Ahmadi Muslim VideoTube Ask An Imam Urdu,Programms رحیم یار خان میں ہندو مندر کے ساتھ مسلمانوں کا غیر اسلامی سلوک

رحیم یار خان میں ہندو مندر کے ساتھ مسلمانوں کا غیر اسلامی سلوک



رحیم یار خان میں ہندو مندر کے ساتھ مسلمانوں کا غیر اسلامی سلوک

Streamed live on Aug 5, 2021

اشدو لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و اشھد ان محمد رسول اللہ نعت الرجیم بسم اللہ الرحمن مشاہدین کرام خان 2020 با جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر ایک دفعہ پھر آپ کو جماعت احمدیہ کی مرکزی ویب سائٹ www.islamicurdubooks.com جس کا نام اس کے نام اردو میں ایک اور نشست میں کا سارا کو خوش آمدید کہتا ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہمارے پروگرام کا دورانیہ تیس سے چالیس منٹ بات کرتا ہے اور ایسے میں ہم جماعت احمدیہ کی ویب سائٹ سے کچھ مضمون کوئی ٹیچر آپ کی خدمت میں لے کر آتے ہیں اور اس کے بعد اگلا جہاں تک پروگرام کب ہے ہم آپ کے لائق سوالات کو لیتے اور ان کا جواب دیتے ہیں اگر وقت کی کمی کی وجہ سے کسی دوست کا سوال آج کے پروگرام بنا لیا جاسکے تو وہاں کے کارکن شروع میں ہی معذرت کرتا ہے کوشش کریں گے کہ آپ کے تمام سوالات کے لیے جائیں لیکن اگر کوئی سوال کیا جائے تو آپ بے شک بذریعہ ای میل اپنے سوالات میں بھیج دیں ہم کوشش کرکے فرصت میں آپ کے سوال کا بہترین جواب دے دیں گے بعض دوستوں کی طرف سے اس قسم کی بات آتی ہے کہ فوری طور پر جواب دو بعض دفعہ یہ ممکن نہیں ہوتا اور دوسرے کام چل رہے ہوتے ہیں بعض سوالات کے لیے تھوڑی سی تحقیق درکار ہوتی ہے اس کے لیے وقت نکالنا پڑتا ہے تو عمل پر ستمگر ابھی اور مولانا صاحب جو اس پروگرام کو پیش کرتے ہیں وہ بھی وقت نکال کے آپ کے سوالات کی یہ تحقیق کرتے ہیں اور پھر آپ تک آپ کے سوالات کا جواب امر حاضر ہوتی ہیں اگر کوئی سوال کا جواب دینے میں ہم سے کچھ دیر لگ جائے معائنہ کریں ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے سوال کا صحیح جواب آپ کو دیا جائے جائے بے شک اس میں تھوڑا سا وقت لگ جائے جلدی کر کے اگر آپ کو ہم جواب دیں اس میں غلطی کا امکان ہوتا ہے کوشش یہی ہوتی ہے کہ غلط جواب آپ کو نہ دے اس بات کو دینے کے بعد جو آج کا اصل موضوع گفتگو کا اس کی طرف جانا جاتا ہے ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں پاکستان میں آئے دن آتی جو ہے ان کے خلاف پاکستان کی اکثریت عوام جو ہے جو بھاری تعداد میں سنی مسلمان ہیں ہیں پاکستان کے کھلاڑیوں کو اقلیتوں کو ان کی طرف سے ہمیشہ خوش نہ کچھ نقصان اور تکلیف پہنچتی رہتی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں یہ کوئی نئی خبر نہیں پاکستان کی ہندو برادری ہو یا جماعت یا ہو یا عیسائی برادری ہو یا سکھ برادری ہو کوئی بھی برادری کو کوئی بھی کمیونٹی ہزارہ کمیونٹی کیوں نہ ہو پھر پاکستان میں بسنے والے دوسرے مسلمان فرقے ہیں ایم کیو کے علاوہ بھی اور بھی کرتے ہیں ان کے ساتھ بھی جو بھاری اکثریت اس وقت ہے سنیوں کی جو کرتی ہے جب وہ دنیا سے بہرائچ پانی اکثر یہ باتیں کرتے ہیں میڈیا پے آتی ہیں تو بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ انڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ اور آیا ہوا ایس والے یا جو ہندو دہشت گرد تنظیم ہے جو واقعی ہی تو وہ کیوں نہیں دکھائی دیتا بات یہ کہ اگر وہ غلط کام کریں اپنے ملک میں تو اس کا یہ مطلب نہیں کے ہم اپنے ملک میں غلط کام ہونے والوں کو جو غلط کام ہو رہے ہیں ان کی درجہ بندی مجھے تو یہ ہے کہ اگر انڈیا میں غلط کام ہو رہا ہے تو اس کی بھی نشاندہی کی جائے اور اگر پاکستان میں ہمارے ملک میں کوئی غلط کام ہے تو اس کی نشاندہی کی ہے ہے اسلام انصاف پسند ہے انصاف سے کھاتا ہے اللہ تعالی تو قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ دیکھو کسی قوم کی دشمنی تمہیں انصاف کرنے سے پہلے ہمارا یہ مذہب ہے لہذا ایک روز پہلے رحیم یار خان میں ہندو برادری کا ایک مندر جو تھا اس کو مسمار کردیاگیا ریلیز کیا گیا آئے اس سے پہلے کے مضمون کو آگے چلی کہ سب سے پہلے تو آپ کو ایک ویڈیو کرکے دکھانا چاہتا ہے یہ ویڈیو کا سفر کے اوپر سے ملی ہے اور پاکستان کو سب سے پہلے تو یہ ویڈیو دکھائے گا گا اور باقی جو بات ہے وہ اس کے بعد چلی گئی یہ ایک اکاؤنٹ ہے جو ایک جنرل انہوں نے یہ ویڈیو شیئر کی ہے لہذا سب سے پہلے آپ اس ویڈیو کو دیکھیں اس کے بعد پھر انشاء اللہ تعالی ہم بات کریں گے آج کے موضوع کے اوپرجیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کہ ایمان طور پر اسلام کا نعرہ لگایا جا رہا ہے ختم نبوت کے نعرے لگائے جا رہے ہیں اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ کوئی اسلام کی خدمت ہے انسانیت اس بات کی تعلیم دیتی ہے نہیں اسلام اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ کسی غیر مذہب والوں کی دل آزاری کی جائے ان کو تکلیف دی جائے آئیے قرآن پاک میں اکثر یہ بات جو ہے یہ پاکستان کے سنی مسلمان حضرات جی بڑا کوٹ کرتے ہیں جہاد جہاد جہاد کیا آپ جانتے بھی ہیں کہ جہاں پر جہاد کی آیت اللہ تعالی نے نازل فرمائی وہاں پر اللہ تعالی نے جہاد کی غلط کیا ہے ان کی اللہ تعالی نے فرمایا کہ دیکھو جہاد کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ مسلمانوں کے خلاف زیادتی کا ہاتھ پہلے اٹھایا گیا کیا فرمایا اس لئے اجازت دی جاتی ہے تاکہ مندروں کی رکھوالی کی جا سکے جس کی رکھوالی کی ضرورت ہے جو ہیں رکے ان کی حفاظت کی جاتی ہے اور آخر میں فرمایا کہ مساجد کی حفاظت کی جاتی ہے یہ ہیں اصل جہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جو تعلیم اس دنیا میں پیش کی اللہ تعالی سے حاصل کر کے یہی وہ تعلیم کے مندروں کی حفاظت کی جائے ان باکس کی چیز کی محبتوں کی مساجد کی فیصل آباد میں رات کے اندھیرے میں سویلین بلوچ میں پولیس والے آتے ہیں اور احمدی مساجد کے مینار گرے دیتے ہیں کل مٹا دیتے ہیں گنبد خضرا دیتے یہ اسلام امن کا درس قرآن کی وادی احکام کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلام اور ختم نبوت کے نعرے لگاتے ہیں یہ ان کا اصل نام یہ اسلام ہے کہ سندھ میں بسنے والی کمسن دو بیٹیاں جو ہے ان کو فوری کاروائی کرتے ہیں شادی وغیرہ کرنے کے لیے گئے دن سوشل میڈیا پر اس قسم کے واقعات ہمارے سامنے آئے تھے یہ کوئی بھی بات نہیں ہے پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ پاکستان میں کیا ہے یہ ہے اسلام کے ہندوؤں کے مندروں کو جلا دیا جائے ان کے مندروں میں جو ان کے بغیر ہم ہیں ان کو مسمار کیا جائے دوسروں کے بزرگوں کی حد تک کی جائے کہ یہ ہے اسلام ہرگز نہیں میں نے یہ ہے اسلام کے ایک ہندو بچے کو پکڑ کے زبردستی معراج اگر کہا جائے کہ اپنے بھگوان کو گالی دوں اس بات کی تعلیم دیتا ہے ہر گز نے یہ وہ چیزیں ہیں جو ہمیں پاکستان کے معاشرے میں آج دکھائی دے رہی ہے یہ وہ ناسور ہے جس کو ہمارے سیاستدانوں نے اور علماء نے بڑھنے دیا بلکہ خود بویا اور آج وہ فصل کاشت کی جا رہی ہے پہلے اس قسم کے فسادات جماعت احمدیہ کے خلاف شروع کیے گئے جن میں اس قسم کے فسادات کیے گئے 74 میں جو کیا گیا یا تو جنرل ضیاء الحق صاحب کا دورہ تھا اور انہوں نے جو کچھ کیا آج تک نفرت کی دو جنریشن پروان چڑھ چکی اب آئے دن کبھی طالبان کی طرف داری پاکستان میں کی جا رہی ہوتی ہے ہے کبھی کسی اور دہشت گرد تنظیم کی کی جو ہے وہ گاڑی بغیر کی جالیوں کے سامنے اسلام تین باتوں کا درس نہیں دیتا اس لئے نہیں دیکھا تھاتعلیم کیا ہے وہ دکھاتے ہیں جماعت احمدیہ کے بانی حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اس دور میں اسلام کی خدمت پر مامور ہوئے ہیں اور اللہ تعالی نے نے وہ امام مہدی اور مسیح اور جس کا وعدہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے ساتھ کیا تھا کہ آخری زمانے میں موجود ہوگا جو اسلام کی حقیقی تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش کرے گا حقیقی تعلیمات اسلام کی حضرت محمد مصطفی صل وسلم کی منازل ہیں لیکن مولویوں نے غلامان وقت کے ساتھ ساتھ اس کے اوپر گردوغبار جمادی اسی گردوغبار کو دور کرکے اسلام کا حقیقی چہرہ دکھانے کے لئے اللہ تعالی نے اس دور میں حضرت اقدس مسیح موعود مرزا غلام احمد قادیانی الیکشن کو بھیجا ہے آپ نے اپنی کتاب سراج منیر میں کیا تحریر فرمایا یا آپ کے سامنے خاص کر کے سناتا ہے یہ روحانی خزائن جلد نمبر 12 کتاب کا نام اس راجہ والا وصف نمبر 28 یہ کتاب آپ کو جماعت احمدیہ کی مرکزی ویب سائٹ www.ubqre.org کا حوالہ جو ہے یہاں پر کیچڑ میں جو بھی کر رہا ہوں تاکہ حضرات جناب آپ نے وہ بھی اس سے استفادہ کر سکیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں ہمارا یہ اصول ہے کہ کل بنی نوع کی ہمدردی کرو کہ ہر انسان کی مدد کرو اگر ایک شخص ایک ہمسایہ ہندو کو دیکھتا ہے کہ اس کے گھر میں آگ لگ گئی اور یہ نہیں اٹھتا کتا آگ بجھانے میں مدد دے تو میں سچ کہتا ہوں کہ وہ مجھ سے نہیں ہیں اگر ایک شخص ہمارے مریضوں میں سے دیکھتا ہے کہ ایک عیسائی کو قتل کرتا ہے اور وہ اس کے پڑھانے کے لئے مدد نہیں کرتا تو میں تمہیں بالکل درست کہتا ہوں کہ وہ ہم میں سے نہیں ہے اسلام اس قوم کے بدمعاشوں کا ذمہ دار نہیں ہے بعض ایک روپئے کی لالچ پر بچوں کا خون کر دیتے ہیں ایسی وارداتیں اکثر نفسانی اغراض سے ہوا کرتی ہیں اور پھر اس کے بعد آپ نے مزید اور باتیں بیان کی ہیں لیکن جو ہائی لائٹ فری ہیں یہ پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں ہیں مسلمان کے تو نام کے اندر ہی یہ بات جانتے ہیں کہ جو امن میں آئے اور امن دے جو خود بھی بجائے دوسروں کو بھی بتائے وہ مسلمان نہیں ہو سکتا ہے کہ جو اسلام کے نام پر دوسروں کو تکلیف دے تو آج کا جو موضوع تھا آج کا جو آج کی گفتگو تھی وہ یہ تھی کہ اب آپ کی طرف سے جو بھی ہمیں سوالات وغیرہ موصول ہو رہے ہیں ان کی طرف چلتے ہیں دوستوں کی طرف سے السلام علیکم کا پیغام آرہا ہے فرید آباد شریف صاحب ہیں آپ جرمنی سے اسلام علیکم کا پیغام بھیجتی ہیں جرمنی سے آپ اس پروگرام کو دیکھنے ہیں وعلیکم السلام اسی طرح نور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اکاؤنٹ ہے اس سے آپ ہی پھر احمد صاحب ہیں شازیہ احمد صاحب ہیں تنزیلہ مبارک صاحب ہیں نگہت عالمگیر ہیں سپاہی سجاد احمد ہیں ایوب نبی کی پیدائش خواجہ صاحب عبداللہ نظامی صاحب فی سفر راشد محمود خان کے اجزائے ترکیبی سب دوستوں کی طرف سے اب آپ کی طرف سے السلام علیکم کا پیغام ہے وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک بھی نشاندہی کرتے ہیں کہ ان شاء اللہ تعالی یہ ہمارا جو پروگرام ہے اس کے تمام اگلے تین دن کیونکہ جلسہ سالانہ برطانیہ کے دن ہو گے انٹرنیشنل ناراض ہوتا ہے اور یہ تو آتا ہے جس میں ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے کی خطاب لائیو آتے ہیں لہذا ان دنوں میں جلسہ سالانہ کے بابرکت ایام میں آپ کے نام کا پروگرام نہیں آئے گا جس کے پاس کے نام کی جو ادلیا سوڈانی ہے وہ منڈے کو آئیں گی اور منڈی سے جو ہماری کولیسٹرول ہیں وہ اس کے مطابق ایپیسوڈ ضرور جائیں گی ترجمہ کس نے لکھی ہے اور یہ تین دن جو ہے منڈے تک یہ پروگرام ہے وہ نہیں آئے گا گاراتوں سے ایک کے دلوں میں دہشت ڈال کر آتی ہے اور جس قسم کے حالات آج کل اعظم ولیوں کے ہیں اس سے کون واقف نہیں اس میں کسی قسم کی بچیوں میں پائی جاتی ہیں ہیں تو لہذا ضروری تھا کہ ایک واضح طور پر ایکشن ہو ایک فرق ہوئے دوسرا یہ کہ لفظ مربی بھی اسلامی اصطلاحات میں سے ایک ہے اور لفظ مربی کا مطلب ہے طبیعت کرنے والا تو اس وجہ سے یہ جو ایک لفظ ہے مربی کا جماعتیا میری مرضی بھی استعمال ہوتا ہے لفظ مبلغ بھی استعمال ہوتا ہے بعض علاقے ایسے ہیں جہاں پر مولانا بھی استعمال ہو جاتا ہے یا استاذ یا عین ممکن ہے بعض جگہوں پر مولوی شاید کسی ملک میں استعمال ہوتا ہے گانا وہاں پر موجود ہے وہ استعمال ہوجاتا ہے کیونکہ وہاں کے لئے ایک نارمل ایک لفظ ہے لیکن باہر عمومی طور پر عام طور پر ہمارے ہاں لفظ مرضی جو ہے وہ استعمال ہوتا ہے اس وجہ سے جو ہے نا جان آپ کی خدمت میں پیش کر دیں نعیم چوہدری صاحب ہیں اس طرح کی طرف سے بھی اسلام علیکم کا پیغام مل گیا جزاک اللہ وعلیکم السلام نام امام صاحب کی طرف سے سوال ہے سعید ارشد آپ کہتی ہیں کہ یہ پروگرام کا فارم ٹھیک ہے جزاک اللہ جی آپ کہتی ہیں کہ کیا ہم قرآن پڑھنے کے لئے اوپن کریں تو جہاں سے بھی کھل جائے کیا وہ حصہ پڑھ سکتے ہیں اور چاہ میں ترتیب سے پڑھنا چاہیے جزاک اللہ اللہ بہتر یہ ہے کہ آپ تقریب سے بھی بڑے باز ہوتے انہوں نے بیک وقت دو تین دور شروع کیا تھے کہ بعض لوگ ہوتے ہیں انہوں نے ناظرہ کال سے دوچار ہوتے ہیں ترجمہ سے وہ لوگ کسی جگہ پہنچے ہوتے ہیں اور بعض دفعہ اگر اچانک ملتی ہے ویسے ہی کوئی کام کریں دن میں دو تین منٹ میں ہیں اور اپنا قرآن پاس موجود نہیں ہے جس سے وہ نشانی لگا کے پر تیار ہوتے تو جہاں سے کھولی ہے وہاں سے پڑھتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن قرآن پاک کو اس کی تلاوت کا پر 32 یہ ہے کہ آپ پورا ایک کوشش ہے کہ ترتیب کے ساتھ اس کا دورہ حدیث مکمل کرنے کی کوشش ضرور کرنی چاہیے بشیر صاحب کی طرف سے یہ سب کی طرف سے سوال ہے آپ کہتے ہیں کہ یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ ان کے مذہب کے علاوہ سب کو قتل کرنا جائز ہے جب وہ اپنے اس عقیدہ کے مطابق عمل کرتے ہیں تو ان کو سزا کس چیز کی ملتی ہے پہلی بات تو یہ کہ یہودیوں میں یا یہودی مذہب میں یہ بات کہی لکی ان کی شریعت میں یہ بات کہی تھی جو بھی ہو اس کو قتل کردیا جائے یہ بات دعوے کے طور پر آپ نے پیش کی ہے اس کا بھی پیش کریں جہاں تک پاکستان نے تورات کا مطالعہ کیا ہے یہ ایک مطالعہ کیا ہے ہاں وہ قوانین کے ساتھ جنگ چل رہی ہے ان کے بارے میں کافی سخت تعلیمی لیکن ان کے بارے میں دین کی سمجھ رہی ہو یہ نہیں بائبل نے کہا کہ جن کے ساتھ جنگ نہیں چل رہی تو جس طرح پنجابی میں کہتے آنے والا آپ ٹائپ کریں اور مانا دھاڑنا شروع کر دے گا یہ بات ہوتی تو کیا یہ وطن سب سے پہلے مصریوں کا قتل نہ کرتے ہیں جن پر رہتے تھے پھر ان کی جو قوم کی اس قدر نہیں کرتے ہیں کہ کوئی قتل وغیرہ نہیں کیا کرتے تھے اور انہوں نے یہودیوں نے دو اپنے کیا حال ہیں اور پیش کرے گا یہ دو سے کہتے ہیں کہ مولوی صاحب گزارش ہے کہ حضرت مرزا صاحب کی کتاب نشانیاں عثمانی کے صفحہ 425 26 پر جو دعا کرتی ہے وہ بیان کر دیں تاکہ ریکارڈ پر آجائے انشاء اللہ کے پروگرام میں کیوں کہ ابھی میں نے یہ تحریر میرے سامنے نہیں ہے میں اگلے پروگرام میں پہلے یہ تحریر پڑھ لوں گا اس کے بعد کریں کہ اللہ تعالیٰ سکرین پے جس طرح آپ کی فرمائش کے مطابق شیر بھی کرتے ہیںاس کو ضرور فالو کریں تاکہ ہماری طرف سے جو بھی مواد آتا ہے پروگرام ہوتا ہے اور آپ تک پہنچ سکے کے پاس ہے ان کی طرف سے یہ پیغام آیا ہے آپ کی تمام جماعتیں انڈیا مسلمان کو جو سالانہ بہت بہت مبارک جزاک اللہ جی آپ کو بھی بہت بہت مبارک ہو ہو عمران کھوکھر صاحب کی طرف سے اسلام علیکم کیا گیا ہے وعلیکم السلام اسی طرح فرزانہ صاحبہ ہیں کہ کہیں محمد شفیع صاحب نے راولپنڈی کے خلاف روزانہ کئی مسائل کا تعلق لیا سے ہے ہے جسے دیکھا جاتا ہے اور ہماری یہ ٹیم ہے اسلام کی جو اس پروگرام کو واپس لے کر آتی ہے ہم سب آپ کے ساتھ ہیں دعاؤں کی درخواست ہے دعاؤں میں یاد رکھیں باری تعالیٰ کے بارے میں جو حق الیقین اور عین الیقین کی اصطلاح ہے جو آتی ہے اس کا کیا مطلب ہے اور یہ ہمیں کیسے حاصل ہو سکتی ہے اس بارے میں جماعت احمدیہ کے امام یعنی ہمارے بانی جماعت کے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی تفسیر میں اس موضوع کو کافی ڈیٹیل کے ساتھ تفصیل کے ساتھ بولا ہے اور آپ نے بیان کیا ہے کہ جس طرح پہلے علم کے تین درجے ہوتے ہیں اسی طرح تو یقین کی بھی تین درجے ہیں آپ نے فرمایا پہلاج جاتا ہے اس کو کہتے ہیں علم الیقین عین الیقین کا پہلا درجہ کو علم الیقین کہتے ہیں اس کی مثال اس طرح سے ہے کہ کہیں دور سے آپ کودوائی دکھائی دے تو آپ کے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ اگر دعا ہیں تو آپ بھی ہوگی وہ آپ کو آپ نے دیکھا نہیں اس بھی نہیں کیا لیکن دونوں ہی اندازہ لگا لیا کہ لازمی طور پر ابھی نہیں ہوگی بی اس سے اوپر کا جو درجہ ہے جب انسان ترقی کرتا ہے تو اگر جاکے ہوتا ہے اس کو کہتے ہیں نا لیتی ہیں ان سے یقین کا حاصل کرنا ان سے ان کا حاصل کرنا کیا ہے کہاں پیدا ہوا تھا اس طرف چلنا شروع کر دیں بالآخر وہ پہنچے اور آپ کو ان آنکھوں سے آپ کے شعلے دکھائے گئے اس کو کہتے ہیں جو یقیناً آپ کی آنکھوں میں بھی دیکھئے اس سے بھی اوپر قدر جس کو حق الیقین کہتے ہیں لیکن ان کا مطلب یہ کہ آپ کے اندر اپنا ہاتھ ڈال دے اور آپ کی تفتیش آپ کو محسوس ہو اب آپ کے پاس استاد کے ہونے میں اس کے انکار کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی اب آپ کا یقین کے مقابل درجے پر پہنچ گیا پہلے سے دوسرے دھواں دیکھ کر اندازہ لگایا تھا کہاں گم ہو گئی پھر قریب آ کے دیکھ لیا کرو اتنا لکھا بھی لے لی ہے اور پھر ہاتھ اس میں ڈال کر محسوس کرلیا کہ وہ واقعی انہیں جلاتی ہے تو کسی بھی چیز سے متعلق جو ہے وہ ہستی باری تعالیٰ خدا سے تعلق کو کوئی بھی چیز ہے اس سے متعلق یقین کی 3 درجہ ہوا کرتے ہیں ناقص ترین یہ سب سے کمتر درجہ نہیں ہوتا ہے جس کا ذکر علم یقین کے ساتھ آ گیا اور اعلی ترین درجہ ہوتا ہے جو خود کو یقین ہوتا ہے یقین کا درجہ ہوتا ہے یہ وہ درجہ ہے جس پر خدا اپنے بندے سے ہم کلام ہوئے ہیں میں یہ بات کھول کر داد کے ساتھ بیان کی کہ ہم کس طرح پر ترقی کریں ہم کس طرح پرانی مدارس دیا کریں کریں گے تاہم بھی اس مقام پر پہنچ جائے جہاں پہ جاکے اللہ تعالی کے ساتھ ہمیں کمال تعلق ہو جائے جب ملا کے ساتھ تعلق ہو جائے گا تو پھر اللہ تعالی کی طرف سے کلام آرام کی صورت میں وحی کی صورت میں یہ سچ ہے کہ اس صورت میں وہ خود بتائی جائے گا وہ نرم کرنے کا اصل مقصد تخلیق سے متعلق ہے بس جب خدا کے ساتھ تعلق قائم ہو جائے گا اور حقیقی مقام حاصل ہو جائے گا تو خود بخود اس کے ساتھ جمع کی گئی ہیں وہ آپ کو آ جائیں گے اللہ تعالی کی طرف سے محبت کے طور پر یہ اللہ تعالی کی طرف سے عنایت کے طور پہ جو چیزیں آپ کے دل پہ ہی نازل ہوئی ہے جو چیزیں اللہ کی طرف سے آپ کے پاس آئیں گی اس کے نتیجے میں آپ کا جو ایمان کا درجہ ہوگا وہ فرق لکھیں جس میں پھر کسی قسم کے شک کی کوئی گنجائش نہیں رہتی تھی کہ اسی طرح جس طرح آپ کے اندر جو ہاتھ ڈال دے اس کے لیے آپ کے وجود میں شرکت کرنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتینمازی اس کے ذریعہ سے کیا ہوتا ہے آنسر فرماتے ہیں کہ نوافل کے ذریعے سے بندہ جو ہے وہ اپنے رب کے قریب ہو جاتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالی اس کے ہاتھ ہو جاتا ہے جن سے وہ کام کرتا ہے اس کی آنکھیں ہو جاتا ہے جس سے وہ دیکھتا ہے اس کے پاؤں ہوجاتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے دیکھیں کتنی بڑی بات ہے کہ ایسا انسان یہ ہے وہ مقلدین کا ترجمہ بات کر رہے تھے کہ ایسا انسان خدا کیا ایسا قریب ایسا کر کہاں سے ہو جاتا ہے کہ ہر وقت اس کا وجود خدا کے ساتھ ہے وہ کام کرواتا ہے انسان کام کر رہا ہوتا ہے لیکن اس کے دل میں خدا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کرتے تھے دست درگاہ دل میں آیا کہ آپ کے ساتھ ہیں وہ کام میں مشغول ہو آپ تنگ کریں لیکن دل آپ کا یاد آیا سے جو ہے وہ مجبور ہوں آپ کے دل میں اللہ کا ذکر کرنا تو نماز ہوتی ہے نوافل ہوتی ہیں اور نماز جوتی یہ وہ چیز ہے جو آپ کو اس جگہ تک لے کے جاتے ہیں جس کا ذکر ہم کو یقین کے موضوع میں آگیا آئی آگے چلتے ہیں ہیں ابھی آپ کی طرف سے سوال آیا ہے کہ جی سلسلہ احمدیہ میں کیوں شامل ہوں شبیر صاحب جماعت یا میں شامل ہونے کی وجہ کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے بلکہ آپ سے سب سے پہلے تو اللہ تعالی کا یہ ایک حکم ہے فرمان ہے جس کا ذکر اللہ تعالی نے سورۃ آل عمران اور سورہ احزاب میں بھی کیا میں جن دو آیات کی طرف اشارہ کر رہا ہوں وہ میثاق النبیین والی آیات ہیں جن میں اللہ تعالی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء سے وعدہ لیا کہ اگر ان کے بعد کوئی نبی ہوتا ہے تو اس کے اوپر ایمان لانے کے لئے انبیاء اپنی قومی تاکید کردی کہ جب وہ نبی آئے اور وہ اس بات کی تصدیق کرتا ہوں جو پہلے نبی کو دی گئی تو ان کی امتوں پر لازم ہے کہ وہ اس کے قریب ہیں حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی جو لوگ تھے اپنی قوم بھی ان کو نصیحت کر دی گئی تھیں کہ دیکھو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سے موجود ہیں جن کا آنا ضروری اور وہ آئیں گے تو ان پر ایمان لے کر آنا لیکن بہت سے عیسائی جو اب تک عزت کی پرواہ نہیں کرتے تھے لیکن نبی میں جو آیت ہے یہ کس کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بھی اپنا عمل ہے وہ دکھایا حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے میں بھی پیشن گوئی ملتی ہے پھر آج وسلم نے بھی آپ نے اپنی امت میں ایک نبی کے آنے کی بشارت دی جس کو بعض روایات میں امام مہدی بھی کہا اور بعض روایات میں مسیح اور بھی تھا اور بعض روایات میں فرمایا کہ لامھدی واللہ کہ جو میں بھی ہوں ہی ایسا ہے وہ کونسی ہے اور صحیح مسلم کی حدیث میں چار دفعہ آنے والے موجود کو نبی اللہ کا 206 وجود کے بارے میں خود اللہ تبارک و تعالی نے فرما دیا کہ اس کے اوپر ایمان لانا ہے پھر ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام مہدی مسیح موعود آئے ہو جائے تو جاؤ جائے تو میں گھٹنوں کے بل برف کی سینوں پر مونگ پر بھی جانا پڑے تو جاؤ اس تک میرا سلام پہنچا و اس کی بات کرو اس پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد بھی کرو یہ مضمون جو آیت میثاق النبیین میں بھی اللہ تعالی نے بیان فرمائی ہے اور یہ خاصیت یہی وصیت یہی تاکیدی حکم رسول سکتا ہے تو اس وجہ سے آپ کو چاہیے آپ یقین کریں اگر جماعت یا کے بانی حضرت اقدس مرزا غلام احمد قادیانی اپنے دعوی میں تحقیق کریں اگر آپ کو سچے معلوم ہوتے ہیں تو یہ وہ مجھے جس کی وجہ سے آپ کو جواب نہیں دیا میں شمولیت اختیار کر لینی چاہیے میں شمولیت اس وجہ سے اختیار کرنی چاہیے کہ جب یہ ثابت ہوجائے کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کا دعوی ایم قرآن و حدیث کے مطابق پیش گوئی کے مطابق تو پھر کوئیپچھلے 112 113 سال سے جاری و ساری ہے سوال آیا ہے فریدہ کی طرف سے آپ کہتی ہیں کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب اسرائیل کا کیا مطلب ہے کچھ تفصیل بتا دیں بائبل میں آتا ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے ایک رویہ دیکھیں خواب دیکھا اس خواب میں آپ نے دیکھا کہ جس طرح ایک چھوٹا بچہ ہوتا ہے اپنے آپ کو ایک چھوٹے بچے کی صورت میں دیکھا اور اللہ تعالی کو ایسی صورت میں دیکھا جس طرح ایک بڑی عمر کا انسان ہوتا کہ اسے ایک باپ ہوتا ہے یہ رویہ دیکھیں خواب دیکھا کہ ایک بچے کی صورت میں آپ اللہ تعالی کے ساتھ کھیل رہے ہیں یا جتنا بعد دفع باپ اپنے بچے کے ساتھ چھوٹی عمر کو جو چاہتاہے اس کے ساتھ پیار سے کچھ نہیں کر رہا ہوتا ہے اور کھیل رہا ہے پیار میں آپ جو ہے وہ اپنے بچے کو خود کو ہرانے دیتا ہے اور یہ میرا بچہ دیا حالانکہ باپ اور بچے کا چھوٹی عمر کے بچے کا کیا مطلب ہے تو اسی طرح کا تھا ایک روایت یہ جو حضرت یعقوب علیہ السلام کو اللہ تعالی نے دیکھی جس میں اللہ تعالی نے اپنے پیار کا اظہار کیا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام اللہ تعالی کو اسی طرح ہیں جتنا ایک انسان کو چھوٹی عمر کا ایک بچہ ایک بات کو چھوٹی عمر کا ایک بچہ عزیز ہوتا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ نعوذباللہ یعقوب علیہ السلام واقعہ جسمانی طور پر اللہ تعالی کے بیٹے تھے اللہ تعالیٰ کا کوئی بیٹا نہیں سورہ اخلاص میں اللہ تعالی نے فرمایا لم یلد ولم یولد ہے رویہ میں جب اس قسم کی باتیں دکھائی دیتی ہیں یہ خواب میں کسی قسم کی باتیں دکھائی دیتی ہے تو یہ تعبیر طلب ہوتے ہیں ان کی تعبیر کی جاتی ہے مثلاً یوسف علیہ سلام یعقوب علیہ سلام سے آگے آپ کے بیٹے تھے یہاں یوسف علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ 1400 سورج ہوں آپ کو سجدہ کریں کہ اللہ کے علاوہ کسی اور کو سجدہ کرنا جائز نہیں دو اس کی تعبیر کی کتاب میں جو چیزیں دکھائی دیتی اس کی تعبیر کی جاتی ہے اور یوسف علیہ السلام کو تعبیر رؤیا کی علم دیا گیا تھا جیسا کہ قرآن کہتا ہے تو ٹھیک ہے اسی طریق پر حضرت یعقوب علیہ السلام کو یہ کام دکھایا گیا اس کا بھی کچھ مطلب ہے مطلب یہ تھا کہ وہ ان کو یہ بتایا جائے کہ وہ اللہ تعالی کہ پیاری ہیں تو اللہ تعالی نے اس روایت کی بناپرآپ کاٹ لیا لقب اسرائیل جو ہےاس کا مطلب ہے خدا اور اسراع کا مطلب ہوتا ہے پہلوان اسرائیل کے چھوٹے بچوں کی ہے یہ میرا پاکستان ہے ایک پیار کے رنگ میں اللہ تعالی نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو یہ ٹائٹل دیا تھا تو وہاں سے ان کی اولاد میں یہ ٹائٹل منتقل ہوگیا اور وہ بنی اسرائیل کے نام سے جانے جاتے ہیں تے تے تے سوال ہے زیادہ کہتی ہیں کہ انہوں نے نوٹس کیا کہ مسجد کے اندر زیادہ تر گرین کلر کو یوز کرتے ہیں کا پیسہ کیا وجہ ہے کوئی خاص وجہ نہیں کی بجلی کی تار کو سکتے میں نے کئی ایسی مثالیں دیکھی ہیں جہاں پہ گن کلب تک بھی نہیں ہوتا اس کا یہ مطلب نہیں کہ گویا کہ کوئی اسلامی حکم ہے جس کی نافرمانی واضح ہوتی ہے کہ اگر آپ بھی رکھ سکتے ہیں ہیں آپ کہتے ہیں کہ اسلام علیکم دبئی سے ایک ایسا شخص اس کی رہنمائی کے لیے کوئی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بتا دیں جس سے ہمیں بھی فائدہ ہو اور وہ شخص کو بھی یا کوئی اور حوالہ دے دیں اس ضمن میں گزشتہ دو تین کتابیں آپ کو بتا سکتا ہے اول کتاب ہے اسلامی اصول کی فلاسفی کے شہریوں کا اکثر اعتراض یہ ہوتا ہے خدا کی حدیں صحت کے مذہب کی بڑی ہوتا ہے کہ مذہب جو ہے انسانوں کا بنایا ہوا ہے کسی قسم کی کوئی لوجک نہیں کوئی کچھ نہیں تو لجپال اگر اعتراض ہے اس کو دور کرنے کے لیے اسلامی اصول کی فلاسفی کی ضرورت نہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتاب ہے پھر اس کے بعد ایک کتاب ہے جو جماعت کے دوسرے خلیفہ حضرت خلیفۃ المسیح تو سنور ربی اللہ تعالی عنہ کی لکھی ہوئی ہے اس کا نام ہے ہستی باری تعالیٰ کے 10 روپے انگلش میں اس کا نام نامی اور اردو میں بھی اسی کے اسی طرح کا نام ہے کہ ہستی باری تعالیٰ کے دلائلکل کی کتاب ہے ان کے لیے ہے جو پہلے یہ بنیادی کتابیں پڑھنے اور مزید اگر ان کی تسلی کرنی ہو تو پھر بے شک آگے وہ بھی دادی کی جا سکتی ہے ہے ہے سوال ہے کہ کیا ضروری ہے کہ قرآن پاک کی تلاوت نماز فجر کے بعد کی جائے جہاں پر اللہ تعالی نے ذکر کیا قرآن کی تلاوت کا وہاں فرمایا انا قران الفجر کان مشہودا یہ بھی فرمایا کہ فجر کی نماز کے بعد بلکہ فجر کی فضیلت بیان کیا ہے کہ فجر کا وقت ہے اس میں قرآن کی تلاوت جو ہے وہ ایک بہت اعلی ہے ایک اچھا کام ہے جس کی قیامت کے روز بتائی بھی دی جائے گی تو اس وجہ سے وہ فجر کا وقت ہے اس میں قرآن کی تلاوت پر رکھا گیا ہے یعنی کہ فجر کی نماز کے بعد ہی ہو بشر کی نماز سے پہلے بھی ہو سکتی ہے مثلا جہاں پر فجر کی نماز کا وقت شروع ہو جائے لیکن نماز میں بھی وقت دوں تو آپ اس دوران میں جو ہے سنتوں کی ادائیگی کے علاوہ آپ ویسے آپ قرآن پاک کی تلاوت ہے وہ کر سکتے ہیں اور اگر آپ کو پہلے موقع نہیں ملتا تو آپ فجر کی نماز کے بعد قرآن پاک کی تلاوت کر سکتے ہیں لیکن وہ وقت ہے کہ جس کی نشاندہی کی گئی ہے نہ کہ یہ کہ فجر کی نماز کہاں جا رہا ہے فرض نماز کے بعد تلاوت کی ہے بلکہ فجر کا جواب ہے اور وہ وقت جو طالبان منٹ ہوتا ہے سورج کے طلوع ہونے سے پہلے ہے اقبال صاحب کی طرف سے سوال آیا کہ لا نبی یا بعدی جو حدیث ہے اس کی وضاحت کرتے ہیں تو آپ کو جو ایکسپلینیشن ہیں وہ جلدی سے بتا دیتا ہوں ہمارا ویسے تو پورا ہوگیا لیکن پھر بھی میں اس سوال کو لے کے اور آج کی نشست کا سیاسی سوال کرتے ہیں وہ کئی لوگوں کے اور بھی غم ہیں لیکن یہ ایک غلط فہمی کی وجہ سے اس پروگرام کو زیادہ ہمدردی بھی نہیں کر سکتے کہ لا نبی بعدی کی بات کرتے ہیں لانبی آبادی ایک لمبی سی حدیث کا حصہ ہے اکثر مسلمان لانبی آبادی کا کردار کو ٹکر دیتے ہیں لیکن اس کا سیاق و سباق اور اس حدیث کا پروگرام ترک نہیں کرتے وہ میں آپ کو بتا دیتا ہوں بلکہ آگے کسی پروگرام میں حوالہ جات کے ساتھ آپ کو تسلیم کر کے دکھا دیں گے ان احادیث کو تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے لانبی آبادی کا کیا مطلب ہے عربی زبان کا ذکر ہے عام طور پر اس کا ترجمہ کیا جاتا ہے میرے بعد کوئی نبی نہیں لکھ سکا کہ زباں کیا یہ بھی دیکھ لیا ہے ایک جنگ تھی جنگ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ کیا آپ ہمیشہ کسی نہ کسی صحابی کو اپنی غیر موجودگی میں پیچھے مدینہ شہر تھا دارالحکومت کا اسلام کا وہاں پے کسی کو امیر مقرر کیے جاتے تھے کہ آپ کی غیر موجودگی میں وہاں کے امور جو ہیں ان کو دیکھے اسی طرح ایک دفعہ جب جانے لگے تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو وہاں پر آپ نے اس طرح سے مقرر فرمایا اور ان کو چھوڑ کے تو لشکر کو لے کے رسول اللہ سلم آگے جھکنے لگے بعض لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا کہ آپ کو السلام اور تم چھوڑ کے جاؤ گے اور بچوں کی جا رہی ہیں آپ تو شجاعت نے اگر آپ کو بھی چھوڑ گئے کے اعزاز میں مختلف صحابہ کی باری لگاتے تھے کبھی کسی کو بھی مقرر کر کے چھوڑ گئے کبھی کسی کو چھوڑ کے چلے گے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے بعض لوگوں نے یہ باتیں کی ہیں تو آپ جوتے آخرت کے پاس ہے اور کہا کہ یا رسول اللہ مجھے اور چھوڑ کے جا رہی ہیں صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی دلجوئی کی اور آپ نے فرمایا کہ اے علی تمہیں مجھ سے وہی تعلق ہے جو ہارون کو موسیٰ علیہ السلام سے تھا لیکن ساتھ میں تیرے آزاد کردے فرمایا کہ جس طرح پہلے وہ دو بھائی تھے اسی طرح ہم دونوں بھائی ہیں لیکن اب سرمایہ لا نبی یا بعدی لا نبی تھے حضرت موسیٰ بھی نبی تھے اور ہر نبی تھے یہ آزاد کردیں میری غیر موجودگی میں تمنا بھی نہیں ہے کیونکہ ان سے سرانجام دینے سے چلے جائیں گے تو کبھی بھی یہ نہ سمجھنا کہ تم بھی یہ بری بات تھی اب اس بات کو آؤٹ کر کے یہ کہتے ہیں کہ لانبی آبادی کی کوئی بھی نہیں اب اسی جملے لانبی یا بعدی لا نبی یا بعدی کا مولوی حضرات ترجمہ کرتے ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں لیکن جب ان سے بات کرتے ہیں تو فوراً چلے کہتے ہیں میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگااپنی درجہ کی بات لگا دیں وہ جہنم کی آگ کا ٹکڑا اپنے لئے کیا جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا ہے اتنی بڑی بات ہے کتنی بڑی لمبی ہے یہ حدیث بھی جاری ہو تو سوچنا چاہیے وہ کرنا چاہیے ہمیں چاہیے کہ ہم اس حدیث کو پیش کر رہے ہیں مولوی حضرات بے دخلی جھوٹ بولتے رسول پاک صلی وسلم کی طرف منسوب کرتے ہیں یہ جو فکر مولوی حضرات کہتے ہیں کہ اب کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا پیدا نہیں ہوگا کا لفظ نکال کر دکھا دیں سے ہے کیونکہ وہ بھی جانتے ہیں کہ لانبی آبادی کا وہ مطلب ہے ہی نہیں بن سکتا ہے تو میں یاد رکھتے ہیں کیونکہ خود دوسری صحیح احادیث میں آج وسلم نے ایک نبی کے آنے کی بشارت بھی دی ہے اور نبی کون ہے کون سی نعمت کا صحیح مسلم کی حدیث میں اس پروگرام پر بھی دیکھا جا سکتا تو جب ایک موجود کے آنے کی بشارت ھے کہ اس امت میں ایک موجود ہوگا جو آج وسلم کی وفات کے بعد آئے گا اور ہوگا بھی نبی لیکن ایسا نہیں ہوگا کہ جو کسی اور حکومت کا فرض ہوگا بلکہ امت محمدیہ ہی کا ایک انسان ہوگا فرض ہوگا ہوگا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مسلمان ہوگا اماموں کے الفاظ آتے ہیں کہ وہ تمہارا امام ہوگا پھر ایک روایت میں منقول کے پاس جاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے تمہارا ایمان ہوگا اور پھر ایک دن بعد آتے ہیں تو امن کومن کہ وہ تمہاری امامت کرائی اور تم ہی میں سے ہوگا یہ ہے جس کو نبی بھی کہا گیا یہ جو داستاں ہم نے بھی کھا گئے ہیں وہ ہے جس کو ایسی یا مسیحی یا موت کے الفاظ کے ساتھ یاد کیا گیا تو اس مضمون کو نہ سمجھنے کی وجہ سے یا جان بوجھ کے نہ سمجھنے کی وجہ سے مولوی حضرات غلط ترجمہ کرتے ہیں اور عوام کو جو ہے وہ گمراہ کرتے ہیں تو یہ تو چھوٹی سی امداد صاحب نے مختصر کر کے آپ کی خدمت میں پیش کر دیں انشاء اللہ تعالی اللہ تعالی نے توفیق دی آگے کسی پروگرام میں کافی ڈیٹیل میں اس مضمون کے اوپر وضاحت کے ساتھ بات ہوگی سالن مولانا ناصر صاحب نے اس بارے میں شاید آج پروگرام پہلے بھی ہیں لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ کیونکہ کئی لوگ بار بار اس قسم کے سوال کر آتے ہیں تو ان شاء اللہ آگے کسی پروگرام جائے گا اور اپنے پروگرام کے آج کا جو حصہ ہے اس کی طرف چلتے ہیں سر پہ جماعت یا کے بانی حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی کا بیان ہے ہمارے مذہب کے بارے میں کہ ہمارا مذہب سکھاتا کیا ہے ہماری تعلیم کیا ہے اسی کے اوپر آج کے پروگرام کا ختم کریں گے یہ اقتباس خاص طور پر جو ہمارے غیر احمدی مسلمان بہن بھائیوں کے جوہری پروگرام کو دیکھتے ہیں یہ خاصہ یہ والا حصہ آپ کے لیے پڑھا ہے اس اقتباس کو جو ہماری ویب سائٹ کے اردو کے جو بیج ہے اس کی پر ہے اسلام ڈاٹ کام پر ایک دفعہ میں آپ لانا چاہتا ہوں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں ہمارا یہ ہمارے مذہب کا خلاصہ اور لب لباب یہ ہے کہ لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ ہمارا اعتقاد جو ہم اس دنیا کی زندگی میں رکھتے ہیں جس کے ساتھ ہم فضل توفیق باری تعالیٰ لم گجرات سے کچھ کریں گے یہ ہے کہ حضرت سیدنا و مولانا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین والمرسلین ہیں جن کے ہاتھ سے کما لیتی ہو چکا اور وہ نعمت مرتبہ اہتمام پہنچ چکی ہے جس کے ذریعے انسان راہ راست اختیار کرکے خدائے تعالی تک پہنچ سکتا ہے اور ہم پختہ یقین کے ساتھ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ قرآن شریف کا تمام کتب سماوی ہے اور ایک شاہی نقطہ اس کی شرائط اور احکام اور عوام سے زیادہ نہیں ہو سکتا اور نہ کم ہو سکتا ہے اور اب کوئی ایسی ہی ہے سالہا منجانب ملا نہیں ہوںوبرکاتہ

ہندو مندر پر حملہ کی ویڈیو

Leave a Reply