Ahmadi Muslim VideoTube Rahe Huda,Youtube Rahe Huda – Ambia Ki Gustakhi Aor Taoheen K Jawab Men Rawayya – Khalifa III , IV

Rahe Huda – Ambia Ki Gustakhi Aor Taoheen K Jawab Men Rawayya – Khalifa III , IV



Rahe Huda – Ambia Ki Gustakhi Aor Taoheen K Jawab Men Rawayya – Khalifa III , IV

Rah-e-Huda | 5th December 2020 – London United

غلام سے نا بھا گو ادا کیا ہے تو نبھانا لو جان گوگل موسم کیسا ہے اللہ الرحمن الرحیم علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی پر نگاہ ڈالی یہی معلوم ہوتا ہے کہ مختلف مصائب مختلف مشکلات کی شہادت اور طرح طرح کی ایذا رسانیوں کے باوجود صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہی کہتے ہوئے نظر آئے اللھم اھد قومی فانھم لا یعلمون ما فی قومی اللہ میری قوم کو ہدایت دے کیونکہ یہ جانتے نہیں ہیں کسی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپناتے ہوئے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اور خلفائے احمدیت نے بھی ہمیشہ ہمیں اسی بات کی تلقین کی ہے کہ جو ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس وقت تھا کسی بھی قسم کی تکلیف کے مقابلے پر کسی بھی قسم کی توہین کے مقابلے پر وہی ہم نے اپنا ہے ہمیں تو یہ نظر آتا ہے کہ آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم بزبان شاعر محبت سے گھائل کیا آپ نے دلائل سے قائل کیا آپ نے جہالت کو زائل کیا آپ نے کیا آپ نے بیان کر دیے سب حلال و حرام علیک الصلوۃ و السلام ناظرین کرام یہ پروگرام راہ خدا ہے اور آج کے اس پروگرام میں پاکستان کے ساتھ یہاں لندن سٹوڈیو میں موجود ہیں نصیر احمد قمر صاحب جبکہ سکائپ کے ذریعے ہمارے ساتھ شامل ہیں گفتگو ہو گئے منصور احمد رضا صاحب مہمانوں کو بھی میں خوش آمدید کہتا ہوں اور خاص طور پر نازل خوش آمدید کہتا ہوں کیونکہ یہ پروگرام راھادا آپ کا پروگرام ہے اس پروگرام میں ہم آپ کے سوالات کے جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں سوال کرنے کے دو طریقے ہیں ہمارا لینڈ لائن نمبر ہے اگر براہ راست ہم سے بات کرنا اب استعمال کریں لیکن اگر ٹیکسٹ میسج کے ذریعے یا وائس میسج کے ذریعے آپ اپنا سوال ہم تک پہنچانا چاہیں تو اس کے لیے ہمارا واٹس ایپ نمبر نوٹ کر لیں خدا جو آج پانچ ستمبر سن دو ہزار بیس ہفتے کے روز جی ایس ٹی وقت کے مطابق شام چار بجے خدمت میں براہ راست پیش کیا جا رہا ہے یہاں سے تقریبا 57 منٹ تک جاری رہے گا اور اس دوران آپ کوئی بھی سوال پوچھنا چاہیں جس کا تعلق ہے باری تعالیٰ سے ہو قرآن کریم سے ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  اسلام تاریخ احمدیت یا عقائد جماعت احمدیہ سے ہو تو ضرور اس پروگرام میں کریں گزشتہ دو پروگراموں سے ہم نے خاص طور پر اس موضوع پر گفتگو کا آغاز کیا ہے کہ جب کبھی بھی مقدس ہستیوں کی توہین کی جاتی ہے تو خود ان ہستیوں کا کیا ہے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کیا سکھایا اور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے دور میں حضرت بانی جماعت احمدیہ اور آپ کے خلفاء نے ہماری رہنمائی کی موسم صاحب ہم نے گزشتہ دو پروگراموں میں ایک سلسلے کے تحت ہم نے آغاز کیا ہے اور ہم نے حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہٗ اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے دور میں جو چند ایک واقعات جن کا وقت کی مناسبت سے ذکر ہو سکتا تھا اور اس موقع پر آپ کی رہنمائی کی جا رہی ہے آج کے پروگرام میں چاہوں گا کہ جو ایک تقریبا 35 سال کا طویل دور ہے خلافت ثالثہ اور خلافت عباسیہ کا اس میں ہمیں بتائیں کہ کیا واقعات رونما ہوئے اور ہماری رہنمائی وفا نے کیا کیا نقیب اسلام کے مخالفین کا میرا شروع سے جو رہا ہے وہ آج بھی ہے چونکہ آج کل نشریات کے مختلف نئی نئی صورتیں پیدا ہو چکی ہیں ان کا جو اسلام کے خلاف گھر ہے وہاں سے بھی ان جدید ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے مختلف پلیٹ فارم پر دہ شدت کے ساتھ پھیلاتے چلے جاتے ہیں اور ایک طرف وہ مصروف پر قائم ہیں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف دین اسلام کے خلاف قرآن مجید کے خلاف من گھڑت اور بے بنیاد روایات کو بنیاد بناتے ہوئے قرآن کریم اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح تعلیمات اور ارشادات اور اسوہ حسنہ کے بالکل برعکس خودساختہ نتائج اختیار کرتے ہوئے ان مقدس وجودوں پر اور اس مقدس کلام پر بھارتی صوفیانہ زبان استعمال کرتے ہوئے اور بڑی بے شرمی اور بے حیائی اور ڈھٹائی سے اعتراضات کرتے چلے جاتے ہیں آج کے زمانے میں وہ مزید باقی داخل ہو چکی ہیں جس میں مختلف قسم کے خاکے بنانا کارٹون بنانا یا فلمیں بنانا یہ وہ اپنی اس روش پر قائم ہے کے مقابل پر جماعت احمدیہ جماعت ہے کو قرآنی تعلیمات اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور آپ کے اسوہ حسنہ کے مطابق فائرنگ میں اس کا رد کرتی ہے قرآن کریم اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر مقدس ہستیوں کی تو عصمت اور ان کی ان کے تقدس کی حفاظت کے لیے سینہ تان کر کھڑی ہوتی ہے دوسرے مسلمان بھی اگر صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج مطہرات قرآن مجید کی محبت کا دم کرتے ہوئے خالد احمد ظاہر کے ظاہر کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے چونکہ وہ آسمانی قیادت اور رہنمائی سے محروم ہیں اس کو انہوں نے قبول نہیں کیا جو اس زمانے میں اللہ تعالی نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کے بعد خلافت احمدیہ کی صورت میں ظاہر فرمائی ہے سے ان کے جو ردعمل قسم کے توہین آمیز واقعات کے مقابلے پر رونما ہوتے ہیں ان میں کئی قباحتیں پیدا ہوجاتی تو یہ ہے کہ وہ ہوش کی بجائے جو اس سے کام لیتے ہیں جس کے نتیجے میں صورتحال مزید بگڑتی ہے مخالفین کو اسلام پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم پر اعتراضات کے مزید مواقع ملتے ہیں اور پھر مسلمانوں کا جو ردعمل ہے وہ آپس میں بھی ایک جیسا نہیں ہوتا اگر آپ ایک قسم کا رد عمل ظاہر ہورہا ہے دوسرا اس کے برعکس بات کر رہا ہے حلقے تم سے رابطہ کے دور میں ایک بہت بڑا واقعہ جو ہوا کہ ایک شخص سلمان رشدی نامی شیطانی آیات کے نام سے کتاب لکھی اس نے اس نے چیزوں کو نشانہ بنایا اسی بارے میں اسلامی تعلیمات کو نشانہ بنایا جو بالکل غیر مستند تھی خلاف واقعاتی اب نہیں تھی اور اس کے مقابل جو درست فرمایا تھی اس کو اسے نظر انداز کیا اور لکھا اس پر ہے آزادی تحریر آزادی ازمیر آزادی تقریر کے آخر میں اس نے نہایت تھی بے ہودہ زبان استعمال کرتے ہوئے ان بزرگ ہستیوں کو نشانہ بنایا اس پہ ہوا یہ کہ مزید کے ایران کے جو لیڈر تھے امام خمینی انہوں نے کہا کہ اس شخص کو قتل کر دیا جائے جب یہ بات ہوئی تو بہت سارے مسلمانوں نے اس بات کو سامنے رکھے میں بھی کی ہے توڑ پھوڑ بھی کی فساد بھی کی اس کے نتیجے میں مسلمانوں کے لیے مزید حالات مشکل ہو گئے حکومتوں کے لیے مسائل پیدا ہوگئے اور پھر زیادہ تر اس کا نقصان خود مسلمانوں کو ہی ہوا یعنی مادی لحاظ سے بھی سیاسی لحاظ سے بھی اور مذہبی لحاظ سے بھی پیپر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ وہی طریقہ اپنایا مقابلے کا جو اسلامی تعلیمات کے عین مطابق تھا اور جس کی اس زمانہ میں جس کا علم حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور جو سنت آپ نے قائم فرمائی کہ یہ لوگ اور جس کا آپ نے شروع میں جیسے اشارتا ذکر بھی کیا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ٹائپ کے لوگ ہر قسم کے مثال رہے تھے اور آپ کو آپ کا جسم لہان کر دیا تھا اور اللہ تعالی کے حکم سے پہاڑوں کا فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا کہ اگر آپ کہیں تو میں پہاڑوں کے درمیان اس تو آپ نے فرمایا اللھم اھد قومی فانھم لا یعلمون یہ جانتے نہیں یہ نادانی سے اعتراض کر رہے ہیں ہم نے کی اگر صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا مقام ہے تعلیمات ہیں یہ نادان یہی بات حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نبی اختیار فرمائی کہ لوگ نادانی میں حملے کرتے ہیں اس لئے بتایا جائے کہ اسلام کی تعلیم کیا ان کو بتایا جائے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ راج مطہرات اور بزرگ ہستی عفت و عصمت کے کس مقام پر ان کی پاکیزہ ان کی اعلی اور منصب سے آگاہی کی جائے گی ہیں آپ نے فرمایا جائے کہ یہ کہا جائے کہ فلاں کتاب خوش کر لو یہ ہنگامے کیے جائیں فساد کیا جاۓ اور عظیم اور جیسے کہ پچھلے پروگراموں میں ذکر ہو چکا ہے اسی طرح آپ کے بعد آپ نے بھی اسی طریقے کو اپنایا اور دلیل کے ساتھ بیان کر کے ساتھ سمجھا کہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور ق کیا کوئی ایسا جواب دیں گے جس سے آپ ہمیں نیکرآن کریم کی تعلیمات کو دنیا کے سامنے پیش کیا یہی طریقہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے تمام خلفاء کی زندگی منظر اس لیے ایک تو آپ نے فرمایا کہ بھی آپ ایک درد محسوس کریں اس دکھ کو محسوس کریں اس عرفان کے ساتھ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ذریعے اس زمانے میں اس لیے سب سے زیادہ ہوتا ہے کی شان میں گستاخی کرتا ہے لیکن اس کا طریقہ یہ نہیں ہے کہ سڑکوں پر فساد کیا جائے کا طریقہ یہ ہے کہ ان کی قرآنی تعلیمات سے آگاہی کی جائے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے آگاہ کیا جائے دلائل کے ساتھ ان کے جواب دیے جائیں دیکھیں اور اس سے منسلک دوسرا برا علی نے فرمایا کہ دو قسم کے دائرے ہی ایک جسمانی جو قلم کا ہے کا ہے جہاں اسلام پر جسمانی لحاظ سے ملے ہو اس کے لیے اللہ تعالی نے قرآن کریم میں مخصوص شرائط کے ساتھ اسی دفع اور مقابلے کی اجازت دی ہے جہاں کلام کیسے حملہ ہو رہا ہے مقابلے پر اگر آپ جسمانی پیار کریں گے اس جواب کیا تو یہ غلط طریقہ ہوگا زبردست کلام کے ذریعے حملہ آور ہے تو کلام کے ذریعے سوال کا جواب دیں اور اس کے اس کے خیالات کا رد کریں اس کے دلائل کا رد کریں اور دلیل کے ساتھ کریں یہ قربت المسیح الرابع رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں خاص طور پر خطبہ ارشاد فرمایا اے فرمائیں اب آپ کو جو اچھی زبان جاننے والے ہیں ان کو کہا کہ آپ اپنے اپنے ملکوں کی جو اہل زبان ہے خصوصاً جو انگریزی زبان سے اچھی طرح واقف ہیں ان کو چاہئے کہ وہ دین اسلام سے تعلیمات سے پوری آگاہی حاصل کریں اور اپنے قلم ہاتھ میں لے کر حضرت موسی علیہ السلام نے اس سے فرمایا تھا کہ اس زمانے میں قلم کا میں کل میں اسلحہ سے لیس ہو کر میدان میں اترا ہوں اسی طرح آپ کے ایسی باتوں کا دلیل کے ساتھ فرمایا کے آپ نے خود بات میں اس کی وضاحت فرمائیں جماعت کو گائیڈ لائن دی اور فرمایا کہ ایک تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اعمال اور اخلاق کو ایسا بنائیں کہ جو ان کے جوگن پھیلایا جا رہا ہے اس کا عملی طور پر ہوں اور پھر آپ نے لوگوں کو رہنمائی فرمائیں کہ مضامین لکھیں خود حضور کی رہنمائی میں سلمان رشدی کی کتاب کے مقابلے پر ہمارے یہاں اکثر احمد صاحب ہیں انہوں نے ایک اور بڑی موثر طور پر وہ کتاب جو ہے وہ بھی دنیا میں پھیلائی گئی مجھے یاد ہے اس زمانے میں بہت سارے میڈیا کے لوگ بھی آئے حضور سے انٹرویو کرنے کے لئے یہاں کے ریڈیو کے ٹیلی ویژن کے مختلف اخبارات کے اس طرح مراد لیتے ہیں لکھاری نبوت کی گے اور پھر اس کو ابھاریں گے اور دنیا میں خوراک کے مسلمانوں کی آپس میں کوئی لڑائی شروع کروائیں گے یا یہ کہ آپ ہنگاموں کو جو یہاں پہ ہو رہے ہیں یہ دنیا کے مختلف رہے ہیں بیان کریں گے کہ بالکل ٹھیک ہے یہ یاد دلانا چاہئے کہ اس کو مزید بہتر کریں گے البتہ اب آپ نے قرآن و سنت اور کی روشنی میں ان کو سمجھایا دلائل سے بتایا کہ ایسے موقع پر قرآنی تعلیم کیا ہے تو کوریج دی انہوں نے مجھے یاد ہے ایک دفعہ ایک یہاں کے ایک بڑے معروف ریڈیو سٹیشن کے ہے نمائندہ آئے تو حضور نے جب اس کو انٹرویو دیا تو چلا گیا تو پھر فرمانے لگے مجھے اس وقت خدمت کی جائے یا اس نے نشر نہیں وہ بات ہے جو خصوصیت خلافت امویہ کی کہ دراصل خلافت امویہ کی دنیا میں ایک ایسا نظام ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے قائم کیا گیا ہے اور ہمیشہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کو اپناتے ہوئے امن اور آشتی کی طرف نہ صرف یہ کہ جماعت احمدیہ کو لے کے جاتی ہے خلافت احمدیہ بلکہ پوری دنیا کو لے کے جا رہی ہے آپ کے سوالات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور پہلا سوال جو ہمارے بھائی مومن مختار صاحب نے کیا ہے اور انہوں نے ذکر کیا ہے کہ ان کا تعلق اہلسنت جماعت سے ہے وہ میں چاہوں گا کہ اپنے پینل نمبر منصور ریاست کے سامنے پیش کروں تو ہم منصوریا صاحب سے بات کرتے ہیں اسلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ منصور صاحب مصر پرائم منسٹر صاحب نے جو سوال کیا ہے میاں صاحب آپ کے سامنے پڑھا ہوں اور مجھے امید آزاد کرنے کے وہ یہ کہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ کی لا سے مراد لا الہ الا اللہ کا ذکر کر رہے ہیں کلمہ طیبہ کی لعنت سے مراد ہے نہیں اللہ کے بعد آتا ہے اعلیٰ لب لا براہ راست پوری نفی کرتا ہے وہ کہتے ہیں الہیئۃ کی اقسام کے یعنی مطلب کوئی بھی معبود نہیں ہوگا یہاں اس بات کا اظہار کر رہا ہے یہاں ہر قسم کی الھیۃیا الوہیت کی نفی کر رہا ہے سوائے اللہ کے جی لا جب لانبی آبادی کے بعد آ جاتا ہے کرنا اور اس پر ایک اخبار علم کے دیکھنا اس مقبرے کو نہیں دینی اور وہی ہوا وہ وہ تماشہ دیکھتے ہیں اور خلافت احمدیہ جو ہے وہ دلائل کے ساتھ اور رسول اللہ صلی وسلم کے اصول پر عمل کرتے ہوئے اور تعلیمات اسلام کے عین مطابق جو جہاد کرتی ہیں قید ہے جس سے فساد کا خاتمہ ہوسکتا ہے تو یہ اس زمانے میں بھی ہوا اور یہ بھی جاری ہے جس طرح آپ نے بیان کئے ہیں کریں کہ لا الہ الا اللہ میں جلایا ہے وہ کسی بھی قسم کی معبودیت کی نفی کر رہا ہے لیکن جب یہی لانبی آبادی کے بعد آتا ہے یا اس سے پہلے آتا ہے غم کہنا چاہ رہے ہیں تو کیا نفی نہیں کرتا تاکہ وہ سوال یہ پوچھ رہے ہیں تو   اس طرح کی کوئی ہجرت نہیں ہوگی تو یہ عربی زبان سے مثالیں ملتی ہیں اب ہم آتے ہیں کہ لا نبی یا بعدی بروزی یا اسی قسم کی غیر تشریعی نبوت کا وہ کس طرح ذکر کرلیتے ہیں کیا اوپر والے لا سے بھی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ظلی بروزی خدا کی گنجائش ہے اور اس سے استدلال کرتے ہوئے کیا کوئی خدائی کا دعوی اٹھے تو کیا جماعت یا سے میں نے ان کا سوال آپ کے سامنے پیش کر دیا ہے آپ برائے مہربانی ہمارے بھائی کی رہنمائی کردیں جزاکم اللہ میں شکریہ ادا کروں گا کہ انہوں نے جو ہے وہ سوال کرنے کی کوشش کی ہے اور اسی کے اسی مقصد کے لیے کسی قسم کا کوئی اعتراض پیدا ہوتا ہے کوئی سمجھنا چاہتا ہے تم کو ضرورت جو ہے نہ وہ اس کے لئے کوشش کرنی چاہیے اور رابطہ کرنا چاہیے جزاک اللہ تو بہت پیاری باتیں انہوں نے کی ہے کہ جب لا الہ الا اللہ ہر قسم کے معبود کی نفی ہو گی اور اگر میں اس کی طرف اس لیے اس کا ذکر کرنا چاہوں گا وہ کہتے ہیں کہ لا نبی یا بعدی یہ لا بھی دراصل ویلا ہے جو لا الہ الا اللہ اس کے بعد کوئی نہیں آ سکتا یہ ان پہ اعتراض کا اسلامی طریقہ تو میں اپنے بھائی کو اس طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ عربی زبان کے جو جس کی زبان جانتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دو قسم کے لارے استعمال کیے جاتے ہیں اقسام ہیں لیکن یہاں چونکہ دوڑ مختلف قسم کی اقسام کا ذکر ہے تو حساب حساب سے نکل کر وہ اس کا علاج الذکر لاالہ میں اس کو کہتے ہیں لائے نفی جنس یعنی پاکستان کی جنس کی نفی کر دینا کے علاوہ کوئی معبود شکریہ عربی میں اس کے لئے ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے ا  اس قسم کی ہجرت نہیں رہے گی کیا جو جب پاکستان بنا تو انڈیا سے پاکستان کی طرف ہجرت نہیں کی کیا وہ شمار نہیں ہوگی کیا آج روہنگیا کے مسلمان ہیں جو اپنے جگہ ہے جہاں پر کالم لکھتی ہیں کہ جب انہوں نے کسی جگہ پر حملہ کیا تو ان کی ہجرت شمار نہیں ہوگی تو یہ اس کو کہتے ہیں لائف یہ کمال کے ایسی ہجرت کے جس میں لیول کی وجہ کیا حضرت علیہ السلام نے کی تھینہیں ہےستعمال کی جاتی ہے وہ لائے نفی جنس کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور قرآن کی پہلی آیت ہے العریفی ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں پی یہی وہ راستہ ہے یار لائے نفی جنس کی جو اصطلاح ہے وہ استعمال کی گئی ہے اس کے اندر کا کوئی شک نہیں لیکن عربی زبان میں ہی پتہ لگتا ہے کہ ایک اور لادین موجود ہے کہتے ہیں لائے نفی کمال لا ہے جو اس لیے استعمال کیا جاتا ہے یہ ثابت کرنے کے لیے کہ اس جیسی باکمال چیز اب دنیا میں دوبارہ نہیں آئے گی اس کی مثال آپ کو دیتا ہوں سال میں عربی زبان سے بلکہ عربی زبان کے علاوہ آنحضرت صلی حدیث بھی جو بخاری کی کتاب حاصل کی حسین الکتب بعد کتاب اللہ کہلاتی ہے اس کتاب سے مثال دوں گا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اذا ھلک قیصر فلا قیصر بعدہ آپ نے فرمایا لا الہ الا اللہ اب دیکھیں یہاں پر بھی وہی مضمون موجود ہے لا کر آباد ہو کہ جب کہ ہلاک ہو جائے گا کے بعد کوئی قصر نہیں پیدا ہو گا یہ تاریخی طور پر دیکھ لیں کہ اس کے سر کے مرنے کے بعد کئی کیسے پیدا ہوتے رہتے ہیں اس کے بعد بھی جو وہ کیسے لوگ تھے جو یہ روم کا ایک کے بادشاہ کا لقب تھا جو کئی لوگ آتے رہتے ہیں کہ جب یہ کیسے ہلاک ہوجائے گا تو کوئی اور کیسے نہیں آئے گا یہ لائن فی حکم اس کمال کا کیسا ہے جتنا سونگ یہ کہہ رہا ہے اس طرح کے اور کوئی نہیں آ سکتا تو چمچے اور یہ معنی میں اپنی طرف سے ہمارے یہ دوست ہے بخاری کی طرف بخاری کی کتاب کھولی اور اس کے پاس ایک شہر ہے اس کو قتل ہم سے کہتے ہیں جانی جاتی ہے تو اس میں انہوں نے اس کی تشریح بیان فرمائی اور فرمایا ہے کہ فلاں حصہ آباد کا کیا مطلب ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا کہ سر پیدا نہیں ہو گا کہ جو اس جیسے اختیارات رکھتا ہوں یہ تشریح موجود ہے اگر وہ دیکھنا چاہیے تو آن لائن بھی دیکھ سکتے ہیں تو یہ بھی موجود ہے تو یہ تو ایک مثال تھی اس طرح کی اور بھی بہت سی مثالیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اور جگہ فرمایا بخاری میں فرمایا کہ لا ہجرۃ بعد الفتح فتح کے بعد کی فتح مکہ کے بعد اب حضرت بند ہوگی کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ اب لا نبی یا بعدی حضرت یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا لیکن اس میں بھی بہت طلب بات ہے اگر اس نے ایک جگہ یہ فرمایا کہ لا نبی یا بعدی میرے پاس کوئی تو دوسری جگہ اس نے خود فرمایا مسیح ابن مریم ہی اللہ نازل ہوگا مسلم کی حدیث میں ہمیں تو حدیث کی تشریح کرنی پڑے گی جو حدیث ادریس علیہ السلام کے اقوال کے خلاف نہ ہو ایسی تشریح اسلم کی باقی باتوں سے ٹکراتی نہ ہو حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی نبی اللہ کے آنے کی بشارت دے دی تو ہم اس کے یہ معنی نہیں کر سکتے کہ لا نبی یا بعدی کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا یہ بھی ہے یہ جو ہمارے بزرگان گزرے ہیں انہوں نے بھی لعنت کا مطلب یہ نہیں لیا کہ اس فلم کے بعد کسی کی سکتا بلکہ انہوں نے یہ فرمایا ہے نہ مشرف نے آبادی کی تشریح ہے کہ لانبی آبادی کا مطلب یہ ہے کہ میرے بعد کوئی شریعت والا نبی نہیں ہے ورنہ تو دیکھیں اگر سامنے آنے والے کے بارے میں بڑا واضح حدیث میں فرمایا کہ ایسا ہی نہیں پابند ہونا نہیں ہے تو اس طرح کی متعدد احادیث ہے ہمارے جو بزرگ ان کی قوالی ان سے پتہ لگتا ہے یہ بات معنوں میں فرمائی تھی اور حدیث کا کیا مطلب ہے اس کے بعد ہو جاتی ہے صرف ایسا نہیں آسکتا ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پیرو کاروں کے حوالے سے تو اگر کسی وقت موقع ملے تو آپ بھی معلوم کرسکتے ہیں کہ بچوں کے منصوبوں سے میرے خیال میں آپ نے جو بنیادی بات ہے اس کی وضاحت کر دی ہے اور مجھے امید ہے کہ ہمارے بھائی کو یہ بات سمجھ میں آگئی ہوگی آپ نے بڑی محنت کے ساتھ اور بڑی محبت کے ساتھ اور ہمیں یقین ہے کہ آپ نے جستجو کی غرض سے یہ سوال کیا ہم نے آپ کے سوال کا جواب دینے کی کوشش کی ہے ہمیں امید ہے کہ آپ کو اطمینان ہو گیا ہو گا لیکن پھر بھی آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہے تو ضرور ہم سے پوچھیں اور جس طرح بھی منصور صاحب نے بیان کیا ہے ٹھیک ہے آپ نے سوچ لیا کہ ایک لاالہ اللہ کا کلمہ ہے اور پھر لانبی آبادی کا کلمہ ہے لیکن یہ دونوں بالکل الگ الگ باتیں ہو رہی ہیں اور ان کے معنی اور ہیں ان کے مفاہیم اور ہیں ہمیں امید ہے کہ آپ ضرور ہمارے سوال سے مطمئن بھی ہوں گے اور اگر کوئی اور بھی آپ کے ذہن میں سوال ہوگا تو آپ ہم سے ضرور کریں گے اس وقت خاکسار اسکرین پر دیکھ رہا ہے ہے ہمارے بھائی ہیں جاوید اقبال صاحب انہوں نے بھی ایک سوال بھیجا ہے لیکن کیونکہ کی نوعیت کا سوال ہے شاید اس پروگرام میں شامل نہ کر سکیں اسی طرح ارشاد احمد صاحب کا لاڑکانہ سے بھی ہمیں پیغام مل گیا ہے آپ لوگوں کا بہت بہت شکریہ لیکن نصیر قمر صاحب اگلا سوال ہماری بہن آصف خان مصاحبہ کا جرمنی سے ہے میں وہ سوال آپ کے سامنے پڑھتا ہوں اور پھر میں چاہوں گا کہ آپ ان کے سوال کا جواب دے دیں وہ کہتی ہیں کہ سورہ مریم کی آیت نمبر 3 حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کے بارے میں یہ ذکر ہے کہ وہ جب بچپن کی حالت میں تھے تب بھی ان پہ وہ پیغمبر بن گئے ان کی نبوت نازل ہوگی یہ وہ سوال ہیں ہمیں اسی طرح آپ کے سامنے کر رہا ہوں حالانکہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو چالیس سال کی عمر میں یہ ذمہ داری دی گئی انہوں نے اشارۃ وہ آیت کا ٹکڑا بھی لکھا ہے جہاں اللہ تعالی نے فرمایا ہے نکلی ہے تا آتانی الکتاب وجعلنی نبیا تو میں چاہوں گا اس سوال کی وضاحت کر دیں جو ایک نبوت کے عطا کرنے کا تعلق ہے اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے وہ جب چاہے کسی کو نبوت کے مقام پر سرفراز فرمائے جب بھی کوئی مقام تک پہنچ جاتا ہے جیسے قرآن کریم نے بھگایا شدہ ہو کے الفاظ میں بھی ذکر فرمایا ہے جو اللہ تعالی کی نظر میں کوئی شخص نبوت کے اہل بن جاتا ہے تو اللہ تعالی اسے نبوت عطا فرماتا ہے اس میں عمر کی کوئی ایسی کایا ہمیں نہیں ملتی بلکہ عبادت یہ درست ہے کہ اس کے متعلق اللہ تعالی نے ذکر فرمایا کہ ان کا بلاک جو ہے وہ چالیس سال کی عمر میں ہوا یعنی وہ اس مقام پر پہنچے کہ انہیں نبوت کا مقام عطا کیا جائے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی کی نظر میں تو نبی تھے اور انہوں نے تیار کر رہا تھا لیکن جب نبوت کا اعلان فرمایا ہے اس وقت آپ کی عمر چالیس سال تھی تو حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام سے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہوں نے 30 سال کی عمر میں نبوت یہی وہ عمر ہے جس کا انہوں نے اللہ نے مجھے نبی بنایا یہ خدا تعالی کے اختیار میں ہے اس میں ان کے بچپن میں کبھی گویا دودھ پیتے بچے تھے تو اس وقت نکاح کے مجھے میں عبداللہ ہوں مجھے بھی خدا نے بنایا ہے یہ اگر بات ہوتی تو یہ واقعہ کے خلاف بات تھی کہ اس پر مخالفین کو ہنسی کا موقع ملتا کہ ابھی تو آپ ماں کی گود میں دودھ پیتے ہیں تو آپ کو کیسے نبوت حضرت جو واقع ہے یہ اس وقت کا ہے جب حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام اس امر پر پہنچ چکے تھے جب اللہ تعالی نے انہیں نبوت کا مقام بخشا تھا اور اسی لئے جب وہ مخالفین نے حضرت مریم علیہ السلام سے علیہ السلام سے متعلق اعتراض کیا کہ یہ آپ نے کیا کیا آپ کے ہاں بیٹا کیسے ہو گیا نا آپ کا الزام لگایا تو آپ نے ان کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ میں کوئی بات کرو آپ اس سے بات کر کے دیکھیں اگر یہ کسی بدکاری کا نتیجہ ہوتا تو یہ کیا یہ اس قسم کی باتیں کرتا اور جب انہوں نے ان کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے اس علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف انہوں نے آگے سے یہ بتایا کہ میں عبداللہ اللہ نے مجھے کتاب دی ہے مجھے اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا بتایا ہے تو یہ ساری وہ باتیں تھیں جو نظر بھی آ رہی تھی تو جب نیک اور پاک کلام کرنے والا اور خدا سے مکالمہ مخاطب کا شرف حاصل کرنے والا یہ جو نوجوان تھا جب اس کو انہوں نے دیکھا تو اس کے مخالفین کے پاس کوئی جواب نہیں تھا وہ جانتے تھے کہ یہ جو باتیں کر رہے ہیں یہ تو بڑی عارفانہ باتیں ہیں اور خدا عطا کردہ علم کے نتیجے میں یہ باتیں کی جارہی ہیں یہ ہے وہ دلیل جس جگہ ہرگز یہ مراد نہیں کہ اسے آہستہ الصلاۃ والسلام ملک چھوٹے بچے تھے جب انہوں نے یہ کہا کہ مجھے اللہ نے نبی بنایا ہے مزید تفصیلات اگر آپ جاننا چاہیں تو میں یہ عرض کروں گا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالی عنہ نے سورہ مریم کی تفسیر بیان فرمائی ہے تفسیر کبیر میں کئی جلدوں میں یہ موجود ہیں اور جماعت کی ویب سائٹ پر بھی یہ تفصیل مہیا ہیں وہ آجائیں اور اس کو تفصیل سے سمجھ کر پڑھے تو آپ کو سارے غم ٹوٹ جائے اور جو غلط تصورات اس آیت کی تفسیر کے حوالے سے مسلمانوں میں رائج ہیں ان کا بھی یہی حال ہوگا اور آپ کو وہ جسے قرآن مجید کی عظمت بھی ظاہر ہوتی ہے حضرت مریم علیہ السلام کی عظمت بھی ظاہر ہوتی ہے اور آپ نے جو دلیل اختیار دیا کی مخالفین کے اعتراضات کے جواب کے لئے اس کی بھی سمجھ آتی ہے چڑیا اس کی حکمتیں سمجھ آتی بہت بہت شکریہ نصیر قمر صاحب جس طرح محترم نصیر صاحب نے بھی ذکر کیا ہے ہماری آفیشل ویب سائٹ ہے الاسلام ڈاٹ کام جماعت احمدیہ کے بارے میں تحقیق کرنا چاہتا ہے اس کے اوپر تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ فرض ہے کہ وہ ہمارے موقف کو جاننے کے لیے اس ویب سائٹ کو ضرور دیکھیں اور اگر کوئی ویسے بھی اگر قرآن کریم کا مطالعہ کرنا چاہتا ہے اور یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ جماعت احمدیہ قرآن کریم کی مختلف آیات کی کیا تفسیر کرتی ہے تو یہ ویب سائٹ بہت مفید ہے وہاں پہ قرآن سیکشن ہے مختلف زبانوں میں قرآن کریم کا ترجمہ بھی آپ کو ملے گا اور حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام اور آپ کے خلاف انہیں جنگلی حیات کی جہاں کدو شریف فرمائی ہے وہ بھی آپ کو ملے گی اور امید ہے کہ ہماری السلام کی تین ہے وہ بہت محنت کر رہی ہے عنقریب آپ کو قران کی ایک نئی ویب سائٹ بھی دیکھنے کو ملے گی اللہ تعالیٰ وہ دن جلدی لاۓ میں سوالات کی طرف میں چلتا ہوں گنگا منصوریا صاحب آپ کے سامنے جو اگلا سوال میں پیش کرنا چاہتا ہوں وہ ہمارے بھائی ہیں بلال احمد کشمیر سے انہوں نے یہ سوال کیا ہے میں وہ سوال پیش کر دیتا ہوں پھر دیتا ہوں پھر میں آپ سے اس کا جواب دوں گا مجھے کہتے ہیں کہ روحانی خزائن جلد نمبر 19 روحانی خزائن حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب کا مجموعہ ہے اس کی جوانی نمبر جلد ہے اس میں کتاب ہے تحفۃ الندوہ صفحہ نمبر 99 میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ اگر قرآن نے میرا نام ابن مریم نہیں رکھا تو میں جھوٹا ہوں اس کی وضاحت کر دیں ہمارے بھائی بلال کے لیے ملک چلے جہاں تک اس بات کا ذکر ہے کہ قرآن کریم نے کسی کا نام جو ہے وہ ایک دن مریم رکھا مسیر کھایا جو حوالے سے ذکر ملتا ہے سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ حضرت علی ہم نے آنے والے کا نام مسیح نے مریم رکھا یہ کیوں خود آپ کی احادیث سے باز یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام مثلا ایک جگہ فرمایا کہ ان ایسی عاش عشرین و ماءۃ سناتے کہ عیسی علیہ السلام زندہ ہے تو یہ بھی حدیث سے پتہ چلتا ہے ایک اور حدیث میں یہ ذکر ملتا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ وہ ایسی جو جس جو طوفان بھی تھا کہ وہ نبی تھے جو کہ وفات پا چکے ہیں ان کے بارے میں فرمایا کہ میں معراج کی رات گیا تھا سات آسمانوں کی زمین سیر کی اوکے پر میں نے جن انبیاء سے ملاقات کی انبیاء میں حضرت عیسی اسلام بھی تھے اور فرمایا کہ حضرت عیسی علیہ السلام مجھے یہ تھا کہ ان کے گھر والے بال تھے اور ان کا رنگ سرخ تھا اس ہفتہ ہے جن کو دیکھا ان کا رنگ سرخ اور بالغ ہونے والے اور پھر فرمایا ایک بجے بھی بخاری کی حدیث میں فرمایا کہ جو نیا عہدہ جو وہ مسیح جو دجال کا مقابلہ کرنے کے لیے آئے گا اس کے بارے میں کہ جب میں جب میں سویا ہوا تھا تو میں نے دیکھا ایم 1جال کا مقابلہ کرنے والا جو مسئلہ ہے اس کے بارے میں اس کا حل یہ لکھا اوکے گوگل اس کا رنگ گندمی ہے اور بال لمبے او ربا لمبی اور سیدھی یہاں حضرت علی علیہ وسلم نے دو مختلف ہیں بیان کرکے یہ بات واضح کردیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام جو کے چار کے مقابلے کے لیے آئے تھے وہ دراصل صفاتی نام ہے ورنہ وہی نبی گا کو یہ ہمارے یہ یہ بات بھی جو ہے وہ کابل یہ صحیح ہو سکتے ہیں کہ اگر بالکل ٹھیک ہے اس کا بتایا ہے بالکل ٹھیک ہے نصیب عمر صاحب سوالات بہت تیزی کے ساتھ آرہے ہیں اس لیے اگلا سوال آپ کے سامنے پیش کروں گا ہمارے بھائی ہیں مالک صاحب جرمنی سے سوال پوچھ رہے ہیں وہ سوال آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں لوگوں کے ذہن میں یہ خیال آتا پیدا ہوتے ہیں دوبارہ لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ اللہ تعالی نے جب یہ دنیا بنائی اس وقت سے ایک ہی مذہب اسلام کیوں نہیں بنا دیا دوسرے مذاہب کیوں بنائے جو شرک کرتے ہیں ان کے ذہن کا سوال ہے آپ ان کو وضاحت کر دیں قرآن کریم نے بڑی وضاحت سے یہ بتایا ہے کہ ان الدین عند اللہ الاسلام حقیقت میں دین جو ہے وہ اللہ کے ہاں اسلام ہی ہے اور قرآن مجید کا اگر مطالعہ کریں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ تمام نبی جو خدا کی طرف سے مبعوث ہوئے وہ اسی دین پر کارفرما تھے نیت یعنی سبمیشن ٹو اللہ مطلب یہ ہے کہ اللہ کی قسم سامنے سر تسلیم خم کر اپنے آپ کو اس کے سپرد کر دینا اور ہر مذہب کی بنیادی طور پر اسلام ہی تھا لیکن وہ نبی جو تھا وہ مسلمان تھا بعض انبیاء سے متعلق حبیب ہاشم کا لقب دوسروں سے متعلق بھی یہ ذکر آتا ہے کہ میں تو مسلمان ہوں میں تو خدا کا فرمانبردار ہو غیر اللہ کے سامنے جھکنے والا نہیں تو دین تو اسلام ہی ہے آغاز سے ایک ہی دین ہے یہ دین جو ہے بتدریج جو اسلام انسان کی نشوونما ہوئی اس کے کام میں بہتری اور ترقی آئیں ایک ارتقائی مراحل سے گزرتا ہوا انسان آگے بڑھتا رہا ہے اسی کے مطابق اللہ تعالی کی طرف سے مختلف نبیوں کے ذریعے سے تعلیمات دیگی چمچے کریم سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالی فرماتا وہ تو نصیب میں کل کتابیں مذاہب مختلف گزرے ہیں یا دے گزرے ہیں اسی کتاب یعنی قرآن کریم جو الکتاب ہے کامل کتاب ہے اسی کا کچھ حصہ تھا جو ہم نے دیا گیا شام کی اسلام سارا قرآن کریم میں ہے اسی سے ماخوذ ہے اس کا مکمل طور پر دین اسلام جو ہے اس کی تعلیمات اس کامل کتاب میں بیان کر دی گئی ہیں پہلے لوگوں کو اسی کتاب کے پاس سے دیئے گئے وقت کے مطابق حالات کے مطابق نبیوں کے ذریعے اس عہد کی تعلیمات کو اس زمانے کے لوگوں کے لئے اس علاقے کے لوگوں کے لئے ظاہر کیا گیا ڈیرہ کہ جب تک تو لوگ اس نبی کی اپنے وقت کے نبی کی تعلیمات پر عمل کرتے رہے وہ دین اسلام کے اس حصے پر کاربند رہے ہیں جو اللہ تعالی نے انہیں دیا تھا ہوتا یہ ہے اور یہ سٹار قرآن کریم اس کا ذکر فرماتا ہے کہ لوگ پھر اس راستے سے ہٹ جاتے ہیں گورا ہو جاتے ہیں افراط اور تفریط کی راہ اختیار کر لیتے ہیں جو شرک سے روکا گیا تھا وہ دوبارہ اس کی طرف لوٹ کے جا آ لوٹ جاتے ہیں تو پھر اللہ تعالی کسی اور نبی کو محفوظ کر دیتا ہے جو پھر سے ان کو توحید کی طرف لاتا ہے انہیں اللہ تعالی کی منشا سے خدا سے علم پاکر آگاہ کرتا ہے تو یہ ایک سلسلہ ہے جو چلتا چلا آ رہا تھا کیونکہ وہ مذاہب بنیادی طور پر مشرکانہ تعلیم دینے والے نہیں تھے تمام مذاہب کی بنیاد توحید پر تھی کراچی قرآن کریم میں نہیں اس کا بھی ذکر وما امروا الا لیعبدوا اللہ مخلصین لہ الدین نفع الصلاۃ ویؤتون الزکاۃ اوظالما ماں ہے جو رہنے والا ہے جواب نہیں صداقتوں پر مشتمل دین ہے وہ یہ ہے کہ اللہ کی عبادت یعنی توحید خدا کے لئے کا مطالعہ ضروری تھا اور بنی نوع انسان کی ہمدردی یہ وہ تعلیمات تھی جس کے مختلف پہلو مخفی عملیات کے ذریعے ظاہر ہوتے رہے اور کامل طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دین اسلام اپنے کمال کو پہنچا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اور وہ تمام تعلیمات جو پہلے لوگوں کو جزوی طور پر دی گئی تھی وہ ساری کی ساری اپنے کمال کے ساتھ قرآن کے لیے جمع کر دی گئی اور اس کو اہل کتاب بنا دیا گیا تو دینا ہے سلام ہے اس کا کامل اظہار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے ہوا اور جو اس سے پہلے لوگ تعلیمات سے ہٹتے گئے پھر لاہور میں بھی بجتا رہا جہاں لوگوں کو ہدایت کی طرف بلاتا رہا اور خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ہمیں بتا دیا اگرچہ قرآن کریم احکام شریعت کی صورت میں ظاہر ہو گیا کہ قیامت تک رہے گا اللہ اس کی حفاظت کا وعدہ لیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا منصوبہ پیش کردیا گیا لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر لوگ میری ماں سے ہٹ جائیں گے شرک مشرکانہ حرکتیں شروع کر دیں گے آپ دیکھتے ہیں کس طرح قبروں پہ قبر پرستی ہوتی ہے کتنی وجہ سے منع کیا گیا تھا خدا کے شرک کی مختلف شکلیں جو پیدا ہو چکی ہیں توحید حقیقی سے ہٹ چکے ہیں لیکن اب چونکہ شریعت کامل ہو چکی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ ہر صدی کے سر  لوگ آئیں گے جو اس علم کے اصول کے مطابق دین کی تجدید کریں گے اور پھر آپ نے بتایا کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب مشرکین عنوان دین اسلام کا فتنہ دجال کی فتنہ یاجوج اور ماجوج کا فتنہ اور مسلمان مسلمان بھی انتہائی پستی میں ہوں گے کہ ان کے دین سے بھی واقفیت ہو گئی ہے قرآن سے کچھ کم ہوگی اس وقت خدا مسیح موعود کے ذریعے مہدی کے لیے سے تنگ کرے گا جو نبی اکرم صلی اللہ وسلم کی اطاعت میں آپ کی غلامی میں ظاہر ہوگا تجھے ایک پر افسوس ہے جس کا ذکر کیا گیا ہے اسلام کا عمل ہے اور اسلام ہی اصل دین ہے جو یبتغ غیر الاسلام دینا وہ فلاح اور آگے ہے کہ وہ ایسا چکر ہے وہاں سے ان میں سے ہوگا تو اسلام میں ایک ہی نسل سے جس طرح آپ نے بڑی وضاحت کے ساتھ ذکر کر دیا ہے دل تو ہی کی ہے تمام انبیاء بھی دراصل وہی دی نازل ہوا ہے اور اس کی تکمیل جو ہے ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے آپ کے اوپر ہوئی ہے آپ کے اوپر نازل ہونے والی آیات کے ذریعے ہوئے یہاں تک کا تعلق ہے یہ تو لوگوں کی بنائی ہوئی چیزیں ہیں لوگ اس بار بھی اسی لئے اللہ تعالی نے اس جب لوگ بے رہروی میں پڑھے ہیں ان لوگوں کی رہنمائی کے لیے حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ والسلام اور پھر آپ کے بعد خلافت احمدیہ کا سلسلہ چلا آیا ہوا ہے اگلا سوال جو ہمیں محسوس تو پچھلی پروگرام میں ہوا تھا اختصار کے ساتھ ہم نے ذکر کیا تھا لیکن آج کے پروگرام میں چاہوں گا کہ منصور احمد شاہ صاحب تفصیل کے ساتھ اس سوال پر روشنی ڈال دیں یہ ہمارے بھائی کاشف احمد صاحب نے پاکستان سے بھیجا تھا منصور صاحب آپ کے سامنے کھڑا ہوں وہ کہتے ہیں کہ جو کفن مسیح ہے جو چوروں کا کفن ہے جس میں حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کی شادی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ٹیورن کے کفن کے بارے میں یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ اس میں حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کے چہرے کی شکل میں موجود ہے تو حضرت مرزا صاحب بیان حضرت بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کا چہرہ اس سے ملتا جلتا کیوں نہیں ہے جب کہ آپ اپنے آپ کو مسئلہ مسیح کہتے ہیں میرے بھائی کا سوال ہے جزاکم اللہ یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ آج کل کے دور میں جو ٹیون کفن کفن ہے یا کپڑے مسیح کے نام سے جانتے ہیں ابھی کہتے ہیں وہ راستہ ہیں آج کل اور اس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس میں حضرت عیسی علیہ السلام شادی بھی موجود ہیں اور ناول اس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے اس علیہ السلام کو جب سلیم دی گئی اس کے بعد ان کو اس کفن میں لپیٹا گیا اور لپیٹنے کے بعد چونکہ آپ کے جسم پر جو خون کے دھبے تھے اور کی وجہ سے جو زخم آپ کے جسم پر تھے ان سے خون رس رہا تھا تو اس کی وجہ سے وہ کہتے ہیں کہ ایک شبیہ سی اس آ آ چکی ہے اگرچہ اس میں بعض اختلاف کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ وہ کفن نہیں ہے لیکن جماعت احمدیہ تو یہ سمجھتی ہے کہ بہت سے اور روایات بھی موجود ہیں قرآن کریم کی اس بات کی صداقت حضرت عیسی علیہ السلام سے نہیں ہوئے تھے بلکہ سلیم سے زندہ ہوتا لیے گئے تھے دہی بھی ان میں سے ایک گواہی آج کل کے دور میں ہوسکتی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام سے بچتے تھے اور ایک دن میں ان کی جب دیکھتے ہیں کہ خون بہنا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ جب سے تو اس وقت کہتے ہیں زندہ تھے اور مجھے آپ کی زندگی کی علامت تھی تو ہم اس جنگ میں اس کو پیش کرتے ہیں کہ ایک اور زائد کما ہے لیکن اگر یہ اس کے باوجود قرآن کریم کی حقیقت پر کوئی اثر نہیں پڑتا جامع قرآن کریم فرماتا ہے کہ وہ اس سال ہو کہ وہ ان کو تسلی دے کر مار نہیں سکتے تھے لاجواب اب جو اس کا سوال کا اگلا حصہ ہے وہ اس حوالے سے تعلق رکھتا ہے کہ اگر مرزا صاحب مسئلہ ہے تو پھر ان کا چہرہ کیوں نہیں ملتا ایسا السلام سے جو شبیر آج کل موجود ہے اگر میں نے ادبی پروگرام کے شروع میں بھی ایک سوال کے جواب میں عرض کی تھی اب میں زیادہ تفصیل کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا یہ فرق نہیں ہے کہ مسیح سے مراد کوئی ظاہری شکل و شباہت میں مشابہت ہے جماعت احمدیہ کا یہ دعوہ ہے کہ کردار اور اخلاق میں حالات میں مطابقت ہوتی ہے ورنہ آپ نے مسیح کے بارے میں قرآن کریم میں جگہ جگہ بے شمار آیات موجودہ وزراء کے اثرات ہیں تیس کے قریب آیات ہیں جن سے پتہ لگتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں اور احادیث بھی اس بات کی طرف توجہ دلاتی ہیں اور آنے والے کے بعد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ جو حدیث بخاری کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم کو تمہاری کیا حالت ہوگی سر آپ نے مریم تمہارے میں نازل ہوئی ہیں کہ تمہاری مسکراہٹ بڑی خطرناک ہو سکتا ہے یہاں پر یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ شاید وہی پرانا نبی علیہ السلام جو اسرائیل کی طرف آئے تھے وہ دوبارہ آئیں گے تو فرمایا کہ نہیں اماموں کو ملکوں کے مجھے تمہارا ایمان ہے وہ تمھیں میں سے پیدا ہو شاعری کی حدیث ہے جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک مختلف ہستی ہیں ایک مختلف شخصیت ہیں جس کا میں ذکر کرنا چاہتا ہوں وہ ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث جس میں یہ بخاری نے آنحضرت صلی وسلم نے بیان فرمایا سنو مسیح کے لئے ڈیفرنٹ ہی مختلف ہیں سہولت کے لیے اگر وہ اسکرین پر دیکھ سکیں تو بخاری کی وہ حدیث جس میں یہ پتہ لگتا ہے کہ حضرت حسن نے حضرت عیسی علیہ السلام کو امیر آج کی رات میں دیکھا تو اس میں فرمایا کہ آئیں تو ایسا موسم ہوا ہیں کہ معراج کی رات میں نے حضرت یوسف موسی علیہ السلام اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا امام علی صاحب احمر و جادو کا حل یہ کیا تھا میں نے کیا دیکھا کہ سرنگ ہے اور جادو اور باغوں میں تو یہ حدیث اسلام قبول کیا اور پھر جو دوسری حدیث جہاں پر آنحضرت صلی ہاپر عنہ فرماتے ہیں کہ آئندہ کے آپ کو حالات دکھائیں گے اور دجال اس جگہ جس مسیح کا دجال سے مقابلے کے بس یہ کہو یہ بیان کیا گیا اس میں حاصل فرماتے ہیں کہ بھائی ماہانہ ہوں جب کہ میں سویا ہوا تھا تو میں صدقہ کے بارے میں کعبہ کا طواف کر رہا ہوں تمہیں کیا دیکھا میں کیا دیکھتا ہوں اور راجو آدم سب تو شاعر ہے کہ ایک دن دن گندمی رنگ کا آدمی ہے اس کا رنگ گندمی ہے اور سیدھا ادھر ہی چلا گیا میں نے پوچھا کہ قالو حاضر مسیح بن مریم نے کہا کہ مسیح ابن مریم یہ انتظار ہے تو میں یہ سمجھوں گا کہ آنحضرت صلی وسلم نے ہرگز ظاہری رنگ میں مشابہت نہیں دی بلکہ کردار میں اخلاق میں صفات میں اور حالات میں مشابہت اور بلکہ ان کی اس بات سے میں یہ بھی یاد یہ بھی دیتی ہے اور کی قسم کی مشابہت تو کے ساتھ یہ بھی ایک مشابہ بن سکتی ہے کہ دنیا میں کسی اور نبی کی تصویر نہیں ملتی اسلام کی بات آج اس رنگ میں پوری ہوتی ہے کہ اگر یہ درست ہے کہ جو بچیوں نے اس نے تصویریں وہ لیا اسی طرح ہے جس طرح حضرت فرمایا اور اسلام کی تصویر بھی موجود ہیں آج کل جو ہیں وہ سب دیکھ سکتے ہیں اور وسیم اسلم کا گھر نہیں رہا تھا تو اس رنگ میں یہ بات بھی ایک پوری ہوجاتی ہیں اور یہی میسج کرنا چاہتا ہوں ایرانی امت میں سے کسی کا بھی یہ عقیدہ ہرگز نہیں کہ جو امت میں کونسی آئے گا وہ ظاہری شکل و شباہت میں ظاہری صورت میں بھی حضرت عیسی علیہ بچوں کے منہ سے علامہ آمدی کا اپنے ناظرین پڑھنا چاہوں گا فرماتے ہیں وکالت حرکتوں مصر اور جو دین کے عیسائی گروہ یہ کہتا ہے کہ نزولہ سے مراد ایک ایسے شخص کا پیدا ہونا ہے کہ وہ عیسی علیہ السلام سے مشابہت رکھتا ہوگا لیکن اس میں صرف فضل حسین میں مشرف اور شخص میں پھر فرمایا اور آگے بھی ذکر کر فرماتے ہیں کہ ہمایوں کالرج نے رکھائی ملک جیسا کہ نیک آدمی کو کہتے ہیں پولیس کو شیطان کہہ دیا جاتا ہے کیوں کہتے ہیں کہ اس سے مشابہت دینے کے لیے حالانکہ یہ مراد نہیں ہوتی کہ سچ مچ فرشتہ بن گیا یا سچ مچ کی شکل شیطان سے بلڈ پریشر اور اس کے فرشتے جیسے ہوگئی تو یہ صرف جماعت احمدیہ کا عقیدہ نہیں بلکہ تمام گزشتہ جو اکثر کیٹلوگ بزرگان کتنے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام سے مشابہت شکل بھی نہیں ہوگی بلکہ کردار اور اخلاق میں ہوگی اور یہی بات نے جو بخاری کی حدیث سے آپ کے سامنے پیش کی ہے اس میں بیان فرمائے بہت شکریہ منصور یا صاحب جس طرح محترم منظور قاضی صاحب نے بڑی تفصیل کے ساتھ اور حوالوں کے ساتھ اس بات کی وضاحت کر دی ہے یہاں ایک اور بات کی طرف بھی میں آپ لوگوں کی توجہ دلانا چاہوں گا اب آپ کو بھی اور جن لوگوں کا تعلق جماعت احمدیہ سے نہیں ہے یہ سارے حوالے جو ہم یہاں پیش کرتے ہیں چاہے وہ کتب احادیث کے ہو یا دیگر کتب کے اللہ تعالی کے فضل وکرم کے ساتھ ہماری آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہیں آپ ضرور جا کے اس کو سرچ کرنے کی کوشش کریں خاص طور پر دو کتابیں اندھیرے ہدایت اور قندیل صداقت کے نام سے جن میں ان حوالوں کو نہ صرف جمع کیا گیا ہے بلکہ اردو انگریزی اور غالبا جرمن زبان میں بھی اس کا ترجمہ وہاں موجود ہے نصیر قمر صاحب نور صاحب ہیں ہر شاٹ سے سوال پوچھ رہے ہیں وہ کہتے ہیں غیر احمدی جس امام مہدی کا انتظار کر رہے ہیں تو جب وہ آئیں گے تو ان کو کیسے پتہ کیسے پتہ چلے گا کہ وہ امام مہدی ہیں یہ دور ساحری وکی سوال اور ان کے موقف کو سامنے رکھتے ہوئے الہام کرے گا کہ تم امام مہدی ہو اگر الہام ہو گا تو اس کا تو غیر احمدی انکار کرتے ہیں تو اسلام کا راستہ دو بندے تو گویا یہ سوال دور صاحب غیر احمدی احباب سے کرنا چاہ رہے ہیں لیکن میں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں آپ ان کو وضاحت کر دیں یہاں بڑی ذہانت کے ساتھ انھوں نے اس ہے جیسا کہ آپ نے درست فرمایا بالکل محو مطلب یہی ہے کہ وہ غیرہ جماعت افراد سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ جسے امام مہدی کا انتظار کر رہے ہیں وہ جب آئیں گے تو کیسے ان کو پتہ چلے گا کہ وہ عمارتیں ہیں یا خدام کو الہام کرے گا کیوں کہ یہ ان کو نہیں مانتے اس کا مطلب ہے کہ پھر ملے گا یہ اس مقدمے میں یہ لوگ پھنسے ہوئے ہیں کی اگر اگر وہ دعوا کردن امام مہدی ہو تو پھر تو وہ فطری ہوگا وہ ہوتا ہے جو اللہ سے ہدایت پا کر آگے ہدایت دینے کا کام کرے قرآن کریم نے یہی بیان فرمایا ہے چنانچہ اللہ تعالی نے جہاں سورۃ الانبیاء میں مختلف انبیاء کا ذکر کرتے ہوئے ان کے متعلق بھی یہی اصطلاح استعمال فرمائی ہے اور اس کی تفصیل یوں ہے کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں ہمارے نا انہیں امام بنایا تمہارے حکم کے ساتھ لوگوں کو ہدایت دیتے تھے تو امام مہدی وہ ہے جو اللہ سے ہدایت پا قال اللہ کے حکم کے تابع بنی نو انسان کی ہدایت اور رہنمائی کا فریضہ انجام دے حکم پائے گا تو وہ الہام کے ذریعے ہوگا اگر وہ اس کو الہام نہیں ہوتا وہ خود اپنے پاس سے یہ سمجھتا ہے تو پھر وہ اپنے بارے میں جھوٹا ہوگا کوئی بھی شخص کہہ دے کہ میں ماماتی ہوں امام تو وہ ہوگا اور بعد یوں ہوگا جسے خدا کرے کہ میں نے توجہ ہدایت کے بخشی ہے اور اب مجھے اس مقام پر کھڑا کیا ہے کہ طالبان نے انسان کی ہدایت کا فریضہ انجام دے ہمارے حکم کے ساتھ لازمی ہے اور جو خدا کی طرف سے آئے گا بار بار اللہ اس کو بھی کرے گا اس کی رہنمائی کرے گا تب بھی وہ لوگوں کی ہدایت کا کام انجام دے سکے گا ورنہ وہ اب سچ نہیں ہوگا اور واقعہ یہ ہے کہ جو لوگ وحی اور الہام کا منکر ہے وہ بہت مشکل میں پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ قرآن کریم تو وحی کا دروازہ الہام کا دروازہ کھولتا ہے لیکن کریم کی وحی کے تابع قرآن کریم کی اطاعت اور برکت کے فیصلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے پھل سے مکالمہ اور خطبہ اور یہ امریکا فیضان انسان کو مل سکتا ہے نہ کوئی ایسا الہام ہو سکتا ہے جو قرآن کریم کی کسی ایک چھوٹی سی آیت چھوٹ کو بھی منسوخ کریں اور کوئی اضافہ کرے نہ کوئی ایسے ایسے ہی وحی نازل ہو سکتی ہے جو کسی بھی رنگ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اترنے والی شریعت کے احکامات کے خلاف ہو تو یہی وہ بات ہے جس کا الامام المہدی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا اور اللہ تعالی نے قرآن کریم اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے پیسے آپ کو یہ شرف بخشا مکالمہ مقابلہ کا اور آپ چیک پر بکثرت علامات نازل فرمائے جن کی صداقت میں ساری دنیا میں پوری طرح عیاں ہے اور وہ چلی آ رہی ہے جسے چاہے کلیم ابھی اس سے بولتا ہے جس سے وہ کرتا ہے پیار اگلا سوال لیکن اگلا سوال منصور صاحب کے سامنے پیش کرنے سے پہلے میں بتانا چاہوں گا اسم صاحب سے لنک سے آپ کا پیغام مل گیا ہے ندیم احمد انجم صاحب سیالکوٹ سے آپ کا پیغام مل گیا ہے اور اسی طرح ہمارے دیگر بھائیوں کے اسامہ صاحب ان کا ہمیں پیغام مل گیا ہے تو آخری سوال جو ہم اس پروگرام میں منصور صاحب کے سامنے پیش کریں گے منصور صاحب ہمارے بھائی ہیں سوال پہلے میں آپ کو بتا دیتا ہوں پھر میں آپ کو گاؤں کا کیا آپ اس کے بارے میں اس کا جواب دے دیں وہ کہتے ہیں ترس کہتا ہے کہ نہیں ضرورت ہوتی ہے کہ وہ ساری عمر اپنا سچا ہونا ثابت کرتا رہے یا یہ کہ وہ ثابت کرتا رہے کہ میں ایک سچا نبی ہوں یہ جو سوال ہمارے سامنے پیش کیا ہے یہ ہمارے بھائی ہیں عظیم طاہر صاحب انہوں نے لندن سے بھیجا ہے مختصر وقت میں ان کی رہنمائی کردیں اس بات ہے دیکھیں سب سے کرنا چاہوں گا کہ ایک نبی کی یہ ذمہ داری اللہ تعالی کی طرف سے ان کو یہ بدلہ اللہ کی خاطر انہوں نے اس ہر نبی نے کوشش کرنی ہے کہ وہ لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچایا گیا اور ساری عمر نبی اسی کوشش میں ہے سکے قرآن کریم میں دیکھیں اللہ تعالی عنہ حضرت علی علیہ السلام کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ وہ مسلم جو کچھ پر نازل ہوا تو لوگوں کو آج تک اچھی طرح سے پہنچا دے یہ پیغام پہنچا دے میں فرمایا کہ فائل مفعول اگر تو نے ایسا نہ کیا اصالت یعنی اپنا پیغام جو تجھے میں نے دیا تھا اس نے وہ نہیں پہنچایا تو یہ ایک نبی کی ذمہ داری ہوتی ہے وہ دیکھتے ہیں قرآن کریم ہم اٹھا کر دیکھیں قرآن کریم میں انبیاء کے واقعات موجود ہیں اور ہر نبی ہر ہر نبی اپنے مخالفین کے سامنے یہی بات پیش کرتے ہوئے نہ کرتا ہے کبھی دعاؤں کے ذریعے کبھی پیش گوئیوں کے ذریعے کہ دیکھو میں اچھا نہیں ہوں میں خود آتا مجھے معلوم کے دل میں یہ ایک طرف ہوتی ہے پھر یہ قوم مجھے مان کر بچ جائے اور یہ خیال کرتے ہیں کہ حضرت یہ بحث ہوتی ہے تو اس میں بھی ٹھیک ٹھاک جی بالکل ٹھیک ہے جس سے بہت بہت شکریہ ہمارے پروگرام کا وقت ختم ہو رہا ہے جس طرح آپ نے ذکر کیا انبیاء ہمیشہ یہ کہتے رہتے ہیں کہ ہر طرف آواز دینا ہمارا کام آج جس کی فطرت نیک ہے آئے گا وہ انجام کار مخالفین نے خاص طور پر لاعلم لوگوں نے ان کوشش کی ہے تو خلفائے احمدیت نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ پر عمل کرتے ہوئے حقیقی تعلیمات کو لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی ہے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ 10 فروری سن دو ہزار چھ میں فرمایا تعالی نے تو آنحضرت صلی علیہ وسلم کو رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا ہے جیسا کہ خود فرماتا ہے وما ارسلناکا الا رحمت اللعالمین تجھے نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کیلئے رحمت کے طور پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑی ہستی رحمت بانٹنے والی ہستی نہ پہلے کبھی پیدا ہوئی اور نہ بعد میں ہو سکتی ہے ہاں آپ کا اسوہ ہے جو ہمیشہ قائم ہے اور اس پر چلنے کی ہر مسلمان کو کوشش کرنی چاہیے اور اس کے لئے بھی سب سے بڑی ذمہ داری احمدی کی ہے تو بہرحال آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو رحمتہ اللعالمین تھے اور یہ لوگ آپ کی تصویر پیش کرتے ہیں جس سے انتہائی بھیانک تصور کرتا ہے علم کے پیار محبت اور رحمت کے سوا کو دنیا کو بتانا چاہیے اور ظاہر ہے اس کو بتانے کے لئے مسلمانوں کو اپنے رویے بھی بدلنے پڑھیں گے اللہ تعالی ہم سب کو امام وقت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپنی زندگیوں میں سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے اور ان لوگوں کو بھی سے آگاہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے آپ کے تک کے لیے اجازت دیجئے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہتے ہیں مسلمانوں کا دین ہم تو رکھتے ہیں کدی دل سے ہے خدا میں ختم بخاری

Leave a Reply