Ahmadi Muslim VideoTube Rahe Huda,Youtube Rahe Huda – Ambia Ki Gustakhi Aor Taoheen K Jawab Men Rawayya – Khilafat

Rahe Huda – Ambia Ki Gustakhi Aor Taoheen K Jawab Men Rawayya – Khilafat



Rahe Huda – Ambia Ki Gustakhi Aor Taoheen K Jawab Men Rawayya – Khilafat

Rah-e-Huda | 12th December 2020 – London United Kingdoms

اسلام سے نہ بھاگو راہل نہیں ہے ہم نے والو جان ہم یہاں یہی اللہ رحمان رحیم وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں پیارے آقا و مولی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو راجہ منیر کرار دیا ہے یہ وہ سراج منیر ہے جس کی برکت سے اور جس کی پیروی سے رابطہ قیامت انسان روحانی ترقیات حاصل کر سکتے ہیں بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام نے اپنی تحریرات میں ہر جگہ اسی بات کا ذکر فرمایا ہے کہ آپ نے جو کچھ خاص واقعہ مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے سے حاصل کیا ہے مجھے اپنے کلام میں فرماتے ہیں پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے اور مزید فرماتے ہیں اب ہم نے اس سے پایا شاہد ہے تو خدایا نہ دکھایا وہ مہ لقا یہی ہے حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اپنی زندگی میں اور آپ کے بعد آپ کے خلفاء احمدیت نے نہ صرف احمدیوں کو بلکہ دنیا کی بھی یہی رہنمائی کی ہے پروگرام راہِ خدا میں جو گزشتہ چند ہفتوں سے ایم پی اے انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے جاری ہے ہم اس بارے میں گفتگو کر رہے ہیں کہ جب کبھی بھی انبیاء علیہم السلام کی زندگیوں میں یا اس کے بعد کو حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے تو خودان بیان اس بارے میں کیا نمونہ دکھایا قرآن کریم اس بارے میں ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے اور سب سے بڑھ کر ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس وقت تھا اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے دور میں حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام اور آپ کے خلفاء نے ہماری کیا رہنمائی فرمائی ہے صوفی گفتگو کو آگے بڑھائیں گے آج خاکسار کے ساتھ یہاں لندن سٹوڈیو میں موجود ہیں محترم نصیر احمد قمر صاحب جبکہ سکائپ کے ذریعے ہمارے ساتھ سامنے گفتگو ہوں گے محترم منصور احمد ضیاء صاحب آپ دونوں مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں اور نصیر قمر صاحب جس طرح کے خاکسار نے بھی ذکر کیا رسول کے ساتھ ذکر کر رہے ہیں اب یہ وقت آگیا ہے کہ خلافت خامسہ کا جو دور ہے جس کا آغاز سن 2003 میں ہوا اس دور میں جب کبھی بھی ایسے واقعات ہوئے ہیں کہ مقدس ہستیوں قرآن کریم یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کے بارے میں لوگوں نے کوئی غلط باتیں بیان کی ہیں چاہے وہ کارٹون کی صورت میں ہو چاہے وہ فلم کے ذریعے ہو تو جس نے پوری دنیا کی اور ہماری کیا رہنمائی فرمائیں کہ جیسا کہ آپ نے بتایا اللہ تعالی کے فضل سے پے مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعے سے وہ آسمانی عدت میں سر ہے میسر ہے سی خدا تعالیٰ کی تائیدات سے مور لیڈر شپ اہمیت حاصل ہے اس موقع پر اسلام کی نمائندگی میں اسلام کے دفاع میں اسلام پر مخالفین کے اعتراضات آباد کے لئے ان کے مقابلے کے لئے سب سے اور آگے ہوتی ہے اور اپنی جماعت کی آتی ہے اور حلقے خان صاحب کے دور میں بھی اللہ تعالی کی نے بذات خود جب اسلام ان سے صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق زیبا کارٹون بنائے گئے یا فلمیں بنائی گئیں اپنی حسرتوں پہ مختلف ممالک میں مختلف خطوط لکھے گئے اور اس قسم کی شرارتیں کی گئی یا قرآن کریم کو جلانے کی مضمون حرکتیں کی گئی تو آپ نے سب سے اول آپ نے خود براہ راست کو مخاطب کرکے اور جماعت کی بھی رہنمائی فرمائیں اور ایسے لوگوں کو بھی سمجھ آیا کہ یہ جو طریقہ اختیار کر رہے ہیں یہ اپنا دانی کا طریقہ تیار کر رہے ہیں اس دنیا میں امن قائم نہیں ہوگا دنیا میں فساد پیدا ہوتا ہے اور آپ نے ان کو سمجھایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم اور دیگر مقدس ہستیوں سے متعلق مسلمانوں کے جذبات محبت ہیں اور عقیدت ہے ان کا اندازہ نہیں کر سکتے تکلیف دے باتیں ہیں اور یہ جو باتیں آپ کہتے ہو کہ جی آزادی اظہار رائے ہے آزادی و ضمیر ہے یہ آزادی اظہار رائے نہیں ہے کسی کے کو بلاوجہ کسی کو دکھ دینا اور گندی زبان استعمال کرنا یہ کہاں کی آزادی ہے میں نے انہیں دلائل کے ساتھ کی آزادی رائے کا کیا مطلب ہوتا ہے آزاد کشمیر کا کیا مطلب ہوتا ہے اور پھر خاص طور پر جو مرضی طور پر گشتیاں دنیا میں مانی جاتی ہیں ان کا احترام کرنا بہت لازمی ہے حضور اپنے خطبات میں خطابات میں مختلف سفروں کے دوران پریس کانفرنس میں اپنے وہاں پر مختلف ملکوں میں خطابات میں اور رسد میں جن میں بعض بڑی پارلیمنٹ سکے بے وفا ہے جو تھے وہاں پے جو خطابات عطا ہوئے ان میں بھی بڑی تفصیل سے ان موضوعات پر روشنی ڈالیں تو حضور نے جماعت احمدیہ کو افراد جماعت کو یہ بتایا کہ یہ چیزیں ہمارے لئے باہر سے تکلیف کا موجب ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی غلط بات کرتا ہے تو ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے طریقہ تو یہ ہے اس دکھ کا مداوا کہ ہم کثرت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھیں عید پر جو اعتراضات کیے جاتے ہیں اور قرآن کریم کی تلاوت زیادہ محبت کے ساتھ کریں اس کے معانی اور مطالب کو خود سمجھیں اور دوسروں کو سمجھائیں مایا کہ یہ جو بہت سارے لوگ اعتراض کرتے ہیں جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں بتایا تھا اس حوالے سے حضور نے سمجھایا یہ لوگ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت شان سے واقف نہیں ہے اس لئے ان کو اس سے آگاہ کرنا چاہیے مجھے خود حضور آئیں تو اللہ نے جب یہ ڈیمانڈ میں انہوں نے کہا کہ بنائے تو خطبات کا ایک سلسلہ شروع فرمایا اور وہ پھر بعد میں اور خاکوں کی حقیقت اسلام سے یہ کتاب شائع ہوئی اور صرف یہ اردو میں نہیں آئی ہوئی انگریزی میں فرنچ میں عربی میں جرمنی میں دنیا کی بہت ساری زبانوں میں اس کے تراجم ہوئے اور کثرت کے ساتھ اس کتاب کو پھیلایا گیا سوری کے مبارک الفاظ میں گویا یہ پیغام دنیا کو دکھایا گیا کہ جس رسول سے متعلق اب زبان طعن دراز کرتے ہیں اس میں تو دیکھیں تو آپ کو معلوم ہے آپ سے آپ کو شرمندگی سے کٹ جائیں گے وجود اور آپ اس کے متعلق ایسی نازیبا اور گندے الفاظ استعمال کر رہے ہیں اور اس کے اس کی طرف منسوب کر کے غلط رنگ کارٹون بنا رہے ہیں فلمیں بنا رہے ہیں اسی طرح قرآن پر اعتراضات ہوئے حضور نے قرآن کریم کے حوالے سے ذکر فرمایا اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک موقع پر حضور نے تو باغیر مسلم فا جوتے مستشرقین پر صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کیا اس کتاب نے کی انہوں نے بھی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کو سراہا ہے اس پر بھی حضور نے خطبہ دیا اور ان کا بھی ذکر فرمایا تو مختلف پہلوؤں سے ہر سطح پر یہ کام کیا گیا ہے پھرحضور نے یہاں تک تعریف فرمائی کہ جو حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالی عنہ کی نئی فرمودہ لائف آف محمد ہے نہیں میں تو پہلے سے تیار شدہ تھی اس کے بھی مختلف زبانوں میں تراجم کئے گئے اردو زبان میں بیسٹ زبانوں میں عربی زبان میں تو وہ بھی کثرت کے ساتھ پھیلائی گئی بلکہ مفت تقسیم کی گئیں یا یوکے میں کی تعداد میں غالب ایک لاکھ سے اوپر تعداد میں مفت وہ کتاب تقسیم کی گئی ہے دنیا میں حضور کی ہدایات کتاب مصنف اس کام کو اٹھایا اور ہمارے مل گئی نمرہ اور دیگر اہل علم نے بڑی کثرت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق قرآن سے متعلق فولڈر شائع کرکے دنیا کو آگاہ کیا کہ یہ ہیں وہ رسول جس کے متعلق آپ زبان طعن دراز کرتے ہیں اور الگ سے اس کے اچھے نتائج بھی سامنے آئے ادا میں بھی چھاپے اور لوگوں نے سنا ہے کہ یہ طریقہ کیوں نہیں بتایا کہ یہ جو جھنڈا جلا دیا کسی ایمبیسی پر حملہ کردیا کردیا یہ اسلامی ردعمل ہمارا ردعمل وہ ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیور تھا آپ جانتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سڑک پر گذرتے تھے راستے میں گلی میں تو لوگ بات کرتے ہیں مذمم ہیں کہ وہ آپ کو مسلمان کہتا ہے کہ میرا نام محمد ہے وہ گالیاں دیتا تو دیتا ہے تو یہ جو اس وقت تھا یہ اس زمانے میں طلاق صرف جماعت احمدیہ ہے بلکہ خلافت کی برکت سے صحیح ردعمل ظاہر کرتی ہے اور اس کا لگ رہا ہے ذکر کیا بھی کالی جو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جامعہ کے طلبہ سے جو ملاقات ہوئی اس میں حضور نے اس بات کا ذکر فرمایا ہے خاص طور پر وہ لوگ جو دہریہ ہیں اور وہ یہ کہ اپنے دہریہ عقائد کا ذکر کرتے ہیں اور اللہ تعالی سے زیادہ اس بات کا ذکر فرمایا اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ وہ اپنے عقائد پر کھڑے ہوئے لیکن اگر تو ہم نے جو حضور جو نمونہ دکھا رہے ہیں وہ اس کی طرف آئیں گے تو یہ وہ عملی نمونہ ہے جو خلیفہ وقت ہمیشہ دنیا کو دکھاتے ہیں ناظرین کرام خاکسار نے آمدن شروع میں یہ عرض کیا تھا کہ یہ پروگرام رہا ہے جو اس وقت ایم ٹی انٹرنیشنل کے لندن سٹوڈیو سے آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے جو ریگولر دیکھنے والے ہیں وہ تو بہت اچھی طرح جانتے ہیں لیکن وہ لوگ جو اس پروگرام کو آج پہلی دفعہ دیکھ رہے ہیں ان کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گا کہ پروگرام راہ خدا فیصل پر سالہاسال سے پیش کیا جا رہا ہے اس پروگرام کا مقصد جماعت احمدیہ مسلمہ کے عقائد کے بارے میں آپ کے ذہن میں کوئی بھی سوال ہو تو اس کا جواب دینا ہے پروگرام میں سوال پیش کرنے کے دو طریقے ہیں ہمارا لینڈ لائن نمبر جو تقریبا اسکرین پر نظر آتا رہے گا اس پر آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں یا ہمارا واٹس ایپ نمبر ضرور لوڈ کریں اور واٹس اپ پہ آپ اپنا تحریری سوال یا وائس میسج کے ذریعے سوال بھی سکتے ہیں یہ پروگرام آپ کے سوالات پر مشتمل ہوتا ہے ہمیں آپ کے ہی رہے گا اور خاکسار اسکرین پر دیکھ رہا ہے کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم کے ساتھ بڑی دلچسپی کے ساتھ ہمارے بھائیوں اور بہنوں نے اپنے سوالات بھیجنے شروع کردی ہیں اگلا سوال لے کر جو ہمارے بھائی مومن مختار صاحب کی طرف سے آیا ہے لاہور پاکستان سے میں منصور احمد صاحب سے بات کرنا چاہوں گا مرزا صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہمارے بھائی جو مومن مختار صاحب ہیں انہوں نے گزشتہ پروگرام میں بھی ایک سوال بھیجا تھا اور اس سوال کے جواب پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے ایک اور سوال بھیج دیا ہے ان کا تبصرہ ہے کیونکہ پچھلے پروگرام میں انہوں نے لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ آبادی کے حوالے سے سوال پوچھا تھا عمر کی اس سوال کے جواب کا کہ اگرچہ لانافیہ کمال کی تفصیل بتاکر بڑی بحث کی گئی ہے تو مومن فارسی میں آپ سے یہ پوچھنا چاہوں گا کہ ہم نے جو بھی بحث کی کیا آپ کو وہ بات سمجھ میں آئی کہ اچھی طرح سمجھ میں آ گیا ہے کہ لاجو لاالہ اللہ استعمال کیا گیا ہے یا جو لانبی آبادی میں ہے یہ دونوں فرق ہیں اور اس کی دیگر مثالیں بھی عربی زبان سے احادیث سے اور قرآن کریم سے ملتی ہیں مجھے امید ہے کہ آپ اس بارے میں بھی اپنی منصور ضیاء صاحب آپ کے سامنے مختار مسعود کا سوال وہ کہتے ہیں مرزا صاحب نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الہام کے بارے میں لکھا ہے کہ اس میں محمد میں ہوں یہ ہمارے بھائی سوال کر رہے ہیں ہم اس سے متفق نہیں ہیں لیکن سوال میں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں گویا محمد ہونے کا دعوی کیا ہے میں مزید اس میں کچھ باتوں کا اضافہ کر دیتا ہوں کیونکہ ہمارے لوگ جو جاننا چاہتے ہیں جو اعتراض کرتے ہیں جو سمجھنا چاہتے ہیں وہ یہ بھی ذکر کرتے ہیں کہ مرزا صاحب نے اپنی تحریرات میں یہ بھی فرمایا ہے مانسہرہ کا بینی و بین المصطفی عرفانی رات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے تو میں چاہوں گا اس سارے آپ ہمارے بھائی کو اور ناظرین کو جواب دیں جزاک اللہ کبھی بھی بہت شکریہ کہ انہوں نے یہ سوال پوچھا اصل میں بات یہ ہے کہ یہ واقعی یہ سوال ایسا ہے ہمارے ندی بھائیوں کی سے پیش کیا جاتا ہے اس رنگ میں پیش کیا جاتا ہے کہ گویا آپ مرزا صاحب نے ایک الگ سے محمد ہونے کا دعویٰ کردیا اور یہ سلسلہ یہ دعویٰ کیا کہ اگر ایک محمد نواز باللہ مکہ میں پیدا ہوئے تو دوسرے نعوذباللہ قادیان میں کی پیدائش ہوگی تو یہ تاثر ہمارے مخالفین کی طرف سے ہمیشہ سے یہ دیا جاتا ہے کہ عوام کو اور اس بنیاد پر یہ بھی کہا جاتا ہے خاص طور پر کے لیے ہم نے توہین رسالت قاسم کی توہین کی ہے تو سب سے پہلے تو میں اپنے ناظرین کی خدمت میں اور خاص طور پر امام صاحب کی خدمت میں یہ کہ ھر کس ہرگز حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ دعویٰ نہیں کیا میں درجے میں محمد صلی علیہ وسلم کے برابر ہو یا ایک اور محمد جو ہے وہ قادیان میں پیدا ہوگیا اور یہ نعوذ باللہ العزیز آپ نے نہیں بیان کی ہے بلکہ اگر آپ کے اس رات کو دیکھا جائے گا آپ حیران رہ جائیں گے کیا آپ اپنے عربی قصیدے میں بیان کرتے ہیں ان کو مخاطب کرتے ہوئے کیوں لے رہی ہیں اگر ہم تو امتحانوں نے کہ میری طرف رحمت و شفقت کی نظر کر انجم و فرماتے ہیں یا سیدی احمد سردار انا آخرالزمانی میں غلامہ ابن غلام ہوں محمد صلی وسلم اس کے الفاظ ہیں یہ آپ کی جذبات ہے آپ کی فیلنگ ہے بس آپ ایک جگہ فرماتے ہیں اسلام وہ رسول محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا اور سچوں کا سردار ہے آپ فرماتے ہیں کہ اس کے قبول میں حد سے زیادہ انکار کیا گیا مگر آخر اسی رسول کو تاج عزت پہنایا گیا اس کے غلاموں اور خادموں میں سے ایک میں ہوں تو دیکھیں کیسے آپ نے یہ بات بیان کی کہ غلاموں اور خادموں میں سے ایک غلام آزاد آدمی ہوں تو اپنے عربی شعر میں فرماتے ہیں ملک فیضان احمد احمد کہ میں جہاں پر میں نے یہ کہا کہ میں محمد صلی اللہ وسلم کے فیضان سے آمد سے ان احمد محمد صلی وسلم کو کہا گیا کہ محمد اسلم کے فیضان سے میں بھی آمد بن گیا تو میں بھی ان میں نے ان کی صفات تو یہ ناظرین کے لئے یہ بات کرنا چاہوں گا کہ آپ نے یہاں پر بھی یہ کہا آپ نے یہ عرض کی کہ دیکھو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کیا اور اتنا اپنے آپ اپنے اندر پیدا کی کہ گویا کہ محمد بات کا مظہر بن گیا بات سمجھنے والی ہے اللہ تعالی نے بھی الحمد آپ کو فرمایا کہ پھولوں بھرا کرتی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر برکت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ میں تو حضور نے اسلام نے بعض جگہ پر یہ لکھا ہے کہ میزنی طورپر محمد ہو یعنی ان معنوں میں محمد حقیقی معنوں میں ہرگز نہیں بلکہ یہ لکھا ہے کہ محمد صلی اللہ صفات و اخلاق میں نے اپنے اندر پیدا کی تو میں آپ کا ایک کامل ہوگیا اور یہ میں ناظم کے لئے عرض کرتا چلوں یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ بالکل نئی بات ہے یا پرانے کریم کے خلاف بیان میں ہرگز نہیں مثال دوں گا جنگ بدر کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار کی طرف کن سے بھری ہوئی مٹھی چلائیں اس واقعہ کا ذکر اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے ان سے مخاطب کہ ہماری کا زمانہ تھا وہ لاہور مال جب تم نے وہ کنکروں کی مٹھی چلائی یاد رکھو تو نے چلائی تھی اللہ حضرت خدا تعالیٰ کی ذات کی جس میں چلائیں تو کیا ہمارے مخالفین کو ہی سمجھیں گے طاہر صاحب نے نعوذ باللہ خدا ہونے کا دعویٰ کردیا اس سے یہ مراد ہے کہ آنحضرت صلعم نے خدا کی صفات اپنے اندر پیدا کی صلح حدیبیہ کے موقع پر جب آنحضرت صلی مہندی کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ لوگ جو تیری بات کرتے ہیں محمد سلم تیری محبت نہیں کرتے اللہ کی بات کرتے ہیں ید اللہ فوق ایدیھم اللہ کا ہاتھ ہے جو چپ رہے ہیں کیا بات ہے دیکھا جائے تو اس نے کہا تھا کیا اعتراض کرنے والے یہ کہیں گے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ خدائی کا دعویٰ کردیا زبیر مثالیں اس لیے یہ بات سمجھنے والی کہ ایسا ہر گز نہیں بلکہ اگر ہم صوفیاء کی کتابیں پڑھیں تو نے اس کو ایک اور رنگ بیان کی انہوں نے بیان کی ہے کہ اسلام کو فنا اس کو فنا کر جو کہتے ہیں کہ جب ایک شخص کا اپنا وجود بلخ اور وہ دوسرے وجود میں ایسا اس کی اطاعت میں منہمک ہو جائے تو اس کی ہر بات کو اختیار کرنے والا ہے اس کی بات کو اعتماد میں نہ ہو جائے یہ وہ مقام ہے جس کو ناکام کہا جاتا ہے اور اس کو ایک فارسی آدمی یوں بیان کیا جاتا ہے کہ من تو شدم تو من شدی میرا وجود میرا وجود نہیں رہا بلکہ میں تو بھول گیا ہو تو من شدی اردو میں تو تیرا وجود ہی میرا وجود بن چکا ہے من تن شدم تو جاں شدی کی قسم ہو تو جان میری بن چکا ہے پاکستان میں ہو یا بعد ازیں من دیگرم تو دیگری تاکہ بعد میں کوئی یہ نہ کہے کہ میرا وجود لگ گیا ہے تو یہ صوفیانہ اس جنگ میں بیان کیا اور اس نظریہ کو ہمارے بزرگان نے کثرت کے ساتھ بیان کیا ہے کہ میں اپنے ناظرین کو یہ بھی عرض کرنا چاہوں گا کہ آنے والے مہدی کے لیے یہ علامت پہلے کے وہ صفاتی طور پر ان کا وجود بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود ہوگا تیرا چنانچہ امام عبدالرزاق کاشانی رحمہ اللہ نے ایک کتاب لکھی ہے شرح لکھی ہے تو سوال ہی کم جو کہ حضرت محی الدین ابن عربی رحمہ اللہ کی کتاب ہے اس کی شرح بھی انہوں نے امام عبدالقادر سید عبدالقادر جیلانی کا ایک کالم لکھا ہے انہوں نے کہا کہ محمد کی جو آنے والا مہدی ہوگا وہ محمد صل وسلم کا ظل اور بروز ہے فرماتے ہیں کہ علماء دیوبند جی فی آخر زمان کہ وہ میری جو آخری زمانے میں آئے گا کہ آئینہ ہوں یا خون والا کام شریعت سلم کے وہ احکام شریعت میں محمد صل وسلم کے تابع ہو رہے ہوتے ہیں کہ باقی تمام انبیاء حضرت کے خلاف کیوں ہو گئے بولا لہذا بات نہ ہو بات نہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم کیا باتیں محمد اللہ اس کا باطن ہوگا انہوں نے بھی وہی صفات پیدا ہوگئی تو یہ پہلے بزرگان دین کی اسی طرح ایک اور حوالہ میں بھی ناظرین کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی کتاب الخیر الکثیر اپنی کتاب میں ماں ہوتی ہیں ان کے بارے میں بارے میں یہ فرماتے ہیں کہہ دو اللہ وعائین آپ کے ساتھی ہیں انوار و سید المرسلین آنے والے موعود کا یہ حق ہے کہ اس میں سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے انوار کا انعقاد موجود ہو علامہ تو احسان اللہ حافظ طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جب وہ مادی یا مسیج آپ آئے گا اذان حجاز میں نازل ہوگا کا عہد امامت امتی نبی کے امتی نبی نہیں ہوگا بلکہ عام طور پر ہوتی ہو گا اس نے گویا کہ نہیں یہ مسئلہ بھی حل کردیا کہ وہ محض امتی نہیں ہوں گے اللہ ھو عشر جامعہ محمدی کہ ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ وہ محمد صلی اللہ وسلم کے جامعہ ان کی پوری تشریح ہوگا اس کا تو ہم کیسے ختم اور اسی کافی ہوگا من صلی اللہ علیہ وسلم کی تو یہ وہ یہ وہ معیار ہے یہ جو پرانے بزرگ ان کے نزدیک آنے والے جو مسیح کے آنے والے مہدی ہے اس کا بیان کیا گیا ہے انہوں نے بالکل یہی بیان کیا ہے کہ وہ اسلام کی صفات کا اخلاق کا لینا ہوگا اس میں محمد صلی وسلم کا اخلاق نظر آتے ہوں گے اور ان کی صفات نظر آتی ہوگی اور یہ بھی عرض کردوں کہ ناظرین کے لئے کہ یہ کوئی ایسا دعویٰ نہیں جو جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام آپ اپنے بارے میں کیا ہو بلکہ کثرت کے ساتھ یہ ملتا ہے کہ گذشتہ بزرگان نے بھی اپنے متعلق ذیل اور اکثر محمد ہونے کا دعوا کیا ہے بن کے تمنا میری کا یہ کتاب ہر جگہ سے مل جاتی ہے ہر گھڑی پہ آپ کو یہ کتاب مل جائے گی تو وہ اسے میں ایک حوالہ پیش کرنا چاہوں گا تذکرہ الاولیاء میں لکھا ہے اگر بایزید بسطامی رحمہ اللہ کے متعلق کسی نے پوچھا کہ آج کیا ہے تم نے کہا بہن کہ کرسی کیا ہے کہ خدا تعالیٰ کی کوشش کے متعلق بادشاہت کے متعلق فرمایا کہ میں ہوں پھر پوچھا لوگ کیا ہے یا قلم کیا ہے تو اچھا کیا کہ میں پھر کسی نے پوچھا کہ اللہ تعالی کی تو اور بھی بہت سے مقرب بندے ہیں ابراہیم علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام ہے اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ اس پر بھی آپ نے یہی فرمایا وہ بھی میں ہیں یہ غور طلب بات ہے کہ انہوں نے ابراہیم ابراہیم علیہ السلام موسی علیہ السلام اور محمد صلی وسلم کے بارے میں فرمایا کہ میں ہوں اس میں بھی ہرگز یہ مراد نہیں کہ گویا کہ وہ محمد سلیم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں انہوں نے اختیار کی اس بات کی تھی اور اس طرح کے بہت سے اور بھی حوالہ جات ہیں اگر ہمارا میں آمین آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ بھی کسی اور کو دکھایا جا سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا یہ وعدہ ہے اگر آپ مناسب سمجھیں قوالی ہم نے ناظرین کو دیکھا دیے ہیں آئندہ بھی موقع ملے گا ہم مزید حوالے بھی دکھائیں گے آپ نے بڑی تفصیل کے ساتھ اس موضوع کو واضح کردیا ہے اور میں خاص طور پر جس ہمارے بھائی نے مختار صاحب نے سوال کیا تھا ان کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گا ایک تو آپ کے سوال کا بہت بہت شکریہ لیکن ہم یہ بھی جاننا چاہیں گے کہ جو ہم نے حوالوں کے ساتھ آپ کے سامنے جواب پیش کیا ہے کیا وہ بھی کوئی معنی نہیں رکھتا ہے کہ نہیں کیا اس سے کوئی بات واضح ہوتی ہے کہ نہیں یہ بہت آسان بات ہے کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ و السلام کی تحریرات میں سے کتابیں خرید کر کے کوئی اعتراض کر دیا جائے تو بات کھل کے سامنے آجاتی ہے ہرگز ہرگز نہ رت بانی جماعت احمدیہ نے بلکہ جماعت احمدیہ مسلمہ سے تعلق رکھنے والا کوئی بچہ کوئی بچی کو بوڑھا کسی کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں آ سکتی کہ گویا کہیں پہ بھی کسی کا بھی دعویٰ ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر ہو بھی سکتا ہے کہ نہیں حضرت بانی جماعت احمدیہ نے تو ہمیشہ یہی فرماتے رہیں کہ میں نے جو کچھ بھی پایا ہے وہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل پیروی سے پایا ہے اس وقت ہمارے ساتھ ہمارے ریگولر ہیں محمد عبدالرشید صاحب وہ موجود ہیں میں ان سے بات کرنا چاہوں گا السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ بھائی صاحب باپ کا پروگرام بڑا شاندار ہے آج اس کے چھوٹے سے دو سوال ہیں لیکن یہ ہی ضروری ہے جتنا صلیب اور فتنہ دجال میں کیا فرق ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کیا ارشاد ہے برائے کرم اس کی دی کسی کے ساتھ دوسرا حصہ سوال کا ہے سورۃ الانبیاء میں یاجوج و ماجوج کا ذکر ہے اس سے کیا مراد ہے برائے کرم وضاحت فرما دیں جزاک اللہ خیرا بہت بہت شکریہ محمد عبدالرشید صاحب سید قمر صاحب دو سوال پوچھے پہلا سوال میں آپ کی خدمت میں پیش کر دیتا ہوں دوسرا سوال جو سے تعلق رکھتا ہے وہ منصور ضیاء صاحب سے پوچھ لوں گا تو پہلا سوال جس میں فتنہ اسالیب اور فتنہ دجال کی وضاحت ہمارے محمد عبدالرشید صاحب جاننا چاہتے ہیں تو ان کو کر دیں پلیز انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات کے حوالے سے پوچھا ہے کہ اس کی روشنی میں وضاحت کی جائے تو خوش قسمتی سے مجھے میرے سامنے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات اس وقت ہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ بیان فرمایا ہے کہ جو دجال جو ہے دجال کے لفظ کی دو تعبیریں کی گئی ہیں ایک دجال اس گروہ کو کہتے ہیں جو جھوٹ کا حامی ہوں اور مکر و فریب سے کام چل اوئے یہ کہ دجال شیطان کا نام ہے جو ہر ایک جھوٹ اور فساد کا باپ ہے یہ تو ایسے حضور علیہ السلام کی تعریف ہے اور حضور فرماتے ہیں کہ قرآن شریف اس کو جس کا نام حدیثوں میں دجال ہے شیطان قرار دیتا ہے جیسا کہ وہ شیطان کی طرف سے ہدایت کرکے فرماتا ہے اندھیر نہیں الایوب سون پھر شیطان نے جناب ایل ایم ایس پی کے میں اس وقت تک ہلاک نہ کیا جائے جب تک کہ وہ مرد جن کے دل مر گئے ہیں دوبارہ زندہ ہو حضور فرماتے ہیں کہ ابو دجانہ کا حدیثوں میں ذکر ہے وہ شیطانی ہے جو آخر زمانے میں قتل کیا جائے گا اور اسی طرح فرماتے ہیں کہ کیونکہ مظہر اتم شیطان کا نصرانیت ہے الفاتحہ میں دجال کا تو کہیں ذکر مگر نصارہ کے شر سے خدا تعالی کی پناہ مانگنے کا حکم ہے ڈال کوئی الگ مقصد ہوتا تو قرآن شریف میں ایک تولہ یہ فرماتا اور دعا لینی ہے فرمانا چاہیے تھا کہ غلط جال قرآن شریف میں کی درجات کا لفظ نہیں آیا لیکن سب سے بڑا جو فتنہ اور سب سے بڑا جھوٹ پہلے قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ قریب ہے کہ اس کی وجہ سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین ریزہ ریزہ ہوجائے وہ یہ ہے کہ خدا کے ساتھ کسی کو اس کا شریک ٹھہرا کے اس کا بیٹا قرار دیں کا دعویٰ تو یا دفتر نہ وتنشق الارض و تخرج بالھدیٰ الرحمان والا تھا اور حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ یہ جو عقیدہ ہے یہ عیسائیوں کا عقیدہ ہے بگڑے ہوئے سایوں کا آج کے عیسائیوں کا یوسف علیہ الصلاۃ والسلام کو خدا کا جسمانی ایک بیٹا قرار دیتے ہیں سب سے بڑا فتنہ ہے اس کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی امت کو ڈرایا تھا اور بتایا تھا کہ ایک مسیحا آئے گا اور وہ اس وقت آئے گا جب یہ صلیبی فتنہ کیوں کہ صلیب کے حوالے سے اس عقیدے کا ہے تعلق کہ عیسائیوں کا کہ وہ خدا کا بیٹا تھے وہ صلیب پر چڑھ گئے ہمارے گناہوں کا کفارہ ہو گیا اس لیے اس کو صلیبی فتنہ بھی کہا جاتا ہے یہ جو عقیدہ ہے زندہ رکھنے والا جو گروہ ہے وہی اس میں درج ہے جو دنیا کو دھوکہ دیتا ہے جو پھیلاتا ہے کیوں کہ یہ انتہائی جھوٹا کہنا ہے کہ کسی کو خدا کا بیٹا قرار دیا جائے فرماتے ہیں کہ دجال وہ گروہ ہے جو نصرانیت کے گمراہ وعدوں پر مشتمل ہے اس کے آگے پھر حضور نے ایک موقع پر فرمایا دجال کی بھی دو ایک دن کو پادری یورپین فلاسفر کہا جاتا ہے پادری اور یورپی فلاسفر دجال ماحول پڑے ہیں جن سے وہ ایک ازدہا کی طرح لوگوں کے ایمان کو کھا جاتا ہے ہر شخص ان کے ذلیل اور جھوٹے خیالات سے کراہت کرکے ان کے پنجے سے بچا رہتا ہے تو وہ یورپی فلاسفروں کے پنجے میں ضرور آ جاتا ہے حضور فرماتے ہیں کہ میں دیکھتا ہوں کہ عوام کو پادریوں کے دجل کا زیادہ خطرہ ہے اور خواص کو فلاسفروں کے درجات افترا یہی وہ بات ہے جو ہمیں اس وقت دنیا میں پھیلی ہوئی نظر آتی ہے اور اس جعلی یا نصرانی کا مقابلہ جو ہے اسی نے کرنا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق آکر جو پچھلے سال پہلے گا اور وہ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آگئے ہیں اور آپ کو اللہ تعالی نے دلائل دیے ہیں وہ دلائل سکھائے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف عیسائی پادریوں کے ظلم کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے بلکہ اس زمانہ کے اس آیت سے متاثر ان فلاسفروں کے درد کا بھی مقابلہ کیا جاسکتا ہے جو بڑے فلسفیانہ انداز میں ان غلط عقائد کی تشہیر کرتے ہیں اور لوگوں کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں تو یہ مختصرا ذکر ہے جو دجال اکبر بھی وہی ہے اور جو ہے وہ بھی علم کے مطابق ذکر کیا کہ دجال ایک اپنے خاص رنگ میں آجکل حملہ کر رہا ہے بالکل اس کے مقابلے پر حضرت بانی جماعت احمدیہ اور آپ کے خلفاء نے اسی رنگ میں مقابلہ کر رہے ہیں جس رنگ میں کوئی دجال حملہ کرتا ہے اگر کوئی علمی حملہ ہوتا ہے تو لنگ نے اس کا جواب دیا جاتا ہے اگر کوئی اس کا حملہ ہوتا ہے کہ مختلف قسم کے الزامات لگائے جاتے ہیں تو اس ان الزامات کا جواب دیا جاتا ہے اور اگر کوئی غلط عمل دکھا کر کوئی حملہ کرتا ہے تو اس کے مقابلے پر صحیح عمل لوگوں کو دکھایا جاتا ہے آپ کے سوالات ہمیں موصول ہو رہے ہیں بشیر احمد صاحب ہیں کیرلا سے ان کا بھی سوال ہمیں موصول ہوا ہے رشید چوہدری صاحب ہیں رانا صاحب خالد رانا صاحب ہیں جن میں سے اسی طرح اسامہ عبدالسلام صاحب ہیں آپ لوگوں کے سوالات کیوں کے آج کے ہمارے ٹوپکس ریلیٹڈ نہیں ہیں تو شاید ہم آج کے پروگرام میں شامل نہ کر سکیں لیکن جو ہم ہمارے محمد عبدالرشید صاحب نے جو دو سال کی تھی اس نے دوسرا سوال لے کر میں منصور ریاست کے پاس چلتا ہوں منصور غزنوی صاحب منشی صاحب کا جو دوسرا سوال تھا وہ سورہ انبیاء کے حوالے سے یاجوج ماجوج کے بارے میں تھا تو میں چاہوں گا کہ آپ ان کو یاجوج موجود کی وضاحت کر دیں یاجوج ماجوج کے حوالے سے قرآن کریم جس کا ذکر کیا یہ بھی ملتا ہے کہ احادیث میں ملتا ہے کہ آنے والے مسیح موعود کے زمانے کی ایک علامت یہ ہوگی کہ اس وقت درجہ پنجال کا ظہور ہوگا وہاں پر سعودی حملے کی حدود موجود ان کو کھول دیا جائے گا اس کا بھی ظہور ہوگا تو جیسا کہ یہ قرآن کریم کی آیات ہے کہ حتی اذا فتحت یاجوج و ماجوج یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج کھول دیئے جائیں گے اور پھر آگے ان کی ایک علامت بیان کی ہے قرآن کریم میں وہ یہ ہے کہ و من کل حدب ینسلون کہ وہ ہر چیز جگہ کو زکوۃ فرشتے آئیں گے ان کے لیے کوئی چیز ان کی راہ کھول کے راستے میں روک نہیں بن سکے گی نہ پہاڑوں کے راستے میں روکو گے یہ راستے میں روک ہوں گے نہ ہی کسی اور کوئی اور بادیان کے راستے میں روکوں گی تو یہ اس کی صفات بیان کی گئی ہیں سب سے پہلے تو میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ جو یاجوج اور ماجوج کا لفظ ہے یہ اس کا جو بنیادی مقصد ہے وہ عجیب ہے آج جو سے نکلا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ آگ آج کہتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ قوم جو آگ سے سب سے زیادہ کام لے تو یہ درست ہے جو عیسائی قوم اور ملک ترقی یافتہ اقوام ہیں ان ہی کی طرف اشارہ ہے لیکن اس رنگ میں دجال کا تو ایک صفت کی وجہ سے ان کو کی وجہ سے ان کو یاجوج ماجوج کہا جاتا ہے کیونکہ جو علامات اختر صاحب نے بیان فرمائی وہ بعینہٖ اسی قوم میں پوری ہوتی ہیں جیسا کہ نے فرمایا کہ وہ قوم اتنی ترقی کرے گی کہ سب سے زیادہ عرصے وہ کام لے گئے اور ایک جگہ فرمایا کہ لا یعنی لکھ تعلیم کے لایا گانے لگا دی میک تعلیم کے کسی شخص کو ان سے لڑنے کی طاقت نہیں ہوگی یعنی وہ آگ سے کام لے کر ایسی ہے کرلی گئی کہ ایٹم بم جیسے ایجاد کیا گیا اور اس میں بھی آگے پھر ایسی سواری ایجاد کریں گے کہ جن کا آپ کے ساتھ براہ راست تعلق ہوگا اجوائن جہاں زہریلے ہیں کثرت سے ان کی نہ کوئی سمندر کو ہوتا ہے نہ کوئی پہاڑ ہوتا ہے یہ وہ اللہ کے یہاں تک کہ ماؤنٹ ایورسٹ کے اوپر سے جہاز میں گزر جاتا ہے یہ علامات آنحضرت صلی اللہ بیان کیں اور یہ بات لیکن ساتھ یہ فرمایا کہ کوئی ان سے لڑ نہیں سکے گا ہم ان سے اس معاملے میں نہیں کر سکیں گے اسی لئے فرمایا حضرت محمد صلی وسلم کو کہ جب مسیح آئے گا تو وہ کیا کرے گا اس کو ہی کرے گا کہ حراست کے بعد ہیں کیا بینک مقابلہ صرف دعاؤں کے ساتھ یہ بالکل ٹھیک ہیں کوئی جو کہ آج جماعت احمدیہ کر لیں بہت بہت شکریہ منصور صاحب منصور صاحب یہ جو ہمارا یاجوج ماجوج کا ٹاپیک ہے یا فتنہ سلیقہ اور فتنہ دجال کا ہم نے کثرت کے ساتھ یہاں سے گفتگو کرتے رہے ہیں نصیر قمر صاحب جو اگلا سوال ہے وہ ہمارے بھائی ہیں یا محمد علی صاحب ویسے انہوں نے سوال بھیجا ہے وہ بنیادی نوعیت کا ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان کو اس بارے میں علم نہیں ہے تو میں چاہوں گا کہ آپ ان کے لیے وضاحت کر دیں وہ یہ کہتے ہیں کہ امت مسلمہ مانتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا کیا جماعت احمدیہ مرزا صاحب کو نبی مانتے ہے یا صرف والی لیکن اس میں تو یہ صاحب سے ہے کہ وہ نبی مان کہتے کسکو ہے اگر تو ان کا خیال یہ ہے کہ نبی وہ ہوتا ہے جو کوئی نئی شریعت لے کے آئے ہوتا ہے جو پہلی شریعت کو منسوخ کردے یا اس میں کوئی ترمیم کر دے ضعفہ کردے یا ایک نیا سلسلہ بنائے نیا کلمہ بنائے نیا کوئی مقابلہ ہو اگر یہ آپ کے ذہن میں ہے کہ نبی وہ ہوتا ہے تو ایسا کسی قسم کا کوئی نبی حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نہیں آسکتا لیکن اگر نبی کا مطلب یہ ہے کہ ایک ایسا شخص ملالہ سے آپ کی خبریں بڑی کثرت کے ساتھ پائے اور زیادہ سے مکالمہ اور مخاطبہ کا شرف حاصل ہو تو ایسا بھی کوئی نبی نہیں آسکتا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے باہر اور اس بات کا اعلان خود قرآن کریم میں بڑی وضاحت سے کردیا گیا کہ اب وہی شخص انعامات کو پا سکتا ہے میں نبوت کا سب سے بڑا انعام ہے تصدیقیت ہے شہادت ہے صالحیت ہے جو اللہ کی اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والا ہوگا اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک سے امت محمدیہ میں ایک آنے والے نبی اللہ کی صحیح مسلم کی ہے مشہور حدیث ہے جس میں چار دفعہ آپ نے امت محمدیہ میں آنے والے ہیں ابن مریم کو موت عیسیٰ مسیح ابن مریم کو نبی اللہ قرار دیا ہے یعنی اب اگر کوئی اللہ سے مکالمہ اور مخاطب کا شرف پائےگا غیب کی خبریں اس سے زیادہ اس پر ظاہر ہو گئی تو وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہوں گا اور آپ کی گوئی کے مطابق آپ کے فرمان کے مطابق وہ فیس پا سکتا ہے سے حضرت بانی جماعت احمدیہ علیہ الصلاۃ والسلام نے یہی اعلان فرمایا کہ میں نے تجھے خدا تعالیٰ نے نبوت کا مقام بخشا ہے لیکن یہ مقام نبوت یہ نام نبوت نبوت ہے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے ویسے آپ کے اس کے نتیجے میں آپ ہی کے فرمان کے مطابق مجھے اللہ تعالی نے اس منصب پر فائز فرمایا ہے لیکن یہ کوئی نئی نبوت ہے نا یہ کلام الٰہی ہے نہ کوئی نئی شریعت ہے وہ شریعت ہے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئیں اسی کے اسی کی دنیا میں لیے حاضر السلام کے مشن کو پایہ تکمیل تک ایک خادم کے طور پر مجھے یہ مقام نبوت عطا کیا گیا ہے اور مسیح موعود علیہ الصلاۃ و السلام نبی تھے میں اور امتی نبی تھے آپ کو یہ مقام خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے ہم خود مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بار بار اس کا اظہار فرمایا اور جماعت احمدیہ بھی اسی عقیدے پر قائم ہے کہ آپ ان مولویوں سے بڑھ کر نبوت کے مقام پر فائز تھے لیکن یہ نبوت امامت نبوت تھی اندر سلم کی اطاعت کے پیسے ملیں آپ کی محبت میں فنا کے نتیجے میں ملی اور آپ ہی کی برکتوں کا فیض ہے جس کو چلانے کے لئے آپ کو اس مقام پر فائز کیا گیا اور وہ اس نے فرمایا تھا کہ آج کے بعد ایک لمبے عرصے کے بعد آخری زمانے میں پھر خلافت قائم ہو گئی یہ وہ نبوت ہے جو مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو انسانوں کی غلامی میں آتا ہوں یا متین ہوا اور اس کے مطابق بھی رسول کی پیش گوئی کے مطابق خلافت کا سلسلہ جاری ہوا اور جو اس وقت جماعت احمدیہ میں ہمارے ہاں خلافت خامسہ کا دور ہے اور یہی وہ تعلیم ہے جس کا نام لے کر دنیا کے سامنے پہلے پھیلا رہے ہیں جو قرآن کی تعلیم ہے جو انسانوں کی تعلیم ہے سر منہ بھی اس سے رابطہ سب جس طرح کے آپ نے وضاحت کر دی ہے تو ہم اپنے بھائی محمد علی صاحب کی خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ و السلام کا دعوی نبوت کا دعوی ہے لیکن یہ دلیل نبوت کا دعویٰ ہے جس کے بارے میں ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اگلا سوال جو ارسلان احمد صاحب نے دینی سے بھیجا ہے وہ منصور احمد ضیاء صاحب کے سامنے پیش کروں گا منصوریا صاحب السلام علیکم صاحب پوچھتے ہیں کیا علامہ محمد اقبال اپنی زندگی میں کبھی احمدی تھے مرزا غالب دکھی بات یہ ہے کہ ہمیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اگر وہ ابدی کسی وقت کسی زمانے میں رہے بعد میں وہ انہوں نے اس کا انکار کر دیا تو یہ ایک ایسی بحث ہے جس میں بڑی دیر سے بعض لوگ اس بات کا نہیں لیکن حقائق بارہ کے اور ایسے ہی پتہ لگتا ہے کہ علامہ اقبال نے کسی وقت پر جماعت احمدیہ کی تحریک کے ساتھ ایسا نہ لگاؤ تھا کہ گویا کہ وہاں طبیعت سے متاثر تھے اور معنوں میں پہنچے آج بھی یہ تو فرمائے ان کے جو غلام عطا محمد صاحب وہ بھی احمدی تھے ان کے والد صاحب نے اسکول کی تو یہی ہمارا نظریہ تو یہ ہے کہ علامہ اقبال قبول کی تھی لیکن اس کے بعد پھر وہ بی وجوہات کی وجہ سے بعد میں منحرف ہوگیا مودی ایک سوال ہے کیا کہ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا چاہے کوئی امریکی سے حدیث قبول کی اس جنگ میں کئی اور تاریخی طور پر ان کا کیا اس کی کیا بحث ہو سکتی ہے کئی لوگوں نے مسلمان پہلے ہوتے تھے پھر چھوڑ دیا کرتے تھے تو اس سے اس اسلام کی سچائی پر کسی قسم کا کوئی حرف نہیں آتا اسی طرح جماعت احمدیہ کا تو یہ نظریہ اس بات پر قائم ہے علامہ اقبال نے خطبہ حجۃ الوداع وہ احمدیہ کو قبول کیا لیکن اس کے بعد انہوں نے ان سے کنارہ کشی اختیار کرلی بالکل ٹھیک ہے منصور صاحب نصیر قمر صاحب جو اگلا سوال میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں ہمارے بھائی عارف زمان صاحب بنگلہ دیش سے انہوں نے یہ سوال بھیجا ہے وہ کہتے ہیں اسلاموفوبیا کیا ہے اور اسلاموفوبیا سے کس طرح سے بچا جائے اسلامو فوبیا کا مطلب سادہ الفاظ میں یہی ہے کہ اسلام کو ایک ڈراؤنی چیز کے طور پر دنیا میں پیش کیا جاتا ہے اور یہ اسلام کے مخالف کی طرف سے شروع سے طریقہ رہا ہے اور بالخصوص تمہیں یہ بھی ایک جال کی اور کوشش ہے کہ اسلام کو ایک خوفناک شکل میں دنیا کے سامنے پیش کیا جائے اور یہ جو مختلف سے پہلے بھی ہم نے ذکر کیا کہ فلمیں بناتے ہیں کارٹون بناتے ہیں مضامین لکھتے ہیں اسلام کے خلاف گندی زبان استعمال کرتے ہیں یہ اور یا کبھی جہاد کی تعلیم کثرت سے ہیں جب وہ حضور کے خطبات سنتے ہیں سوال آپ سے ہی کہتے تھے آپ جو اسلام پیش کر رہے ہیں اس سے تو ہم ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں بات یہ ہے کہ اسلام ہی وہ جو اس زمانہ میں مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کے خلافت کے ذریعے دنیا میں پیش کیا کو لے کے اس کو توڑ مروڑ کر واقعات کے خلاف پیش کیا جاتا ہے کبھی کسی اور چیز کو کبھی کہا جاتا ہے کہ قرآن جو ہے شریعت ہے تو انسان کو گیا کہ بہت ہی نقصان دہ ہے اور عورت کی تعلیم دیتی ہے وغیرہ وغیرہ لوگوں کو ڈراتے ہیں تاکہ لوگ متوجہ ہوں یہ اسلاموفوبیا کا مختلف ایک مفہوم ہے اس کا مقابلہ کیسے کرنا ہے اس کا مقابلہ اس زمانے کے مسیح موعود کے ذریعے ہوگا قائم کردہ آپ کے بعد قائم ہونے والی جو اللہ تعالی نے خلافت ہے اس کے پیچھے چل کر ان کی ہدایت اور رہنمائی میں مقابلہ ہو سکتا ہے اور یہ مقابلہ ہو رہا ہے کیا جا رہا ہے کے آغاز احمدیت سے ہیں الصلاۃ والسلام اور باپ کے بعد آپ کے خلفاء نے یہ علم اٹھایا ہوا ہے اور مخالفین کی غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جاتا ہے دلائل بھی جاتے ہیں آجاتا ہے قرآن مجید کے اردو زبانوں میں تراجم کیے جا رہے قرآن مجید کی صحیح تفسیر شاہ کی جا رہی ہے لاکھوں کی تعداد میں مختلف زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم دنیا میں پھیلا رہے ہیں جس کے ذریعے سے اسلام آباد کا مقابلہ ہوتا ہے پھر ان میں تشریح نوٹ بھی ہیں تفاسیر بھی ہیں مختلف زبانوں میں تفاسیر بھی تیار کرکے کی جاتی ہیں دنیا بھر میں مبلغین کا ایک نظام ہے دائرے کا ایک نظام ہے جس کے ذریعے سے کثرت کے ساتھ لٹریچر کی اشاعت ہوتی ہے سیمینار بھی منعقد ہوتے ہیں پروگرام منعقد ہوتے ہیں ایم پی اے کو اپنے لیجیے یہ بہت بڑا ذریعہ ہے ان اسلام جس کے جہاں سے 24گھنٹے حقیقی اسلامی تعلیمات میں صرف کی جاتی ہیں اور ان میں سے بہت بڑا حصہ ایک پروگراموں کا خود اور ان کی اپنی زبان مبارک سے ہوتا ہے کیوں کہ جو خدا کے تائید یافتہ ہوتے ہیں ان کی زبانوں میں تاثیر بھی ایک الگ سے ہوتی ہے ہمارا تو یہ کام ہے کہ اگر ہم اس اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنا چاہتے ہیں کامیابی کے ساتھ اور مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اور آپ کو خلفاء نے ہمیں سکھایا ہے بتایا ہے دلائل دیے ہیں تک ممکن ہے ان کی قسمت کے کریں اور اس زمانے میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی کے بے شمار خطبات ہی خطابات ہیں آپ کی مجالس سوال و جواب ہیں ان چیزوں کو لے کے لوگوں تک پہنچائیں اب میں اسلام اور آزادی کشمیر میں بات کر رہا تھا پہلے اسوہ رسول اور خاکوں کی حقیقت ہے عالمی بحران اور امن کی راہ ہے جس کو دوسری جگہ منتقل فرائض جو ہے کراچی یہ سارے حضرت خلیفۃ المسیح الاول کے خطبات اور پر مضمون خطابات پر مشتمل ہیں ان کو جواب پیش کرتے ہیں تو اسلاموفوبیا میں کرتا ہے اور اللہ تعالی جیسے کہ آپ نے پہلے مثال بھی حضور نے فرمایا کہ بعض لوگ آتے ہیں آپ کی وجہ سے کوئی وجہ نہیں یہ تو امن کا مذہب ہے بالکل سلامتی کا مذہب ہے محبت کا پیار کا مذہب ہے تو اس سے کیسے کرنا ہے مقابلہ یہی ہے کہ خلیفہ وقت کے پیچھے چلیں آپ کی بات پر عمل کریں آپ کی آواز پر لبیک کہہ گئے اور اس پیغام کو پھیلاتے چلے جائیں اس کے مطابق ہم بھی کوشش کریں کہ ہماری زندگیاں عملی طور پر اس پر گواہ بن جائیں کہ ہم واقعی امن میں ہی سلامتی ہے اور بیت کے حصار میں آچکے ہیں دنیا دیکھے گی تو خود اس طرف کھچی چلی جائے گی لوگ کون سے یہ کیسی جماعت ہے کہ میں خوف و ہراس کی کیفیت ہے اور ان کے دل بڑے اطمینان سے سو فیصد جس طرح آپ نے ذکر کیا خاص طور پر وہ احباب جو جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتے ہیں اور یہ حقیقت ہے ہمیشہ سے اللہ تعالی کے پیاروں اللہ تعالی کے انبیاء اور اللہ تعالی کے خلفاء کی مخالفت ہوئی ہے تو وہ لوگ جو جماعت احمدیہ کی مخالفت بھی کرتے ہیں ان سے ہم گزارش کرنا چاہیں گے کہ ٹھیک ہے آپ کے ذہن میں جو بھی الزامات جو بھی اعتراضات ہیں وہ آپ کا کیا بھروسہ کریں کرنا چاہتے ہیں حقیقت کو جاننا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے بہت ضروری ہے کہ ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے پروگرام دیکھیں اور دیگر پروگرام بھی آپ نے نہیں دیکھی تو نہ دیکھے ہیں کیونکہ بار آپ کا چینل نہیں ہے آپ شادی شوق سے نہ دیکھنا چاہیں لیکن اگر آپ حقیقی تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو سید معمہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پروگرام ضرور دیکھیں اور پھر حقیقت کی نگاہ سے جائزہ لیں کیا آپ کو کوئی ایک بات بھی ایسی نظر آتی ہے جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوں کیا آپ کو کوئی ایک مثال بھی ایسی نظر آتی ہے جو امام وقت دے رہے ہو اور وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو جب بھی آپ حقیقت کی نظر سے دیکھیں گے خدا تعالی سے تفصیل پوچھی خدا تعالی سے جاننے کی کوشش کریں تو یقینا اللہ تعالی آپ کی رہنمائی کرے گا لیکن یاد رہے کہ اگر آپ حقیقت جاننا چاہتے ہیں تو اس کے لئے دل کو صاف کرنا بہت ضروری ہے میں منصور یا صاحب کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا منصور سے ہمارے بھائی ہیں خالد محمود صاحب یہ سوال پوچھنا چاہ رہے ہیں کہ نبی کی ذات سے جن معجزات کا تعلق ہوتا ہے کیا وہ صرف عام عقل کے مطابق سمجھنے والے ہی ہوتے ہیں یا خوارق عادت بھی ہو سکتے ہیں جی جوان جو بھی نبی جو معجزہ دکھاتے ہیں وہ دو قسم کے معجزات ہوتے ہیں ایک موجود ہوتے ہیں جن کا تعلق تو نہ ماننے والے لوگ ہیں ایک قسم کے وجہ وہ ہوتے ہیں جو صرف ماننے والوں نے ایمان لانے والوں کے پاس زیادہ ایمان کا موجب بنتے ہیں ان کو ایمان میں پڑھانے کا مطلب ہے اس کی مثال کس طرح دی جاتی ہے کہ جیسے قرآن کریم ایک ایسا علمی معجزہ ہے عام کو فارغ کریں یہ آج بھی چینج کچن یہ ہے کہ کوئی اس کی سیر کوئی ایسی مثال بنا کر لے کر آئے کوئی ایک صورت بھی ایسی نہیں بناتے سکتا یہ ایسا معجزہ ہے جو ہمیشہ مسلم کی اس وقت سے یہ بتائیں معجزہ ہے جو جو کہلاتا ہے جس کو کہتے ہیں خطرہ ہیں معجزات کیا وجہ ہے کہ خالد ترنگ میں پورا ہوتا ہے مسلم احضرت وسلم کے ملتا ہے کہ ایک جنگ کے موقع پر جب جنگ خندق کا موقع تھا تو کھانا کم ہوگیا تو ایک صحابی نے ایک بکری ذبح کیا تھوڑا سا تھا وہ تقریبا ایک ہزار سے بھی زائد شکر کو سر آپ کی اس گانے کی وجہ سے وہ ان کے پیٹ پیٹ بھر گئے اور سب نے مل کر کھایا پھر ایک موقع ملتا ہے کہ پانی کی کمی تھی تو اگر تم نے کنویں میں جس کا پانی کڑوا تھا اپنا لعاب دہن ڈالا یہاں پانی کثرت کے ساتھ بھی ہو گیا اور پانی میٹھا ہو گیا تو یہ آنسو کے قریب حضرت قادر گیا بھی ہیں لیکن جیسا کہ میں نے عرض کیا یہ معجزہ صرف مومنین کے لئے ان کا ایمان بڑھانے کا موجب بنتے ہیں جہاں تک کفار کا تعلق ہے ان کے بارے میں قرآن کریم کہ وہ لوگ جو مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم نشانے پہ آ جائیں تو ایمان لے آئیں گے واہ سبحان اللہ ہی جہاد ایمان ہیں کہ ان لوگوں نے کفار نے قسم کھائی اس کی قسمیں مولا علی شان آئےگا لائیو میچ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے اللہ یاد رکھو کہ نیوز دیکھا نہ نے اپنے اختیار میں رکھا ہے جو کہو گے یا تمہاری تجویز کے مطابق معجزات نہیں دکھائے جائیں گے پھر آگے اللہ فرماتا ہے تمہیں کیا چیز بتائیں کہ جب یہ بہت یاد آتے ہیں تو ہر چیز نہیں کھاتے تو یہ بات واضح ہے کرنے والی ہے کہ جو لوگ اپنی تجویز سے کوئی معجزہ تجویز کریں گے اور کہ میں نبی ہوں بلاوجہ دکھایا تو مان لے آئیں گے تو اللہ حافظ ایمان لائے اس کی مثال ایک اور جو شکل القمر کا معجزہ اس میں کوئی غلطی ہے کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس طرح باتیں سعدون شکل کمر کے وہ جب وہ گھڑی ساعت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا تو آگے آگے لکھا ہے وہ یہی کہہ رہا ہوں آیا گزشتہ روز قبل کہ جب بھی وہ نشان دیکھنے پر اعتراض کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ جادو ہے تو جن لوگوں نے نہیں ماننا نہ ماننا موسی علیہ السلام کے معجزات کی تھی تو پھر نہیں مانا آخر کار وہ بھی غرق ہوا تو اخبار کے بعد معجزات کفار سے تعلق رکھتے ہیں اور بعض مومنین سے تعلق رکھتے ہیں لیکن معجزات کسی بھی چیز کی بنیاد نہیں بن سکتے کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جائے کہ ان کو دیکھنے کے بعد لازما جو تمام کو خوش رکھے بالکل ٹھیک منصور صاحب نصیر احمد صاحب ہمارے بھائی ہیں بلال احمد صاحب کشمیر سے انہوں نے سوال بھیجا ہے وہ کہتے ہیں شیر پر اکثر غیر احمدی احباب اعتراض کرتے ہیں کہ دیکھو مرزا صاحب کے ماننے والوں نے کیسے توحید کی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اور وہ شعر کا حوالہ دے رہے ہیں کہ محمد پر اتر آئے ہیں ہمیں اور آگے سے بڑھ کر اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں یعنی مرزا صاحب کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو آپ اس کی وضاحت کر دیں دیکھیں یہ حضرت اظہر اقبال صاحب کا شعر ہیں حافظ مظہر السلام کے صحابی تھے اتنا جانتے تھے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا مقام اور مرتبہ کیا ہے حضور علیہ السلام نے اس کا فرمایا ہے آپ نے بھی شروع میں بعض حضرت مسیح علیہ السلام کے اشعار پڑھے اور آپ کو تو میں تحریرات میں بڑی وضاحت سے یہ بات موجود ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اسلام کے دن خادم شاکر ہیں اور واقعہ غلام احمد ہیں پتا نہیں ہوتا کہ آپ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر یا اس سے بڑھ کر اپنے آپ کو قرار دیا قاری صاحب اس بات سے بخوبی واقف تھے لیکن بھائی صاحب سے جب کسی نے پوچھا کہ یہ آپ نے جو شعر کہے تو آپ کا مطلب کیا ہے اور امریکہ کے بات یہ ہے کہ میری مراد یہ تھی کہ مسیح موعود علیہ السلام باقی مجددین امت سے بڑھ کر ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہر ایک مجدد جو ہے وہ اپنے زمانے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا برا تھا اور ان میں نبی عثمانی میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور تمام ہو جائے دین سے بڑھ کر ہیں یہ مراد تھی کہ رسول اللہ صلی وسلم کا جواب تو روزہ رکھا ہوا ہے ان میں سے آپ بہت اچھے ہیں لیکن اس کے باوجود لیکن باوجود اس کے کہ نہ کبھی انھوں نے یہ سمجھا نہ کبھی جماعت نے کبھی اس بات کی تھی حیرت ہوتی ہے کہ اس ایک فرد کے چند اشعار کو لے کر آج کیا جاتا ہے ادھر تو اسلام کے خلفاء نے جو بارہا الصلاۃ والسلام کے مقام کو بیان کیا ہے اور اندر صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ مقام کو بیان فرمایا اس کو بالکل نظر انداز کیا جاتا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے پھر ان سے متعلق خاص طور پر رکھ لیں تو ثانی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں جا کے بات پیش کی انہوں نے اس رنگ میں اس بات کو مضمون کو لینے کی کوشش کی شاعرانہ انداز میں غیر مسلموں سے رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ جو بھی ہے ایسے لفظ پھر بھی ناپسندیدہ اور بے ادبی کی لفٹ بارہا خلفائے کرام نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جو شاعر کے ذہن میں بھی نہیں تھی بلکہ یہ زیادتی ہے دوستوں کو سمجھانا چاہئے کہ جو مسیح موعود علیہ السلام کا مقام اور مرتبہ خود اپنے اور آپ کے خلفاء نے بیان فرمایا اس سے بڑھ کر اگر کوئی کہتا ہے یا الفاظ سے اس کا کوئی استعمال کرتے وقت کلمہ نصیب تبسم صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ منصور ضیاء صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ ناظرین کرام آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ ان پروگرام کے سلسلے میں ہمارے ساتھ رہے ہیں ابھی میں اسکرین پر دیکھ رہا ہوں ہمارے ان بھائیوں کے سوال آئے ہوئے وہ بشر احمد صاحب خوشاب سے محمد احمد اعوان صاحب سید عبدالہادی صاحب لیکن اب ہم آپ کے سوالات اس پروگرام میں شامل نہیں کر سکیں گے اور یہی جس بات کا تذکرہ کر رہے ہیں یہ پروگرام کو ختم کریں گے حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرماتے ہیں کا درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو وہ لائک میں نہیں تھا نجوم میں نہیں تھا کمر میں نہیں تھا آفتاب میں بھی نہیں تھا وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا وہ حلال اور یاقوت زمرد اور علماء اور موتی میں بھی نہیں تھا غرض وہ کسی چیز ارضی و سماوی میں نہیں تھا صرف انسان میں تھا یعنی انسان کامل میں جس کا احترام اور اکمل اور اعلی اور ارفع فرد ہمارے سید مولا علی سید الانبیاء سید احمد محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور آگے فرماتے ہیں یہ شان علی اور اکمل اور طور پر ہمارے سید ہمارے مولا ہمارے ہادی نبی امی صادق و مصدوق محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پائی جاتی تھی اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام تو اسلام کے اسی کلاس پیش کرنے کے بعد ایک موقع پر آپ نے خطبہ جمعہ 3 مارچ سن دو ہزار چھ میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا یہ لوگ اپنے آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عشق سمجھتے ہیں اور ہم پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ ہم نعوذباللہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ان سے بالاتر سمجھتے ہیں ان کے تو مقصد ہی صرف یہ ہیں کسی مفاد حاصل کیے جائیں ان کے علاوہ کچھ بھی نہیں اپنے علماء میں سے کسی ایک اس شام کیا اس شان کے لاکھویں حصے کے برابر بھی کوئی الفاظ ادا کیے ہوئے دکھا سکیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہیں عاشق صادق کے الفاظ ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت کے بارے میں جسے تم لوگ جوتا کہتے ہو تو ہر حرکت و سکون ہوتا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام تھا یہ گہرائی یہ فہم یہ ادراک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کا کبھی کہیں اپنے لٹریچر میں تو دکھاؤ جس طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پیش کیا ہے اللہ ہم صلی علی محمد ما صلیت علی ابراھیم وعلی ال ابراھیم انک حمید مجید اللھم بارک علی محمد آل محمد کما بارکت علی ابراہیم الابراہیم انک حمید مجید اسلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ کہتی ہے مسلمانوں کا دیں ہم تو رکھتے ہیں 9ویں صدی دل سے ہے خدا میں ختم علی سلیم

Loading

Leave a Reply