانے میں آئے گا تو وہ جنگ کو موقوف کرے گا اگر آپ صحیح بخاری کی حدیث لکھیں جس میں ہی یاد حل کے مسیح موت کے کاموں میں سے یہ ہوگا کہ وہ جنگ کو موقوف کر دے گا اس بارے میں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ابتدائے اسلام میں جنگ کیوں لڑی گئی یہ اسی لئے لڑے گا سورہ حج کی وہ بنیادی عقائد آپ دیکھیں جس میں کہ مسلمانوں کو جہاد کی اجازت دی گئی اس میں تاکہ مذہبی آزادی نہیں تو مسلمانوں کو ان کے خلاف جو ہے کفار مکہ نے محاذ آرائی کر دیں اور موجوہ اس نے فرمایا کہ جاؤ کرو اور مقابلے میں یہ بات پیش نظر رکھنا کہ تم نے عبادت گاہیں ان کا تحفظ کرنا ہے عیسائیوں کا وجود بھی وہ مسلمانوں کی مساجد ہو وہ بنیادی بات ہے جس کے متعلق اللہ تعالی نے حکم دیا کہ اب جہاد کرو اس کے شاید ہی کوئی ملک ہو گا جس میں مذہبی آزادی میسر نہیں ہے جب تک وہ شرائط نہ ہو جن پر جہاد کا فتویٰ لاگو ہوتا ہے تب تک جو ہے وہ جہاد لازم نہیں آتا کہ اگر تو کسی کو مذہبی آزادی نہیں اور میں ان کا کوئی بھی ایسا ملک ہے جس میں مذہبی آزادی نہیں ہے تو اس میں جو ہے وہ جہاد کا فتوی جاری نہیں ہوگا اور یہ فتوی ہے مسیح موعود کا اپنا نہیں ہے بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ کہ آپ نے فرمایا ہے کہ یہ جنگ کو موقوف کرے گا ہاں ایک دوسری قسم کا جہاد جو آپ نے کیا آپ نے عیسائیوں کے خلاف جہاد کا علم بلند کیا وہ کیا تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کتابیں لکھیں کھڑے تھے آپ کی ذات اقدس پر حملہ کرے تو آپ کی ازواج کے متعلق جو غلط باتیں کر رہے تھے اسلام کی تعلیمات کے خلاف کیا باتیں کر رہے ہیں تو آپ نے کہا کہ اگر ہمارے خلاف یہ کتابیں شائع کرتے ہیں اور آزاد کرتے ہیں تو عقل کے خلاف یہ بات ہے کہ تلوار لے کر کھڑے ہوتے ہیں جس طرح کوئی آپ پر حملہ کرتا ہے اسی طرح جو ہے آپ اس کو جواب دیں اگر کسی نے کتاب آپ کے خلاف لکھی ہے اب اس کتاب کا جواب دیں اگر اس نے آرٹیکل لکھا ہے تو آپ آرٹیکلز کا جواب دیں تو آپ نے فرمایا یہی چاہتا ہے اس لحاظ سے آپ نے 80 سے زائد کتب لکھیں جس میں آپ نے اسلام کی خوبصورتی کو لوگوں کے سامنے بیان کیا اسلام پر آنحضرت پرآنے والے اعتراضات کے جوابات دیتی ہے تو میرے بھائی جس قسم کے حملے ہو رہے تھے اسی قسم کے جواب آتے تھے مسلمانوں پر تلوار سے حملے کیے گئے ابتدائی اسلامی اسی لیے جواب میں بھی تلوار اٹھائی گئی لیکن اس زمانے میں بچوں کے اسلام پر تلوار کے ذریعے ہولے ہولے اعتراضات کیے جا رہے ہیں اس لیے وہ رات کے جواب دینا ہے اور یہی جو ہے وہ جہاد ہے اور اس کے اور دوسری جانب یہ ہے کہ اس کے کسی کے متعلق بات ہو جائے تو ہی جہاد کبیرہ کے قرآن کے ذریعے لوگوں کے ساتھ جہاد کا حکم قرآن میں ہاتھ پکڑ کے جہاد سے کیا مراد ہے مراد یہ ہے کہ قرآنی تعلیمات کو بلاؤں پھر اس کے متعلق ایک اور واقعہ ہے کہ ایک دفعہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنگ سے واپس آ گئے تھے تو آپ نے کہا کہ جان الجہاد الاصغر للجہاد الاکبر کی چھوٹی جہاد سے بڑے جہاد کی طرف جارہے ہیں جو صحابہ حیران ہو گئی اب میدان جنگ سے آگئے ہیں اپنے دشمنوں کے ساتھ آپ نے لڑائی کی اور اپنے گھروں میں آرام سے محفوظ ہوں گے اپنے گھر والوں کے ساتھ ہوں گے یہ کیسا بڑا جادو ہوگیا آپ نے فرمایا کہ یہ جہاد اکبر ہے کیونکہ پہلے تمہارا جو دشمن تھا وہ ظاہر تھا سب کے سامنے آتا تو اس کو اس کے خلاف لڑ سکتے ہیں لیکن اب یہ تمہارا دشمن ہے وہ شیطان ہے اور تمہیں اپنے نفس کا جہاد کرنا ہوگا تو سب سے بڑا جہاد تو حضرت نے نفس کا جہاد قرار دیا تو وہ آج بھی جاری ہے اس کو کون کون کر سکتا ہے اس کے علاوہ اگر کوئی دوسرا جو ہار گیا وہ قرآن سے آگاہ کریں وہ بھی ہے قلم کا جہاد چل رہا ہے اس لئے جس قسم کے بعد تو اسی کے متعلق جو جواب دیا جاتا ہے تو میری دعا ہے کہ آپ کو مل جائیں گے اچھا آپ پوچھتے ہیں کہ کہ اللہ جائیداد نمبر47 میں ہے کہ وہ جلد سے جلد عذاب مانگتے ہیں نہیں کرتا اس سے پتہ چلتا ہے کہ کسی قوم پر عذاب پانے کے لیے ایک ہزار سال کا ٹائم ہوتا ہے اس کی وضاحت کرتے نے ایسا تو کہیں ذکر نہیں ہے کہ ایک ہزار سال کا وقت ہے کی اگر ایک ہزار سال کا ہو تو پھر تو جو مخالفین یہاں کے ایک ہزار سال تک کوئی سامنے جو ہے وہ مر جانا ہوتا ہے اس سے پتہ چلے گا کہ کون سچا کون جھوٹا ہے زیادہ تر جو ہے انبیاء کے دور میں حیاتیاتی اپنی زندگی میں ہی ان کے مخالفین جو ہے وہ ناکامی کا منہ دیکھ لیتے ہیں بعض اوقات تھوڑا لمبا ہو جاتا ہے اس کی مثال دیکھنے حضرت موسی کے دور میں ہیں جو ہے وہ فرعون لوگ گیا حضرت عیسی اور جب آئے تو آپ کے مخالفین جو ہیں انہوں نے آپ کو صلیب پر چڑھانا پر جو ہے وہ چڑھا دیا لیکن اس کے بعد جو ہے وہ اعضاء بھی پوچھا تھا وہ بھی آ گئی تو خان بھی آگیا وغیرہ باپ کی زندگی میں مخالفت کر کے بعض کو لمبی زندگی میں ہیں دیکھا کہ ان پر عذاب آیا ابوجہل جو آپ کی زندگی میں مارا گیا تو باشہ بہ وغیرہ جو ہے جو مخالفین کے وہ آپ کی زندگی میں مانگ ہے تو بعض مخالفین کو اللہ تعالی مہلت دے دیتا ہے تاکہ وہ توبہ کی طرف آ جائے گا جن کو نبی کی زندگی میں ہلاک کر دیا جاتا ہے اس لحاظ سے حضرت نوح کی مثالیں نے آپ کی زندگی میں آپ کے مخالفین تھے وہ سیلاب سے تباہ کیے گئے تو یہ کہ نہ یاد ہو یا نہ ہو ایک ہزار سال لگتا ہے بعض نبی کی زندگی میں بعض مخالفین کو عذاب ہوتا ہے پاگل ہے دیتا ہے کہ شاید ہے اور توبہ استغفار کریںبعض لوگوں نے دعا کے لیے کہا ہے تو اللہ تعالی ان سب کے جو ہے تکلیف اور پریشانی دور کریں الدین صاحب سیدوں کے بسے ھوئے ھیں کہ جہاد کیا میں نے بتا دیا بھائی جہاد کی مختلف جو ہے وہ صورتحال ہوتی ہے جو بات کرنے کی اجازت ہے جو باتیں آپ بھی کر لیں جب تلوار کی ضرورت ہوگی تو اپنی خواہش کے مطابق بھیجے ہیں وہ خطبہ جاری کر دی گئی لیکن چونکہ ان کے درجات نہیں ہوگا اس لئے آپ کی بات مانیں حاصل کی بات مانیاچھا اس بندے کا سب کہتے ہیں کہ آپ کی سیٹنگ کی پہلی دس آیات کہاں تک اسے دست کی ہے اس میں بسم اللہ ہے وہ شمار کرتے ہیں تو بسم اللہ سے لے کر بسم اللہ پڑھ لیا جس کا شمار ہو گی اس کے بعد نوا آیا تو لیٹ کر لیں تو دس ہزار گنجی اچھا یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر انسان اوقات بھول چکے تو مرزا غلام احمد کیسے مسیحا ہو گئے میرے بھائی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ آخری زمانے میں آئی گیمس ابن مریم آئیں گے جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو ہے وہ فوت ہوچکے ہیں تقریب میں تیس سے قریب ایسی آیات علاج کے متعلق سے پہلے بھی پروگرام کر چکا ہوں جس میں آیات کا ذکر کیا تھا لیکن اس پروگرام کو دیکھ لیتی کی وفات کے متعلق دوسرا بڑا جنرل سوال ہے آپ کا کیا گزرتی سا جو ہے وہ فوت ہوچکے ہیں تو پھر مرزا صاحب جواب کیسے مسلم ہوں گے بات یہ ہے کہ مسیح موعود کے آنے کی جو ہے وہ تو حضرت نے پیش نہ آتی تھی اب آپ نے اس کی نشانیاں بھی بیان فرما دیں اس پریشانی میں سے ایک یہ تھی کہ آپ نے اس کا ولی آجاؤ بیان کردیا گیا جب حضرت عیسی علیہ السلام کا بیان کیا جواب معراج کی رات میں ان سے روحانی طور پر ملاقات ہوئی آپ نے فرمایا کہ وہ سرخ رنگ کی ہیں ہیں ان کے جو ہے وہ طالب علم ہیں جیسے کہ عام طور پر آپ لوگ دیکھتے ہیں بنی اسرائیل کے ہوتے ہیں لیکن آپ نے جب آخری زمانے کی ہے موت کو دیکھا تو فرمایا کہ وہ گندمی رنگ کا ہو گا اور اس کے لمبے بال ہوگئے تو یہ یعنی کہ وہ جو کہ اہل فارس کے لوگ ہوتے ہیں یہاں سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے آباواجداد جو ہیں وہ ہجرت کر گئے تھے بالکل اسی طرح پیش ہوئی ہے تو دونوں اس حدیث کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دونوں مختلف موجود ہوں گے ایک موجود جانے کا ذکر ملتا ہے جو کہ گندمی رنگ کا ہو گا ایک دن یہ بات کرو گے تو صحیح ہے اس کا ٹائم بھی بتا دیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کریم میں مسئلہ قرار دیا گیا ہے اب حضرت موسی علیہ السلام نبی تھے اور آخرت میں شریک تھے حضرت موسی کے سلسلے کے جو آخری نبی کریم حضرت عیسی علیہ السلام تھے اور حضرت عیسی جو تھے وہ حضرت موسی کے چودہ سو سال بعد آئے اور یہ مماثلت پوری ہونے کی ضرورت کیا ہے صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی چودھویں صدی میں آپ کا بنایا ہوا تھا جیسے حضرت عیسی حضرت موسی کے چودھویں صدی کے بعد آئے آزاد مرزا غلام احمد قادیانی جو اسے موضع ملکو چودھویں صدی میں اس کے متعلق علماء یہی محسوس یہ ہوتا تھا کہ موت کی مزید نشانی آپ نے بیان فرمائی کہ اس زمانے میں طاعون ہوگی اس زمانے میں جو ہے اور دجال کا فتنہ جو اپنے عروج پر ہو گا پھر آپ نے یہ بھی فرمایا اس کے مسلمہ دونوں ایک ہی موجود ہیں پھر امام مہدی حسن نے ان اطلاعات کے مطابق یہ بھی فرمائیے کہ زمانے میں سورج اور چاند گرہن لگے گا تو بالکل جمیل صاحب نے دعویٰ کیا تو لوگوں نے کہا کہ وہ نشان کیوں نہیں دکھایا گیا آپ نے ایک انتظار کرو تو 19 نشان دکھایا گیا کہ رمضان کے مہینے میں پہلے چاند کو گرہن لگا پھر جیسے سورج کو گرہن لگا پھر انسانوں میں مغربی ممالک میں بات تو یہ کہ ایسی وہ یہ ہے کہ اس کے ذریعہ سے امانت ہے آپ کو وہی موت ہے ان کے بارے میں جو ہے وہ دسمبر مصطفیٰ صلی وسلم نے آنے کا ذکر کیا تھا اب سوال یہ ہے کہ اس کو حیثیت مریم کیوں کہا گیا باقی ہے یہ تو اللہ تعالی اور اس کے نبی کا کام ہے ہم بھی تو نیک لوگوں کے ناموں کے نام رکھ دیتے ہیں جب ہم اپنے بچوں کے نام رکھتے ہیں الوصایا محمدی نوخیزوں تک یہ وہی یٰسیں وہی موسی محمد ہے نہیں یہ نہیں ہوتا بلکہ نیک فال کے طور پر عمل کرتے ہیں کہ میں بھی ایسی ہی عدالت جا بولیں تو اللہ تعالی نے ہر کسی کا نام صفاتی لحاظ سے عیسیٰ ابن مریم لگائیں تو آپ لوگوں کو اعتراض ہے اپنے بچوں کے بھی تو آپ لوگ مرتے ہیں نا اسی لئے ایک وجہ اس کو مسیح نے یہ بھی تھی اسے اپنے مریم کے اس کے باوجود امام نے آکر عیسائیوں نے جوآں حضرت موسی کے نام پر فتنہ کھڑا کر دیا تھا یہ ہے کہ آپ کو خدا کا بیٹا بنا دیا تھا اس کو ختم کرنا تھا تو اس لیے چونکہ عیسائیوں نے ہیں وہ فقط اتنا شروع کیا تھا اس لیےایک پروگرام کے خاص طور پر اس کے متعلق میں نے کیا تھا کہ مسیح موعود کو عیسیٰ ابن مریم کیوں کہا گیا تھا کہ آپ ہماری اس میں جا کے زیادہ تفصیل کے ساتھ اس پروگرام میں ہم نے ذکر کیا تھا تاکہ میں اس کو بھی دیکھ لیں کہتے ہیں انسان اگر ہوتے اگر گی نہیں تو اتنے کیسے میرے بھائی تو اگر کوئی شخص آسمان پہ جا سکتا تھا تو وہاں حاضر تھے وہ سارے مکہ نے کہا کہ آپ آسمان پر چلے گئے ہمارے سامنے تو آپ سچن بھی مان لیں گے لیکن آپ نے کہا کہ طواف ہوش نہیں پتا کہ میں تو محشررسول میں کیسے آسمانوں پہ جا سکتا ہوں مگر سب سے افضل نبی جو دے ان کو اب ہم دونوں خاتم النبییین مانتے ہیں ان کو اللہ نے آسمان پہ جو ہے وہ جانے کی اجازت نہ دیں یا ان کو یہ توفیق دی تو اس دیسی کیسے چلے گی تو میرے بھائی یہ غلط ہے ہے کبھی بھی حضرت عثمان پر نہ ہی گئے تھے اور نہ ہی وہ آسمان سے آئیں گے یہی کہ مظفر آپ کی مرضی کیا فرماتے ہیں کہ جو مخالف ہیں وہ مر جائیں گے لیکن کوئی ایسا کو آسمان سے آتے نہیں دے گا پھر ان کی اولاد اولاد در اولاد ملک اولاد اولاد ملے گی تو آپ کا انتظار کر رہے ہیں آپ لوگوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں جو اس شرط کے ساتھ دنیا میں دنیا سے چلے گئے کہ آنے والے ہیں تو پھر آپ کے شمال میں ہوگا لیکن ان کی یہ سنت ہے کہ کوئی بھی آسمان پر نہیں جا سکتا اس لئے عزت یساوی آسمان پر نہیں گئے کا واٹس اور دوسروں ایک دوسرے کو جواب دے دیا گیا اس کو کال کر رہا ہوں میں کوئی سوال اس میں سے نکل جائے شاید صاحب کے جو سی بات پہ کہ میں ابھی تکاچھا وہ کہتے ہیں کیا واش روم میں لاؤ لاکھ تک جا سکتے ہیں تو یہ کہ آپ نے لا کر پہنا ہو یا کوئی ایسی انگوٹھی وغیرہ پہنی ہے جس پر کوئی قرآنی آیات لیا جائے وہی بہتر ہیں رہی رہی اچھا بھائی کہتے ہیں کہ اگر بادشاہ سلامت آپ کے بیان کے بعد تیس کذاب نے اس لیے خوش کر لو جی بالکل وہ اگر آپ کو تھوڑا سا تاریخ کا علم ہو تو وہ تیس جھوٹے جوانی تو آ چکے ہیں میں دراصل یہ حکمت تھی اگر آپ تھوڑی سی عقل سے کام لیں تو آنحضرت نے فرمایا کہ جھوٹے آئیں گے تو یہ کہتے کہ جو بھی آئے گا وہ جھوٹا ہوگا 14 بھی آنے والا ہے کبھی میرے بھائی اگر بھی کر لیا کریں یا کہتے قیامت تک جو بھی آئے گا وہ جھوٹا ہوگا لیکن اس کا عدد کیا ہے آپ نے سمجھ لیا کہ جلد ہی جائیں گے لیکن پھر بھی آئے گا یہی آپ نے فرمایا تھا کہ ایک نبی آئے گا آخری زمانے میں تو مسلم کی اگر آپ حدیث بڑے کتاب الفتن کی تو اس میں آپ حضرات کے سامنے آنے والی اس کو نبی اللہ کہا ہے چار دفعہ جب خود اپنے فرما دیا تو میں یہ آپ کون ہوتے ہیں اس کو نبی کا ٹائٹل نہ دینے والےجب سوال یہ ہے کہ میں ساری نمازوں کی آواز میں پڑھ سکتے ہیں جبکہ میرا بچہ بھی ساتھ ہوتا ہے نماز کا وہ حصہ اونچی آواز میں پڑھنا چاہیے جس کے متعلق کے آتا ہے کیونکہ آواز میں پڑی جو کہ باجماعت نماز ادا کی جائے وہ خاموشی سے پڑھنا چاہیے مجھے یہ اسی طرح آپ کا سوال میں سمجھا نہیں بچا بھی ساتھ تو بچہ دیا وہ ساتھ لے کر بہت چھوٹا ہے تو اس کے ساتھ اس کو آواز کی وجہ سے جو ہے آپ خیریت سے کوئی آواز آتی ہے اور وہ بولتا ہے تو آپ کو کسی اور چیز میں لگاتے تو وہ نہیں رہا اس کو دے دو جو آپ نے نماز پڑھنی ہے تو نماز کو ہی اونچی آواز میں پڑی جو کہ عمومن پڑھا جاتا ہے ان میں دعائیں بھی کی جاسکتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے ہے دوبارہ کہتے ہیں کہ اسی حضرت عیسی علیہ السلام ہی والے ہیں پہلے حضرت مہدی رضی اللہ عنہ آئیں گے ٹھیک ہے بھائی جب آئیں تو پھر آپ ہمیں بھی بتا دیں کیونکہ ہمارے کے مطابق ہو چکے ہیں اور یہ آپ کی غلط فہمی ہے کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور مسائل ہیں دوبارہ اپنے مولویوں سے سنا ہوتا ہے کبھی قوت و طاقت ہیں آپ نے کیا نہیں ہوتی اگر آپ کی کتاب الفتن باب شدت زمان کیے دیکھی جس میں آنحضرت نے بڑا واضح فرمادیا المہدی الا یہ کہ کوئی مہدی نہیں آئے گا سوائے اللہ کے کوئی سے پتہ چلا عیسی اور مہدی دو مختلف عیدالاضحی کی شخص کو اللہ تعالی نے اس کے نبی نے دیے ہیں اس لئے ایک ہی موجود ہوگا کہ پہلے آپ کی غلطی ہے جو کہ پہلے اپنے غلطی کر دی ہے اس لئے آگے ساری باتیں جواب کریں گے وہ غلطی پر مبنی ہوگی تو پہلے اس کی اصلاح کریں ورنہ میں نے آپ کو دے دیا ہے حدیث کی کتاب کا آغاز کو چیک کر سکتے ہیں لیکن پھر بھی اگر آپ نے نہیں ماننا تو بھائی میرا بھی میرے ساتھ آپ کے ساتھ  اچھا یہ بھائی دوبارہ کہتے ہیں کہ میرا صرف قرآن حدیث کا یقین ہے اسے گمراہ ہونے سے اللہ کی پناہ نہیں ہے کیونکہ آپ کا قرآن و حدیث پر یقین ہوتا تھا کہ وہ ہرگز یہ بات نہ کرتے قرآن تو بڑا واضح طور پر کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو فوت ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک اس کو مانتے نہیں قرآن کریم نے خود حضرت عیسیٰ کے منہ سے یہ الفاظ دہرا دیے فلما توفیتنی کنت انت الرقیب ہے مجھ سے پوچھے گا کہ کیا انہوں نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو معبود بنا دوں تو نہ سہہ گیا آدمی نے تو ہرگز نہیں کہا تھا میں تو ان پر اس وقت تک نگران تھا جب تک میں ان میں تھا کہ جب تو نے مجھے وفات دے دی تو یار نے کہا تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ دنیا میں آئی اور وہ اپنے گاؤں کو دیکھیں کہ انہوں نے شعر میں جو ہے آگے چلے گئے حضرت عیسیٰ کو اپنی والدہ کو معبود بنا لیا تو پھر یہ جواب ان کا جھوٹا ہو جاتا ہے قیامت والے دن مجھے تو نہیں پتا ہے خدا کرے مجھے معبود بنا لیا ہے اسے بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ دوبارہ دنیا میں نہیں آئیں گے اور پھر خود قرار داد دیا فلما توفیتنی میرے بھائی جو ہے وہ بات کے معنی میں استعمال ہوتا ہے بالکل یہی الفاظ ہیں جو حدیث میں آنحضرت نے استعمال کئے ہیں فرماتے ہیں کہ قیامت والے دن میں بعض صحابہ کو جہنم کی طرف لے جایا جائے گا تو میں کیا کروں گا یہ تو میرے صحابہ ہیں یہ کہا جہنم کی طرف جا رہے ہیں اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم نہیں جانتے کہ تمہارے بعد انہوں نے کیا کیا ان کے دن سے پھیر کے فرماتے ہیں کہ اس وقت میں بھی وہی بات کروں گا جو کہ خدا کے نزدیک نبی حضرت عیسی نے کہی تھی ایک انطولیہ شھیدا مادمت فیہ ہے بعض دفعہ یہ دانے اندر ہی والا تھا تو نے مجھے وفات دے دی پھر توحید کا نگران ہے میرے بھائی کے حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی الفاظ استعمال کیے ان کے متعلق اور آپ کے علماء یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ فاطمہ مراد ہے لیکن قرآن میں خدا تعالیٰ نے ایسے الفاظ استعمال کیا اس سے انکار کر رہے ہیں آپ کا جھوٹا آپ کا دعویٰ میں جھوٹا ہے کہ قرآن وحدیث کو مانتے ہیں آپ ان کو نہیں مانتےکہیں اور علامات الخسوف ایک کتاب میں جمع کیا گیا اس کا نام ہے تذکرہ اگر آپ کے واقعے کے پیچھے ویب سائیٹ پر جائیں الاسلام دار اور وہاں آپ کو یہ کتاب مل جائے گی اور اگر آپ کی طرف اشارہ ہے کہ وہی لا مکاں دروازہ بند ہوچکا ہے کہ جماعت احمدیہ اور کشمیر کی آزادی قرآن کریم کے خلاف بات کرتا ہے اللہ تعالی قرآن میں فرماتا ہے ان الذین قالوا ربنا اللہ ثم استقاموا تتنزل علیہم الملائکہ کہ وہ لوگ جنہوں نے کہا اللہ ہمارا رب ہے اس پر استقامت اختیار کی طرف سے ان پر نازل ہوتے ہیں یہ مضارع کا صیغہ ان کے آج بھی ہو گئے ہیں مستقبل میں بھی نازل ہوں گے تو فرشتے جب نازل ہوتی ہے تو وحی لے کر آتے ہیں اس لئے ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ وحی کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے اور جیسے کہ حکومت کے کئی بزرگان کو اللہ تعالی نے وہی جو ہے وہ تاکہ ان کو فتح کی وصیت حضرت مرزا صاحب کو بھی وہی اعلیٰ مقام عطا کیا تھا وہ کتاب جس کا ذکر کیا ہے وہ تذکرہ ہے جو ان کی ویب سائٹ پر جا کے وہاں سے انٹرویو اور کشف اور علامات کو خود پڑھ سکتے ہیں ہیں ہیں  ہیں کہ اگلا سوال یہ ہے کہ دجال کون ہے جال ہر ایسی چیز ہے جو کہ جس میں پایا جائے تو جج ویدر سلوک اور ملمع سازی کوئی کہتے ہیں تو جب آنحضرت نے فرمایا تھا کہ آپ کی زبان میں گر جائے گا تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہر مراد نہیں ہے بلکہ ایسی اقوام بھی ہو سکتی ہیں جو کہ ہر جگہ سے کام لیں اور اس کے مطابق جائز مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے ذکر کیا ہے اس سے مراد ایسا یہ کام ہوسکتے ہیں اور خاص طور پر ان کے پادری افراد ہیں جنہوں نے توجہ سے کام لیا اور دین میں جو ہے اپنی طرف سے نئی بات داخل کر دی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جو ہے وہ خدا کا نام بھی جو ہے وہ قرار دے دیا تو اس سے مراد یہ عوام بھی ہیں ایک کام بھی ہو سکتی ہے اور کیا تم جو بھی توجہ سے کام لے تو وہ فعل جو ہے قرار پائے گا اور جو شخص کو بھی کہتے ہیں کیا بلیک میجک کی کوئی حقیقت ہے ہمارے نزدیک اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے کوئی ایسی بات نہیں ہیں نہیں اچھا میں سب کچھ ہے آپ لوگوں کا مرزا احمد صاحب کے بارے میں کیا کہتا ہے آپ ان کو نبی مانتے ہیں جی بالکل ہم اس لئے ان کو نبی مانتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکہا ہے ایک حدیث میں نے پروگرام کے شروع میں ذکر کر دیا ہے صحیح مسلم کی حدیث کتاب الفتن میں یہاں کے آپ نے آنے والے مسیح موعود کو نبی کا ایک چار دفعہ حدیث میں آپ نے فرمایا کہ امت میرے بعد اس امت کا بہترین پر جو ہے وہ ابوبکر ہے سوائے اس کے کہ آخری زمانے میں ایک نبی ہوگا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کے مطابق کیا مرزا صاحب کو خدا کا نبی مانتے ہیں ان کا جو کھائے وہ بھی ہیں امام حدیبیہ یا نبی مختلف مراتب ہیں جو اللہ تعالی نے آپ کو ملک صاحب کہتے ہیں کہ سورج اور چاند گرہن تو ایک خاص وقت پر لگتے ہیں کسی کے سچا ہونے کا فیصلہ اس سے کیوں ہو گا ٹھیک ہے ایک مقررہ وقت پر لگتے ہیں لیکن اگر چودہ سو سال پہلے ایک شخص کہہ دے کہ ایک وقت میں لگے گا اور بالکل ان ہی دنوں میں لگے ہوئے ٹائم بتا دیں اسلامی مہینے میں لگے گا فلاں تاریخ کو لگے گا یہ تو پھر میرے بھائی کو پڑھتے نہیں کر سکتا آج بھی جو ہے وہ برداشت نہیں کر سکتے تو کیا ہوگا اور پھر بھی بہت زیادہ ٹیکنالوجی اور ہمارے پاس موجود ہے لیکن آنحضرت صلی وسلم نے ایسے وقت میں پیش آئے گی جب کہ وہ سہولیات بھی موجود نہیں تھی اور پھر جو ہے اس میں درج ذیل بات یاد رکھنے والی وہ یہ ہے کہ سورج گرہن اور چاند نکلتے رہتے ہیں یہ بڑی بات نہیں ہے لیکن ایسے وقت میں لگنا جب کہ وہ امام مہدی موجود تھا اور اس نے دعویٰ کیا کہ یہ مقدار سورج اور چاند کو گرہن لگ گیا پھر دعویٰ کیا کہ میں اس کو اپنے دعوے کے ثبوت پر پیش کر سکتا ہوں یہ بات نہیں ہے دلیل اس بات کی ہے صداقت کا معیار یہ ہے کہ دعوی پہلے ہی موجود ہوگا پھر خدا تعالیٰ اس کی صورت میں یہ نشان دیکھ آئے گا تو یہ نشان ہے میرے بھائی تو اس کو پڑھتے نہیں کیا جاسکتا ہے چودہ سو سال پہلے تو نشان یہ ہے کہ اس وقت لگے گا جب کہ میں آج ہونے کا دعویدار موجود ہوگاایک نظر صاحب کے بارے میں جناب مانتے ہیں کہ وہ جب وہ ابھی تک زندہ ہیں آج اصل حقیقت کیا فوت ہوچکے ہیں کہ سارا قرآن سے بھرا پڑا تھا اور آپ کے صحابہ کا بھی یہی عقیدہ تھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں اس کے دوبارہ ایک مثال دیتا ہوں کہ کیوں مانتا ہوں کہ صحابہ کا بھی یہی عقیدہ تھا کہ فوت ہوچکے ہیں جب آنحضرت صلی اللہ کی وفات ہوئی تو صحابہ ایک عجیب گو مگو کی کیفیت میں مبتلا تھے غزل عمر رضی اللہ عنہ جو تھے بہت ہی شدید صدمہ دیکھنا پڑے گا خبردار کسی نے کہا کہ یزید ایک مسلم وفات پا چکے ہیں اگر کسی نے کہا تو میں اس کی گردن کاٹ دوں گا لیکن اس وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آئے آپ ممبر پر کھڑے ہوئے اور آپ نے یہ والی آیت تلاوت کی محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل فی الحال تو میں خدا کے رسول تھے آپ سے پہلے تمام انبیاء میں فوت ہوچکے ہیں اگر حضرت عمر یا کسی اور صحابی کے دل میں یہ خیال ہوتا کہ حضرت عیسی علیہ السلام زندہ ہیں کیونکہ انہوں نے وہاں دی سنی ہوئی تھی جس کے متعلق حضرت علی نے فرمایا تھا کہ آخری زمانے میں اس علیہ السلام دوبارہ آئیں گے اگر وہ کہتے کہ ابوبکر کیسی باتیں کر رہے ہو قرآن میں تو لکھا گیا زندہ ہے علیہ وسلم کی حدیث آخری زمانے میں آئیں گے تو آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ سارے انبیاء میں فوت ہوچکے ہیں اگر یہ زندہ ہیں اور حضرت زندہ رہ سکتے ہیں لیکن کسی نے یہ اعتراض نہ کیا بلکہ سب نے یہ مان لیا کہ واقعہ حضرت عیسی علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں تو امت میں جو پہلا اجماع ہوا وہ جس بات پر سب نے انتخاب کیا وہ دراصل یہی تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے واقعات ہوچکے ہیں یہ بھائی جو کہتے ہیں قرآن کو مانتا ہوں میں حدیث کو مانتا ہوں بالکل نہیں مانتے اگر یہ مانتے جو دلائل میں نے آج کے پروگرام میں دے دی ہیں ان کے لئے کافی تھے کہ اس عقیدے سے ایک دن کو ترک کردیتے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہے ابھی تک زندہ ہے ہمارا کام ہے آپ کو پیغام پہنچانا آگے میرے بھائی مارنا یا نعمان آپ کا فیصلہ ہے جانا لیکن خدا تعالیٰ کو دینی ہے میں نے   عقائد کے متعلق پوچھا نہیں آپ نے اپنے عقائد کے متعلق پوچھا جاتا تھا اس عظیم الشان مسیح موت کے متعلق حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر اس کو جا کر میرا سلام کہنا اور اس کی مدد کرنا کابل کے پہاڑوں پر بھی تو نہیں چلنا پڑے تو اب اس کی مدد کرنے کی بجائے اس کو سلام ہو جانے کی وجہ سے جھوٹا کہہ رہے ہیں اس کو لعنتی کہنا ہے اس کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں چلئے ایک لمحے کے لیے مان لیں کہ آپ جو کہہ رہے ہیں وہ سچ ہے لیکن اگر وہ غلط ہوا تو پھر دیکھ لیں گے کیا ہوگا کوئی تھوڑا سا دودھ ڈال دینا اگر سچے ہوئے مرزا صاحب تو پھر آپ کا دیکھنے کا کیا حشر ہوگا وہی ہوگا جو کہ انبیاء کے مخالفین کا ہوا کرتا تھا اس لئے خود تحقیق کرلیں قرآن بڑے احادیث بڑی ضرورت ہے زمانہ کو دیکھے عذاب کی پیش گوئی کو تو دیکھیں آپ نے فرما دیا تھا ایک سو بیس سال پہلے جیسا کہ میں نے پیچھے بڑی کوئی نہیں جائے گا تین نسلیں بن چکی ہیں اور آپ بھی اس میں شامل ہوگئے اللہ اللہ آپ کو ہدایت دے تے کے بعد جو ہے دے دیے ہیں اگر کسی کا جواب مل گیا ہو تو وہ دوبارہ جو ہیں وہ ضرور آئیں یہ طوطے افغانستان ملی ہیں یہ گلزار سوال ہے یہ بالکل افغانستان میں ہی اچھا یہ ہے کہ کب جو ہے وہ بہت ٹائم ہو گیا پاکستان میں جب افغانستان کے لوگ جو ہیں وہ اپنی حالت کو بدلنے کے لیے تیار ہو جائے گی میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اللہ کسی قوم کی حالت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت جب وہ اپنی حالت کو بدلنے کے لیے تیار ہوں گے تو پھر ان کے لیے ترقیات کی بے شمار منازل ہیں جو ان کے سامنے والے وہ کب ہوگا یہ تو اللہ تعالی بہتر جانتا ہے لیکن جیسا کہ ہم نے آج کے پروگرام میں بھی اور چھے ہفتے کے دو تین پروگرام اس بات کا ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام کے ایک صحابی کو اس بارے میں بتایا تھا کہ افغانستانبارہ معذرت اگر آپ کا سوال رہ گیا ہے لیکن وقت کی مناسبت سے جو کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کامرس کافی زیادہ ہیں ساری کامرس لینا مشکل ہے لیکن انشاءاللہ کوشش ہوگی کہ آنے والے زلزلے میں جو باقی سوالات رہ گئے ہیں ان کے جوابات دیے تو دوبارہ اسی پیشے کی طرف آپ کی توجہ دلاتا ہوں جو کہ حضرت مرزا صاحب نے شروع میں بڑی تین سو سال نہیں گزریں گے کہ خدا تعالیٰ جو ایک جماعت کو غالب کر دے گا ایک طریقہ تو یہ ہے آپ مخالفت کرتے ہیں اور جیسے آپ کے آبا و اجداد کی مخالفت کرتے کرتے اس دنیا سے رخصت ہو گئے حضرت عیسی کا انتظار کرتے ہوئے اس دنیا سے رخصت وجہ سے آپ کے ساتھ بھی وہی ہو گا دوسرا یہ ہے کہ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مانی مسیح موعود کو یہ بات کریں اور اس کی جماعت کا حصہ بنے اور اس کے مددگار بنے اس کا پیغام پہنچانے کا کیونکہ وہ تو پہلے پہل نا کوئی اس کو نہیں روک سکتا کیونکہ وہ خدا نے خود اپنے ذمے لے لیا ہے اس نے فرمایا ہے کہ میں ابھی تبلیغ کو آئی ایم او میں تیری تبلیغ زمین کے کناروں تک پہنچ جاؤں گا 120سال میں وہ پیغام میں تبلیغ جو قادیان کی چھوٹی سی بستی سے شروع ہوئی تھی آج دوسو سے زائد ممالک میں پہنچ چکی ہے کیا یہ نشان کافی نہیں ہے کہ آپ سچے نبی ہیں جو کی قاتل ایسی قید کرتا ہے کیا کبھی آپ نے دیکھا ہے کہ ایک سو سال میں ایک شخص سے لے کر پڑھو کی تعداد میں جائے ایک جماعت ہوگی اور وہ پھیلتی جا رہی ہے کم نہیں ہو رہی ہر دن جو ہے وہ ترقیات کی طرف جائے وہ جماعت کا مطلب ہے یہ نشان کافی اگر تھوڑا سا بھی خدا کا خوف کریں آپ کے دل میں امید ہے کہ آپ اس پر توجہ کریں گے اور پھر بھی آپ کے کوئی سوالات ہوں تو ضرور کے صحن میں اکر تو پوچھیں تو آئیے میرے ساتھ جو ہے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ خاتم النبیین نے یہ نہیں کہتے کہ جو ہے ہم آج آپ کے سامنے ہیں اور انہی کی شریعت کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے ایسی موت آئے تھے اور کوئی کام ہے تو پوری دنیا تک آپ کا کام ہے اور ہمارا کام ہے دعائیہ اشعار نبی پر درود پڑھ کر اس پروگرام کو ختم کرتے ہیں اللہ ہم صلی علیٰ محمد وعلیٰ آل محمد کما صلیت علی ابراھیم وعلی ال ابراھیم انک حمید مجید اللھم صلی علی محمد کما بارکت علی ابراھیم وعلی ال ابراھیم انک حمید مجید السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

Leave a Reply