Ahmadi Muslim VideoTube Rahe Huda,Youtube Rahe Huda – Maseehe Maood Mirza Ghulam Ahmad Qadiani pubh – Khatme Nabuwwat aor Musalman

Rahe Huda – Maseehe Maood Mirza Ghulam Ahmad Qadiani pubh – Khatme Nabuwwat aor Musalman



Rahe Huda – Maseehe Maood Mirza Ghulam Ahmad Qadiani pubh – Khatme Nabuwwat aor Musalman

Rah-e-Huda – 23rd November 2019 – Frankfurt Germany

لے جا شو ان شیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم ناظرین کرام اسلام علیکم ورحمتہ برکاتہ آج تو اس نمبر ہے جی ایم ٹی وی کے مطابق شام چار بجے اور عمرہ کے صدقے سے یہ آج میاں صاحب کی خدمت میں حاضر ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمارا یہ پروگرام کے لائق ہے اور انٹرایکٹو ہیں آپ ہم سے اپنے سوال کے متعلق اس کا جواب طلب کرسکتے ہیں اپنا میسج بھیج سکتے ہیں فون بھی کر سکتے ہیں تو جو ساری رابطہ کی تفصیل ہے وہ انشاء اللہ آپ کو پروگرام کے دوران اسکرین پر دکھائی جاتی رہی ہے اس پروگرام میں ہمارے ساتھ یہ اس ویڈیو میں بتا دینا ہے اور بذریعہ فون دفعہ رابطہ میں ہوں گے مکرم عطاءالمومن جی السلام علیکم ورحمۃ اللہ اکمل اور شکریہ ناظرین جیسا کہ آپ پہلے بھی دیکھتے آرہے ہیں ہمارے اس پروگرام میں خدا کا مقصد یہ ہے کہ ہم میں ناظرین کو ایک ایسی پلیٹ فارم مہیا کریں جہاں وہ ہم سے براہ راست رابطہ کریں جماعت احمدیہ کا بانی جماعت احمدیہ حضرت مسیح موعود اسلام کے متعلق پاکستان میں جو بھی سوال ہو یا ہم سکیم یا پھر کوئی غیر جماعت اب آپ یہ دوستوں کا کوئی سوال ہو یا کہ مخالفین کی طرف سے کوئی اعتراض کرنا چاہتے ہوں تو آپ یہاں میسر آتا کر سکتے ہیں تو انشاءاللہ ہماری کوشش اور اب بھی دے گی علی کی حقیقت ہے اس سے آگاہ کریں جو مذہبی جماعتیں ہوتی ہیں اس اس سے بڑھ کر کوئی ذاتی تصور کیا ستم ہے کہ اس کی طرف ایسے عقائد منسوب جو اس کے اپنے بیان کردہ اصول و عقائد ہیں نہیں تو جماعت احمدیہ کے ساتھ اصل میں یہی زیادتی مخالفین کی کی جاتی ہے اور شروع سے جب سے عزت اسلام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کی طرف سے مامور ہے اس زمانہ میں جن امام مہدی اور مسیح موعود کا انتظار تھا وہ اللہ کے فضل سے اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت کے نتیجے میں رسول اکرم صلی وسلم کے دین کی پیروی کی برکت سے مکمل غلام ہونے کی کے طفیل اللہ تعالی آپ کو اس منصب پر کھڑا کیا ہے وہ خدمات اللہ تعالی نے آپ سے لی ہیں اور آگے یہی پھر آپ کی بات کو آگے جارہی ہے تو جماعت کے ساتھ ہیں اس لیے ان کا یہ ایک رویہ ہے جو بڑھتا جا رہا ہے کہ ہماری طرف ایسی باتیں منسوب کی جاتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے ایسے عقائد منسوب کئے جاتے ہیں اور اس سے بڑھ کر پھر ایسے اعتراضات کیے جاتے ہیں جن کے دور سے بھی حقیقت سے کوئی بھی واسطہ نہیں ہے اور وقت میں ہم دیکھتے ہیں کہ سرا زمین حوالہ دیتے ہیں آلات ہے اور وہی باتیں جو پہلے سے بیان کی ہوئی ہیں وہ نئے رنگ میں نے طریقہ سے یہاں بابر بیان کئے جاتے ہیں اور اسی طرح سے ارے ایسی چیزیں ہیں جو باہر ہو رہی ہیں تو ہم نے اپنے پروگرام میں بھی انہی میں سے چند باتیں لے کر مسلم میران شاہ صاحب مولوی کے بارے میں جو حقیقت ہے اس کے متعلق ہمیں پروگرام حقیقت میں یہ سارے واقعات سے پیش آئے تو آپ سامنے رکھے اسی طرح سے آج بھی ہم اس حوالے سے چند اعتراضات ہیں اسم ایک ہی بہت اہم مضمون ہے جس کے بارے میں گفتگو کریں گے وہ ہے جماعت احمدیہ کا ایمان از خاتمنبین تو ایک کے بعد یہاں پر جو شروع میں بیان کرتا چلوں کہ وہ یہ ہے کہ جرمنی میں ایک وقت میں موثر اور مشہور سیاستدان گزرے ہیں برہم کا نام تھا جو کافی بڑا بھی کرواتے رہے فلم شیخ رشید اور رحیم کی رہنمائی دیتا ہے تو ان کا ایک ہی اصول تھا کہ مشہور ہوا ہے ان کے بعد میں کی جاتی ہے کہ وہ کہتے تھے کہ جھوٹی بات کو کرائے جائیں کہاں ہم سننے لگے کہ یہ جھوٹی اللہ کی قدر اور آپ آج بھی آپ اس پروگرام میں دیکھیں گے کہ جماعت احمدیہ کے بارے میں جو بار بار بانی جماعت احمدیہ کے مطالبہ پر آجاتے ہیں کہ نعوذ باللہ تحریک مستقل ان سے ہٹ کر خدا وہ کیا ختم نبوت کے منکر تھے اور اس سے دارالاسلام سے باہر ہے تو یہ چیزیں جو مختلف رائے پائی جاتی ہیں اس طرح سے کس حد تک تعلق ہے اور کس حد تک نہیں ہے وہ میں آپ کو بیان کریں گے تو شروع میں بہرحال آپ کو حضرت مسیح علیہ السلام کی زبانی ہی آپ کا ایک بیان ہے آپ فرماتے ہیں کہ مجھے اللہ کی قسم ہے کافی نہیں لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ میرا عقیدہ ہے اور اس کے رسول اللہ و خاتم النبیین پر آخرت کی نسبت میرا ایمان ہے اس بیان کی صحت پر اس قدر قسمیں کھاتا ہوں جس پر خدا تعالی کے پاک نام ہے اور جس میں قرآن کریم کے حرف ہے اور جس اللہ تعالیٰ کے نزدیک کمالات ہیں عقیدہ میرا اللہ اور رسول کے فرمودہ کے برخلاف دی میں اللہ جل شانہٗ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا خدا اور رسول پر وہ یقین ہے یہ بات سے خدا تعالیٰ جواب کے جا رہے ہیں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا خدا اور رسول پر وہ یقین ہے کہ اگر اس زمانے کے تمام انسانوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھا جائے اور میرا ایمان دوسرے پلڑے میں ڈالا یہی پلہ بھاری ہوگا آپ کی زندگی ہے جو حالات ہیں جو آپ کے کارنامے ہیں اس کے متعلق وزیراعظم سے بھی گواہی دیتے ہیں کہ اتنا آپ کا جو آپ ساری زندگی تھی گھومتی ہے اور یہ جو ایمان کی شہادت دینے والے بہت سے لوگ بھی موجود ہیں اس سے گفتگو کا ہم یہاں ذکر کرتے ہیں اب آپ سے خاص پہلے اس کے متعلق درخواست کرے گا کہ آپ کہ جو جماعت احمدیہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ نعوذباللہ ختم نبوت کے منکر ہیں اور اس کام اور دائرہ اسلام سے باہر جانے پر تب بھی ہوگئے ہیں کیونکہ میں نے یہ عقیدے کے برخلاف ایک پر وہ ایمان لائے ہیں اور اس سے غیر مسلم قرار دیا گیا ہے یہاں پر کراچی کریں گے اور ان کا سب سے خاص درخواست کرے گا لیکن آپ جو یہ کہا جاتا ہے کہ اس ادارے سے باہر ہے اور مسلمان کی حقیقی اور اصل تاریخ کیا ہے کس شخص کو یا اس کے کیا اصول ہے کہ کون سے ایمانی تقاضے ہیں جو اس نے پورے کرنے ہیں کہ وہ مسلمان کہلائے لطائف صاحب لائن الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم پہلی بات تو یہ جب بیان کریں گے باقی بیان کریں گے کہ اسلام کی تعریف کیا ہے اسلام کس چیز کا نام ہے قرآن کریم نے کیا بیان دیا ہے اسلام کے متعلق اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کی کیا تعریف بیان کی ہے تجھے بیان کرتے ہوئے ہمارے دل میں ذرہ برابر بھی شائبہ نہیں ہے کہ نعوذ باللہ ہی اس تعریف سے ہٹ کر ہیں کم کرنے کا مقصود یہ ہے کہ آپ نے تذکرہ کیا کہ بعض لوگ ہماری تو جھوٹ منسوب میں مسلمان کس کو قرار دیا ہے مومن رات میں خدا فرماتا ہے کے قالت کہتے ہیں العراب آپ کہ ہم نبی پاک صل وسلم آپ پر ایمان لے آئیں علم بنو ان کو کہہ دیں تم ایمان نہیں لائے اعراب کا دعویٰ کر رہے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اللہ جو دلوں کا حال جانتا ہے وہ کہتا ہے کہ یہ ایمان نہیں لائے بلکہ اگر قولوا اسلمنا کو مسلمان کہہ لیں علم ما یدخل الایمان فی کلو ابھی تو ایمان کے دل میں بھی داخل ہوا لیکن اس کے باوجود فرمائی کہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہہ سکتے ہیں یعنی خدا کا ایمان نہیں ہے کدھر معجزے اس کے باوجود وہ لوگ اپنے آپ کو مسلمان کے بارے میں سورۃ توبہ میں ارشاد فرماتا ہے کہ اے نبی صلی وسلم من حولک ومن الاعراب کہ نبی صلی وسلم جو تیرے بغیر مدینہ کے بعد گیتا بستے ہیں ان کا بھی تذکرہ گجرات میں بھی آیا ہے میں منافق ہوں نا زندگی ہے اعراب منافقین ہیں ان کے بارے میں مطلع کیا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ ایمان نہیں لائے لیکن ان کو کیا حاصل نہیں کر سکتے ہیں دیکھنے والی یہ ہے کہ موٹے طور پر دو تاریخ ہو گئی ایک ہے ایمان دوسری ہے اسلام امن سے زیادہ رحم کے دل میں نہیں ہے اسلام کے بارے میں کوئی اجازت ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا جو منافقین ہیں جن کے بارے میں پتہ کہتا ہے یہ منافقین ہیں کیا انہوں نے اسلام کا بھی انکار کیا ہے جو ایمان کا بھی انکار کیا ہے اور دونوں چیزیں انکار کرنے کے باوجود حضور کو پتہ ہو ابھی ہم اس کے بعد ان کو مسلمان نام کر رہنے دیا گیا جانی منافقین کے بارے میں خدا سورۃ توبہ میں فرماتا ہے کہ کافروں بعد اسلامی ہیں منافقین وہ ہیں احنا باللہ ماقالو جو کہتے اس اللہ کی قسم کھاتے ہیں کو برباد کیا کافر ہے اسلامی لوگوں نے جھوٹ بولا ہے اسلام لانے کے بعد کفر کیا ہے مسلم امہ ان کو نام سے ہٹا دیا گیا ان کا نہیں ہے وہ بھی بتاتا ہوں دوسرا کوئی کہہ سکتا شاید اسلام کے نام سے ان کو منع کیا گیا ہو ایم کے درمیان ہوں سورہ منافقون عبدالحمید حفظہ اللہ کا بیان امام حسین 10 محرم منافقین وہ ہے جو ایمان لائے ہیں پھر جگہ پر ہو گئے ہیں انکار کیا اس نے اللہ نے نبی پاک صلی اللہ نے اللہ ہی آتا ہے کہ کالا را بنا کے رات کہتے ہیں لے ان کے دلوں میں بھی مان داخل نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود اسلم نہ کہہ سکتے ہیں اردو قرآن پوری سورت جو ہے وہ منافقین کے نام کے نازل کی ہے علامات بیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس منافق کون آتے ہیں وہ کیا کہتے ہیں اذا جاءک المنافقون قالوا نشہد انک لرسول اللہ آتے وہ کہتے ہیں اللہ کے نبی ہم گواہی دیتے ہیں کہ تو اللہ کا رسول ہے اصول ہے یہ سادات ما ہی رہتا ہے علاقائی زبان تو کیا حضور صلی اللہ وسلم نے منافقین کے بارے میں ایک افراد اسلام اسلام کے بعد انکار کر دیا ہے امن کا ایمان لائے پھر انکار کر دیا کہ ان کے ساتھ حضور صل وسلم اور مسلمانوں کی ہے حضور کو پتا تھا کہ نہیں پتا تھا یہاں تک کہ صوبہ میں ملازمت ضیاء النبی جاہد الکفار و المنافقین و جہاد کرنا تھا کار کے ساتھ انہوں نے جہاد کیا کیا ہے کل پرسوں خطبہ سنا ہے اس نے حضور نے غلام رسول کے بارے میں حضور صلی السلم کا شفقت بڑا اس کی تفصیل بیان کی کہ وہ منافق تھا سارے جانتے تھے منافقین کا سردار ہے اس کے ساتھ حضور کا عشق ہے کیا اس کو اب ہم دیکھتے ہیں کہ زمانے میں دو تین آیات کی طرف توجہ دلائی کہ اس مضمون کو سمجھنے کا مضمون سمجھنا ضروری ہے منافقین کے کفر کا پکا ارادہ کرنے کے باوجود اس اقدام کو غیر مسلم قرار دے دیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کے اس مفہوم سے کیا سمجھا اور کیسے اپنے صحابہ کو بتائے پلانا مسلمان ہے یا غیر مسلم اسلامی تاریخ جو حضور نے آداب غزوہ بدر کے بعد حضور صلی وسلم نے مردم شماری فرمایا ہر وہ بندہ جو اپنے آپ کو کہتا ہے میں مسلمان ہوں اس کا نام میرے لیے مسلمان لکھ دو کولی منطلق عذاب ناصر آپ کے ہر وہ بندہ جو لوگوں میں سے اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے اس کا نام میں لکھ دوں دل اسلام میں جو اسلام کا نام لیتا ہے کرتا ہے اس کا نام کیا ہے اسلام پہلے اسے آپ نے دعا کے معنی اور سنی ہے ارکان اسلام کا ایک جائزہ لینا ہے اس کا ایمان کا مزہ زیادہ ہے جب کیا ہے اتنا جو بندہ کہتا ہے مسلمان اس کا نام میرے لیے مسلمان موت مسلمان وہ ہے جو توحید پر ایمان لاتا ہے جب یہاں پر قیامت پر مشتمل تقدیر پر اور پھر النبیین ہونے پر ایمان لاتا ہے اے اللہ کے بندو جو تعریف حضور نے مسلمانوں کی کیوں نام ہم اس کے مطابق آج بھی اسلام نہیں اسلام لانے کے لئے تیار ہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نہیں ہے بتائیں تو سہی تو میں آپ کو تاریخ مسلمان کی بیان کرتا ہے اور حضور صلی علیہ وسلم من صلی اللہ تعالی عنہ استقبال القبلۃ عند اعلیٰ ذبیحتنا نے جو بندہ ہماری طرح نماز پڑتا ہے والوں کو ہمارا اپنا مانتا ہے ہمارے ذبیحہ کو اپنا رویہ کی طرح کھاتا ہے واپس علی کل مسلم مسلمان نماز پڑھتا ہوں ہم سب نماز پڑھتے ہیں ہم خانہ کعبہ کی طرف منہ کرتے ہیں سارے کرتے ہیں ہم کھاتے ہیں میسج المسلم مسلمان ہیں یا صرف مسلمان اللہ جی اللہ و ذمۃ اللہ آزماتا رسول جس کے لیے اللہ کی گرنٹی ہے اعظم عند اللہ اور رسول کی محبت سات مبین الفلاح پر اللہ فی ذمتہ اللہ کے نیک بندوں ہے مخاطبین کبھی خدا کی ضمانت اس کی توہین نہ کرنا ہم تو مسلمان ہیں اللہ کے نبی کے نواسے د حد نہیں ہو سکتی ہوں کہ دار سے مسلمان ہو گئے ہیں ڈر سے اپنا نام مسلمان ہوتے ہیں یہ بات کہ آپ بھی عملی طور پر حضور صل وسلم کے بڑے محبوب صحابی اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ ایک دفعہ کا ذکر کے ساتھ ایک مقام ہے جو ہے نہ قبیلہ تھا حرکات مقام تھا وہاں پر ہمارا لشکر کا صبح مقابلہ ہوا کافر کو جو میرے ساتھ لڑائی کر رہا تھا میں نے آخر کار دوران اس کو گالیاں اس کو قتل ہی کرنے لگا تھا تو اس نے لا الہ الا اللہ پڑھا پورا کلمہ بھی نہیں صرف لا الہ الا اللہ پڑھے اس کے باوجود میں نے اس وجہ سے مجھے ڈر سے پڑھا تلوار کے ڈر سے پڑھنا کو قتل کردیا جنگ کے بعد یہ بات میرے دل میں کچھ ہے میں نے بارہا ایک بندے کو اس نے اسلام کا نام دیا تھا سر لا الہ الا اللہ کا اقرار کیا تھا اس کو قتل کر دیا ہے تو یہ تذکرہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں جا کے کیا مسلم اس قدر شدید ناراض ہوئے تو میں اپنا شک کلب کیا تو نے اس کا دل پر دے دیا تھا حضرت علامہ جان تو جان لیں تا کالا حملہ کیا اس نے کہا بھی ہے ادھر سے جانا نہیں وسلم اس قدر ناراض ہوئے اسامہ پر جو محبوب صحابی تھے میں کیا تم نے دل پڑھ کے دیکھ لیا تھا اس کے دل سے کہ رہا ہے جہاں پر سے کہہ رہا ہے میں کہہ رہا ہوں لاالہ اللہ محمد کوئی کیسے میرے دل کے بارے میں فتویٰ لگا سکتا ہے میں دل سے کہہ رہا ہوں باہر سے کہہ رہا ہوں پتہ ہے مجھے بھی ہوئی ہے مجھے غیرانتفاعی مانتے نہیں کہ میں وہی آج کل ان کو سمندری طوفان بھی ہوسکتا تھا وہ بھی مانتے ہیں دوسرا دل کے حالات حضرت علامہ اقبال کا دل چیر کر دیکھا تھا کہ اس نے دل سے کہا جاؤ باہر سے کھائیں یہ صورت حال ہے ایک آخری میں اور اس بیان کا ہے پھر آپ نے بعد میں مجھ سے کرتا ہوں فلم مکہ میں موجود تھے کا موقع تھا وہ وقت تھا جب حضور نے مکہ فتح کرلیا اسلامی حکومت مستحکم ہو چکی تھی خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور علی رضی اللہ عنہ یمن گئے تھے وہاں سے مال لے کر آئے تو حضور نے ایک مال کا پیسہ سونے کا تھا وہ چار صحابہ میں تقسیم کردیا ایک صحابی جو ثابت ہوسکتے ہیں مجلس میں بیٹھا ہوا تھا اس نے اعتراض کیا کہ حضور ناانصافی کی ہے ہمارا بھی حق بنتا تھا تو وہاں سے نمایاں کیا میں نا انصافی کرونگا میں وہ انسان ہو جس پر عراق میں ان علاقوں میں ہوں میرے سے ممکن نہیں ہے کہ اس طرح کی نافرمانی کرو میں ناانصافی کرو صحابہ کہتے ہیں کہ وہ بندہ مجلس سے اٹھا ہے اس کی آنکھیں تیری اتنی مجھے اس کے نکلے ہوئے تھے باہر کو اور عجیب قسم کی شکل تھی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ کے حضور مجھے رات دن میں اس کا حساب کتاب الحیوان گردن ہارن شاعر علی نواز کرتا ہوگا تو خان کہتے ہیں دور کی دوست کی لوگ ایسے ہیں جو نماز پڑھتے ہیں ان کے جو کہتے ہیں دل میں ہوتا ہے اس بار نے بڑے ہی پیارے الفاظ بیان میں کیا میں اس لیے مبعوث نہیں کیا گیا کہ ان کو بحال اور انقلابی مناسبتیں نقب لگا کر پتہ کرو کہ کیا کہہ رہے ہیں واشک کا بدلہ نہ ہونا اس لئے میں مبعوث کیا گیا ہوں کہ میں لوگوں کے پیٹ پھاڑ میں دیکھو گندم کے باہر گیا ہے اس نے کہا ہے وہ باہر پڑے گا بندہ چلا گیا تھا اس کی کونسی ایسی قوم نکلے گی جو اسلام کو بد نام کرے گی اسلام میں بدعت پیدا کرے گی اگر میں اس وقت ہو تو میں اس کے ساتھ مقابلہ کروں گا حضور کی پیش گوئی بھی فرما رہے ہیں کہ ان لوگوں نے اسلام کو بد نام کرنا ہے ان لوگوں نے اسلام کو نقصان پہنچایا اس کے باوجود حضور نے اجازت نہیں دی پڑھتے ہیں ہم اپنے آپ کو مسلمان کہا ہم صلوۃ پڑھتے ہیں قبلہ کون قبلہ مانتے ہیں ذبیحہ کھاتے ہیں دل سے بھی مسلمان ہیں باہر سے مسلمان اللہ الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے اقرار کرتے ہیں کہ روس میں مسلمان ہیں اور ہونے کے لیے تیار ہیں جیسے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا بعد میں کہتے ہیں کہ اگر کسی کو شک تو جو تاریخ مسلمان ہونے کی رسول پاک صل وسلم نے بیان کی ہے وہ بارہ لگی ہوگی اردو میں باغی تاریخ کر کے بیان کرنا شروع کردو تعریف وہ اس کے لئے اس کے مطابق کے معنی اسلام مسلمان ہیں دل سے بھی اور زبان سے قرآن سے عورت دارالامان سدیس جزاک اللہ بہت شکریہ بہت واضح ہے جو آپ نے بات بیان فرمائی ہے سب کرتے ہیں ختم نبوت پر ایمان نہیں لاتے تنوین کو بطور مثال اسلام میں تو ایک ہی ساری جیسے آپ نے بتایا یہ کام کا تعلق آج مشکاۃ مشکاۃ المصابیح کتاب ہے حدیث میرا نہیں خیال کہ برصغیر میں کوئی مدرسہ ایسا ہو جو نام لکھتا ہوں اور میں نے ہم مدرسہ ہیں اس میں پڑھائی نہ جاتی ہو حدیث پیش کر دیتا ہوں تاکہ جو خارجہ اسلام میں بیوہ ہو جائیں لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم من تشاء مع ظالم مظالم کے ساتھ چلتا ہے واہ واہ یا الاموال من وہ جانتا بھی ہے کہ وہ ظالم ہے فقط تو وہ اسلام سے خارج ہوگیا جو ظالم کو جانتے بوجھتے اس کی طبیعت لیکن کبھی یہ ہوتا کہ اس کی تقریر لے چلتا ہے اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اس کو کہتے ہیں جو شیشے کی غیر محرم کے سامنے لاتا ہے تو ہمارے ملک میں دیکھ لیجئے ہر بندہ دوسرے کو ظالم قرار دے رہا ہے ہمارا ایک مسئلہ نہیں رہے گا اگر اس کو تعریف اصطلاحی بیان کریں گے تو وہ سارے کے سارے اسلام سے خارج ہوتے جائیں گے اس کو کھول دیا گیا ہے اور اس کی مخالفت میں کھولا گیا پھر بعد میں جھوٹ ساتھ ملایا گیارہ آگے چلتے ہیں بہت شکریہ آپ کا غلام شاہ صاحب آپ ذرا سی زندگی آگے ہم کرنا چاہیں گے کہ یا انیس سو چوہتر میں جو پاکستان میں اسمبلی میں احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا ہے اب یہاں پر سوال نہیں کیا ابھی تو بہت سی باتیں ہیں جو انسان بھی کیا ہیں اختیار ہے کہ اس سوال نمبر سینڈ کر دیں اور بات میں پھر اسے قانون بھی بنائے پھر اب ان مسلم بیکری یہ صورت حال ہے جماعت ہو رہی ہے عوذباللہ من شیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم جہاں تک مذہب کا تعلق ہے یہ ہر ایک کا اپنا ذاتی بحر اور قرآن کریم میں خدا تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ ہمارے ذمہ پیغام کو کھول کر پہنچا دینا ہے اب اس کے بعد لست علیہم بمسیطر تو ان کے اوپر کو داروں کا نہیں ہے اور فرمایا کہ ان کو بتا دینا کہ مجھے نہ سمجھ موالی ایک دن تمہارے لئے تمہارا دین ہمارے لئے ہمارا دن ہے ہر ایک ذمہ دار ہے اپنے اعمال کا اور ہار کو پتہ ہے کہ میں نے اگر وہ خدا پر ایمان رکھتا ہے اگر وہ کسی مذہب اس کا مطلب کیا ہے مطلب یہ ہے کہ وہ ایمان رکھتا ہے کہ میں نے کھانے کے بعد خدا تعالیٰ کے سامنے پیش اور اپنے اعمال کا جواب دینا تو نہیں جب اس نے اپنے اعمال کا خود جواب دے ہونا ہے تو اس کو چومنے دی اپنے آپ کو کس طریقے سمجھتا ہے اس لئے مذہب کا معاملہ کسی کا ذاتی معاملہ ہے اس کے اندر کوئی دوسرا شخص دخل اندازی نہیں کر سکتا پیغام دے سکتا ہے اس کو سمجھا سکتا ہے اس سے گفتگو زبردستی یہ نہیں کہہ سکتا کہ کسی کو وہ کافر قرار دے کر منوائے سب دوسری چیز یہ ہے کہ کسی کو کافر سمجھنا اس کا اطلاق بھی فیل ہو سکتا ہے سمجھتا ہے کہ اگر میں نے اس کو کافر نہ سمجھا تو میں خدا کے سامنے جوابدے ہو گا تو وہ بے شک سمجھے وہ ایسا کر سکتا ہے ٹھیک ہے اور اگر وہ ایسا کر سکتا ہے لیکن اگلی بات چہرے کو یہ کہنا کہ چونکہ میں تمہیں کافر کہتا ہوں اب تم کافر کرو یہ بات غلط ہے فرمائے اس لئے جو میں کہنا چاہتا ہوں یہ ہے کہ ذاتی معاملہ ہے ہر ایک کو اختیار حاصل ہے کہ وہ جو دین سمجھتا ہے کہ مجھے نجات اس مذہب کے اندر ملے گی سکندر ملے گی تو وہ مذہب اختیار کر سکتا ہے وہ فرقہ تیار کرسکتا ہے کسی دن کو اس کے اوپر جبر کرنے کی اجازت نہیں ہے حکومت کا معاملہ امت کو تو بالکل کیونکہ ایک حکومت کے ماتحت مختلف مذاہب ہوتے ہیں اور ایک ایک مسجد میں مختلف فرقے ہوتے ہیں اس لئے حکومت تو قطعی طور پر اس بات کی طرف کو نہیں آنا چاہیے ان کے مذہب کا خود فیصلہ کرتے تھے کہ یہ مسلمان ہے یا نہیں ہے یا دوسرے کو مجبور کرتی پھرے کہ تم مسلمان ہو اور اپنے آپ کو یہ تسلیم کرو یا نہ کرو میں نے عرض کیا کہ ایک تو یہ ہے کہ کسی دوسرے کو مسلمان سمجھتے ہیں اگر اب بھی طور پر کوئی دوسرا دوسرے کو غیر مسلم سمجھتا ہے ٹھیک ہے وہ سمجھتا رہے طور پر بھی اگر ایک فرقے کے دوسرے فرقے کو غیر مسلم سمجھتے ہیں تو فون کر رہی تھی اس فرقے کا معاملہ ہے لیکن حکومت کا یہ حق نہیں ہے کہ وہ ایک فرقہ کو یا صرف اس کی اکثر ہوئے عکس بند کریں اور دوسرے کو یہ قرار دے کہ نہیں جو تم جو یہ کہہ رہے ہیں وہ یہ ہیں اب اس لیے بات یہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ چونکہ ہم تمہیں کافر گئے ہیں ہم تمہیں کافر سمجھتے ہیں اب تم اور صرف تسلیم ہی نہ کرو بلکہ کافروں والے کام بھی کیا کرو اور صرف یہی نہیں بلکہ آئندہ سے تم نے مسلمانوں والا کوئی کام نہیں کرنا کہ ہمارے مذہب اور کوئی کام نہیں کرنا یہ اس سے بھی بڑھ کر بہت کل کی بات ہے کہ ایک تو دوسرے کو آپ اوپر ہی اس کے اوپر اور دوسرا اس کو مجبور کر رہے ہیں اپنا نہیں تم پر کے کہنے کے لیے تمہارا جو مزہ ہے اس کا بھی نام رکھ دیں گے رکھیں گے تم نے اس کے مطابق زندگی گزارنی ہے قرآن کی اس آیت کے بازی واضح طور پر خلاف ہے کہ لا اکراہ فی الدین بنگلہ دیش کے روز اور گئی ہدایت اور گمراہی یہ بالکل واضح ہیں اس لئے دین کے معاملے میں تمہیں قطعی طور پر اجازت نہیں کہ تم جب ایسے کام دو اب اس کے بعد یہ ہم تسلیم کر لیں اکثریت کی بنا پر اکثریت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی حکومت کے اندر ایک آئین کے اندر ترمیم کریں فیصلہ کریں اور فیصلے کو آئین کی حیثیت دے دی اور آئین کی حیثیت دینے کے بعد وہ جس کے بارے میں اسے دی ہے وہ مجبور کیا جائے اس کو کہ آپ اس کو تسلیم بھی کرو درست کو درست سمجھ لیتے ہیں تو پھر ہمیں پوری تاریخ کو جھٹلا دینا پڑے گا پوری تاریخ کے اندر انبیاء علیہم السلام کے ساتھ جو جو ان کی حکومتیں کرتی رہی ہیں تو نعوذباللہ من ذالک کیا ان سب کو آپ سند دے رہے ہیں کہ ہم سب نے ٹھیک کیا محنت کریں گے وہ بھی ٹھیک کر رہی ہیں آئندہ جو کریں گے وہ بھی ٹھیک کریں گی حکومت پاکستان کے اس فیصلے کو حق قرار دیتے ہوئے کہ کسی حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دوسرے کا مذہب قرار دے اور پھر اس کے مطابق کوئی منٹ بھی کروائے پھر مجھے بتائیے نمرود کی حکومت کا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں کیا فیصلہ تھا فرعون کی حکومت کا حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام کے بارے میں کیا فیصلہ تھا وہ بھی تو یہ کہتے تھے بلکہ قرآن کریم اس کے بارے میں ذکر کرتا ہے کہ فرعون نے یہ کہا وفعلت فعلتک التی فعلت حوانت امین القادری کافرین میں سے قرار دے رہا ہے کہ تم کافرین میں سے ہوں گیم کے شعر اطالیہ لگی چھوٹا سا حصہ چلا رہا ہے بار بار میں تو یہی صورتحال تھی ایک فائدہ تو پھر فرعون کا فیصلہ حضرت موسی علیہ السلام کے بارے میں کیا ٹھیک تھا اور پھر اس کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں جو اس وقت کی رو میں حکومت نے رکھی ہیں اور پولیس یہودیوں کی اکثریت اور ان کی زبردستی کی وجہ سے فیصلہ کیا وہ بھی درست قرار دے دیں گے آگے چلی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق جب کفار مکہ کے سارے کافروں نے مل کر سارے سرداروں نے حکومت کے نہ سردار تھے ہر قبیلے کا سارے سرداروں نے مل کر متفقہ طور پر فیصلہ کیا تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ کی قتل کر دیا جائے اس کو درست قرار دے دیں گے کہ جی وہ چونکہ متفقہ فیصلہ تھا تو ان کا تو وہی آیا تھا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے صلح حدیبیہ ہوئی ہے اس مکہ نے کیا فیصلہ کیا تھا کہ جن نہیں کرنے دیا جائے گا کیا یہ بھی درست تھا تو یہ فیصلہ چلتے چلتے آپ خود اندازہ کریں کہ کہاں سے کہاں جائے گا پھر آج کے دور میں آجائیں یورپ کے اندر جو اسلام کو سمجھا جا رہا ہے پردے کے اوپر پابندی بعض ممالک میں لگا دی ہے کہ یہ جو آپ کو عورتوں کو پردہ کرنے کی اجازت نہیں یہ تو دور ہے جو کہے کہ ایک تو وہاں مسلمان اسلام کو نہیں سمجھ رہے دوسرا یہ کہ یہاں مسلمانوں کو جو تکلیف دے رہی ہے وہ بھی ہمارا دوست ہے کہ یورپ کے اندر جو اسلام کے اوپر پابندیاں لگائیں وہ بھی ہمیں تکلیف ہے غلام مسلمان ملک کے اندر جو ہے یہ وہ بھی ہمیں تکلیف ہے ہمارا تو دور ہو کہ تو مسلمان نہیں سمجھ دوسرے غیر مسلم اس کو نہیں سمجھ رہے ہیں پتھر پڑے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے ہمارے لئے تو ان کی تکلیف میں بھی ہماری تکلیف نے اس لیے کہ اسلام کا نام تو لیتے ہیں آخر گنداواہ پیمبر کہ ہمارے نبی کی محبت کا دعویٰ رکھتے ہیں جو بھی مسلمان ہے اسلام کے پر پابندی جو بھی ملک میں لگائی جائے گی ہم اس کا دفاع کرتے ہیں یہ نہیں کہ وہ حکومت کے خلاف جنگ میں کافر کہہ رہی ہے جو یہاں بھی اسلام کے خلاف کوئی قانون بناتی ہے ہم اس کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں جو طریقہ ہمارا آواز اٹھانے کا ہم واضح طور پر آواز اٹھاتے ہیں میلاد منانے پر پابندی لگا دی گئی یہ بھی ان کی حکومت کا فیصلہ ان کے کیا اس کے اوپر اس کو صحیح قرار دینا ہے کہ میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس طریقے سے ہوجائیں بات سے بے عقلی پر مبنی فیصلے کی جائے سے کوئی تعلق نہیں ہے فیصلوں کو جان بیاہ کے خلاف ہوتا ہے آپ کو درست کرا دینا پڑے گا جو آج ہو رہے ہیں ان کو بھی درست کر دینا پڑے گا اسلام کو دہشت گردی کا مذہب یہ سمجھ رہے ہیں کیا یہ درست ہے اس کا دفاع کر رہے ہیں تو یہ چیزیں میرے بھی جاب ایک غلط فیصلہ کرتے ہیں اس کے غلط نتائج نکلتے ہیں اک یہ دیکھیں اندر رحمت کا مذہب ہے امن کا مذہب ہے پیار کا مذہب ہے اس کو زحمت کا مسئلہ بنا دیا گیا ابے مولوی صاحب بڑے دھڑلے سے کہہ رہے تھے کہ کون کہتا ہے اسلام امن کا دین اسلام امن کا دین ہے اسلام بندے کا دین ہے اسلام کوبدنام کیا جائے خدا کے لئے کوئی عقل سے کام لے الزام نہ لگائیں اور صرف جماعت احمدیہ کی مخالفت میں آپ کہاں سے کہاں چلے جا رہے ہیں پانی کا مسئلہ بنا رہے ہیں قرآن فرماتا ہے بھائی حکمتم بین الناس ان تحکموا بالعدل عدل کے ساتھ فیصلہ کرو لیکن ہمارا کے صدر کسی عدالت میں چلا جاتا ہے دیکھیں مولوی باہر ڈنڈے لے کر کھڑے ہوتے ہیں ہیں کہ اگر ان کے حق میں فیصلہ کیا کہ ہمیں سارے بیٹھے ہوتے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہے اب دیکھیں غیر مسلم قرار دے دیا لیکن پھر بھی چونکہ نیت ٹھیک نہیں تھی پہلے نہیں ہوئی تو غیر مسلم قرار دے کہ نہیں جو اس کے اندر یہودیوں کی تاریخ بتائیں اس کے اندر حضور صل وسلم کے دور میں تو یہ خاتمنبین ٹھیک ہے قرآن کریم میں ایمان لاتے ہیں لیکن اس تاریخ میں یہ چیز نہیں دیا تفصیلات نہیں تھی وہ یہ تھا میں لفظ علیہ السلام جو اسلام کا دعویٰ کرتا ہے اس کو لکھو مسلمان ابیہا 74 کے آئین میں قرار دے دیا کہ اکثریت کی ہمارا یہ فیصلہ ہے کہ تم غیر مسلم اچھا ٹھیک ہے جی آپ کا فیصلہ ہے ہم تو خدا کے سامنے سرخرو ہیں لیکن پھر اس سے تسلی نہیں پھر بھی جانے کیوں نہیں تسلیم بھی کرو گے تم غیر مسلم اس کی تعریف کے اندر چار منٹ کے اندر ڈال دیا لیکن نیچے میں خاتم نبیین پر ایمان رکھتا ہے پھر ان کو خیال آیا کہ نہیں کھاتا بینک ابھی ایمبریو کا بھی ہے جو کہتے ہیں ہم نبی کریم صل وسلم کو آخری نبی مانتے ہیں اضافہ کیا کہ نہیں خاتمنبین کے بعد کسی نبی کا اقرار نہیں کرتے نہیں مانتے کسی قسم کا ہو ملائکہ نہیں احمدیوں میں بھی ایک گروہ ہے جو آپ کے وہاں پمز اسلام کو نبی نہیں مانتا ہے اس کے بعد ایک کرنا پڑا کہ پھر ساتھ حضرت مسیح علیہ السلام کا نام لکھنا پڑا کہ میں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی کے خلاف سمجھتا ہوں کہ سمجھتا ہوں یعنی جب تک یہ تاریخ بن گئی ہے کہ جب تک اس وقت تاریخ تھی کہ لا الہ اللہ محمد الرسول اللہ تو مسلمان اب تعریف یہ ہے کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کے ساتھ جب تم جب تک گالیاں نہیں دو گے تم یہ تو حالت آ گئی ہے کہ گالی دیئے بغیر یہ نعوذ باللہ کسی موڑ اسلام کو کافر اور کاغذات کے بغیر مسلمان نہیں بن سکتے یہ جب ایک غلط فیصلہ ہوگا تو اس کے نتیجے میں اس وقت قدم اٹھانے پڑیں گے اور جب غلط قدم اٹھاتے چلے جائیں گے وہ معاشرہ امن کی طرف نہیں جا سکتا تو خدا کے لئے اس چیز پر غور کرنا چاہیے نیہا ذاتی طور پر کوئی ہمیں جو مسئلہ سمجھتا ہے یا بطور پھر کہانی جو مرضی سمجھتے ہی سمجھتا ہے وہ اس کا ذاتی فعل ہے نہیں ہے کہ کسی کے مذہب کے بارے میں فیصلہ کرے اور یہ دیکھ کہ تمہارا مذہب میں کرو گے تم کس مذہب سے تعلق مسلمان ہو رہی ہو اور پھر تم نے کیا عمل کرنا ہے یا نہیں یعنی جو خدا نے عجیب بات ہے فرما رہا ہے کہ وہ رب نہ سے مالکن اسے الحجازی کہتے ہیں خبردار تم نے لیلی کے نام کلاس رب المسلمین نے کہا مالک مسلمین نہیں کا المسلمین لیکن یہ کہتے نہیں ہمارا اللہ ہے تم نے لا الہ اللہ کہا تو تمہیں سزا دیں گے وہ نبی جس کو کہا گیا کہ کل یاعیوھل نا سونی رسول اللہ الیکم جمیعا یاایوھناس اہل لوگوں میں تم سب کا نبی ہوں نہیں تم نے نہیں کہنا کہ ہمارا قرآن کس کو کہا ہوتا للناس لوگوں کے لیے ہدایت ہے ساری دنیا کے لیے ہدایت ہے کہتے ہیں آندھیوں کو نہیں تم نے نہیں اس کو آزاد کرا دینا ہمیں بھی نہیں رکھنا تمھیں پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہے اب تو کمپیوٹر حیرت ہوتی ہے کہ سلمان صابر قوال رہی اور یہ عمل بھرپور عملے میں شامل ہوتے ہیں کال کرتے ہیں تم کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ پروگرام ہو رہا ہے پھر تو بہت مبارک کرے ہماری جماعت میں ہمارے ہائے محبت کر کیا جاتا ہے کہ ہم لوگ مدد کرے وہ دن بھی کہتے ہیں مرتبہ کیا ہے اس نے کیا کہا کراچی انداز میں بتایا کہ ختم نبوت کے حوالے سے اور اس کی حقیقت کیا ہے اور کس طرح سے مخالفین اس کی اپنی تشریحات کرتے ہیں اور کیا کیا اس کے تحت منوانے کی کوشش کرتے ہیں اور ہمارا تو یہ مانا کے جوتے اللہ تعالی نے قرآن مجید میں کردی ہے وہی ختم اصل مفہوم ہے اس کے ساتھ اسٹینڈنگ ہے تو اسی حوالے سے خاکسار محترم عطاءالمومن صاحب آپ سے درخواست کرے گا کہ آپ کے سامنے جو خاتمنبین سروری عالی مقام ہیں اس جس کا اصل حقیقی مفہوم ہے ہمارے نزدیک وہ کیا ہے سر جی السلام علیکم طارق جزاک اللہ خاتم النبیین تم جو ہے وہ پوچھا ہے یہ جو الفاظ ہیں خاتمنبین یہ سورۃ اب میں آیت نمبر 41 میں آئے ہیں پہلے نے دراصل ان الفاظ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا ہے اور یہ اعزاز اور صلی اللہ علیہ وسلم کو نمبر 41 میں آتا کیا ہے یہ دراصل دو لفظ ہیں فاطمہ ہے اور دوسرا ان بین خاتم کے معنی عربی زبان میں مہر کے ہیں اندین جو ہے یہ نبی کی جمع ہے تو خاتم النبیین کے معنی یہ ہوئے کہ نبیوں کی محل اب سوچنے والی بات یہ ہے کہ خدا تعالی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نبیوں کی محرک قرار دیا جبکہ اگر جسمانی اعتبار سے دیکھا جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انسان ہیں روحانی حیثیت اور مقام اور مرتبہ ایک خدا تعالی کے رسول اور نبی کا ہے مور کیوں کہا گیا مہر اس لئے کہا گیا کہ دراصل یہ بتایا گیا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں خصوصیات اور اوصاف جو ہیں عید کی گئی ہے آپ کے وجود میں آپ کے وجود کو مہر کے آپ کو نبیوں کی مہر کہا گیا ہے اگر غور کریں تو مہر ہے 11 جس میں دو قسم کی سے ایک تو یہ کہ اس میں کسی تصویر یا کسی چیز کا نقشہ موجود ہوتا ہے یہ نئی مثال کے طور پر اگر وزیراعظم کی مہر ہے تو اس میں اس کے عہدے کی تفصیل ہوگی یا اس کے عہدے کا کوئی لوگ ہوگا یا کوئی تصویر ہوگی مہر نے اس کو اپنے اپنے اندر محسوس کیا ہوگا مانا یہ بنا کے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وجود کو نبیوں کی مہر قرار دیا گیا تو یہ بتایا گیا مبارک ہو رہے بلیوں کے نقوش اور نبیوں کے کمالات ودیعت کر دیئے گئے یعنی آپ کے وجود نے جس آپ کو یا کسی تصویر کو یا کسی تحریر کو اپنے اندر محفوظ کر لیتی ہے اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیاء کے کمالات ان کی خوبیاں اور ان کے علوم اپنے اندر جمع کرلیے کے ایک معنی اس طرح سے بنتا ہے خصوصیت مہر کی تو وہ یہ ہوتی ہے کہ ہم ہر جگہ پر لگتی ہے جس پر لگتی ہے جس کاغذ پر لگتی ہے جس جگہ پر لگتی ہے نقش کو اس نے اپنے اندر محفوظ کیا ہوتا ہے وہ فلک کہ وہاں پر منتقل کر دیتے اس نقش کے منتقل ہونے کے بعد بھی مہر کے اپنے نقوش میں کوئی کمی نہیں آتی مہر کا اپنا اصلی نقش ویسے کا ویسے قائم رہتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبیوں کی مہر قرار دے کر یہ بتایا کہ امت کے افراد میں سے جو کوئی بھی امتی وسلم کے وجود کے نیچے آئے گا کی غلامی جو ہے وہ اس کو اختیار کرے گا اس کا جواب نہیں دے پرکھے گا غلامی اختیار کرنے والے ایسے شخص پہ اور ایسے امتی کو یعنی جو فنا فی الرسول ہو جائے گا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کے مہر کے نقوش پیدا ہوجائیں گے وسلم کی مہر کے اوپر لگے گی صلی اللہ علیہ وسلم کے نقوش اس کے اندر بھی پیدا ہوجائیں گے صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے ذاتی کمالات میں سٹیٹس مہر لگنے کے نتیجے میں مہر کے اپنے نفس میں کوئی کمی نہیں آتی خاتم النبیین کا لفظ قرآن مجید میں استعمال ہوا ہے نبیوں کی آمد کا دروازہ بند نہیں کرتا بلکہ کھولتا ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام جو ہیں آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے حقیقت الوحی اے اللہ جل شانہٗ نے لاہور علیہ وسلم کو صاحب خاتم بنایا ہے کو الفاظ اے کمال کے لیے مہلت دی ہے نبی کو نہیں دی گئی آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے توجہ روحانی نبی تراش ہے اور یہ قوت قدسیہ اور کسی نبی کو نہیں ملی درحقیقت جماعت احمدیہ کے نزدیک سے کا مفہوم یہ ہوا اور معنی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سب اور سب نبیوں کی مہر ہے اس طرح محض اپنے اندر کمالات نوں اپنے اندر کسی تصویر یا کسی نفس کو محفوظ کرتی ہے علیہ وسلم نے تمام انبیاء کے کمالات کو اپنے اندر جمع کرلیا ہے اسے محض اپنے نفس کو منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اب روحانی فیوض جو ہیں آپ کو ملیں گے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی اختیار کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے نیچے اپنے رویے کے نیچے اپنے آپ کو لے کر آئے گا تو وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر کا نقشہ اس کے اوپر لگے گا تو اس نقش کو ظاہر کرنے والا بن جائے گا طور پر جماعت احمدیہ کا نظریہ ہے کیا جائے ہمارے غیر احمدی بھائیوں کے کی تقسیم کے ساتھ کی تقسیم خاتم النبیین کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین آسمان میں ہے اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے خاتم النبیین اور خاتمیت کے نتیجے میں محمد یا علی ترین روحانی مقام یعنی نبوت کے مقام سے محروم ہو گئی جب کہ ہمارے نزدیک خاتم النبیین کا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خاتمیت کا درست مفہوم یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ دیگر انبیاء کے فیوز جو ہیں وہ سب بند ہوگئے اور اب ہر طرح کا روحانی فیض جو ہے وہ فیضان محمدی کے دروازے سے ملے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے نتیجے میں ملے گا اس کے علاوہ نہیں مل سکتا ٹھیک ہوں سب جزاکلا ایک بات ہے آپ اس میں مزید جاننا چاہوں گا اسی تسلسل میں یہ وہ اسی کی طرف سے مومن کی طرف سے پھر اس حوالے سے بہت سارے ایسے جذباتی طور پر بھی کوئی آنے کو تیار ہوتے ہیں کہ زندگی ختم ہو رہی ہے آپ کی شان کے خلاف عقیدہ رکھے اس بات کو سامنے رکھا ہے اسے سرسوں کے تیل کی قیمت مزید گر کر سامنے آتی ہے ایک بار بار ہم یہ کہتے ہیں کہ خاتم سے مراد ہے آپ نے فرمایا بھی ختم کر دینے والا بھی ہے یعنی اسے سارے نبوت ختم یعنی آخری نبی ہیں اس حوالے سے دس بار میں آپ کیا فرمائیں گے آپ نے ایڈ کر رہا تھا یہ درست بات ہے کہ ہمارے بغیر میرے بھائیوں کو یہ بات اسی طرح سمجھائے بھی جاتی ہے وہ اسی طرح پوچھتے بھی ہیں سمجھنے والی ہے اور سوچنے والی ہے ہم خدانخواستہ خاتم النبیین کا یہ ترجمہ کریں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روحانی فیض کو بند کر دیا ہے اور اس کے دروازے کو بند کر دیا ہے حقیقت میں یہ بات ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کرنے والی ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام اور مرتبے کے منافی ہے حزب اللہ کے عقیدہ رکھنا کہ ایک روحانی فیض جو ہے وہ دنیا میں پہلے جاری تھا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو موجود ہیں جنہوں نے 98 فیصد کا دروازہ بند کر دیا پاکستانی رضی اللہ تعالی عنہ و جماعت احمدیہ کے دوسرے خلیفہ تھے غلط مسیح موعود اسلام کے بعد قصور سے ہماری روح کانپ جاتی اور اسی لئے ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ اگر کوئی روحانی فیض یا کوئی روحانی مقام یا کوئی روحانی خدا تعالی کی طرف سے ملنے والا دریا کی صورت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جاری تھا تو اب وہ سمندر کی شکل میں ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی شکل میں جاری ہے یہ کہنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی روحانی فیض کا دروازہ بند کرنے والے اس سے بڑی حد تک اور کیا ہو سکتی ہے اسی لئے ہم درست عقیدہ یہ پیش کرتے ہیں کہ سب فیض جو ہیں وہ مل سکتے ہیں خاتم النبیین کا درست مفہوم یہ ہے کہ یہ سب روحانی فیوض احضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ملیں گے اور یہ بھی سمجھ نہیں چاہیے ایک بات کہ جب ہم آخری کہتے ہیں یہ سوچنا چاہیے کہ آخر یہ کہنے میں آکر فضیلت والی کونسی بات ہے کسی کا آخر میں آنا حضرت ہمارے غیر احمدی بھائیوں کو ہماری بات کا یقین نہیں آتا تو وہ یعنی ان کو امت کے بزرگ ان کے کے اقوال سے سمجھایا جاسکتا ہے جنہوں نے یہ بات کی ہے امت میں ایک بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں یہ تیسری صدی ہجری میں پیدا ہوئے تاریخ پہ تاریخ ولادت اور تاریخ وفات تو معلوم نہیں ہے لیکن تیسری صدی ہجری جو ہے یہ ان کا زمانہ بتایا جاتا ہے ختم الاولیاء کے نام سے مشہور ہے انٹر نیٹ وغیرہ پر بھی منحصر ہے کہ بیروت میں طبع ہوئی ہے کیا جائے تو ختم الاولیاء نام کی کتاب عام آسانی سے انٹرنیٹ پر بھی میسر ہے کشمیری سور اور چپس ہیں اس میں انہوں نے بڑی دلچسپ بات لکھی ہے سب کو خاتم النبیین کا اصل مفہوم نہیں پتا مسلم قوم اور معنی سے وہ بے خبر ہے خاتم النبیین کا یہ معنی کرتا ہے اور گمان یہ کرتا ہے کہ یظن انہ خاتم النبیین تاویل ہو یا نہ ہو آخر ہم بن اس طرح ہے کہ خاتم النبیین کا تاویل کی تاویل اور اس کا معنی یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء میں سے بیس کے لحاظ سے آخری ہے بات تو نہیں کی بڑی دلچسپ ہے وہ کہتے ہیں کہ اس میں کونسی کوئی منقبت ہے کوئی مقام ہے کہ بڑائی ہے وہی عالم امتیازات اور اس میں کون سا ایسے علم نقطہ ہے جو بیان کیا گیا ہے یہ کہہ دیا جائے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیت کے لحاظ سے سب سے آخر میں آئے ہے کہ ادا تاویل البلح کرنے والے ہیں یہ تو دراصل بے وقوف اور جاھل لوگ ہیں جو یہ تاویل پیش کرتے ہیں خاتم النبیین کی اور یہ وضاحت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت کے لحاظ سے آخری ہے عربی زبان کا ایک حوالہ دیا ہے دراصل اردو زبان میں بھی ایک بزرگ گزرے ہیں جن کا نام مولانا قاسم نانوتوی صاحب رحمتہ اللہ علیہ تھا بندے اردو زبان میں تحریر کیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بھی باآسانی انٹرنیٹ وغیرہ پر خرچ کرنے سے مل جاتا ہے اور اس حوالے سے رسالے کا نام تحریر الناس ہے سالے کو انہوں نے شروع ہی اس بات پر ایک مضمون سے کیا ہے چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ اگر خاتم النبیین کے معنی معلوم کرنا چاہیں تو کہہ رہا ہوں کیونکہ تھوڑی طرح پرانی اردو ہے دوستوں کو دعوت دیتا ہوں جو ہمارے ناظرین ہیں جو ہمارے بغیر میں بھی بھائی ہیں کہ یہ تو اردو زبان میں ایک رسالہ ہے آپ کو دل سے نکال کے دیکھیں کرکے جو ہمارے پاکستان اور ہندوستان میں بڑا عام ہے کیا منع بیان کرتے ہیں اور خاتم النبیین کے آخری نبی ماننا کرنے والوں کو کے بارے میں کیا بات کہتے ہیں کہ عوام مجھے منع کرتے ہیں اور عوام کا خیال یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاتم اس معنی میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ دیگر انبیاء کے زمانے کے بعد میں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہ کے لحاظ سے سب سے آخری نبی ہیں وہ کہتے ہیں پر یہ روشن ہوگا نجات آخری زمانے میں کچھ فضیلت نہیں یعنی کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اہل فہم یہ سمجھتے ہیں کہ زمانے کے لحاظ سے کسی کا پہلے آجانا یا کسی کے بعد میں آنا اس میں کونسی فضیلت کی بات ہوتی ہے تو پھر کہتے ہیں کہ مقام مدح میں ولاکن رسول اللہ وخاتم النبیین فرمانا کیسے صحیح ہوسکتا ہے یہ بہت بڑا مقام اور مرتبہ ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا گیا ہے کہ کس طرح درست ہو سکتا ہے اگر اس کا معنٰیہ کردی آخری نبی ارے کہتے ہیں کہ ہاں اگر یہ کہیں کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام نہیں ہے اس میں کوئی مقام مدح میں یہ کام نہیں ہے اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی عظیم مقام بیان نہیں کیا گیا صورت میں خاتمیت کا اعتبار تو آخر زمانی صحیح ہو سکتی ہے صرف اس صورت میں یہ پہلے دعویٰ کریں کہ خاتم النبیین مدرسہ کا کلام نہیں ہے تعریف کا کلام نہیں ہے حضور کا مقام نہیں ہے صرف اس صورت میں خاتمیت کمانا یہ کر سکتے ہیں کہ حضور آخری نبی ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ میں یہ جانتا ہو کہ اہل اسلام میں سے کسی کو یہ بات گوارا نہیں ہوگی مزید اس کی تفصیل بیان کی ہے گھر میں بات لمبی ہو رہی ہے میں اپنے ناظرین کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اگر اور کچھ نہیں تو اردو زبان کیسے رسالے کو نکال کر دیکھیں اور دیکھیں کہ جس سے خاتم النبیین کے جسمانی پر زور دیتے چلے جاتے ہیں کہ آخری نبی اس کے بارے میں بزرگان اور علمائے دین کیا کہتے ہیں اس کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں طارق جمیل صاحب بہت بہت شکریہ آپ نے مختصر طور پر بڑے اچھے انداز سے اس حوالے سے روشنی ڈالی ہے تو نظریہ نے اس پے اس سے بہت سارا موجود بھی ہے مری آن لائن ویب سائٹ پر بھی آپ کو باتیں پڑھ سکتے ہیں ہمارے دوست ہیں اور کیوں کا سوال آیا تھا کہ خاتم نبی کا جملہ نواز سے کوئی عربی کتب کا بھی حوالہ دے تو مثال آپ نے کتاب کا حوالہ بھی دیا ہے اور مزید بہت ساری وہی مطالبات تسلیم پیش کرتے ہیں وہ بیان ہوئے ہیں تو آپ جا کر بھی وہ دیکھ سکتے ہیں ہم اس گفتگو کو یہاں پر آگے بڑھاتے ہیں آپ جو ابھی محمد صاحب نے جو معنی ہیں واضح ہیں اور صاف ہیں اور صوبے کے سر کی شان عظمت کو بنانے والے یہ سب جماعتیں دیا اسلام کی بتائی ہوئی ہے جو تعلیم کی روشنی میں اس کو سمجھتے ہیں اور وہ اس کو اپنے تقویت دینے کے لیے یعنی ختم ختم سے مراد آخری ہے وہ پھر آج وسلم کی ایک حدیث پیش کریں الانبیاء باجی اور اس کو پھر باغ باغ پیسے نعرے بھی ہوتے گانا خاتم النبیین لا نبی بعدی ایسا لگتا ہے اس وجہ سے میں آپ پر خاتم النبین کی تشریح لانبی آبادی کر اس کے بارے میں اگر آپ ہمیں بتایں اور لانبی آبادی کو ہم کس طرح سے اس کی تصدیق کرتے ہیں ہمارے اپنے اندر اعتبار سے جی بسم اللہ الرحمٰن ضیاء ہے کہ بھی خاتم النبیین کا ایک تفصیلی جائزہ آپ کے سامنے مومن صاحب نے پیش کیا ہے ان کے ساتھ ماشاءاللہ میں نے بیان کیا ہے جن معنوں میں دراصل حضور صلی علیہ وسلم کو خدا تعالی نے خاتمنبین قرار دیا تھا انہی معنوں میں اپنے اپنے آپ کو لانبی آبادی کر دیا کہ میں سب سے افضل نبی ہوں اور یہ امت خیر امتی سب سے افضل امت ہے یا آبادی چھوڑ کر میرے خلاف میری امت میں سے جو نہ ہو وہ نہیں ہوسکتا اگر یہ مطلب ہے جو غیر ملکی دوست لیتے ہیں یہ کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا جو ان کی اہلیہ محترمہ تھی ام المومنین تھی اور حضور صلی اللہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا کہ جس نے دین سیکھنا ہو تو آدھا دین عائشہ سے سیکھی اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا یہ فرما رہے ہیں کہ وہ نرم خاتم الانبیاء ولا تقولوا لا نبی بعدہ کہ تم خاتم الانبیاء تو کہو لیکن اس کا غلط مطلب نہ سمجھنا کہ لا نبی یا بعدی سے کہ بعد میں کوئی نبی ہوں نہیں ہوگا یہ مت کہو کہ نبی نہیں ہوگا اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ لانبی آبادی تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کن معنوں میں یہ فرمایا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا ارشاد کے خلاف تو کوئی تشریف نہیں کر سکتے اب یہی دیکھنا پڑے گا کہ باد کا لفظ عربی زبان میں کن معنوں میں کہاں کہاں استعمال ہوتا ہے ایک تو جیسا کہ میں نے بتایا کہ یہ کمال کے معنی دیتا ہے ٹھیک ہے اللہ جو ہے جس کے معنی دیتا ہے لیکن یہاں پر کمال کے معنی دے رہا ہے آنکھوں پہ بھی مثال کے طور پر بخاری شریف میں احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیصر و کسریٰ کے بارے میں رضا علی کا کس طرح پھیلا کر آباد ہو گا اللہ کا قیصر فلا قیصر آباد کس طرح فوت ہو جائے گا تو اس جیسا کس طرح نہیں ہوگا اس کے بعد کوئی فیصلہ نہیں ہو گا اور جب یہ کیسے فوت ہو جائے گا اس کے بعد کیسا نہیں آئے گا قیصروکسریٰ اس وقت کی یعنی بڑی طاقتیں تھیں ایک ایران کی اور ایک روم کی ان کے بادشاہ کو کس طرح کہا جاتا تھا ایران کے بادشاہ اور کینسر کہا جاتا تھا ان کے بادشاہ کو ان کی جو شان و شوکت نبی کریم صل وسلم کے دور میں تھی اصل میں یہی مت بعد میں نہیں آئے گا اور اس جیسا کس طرح بعد میں نہیں آئے گا حالاں کے بعد میں کس طرح بھی ہوئے قیصر بھی ہوئے لیکن نبی کریم صل وسلم نے فرمایا کہ جب ایک فوت ہو جائے گا اور یہ بھی تو میں اپنا کیس آباد تو یہ معنی عمل نہیں کیونکہ بعد میں قیصروکسریٰ ہوئے ہیں تو مطلب کیا نکلا کہ جب یہ ثابت ہوجائے گا کہ راہ ہوتے رہیں گے لیکن اس درجہ کس طرح نہیں ہوگا اس درجے کا اثر نہیں ہوگا پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اللہ ہجرت عبادلۃ ہے کی فتح کے بعد ان کی فتح مکہ کے بعد کوئی ہجرت نہیں ہے عاطف ہجرتیں آپ بھی ہوتی ہیں اور عزت کرتے ہیں ان کو بھی مہاجر کہتے ہیں پاکستان کے ایک بہت بڑی آبادی مہاجر بلکہ سیاسی پارٹی مہاجر قومی موومنٹ کے نام پر ہیں اس کا نام چینج کر دیا گیا ہے اللہ سلم نے فرمایا جناب اگر طلب کیا تھا وہ ہجرت کا درجہ تھا فتح مکہ سے پہلے اس درجے کی ہجرت بعد میں نہیں ہوگی مہاجنی ان کو اللہ تعالی نے درجات عطا فرمائے بات والے مہاجرین کا یہ درجہ نہیں ہوگا اور پھر تیسری بات ہے یہ جو ہے لانبی آبادی ہے وہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور نے ارشاد فرمایا تھا کہ اس وقت حضرت علی رضی حضور صل وسلم نے پیچھے چھوڑ دیا تھا کہ نے کسی نہ کسی کو پیچھے امیر بنا کے جاتے تھے جب کسی جنگ میں اڑ جاتے تھے غلط جاتے تھے علی رضی اللہ تعالی عنہ کو جب پیچھے چھوڑا تو حضرت علی کا خیال تھا کہ مجھے جنگ پر جانا چاہیے حضرت علی نے عرض کی یارسول اللہ مجھے آپ بچوں کی نگرانی کے لیے چھوڑ کے جا رہے ہیں تو حضور نے آپ کو یہ بات پسند نہیں کہ تیری حیثیت میرے بعد وہی ہوں ہارون کی موسیٰ کے بعد تھی یہ ہے کہ لانبی آبادی میرے بعد تو نبی نہیں ہوگا یعنی میری غیر حاضری میں لانبی آبادی کا مطلب ایک یہ بھی ہے کہ میری غیر حاضری میں نبی نہیں ہوگا بات کیا کہ قرآن کریم نے بھی اس کی تائید کرتا ہے قرآن کریم فرماتا ہے سنت کا اختلاف بعد یعنی حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام جب طور پہ گئے اللہ تعالی نے بلایا تو بعد میں بچھڑے کو معبود بنا لیا اس کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ پھر تم نے بچھڑے کو معبود بنا لیا من بعدہ موسیٰ علیہ السلام کے بعد تم اس علیہ السلام کی وفات کے بعد نہیں السلام کی اس غیر حاضری میں  بادی کا مطلب اور حاضری بھی ہے کہ میری غیر موجودگی میں کوئی نبی نہیں ہے پھر مغفرت اور مخالفت کے معنوں میں یہ لفظ استعمال ہوتا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تابعی اللہ وایاتہ یا مینو کیا مطلب ہے کہ اللہ کے وہ اللہ کا تو بات نہیں ہوتا لانے تو فوت نہیں ہونا علم تو اللہ کے بعد کا کیا مطلب ہے کہ اللہ کی بات کو چھوڑ کر اس کی آیات کو چھوڑ کر تم کس بات پر ایمان لاؤ گے کبھی یہ ماننا ہے کہ محمد مصطفی صلی اللہ وسلم کو چھوڑ کر رہی ہیں آپ کی محبت کے بغیر کوئی نبی میرے بعد نہیں آئے گا انہیں مجھے میرے ایسا نبی نہیں آئے گا جو مجھ پر ایمان لاتا ہوں میری تصدیق کی مہر نہ ہو تو پھر ایک یہ بھی ساتھ فرمایا لیس بینی وبینہ نبی نہیں آنے والے مسیح کو چار دفعہ مسلم کی حدیث میں اللہ نبی اللہ فرمایا لیکن اب ساتھ یہ بھی دوسری جگہ فرمایا کہ طبرانی میں ہے کہ میرے اور اس کے درمیان میں کوئی نبی نہیں ہوگا تو یہ بھ کرتا تھا اور لیکن جس کو مبعوث کرتا تھا وہ پھر اس سے پہلے اگر خودکشی نبی نہیں ہے تو اس سے پہلے جو بھی شریک ہوتی تھیں اسی کے مطابق وہ اس کو ڈائریکٹ مل جاتی تھی لیکن شریعت وہی ہوتی تھی جو اس سے پہلے نبی کو ملی ہوتی تھی وہ کسی ذریعہ سے پہنچی ہو یا اللہ من چاہے وہ اسی شریف کو آگے لگایا کرتا تھای وضاحت کرتا ہے کہ اس سے مراد آبادی سے فورا بعد تم تلبیہ کہنے کا کہ شیخ مجدالدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ کے نواب صدیق حسن خان صاحب انہوں نے بھی یہی تشریح کیا لانبی آبادی کی اس سے مراد شرعی نبی ہے کہ کوئی نبی نہیں آئے گا دوسرا اس مقام کا نبی نہیں ہو سکتا کدھر رہتے ہوئے گا مجھے چھوڑ کے میری مبارک نے میری مخالفت میں کوئی نبی نہیں آسکتا جزاک اللہ بہت شکریہ اور اس کے مطابق پھر اب بانی جماعت احمدیہ غلام قادیانی علیہ السلام کا دعوی ہے کہ اس ویکسین کے ماتحت تھیں آپ ہی شریعت کی پابندی میں آپ کے دن کی سنت ملتا ہے کیا آگے چلتے ہیں جو مرضی نے ان کی طرف سے بہت ساری اس حوالے سے مختلف رنگوں میں پیش کی جاتی ہیں اور بہت سی باتیں جذبات کو بھانے والی بھی ہوتی ہیں تو ایسے کچھ باتیں آپ لے کر آگے چلاتے ہیں تو اسے ایک چیز ہے جو سر آپ سے درخواست ہے آپ بتائیں امی کے کبوتر سہی وہ مثال کیا آپ جانتے ہیں اللہ تعالی ان تمام نبیوں سے وعدہ کرتا ہے ان سے وعدہ لیتا ہے کہ ایمان لائیں گے اس نبی پر جو خاتم النبیین حضرت محمد صلی وسلم ہیں تو اس آیت کو بارہ پیش کیا تھا جو درست بھی ہے تم تعلق یا بات ہوئی ہے کیا آپ بتائیں کہ ہمارا ہم جس سب کرتے ہیں کبھی بادل نہیں ہوئے رویا پائے جاتے ہیں یعنی اس سے کوئی گلہ نہیں رائے کا اس بارے میں سب سے روشن جزاک اللہ طارق صاحب ایڈمن کی ہدایت کی ہے کہ جو مضمون ہو اس کو ہر جگہ سے کو اس بات کے ساتھ پڑھا جائے اور باضابطہ طور پر تفصیل بیان کی جاتی ہے بعض جگہ علم کے مطابق مضامین بھی ہوتے ہیں خود اللہ نے قرآن کریم کی خوبی یہ بتائی ہے کہ ذالک الکتاب لاریب فیہ اس میں شک نہیں ہے کوئی کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے لو کان من عند غیر اللہ لوجدوا فیہ تفسیر قرآن کریم عبداللہ کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں اختلافات بہت سارے ہوتے میثاق النبیین جس کے دربار میں مشورہ بھی کیا جاتا ہے وہ سوال عمران کی آیت ہے میں پہلے آپ کو سناتا ہوں فتح کے 22 اخذ اللہ میثاق النبیین حجاب اللہ تعالی نے نبی میثاق لیا ان سے ایک والیم کیا بات ہے یا کلمہ آتا ہے تو کمنٹ کتاب محکم دین کے جو بھی مت میں کتاب اور حکمت دو بسمہ جاءکم رسول تو پھر تمہارے پاس کر سو مصدقا لما معکم اس کی والا جو پہلے دیا جا چکا ہے نہ ملا تو مینوں نہیں ول نہ تو کام ہے قیامت بھی کرنی ہے اس کی مدد بھی کرنی ہے اور ایمان بھی نہیں ہے پھر خدا تعالیٰ حضرت موسیٰ علیہ السلام کیا تم نے اس پر میرا حصہ لیا ہے میرا اقرار پر مانتے ہو تو انبیاء نے کہا ہم خدا تعالیٰ کا اقرار بہاروں میں بھی تم رات اس بات پر گواہ ہیں اس برف دیکھنا یہ ہے کہ کیا جن ساتھ جو ہے جس میں کیا بنیادی مضمون ہے کہ نبی ہے تمہارے پاس اس کی اس پر ایمان لانا ہے اللہ اس کی مدد کرنی ہے تو کیا آج صرف رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لیا گیا ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی لیا گیا ہے اور کسی طرح اگر ہم معروف تفاسیر کی کتاب کتابیں جو ہیں قدیم و جدید دونوں پڑھ لیں ان میں ہر جگہ کوئی نہ کوئی اشارہ کے ذہن میں موجود ہوتا ہے کہ انسان کسی اور جگہ منتقل ہوا ہے امام رازی نے لکھا ہے اپنی کتاب تفسیر تبیان تفسیر کبیر امام رازی میں کہ سب انبیاء سے وعدہ ہے وعدہ لیا گیا ہے اور وعدہ کیا گیا ہے کہ جو بھی تمہارے پاس اصول آئے گا جو بھی تمہارے پاس نبی آئے گا اس کی عزت کرنی ہے اس کی مدد کرنی ہے نبی نبی نے خود اگر نبی فوت ہوچکا ہے تو نبی کی قوم جیمز معارف القرآن مفتی شفیع صاحب یہ تو انہوں نے بھی یہی لکھا ہوا ہے اس میں اس کے لئے وہ لکھا ہوا اسی طرح محمود الحسن صاحب اسیرمالٹا معروف ہے جو دنیا میں جو بندوں دیوبندی ہیں ان دونوں نے اس کی یوں تشریح کی ہے سعودی عرب سے قرآن کریم کیا ہوا ہے جس کے ٹائٹل پیج پر یہ لکھا ہوا ہے کہ یہ مفت تقسیم کرنے کے لئے ہے تاکہ لوگوں کو قرآن کریم کی آگاہی حاصل ہو جو سورہ آل عمران کی آیت 82 کے نیچے لکھا ہوا ہے صادق کا تذکرہ ہے جو دوسری جگہ آزار میں بھی بیان ہوا ہے القرآن والے نے لکھا ہے سب لکھ رہے ہیں تو اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا مثال اور جگہ بھی تذکرہ قرآن کریم میں آیا قرآن کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں دو ہجر کا ٹوٹل انبیاء کے مصداق انڈیا سے جو معاہدہ ہوا انڈیا سے وعدہ لیا گیا تھا ایک ہے سورہ اذا میں کیا ہے سورہ آل عمران سوال نمبر ایک میں آپ کے پاس آتی ہے کہ اس میں حکم دیا گیا کہ تمہارے پاس نبی آئے جب تمہاری امت کے نمائندگی میں نبی کی اس کا ایمان بھی لانا ہے نمبر دو اس کی تائید کرنی ہے عامۃ الناس میں بتائی جاتی ہے تو نہیں بتائی جاتی کوڑا تو اپنے حق میں قبول بیان کر دے باقی باتیں دوسری بیان نہیں کرتے جس میں مستشرقین کرتے ہیں یہ آیت لے لیں اور دوسری بیانی کی لوگوں کے دلوں میں وسوسہ پیدا کرنے کے لئے مثال کے طور پر بعض مستشرقین نے جہاں غیر مسلم میں لکھا ہے کہ نبی پاک صلی وسلم سال تھے لفظ بالن پہ دانوں پر عمرہ ادا کر دی گئی حسن جس میں لکھا ہے کہ نماز اللہ صاحب کو مبارکباد تمہارا ساتھ نقل ہوا ہے نہ غزال سے مراد اللہ کی محبت میں سرگرداں تھا یہ صحیح ہے آپ یہ آیت پڑھ کے سنا دیتے ہیں کہتے ہیں کہ آپ یا رسول پاک صل وسلم کے لیے لوٹ لیا گیا ہے یاد موجود ہے خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ واضع خان نام نبی کی ناموس آقا جب ہم نے نبیوں سے میثاق لیا اس آیت کے فٹ نوٹ میں میں نے تین طرح وہ تفسیر حسینی دیکھ لیں اس نے بھی لکھا ہے زبیرعمراعظم دیکھ لیں اس میں بھی لکھا ہے معارف القرآن مفتی شفیع دیوبندی اہل بڑی معتبر ہے ان کی تفصیل میں اس نے لکھا کہ اس میں مراد کیا ہے ولایت ہیں اس میں کیا کہہ گیا من النبیین میثاقہم جب ہم نے نبیوں سے میں منقہ مسلم آپ سے بھی ہم ساتھ لیا ہے اگر نبی میں آنا ہی نہیں تھا نعوذ باللہ کیا مستانے کا اس میں تو واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ وعدہ جو انبیاء سے مساوات کو جس کا تفصیل ہم نے سوال عمران بیان کیا وہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی وہ لیا گیا ہے پاکستان وسلم نے کہا ہے کہ ایمان لاؤ یہ بھی کہا ہے اس کی مدد کرو مثال تو آپ نے پچھلی صحن میں جب امام مہدی فرخ بھائی یہ وہ الصفات میں برف کے تودوں پر جا کر جانا دوسرے اسلامی ممالک میں اسلام کو ہم نے تو آنے والے کو چار دفعہ نبی اللہ کا مسلم لیگ ن اللہ کے نبی ایک دفعہ گلے کے خلاف نبی ہے السلام کی زبان میں بھی پائی جاتی تو ہمارا موتیوں کا کام کیا مال ہے چار دفعہ کہہ رہا ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم بینی وبینہ نبی میرے دل میں آنے والا مسئلہ ہوگا تمہیں نہیں ہے تو یہ تو کوئی ایسی بات نہیں دوسرا دیکھنا باقی ہر مسلمان و کافر کہنا خادم اسلام نبی کی آمد کا قائل ہے جزاک اللہ یا پرائی لیکن اگلی بار بھی میں آپ سے جانا ہے آؤ کہ ہم یہ والا دیتے ہیں ہم سے بھی ایک نبی کی آمد کے متعلق اللہ تعالی نے وعدہ لیا تھا اب مخالفین یہ بھی کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ نعوذباللہ اتنی بڑی گستاخی کر لی ہے کہ گویا رسول کی قسم کو بھی مرزا غلام احمد پر ایمان لانا ہوتا ہے کہ تمہارے میں لازمی ہے موصول ہوگئی ہے تو اس حوالے سے ذرا آپ کچھ بتائیں بالکل اگر ان کا تجزیہ درست ہو اعتراض نہ کریں اپنے تجاوز کرے جاپان اللہ ان کو جنت کو کرانے کے لیے پرعزم ہے تو آپ کے پاس نہیں ہے غلام احمد رضا قادری میں نبی جی کیا کہوں ہم نے نبیوں سے پختہ وعدہ لیا یادوں کا تو صرف ناصر سے بلکہ فرمایا ابراہیم سے موسی سے ایسی سے واہ نہ منہ میں ساکن غلیظہ گاڑھا وعدہ لیا ہے کہہ رہے ہیں کہ میرے بعد نبی آنا ہے چار دفعہ کہہ رہے ہیں میں اس کے لئے دنیا نبی نبی ہوگا اس انداز میں نہیں پتا تھا کہ اگر ایسا نہ کروں گا تو اس سے میری توہین ہوتی ہے دو صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اپنی امت کے لیے دعائیں حکم دیا جس میں باقی وہ نسرین تفسیر کی ہے کہ نبی کے قائم مقامی میں جو عمر ہے اس کو ہے تو نبی پاک صل وسلم نے فرمایا حکم دیا ہے کب آئی ہو کرنی ہے کیسے کرنی ہے کہ امن مذاکرات ہوں گے جو بڑے ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکے ہو گی اس کا حالات دیکھنے نہ آنا علیہ واصحابی کچھ میرے حالات ہیں اس پر بات کرو بولو ہم الاسد برف پر چلنا انتہائی مشکل ہے ویسے بھی آپ کو ماننا پہنچنا پڑے اور میں پہنچنا ہے اس کی بات کرنی تو ہم کون ہوتے ہیں نبی پاک صلی اللہ وسلم کا نافرمان راجہ جی حکم دیتا ہے کہتا ہے اگر آج کوئی سچا مسلمان بننا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ کا محبوب بننا چاہتا ہے تم تو ہر بون اللہ اگر اللہ سے محبت کرنی ہے تو پھر بھی ان کو بتا دیں کیا کرنا ہے میری پیروی کرو جس شخص وہ اصل میں فرمادیا ما اتاکم رسول فخذوہ اللہ کے نبی نے کہا میرے نبی اللہ عنہ ہے اللہ کے نبی نے کیا اس کی بیعت کر لو اللہ کے نبی نے جب کہہ دیا ہم جا کے بات کرنے والے آپ کا پیغام پہنچانے والے حضور ایسا نہیں آئے گی باقی لوگوں کا شکر ہے حضور خود دار تک جب ملاقات کو میرا سلام کہنا زیادہ اسے حضور صلی علیہ وسلم کی جدید نام نہاد خود ساختہ نعرے ہیں کیا لوگوں کو جلانے کے لیے ہے جو خود کرتے ہیں ان میں حضور صل وسلم کے حکم سے دور جا اگر وہ زیادہ تر سوچتی تو اسے کیسے سنتوں کرنے والے ہیں بلکہ جیسے ابھی صاحب نے خاتون کا مفہوم بیان کو سامنے رکھا آپ کے تصنیف صحیح مسلم میں تمام انبیاء پر ایمان لاتا ہے اور کچھ درج ہیں تو 12 بجے صرف اشتعال انگیزی ہے جو ویسے آپ نے بتایا بہت شکریہ ہمیں آگے چلتے ہیں تو من صاحب آپ سے گزارش ہے سلام علیکم ہمارے مخالفین ہے وہ قرآن مجید کی یہ آیت بھی درست ہے امتیازی سلوک میں اسلام دی نہ کہ گویا دین کو ہم نے مکمل کردیا ہے دین اب شریعت مکمل ہوگئی ہے اب جس دن آ گئے ہیں اب اس کے بعد چونکہ سب کچھ مکمل ہوگیا ہے کسی اور نبی کی ضرورت نہیں ہے اس لیے مرزا غالب نعوذباللہ بھیجتے ہیں اور ایسا کوئی خاتم النبیین کے بعد آنا اب باہر فائدہ ہے تو اس بارے میں آپ ہمیں پھر بتائیں جزاک اللہ طارق صاحب یاد رہے کہ اس بات کو بڑی کثرت سے پیش کیا جاتا ہے لندن اگر لے کچھ ہمارے مخالفین کے جو بڑے بڑے دلائل ہیں ان کو نوٹ کیا جائے تو اس میں یعنی یہ بات کثرت سے پیش کی جانے والی بات ہے اور یوں کہا جاتا ہے کہ شریعت مکمل ہوگئی ہے قرآن کریم کی تعلیم کامل اور مکمل ہے میری اصلاح کے لیے کافی ہے اس کے بعد آپ کسی آنے والے کی ضرورت نہیں ہے بات یہ طارق صاحب کے ہم اس کے پہلے حصے تو سو فیصد پوری طرح متفق ہیں پہلے دین اور شریعت کو حضرت نبی کریم صلی ختم کردیا اب اس کا کوئی کمی بیشی نہیں ہوسکتی اس میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکتا کوئی شریعت ایسی نہیں آ سکتی کے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کو منسوخ کر دے کہ اس سے پہلے اس سے کے بعد جو پہلا نتیجہ اب کسی آنے والے کی ضرورت باقی نہیں رہی یہ نتیجہ درست نہیں ہے اب دیکھیں کے دین کے کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی عقیل صلی اللہ علیہ وسلم من آیات کے درست مفہوم کو اور ان کے اس کا جو عرفان تھا اس کو باقی تمام امت سے بڑھ کر آپ کو حاصل تھا اس درست مفہوم کو سب سے بڑھ کر آپ سمجھنے والے تھے کہ قرآن کی کسی آیت کا مفہوم اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی بڑھ کر حاصل ہے تو یہ بات تسلیم نہیں کی جاسکتی اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ سے پہلے آیت اللہ صاحب بھی یہی بات کر رہے تھے کبوتر یہ کہنا کے دن مکمل ہوچکا ہے اور دوسری طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو بھی پیش کرتے چلے جانا کہ جن میں حضور صلی علیہ وسلم نے فرمایا مسلم مجددین عام طور پر مضبوط ہوتے رہیں گے اور پھر ایک بڑی گمراہی کے وقت کی خبر دی اور صلی اللہ علیہ وسلم نے اور بتایا کہ جب وہ بڑی گمراہی کا وقت آئے گا تو اس وقت مسیح اور مہدی جو ہے وہ تشریف لائیں گے اس اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خود اس بات کی خبر دینا تشریف لائیں گے یہ سوچنا چاہیے کہ اگر دین مکمل ہو گیا ہے اور یہی کامل دین وہ اس وقت ضروری یہ اس بات کی دلیل ہے کہ شریعت کے قابل ہو جانے کے باوجود آنے والے کی ضرورت موجود ہے جو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ میرے بعد گمراہی کا امرت ایسا آئے گا لیکن ہم کیا دیکھتے ہیں موجودگی میں مسلسل ترقی کرتے چلے جانا چاہیے کافی ہے تو پھر مسلمانوں کو اس بات یہ ہے کہ اس بات کا احساس بھی ہے کہ ہم گزر رہے ہیں اور روز بروز تنزلی کی طرف جو ہے وہ ہمارا سفر ہے ہر روز آپ دیکھ لیجئے کہ کسی بھی مسلمان ملک کے کسی ٹیلی ویژن چینل کو اٹھا کے دیکھ لیں آپ کو تقریبا ہر روز یہاں ہر دوسرے دن اس کے مکمل ہونے کے مسلمان روز بروز بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں اس سے کیا سمجھایا اس کے باوجود پروگرام ایسا مل جائے گا جس میں یہ گفتگو ہو رہی ہوگی کہ بحیثیت مجموعی ہم مسلمان ج تعلیم خان کتنی بھی کامل ہوو ہیں ہمارا قدم تنزلی کی طرف ہے اسی لئے روحانی مصلحین وہ زندہ نمونہ کام کرنے ک اب دیکھئے کہ حضرت موسی علیہ السلام پر جو شریعت و طریقتے لئے دنیا میں ہمیشہ اور تشریف لاتے رہے اللہ کے لیے وہ زندہ نمونے کی محتاج ہوا کرتی ہے اللہ نے قرآن مجید میں فرمایا کہ آپ کا انعام و مسائل کتابیں وہ شریعت اس سے امت کے لئے اور اس زمانے کے لیے قانون شریعت تھی خدا تعالیٰ نے حضرت کے زمانے میں ان میں کوئی نہ کوئی مسلمان بود فرمایا جس دن سے جس مسئلے سے اس امت کی اصلاح کا کام لیا گیا کے درمیان موجود کہ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی وہ کامل مکمل تھی اپنے دور کے لئے لیکن اس کے باوجود اگر دیکھا جائے تو حضرت موسی علیہ السلام کی شریعت کامل تھی جاری کیا اس کے بعد پےدرپے6 رسول جو ہے وہ اپنے بھیجے اسلام کے بعد اور اس کو کامل شریعت دور کے لحاظ سے کامل تھی وہ ادا کرنے کے بعد میں خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ وقت کا امام بعد ہی برسل کتے کا ذکر کر رہے تھے وہ بھی یہاں پر اس سوال کے جواب میں وہ بھی بڑا چیلنج ہے کہ دیکھیں جو کامل دین مسلمانوں کو دیا گیا ہے اسی کامل دین کی ایک تعلیم یہ بھی تو ہے کہ اطیعواللہ و اطیعوالرسول کے رسول کی یہ گویا ہمیں یہ ساری بات جو ہے اس کو مد نظر رکھنا چاہئے اور ان سارے پہلوؤں کو غور کرنا چاہیے ابھی جیسے رحمت اللہ صاحب بھی ایک جو جب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہہ رہے ہیں کہ فیر مہدی کی بیعت کرنا اور اس کی اطاعت کرنا بنا لیجئے ناظم ہر وقت بھی بہت کم رہ گیا ہے اس پہ سوال آیا تھا مزید بھی اور سوالات میں بسایا ہوا ہیں تو اگر روٹھ گیا ہے تو سے وار کریں گے تو پھر یقینا یہ ساری باتیں سمجھ جائیں گے احمدی بھائی جو ہے وہ اصرار کرتے رہے کہ آپ کسی آنے والے کی ضرورت نہیں تو یہ ایک ناجائز بات ہے اور سارے پہلوؤں پر غور کرکے اس بات کو سمجھنا چاہیے صرف جو ہے وہ نعرے لگا کر جوش دلانا جو ہے یہ یہ شریعت کی روح کو سمجھنے کی کوشش ہی بتا دیں کہ کس حوالے سے ہم امتی اس بحث میں تو آپ سے درخواست کروں گا کہ آپ کے والد سے مختصر تشریح قرۃ العین صاحبہ ہیں ان کے سوالات آیا لیکن کیونکہ وہ مجھ سے لے کر نہیں ہے تو انشاءاللہ ہماری کوشش ہوگی کہ اس پروگرام میں کیسے شامل کریں باہر الرحمان صاحب کا سوال تھا کہ امت نبی کے حوالے سے پوچھے تھے حضور صلی اللہ وسلم تمام انبیاء کی مشہور ہیں خاتم کا مطلب مہر ہے کا خاتم النبیین کے لفظ کے اوپر بحث ہو چکی ہے لانبی آبادی کے اوپر بحث ہوچکی ہے یہ تفصیل کے ساتھ بیان ہو چکا ہے کہ کس طرح امتیاز اصل میں بات یہ ہے کہ شریعتوں کے اوپر عمل کرنا محمد پر ایمان لاتے ہیں اور آپ کے بعد بھی وہی ہوسکتا ہے جس کے اوپر آپ کی مرضی ہے جو آپ کی تصنیف جس کے اوپر ہوگی آپ آئے تو آپ نے پہلے انبیاء کے بھی تصدیق کی جاتا تھا اس کے لیے یہ ضروری نہیں ہوتا تھا کہ وہ اس نبی پر پہلے ایمان بھی رکھتا ہوں پلے کسی شریعت کو آگے چلانے کے لئے بھی لیکن شرط یہ ہے تبلیغ کرنے کے لئے اسے شریعت کو نافذ کرنے کے لئے خادم شریعت نبی دیا تیرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے بھی آتے رہے شریف نبی آتے رہے اور ان شریعتوں کی اللہ تعالی سے وہ کسی بھی جگہ سے اللہ تعالی کو کسی کو پہلے انبیاء میں پہلے نبی کی شریعت کو چلانے کے لیے یہ ضروری نہیں ہوتا تھا کہ وہ اس کے ماننے والوں میں سے ہو یا اس کی امت کے اندر سے ہو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے خاتم الانبیاء قرار دے دیا خاتمنبین قرار دے دیا تو اس کا مطلب یہ تھا کہ ارے کوئی نبی نہیں ہو سکتا جس پر حضرت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نہیں ہوگی پہلے جو امت نہیں ہوتا تھا تو وہ نبی آ جایا کرتا تھا اسی امت کی خدمت کرنے کے لئے لیکن نبی کریم صلی اللہ وسلم کی امت میں صرف وہی آئے گا حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتا ہوں مطلب یہ تھا کہ اب آئندہ سے یہودیوں میں سے نبی نہیں آئے گا احسان میں سے نبی نہیں آئے گا ان دونوں میں سے نہیں آئے گا دوسرے مذاہب میں سے نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان نہیں رکھتے آپ کیوں کہ خاتم النبیین ہیں ابھی آئے گا وہ اس امت کے اندر سے ہی ہوگا وہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والا ہوگا وہ مسلمان ہوگا وہ اسلام پر قرآن پر عمل کرنا اور یہی بات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے اس سے ملنے کے لیے امتی نبیوں کیونکہ آپ کی تعلیم کو دینی تعلیم نہیں تھی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت قرآن کریم کو ہی آگے بڑھانے کے لیے آئے تھے واضح طور پر فرماتے ہیں کہ نہیں اس لیے اب روئے زمین پر کوئی کتاب نہیں قرآن اور تمام آدم زادوں کے لیے آپ کوئی رسول اور فین ہیں مگر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اس جہاں جلال کے نبی کے ساتھ رکھو اور اس کے غیر کو کسی نوکری بڑائی اس پر مت دو تھا تم آسمان پر نجات یافتہ لکھے جاؤں نجات اگر ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں ہے 7 اگر ہے تو قرآن کریم کی پیروی میں ہے اسلام کی پیروی میں ہے تو آپ آئے امت کے اندر آئے اور یہ مطلب تھا کہ آئندہ جو بھی نبی آئے گا اس امت میں سے آئے گا الصلاۃ والسلام کا اعلان ہے یہی ہمارا جرم ہے کہ ہمارا جرم بس یہ ہے کہ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ جب ہوگا اسی امت سے پیدا رہنما ہوگا ہم یہ نہیں کہتے کہ دوسری امت کا مسیحا آئے گا ہم کہتے ہیں جو بھی مسیحا آئے گا اسی عمر سے ہوگا اس کا مطلب یہ ہے کہ جو نبی آئے گا وہ اس امت آنے والے کو متین بھی کہتے ہیں ٹھیک ہے شاہ صاحب بہت شکریہ شمشاد صاحب آپ سہاگے گفتگو چلاتے ہیں یہ حدیث بھی پیش کرتے ہیں بالکل درست ہونے کی صورت میں فرمائی ہے کہ بین تھا جو بھی آدم کی پیدائش کے مراحل میں تھے تو جسے کہنے کا مقصد یہی ہے کہ شہزادوں کے بلاگ سے پہلے بھی ایک خاتون بھی تھے آج کے بعد ساری ہائے اوکے میری تصدیق کی اور آپ کے بعد اب کوئی بھی نہیں آ سکتا اس حوالے سے اس کی تصدیق کو آپ کس طرح سے مشہور ہے کہ آپ بھی خاتم النبیین تھے آپ نے فرمایا کہ اس وقت بھی میں خاتم النبییین تھا جب آدم علیہ السلام ابھی مٹی اور پانی اور مٹی کی کیفیت ملی جلی کیفیت میں بھی نہیں تھے سے خدا تعالیٰ نے یہ ارادہ کیا تھا کہ آپ خاتم النبی اور اس پہ بعض نے تبصرہ کیا کہ چونکہ ازل سے جب ارادہ کیا تھا آپ کو خاتم النبیین کا تو نبی بننے شروع ہوگئے اور جب نبی بن کے آپ خاتم النبیین بن کے آ گئے تو نبی بند ہوگی یہ اصول پتہ نہیں کہاں سے نکالا اور یہ ضرورت کے جب آپ پہلے ازل سے ہی خاتم النبیین تھے باقی نبی بھی آپ کے فیض سے یہ حاصل کرنے والے تھے انفرادی طور پر کسی کو کوئی فیض ملا کسی کو کوئی فرق نہیں ملا جب آپ خاتم النبییین بن کے آگے تو تمام فیوض و برکات آپ کی ذات کے اندر جمع ہوگئے لیکن یہ کہاں سے نکل آیا کہ آپ کے جب قیمت تو بہتر ہوگی جب خود آپ آگئے تو بہت بلند ہوگی تو آپ صرف اس کام کے لیے آئے تھے کہ جو انعام اللہ نے جاری کیا پاک کے نام کو بند کر دیں یہ عجیب تشریح ہم تو یہی ایمان رکھتے ہیں حضور صل وسلم خاتم النبیین میں ہے کہ وہ تمام فیوض و برکات جو باقی انبیاء کو انفرادی طور پر ملتے تھے آپ میں وہ تمام فیوض و برکات خدا تعالی نے جمع کر دیئے ہیں اور آپ افضل ترین بھی ہیں پہلے بھی آپ کی بعد میں بھی آپ کے آپ کوئی ایسا نہیں چاہے وہ پہلے کا ہو یا بات کا ہو تو محمد مصطفی صلی وسلم کی ذات میں پایا نہیں جاتا دیکھیں ہمارا تو ایمان یہ ہے کہ آپ کا دل سے خاتم النبیین تھے اور اب تک خاتم النبیین رہیں گے یعنی کہ آپ ختم ہو گیا گے تو بند ہو گیا نہیں اب تک آپ خاتم النبیین ہیں وہ تمام فیوض و برکات یعنی آپ رحمتہ اللعالمین تو کیا صرف اس کا ارادہ تو ازل سے اللہ نے کیا ہوا تھا صرف اعتماد بھی انہیں تمام صورت کے برکات اس کے اندر ہے رحمت للعالمین کتاب ازل سے ہاتھی تھے اب تک رہیں گے حاضر کے تمام چیزوں برکات کے آپ جانتے تھے اب تک آپ رہیں گے اگر خاتم النبیین کے علاقے سے نبی شروع ہے یا بند ہوگئے تو کیا باقی سیاسی بھی آپ کے علاقے سے شروع ہوئے تھے اور آپ کے آنے کے بعد باقی سب بند ہوگئے نہیں ہرگز نہیں جیسے باقی تھی اس بند نہیں ہوئے اسی طرح اب تک یہ فیصلہ بھی بند نہیں ہوسکتا جو خدا تعالیٰ نے آپ کے صرف اتنا ہے کہ وہ تمام فیوز باقی اقوال حضرت محمد مصطفی صل وسلم کے اندر سارے خدا نے جمع کر دیئے ہیں پھولوں کے عظیم آپ کے لیے بیان کریں نہ کال عظیم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا کہ جب کسی درخت کو کہا جائے عظیم ہے تو مطلب یہ ہے کہ جتنا سوچ سکتے ہیں تصور کر سکتے ہیں کہ اتنا بڑا ہو سکتا ہے تو وہ عظیم ہے تو یہ مطلب نہیں کہ جو قصور میں آپ کے آ سکتے ہیں کہ اخلاق ہو سکتے ہیں فیضان مدینہ یحبنی بہت شکریہ بلکہ اگر سوچا جائے ان کی اپنی تشریح کے مطابق جب آدم سے پہلے خاتمنبین تھے تو گویا کوئی نبی آگے پیدا ہو نہیں سکتا تھا اس وقت زینب ختم کرنے والے ہیں تو دوبارہ یہ عقیدہ اور یہ سوچیں بالکل خلاف ہے ہاں جی بالکل سب آپ کا آپ سب دوستوں کو علامہ صاحب آپ کا بھی بہت شکریہ نازل ہوتے تو گرام کے اختتام کو پہنچ گئے ہیں ابھی بہت ساری اور باتیں بھی ہیں انشاءاللہ ہم کوشش کریں گے اگر پروگرام میں اس کو دکھایا اور آگے بڑھائیں تو تب تک کے لئے اسلام علیکم کیا تم سلیمان المدینہ

Leave a Reply